بہارِ گل میں جو پہنچے ہیں شاخ گل کو گزند ؟(09th april 2018)

ملالہ علم نجوم کی روشنی میں ، خوبیاں ، خامیاں، خوش قسمتی اور بدقسمتی

نئے سال 2018 ء کا چوتھا مہینہ جاری ہے،مارچ میں سینیٹ کے الیکشن کی وجہ سے سیاسی سرگرمیاں عروج پر رہیں، آئیے تھوڑا سا اپنی یاد داشت کو تازہ کرلیں،گزشتہ سال دسمبر میں نئے سال 2018 ء کے بارے میں ایک تفصیلی ایسٹرولوجیکل تجزیہ پیش کیا گیا تھا اور مارچ اپریل کے بارے میں نشان دہی کی تھی کہ
’’اس مہینے میں سیارہ مریخ پاکستان کے زائچے میں آٹھویں گھر میں داخل ہوگا اور فوری طور پر پیدائشی مریخ اور گیارھویں گھر کو متاثر کرے گا، ساتھ ہی دوسرے اور تیسرے گھر بھی اس کی زد میں آئیں گے جس کے نتیجے میں سینیٹ کے الیکشن میں دولت کا بے تحاشا استعمال یقینی ہے لیکن اس کے علاوہ غیر آئینی اور غیر قانونی سرگرمیاں بھی عروج پر ہوں گی، مریخ کی یہاں موجودگی اس بار کچھ نئے گل کھلائے گی‘‘
یہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ سینیٹ کے الیکشن میں اس بار کیا ہوا اور کیسے نت نئے گل کھلے کہ ابھی تک وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سینیٹ چیئرمین ہی کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نظر نہیں آتے، کم از کم جو کچھ ہوا وہ حکمران پارٹی ن لیگ کی توقعات کے خلاف ہوا۔
مزید یہ بھی نشان دہی کی گئی تھی کہ اس مہینے میں معاشی صورت حال خاصی خراب ہوسکتی ہے،اپریل کا مہینہ سیاسی طور پر خاصا پرجوش اور ہنگامہ خیز ہوسکتا ہے کیوں کہ سینیٹ کے الیکشن کے بعد کی صورت حال ایک نیا رُخ سامنے لائے گی،اس مہینے میں آئینی ترامیم کے لیے کوششیں تیز ہوں گی لیکن زہرہ کا دور اصغر ان کوششوں کے بارآور ہونے میں رکاوٹ ثابت ہوگا، چناں چہ ڈالر کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ معاشی صورت حال کو زیروزبر کرگیا، نئی آئینی ترامیم کے حوالے سے مباحث سامنے آرہے ہیں اور اٹھارہویں آئینی ترمیم پر تنقید ہورہی ہے،کہا جارہا ہے کہ یہ آئینی ترمیم شیخ مجیب الرحمن کے چھ نکات کے سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیوں کہ اس ترمیم کے بعد ملک ایک کنفیڈریشن میں تبدیل ہوگیا ہے، بہر حال اس حوالے سے مختلف نقطہ ء نظر سامنے آرہے ہیں اور علم فلکیات کی روشنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کے آئینی امور پر آنے والے مہینوں میں مزید اعتراضات اور تنازعات سامنے آئیں گے اور ایک بار پھر عدلیہ کا اہم کردار دیکھنے کو ملے گا پھر معاملات کو آئینی اور جمہوری انداز میں حل کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو اس کے نتائج بہت خطرناک ہوسکتے ہیں، ایسی کوشش فوج کو مداخلت کی دعوت دینے کے مترادف ہوگی،یہ نہایت ہی خوف ناک صورت حال ہوگی، جمہوری دور کا دسواں سال مکمل ہونے کو ہے لیکن اس دس سال میں ملک کس حال کو پہنچ چکا ہے اور قوم کا کیا حال ہے؟اس موضوع سے ہمارے اہل سیاست کو کوئی دلچسپی نہیں ہے،سب اپنی اپنی ڈفلی بجارہے ہیں، اپنا اپنا راگ الاپ رہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کے اپنے نظریات اور اپنے مفادات ہیں، دیکھیے یہ سال کس رنگ اور ڈھنگ سے اپنے اختتام کو پہنچتا ہے ؂

خزاں تمام ہوئی، کس حساب میں لکھیے
بہارِ گل میں جو پہنچے ہیں شاخ گل کو گزند

ملالہ کیا چیز ہے؟

ایک طویل عرصہ اپنے ملک سے باہر گزار کر مارچ کے آخر میں ملالہ یوسف زئی چند روز کے لیے وطن واپس آئیں تو ایسا معلوم ہوا کہ گویا کوئی طوفان آگیا ہو، ممدوحین اور مخالفین فوراً ہی باہم دست و گریباں ہوگئے اور تاحال یہ مناظرہ بازی جاری ہے،ہمیں اس مناظرے سے کوئی دلچسپی نہیں، کچھ لوگ اسے غیر ملکی ایجنٹ قرار دے رہے ہیں اور اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ اس معمولی سی اور فضول سی کم عمر لڑکی کو نوبل پرائز کیوں دیا گیا؟ اس کی این جی او کو لاکھوں ڈالر کی فنڈنگ کیوں کی جارہی ہے؟وغیرہ وغیرہ۔
ہماری ذاتی دلچسپی ایسے لوگوں میں ہوتی ہے جو زندگی میں غیر معمولی مقام حاصل کرتے ہیں،ملالہ کے ساتھ جو غیر معمولی واقعات پیش آئے انھوں نے ہمیں ملالہ کی طرف متوجہ کیا تھا اور ہماری خواہش تھی کہ علم فلکیات کی روشنی میں دیکھا جائے ، ملالہ کیا چیز ہے؟تو آئیے ایک مختصر سی نظر اس زیر تعلیم اور مستقبل کے بڑے بڑے خواب دیکھنے والی لڑکی پر ڈالتے ہیں۔
ملالہ یوسف زئی 12 جولائی 1997 کو مینگورہ میں پیدا ہوئی، ہمارے اندازے کے مطابق پیدائش کا وقت صبح 11 بج کر 45 منٹ15 سیکنڈ ہے،اس طرح طالع پیدائش یعنی برتھ سائن برج سنبلہ (Virgo) کے 17 درجہ 47 دقیقہ طلوع ہیں اور سیارہ مریخ بھی تقریباً اسی درجے پر طالع کے درجات سے قران کر رہا ہے،سیارہ قمر بھی برج سنبلہ میں موجود ہے اور مریخ سے قریبی نظر رکھتا ہے، منزل ہست ہے جس پر قمر ہی کی حکمرانی ہے۔
طالع کا حاکم ذہانت کا سیارہ عطارد ہے جو گیارھویں گھر میں اچھی پوزیشن رکھتا ہے،اسی گھر میں دوسرے گھر کا حاکم سیارہ زہرہ بھی موجود ہے،یہ کمبی نیشن ’’دھن یوگ‘‘ کہلاتا ہے اور ایسا زبردست دھن یوگ کہ ابھی وہ زیرتعلیم ہے لیکن لاکھوں ڈالر اس کے تصرف میں ہیں، حیرت انگیز طور پر عقل و دانش ، وسعت و ترقی اور لڑکی کے زائچے کے مطابق شوہر کا نمائندہ سیارہ مشتری پانچویں گھر برج جدی میں ہبوط یافتہ ہے، راہو کیتو بارھویں اور چھٹے گھر میں ہیں جب کہ چھٹے گھر کا حاکم زحل ساتویں گھر میں اور بارھویں گھر کا حاکم شمس دسویں گھر میں، سیارہ مریخ جو آٹھویں گھر کا حاکم اور طالع سنبلہ کے لیے سب سے زیادہ فعلی منحوس سیارہ ہے جو طالع میں نہایت خطرناک پوزیشن رکھتا ہے، ایسے لوگوں کو اصطلاحاً مینگلیک کہا جاتا ہے اور ناکام شادی کی نشان دہی کی جاتی ہے کیوں کہ مریخ زائچے کے پہلے ، چوتھے ، ساتویں اور آٹھویں گھر کو پوری نظر کے ساتھ دیکھ رہا ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگ نہایت مہم جو ، خطرات سے کھیلنے والے ، اپنے گھر اور وطن میں بے آرام ، پارٹنر شپ میں نقصان اٹھانے والے اور حادثات و سانحات سے دوچار ہونے والے ہوتے ہیں۔
طالع برج سنبلہ ہماری نظر میں ان طالعات میں سے ایک ہے جو ایک سخت، مشکل اور تنہا زندگی کی طرف لے جاتا ہے،سنبلہ ایک خاکی برج ہے لہٰذا مادّیت اس کا طرۂ امتیاز ہے، بے حد پریکٹیکل سوچ رکھنے والے اور اپنے قیمتی وقت کا احساس کرنے والے لوگ اس طالع کے زیر اثر زندگی بھر کام ، کام اور کام میں مصروف رہتے ہیں، وہ اپنی عمر عزیز کا کوئی بھی قیمتی لمحہ بے مصرف ضائع کرنا پسند نہیں کرتے، شاید اسی لیے غیر سوشل ہوجاتے ہیں۔
برج سنبلہ نروس سسٹم پر حکمران ہے،عمدہ تجزیاتی صلاحیت دینے والا عطارد اس کا حکمران ہے لہٰذا طالع سنبلہ والوں میں اچھے برے کی تمیز بہت سے دوسرے لوگوں سے زیادہ ہوتی ہے،یہی وہ برج ہے جسے ’’کاملیت پسند‘‘ (perfectionist) کہا جاتا ہے،ان لوگوں سے غلطی برداشت نہیں ہوتی اور خود بھی کوشش کرتے ہیں کہ کوئی غلطی نہ کریں، دوسروں پر آسانی سے اعتبار نہیں کرتے، بال کی کھال نکالنا ان کے مزاج کا حصہ ہے، عموماً دیر سے شادی کرتے ہیں یا پھر نہیں کرتے، مدر ٹریسا کا برج بھی سنبلہ ہی تھا اور اس نے شادی کے بجائے اپنی زندگی سوشل ورک کے لیے وقف کردی تھی۔
برج سنبلہ کو اس لیے بھی ایک سخت زندگی گزارنے والا برج کہا جاتا ہے کہ طالع سنبلہ والوں کے لیے راہو کیتو کے علاوہ سیارہ شمس ، زحل اور مریخ فعلی منحوس بن جاتے ہیں اور ظاہر ہے کہ ان سیارگان کے دور زندگی میں کثرت سے آتے ہیں اور صاحب زائچہ کو مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ساتھ ہی خاکی برج ہونے کی وجہ سے سنبلہ والے نہایت سخت جان اور حالات سے مقابلہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں، اپنی ہارڈ ورکنگ سے وہ وقت کی سختیوں پر قابو پالیتے ہیں۔

سر میں گولی

سیارہ مریخ زائچے کے پہلے گھر میں طالع کے درجات سے حالت قران میں ہے،ایسے لوگوں پر ہتھیار اُٹھتا ہے،وہ زخمی ہوتے ہیں یا کسی بیماری میں سرجیکل آپریشن سے گزرتے ہیں جس کے نتیجے میں عموماً سر ، شکم ، پیڑو، بائیں ٹانگ کے زخمی ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے،ملالہ کے سر پر گولی لگی لیکن اللہ نے اپنا کرم کیا، زندگی بچ گئی، اگر پیدائشی زائچے میں دیگر سیارگان طاقت ور پوزیشن رکھتے ہوں تو خطرات اور مشکلات پر قابو پانا آسان ہوتا ہے،ملالہ کے زائچے میں پہلے، دوسرے اور گیارھویں گھر کے مالکان اچھی پوزیشن رکھتے ہیں، خصوصاً طالع کا حاکم بہت مضبوط پوزیشن کا حامل ہے،ملالہ پر حملہ 9 اکتوبر 2012 ء کو ہوا، بارھویں گھر کے قابض منحوس راہو کے دور اکبر میں چھٹے گھر کے حاکم سیارہ زحل کا دور اصغر اور دور صغیر جاری تھا۔
فطرت و کردار کے اہم پہلو
کسی بھی زائچے میں بے شک طالع پیدائش، شمسی برج ، قمری برج فطرت و کردار پر روشنی ڈالتے ہیں، ان میں کمی بیشی مکمل زائچے کی ساخت پر منحصر ہے،مختلف گھروں کے حاکم کیسی پوزیشن رکھتے ہیں اور اچھے اور برے کیسے اثرات قبول کر رہے ہیں؟
ہم دیکھتے ہیں کہ سیارہ شمس برج جوزا میں ہے، قمری منزل پنروسو ہے،اس پر سیارہ مشتری حکمران ہے،جوزا ایک ایسا برج ہے جو زیادہ سے زیادہ نالج چاہتا ہے،انسان کو ورسٹائل بناتا ہے لیکن مزاج میں بے پروائی اور موڈی پن بھی لاتا ہے،یہ ہوائی برج ہے، خیالی اور تصوراتی دنیا میں لے جاتا ہے لیکن سوچنے اور غورو فکر کرنے پر آمادہ کرتا ہے، دوسری طرف طالع اور قمری برج دونوں سنبلہ ہیں اور دونوں ہی قمری منزل ہست میں ہے جس پر قمر حکمران ہے،دونوں برج خاکی ہیں گویا مادّی ہیں، ہوا اور مٹی مل کر مادّیت پرستی کا رجحان پیدا کرتے ہیں، دولت کا زیادہ سے زیادہ حصول ایک اہم مسئلہ بن جاتا ہے،علم و دانش کا ستارہ مشتری بھی خاکی برج جدی میں ہے جہاں اس کو ہبوط ہوتا ہے،کیا یہ فیصلہ کرنا صحیح ہوگا کہ ملالہ یوسف زئی صرف خدمت خلق کے جذبے سے دنیا میں علم کی شمع روشن کرنا چاہتی ہیں اور دولت کا حصول ان کا ہدف نہیں ہے؟
برج سنبلہ کا نشان کنواری دوشیزہ ہے، اسی لیے برج سنبلہ کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد اکثر اپنی عمر سے کم نظر آتے ہیں،عطارد جو طالع کا حاکم ہے وہ منافع کے گھر میں بیٹھا ہے اور خوشیوں کے گھر کو دیکھ رہا ہے،دوسرے اسٹیٹس، آمدن اور فیملی کے گھر کا حاکم سیارہ زہرہ بھی گیارھویں گھر میں بیٹھ کر خوشیوں کے گھر کو ناظر ہے،یہ دونوں سیارے دھن یوگ بنارہے ہیں لہٰذا ملالہ یوسف زئی مستقبل کی دولت مند خاتون ہوں گی، ساتھ ہی کنواری لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بھی ان کا اہم کردار سامنے آئے گا، اس حوالے سے وہ مستقبل کی مدرٹریسا ثابت ہوسکتی ہیں۔

سنبلہ میں چاند

جیسا کہ پہلے بھی نشان دہی کی ہے کہ سنبلہ خاکی برج ہے اور قمر کی یہاں موجودگی صاحب زائچہ کو بے حد پریکٹیکل سوچ کا مالک بناتی ہے،سیارہ عطارد کو اسی برج میں شرف ہوتا ہے اس لیے خیالات کی پاکیزگی اور ضبط نفس کی قوت کے ساتھ یہ لوگ کار ہائے نمایاں انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یہ لوگ محنتی ہوتے ہیں اور اپنے کام میں مگن رہتے ہیں، چوں کہ قمری منزل ہست ہے اور اپنی فطرت میں ’’دیوا‘‘ ہے یعنی سونے جیسا صاف اور خالص، اس کا محرک روحانی آزادی ہے، اس نچھتر کی سمت مغرب ہے،یہ لوگ تفصیلات پر توجہ دینے والے ، عمدہ حافظے کے مالک اور تجزیہ کرنے کے اہل ہوتے ہیں،دنیا کے مشہور لوگوں میں اس قمری منزل میں پید اہونے والے افراد میں مدر کبیرینی، آغا خان سوم، سابق بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستر، معروف پیش گو جین ڈکسن، معروف ادیب نکولائی گوگول، اسکواش کے کھلاڑی جہانگیر خان، بھارتی اداکارہ و گلوکارہ ثریا ، مدوبالا شامل ہیں۔
شرمیلا پن برج سنبلہ اور اس قمری منزل کا خاصہ ہے اور خاص طور پر خواتین میں ایک فطری حیا موجود ہوتی ہے جو نسوانیت کا تقاضا بھی ہے، وہ اگرچہ بڑوں کی عزت کرتی ہیں لیکن کسی کی غلام بن کر زندگی گزارنا پسند نہیں کرتیں، اپنے واضح نظریے کا اظہا رکرنے سے نہیں ہچکچاتیں، اکثر معاملات میں اپنے اظہار کے نتائج کی پروا نہیں کرتیں لہٰذا اپنے رشتے داروں یا قریبی دوست احباب کی دشمنی کا شکار ہوسکتی ہیں، یہی کچھ ملالہ نے کیا، 2009 ء میں سی این این کی ایک خاتون صحافی کو سرِبازار انٹرویو دیا اور اسکولوں کی بندش پر، خاص طور پر لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے پر اظہار خیال کیا، اس طرح طالبان کی نظر میں آگئی، بعد ازاں گل مکئی کے فرضی نام سے بی بی سی میں ایک ڈائری شروع کی جس میں اپنے علاقے کے لڑکیوں سے متعلق تعلیمی مسائل کی نشان دہی کی گئی۔

محبت و شادی

شمسی برج جوزا اور پیدائشی و قمری برج سنبلہ کے زیر اثر پیدا ہونے والی ملالہ محبت جیسے نازک و گداز جذبے کے لیے موزوں نہیں ہے،وہ کسی کے ساتھ فلرٹ تو کرسکتی ہے لیکن محبت میں سنجیدگی اس کے مزاج و فطرت میں نہیں ہے،البتہ جب وہ شادی کے لیے سنجیدہ ہوگی تو ایک نیا مسئلہ پیدا ہوگا، یہاں ضرورت پر زور ہوگا کیوں کہ شادی ہر انسان کے لیے اور خصوصاً ایک لڑکی کے لیے نہایت ضروری مسئلہ ہے،شادی کے بغیر عورت کی تکمیل نہیں ہوتی، کسی بھی انسان کے زائچے میں سیارہ زہرہ شادی کا نمائندہ ہے اور ملالہ کے زائچے میں یہ نہایت طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے لہٰذا اسے رشتوں کی کمی نہیں ہوگی، شادی کے خواہش مند بہت سے لڑکے اور خاندان ہوں گے لیکن لڑکی کے زائچے میں سیارہ مشتری شوہر کی نمائندگی کرتا ہے اور ملالہ کے زائچے میں مشتری جدی میں ہبوط کی بدترین پوزیشن رکھتا ہے لہٰذا پسند اور مرضی کا شوہر ملنا مشکل ہوگا، مزید یہ کہ سنبلہ کا فطری عدم اطمینان کسی رشتے پر آسانی سے راضی نہیں ہونے دیتا، ورگو افراد کی شادی میں تاخیر کا ایک سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ بہتر سے بہتر کی تلاش میں اپنی عمر کی سیڑھیاں چڑھتے چلے جاتے ہیں اور کبھی کبھی آخری سیڑھی پر پہنچ کر ڈھے جاتے ہیں، زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ زہرہ کی عمدہ پوزیشن کی وجہ سے شادی تو ہوگی لیکن کامیاب نہیں ہوگی، ویسے بھی زائچے میں منگل یوگ موجود ہے جس کا مہلک اثر 33 سال کی عمر تک مؤثر سمجھا جاتا ہے،فروری 2019 ء سے راہو کے دور اکبر میں زہرہ کا دور اصغر شروع ہوگا جو فروری 2022 ء تک جاری رہے گا، اس عرصے میں منگنی یا کوئی افیئر یا شادی کا امکان موجود ہے۔
حاصلِ کلام
عزیزان من! علم فلکیات کی روشنی میں ملالہ یوسف زئی کے زائچے کی خوبیوں اور خامیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے انہیں مدنظر رکھتے ہوئے آپ خود فیصلہ کرسکتے ہیں کہ وہ مستقبل میں کیا کریں گی اور کیا نہیں کریں گی؟ ضیا جالندھری کے ایک شعر پر ہم اس گفتگو کو تمام کر رہے ہیں ؂

ہاں مگر کوئی تمنا پسِ دامانِ وفا
مجھ سے پوشیدہ مِرے پیش نظر ہوتی ہے