بچپن ہی سے زیادتیوں اور نا انصافی کا شکار

عنبر، جگہ نامعلوم، لکھتی ہیں ” یہ میرا چوتھا خط ہے، دس ماہ میں آپ کو چار خط لکھ چکی ہوں مگر جواب نہ آیا،بہر حال میں پھر ایک بار نئی امید پر آپ کو اپنی تاریخ پیدائش اور مسئلہ لکھ رہی ہوں۔میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں بچپن سے ہی زیادتیوں اور نا انصافیوں کا شکار رہی ہوں، بس مٹی کا مادھو بن کر رہ گئی،سب سے زیادہ تو اپنی سگی ماں کی طرف سے بہت دل جلا ہے،میری ماں مجھے منحوس کہتی تھی،نہ جانے کیوں ؟ بہت ترسی ہوں، ماں کی ممتا اور گود کے لیے اور اب تک ماں کی نا انصافیاں بھگت رہی ہوں مگر بے رُخی کے علاوہ کچھ نہیں ملتا، حالاں کہ روز نماز میں اپنی ماں کے لیے دعائے مغفرت و رحمت کرتی ہوں اور اپنے ساتھ کی گئی زیادتیوں کے لیے بھی معاف کردیتی ہوں لیکن ماں کا رویہ وہی رہتا ہے،میرے بہن بھائی بھی مطلب پرست ہیں،اُن کا رویہ بھی مجھ پر بات بات میں چڑھانے کا ہوتا ہے،میرے ماں باپ میں بھی بہت نا اتفاقی ہے لیکن باپ پھر بھی ماں سے بہتر ہے کیوں کہ وہ کبھی کبھار میری تعریفیں کردیتے ہیں،میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر میری ماں کا مجھ سے یہ سلوک یا رویہ کیوں ہے؟میں نے کیا دنیا میں آکے غلطی کی یا پھر میں برے نصیب لے کر پیدا ہوئی ہوں ؟ کیا مجھ میں کوئی خوبی نہیں ؟ کوئی خوبصورتی نہیں؟ کیا ساری زندگی بھیگی بلّی کی طرح ہی گزاروں گی؟ کیا رب نے مجھے ایسی زندگی گزارنے کے لیے پیدا کیا ہے ؟ کیا میرا کوئی اچھا مستقبل نہیں ؟ میں ڈرتی ہوں اور سوچتی ہوں کہ اللہ کی نظروںمیں بھی بہت بری ہوں،رب مجھ سے ناخوش ہے کیوں کہ سب مجھ سے ناخوش ہیں یا میں شاید حقوق العباد پورے کرنے میں ناکام ہوگئی، اب اللہ مجھے عذاب قبر نہ دے، جہنم میں نہ بھیج دے، میں کیسے زندگی گزاروں ؟ وہ کون سا راستہ ہے جسے میں سمجھ نہ پائی ؟ پلیز میری رہنمائی کرکے مجھے بتائیں کہ اتنی ناکام لائف کیوں ہے میری ؟ کیا میں بھی حسد کروں ؟ فیشن کروں ؟ غیبت کروں ؟ لڑائیاں کرواوں؟ خود غرض ہوجاوں؟ زبان چلاوں؟ بدتمیزی کروں؟ کیوں کہ جو برائیاں اپناتا ہے،کامیاب ہوجاتا ہے“
جواب : عزیزم آپ کا مسئلہ بھی کچھ ایسا ہی نظر آتا ہے جیسا اکثر ہم بعض لوگوں میں دیکھتے ہیں کہ وہ نا شکر گزاری کے عذاب میں مبتلا ہوتے ہیں،آپ کے خط میں سارا زور اور شکوہ شکایت اپنی ماں سے ہے،حالاں کہ ماں نے آپ کے لیے 9 ماہ تک جو اذیت و تکلیف برداشت کی اور پھر آپ کے ہوش سنبھالنے تک جس طرح آپ کا خیال رکھا، یہی اتنا زیادہ ہے کہ اس کے بعد کسی شکایت کی گنجائش نہیں رہ جاتی،اگر آپ ساری زندگی بھی اپنی ماں کی خدمت کرتی رہیں تو بھی اس کا صلہ ادا نہیں کرسکتیں،آپ کو ماں باپ نے پال پوس کر جوان کیا اور آپ کی شادی کردی، اللہ کا شکر ہے کہ اُس نے آپ کو اولاد کی نعمت سے نوازا ہے،اب آپ ایسی باتوں کو بنیاد بناکر اپنی ماں سے شکوے شکایت اور نا انصافیوں کی بات کر رہی ہیں جن کی ہماری نظر میں تو کوئی اہمیت نہیں ہے، اگر ماں نے آپ کو ہمیشہ برا بھلا کہا ، آپ کے عیب گنائے یا اسے آپ میں کوئی خوبی ہی نظر نہیں آئی تو یہ ایسی باتیں نہیں ہیں جن کی وجہ سے آپ اتنی پریشان ہوں اور خود کو دنیا کا ستم رسیدہ ترین انسان سمجھنے لگےں،جہاں تک بہن بھائیوں کے رویے کا تعلق ہے تو یہ بھی کوئی عجیب اور انہونی بات نہیں ہے،آپ نے لکھا ہے کہ والد اور والدہ کے درمیان ہمیشہ اختلافات رہے،جس گھر میں میاں بیوی کے درمیان اختلافات اور لڑائی جھگڑے مستقل رہتے ہوں، اُس گھر میں بچوں کی درست تربیت نہیں ہوسکتی بلکہ ایسے بچے اکثر مختلف نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں،مثلاً حسد، خود غرضی،ظالمانہ رویے،لالچ وغیرہ۔آپ کی بروقت و درست موقعے پر والدین نے شادی کردی اور آپ یقیناً اب اپنے گھر میں شوہر و بچوں کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں،کم از کم اب تو آپ کو والدہ اور بہن بھائیوں کی شکایت نہیں کرنی چاہیے،حیرت کی بات یہ ہے کہ آپ نے اپنے پورے خط میں اپنی ازدواجی زندگی اور شوہر کے بارے میں کچھ نہیں لکھا،اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی ازدواجی زندگی اطمینان بخش ہے،صرف ایک جگہ یہ جملہ موجود ہے ”شادی کے بعد سے کرائسز اور نئی نفرتیں مل گئی ہیں“
خدا معلوم کون سی نفرتیں اور کرائسز کی طرف اشارہ ہے،ہمارا خیال ہے کہ آپ کو اپنی اصلاح پر توجہ دینی چاہیے، آپ خود حسد ، خودغرضی کا شکار ہیں،خدا معلوم کیوں آپ یہ چاہتی ہیں کہ آپ کی والدہ آپ کی تعریف کرےں،یہاں ہم ایک بات کی اور وضاحت کردیں کہ عموماً مائیں بیٹوں کو زیادہ چاہتی ہیں اور باپ بیٹیوں کو،ہوسکتا ہے آپ کی والدہ اپنی مزاج اور فطرت کے اعتبار سے بیٹوں کو زیادہ اہمیت دیتی ہوں،آپ نے اپنی والدہ کی کسی ایسی زیادتی یا ظلم کی نشان دہی نہیں کی جو واقعی اہمیت کی حامل ہو بلکہ آپ کے خط سے تو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آپ خود کو بہت ہی مظلوم اور والدہ کو ظالم ترین بلکہ گناہ گار سمجھتی ہیں کیوں کہ نماز پڑھ کے اُن کی زندگی ہی میں اُن کی مغفرت کی دعا مانگتی ہیں اور اپنے ساتھ کی گئی زیادتیوں کے لیے انہیں معاف کردیتی ہیں،کاش آپ کسی ایک زیادتی کی نشان دہی بھی کردیتیں۔آپ کا شمسی برج سرطان اور قمری برج ثور ہے جب کہ پیدائشی برج جوزا ہے۔
یہ درست ہے کہ سرطان افراد ماں کی زیادہ محبت و توجہ چاہتے ہیں اور اس حوالے سے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ماں اگر زیادہ توجہ نہ دے تو اس کو دشمن سمجھ لیا جائے،قمری برج ثور اور شمسی برج سرطان ، پیدائشی برج جوزا کا کمبی نیشن ایسا نہیں ہے کہ آپ کوئی ظلم و زیادتی خاموشی سے برداشت کرلیں جوابی کارروائی میں آپ اپنی مدافعت کرنا جانتی ہیں ۔
بہر حال آپ کا زائچہ بہت اچھا ہے، اسی لیے آپ کی زندگی میں وہ سب کچھ ہے جو ہونا چاہیے،صرف ایک بات ایسی ہوسکتی ہے جوآپ کے عدم اطمینان کا باعث ہوسکتی ہے،اپنے زائچے کی روشنی میں آپ کے لیے دولت اور آرام و آسائش بہت اہم ہیں،ممکن ہے اس حوالے سے کوئی محرومی آپ کی پریشانی کا باعث ہو،آپ کے شوہر کی آمدن کم ہو یا وہ آپ کو تنگ دستی میں رکھتا ہو،آپ کے زائچے سے شوہر کی سخت مزاجی ظاہر ہوتی ہے۔ آپ کے مزاج میں بھی غصہ اور اشتعال بہت ہے جس پر کنٹرول رکھنے کی ضرورت ہے بہر حال 2013 ءسے آپ کا زیادہ بہتر وقت شروع ہوگا اور آئندہ زندگی کامیاب گزرے گی، بہتر ہوتا کہ شوہر کی تاریخ پیدائش بھی لکھتیں تاکہ آپ دونوں کے باہمی تعلقات پر بھی روشنی پڑتی، آپ کے لیے وظیفہ یہ ہے کہ پورا پانچواں کلمہ روزانہ ایک تسبیح پڑھ لیا کریں اور اللہ سے اپنی دانستہ و نادانستہ کی گئی غلطیوں کی معافی مانگا کریں،بجائے اس کے کہ آپ اپنی والدہ کو معاف کرتی رہیں،خیال رہے کہ ہر انسان کو اپنے اعمال کا جواب دینا ہے، دوسرے کے اعمال کا نہیں۔
آپ کے لئے لکی اسٹون لاجورد ہے اسے ہفتے کے روز پہن لیںاور طلسمی خاتم زحل بھی آپ کے لئے فائدے مند ثابت ہوگی جو ابھی کچھ دن پہلے ہم نے اپنے کالم میں دی تھی۔

کیا کروں، کیا نہ کروں ؟

رانا فرخ عظیم ،جگہ نا معلوم،لکھتے ہیں ” میں موٹر سائیکل کا کام جانتا ہوںاور مزید تجربے کار ہونا چاہتا ہوں،کیا اسی کام کو سیکھ کر روزی کمانے کا کام کروں؟یا مجھے نیوی میں بھرتی ہونا چاہےے؟میں باہر ملک جا سکتا ہوں، اگر جا سکتا ہوں تو کب تک اور زندگی میں روپے کی ریل پیل ہے یا نہیں؟میں نے سیکنڈ ائیر کا امتحان دیا ہے،میری تعلیم مزید کہا ں تک ہے، میںکار مکینک کا کام سیکھوں یا نہیں؟“
جواب:عزیزم ! آپ کو سارے کاموں کو پس پشت ڈال کر اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہےے اور ابھی سے پیسہ کمانے کی ہوس میں مبتلا نہیں ہونا چاہےے، ابھی آپ کی عمر ہی کیا ہے کہ آپ روپے کی ریل پیل کے چکر میں پڑ گئے ہیں،آپ کا زائچہ بہت اچھا ہے اور آپ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکتے ہیں مگر چونکہ آپ کا شمسی برج عقرب اور پیدائشی برج حمل ہے جس کا حاکم سیارہ مریخ ہے لہٰذا آپ کی طبیعت میں بے صبری، جلد بازی اورنا فرمانی کا عنصر بھی موجود ہے، ممکن ہے حالات بھی آپ کو فوری طور پر پیسہ کمانے کے لئے مجبور کررہے ہوں مگر یاد رکھیں جو لوگ اپنی تعلیمی اور تربیتی بنیادوں کے مضبوط ہونے سے پہلے ہی دولت کے پیچھے دوڑنا شروع کر دیتے ہیں وہ ساری زندگی پھر دوڑتے ہی رہتے ہیںکیونکہ ان کی بنیاد کمزور ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں زندگی میں ملنے والے بہترین چانس حاصل نہیں ہوپاتے اور وہ اپنی تعلیمی کمی کی وجہ سے دوسروں سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔
اگر مالی مسائل کی وجہ سے آپ کار مکینک کا کام سیکھ رہے ہیں اسے ایک پارٹ ٹائم جاب کے طور پر کرتے رہیں مگر اپنا تعلیمی کرئر جاری رکھیں اسے کسی قیمت پر نہ چھوڑیں اگر نیوی میں کوئی چانس مل رہا ہے تو وہ بھی اچھا ہے لیکن ہمیں امید نہیں ہے کہ آپ کو فی الحال کوئی سرکاری جاب مل سکے گی، بے شک آپ مستقبل میں باہر بھی جا سکتے ہیں مگر باہر جا کر کیا کریں گے، ٹیکسی چلائیں گے یا کسی ہوٹل میں پلیٹیں صاف کریں گے؟آپ کے لئے بہترین مشورہ یہی ہے کہ اپنی تعلیم مکمل کریں خواہ اس کے لئے آپ کو کچھ بھی کرنا پڑے، بے شک آپ ٹیکنیکل مائنڈ ہیں لہٰذا اگر کمپیوٹر کورسز کریں تو زیادہ بہتر ہوگا، موٹر سائیکل یا کار مکینک ہونا آج کے زمانے میں زیادہ فائدہ بخش کام نہیں ہے۔

پیدائشی کمزوری

جاوید حسن، سکھر:عزیزم !آپ کا زائچہ کافی کمزور ہے جس کی وجہ سے ابتداءہی سے زندگی میں مشکلات اور محرومیاں نظر آتی ہیں‘آپ کا شمسی برج جدی اور پیدائشی برج جوزا ہے جبکہ قمری برج قوس ہے زائچے کے آٹھوےں گھر میں شمس، زہرہ اور مریخ موجود ہیں جبکہ سیارہ مشتری بارھویں گھر میں ہے چار اہم سیار گان زائچے میں اگر منحوس گھروں میں ہوں تو زندگی کافی مشکل ہو جاتی ہے، خوشیاں اورکامیابیاں خواب و خیال بن جاتی ہیں،آپ کی تو ازدواجی زندگی بھی اطمینان بخش نظر نہیں آتی۔ آپ کا حاکم سیارہ عطارد ہے وہ زائچے کے ساتویں گھر میں کمزور ہے، آپ کے زائچے میں واحد طاقت ور سیارہ زحل ہے یا قمر ہے۔بہر حال ایسی صور ت حال میں خاتم زحل یقیناً فائدے مند ہو سکتی ہے مگر ایسے زائچوں کو دیکھتے ہوئے کچھ خصوصی روحانی علاج کی ضرورت ہوتی ہے جو بہر حال آسان نہیں ہوتا۔فی الحال سیارہ زحل آپ کے زائچے میں نا موافق پوزیشن میں ہے،آئندہ سال بہتر پوزیشن میں آجائے گالہٰذا اس وقت تک جو کام بھی کررہے ہیں کرتے رہیں، باقی مشورہ براہ راست فون پر کر لیں۔ ‘