سحر و جادو یا پھر آسیب و جنات؟

ایک نہا یت پے چیدہ، عبرت اثر اور سبق آموز صورتِ احوال

پاکستان میں جادو ٹونے اور آسیب و جنات کی وبا عام ہے۔ چھوٹے چھوٹے واقعات ،بیماریاںاور پریشانیاںجب حد سے بڑھنے لگتی ہیں تو گھبرا کر فوراً یہ سوچنے لگتے ہیں کہ معاملہ ضرور کسی اوپری اثرات کا ہے۔ کسی نے بندش کر دی ہے یا جادو کرا دیا ہے۔ اگر بیماری کچھ زیادہ پیچیدہ ہو جائے یا مریض کچھ عجیب و غریب باتیں اور حرکتیں کرنے لگے تو فوراً آسیب و جنات یا کسی بد روح کا خیال آ جاتا ہے۔ کم پڑھے لکھے لو گو ں کا تو ذکر ہی کیا ، اچھے خاصے پڑھے لکھے اور اکثر صوم و صلوة کے پابند مذہبی لوگ بھی یقین کرنے لگتے ہیں کہ واقعی کچھ نہ کچھ معا ملہ پُر اسرار ضرور ہے۔
جیسا ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ یہ دُنیا مادّی حقیقتو ں کے ساتھ روحانی یعنی باطنی حقائق بھی رکھتی ہے۔ یہ نا ممکن نہیں ہے کہ کسی شخص پر سحری یا جادوئی اثرات ہوں یا کسی آسیب و جن کی کار فرمائی اپنا کام کر رہی ہو۔ ایسے کیس لاکھوں میں ایک نظر آتے ہیں۔ کم از کم ہماری چالیس پینتالیس سالہ پریکٹس کا تجربہ اور مشاہدہ تو یہی ہے۔ باقی کیسوں میں تقریباً نوّے فیصد دوسرے معاملات کارفرما ہوتے ہیں۔ سحرو جادو کے سلسلے میں ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ یہ بہت ہی کچا دھاگا ہوتا ہے۔ با لکل مکڑی کے جالے کی طرح۔ جتنی تیزی سے اس کا اثر ہوتا ہے، اُتنی ہی تیزی سے ختم ہو جاتا ہے۔ اکثر تو ہم ایک معمولی ٹوٹکے کے ذریعے اس کا اثر ٹوٹتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ یہ ٹوٹکا برسوں پہلے ہمارے ایک عزیز مرحوم دوست نے ہمیں بتایا تھا اور ہمیں فوری طور پر اس کی بات کا یقین نہیں آیا تھا مگر جب تجربے کی کسوٹی پر پرکھا گیا تو بہترین نتائج مشاہدے میں آئے۔ ٹوٹکا یہ ہے جو ہم خلقِِ خدا کے فائدے کے لیے عام کر رہے ہیں۔

ایک آسان ٹوٹکا

جب یہ شبہ ہو کہ مکان، دُکان یا کسی جگہ بھی کوئی بندش موجود ہے۔ چلتا ہوا کاروبار رک گیا ہے تو بس اتنا کریں کہ موچی سے ایک بوتل چمڑے کا پانی لے آئیں یعنی وہ جس ڈبے میں چمڑا بھگوتا ہے اُس ڈبے کا پانی لے آئیں اور اس پانی کو دُکان یا مکان کے دروازے کے آگے نصف دائرے کی شکل میں چھڑک دیں۔ بس اتنا سا کام ہے، گندے طریقوں سے لگائی ہوئی بندش ختم ہو جائے گی، رکا ہوا کام چند دن میں ہی دوبارہ چلنے لگے گا ،اگر ضرورت محسوس ہو تو یہ پانی تین دن، پانچ دن، سات دن یا نو دن تک چھڑکتے رہیں۔ ہما را تجربہ ہے کہ چھوٹے موٹے گندے عملیات کا اثر اسی معمولی ٹوٹکے سے ختم ہو جاتا ہے۔
اثراتِ بد کی اصطلا ح آج کل بہت مشہور ہے۔ ہمارے بہت سے علمِ جفر ، علم الاعداد اور روحانیات کے ماہرین ہر آنے والے کو بد اثرات کا شکار بتاتے ہیں اور وہ بے چارہ یہی سوچتا رہ جاتا ہے کہ اس پر بد اثرات کب ہوئے ، کیوں ہوئے اور کس نے کیے؟
اثراتِ بد کی بھی کئی قسمیں ہیں لیکن دو بہت عام ہیں ۔ اول تو یہی کہ کوئی مخا لف یا دشمن آپ کے خلا ف کارروائی کرے یا کرائے۔ ایسا عموماً بہت کم ہو تا ہے کیوںکہ اول تو اتنی فرصت اور فالتو پیسا کس کے پاس ہے جو خود کو اس مہم جوئی میں ڈالے۔ دوم اس کی بھی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ کرنے کرانے والے نے جو کچھ بھی کیا ہے اس کے اثرات ہوئے بھی ہیں یا نہیں۔ عموماً لوگ چھوٹی چھوٹی عام سی باتوں کو کیے کرائے کا اثر سمجھ لیتے ہیں مثلاً اچا نک رات کے وقت پیٹ میں درد اٹھا اور کسی غیر ذمہ دار ڈاکٹر کی بے احتیا طی کی وجہ سے یا اپنی ہی کسی حماقت سے وہ درد ایک مستقل مسئلہ بن گیا۔ مزید اتفاق یہ کہ اس رات کسی کے گھر سے آئی ہوئی کوئی چیز بھی چکھ لی تھی، بس اتنا کافی ہے۔ اب پورا کیس اثراتِ بد کا ہو گیا ۔
اثراتِ کی دوسری قسم سب سے زیادہ پیچیدہ اور خطرناک ہے ، اس کا علاج بھی تقریباً نا ممکنات میں سے ہے۔ کیوں کہ بقو ل کسی شاعر خود کردہ را علاجِ نیست
شاعر کہتا ہے کہ خود اپنے کیے کا کو ئی علاج نہیں ہے۔ دوسری قسم میں اسی قسم کے کیس آتے ہیں۔لوگ اپنی حماقتوں ، جہا لت اور بد اعمالیوں کے نتیجے میں ایسے سحری اثرات میں مبتلا ہوتے ہیں کہ جن سے نجات ملنا ممکن نہیں ہوتا ۔ مثلاً صرف شک و وہم کی بنیاد پر یا کسی جاہل پیر فقیر کے کہنے پر اپنا روحانی علاج شروع کر دیا گیا جب کہ حقیقت میں اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی لہذا خواہ مخواہ کی جھاڑ پھونک اور تعویذ گنڈے اپنا اثر دکھانے لگے اور پھر یہ سلسلہ روز بروز طویل اور مستحکم ہوتا چلا گیا ۔ ایک غلطی یہ بھی کی جاتی ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر عملیات و وظائف یا تعویذ گنڈے استعمال ہوتے ہیں مثلاً بچہ شریر ہے، بہت تنگ کرتا ہے، اسے شریف بنانے کے لیے تعویذ گنڈے ، شوہر کو قابو میں رکھنے کے لیے تعویذ گنڈے یا عملیات و وظیفے ، ساس بہو کو اور بہو ساس کو یا کسی نند کو سیدھا کرنے اور اپنا مطیع و فرما ں بردار بنانے کے لیے وطیفے چلّے ، نقش و تعویذ کریں تو یہ کام بھی الٹے اثرات کا حامل ہو سکتا ہے کیوں کہ اس طرح کوئی پُر اسرار سحری قوت آپ کے گھر میں آ چکی ہے اور آپ نے اگر جذباتی ہو کر انتہا ئی شدید ضرورت کے بغیر ایسا کوئی کا م کیا ہے تو اس کے اثرات تو کوئی نہ کوئی نیا گُل کھلائیں گے۔
ہماری مذہبی خواتین وردو وظائف کی بہت شوقین ہوتی ہیں اور صرف روز مرّہ کی فرض عبادات سے ان کا گزارا نہیں ہوتا ، انہیں مزید ورد و وظائف درکار ہوتے ہیں اور اس سلسلے میں ان کی معلومات خاصی ناقص اور اپنے ہی جیسے دوسرے لوگوں سے سنی سنائی باتوںیا اخبارات و رسائل میں تھوک کے حسا ب سے شائع ہونے والے غیر مستند ورد و وظائف یا عملیات پر مبنی ہوتی ہے ۔ بس جہا ں کسی نے کچھ بتایا اور انہوں نے شروع کر دیا خود ہم جو وظائف اور عملیات لکھتے رہتے ہیں انہیں پوری طرح پڑھ کر سمجھے بغیر ہی شروع کر ڈالتی ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم نے کس مقصد سے لکھا ہے اس پر تو کوئی توجہ نہیں ہے، خود اپنا جو مقصد ہے، وہ دھیان میں ہے ۔ بہر حال ہمارے کالموں کے قارئین ماشااللہ بہت سمجھ دار ہو گئے ہیں وہ کم از کم کچھ بھی شروع کرنے سے پہلے فون پر مشورہ کر لیتے ہیں لیکن پورے پاکستان کا وہی حال ہے جو ہم نے اوپر بیا ن کیا ہے ۔
چند روز پہلے ہی کی بات ہے کہ ایک لڑکی نے فون کیا اور بتایا کہ اس کی کسی دوست نے شادی کے لیے ایک وظیفہ بتا یا ہے جو وہ ایک ہفتے سے کر رہی ہے مگر اب آنکھوں میں جلن شروع ہو چکی ہے۔ وظیفہ یہ تھا کہ چالیس دن تک صبح سورج کی طرف دیکھ کر سورہءشمس پڑھیں۔ اس وظیفے کے نتیجے میں آنکھوں میں تکلیف تو ہونا ہی تھی مزید یہ کہ اس کا فائدہ کچھ نہیں تھا کیوں کہ بتانے والے کو یقیناً سورہءشمس کے خواص و اثرات کا کچھ علم ہی نہیں تھا۔ اسی طرح شادی بیاہ، روزگار کاروبار وغیرہ کے لیے آیتہ الکریمہ کا وظیفہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ یہ سمجھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی آیتہ الکریمہ کس پس منطر میں ہے چونکہ ایک نبی کی دعا ہے اور نبی نے کس مرحلے پر پڑھی تھی۔ اس دعا سے شادی بیاہ، روزگار کا کیا تعلق ہے؟ بے شک کسی بڑے غم سے نجات ، قید سے رہا ئی یا کسی بڑی مصیبت میں پھنس جانے کی صورت میں آیتہ الکریمہ سے کا م لینا چا ہیے ۔ آیتہ قرانی اور اسماءالہی کے درست استعما ل کا شعور تو اکثر بڑے بڑے مولانا حضرات کو بھی نہیں ہوتا کیوںکہ یہ ایک الگ ہی شعبہ ہے۔
قصہ مختصر یہ کہ ایسی کوششیں بھی اکثر فائدے کے بجائے نقصا ن کا سبب بنتی ہیں اور ایسی پڑھائیوں یا تعویذ گنڈوں کے اثراتِ بد بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ با لکل ایسا ہی ہے کہ جیسے کوئی مریض جسے اپنی صحیح بیماری کا تو علم نہیں اور وہ کسی میڈیکل اسٹور میں گھس جائے جہا ں مختلف بیماریوں کی بہترین دوائیں رکھی ہوںاور وہ اپنی پسند کی دوائیں، اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق منتخب کرے اور استعما ل کرنا شروع کر دے۔ اس کا جو نتیجہ نکلے گا وہ بیا ن کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سحری و جادوئی اثرات جنہیں عرفِ عام میں بد اثرات کہا جاتا ہے، ان کی ایک اور بڑی مخصوص شکل بھی ہے اور یہ شکل کبھی کبھی آسیبی یا جناتی روپ میں بھی ظاہر ہوتی ہے اسے شناخت کرنا ہما شما کے بس کی بات نہیں۔ کم از کم ہمارے علم اور مشاہدے کے مطابق پاکستان میں ایسے لوگ نہ ہونے کے برابر ہیں جو اس قسم کے کیسوں کو سمجھ سکیں۔ ہمارہ دعویٰ ہے کہ بڑے بڑے جفار، عملیات اور مروجہ روحانیات کی مہا رت کے دعوے دار بھی ایسے کیسوں میں ٹھوکر کھاتے ہیں اور غلط تشخیص کر کے علا ج بھی غلط کرتے ہیں۔ آج کی نشست میں ہم ایسا ہی ایک کیس پیش کر رہے ہیں۔ اگر کوئی صاحبِ علم و عمل اس کی تشریح و تشخیص کر سکے یعنی اصل وجوہات پر روشنی ڈال سکے تو ہمیں بڑی خوشی ہو گی کہ ابھی ہمارا ملک اہل علم و دانش سے خالی نہیں ہوا۔ آئیے اس کیس کا مطالعہ کیجئے ۔ نام و مقام ہم نے حذف کر دیا ہے۔
” ہمارے ساتھ بہت عرصے سے خر اب حالات چل رہے ہیں ،سخت محنت کرنے کے باوجود رزق کی بہت تنگی ہے، لوگوں سے ادھار لینا پڑتا ہے۔ ہم سب گھر والے بہت پریشان ہیں۔ سب گھر والوں کو سوتے وقت بہت دباو محسوس ہوتا ہے اور منہ سے عجیب قسم کی آوازیں نکلتی ہیں جیسے بلّے کی آواز ہوتی ہے اور سوتے ہوئے جھٹکے لگتے ہیں ۔ چارپارئیاں گھومتی ہیں ، کمر ے اور پورا گھر گھومتا ہوا محسوس ہوتا ہے، ڈراونے خواب آتے ہیں، سب گھر والو ں کے ہا تھ اور پاوں کو تپش محسوس ہوتی ہے،ہم بہت زیادہ سوتے ہیں، دل چاہتا ہے سوتے ہی رہیں اور کبھی کبھی ایسا ہوتا بھی ہے، سوئیا ں چبھتی ہیں ، سوتے ہوئے منہ پر تھپڑ لگتا ہے ، کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کسی نے کان مروڑ دیا ہو، سونے کے دوران میں ہاتھ پاوں خود بخود ہلنے لگتے ہیں۔ گھر میں ہر وقت گوشت کے گلنے سڑنے کی بدبو آتی رہتی ہے، ہمارے گھر کی ٹونٹیوں میں گرم پانی آنے لگتا ہے ، کبھی صبح اٹھ کر دیکھتے ہیں تو پانی بالکل ختم ہو جاتا ہے حالانکہ رات ہی ٹینک فل کیا ہوتا ہے۔ ہمار ے گھر میں پتھر آتے تھے، برتنوں میں گندگی لگی ہوتی تھی، برتن زور سے گرنے کی آواز آتی اور ہم جا کر دیکھتے تو برتن اپنی جگہ رکھا ہوتا۔ ہماری چیزیں اکثر گم ہو جاتی ہیں، کبھی پیسے گم ہوجاتے ہیں۔ ہمارا گوشت کھانے کو بہت دل کرتا ہے، ہر وقت کھانے میں گوشت چاہیے، چاہے جیسا بھی ہو جس کام کو سیدھا کرنے کی کو شش کرتے ہیں وہی الٹا ہو جاتا ہے۔ گھر میں کوئی نئی چیز خرید کر لا ئیں تو خراب ہو جاتی ہے۔ دونو ں بہنیں ہر وقت آگے پیچھے کو ہلتی رہتی تھیں پھر دائیں بائیں ہلنے لگتیں اور اب بیٹھے بیٹھے گول گول گھومنے لگتی ہیں۔ اگر اپنے آپ کو روکیں تو جسم ٹوٹنے لگتا ہے ۔
”ہم سب گھر والے پابندی سے نماز پڑھتے تھے مگر اب پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے۔ سب کی نماز چھوٹ گئی۔ کبھی کبھی زبردستی وضو کر کے مصلّے پر کھڑے ہوتے ہیں تو زور زور سے ہنسنے لگتے ہیں۔ نماز پڑھنے کو دل نہیں کرتا۔ ہمارے گھر میں بچوں کو قرآن شریف کی تعلیم دی جاتی ہے۔ چھوٹی بہن پیپر نہیں دے سکی جب کتاب اٹھاتی تو سر درد ، آنکھوں کے سامنے اندھیرا، پڑھنے کو دل نہیں چاھتا، بھائی صاحب کسی بزرگ سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں تو ان کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے۔ ایک بار کسی بزرگ سے ملنے جانا تھا تو پیٹ میں درد شروع ہو گیا جو کہ ہفتہ بھر رہا باوجود علاج کے ٹھیک نہیں ہوا لیکن جب بزرگ سے ملنے کا ارادہ ترک کر دیا تو درد خود بخود ٹھیک ہو گیا۔
”ایک بزرگ خاتون سے رابطہ کیا، ان کے بارے میں مشہور ہے کہ ان پر جن آتا ہے۔ انہو ں نے بتا یا کہ ہمارے گھر پر جادو کیے ہوئے تقریباً دس بارہ سا ل ہو گئے ہیں اور اب بھی ہمارے آس پاس رہنے والے تعویذ وغیرہ کروارہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دو لڑکے جادوگر سے عمل کروا کرہڈیاں دبانے قبرستان گئے تھے پھر ہم نے ان سے تعویذ لےے لیکن کو ئی فا ئدہ نہ ہوا۔ ہم نے اس خاتون سے پوچھا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے تو وہ کہنے لگی کہ تم کسی اور سے اپنا علاج کروالو، تمھارے ساتھ جو چیز ہے وہ مجھ سے زور ہے۔
(ایسی ہی بزرگ خواتین ہمارے معاشرے میں خاص طور پر خواتین میں گمراہی اور جہالت پھیلا رہی ہیں۔جو فراڈ ہوتی ہیں یا پھر خود مریض ہوتی ہیں۔ فراز)
”چھوٹے بھائی نے ایک اور بزرگ سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ تقریباً تیرہ سال ہو گئے، ہم پر کسی نے جادو کیا ہے۔ اس نے سورہ یٰسن والا وظیفہ کرنے کو کہا جو اکیس دن کرنا تھا۔ جب وظیفہ شروع کیا تو خارش ہونے لگی، وظیفہ چھوڑ دیا تو خود بخود ٹھیک ہو گئی۔ اس کے علاوہ ہم نے اور بھی پانچ چھ بزرگوں سے تعویذ وغیرہ لیے، کبھی کبھی عارضی طور پر کچھ فرق پڑ جاتا تھا پھر ویسے ہی معاملات ہو جاتے۔
”ہمارے گھر میں ہر وقت لڑائی جھگڑا رہتا ہے۔ چھوٹے بڑے کا لحاظ نہیں۔ ہم لڑتے وقت گھر میں چیزیں توڑتے ہیں۔ ہم نے اپنے گھر کے تمام کھڑکھیاں دروازے توڑ دیے ہیں۔ ایک دوسرے کو بہت زیادہ بددعائیں دیتے ہیں، غصے میں اپنا سر پیٹتے ہیں، دیواروں پر مکّے مارتے ہیں۔
”چھوٹی بہن کی طبیعت زیادہ خراب رہتی ہے، ہر وقت جسم اور سر میں درد رہتاہے، سب سے پہلے طبیعت بھی اسی کی خراب ہوتی تھی۔ چار پانچ سال پہلے دباو پڑنا شروع ہوا ہے۔ دن ہویا رات جب سوتی تھی تو دو آوازیں اس کے اندر لڑ رہی ہوتی ہیں۔ ہوا کے جھکڑ چلتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں، پورا جسم جکڑا ہو ا محسوس ہوتا ہے۔ اگر کسی کو آواز دیتی تو منہ سے آواز نہیں نکلتی۔ کوئی آیت وغیرہ پڑھی نہیں جاتی جب اس دباو سے آزاد ہوتی ہے تو اسے محسوس ہوتاہے کہ بہت زیادہ مارا کوٹا گیا ہو، بہت زیادہ تھکی ہوئی ہوتی ہے جیسے دور سے بھاگ کر آئی ہو، اس کا جسم ہر وقت بخار کی طرح گرم رہتا ہے۔ ایک دن اسے ایک چھوٹا سا بچہ تین چار مرتبہ اندر جاتا ہوا نظر آیا تھا۔ ایک دن ہماری نانی کو دوپہر کے وقت کو ئی بکرے جیسی چیز اسی کمرے میں جاتی ہوئی نظر آئی چار پانچ دن
لگا تار ہمارے گھر کے دروازے کے سامنے مغرب کے وقت پانی پھینکا ہوتا تھا۔(غالباً خط بھی چھوٹی بہن نے ہی تحریر کیا ہے۔) پھر ہمارے والد کو فالج ہو گیا۔ پھر بھائی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا، اس کا علا ج کرا رہے تھے تو دوسرے بھائی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔ اسی طرح بہت سے حادثات و پریشانیاں چلتے رہتے ہیں۔
”ہم دونوں بہنیں جب سونے کے لیے لیٹتی ہےں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھ کو ئی لیٹ گیا ہو، پانچ چھ سال پہلے جب ہم سونے کے لیے رات کو رضائی اوپر لیتیں تو کوئی چیز پِھرکی کی طرح ہمارے پیروں سے ٹکراتی اور بجلی نما کوئی چیز پاوں سے ہوتی ہوئی پورے جسم میں پھیل جاتی، نیند غائب ہو جاتی، بہت خوف محسوس ہوتا پھر ہر ہر جوڑ سے ہلکے ہلکے پٹاخے نکلنے کی آواز آ تی، سارے جسم میں بے چینی پھیل جاتی، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی، میں اپنے یا بہن کے بازو یا کندھے کو پکڑ کر دیکھتی وہ اس طرح تڑپ رہا ہوتا جیسے زندہ مچھلی کو ہاتھ میں پکڑ لیں اور وہ چھوٹنے کی کوشش کرے، اندر سے کوئی زور لگا کر چھڑوانے کی کوشش کرتا ہے اگر ہم نہ چھوڑیں تو ہمارے جسم میں درد ہونے لگتاہے۔ جسم سے ٹھک ٹھک کی آوازیں آتی ہیں پھر ہم نے دم وغیرہ کروائے، گلے میں تعویذ ڈالے اور گھر میں تعویذوں والا پانی چھڑکا لیکن کوئی خاص فرق نہیں پڑ ا۔ اب ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے جلد کے اندر لمبے لمبے کیڑے حرکت کر رہے ہوں، کبھی ہاتھوں کو کرنٹ لگتا ۔ ایک دن میں نے ہری مرچ اٹھا ئی مجھے زور سے کرنٹ لگا میں نے فوراً نیچے پھینک دی اور باجی کو بھی کبھی باتھ روم کے دروازے سے کرنٹ لگتا ہے تو کبھی دیوار سے۔ ایک دن باجی ابھی چارپائی پر بیٹھنے ہی لگی تھیں کہ چارپائی چارپانچ جگہوںسے ٹوٹ گئی اور باجی ٹوٹی ہوئی چارپائی میں گر گئیں۔ ہم سب لوگ حیران تھے۔ ”ایک دن میں اکیلی کمرے میں لیٹی ہوئی تھی۔ آنکھیں بند کیں تو مجھے زور سے جھٹکا لگا۔ میں نے آنکھیں نہیں کھولیں کیوںکہ میں نے سنا ہے، اگر ڈرنے لگے تو وہ ہمیں اور ڈراتے ہیں۔ اس طرح تین چار جھٹکے لگنے کے باوجود میں نے آنکھیں نہیں کھولیں پھر پتہ نہیں کیا ہوا یا تو چھت والا پنکھا نیچے آکر مجھ سے ٹکرایا یا پھر میں اتنی اوپر اٹھ گئی تھی کہ چھت والے پنکھے سے جا ٹکرائی۔ کیوں کہ میں پنکھے کے نیچے لیٹی ہوئی تھی جب میں چارپائی پر گری تو تقریباً ایک فُٹ اونچی تھی جب اٹھی تو بازو میں شدید درد ہو رہا تھا۔
”جب میں اکیلی ہوتی ہوں تو بہت زیادہ دباو¿ محسوس ہوتا ہے میں آنکھیں کھول کر دیکھ رہی ہوتی ہوں مگر کسی کو آواز نہیں دے سکتی، نہ ہی حرکت کر سکتی ہوں، یہی کیفیت سب گھر والوں کی ہوتی ہے۔ ہمارے گھر کا ہر فرد پانچ پانچ چھ چھ بیماریوں میں مبتلا ہے۔ ہم دونوں بہنوں کو بھی بہت سی بیماریاں ہیں۔ سر میں درد، کمر میں درد، دل میںدرد، پیٹ میں درد ، ٹانگوں میںدرد، ماہانہ نظام بہت زیادہ خراب، ہمارے پورے جسم پر بہت زیادہ لکیریں ہیں جو پہلے ٹانگوں سے شروع ہوتی ہیں، بعد میں پورے جسم پر ہو جاتی ہیں۔ وہ لکیریں اس طرح کی ہوتی ہیں جیسے رسیّاں جسم میں کُھب گئی ہوں۔ بال بہت زیادہ خراب، دانت خراب اس کے علاوہ باجی بہت زیادہ موٹی ہیں ان کے سینے اور ٹا نگوں پر تقریباً نو دس سال سے پھوڑے ہیں۔ پہلے میرا رنگ بہت صاف تھا اب منہ پر جھائیاں داغ دھبے اور پھوڑے پھنسیا ں ہیں۔ رنگ کالا ہوتا جا رہا ہے۔ اگر ہم کو ئی دوا استعمال کریں تو تکلیف اور بڑھ جاتی ہے۔ اگر باجی کہیں شکر ہے آج الرجی نہیں ہوئی تو اسی وقت پورا جسم الرجی سے بھر جاتا ہے، الرجی گول دائروں میں ابھری ہوتی ہے۔(یہ نہایت گندی بیماری آتشک کی علامت ہے۔) باجی بہت زیادہ احساس کمتری کا شکار ہیں۔ ”ہماری خالہ جس کا گھر ہمارے گھر کے سامنے ہے، بچپن سے ہم پر ظلم کرتی آ رہی ہےں۔ دس سا ل پہلے باجی اس کے ساتھ بازار گئی تو اس نے کہا کہ تم بہت ہی زیادہ موٹی ہو۔ ہر بند ہ تمھاری طرف دیکھ کر ہنس رہا ہے۔ وہ دن اور آج کا دن پھر باجی کبھی بازار نہیں گئیں بلکہ محلے میں بھی کہیں نہیں جاتیں، گھر آئے ہوئے مہمانوں کے سامنے بھی نہیں آتیں، یہاں تک کہ وہ علاج کے لےے بھی کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتی۔“
عزیز انِ من! ہم نے مذکورہ بالا خط ضروری تفصیلات کے ساتھ من و عن شائع کر دیا ہے اور امید کرتے ہیں ہمارے قارئین میں یقیناً ایسے لوگ موجود ہوں گے جو اس کیس کا درست تجزیہ کر سکیں یا کسی اور صاحبِ علم سے تجزیہ کرائیں کہ آخر اس خاندان کی موجودہ حالت کے بنیادی اسباب کیا ہیں اور ان کے ساتھ پیش آ نے والے پُر اسرار واقعات کے پسِ پردہ کون سے خفیہ عوامل کارفرما ہیں۔
تمام واقعات اور صورتِ احوال کو د یکھتے ہوئے یہ کہنا تو بہت آسان بات ہے کہ جناب زبردست قسم کا کالا علم یا کسی اور قسم کا سحر و جادو کرایا گیا ہے یا پھر یہ کہ کچھ آسیب و جنات پورے گھر کو پریشان کر رہے ہیں مگر کیا واقعی یہ دونوں آراءیا ان میں سے کوئی ایک درست ہے؟(جاری ہے)