چاند کی منزلیں انسانی فطرت کے پوشیدہ گوشوں کی نقاب کشائی کرتی ہیں

سال 2014ءاگرچہ ہمارے لیے خرابیءصحت کے مسائل لایا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ صحت کی خرابی کا یہ عرصہ ہماری تحریری صلاحیت کو متاثر نہیں کر سکا اور گزشتہ سال ہمارے لکھنے کی رفتار خاصی تیز رہی چنانچہ اس عرصے میں دو اہم کتابیں تحریر ہوئیں ”پیش گوئی کا فن“ اور ”اک جہانِ حیرت“ تیسری کتاب ”پیش گوئی کا فن حصہ دوم“ بھی گزشتہ سال ہی نومبر تک مکمل ہوگئی تھی۔
پرنٹنگ کے بعض مسائل کی وجہ سے پیش گوئی کا فن جو اکتوبر تک شائع ہونا تھی ‘ جنوری میں شائع ہوئی ‘ اک جہانِ حیرت کی ابتدا ہم نے جناب سید انتظار حسین شاہ زنجانی کی فرمائش پر کی تھی اور اس کی اشاعت کی ذمہ داری بھی انہوں نے خود قبول کی تھی‘ اللہ کے فضل و کرم سے یہ کتاب بھی ”مکتبہ آئینہ قسمت ‘ لاہور“ سے شائع ہو کر مارکیٹ میں آ چکی ہے۔
پیش گوئی کا فن حصہ دوم اگرچہ تیار ہے لیکن اس سے پہلے ایک اور کتاب جو بارہ برجوں کے اسرار و رموز پر روشنی ڈالتی ہے‘ شائع کرنے کا ارادہ ہے اور امید ہے کہ اس سال رمضان سے پہلے یہ کتاب بھی بازار میں دستیاب ہوگی اور اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد بھی ہوگی۔
عزیزان من! عمر کی اس منزل میں اب سب سے بڑی خواہش یہی ہے کہ زندگی میں جو کچھ سیکھا سمجھا ہے اسے کتابی شکل میں محفوظ کردیا جائے تاکہ ہمارے مشاہدے‘ مطالعے اور تجربے سے شاید کچھ دوسرے لوگ کوئی فائدہ حاصل کر سکیں ۔
” اک جہانِ حیرت“ کا موضوع بھی ایسٹرولوجی ہے لیکن یہ کوئی زائچہ پڑھنے کی کتاب نہیں ہے بلکہ چاند کی ان منزلوں کی سیر ہے جن کے بارے میں خود قرآن کریم میں ارشادِ ربّانی ہے ۔
وَالقَمَرَ قَدَّرنٰہ ُ مَنازِلَ حَتیّٰ عَادَ کَالعُرجُونِ القَدِیمِ (سورة یٰسین39-)
ترجمہ: ” اور ہم نے چاند کی منزلیں مقرر کردی ہیں جن میں حرکت کرتے ہوئے وہ ہوجاتا ہے کھجور کی سوکھی شاخ کے مانند۔“
جس طرح دائرہ بروج کے بارہ بروج مقرر ہیں اور ہر شخص عورت یا مرد جب پیدا ہوتا ہے تو کسی نہ کسی برج کے زیر اثر ہوتا ہے جیسے حمل ‘ ثور‘ جوزا‘ سرطان وغیرہ۔
جب سورج کسی برج سے گزر رہا ہو اور اس دوران میں کسی کی پیدائش ہو تو ہم کہتے ہیں کہ یہ فلاں برج کے زیر اثر پیدا ہوا ہے ‘ مثلاً 21مارچ سے 20اپریل کے درمیان سورج برج حمل سے گزرتا ہے تو ایسے افراد کا شمسی برج حمل سمجھا جاتا ہے‘ بالکل اسی طرح چاند بھی دائرہ بروج کے بارہ برجوں کا دورہ ماہانہ بنیاد پر کرتا ہے(سورج کا دورہ سالانہ ہوتا ہے) لہٰذا ہر عورت اور مرد اپنے قمری برج کے اثرات بھی قبول کرتے ہیں۔
چاند کی 27 یا 28 منزلیں بھی انہی بارہ بروج میںواقع ہےں لہٰذا جب چاند کسی خاص منزل سے گزر رہا ہو اور اس وقت کسی عورت یا مرد کی پیدائش ہو تو وہ چاند کی منزل کے گہرے اثرات کا حامل ہوگا ‘ یہی اس کتاب کا بنیادی موضوع ہے۔
عام طور پر جب لوگ اپنے برج کے بارے میں پڑھتے ہیں تو انہیں ان کی شخصیت و کردار کے بارے میں آگاہی ہوتی ہے لیکن قمر کی منزل کا تعلق انسانی فطرت سے ہے‘ اس کے اثرات نہایت گہرے اور دائمی ہوتے ہیں جو عمر کے مختلف حصوں میں شخصیت و کردار کے اثرات کی طرح تبدیل نہیں ہوتے ‘ اس حوالے سے اپنی قمری منزل کا مطالعہ نہایت دلچسپ ہی نہیں حیران کُن بھی ہے‘ شاید اسی لیے ہمارے شاہ زنجانی صاحب نے اس کتاب کا نام ” اک جہانِ حیرت“ تجویز کیا‘ کتاب کا مطالعہ اپنی ذات اور دیگر افراد کی زندگی کے ایسے خفیہ اور پُراسرار گوشوں کی نقاب کُشائی کرتا ہے جو اکثر نگاہوں سے اوجھل رہتے ہیں یا ہم انہیں نظر انداز کر رہے ہوتے ہیں ، ہم نے قارئین کی دلچسپی میں اضافے کے لیے سخت محنت اور جدوجہد کر کے دنیا کے ہر شعبہ سے متعلق مشہور اور نامور افراد کی تاریخ پیدائش حاصل کی اور ان کی متعلقہ قمری منزل کی بھی نشان دہی کردی ہے مثلاً ایک قمری منزل ایسی بھی ہے جس میںپیدا ہونے والے افراد کسی نہ کسی قسم کی چوری کی عادت میں مبتلا ہوتے ہیں۔

اداکاری اور چوری

مشہور اور نامور بھارتی اداکار اوم پرکاش ایسی ہی منزل میں پیدا ہوا تھا‘ اس نے ایک کامیاب اور کامران زندگی گزاری ‘ دولت کی بھی اسے کمی نہیں رہی مگر ایک عجیب بیماری اسے لاحق تھی ‘ وہ اکثر بڑے ہوٹلوں میں رہائش کے دوران میں عمدہ قسم کے چمچے چرانے کی عادت میں ساری زندگی مبتلا رہا اور ایک بار ٹوکیو کے ایک ہوٹل میں اپنی اس کمزوری کی وجہ سے پکڑا گیا ۔

دولت کی ریل پیل

ایک اور قمری منزل جس کا نام سنسکرت میں”دھنشٹھا“ ہے ‘ اس منزل میں پیدا ہونے والے افراد کے پیچھے دولت بھاگتی ہے لیکن بے پناہ دولت کے باوجود یہ لوگ پیچیدہ نوعیت کے گو ناگوں مسائل کا شکار ہوتے ہیں‘ ایسے لوگوں میں شہزادی ڈیانا ‘ اداکارہ مارلن منرو‘ اداکار امیتابھ بچن‘ مغل اعظم شہنشاہ اکبر‘ اداکارہ راکھی‘ اداکار سلمان خان‘ موسیقار اے آر رحمن اور بہت سے دیگر لوگ شامل ہیں۔
قصہ مختصر یہ کہ کتاب کا مطالعہ قدم قدم پر اپنے پڑھنے والوں کو حیران کرے گا‘ واضح رہے کہ قمری منزل کو قدیم سنسکرت میں ”نچھتر“ (NAKSHATRA) کا نام دیا گیا ہے جبکہ انگریزی میں اسے لونر مینشن (LUNAR MENSIONS)کہا جاتا ہے۔
یونانی یا ویدک ایسٹرولوجی میں قمری منزل ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے‘ یہ انسان کے فطری رحجانات کی عکاسی کے علاوہ مستقبل کے اچھے یا برے ادوار (Periods) کی نشان دہی بھی کرتی ہے‘ اس کے علاوہ دو افراد کے درمیان محبت‘ ہم آہنگی ‘ کاروباری یا ازدواجی پارٹنر شپ کی کامیابی یا ناکامی پر بھی روشنی ڈالتی ہے‘ ویدک ایسٹرولوجی میں دو افراد کے درمیان ” میچنگ“ قمری منزل کی بنیاد پر ہی دیکھی جاتی ہے‘ کتاب میں اس موضوع پر بھی ایک تفصیلی باب دیا گیا ہے۔
جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ چاند کی منزلیں یونانی ، ویدک یا چائنیز ایسٹرولوجی میں بھی اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہیں، اس حوالے سے مغرب اور مشرق کے ماہرین فلکیات صدیوں سے تحقیق کر رہے ہیں، اہل اسلام نے تقریباً ایک ہزار سال قبل اس حوالے سے نمایاں کام کیا اور چاند کی 28 منزلیں مقرر کیں،مشرق میں ہندو ماہرین فلکیات کا دعویٰ ہے کہ منازل قمری ویدک ایسٹرولوجی میں تقریباً 3 ہزار سال سے مُروّج ہےں، انہوں نے 27 منزلیں مقرر کی ہیں، ہم نے اس کتاب میں ویدک 27 منزلوں کے ساتھ مسلمان ماہرین فلکیات کی مقرر کردہ 28 منازل اور اُن کے خصوصی اثرات کے ساتھ ان منازل کے مخصوص طلاسم بھی شامل کردیے ہیں، اس طرح ویدک یا یونانی طریقہءکار سے متعلق افراد کو ایک ہی کتاب میں دونوں مکتبہ ہائے فکر کے کام سے آگاہی ہوسکے گی۔
یہ کتاب عام بک اسٹالوں پر بھی دستیاب ہوگی اور براہ راست مکتبہ آئینہ قسمت لاہور یا ہمارے کراچی آفس سے بھی منگوائی جا سکتی ہے۔