ترقی کے سفر میں آنے والے وقت کے اُتار چڑھاو

برسوں پہلے کسی شاعر نے کہا تھا دنیا بدل رہی ہے آنسو بہانے والے۔
آج اگر ہم یہ کہیں کہ دنیا نہایت تیزی کے ساتھ تبدیلی کے مراحل طے کر رہی ہے تو غلط نہیں ہوگا،شاید اتنی تیز رفتار تبدیلی کی لہر پہلے کبھی مشاہدے میں نہ آئی ہوگی، ممکن ہے ماضی میں زمانوں کو بدلنے والے عظیم سیاروی قرانات بھی اس طرح نہ ہوئے ہوں جیسا کہ گزشتہ دو سالوں میں ہوئے، عام روایات کے مطابق 6 یا 6 سے زائد سیارگان کا اجتماع تقریباً بیس سال میں ایک بار مشاہدے میں آتا رہا ہے لیکن 26 دسمبر 2019 کے عظیم اجتماع کے بعد فوراً ہی 11 فروری 2021 ءکو بھی ایسا ہی اجتماع برج جدی میں دوبارہ دیکھنے میں آیا ہے شاید پچھلے سو سال کی تاریخ میں ایسے عظیم اجتماع اور اس قدر قریب ،ہماری نظر سے نہیں گزرے، ان دونوں عظیم سیاروی اجتماعات کے نتیجے میں پوری دنیا ایک انقلاب عظیم سے دوچار ہے۔
2020 ءمیں کووڈ19 نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا، ساری دنیا جانی و مالی نقصانات کے عذاب جھیلتی رہی، کام ، دھندے کاروبار بند ہونے لگے، لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا ممکن نہیں رہا، حکومتوں نے اس وبا کو روکنے کے لیے لاک ڈاون جیسی سختیاں شروع کیں جو ابھی تک جاری ہیں مگر یہ طوفان تاحال ہمارے سروں پر سوار ہے۔
خیال رہے کہ پہلا عظیم سیاروی اجتماع دسمبر 2019 میں برج قوس میں ہوا تھا جو فطری زائچے میں نواں گھر ہے اور ”بھاگیا استھان“ کہلاتا ہے، گویا قسمت کا کھیل اس سے وابستہ ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ قسمت نے دنیا کے ساتھ ایک ایسا کھیل کھیلا جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا، بڑے بڑے توانا اور قدآور درخت لرزنے لگے، سپر پاورز گھنٹوں پر آگئیں، دوسرا عظیم سیاروی اجتماع گیارہ فروری 2021 ءکو برج جدی میں ہوا، یہ فطری زائچے کا دسواں گھر ہے ، اس کا تعلق عزت و وقار اور پیشہ ورانہ سرگرمیوں سے ہے، برج جدی ایک منقلب اور خاکی برج ہے، گویا زمینی تبدیلیاں اور نئے زمینی اتار چڑھاو کے علاوہ عزت و وقار اور پیشہ ورانہ امور اس سے متعلق ہیں، چناں چہ ہم نے دیکھا کہ بڑے بڑے مضبوط پوزیشن رکھنے والے ملک اپنی عزت و وقار گنوا بیٹھے، سال 2021 ءمیں بھارت کا جو حال ہوا اور مزید ہورہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، برطانیہ عظمیٰ اور امریکا کے علاوہ دیگر مغربی ممالک اپنی ساکھ اور عزت کھورہے ہیں، خاص طور پر اگست میں جو کچھ ایک چھوٹے سے ملک افغانستان میں ہوا اس نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کا غرور خاک میں ملادیا، 70 75ہزار افغان مجاہدین جنہیں امریکا اور اس کے اتحادی دہشت گرد قرار دیتے رہے اور جن کے مقابلے پر جدید اسلحے سے لیس تین لاکھ فوج موجود تھی، اچانک پورے افغانستان پر قابض ہوگئے، امریکا کی قائم کردہ حکومت چند روز میں تحلیل ہوگئی، اس کا وزیراعظم اور کابینہ کے دیگر افراد بیرون ملک فرار ہوگئے، زمینی تبدیلی کے ایسے حیرت انگیز تماشے شاید چشم فلک نے کم کم ہی دیکھے ہوں گے اور ہمیں کہنے دیجیے ، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
غیر معمولی سیاروی اجتماعات کے حوالے سے ہم نے گزشتہ سال بھی اپنی گزارشات پیش کی تھیں اور عرض کیا تھا۔
”اب دنیا نظریاتی طور پر تبدیل ہونے جارہی ہے، عالمی معاشی بحران کے ساتھ معاشرتی ٹوٹ پھوٹ بھی اپنی انتہا کو پہنچ رہی ہے“
اپنے اسی مضمون میں آگے چل کر یہ بھی لکھا تھا۔
”مجموعی طور پر اس اجتماع کا اثر دنیا بھر میں عملیت پسندی اور تبدیلی کا رجحان لائے گا اور یہ تبدیلیاں مفادات کی بنیاد پر ہوں گی، نظم و ضبط اور اصول و قواعد پر زور دیا جائے گا، لوگ زیادہ پریکٹیکل ہوجائیں گے، خیالی دنیا سے نکل کر میدان عمل میں سرگرم ہوں گے،توہماتی، قیاسی ، باتوں سے زیادہ حقیقت پسندانہ یا دوسرے معنوں میں سائنسی سوچ اور فکر پر توجہ دی جائے گی اور یہ ایک مثبت رجحان ہوگا، بہت سے جذباتی رویوں، نظریوں اور فلسفوں کا خاتمہ ہوگا اور ایسی رسومات و روایات کی بھی حوصلہ شکنی کی جائے گی جو عملی طور پر عام انسان کے لیے محض وقت کا زیاں ہوں اور بے فائدہ ہوں مگر اس کے ساتھ ہی دنیا بھر میں خود پرستی اور خودغرضی بہت زیادہ بڑھ جائے گی، لوگ صرف نفع و نقصان کی بنیاد پر قدم آگے بڑھانے کو ترجیح دیں گے، اس سے قریبی رشتے ناطے بھی بری طرح متاثر ہوں گے، یہی صورت حال ملکوں اور قوموں کی بھی ہوگی“۔
عظیم سیاروی قرانات کے ساتھ ہی گزشتہ دو سال سے دیگر اہم سیارگان مشتری، زحل، مریخ، پلوٹو، یورینس، نیپچون اور راہو کیتو بھی خلاف معمول غیر معمولی زاویے بناتے رہے ہیں جن میں سب سے اہم زمینی سیارے زحل کے ساتھ راہو کیتو کے اشتراک سے قائم ہونے والے زاویے نہایت اہم ہیں، سال 2020 میں کیتو اور زحل سارا سال تقریباً حالت قران میں رہے اور اس سال تقریباً سارا سال راہو سیارہ زحل سے ناظر رہا ہے،بہر حال زحل کی 2020-21 میں نویں گھر میں موجودگی خارجہ پالیسی میں بہتری کا باعث بنی ہے اور پاکستان اپنی افغان پالیسی میں مکمل طور پر کامیاب رہا ہے جب کہ اس کے برعکس بھارت کو سخت ناکامی کا سامنا رہا، سیارہ زحل کی یہ پوزیشن 2022 میں خارجہ پالیسی کے محاذ پر مزید کامیابیوں کا سبب بنے گی، افغان حکومت سے بہتر تعلقات پاکستان کو بلوچستان کی صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد دیں گے، مغربی بارڈر پر جو بے اطمینانی کی صورت حال تھی وہ ختم ہوگی، اسی طرح سیارہ مشتری کا اپنے برج ہبوط سے گزرنا بھی اہمیت کا حامل ہے، مشتری وسعت و ترقی سے متعلق سیارہ ہے، 2020-21 میں اپنے برج ہبوط جدی سے گزرا ہے جہاں اسے ہبوط کی کمزور ترین پوزیشن حاصل ہوتی ہے، چناں چہ ساری دنیا میں ترقی کا عمل زوال پذیر رہا ہے اور پاکستان بھی اس کا شکار ہوا۔

پاکستان

ہم پہلے بھی نشان دہی کرچکے ہیں کہ پاکستان اپنے زائچے کے منحوس ترین سیارہ مشتری کے دور اکبر سے گزر رہا ہے،اس دور کا خاتمہ 2024 میں ہوگا، جب کہ آغاز 2008 ءمیں ہوا تھا، ہم دیکھتے ہیں کہ اس کے بعد سے مسلسل پاکستان معاشی تنزل کا شکار ہے،دنیا بھر میں اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے، خاص طور پر 2019 ءتک سیارہ زحل کی ناقص پوزیشن بھی پاکستانی حالات و واقعات میں خرابیوں کا سبب بنی، 2020 ءسے اگرچہ سیارہ زحل پاکستانی زائچے کے بہتر گھر میں ہے اور یہ سست رفتار سیارہ آہستہ آہستہ ہمیں ایک مثبت راہ دکھانے میں مددگار ثابت ہورہا ہے لیکن 2021 ءمیں سارا سال راہو کے ساتھ اس کی نظر مسائل میں پیچیدگیوں کا باعث رہی ہے، خاص طور پر اپریل 2021 اور ستمبر تا دسمبر 2021 نہایت ہی خراب اثرات کے حامل مہینے رہے ہیں، 2021 میں اکتوبر سے دسمبر تک راہو کیتو کی مستقیم پوزیشن کی وجہ سے بھی پاکستانی حکومت خصوصاً وزیراعظم پاکستان اور ان کی کابینہ اور پارلیمنٹ کی صورت حال خاصی تشویش ناک ہوسکتی ہے، اس دوران میں اگر اپوزیشن کوئی تحریک عدم اعتماد لے آئے تو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔
نیا سال 2022 ءاس اعتبار سے بہتر سال ہوگا کہ سیارہ زحل زائچہ پاکستان میں زیادہ بہتر اور طاقت ور پوزیشن میں اثر انداز ہوگا اور خیال رہے کہ سیارہ زحل زائچہ پاکستان میں نویں دسویں گھر کا حاکم ہے جو دنیاوی ترقی کے اعتبار سے نہایت اہم گھر ہیں۔
سیارہ زحل دسمبر 2022 تک برج جدی میں اور اس کے بعد 5 سال تک برج دلو اور حوت میں حرکت کرے گا، گویا ملک میں وسعت و ترقی اور استحکام کا سفر شروع ہوگا، اس میں شک نہیں کہ زائچے کا سب سے منحوس سیارہ مشتری بھی اس دوران میں آئندہ دو سال تک ان ہی گھروں سے گزرے گا اور مختلف اوقات پر نحس اثرات کا باعث بنے گا لیکن ایسا محدود مدت کے لیے ہوگا، وہ لوگ جو پاکستان کی سال بہ سال گرتی ہوئی معیشت اور مجموعی ساکھ سے مایوس ہیں وہ یقیناً دیکھیں گے کہ ملک میں آہستہ آہستہ ترقی اور استحکام پیدا ہورہا ہے، ان شاءاللہ۔
دسمبر 2020 سے ہی سیارہ مشتری زائچے کے نویں، دسویں گھر پر اثر انداز ہے اور جنوری 2022 ءتک حکومت اور عوام کے لیے مشکلات اور پریشانیوں کا باعث ہے لیکن نئے سال جنوری سے گزشتہ سال کی مشکلات میں کمی آئے گی، خاص طور پر 15 جنوری کے بعد سے ایسے مسائل اور مشکلات پر قابو پالیا جائے گا جو گزشتہ سال کے آخری مہینوں میں پیدا ہوئے تھے، اس حوالے سے اہم ترین نظر ٹرانزٹ کرتے ہوئے راہو اور پیدائشی قمر اور زہرہ کے درمیان گزشتہ سال اکتوبر سے قائم ہے، یہ نظر اعلیٰ قیادت کو متحرک کرنے والی اور نئے فیصلے سامنے لانے والی ہے، ایسے فیصلے اور اقدام جن کا آغاز گزشتہ سال کے آخر سے ہی ہوگیا تھا، نئے سال کے آغاز پر نمایاں نظر آئیں گے۔
بے شک جنوری کا پہلا نصف خصوصاً وزیراعظم اور ان کی کابینہ اور پارلیمنٹ کے لیے اچھے اثرات کا حامل نہیں ہے،نومبر دسمبر 2020 سے وہ جس دباو¿ کا شکار ہوں گے وہ جنوری تک جاری رہے گا لیکن ٹرانزٹ کرتا ہوا سیارہ زحل بہر حال اپنا مثبت اثر بھرپور طریقے سے ڈالے گا جس کی وجہ سے صورت حال پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ مشتری اور سیارہ مریخ کی پوزیشن بین الاقوامی صورت حال کے حوالے سے جنوری کے مہینے تک نہایت اہمیت کی حامل رہے گی کیوں کہ افغانستان کی صورت حال نے پوری دنیا میں جو نیا منظر نامہ پیش کیا ہے، پاکستان اس میں نہایت اہم پوزیشن رکھتا ہے، اس موقع پر پاکستان کی اعلیٰ قیادت کو نہایت تدبر اور دانش مندی کے ساتھ نئے منظر نامے کی مناسبت سے درست فیصلے کرنے کی ضرورت ہوگی، راہو کی پوزیشن درست فیصلوں کے راستے میں مسائل پیدا کرسکتی ہے، چناں چہ دعا کرنا چاہیے کہ ہمارے مقتدر حلقے پاکستان کے مفاد میں درست فیصلے کرسکیں اور خصوصاً ہمارے اہل سیاست بہتر کردار ادا کریں، بہ صورت دیگر پاکستان دوبارہ کسی نئی اور پیچیدہ صورت حال میں الجھ سکتا ہے۔
فروری: جنوری کے بعد فروری بھی کوئی آسان مہینہ نظر نہیں آتا اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حالات و واقعات جو نیا رُخ اختیار کریں گے، اس پر کسی کو اختیار نہیں ہوگا، ہم ایک تند و تیز وقت کے دھارے میں محض ہاتھ پاوں مارتے نظر آئیں گے، خصوصاً بین الاقوامی صورت حال اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے خاصی بے بسی کا سامنا ہوسکتا ہے، ملک میں داخلی طور پر انتظامی امور میں بھی فروری تا مارچ خاصی اکھاڑ پچھاڑ نظرآتی ہے،بہت سے پرانے چہرے منظر سے غائب ہوں گے اور نئے چہرے سامنے آسکتے ہیں۔
مارچ: مارچ کا مہینہ نہایت اہم ہے کیوں کہ اسی مہینے میں راہو کیتو برج تبدیل کریں گے اور زائچہ پاکستان کے بارھویں اور چھٹے گھر میں اپنے سفر کا آغاز کریں گے،یہ اہم تبدیلی پاکستان کے لیے بہتر ہوگی لیکن مارچ کا آخری ہفتہ حکومت کے لیے کچھ نئے مسائل اور پریشانیاں لاسکتا ہے، خاص طور سے وزیراعظم کے لیے اور اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد کے لیے،امکان ہے کہ اس عرصے میں بعض صاحب حیثیت افراد کو تنزلی کا سامنا کرنا پڑے، وزارتوں میں تبدیلیاں دیکھنے میں آئےں، ملکی اور عوامی معاملات میں بہر حال مثبت پیش رفت جاری رہے گی۔
اپریل: اپریل کا ابتدائی نصف بہتر ہوگا،مثبت رجحانات اور ترقیاتی امور میں پیش رفت ہوگی لیکن 15 اپریل کے بعد صورت حال خراب ہوسکتی ہے خصوصاً میڈیا سے متعلق معاملات میں خرابیاں دیکھنے میں آئیں گی اور داخلی صورت حال میں بھی حادثات و جرائم میں اضافہ ہوسکتا ہے، سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے درمیان کوئی تنازع جنم لے سکتا ہے جو زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہے گا۔
مئی: مئی کے ابتدائی 15 دن نئی سنسنی خیز خبریں لاسکتے ہیں، اس دوران میں پہلے سے بگڑی ہوئی صورت حال کو سنبھالنے کے لیے نئے فیصلے اور اقدام دیکھنے میں آئیں گے، البتہ 15 مئی کے بعد سے صورت حال میں بہتری آئے گی،ترقیاتی معاملات پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور عوام کو سہولتیں فراہم کرنے کے لیے اقدام کیے جائیں گے۔
جون: سیارہ زحل جو 30 اپریل سے دسویں گھر برج دلو میں آگیا تھا اور جون تک ابتدائی درجات ہی پر حرکت کر رہا تھا، حکومت کے استحکام اور مثبت اقدام کا باعث ہوگا، عوام کے لیے قانون سازی اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے اس مہینے میں اہم فیصلے ہوسکیں گے، اسی مہینے میں فوج اور بیوروکریسی سے متعلق بعض اہم معاملات زیر بحث آسکتے ہیں، خصوصاً بعض اہم عہدوں پر تعینات افراد کی ریٹائرمنٹ یا تبدیلی موضوع بحث ہوسکتی ہے، وزیراعظم اور ان کی کابینہ اس مہینے میں اہم فیصلے کرسکتے ہیں۔
جولائی: اس ماہ کے آغاز ہی میں بعض چونکا دینے والی خبریں میڈیا میں آسکتی ہیں جن کا تعلق فوجی معاملات یا بیوروکریسی کے معاملات سے ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ بیرون ملک خارجہ پالیسی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے بھی نئے رجحانات سامنے آئیں گے، بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کسی مسئلے میں پاکستان پر دباو ڈالنے کی کوشش کرسکتی ہے لیکن سیارہ زحل کی برج جدی میں واپسی خارجہ امور یا بیرون ملک معاملات کو سنبھالنے میں معاون ثابت ہوگی۔
اگست: اس مہینے کا آغاز مثبت اور خوش گوار ہوگا لیکن 14 اگست کے بعد بعض معاملات میں نئے مسائل جنم لے سکتے ہیں جو حکومت کی بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں، عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا اور داخلی صورت حال حادثات و سانحات کی نشان دہی کرتی ہے، کسی غیر ملک سے تعلقات میں خرابی یا تناو کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
ستمبر: مہینے کا آغاز مثبت انداز میں ہوگا، بین الاقوامی معاملات اہمیت اختیار کریں گے، خارجہ پالیسی کے محاذ پر حکومت کو زیادہ توجہ دینا پڑے گی، مخالف پروپیگنڈے کا جواب دینے کے لیے خصوصی اقدام کی ضرورت ہوگی، میڈیا پر شدید دباو آسکتا ہے، اس مہینے میں غیر ملکی ایجنسیوں کی کارروائیاں ملک میں بڑھ سکتی ہیں، اس کے نتیجے میں حادثات و سانحات کا سامنا ہوسکتا ہے، انتظامیہ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہوگی۔
اکتوبر: ابتدائی 15 دن معمول کے مطابق رہیں گے، ملکی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے دانش ورانہ سوچ اور فکر ملک میں نظر آئے گی، خاص طور سے انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں نئے تجربات ہوسکتے ہیں، پروگرامز کو مزید بہتر بنانے کے لیے کوششیں دیکھی جائیں گی، البتہ اکتوبر کے آخری دس دن بعض معاملات میں تشویش اور فکر مندی لاسکتے ہیں خاص طور سے معاشی معاملات اور آئین و قانون سے متعلق مسائل خصوصاً 15 اکتوبر سے ایسا وقت شروع ہوگا جس میں نت نئے مسائل اور تنازعات جنم لیں گے۔
نومبر: اکتوبر کے آخر سے جن مسائل اور تنازعات کی ابتدا ہوگی وہ نومبر میں بھی جاری رہیں گے، اس حوالے سے نئے فوجی سربراہ کا معاملہ بھی اہم ہوگا، اپوزیشن جماعتیں زیادہ شدت پسندی کا مظاہرہ کریں گی اور حکومت پر دباو بڑھانے کی کوشش کریں گی، اس معاملے میں بھی آئینی و قانونی نئے مسائل جنم لے سکتے ہیں، اس موقع پر بھی بیرونی مداخلت اور ریشہ دوانیاں عروج پر نظر آئیں گی خیال رہے کہ سیارہ مشتری اپنی مستقیم پوزیشن میں زائچے کے تیسرے، پانچویں، ساتویں اور گیارھویں گھر کو بری طرح متاثر کر رہا ہوگا اس موقع پر اعلیٰ قیادت کے لیے مشکل صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
دسمبر: اس مہینے کا آغاز گزشتہ مہینے کے مسائل اور پیچیدہ صورت حال سے نمٹنے کی کوششوں میں ہوگا جن پر اگرچہ قابو پالیا جائے گا لیکن اس کے اثرات بہر حال ختم نہیں ہوں گے، 15 دسمبر سے ایسی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں ملک کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوجائے اور اس کا سارا بوجھ عوام پر آجائے، یہ صورت حال نئے سال 2023 کی ابتدا تک جاری رہے گی۔
عزیزان من! نہایت اختصار کے ساتھ زائچہ پاکستان میں سیاروی گردش اور سیاروی ادوار کی صورت حال پر روشنی ڈالی گئی ہے، یقیناً گزشتہ سالوں کی طرح یہ کوئی آسان سال نہیں ہوگا، بہت سی مشکلات اور حادثات ہمیشہ کی طرح اس سال بھی ملک و قوم کے سامنے رہیں گے لیکن اس کے باوجود ملک کی ترقی کا سفر جاری رہے گا، سیارہ زحل کی سعادت اس ترقی کے سفر میں معاون و مددگار ہوگی، حکومتیں بنتی بگڑتی اور آتی جاتی رہتی ہیں ، ترقی کا سفر جاری رہنا چاہیے۔