زائچہ ء عمران خان اور تحریک انصاف(18th june 2018)

خوبیاں، خامیاں، کامیابیاں، ناکامیاں، الیکشن 2018 ء

حقیقت یہ ہے کہ 2013 ء کے الیکشن کے بعد سے عمران خان اور تحریک انصاف مستقل اخبار اور ٹی وی کی شہ سرخیوں میں سرفہرست ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے پاکستان کی پوری سیاسی اشرافیہ عمران خان اور تحریک انصاف کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے ؂

کسی کا درد ہو کرتے ہیں تِرے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے تِرے سبب سے ہے

الیکشن کے بعد ہی عمران خان نے دھاندلی کا نعرہ لگایا اور بالآخر وہ سڑکوں پر آگئے یعنی 2014 ء میں ایک طویل دھرنا دیا، پھر 2015 ء کی ابتدا میں ریحام خان سے شادی کرکے مزید شہرت پائی اور اسی سال دونوں کے درمیان طلاق کا واقعہ ایک نئی متنازع صورت حال کا باعث بنا، اس طرح عمران خان کے مخالفین کو بہت کچھ کہنے کا موقع ملا، وہ اپنے ابتدائی کرئر کے زمانے ہی سے ایک متنازع ، سرپھرے اور اسکینڈلز کی زد میں رہنے والے انسان تو تھے ہی، یہ روایت سیاست کے میدان میں بھی جاری رہی اور جاری ہے۔
2016 ء میں پاناما کا ہنگامہ عمران خان کے ہاتھ لگا اور اسے انھوں نے اپنے لیے ایک غیبی امداد تصور کیا پھر ساری مصروفیات ختم کرکے وہ اس مہم جوئی میں مصروف ہوگئے جس کا نتیجہ بالآخر 2017 ء میں سابق وزیراعظم جناب نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں برآمد ہوا، انھوں نے اسے اپنی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا،اس دوران میں وہ بھی مقدمات کی لپیٹ میں رہے لیکن سپریم کورٹ نے انھیں بری کردیا۔
سال 2018 ء میں ان کی تیسری شادی کا چرچا ہوا اور ایسا کہ ہر جگہ موضوع گفتگو یہ شادی رہی، اب الیکشن کا وقت قریب آرہا ہے اور عمران خان نہایت پر امید ہیں کہ اس بار میدان ان کے ہاتھ رہے گا مگر اچانک ہی ریحام خان کی کتاب کا ہنگامہ اٹھ کھڑا ہوا ہے،یہ سب بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ گزشتہ تقریباً سات آٹھ سال سے عمران خان اور ان کی پارٹی روز بہ روز ایک نمایاں حیثیت اختیار کرتی جارہی ہے۔
پاکستان میں عمران خان کا زائچہ سب سے پہلے ہم نے ہی پیش کیا تھا اور اس سلسلے میں خاصی تحقیق اور کوشش کی گئی تھی، عمران خان کی تاریخ پیدائش 25 نومبر 1952 ء بمقام لاہور مشہور ہے لیکن ایک موقع پر انھوں نے خود کہا کہ میرا برج میزان ہے،اس سلسلے میں ہمارے محترم سید انتظار حسین شاہ زنجانی نے ہماری مدد کی اور اپنے کسی واقف صحافی کے ذریعے عمران خان سے ان کی درست تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش معلوم کیا، عمران خان نے بتایا کہ ان کی تاریخ پیدائش 5 اکتوبر 1952 ء اور وہ صبح 9 بجے لاہور میں پیدا ہوئے،چناں چہ ہم نے اسی تاریخ پیدائش اور وقت کے مطابق زائچہ بنایا جو ماہنامہ آئینہ قسمت لاہور میں شائع ہوا، دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض لوگ اب بھی 25 نومبر کو ہی اہمیت دیتے ہیں اور مختلف زائچے بناتے ہیں۔

ہمارے بنائے ہوئے زائچے کے مطابق عمران خان کا پیدائشی برج یعنی طالع پیدائش میزان ہے،اس کا حاکم سیارہ زہرہ زائچے کے پہلے گھر یعنی اپنے ہی گھر برج میزان میں نہایت طاقت ور پوزیشن میں موجود ہے،علم نجوم کے مطابق اس صورت حال کو ’’ملاویا یوگ‘‘ کہا جاتا ہے اور یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو خوش قسمت خیال کیے جاتے ہیں، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آسانی کے ساتھ اپنے مقاصد کی تکمیل کرلیتے ہیں، ملاویا یوگ چوں کہ حسن و عشق سے وابستہ سیارہ زہرہ تشکیل دیتا ہے لہٰذا ان لوگوں کی زندگی میں حسن و عشق کی رنگینیاں اور سنگینیاں بھی دیکھنے میں آتی ہیں، ویسے بھی برج میزان اگرچہ توازن اور ہم آہنگی کا برج ہے لیکن انسان کو رومان پسند بھی بناتا ہے، زائچے کے تیسرے گھر برج قوس میں سیارہ مریخ، چوتھے گھر میں راہو اور کیتو ایسی پوزیشن میں ہیں جو زائچے کے دوسرے ، چوتھے ، چھٹے، آٹھویں اور بارھویں گھروں کو متاثر کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی زندگی مستقل اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے،فیملی پرابلم، مالی مشکلات،والدہ کی شدید بیماری ، چوٹیں لگنا اور ساتھ کام کرنے والوں سے اختلافات، طلاق، کرئر سے متعلق مسائل ، میڈیسن کا زیادہ استعمال وغیرہ راہو کیتو کے نحس اثرات کا باعث ہے،یقیناً موجودہ شادی کے بعد وہ صدقات و خیرات پر زیادہ زور دیں گے۔
ساتویں گھر برج حمل میں قمر اور مشتری موجود ہیں،کیتو دسویں گھر میں ہے اور شمس ، زحل اور عطارد بارھویں گھر میں بری جگہ واقع ہیں، مریخ اور مشتری باہمی طور پر ایک دوسرے کے گھر میں ہونے کی وجہ سے ایک نہایت اہم یوگ بنارہے ہیں جسے ’’پری ورتن یوگ‘‘ کہاجاتا ہے چوں کہ یہ دونوں سیارے زائچے کے تیسرے اور ساتویں گھر کے حاکم ہیں لہٰذا اس یوگ کو ’’راج یوگ‘‘ کے برابر سمجھنا چاہیے، راج یوگ عام طور سے قائدانہ صلاحیت اور اعلیٰ پوزیشن پر فائز ہونے کا امکان ظاہر کرتا ہے،پہلے گھر کا حاکم ، پہلے ہی گھر میں واقع ہو اور وہ بھی زہرہ ہو تو صاحب زائچہ کو شاندار شخصیت اور ایک پرتعیش زندگی دیتا ہے، مزید یہ کہ مشتری ساتویں گھر میں رہتے ہوئے طالع کے درجات، تیسرے ،ساتویں اور گیارھویں گھر سے ناظر ہے، قمر کی پوزیشن سے بھی زہرہ ملاویا یوگ بنارہا ہے،سیارہ مشتری تیسرے گھر کا حاکم ہے جو پہل کاری ، کوشش اور جدوجہد سے متعلق ہے،اس کا حاکم ساتویں گھر میں ہے جو سفر کا رجحان ظاہر کرتا ہے،اسٹیٹس بنانے میں مدد دیتا ہے،بیرون ملک رہائش کی نشان دہی کرتا ہے جب کہ ساتویں کا حاکم تیسرے میں ہے،گویا عمران خان ابتدا ہی سے ملک سے یعنی اپنے پیدائش کے مقام سے دور چلے گئے اور باہر رہتے ہوئے ہی تعلیم حاصل کی اور اپنا کرکٹ کا کرئر شروع کیا پھر ایک طویل عرصہ ملک سے باہر ہی گزارا، حد یہ کہ شریک حیات کا پہلا انتخاب بھی ملک سے باہر ہی کیا اور پہلی شادی بھی ملک سے باہر ہی ہوئی۔
پانچویں گھر کا حاکم سیارہ زحل اس زائچے میں یوگ کارک ہے اور نہایت خراب پوزیشن میں بارھویں گھر میں مقیم ہے،اس پر راہو کی نظر ہے،عمران خان کے رجحانات ، شوق اور دلچسپیوں کے حوالے سے سیارہ زحل کی پوزیشن قابل غور ہے،کہا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ہر طرح کی حکمت عملی اختیار کرسکتے ہیں۔
سیارہ قمر زائچے کے دسویں گھر کا حاکم ہے اور ساتویں گھر میں مشتری کے ساتھ قابض ہے،یہ بھی ان کے کرئر کے معاملات میں بیرون ملک کامیابیوں کی نشان دہی کرتا ہے،گیارھویں گھر کا حاکم شمس بارھویں گھر میں ہے،ایسا شخص بیرون ملک رہ کر مالی مفادات حاصل کرتا ہے،اپنے کرکٹ کرئر کے دوران بھی ان کے ذرائع آمدن بیرون ملک سے متعلق تھے اور اب بھی ان کی پارٹی کو فنڈنگ بیرون ملک رہائش پذیر پاکستانیوں سے ہوتی ہے۔
یہاں ایک دلچسپ حقیقت کا انکشاف ضروری ہے،روس کے موجودہ صدر ولادی میر پیوٹن اور عمران خان کے زائچے میں نہایت معمولی سا فرق ہے ، مسٹر پیوٹن کی تاریخ پیدائش 7 اکتوبر 1952 ہے اور وہ صبح ساڑھے 9 بجے سینٹ پیٹر برگ میں پیدا ہوئے،علم نجوم سے دلچسپی رکھنے والے لوگ اگر ان کا زائچہ بنائیں تو حیران ہوں گے،ان کا بھی پیدائشی برج میزان ہے،قمر کے علاوہ باقی تمام سیارگان کی پوزیشن میں زیادہ فرق نہیں ہے،قمر البتہ اپنے شرف کے گھر برج ثور میں ہے،مسٹر پیوٹن ایک طویل عرصے سے روس میں حکمران ہیں ، ابھی حال ہی وہ ایک بار پھر الیکشن جیت کر صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
ہم کسی بھی زائچے میں قمری منزل کو بہت اہمیت دیتے ہیں کیوں کہ ہمارے نزدیک قمری منزل انسان کی فطری خوبیوں، خامیوں کی نشان دہی کرتی ہے،عمران خان چاند کی منزل اشونی میں پیدا ہوئے ہیں اور جناب فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال بھی اسی منزل میں پیدا ہوئے ہیں،اس کا تذکرہ ہم نے دونوں کے زائچوں پر گفتگو کرتے ہوئے بھی کیا تھا۔
اشونی برج حمل میں واقع ہے اور اس پر غضب ناک کیتو حکمران ہے،بچپن میں ان لوگوں میں کھلندڑا پن اوربچگانہ پن دیکھنے میں آتا ہے لیکن یہ نڈر ، بے خوف ہوتے ہیں، نئے جہان دریافت کرنا چاہتے ہیں،سیارہ شمس برج حمل میں شرف پاتا ہے لہٰذا لیڈر شپ، جنگ جویانہ صلاحیت ان میں موجود ہوتی ہے،اختیارات اور قدرومنزلت کی چاہت بھی اس منزل سے وابستہ ہے،یہ لوگ جنس مخالف کو پسند کرتے ہیں، مزاجی طور پر غصہ ور اور جلد اشتعال میں آنے والے ، فطری طور پر ذہین، متحرک ، ہوشیار اور سخت مزاج ہوتے ہیں، اپنی وجاہت اور دل کشی کی وجہ سے دوسرے لوگوں میں ممتاز نظر آتے ہیں،ہوائی قلعے بنانے کا رجحان بھی رکھتے ہیں لیکن ان کے خیالات ہمیشہ صاف اور صحت مند رہتے ہیں، ان کے اندر جسمانی طور پر اچھی قوت مدافعت پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے جلد صحت یاب ہونے کی طاقت رکھتے ہیں، ذہنی و جسمانی طور پر ہمیشہ جوان رہتے ہیں، ان کی بیماریوں کا یا دیگر تکالیف کا بنیادی سبب غیر ضروری ذہنی پریشانی اور ذہنی انتشار ہوتا ہے۔
عمران خان اپریل 1996 ء میں سیاست میں آئے، ان کی پارٹی کے زائچے پر بھی بات ہوگی، ایک طویل عرصہ مسلسل جدوجہد کے باوجود وہ کوئی خاص سیاسی کامیابی حاصل نہیں کرسکے،ان کے زائچے میں 1997 ء سے راہو کا دور اکبر شروع ہوا، راہو کو سیاست کا ستارہ کہا جاتا ہے،اسی راہو کے دور اکبر میں جب سیارہ زہرہ کا دور اصغر شروع ہوا تو عمران خان کے لیے ایسے اسباب بننا شروع ہوگئے کہ وہ بالآخر ایک کامیاب اور تاریخی جلسہ کرکے دوسری پارٹیوں کے مقابلے میں کھڑے ہوگئے، اس حوالے سے بھی بہت سی خفیہ داستانیں مشہور ہیں لیکن ہمیں ان سے کوئی غرض نہیں، جب انسان کا بہتر وقت شروع ہوتا ہے تو بہت سے عوامل اس کے مددگار ہوسکتے ہیں، 2013 ء کے الیکشن میں ان کی پارٹی نے سب سے زیادہ ووٹ لینے والی دوسری پارٹی کا اعزاز حاصل کیا، ن لیگ کو ان پر برتری حاصل تھی لہٰذا حکومت ن لیگ نے بنائی اور وہ حکومت مخالف کردار ادا کرتے رہے۔
جنوری 2015 ء سے راہو کا دور اکبر ختم ہوا اور مشتری کا دور اکبر شروع ہوا جو تاحال جاری ہے،مشتری تیسرے گھر کا حاکم اور طالع میزان کے لیے نہایت اہم سیارہ ہے،زائچے میں ساتویں گھر میں اچھی جگہ واقع ہے،مشتری ہی کے دور اصغر میں ان کی پاناما مہم جوئی عروج پر پہنچی اور مارچ 2017 ء سے سیارہ زحل کا دور شروع ہوا جو تاحال جاری ہے،زحل یوگا کارک سیارہ ہے لیکن نہ صرف یہ کہ بارھویں گھر میں ہے بلکہ بارھویں گھر کے حاکم سیارہ عطارد سے قریبی قران رکھتا ہے،گویا عمران خان کی آنے والے مہینوں میں کامیابیاں یا ناکامیاں خاصی مبہم اور مشکلات کے ساتھ نظر آتی ہیں، یہ دور بہت محتاط رہنے کا ہے اور بڑی ذہانت کے ساتھ منصوبہ بندی کا ہے،پانچواں گھر اور اس کے حاکم کی پوزیشن اسکینڈلز اور رسوائیاں ظاہر کرتے ہیں، ریحام خان کی حالیہ کتاب نے بہت سے متنازع سوالوں کو جنم دیا ہے، ان کے مخالفین ہر حربہ استعمال کرنے میں آزاد ہیں، سیارہ زحل کا دور اصغر صحت کے حوالے سے بھی تشویش ناک ہے،مزید یہ کہ عطارد سے قریبی نظر یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ وہ شاید بہتر فیصلے کرنے میں دشواری محسوس کریں یا انھیں غلط مشورے دیے جائیں، یہ ان کی ایک فطری کمزوری بھی ہے،برج میزان والے ہمیشہ بروقت اور صحیح فیصلہ کرنے میں دیر کردیتے ہیں، وہ کسی معاملے پر بہت غوروفکر کرتے ہیں اور پھر دوسروں سے مشورہ کرتے ہیں مگر پھر بھی پوری طرح مطمئن نہیں ہوتے اور اکثر کوئی واضح فیصلہ نہیں کرپاتے جیسا کہ ابھی پنجاب اور کے پی کے میں وزارت اعلیٰ کے امیدواروں کے حوالے سے صورت حال سامنے آئی۔

زائچہ تحریک انصاف

 

 

عمران خان نے 25 اپریل 1996 ء کو ایک نئی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا، چند سال قبل اس اعلان کا وقت ایک صحافی نے ہمیں دوپہر تقریباً 12 بجے بتایا تھا اور ہم نے اس کے مطابق ہی زائچہ بنایا تھا لیکن بعد میں مزید تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ یہ اعلان لاہور میں شام تقریباً پانچ ساڑھے پانچ کے درمیان ہوا تھا لہٰذا اس نئے زائچے کے مطابق جس کا وقت ہم نے 05:20 pm رکھا ہے،طالع برج سنبلہ ظاہر ہوتا ہے جس کا حاکم نویں گھر میں اچھی جگہ ہے،اگرچہ کمزور ہے،پہلے گھر میں راہو اور ساتویں گھر میں کیتو بیٹھے ہیں جب کہ مشتری چوتھے اپنے ذاتی گھر میں نہایت طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے، چھٹے کا مالک ساتویں گھر میں اور آٹھویں کا مالک اپنے ہی برج حمل میں موجود ہے،بارھویں کا مالک شمس بھی آٹھویں گھر میں ہے، سیارہ زہرہ جو دوسرے اسٹیٹس کے گھر کا مالک ہے، نویں گھر میں طاقت ور پوزیشن میں ہے،اسی طرح قمر بھی گیارھویں گھر میں جو اس کا اپنا گھر ہے، طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے،گویا زائچے کے تین اہم سیارے باقوت پوزیشن کے حامل ہیں، زہرہ تیسرے اور نویں گھر کو ناظر ہے اور مشتری چوتھے ، آٹھویں ، دسویں اور بارھویں گھر کو اچھی نظر سے دیکھ رہا ہے، ن لیگ کے زائچے کی طرح یہ بھی ایک مضبوط زائچہ ہے لہٰذا اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ مستقبل کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں اب ن لیگ اور تحریک انصاف ہی رہیں گی،پیپلز پارٹی کا گراف بہت تیزی سے نیچے جارہا ہے، شاید کوئی بڑا واقعہ ایسا ہو جو پیپلز پارٹی کے زائچے کو نیا رنگ دے تب ہی بات بنے گی، پیپلز پارٹی کا پرانا زائچہ جو ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ سے متعلق رہا،بہت طاقت ور تھا لیکن محترمہ کی شہادت کے بعد جو زائچہ تشکیل پایا اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔
برج سنبلہ خاکی برج ہے اور عملیت کے ساتھ مسلسل کوشش اور جدوجہد پر یقین رکھتا ہے،چناں چہ ایک طویل عرصہ تحریک انصاف کی جدوجہد اور کوشش جاری رہی، قیام کے وقت چھٹے گھر کے حاکم سیارہ زحل کا دور اکبر جاری تھا جو تقریباً ستمبر 2008ء تک جاری رہا، پارٹی کو خاطر خواہ کامیابی اور نمایاں حیثیت حاصل نہ ہوسکی، اکثر لوگ مذاق اڑاتے تھے اور اسے تانگا پارٹی کہا جاتا تھا، اس طویل عرصے میں بہت سے لوگ پارٹی میں شامل ہوئے اور بالآخر علیحدہ ہوگئے،کہا جاتا تھا کہ عمران کے معیار پر کوئی پورا نہیں اترتا یا عمران کے نظریات دوسروں سے اتنے مختلف ہیں کہ کوئی بھی زیادہ عرصہ ان کے ساتھ نہیں چل سکتا، 2002 ء کے الیکشن میں زحل کے دور اکبر میں قمر کا دور اصغر شروع ہوا تو عمران خان تنہا اسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے،سنا ہے کہ جنرل مشرف نے انھیں وزارت اعظمیٰ کی پیشکش بھی کی تھی لیکن وہ راضی نہیں ہوئے،واللہ اعلم ۔
مارچ 2006 ء سے مشتری کا دور اکبر شروع ہوا اور اسی دوران میں پاکستان میں عدلیہ بحالی تحریک شروع ہوئی،اس میں عمران خان کو نمایاں ہونے کا اور اپنی پارٹی کے لیے جگہ بنانے کا موقع ملا، 2008 ء کے الیکشن میں حصہ نہ لے کر ہمارے خیال میں عمران خان نے غلطی کی تھی، بے شک وہ الیکشن میں نمایاں پوزیشن حاصل نہ کرپاتے اور صرف اکیلے ہی اسمبلی میں پہنچ جاتے تو زیادہ مؤثر ثابت ہوتے، بہر حال ستمبر 2008 ء سے طالع کے حاکم عطارد کا دور اکبر شروع ہوا تو تحریک انصاف کو بھی نمایاں حیثیت حاصل ہونے لگی اور پھر 2011 ء کے آخر سے تحریک انصاف کی اہمیت بڑھتی چلی گئی، بڑے بڑے اہم سیاسی رہنما پارٹی میں شامل ہوتے چلے گئے، فروری 2012 ء سے عطارد کے دور اکبر میں زہرہ کا دور اصغر شروع ہوا تو عمران خان نے پارٹی میں الیکشن شروع کرادیے اور اس کے نتیجے میں پارٹی مزید بہتر ہوئی،بدقسمتی سے 11 مئی 2013 ء کے الیکشن کے موقع پر زائچے میں سیاروی پوزیشن انتہائی خراب تھی ، ایک سے زیادہ سیارے آٹھویں گھر میں جمع ہوگئے تھے ، اس کے مقابلے میں ن لیگ کے زائچے کی پوزیشن بہتر تھی، اس طرح تحریک انصاف سیٹوں کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر اور ووٹوں کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر رہی،یہ بہت بڑی کامیابی تھی۔
8 دسمبر 2014 ء سے پارٹی کے زائچے میں بارھویں گھر کے سیارے شمس کا دور اصغر شروع ہوا، بارھویں گھر کی منسوبات کے مطابق عمران خان کا دھرنا ناکام رہا اور وہ ریحام خان سے شادی کے چکر میں ایسے الجھے کہ اب تک پرانے زخم تازہ ہیں، 15 اکتوبر 2015 ء سے قمر کا دور اصغر شروع ہوا، انھوں نے ریحام سے علیحدگی اختیار کی اور پارٹی کے معاملات مزید بہتر ہوئے لیکن مارچ 2017 ء سے زائچے کے سب سے منحوس سیارہ مریخ کا دور اصغر شروع ہوگیا جس کی وجہ سے پارٹی کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، پارٹی فنڈنگ سے متعلق مقدمات شروع ہوئے اور خود عمران خان بھی مقدمات کا سامنا کرتے رہے۔
اس سال 13 مارچ سے عطارد کے دور اکبر میں راہو کا دور اصغر جاری ہے،راہو زائچے کے پہلے گھر میں موجود ہے،یہ سیاست، فریب، اسکینڈلزسے متعلق ہے ، پارٹی کے لیے نت نئے مسائل بھی پید اکر رہا ہے اور ہوشیاری، چالاکی یا فن کاری سے کام لیا جائے تو کامیابی کے راستے بھی کھولتا ہے،اگر الیکشن 25 جولائی کو منعقد ہوتے ہیں تو اس وقت عمران خان کے زائچے اور پارٹی کے زائچے میں سیارہ مشتری کی پوزیشن موافق ہوگی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہوگا کہ وہ کلین سوئپ کریں اور تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں آجائیں، بے شک ن لیگ کے زائچے کی سیاروی پوزیشن تحریک انصاف کے زائچے سے بہتر نہیں ہوگی، گویا دونوں جماعتوں کے درمیان ایک کانٹے کا مقابلہ ہوگا جس کے نتائج ایسے نہیں ہوں گے کہ کوئی بھی جماعت تنہا حکومت بناسکے،اگر الیکشن 25 جولائی کو نہ ہوسکے اور ستمبر کے بعد ہوں تو زائچے میں سیارہ مشتری کا دور اصغر شروع ہوجائے گا، اس صورت میں امکان ہے کہ تحریک انصاف کو ن لیگ پر واضح برتری حاصل ہوجائے (واللہ اعلم بالصواب)