پیچیدہ امراض کی تشخیصِ اور میڈیکل ایسٹرولوجی

ایک نئی کتاب ” امراض و علاج بالنجوم“ کا ایک معلوماتی باب

ہمارے ملک میں علم نجوم (Astrology) کو غیب دانی سمجھا جاتا ہے جو ایک نہایت غلط سوچ اور رویہ ہے، لوگ توقع کرتے ہیں کہ ایسٹرولوجر کوئی غیب داں ہے اور صرف نام سے یا تاریخ پیدائش سے ہماری زندگی کے تمام راز اور حالات جان سکتا ہے ، شاید اسی غلط فہمی کی وجہ سے اکثر لوگ علم نجوم پر مذہبی پابندی لگاتے نظر آتے ہیں، حالاں کہ یہ ایک سائنسی علم ہے جس کی بنیاد علم ریاضی پر رکھی گئی ہے اور اسی وجہ سے اس علم کے حسابات جو انتہائی دقیق ہوتے ہیں، انہیں آسان بنانے کے لیے دنیا بھر میں اعلیٰ درجے کے ایسٹرولوجیکل سوفٹ ویئرز تیار ہورہے ہیں تاکہ کمپیوٹر کی مدد سے ، کوئی غلطی کیے بغیر ایک درست ترین برتھ چارٹ تیار کیا جاسکے اور پھر اس کا علمی سطح پر مطالعہ کیا جائے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ملک میں نام نہاد قسم کے نجومیوں اور جعلی عاملوں کاملوں نے اس علم کو بہت بدنام کیا ہے،لوگوں کے ذہنوں میں ایسی ایسی خرافات بھردی ہیں کہ وہ کوئی معقول سائنسی بات سمجھنے کے قابل ہی نہیں رہے، ہم حتی المقدور برسوں سے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ اس علم کی سائنسی حیثیت اور افادیت لوگوں پر ظاہر ہو اور وہ اس سے حقیقی فائدہ حاصل کرسکیں،اسی لیے ہم بار بار اس بات پر زور دیتے ہیں کہ تاریخ پیدائش اور وقت پیدائشِ کے ساتھ مقام پیدائش کی اہمیت کو نظر انداز نہ کیا جائے کیوں کہ یہی وہ بنیادی چیز ہے جو ایک درست زائچہ تیار کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے اور جب تک درست زائچہ نہ بنے ، اُس وقت تک درست رہنمائی بھی ممکن نہیں ہوتی مگر لوگ جاہل عاملوں اور نجومیوں کی باتوں پر اعتبار کرکے تاریخ پیدائش ، وقتِ پیدائش وغیرہ کی اہمیت کو نظر انداز کرتے ہیں، نتیجے کے طور پر ان کی درست رہنمائی نہیں ہوتی بلکہ انہیں مزید گمراہ کردیا جاتا ہے اور بعد میں ان کا اس علم پر اعتماد بھی مجروح ہوجاتا ہے۔
علم نجوم زندگی کے ہر پہلو سے بحث کرتا ہے،دوسرا کوئی بھی علم اس حوالے سے علم نجوم کا ہم پلہ نہیں ہے،فی زمانہ میڈیکل سے متعلق مسائل پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتے چلے جارہے ہیں،حالاں کہ جدید میڈیکل سائنس نے بے پناہ ترقی کی ہے ، ایسے ایسے ٹیسٹ ایجاد ہوگئے ہیں جو انسان کے اندرونی اعضا کے معائنے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں مگر اس کے باوجود بہت سی بیماریاں پراسرار صورت اختیار کرلیتی ہےں اور کچھ پتا نہیں چلتا کہ مریض کی تکلیف کا بنیادی سبب کیا ہے؟ نتیجے کے طور پر لوگوں کا ذہن ماورائی نادیدہ قوتوں کی مداخلت کی طرف جاتا ہے، وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ ہم کسی جادوئی یا آسیبی اثرات کا شکار ہوگئے ہیں، ان کے اس خیال کو مزید تقویت دینے کا کام ہمارے کم علم مولوی حضرات یا نام نہاد عامل حضرات انجام دیتے ہیں۔
علم نجوم کی ایک شاخ ”میڈیکل ایسٹرولوجی“ ہے جس کی مدد سے با آسانی یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کون سے امراض صاحب زائچہ کو پریشان کرسکتے ہیں اور کب ، کس بیماری کا حملہ متوقع ہے ، بیماری کی نوعیت کیا ہوگی اور وہ کتنا عرصہ رہے گی، بے شک ایسی بیماریاں بھی ہوسکتی ہیں جو طویل عرصہ یا زندگی بھر پریشان کرےں لیکن اگر درست تشخیص کے ذریعے بیماری کے بنیادی اسباب سے واقفیت ہوجائے تو اس کا علاج آسان ہوجاتا ہے،اس حوالے سے میڈیکل ایسٹرولوجی ایک نعمتِ خدا وندی ہے، افسوس یہ ہے کہ ہمارے ملک میں علم نجوم کی عام پریکٹس کا برا حال ہے تو میڈیکل ایسٹرولوجی تو بہت دور کی بات سمجھنا چاہیے۔
ہم ایک طویل عرصے سے اپنی ہومیو پیتھک پریکٹس کے دوران میں میڈیکل ایسٹرولوجی سے مدد لے رہے ہیں اور الحمداللہ اس کے بہترین نتائج بھی حاصل ہورہے ہیں، علم نجوم پر پہلی کتاب ”پیش گوئی کا فن“لکھنے کے بعد ہمارے ذہن میں یہ خیال تھا کہ اس علم کی ابتدائی معلومات کے بعد میڈیکل ایسٹرولوجی کے موضوع پر بھی ایک کتاب لکھی جائے، سو الحمد اللہ یہ کام مکمل ہوا،یہ کتاب ماہنامہ آئینہ ءقسمت لاہورمیںقسط وارشائع ہورہی ہے، اس بار اس کتاب سے ایک مختصر مضمون ہم اپنے قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے پیش کر رہے ہیں جس سے 12 برجوں (12 sign) اور ان سے متعلق بیماریوں پر روشنی پڑتی ہے ، امید ہے کہ علم دوست قارئین اسے پسند کریں گے۔

امراض واعضائے بدن

دائرہءبروج کے بارہ برجوں سے متعلق بیماریوں اور جسمانی اعضا کی تفصیل سے آگاہی ضروری ہے‘ اس کے بغیر کسی بھی زائچے میں بیماریوں کا سراغ لگانا ممکن نہیں ہوگا ‘ اسی طرح سیارگان سے متعلق اور زائچے کے بارہ گھروں سے متعلق تفصیلات سے آگاہی بھی ضروری ہے۔
-1حمل : یہ ایک غضب ناک آتشی برج ہے جس پر مریخ کی حکمرانی ہے جو توانائی کا نمائندہ ہے۔ یہ برج سر (کھوپڑی اور ماتھا ) اور دماغ پر حکمرانی کرتا ہے‘ پِتّے (صفرا ) سے اس کا تعلق ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے لوگ صفراکے فعل کی خرابی سے پیدا ہونے والے عوارض کا شکار ہوتے ہیں ۔
اگر مریخ اور عطارد زائچے میں مضبوط ہوں تو حمل والے اچھی صحت سے لطف اندوز ہوتے ہیں ورنہ ان کا جسم لاغر ہوگا اور وہ گھاﺅ‘ سر کے درد‘ ذہنی تناﺅ‘ بخار‘ تُنک مزاجی ‘ بے خوابی‘ فاسد خون سے پیدا ہونے والے عوارض‘ صفراوی عوارض‘ قبض‘ سوزش‘ ہکلاہٹ کا شکار ہوں گے، جنسی طور پر کمزور اور کم ہمت ہوں گے۔
-2 ثور : یہ ایک خا کی برج ہے جس پر زہرہ کی حکمرانی ہے۔ یہ برج چہرے اور اس کے اعضاء(ناک‘ حلق‘ منہ‘ دانت اورآنکھوں)‘ گردن‘ گردنی علاقے اور ہڈیوں‘ چھوٹے دماغ اور چہرے کی ہڈیوں پر حکومت کرتا ہے‘ ا س کی حکمرانی باد (تیزابیت) پر ہے‘ اس برج کے تحت پیدا ہونے والے لوگ تیزابیت سے پیدا ہونے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں۔
اگر زہرہ چھٹے گھر کے حاکم کی حیثیت سے مضبوط ہو تو ثور حضرات اچھی صحت کے حامل ہوتے ہیں ورنہ ان کا جسم لاغر ہوتا ہے‘ ان کا نظام ہضم خراب ہوتا ہے اور وہ قبض‘ تیزابیت‘ حلق کی تکالیف‘ آنکھوں‘ دانت وغیرہ کے درد اور خاص طور سے کمزور وریدوں (رگوں) کے نظام سے پیدا ہونے والے عوارض میں مبتلا ہوتے ہیں ‘ حد سے زیادہ عیاشی بھی صحت کی خرابی کا ایک سبب ہو سکتی ہے۔
-3 جوزا: یہ ایک ہوائی برج ہے جس پر عطارد کی حکمرانی ہے۔ یہ برج کا نوں‘ گردن کے نچلے حصے‘ کندھوں‘ بازوﺅں‘ ہاتھوں‘ سانس کی نالی‘ نروس سسٹم اورگردن کی ہڈیوں اور ہاتھوں کی ہڈیوں پر حکمران ہے۔
یہ برج صفرا‘ بادی اور بلغم پر حکومت کرتا ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے صفرا‘ باد اور بلغم کا توازن بگڑنے کے سبب پیدا ہونے والے عوارض میں متبلا ہوتے ہیں چونکہ جوزا طالع کی صورت میں طالع اور چھٹا گھر دونوں ہی مول ترکون برج کے حامل نہیں ہوتے لہٰذا توانائی کے نمائندے شمس کو جوزا والوں کی صحت کا اولین تعین کنندہ سمجھا جاتا ہے۔
اگر شمس مضبوط ہو تو ان لوگوں کی صحت اچھی ہوگی ورنہ جوزا لوگ لاغر جسم کے مالک ہوں گے اور ٹانسلز‘ دانت کے درد‘ پھیپھڑوں کی خرابی‘ سر کے درد‘ سینے کے جکڑے جانے‘ سانس کی نالی کے عوارض‘ دمہ‘ نرو س سسٹم یا اعصابی نظام کے غیر متوازن ہونے ‘ ڈپریشن کی صورت میں جزوی فالج‘ ہکلاہٹ ‘ شانوں کے درد وغیرہ میںمبتلا ہو سکتے ہیں۔
-4 سرطان: یہ آبی برج ہے‘ عام طور سے کمزور ہوتا ہے‘ اس پر چاند کی حکمرانی ہے، یہ برج پسلیوں کے پنجر ‘ سینہ‘ دل ‘ پھیپھڑوں اور پستانوں پر حکومت کرتا ہے‘ اس برج کی حکمرانی بلغم پر ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے لوگ جسم میںبلغم کا توازن بگڑ جانے کی صورت میں پیدا ہونے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں۔
اگر قمر اور مشتری مضبوط ہوں تو سرطان والوں کی صحت اچھی ہوگی ورنہ ان کا جسم لاغر ہوگا‘ ان کا ظاہری حلیہ بھی کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑے گا اور ایسے لوگ ذہنی عوارض ‘ جسمانی طور پر سینے کی تکالیف ‘پستان کے عوارض‘ دل کی بیماری‘ شکم کے اوپر کے حصے میں شکایات‘ بلغمی عوارض‘ یرقان اور جگر کے دیگر عوارض میں مبتلا ہوں گے۔
-5 اسد: یہ بہت ہی غضب ناک آتشی برج ہے جس پر شمس کی حکمرانی ہے، یہ برج بالائی شکم‘ پیٹ‘ ریڑھ‘ حرام مغز‘ پیٹھ‘ جگر‘ پتا ‘ تِلّی‘ لبلبہ پر حکومت کرتا ہے‘ صفرا پربھی اس کی حکمرانی ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے صفرا وی فعل کی خرابی سے پیدا ہونے والے عوارض کا شکار ہوتے ہیں۔
اگر شمس مضبوط ہو تو اسد والے بہت اچھی صحت کے مالک ہوںگے ورنہ دل‘ ریڑھ کی ہڈیوں‘ تِلّی‘ لبلبہ‘ جگر‘ پیٹ‘ کمزور نظام ہضم‘ بخار وغیرہ کی شکایات میں مبتلا ہوں گے‘ ان میںاسٹیمنا اورقوت ارادی کی کمی ہوگی۔
-6 سنبلہ: یہ خاکی برج ہے جس پر عطارد کی حکومت ہے جو اعصابی نظام کا حاکم ہے، یہ برج کمر‘ پیٹ کے غیر صفراوی علاقے‘ نروس سسٹم‘ چھوٹی آنت‘ بڑی آنت کے بالائی حصے‘ ایپنڈکس اور گُردوں پر حکومت کرتا ہے ‘ یہ برج باد(تیزابیت) پر حکومت کرتا ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے تیزابیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے عوارض کا شکار ہوتے ہیں‘ اگر عطارد اور زحل مضبوط ہوں تو سنبلہ والے اچھی صحت سے لطف اندوز ہوتے ہیں ورنہ یہ مراقی ہوجاتے ہیں اور حد سے زیادہ تھکن اور نروس بریک ڈاﺅن ”ایپنڈکس“ قبض وغیرہ کا شکار رہتے ہیں۔
-7میزان: یہ ہوائی برج ہے جس پر زہرہ کی حکومت ہے، یہ برج کمر کے علاقے اور کمر کی ہڈیوں ‘ کھال‘ بڑی آنت کے نچلے حصے‘ مثانہ اور اندرونی جنسی اعضا جیسے رحم‘ خصیوں‘ غدئہ قدامیہ(پروسٹیٹ گلینڈ) پر حکومت کرتا ہے ‘ اس پر صفرا‘ باد اور بلغم کی حکمرانی ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے بلغم‘ تیزابیت اور صفرا کے امتزاج میںگڑبڑ ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والے عوارض کا شکار رہتے ہیں‘ اگر زہرہ مضبوط ہو تو میزان والوں کی صحت اچھی ہوگی ورنہ وہ اس برج سے وابستہ ان حصوں کے عوارض کا شکار ہوں گے جن پر یہ حکومت کرتا ہے جیسے جلدی امراض‘ ذیابیطس‘ امراض خبیثہ‘ گنٹھیا‘ ریاحی درد‘ پیشاب میں تکلیف وغیرہ۔
-8عقرب: یہ آبی برج ہے جس پر مریخ کی حکمرانی ہے، یہ برج بیرونی جنسی اعضا‘ خصیوں‘ مقعد‘ پیڑوکی ہڈیوں پر حکومت کرتا ہے اور بلغم پر اس کی حکمرانی ہے‘ اس برج کے تحت پیدا ہونے والے جسم میںبلغم کا توازن بگڑنے کے سبب جنم لینے والے عوارض کا شکار ہوتے ہیں‘ اگر مریخ چھٹے گھر کا حاکم ہونے کی حیثیت سے مضبوط ہو تو عقرب لوگ لحیم شحیم ہوتے ہیں اور ان کی صحت اچھی ہوتی ہے ورنہ ان کاجسم لاغر ہوتا ہے اور وہ بواسیر‘ پیشاب کے انفیکشن ‘پھوڑے اور آپریشن وغیرہ کا شکار ہوں گے۔
-9قوس : یہ ایک آتشی برج ہے جس پر مشتری کی حکمرانی ہے، یہ برج کو لہوں اور رانوں‘ شریانوں کے نظام اور اعصاب پر حکومت کرتا ہے‘ پِتّے (صفرا) پراس کی حکمرانی ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے صفرا کے فعل میں خرابی کے نتیجے میں جنم لینے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں‘ اگر مشتری مضبوط ہو تو قوس افراد اچھی صحت کے مالک ہوتے ہیں ورنہ وہ کمزور ہاضمے‘ جگر‘ تِلّی کی خرابی‘ یرقان‘ ذیابیطس ‘ریاح اور کولہوں اور رانوں کی تکالیف میں مبتلا ہو سکتے ہیں‘ کھانے پینے اور ناﺅ نوش‘ عیاشی میں بے اعتدالی کے باعث بھی قوسی افراد کو پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
-10 جدی: یہ خاکی برج ہے جس پر زحل کی حکمرانی ہے، یہ برج گھٹنوں‘ گھٹنوں کی چپنی‘ جلد‘ ہڈیوں اور جوڑوں پر حکومت کرتا ہے‘ اس کی حکمرانی تیزابیت پر ہے اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے تیزابیت سے پیدا ہونے والے عوارض میں مبتلا ہوتے ہیں چونکہ طالع اور چھٹا گھر دونوں ہی مول ترکون برج کے حامل نہیں ہوتے‘ توانائی کا نمائندہ شمس ہی جدی والوں کی صحت کا اول تعین کنندہ سمجھا جاتا ہے‘ اگر شمس مضبوط ہے تو یہ لوگ اچھی صحت کے حامل ہوتے ہیں ورنہ جدی والوں کا جسم لاغر اور کمزور ہوتا ہے اور وہ جوڑوں کے درد‘ گنٹھیا‘ عام کمزوری ‘ لاغر جسم‘ جلدی امراض اور الرجی وغیرہ کا شکار رہنے والے ہیں‘یہ افراد تناﺅ اور اعصابی خلل کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پریشانیوں میںمبتلا ہو سکتے ہیں۔
-11 دلو : یہ ایک ہوائی برج ہے جس پر زحل کی حکمرانی ہے، یہ برج پنڈلیوں‘ ٹخنوں ‘ پنڈلی کی سامنے والی ہڈیوں ‘ گردش خون وغیرہ پر حکمرانی کرتا ہے‘ باد‘پِتّا اور بلغم ( صفرا ‘ تیزابیت اور بلغم ) اس کے زیر اثر ہیں اور اس برج کے تحت پیدا ہونے والے پِتّے کے غیر متوازن ہونے‘ تیزابیت اور بلغم کے نتیجے میں جنم لینے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں‘ اگر زحل اور قمر مضبوط ہوں تو دلو افراد کی صحت اچھی ہوتی ہے ورنہ وہ سردی اور انفیکشن کا شکار رہتے ہیں اور انہیںٹانگوں کے نچلے حصے میں فریکچر ہوتا ہے اور وہ سرطان کے عوارض اور پھوڑوں وغیرہ کا شکار ہو سکتے ہیں‘ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ گنٹھیا اور ریاح کی تکلیف بھی ہو سکتی ہے ۔
-12حوت:یہ ایک آبی برج ہے‘ اس پر مشتری کی حکمرانی ہے جو دولت اور علم کا نمائندہ ہے، یہ برج پیروں‘ پیروں کے انگوٹھوں‘ بلغمی نظام‘ پیروں و انگوٹھے کی ہڈیوں اور بلغم پر حکومت کرتا ہے‘ اس برج کے تحت پیدا ہونے والے جسم میں بلغم کے غیر متوازن ہونے کے نتیجے میںجنم لینے والے عوارض میںمبتلا ہوتے ہیں‘ اگرشمس چھٹے گھر کا حاکم ہونے کی حیثیت سے مضبوط ہے تو حوت افراد صحت مند ہوں گے ورنہ ان کا جسم لاغر ہوگا‘ یہ بلغم کی بیماریوں‘ پھیپھڑوں کے انفیکشن‘ جوڑوں کے درد اور خون کی گردش سے تعلق رکھنے والے عوارض‘ بلغمی سسٹم‘ پیروں‘ انگوٹھوں‘ پیر کی ہڈیوں ‘ انگوٹھے کی ہڈیوں کی تکالیف میں مبتلا ہوں گے۔
12 برجوں سے متعلق عوارض کے علاوہ زائچے کے بارہ گھروں اور تمام سیارگان سے متعلق عوارض بھی اہمیت کے حامل ہیں، کتاب میں اس حوالے سے بھی تفصیلی مضامین موجود ہیں، کسی بھی عورت یا مرد کے زائچے میں ان خرابیوں کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل کام نہیں ہے جو اسے زندگی میں صحت کے حوالے سے پریشان کرسکتی ہےں۔(جاری ہے)