اپنے سن سائن کی روشنی میں اپنی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیجئے

گزشتہ سال کچھ مضامین مختلف برجوں کی مختلف خصوصیات‘ عادت و اطوارکے حوالے سے لکھے تھے جو بہت پسند کیے گئے اور اس کے بعد مستقل فرمائش ہوتی رہی کہ اس انداز کے مضامین مزید لکھے جائیں تاکہ ہمیں اپنی پوشیدہ خوبیوں اور خامیوں سے آگاہی ہو اور ہم اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کی کوشش کریں اور خوبیوں سے فائدہ اٹھائےں۔
ہماری بھی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ ذاتی مطالعے اور تجربے سے اپنے قارئین کی رہنمائی کریں‘ اس حوالے سے ایک اور دلچسپ موضوع ہمارے پیش نظر ہے یعنی ہمارے ”موڈ“ کے مسائل اور ہمارے خوف اور پریشانیاں۔
موڈ کی وضاحت کافی مشکل کام ہے اور اس سے کیسے لڑا جائے؟یہ سوال بھی بڑا اہم ہے‘ ہم میں سے بہت سے لوگوں پر جب کوئی موڈ سوار ہوتا ہے تو ہم جانتے ہیں کہ یہ عارضی ہے‘ گزر جائے گا‘ ا س کے باوجود پریشان اور متفکر بھی ہوتے ہیں‘ بعض لوگ اس بات سے لاعلم ہی رہتے ہیں اور انہیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ کس جذباتی اکھاڑ پچھاڑ کا شکار ہےں‘ ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کام نہیں کر رہی ہے‘ اسی حالت میں وہ بدستور اپنے روز مرہ کے کام انجام دیتے اور اہم معاملات نمٹاتے رہتے ہیں‘ جذباتی موڈ کی وجہ سے اکثر ان سے غلط کام سرزد ہوجاتے ہیں یا وہ غلط اور نامناسب فیصلے کر بیٹھتے ہیں‘ ہمیں روزانہ ایسے لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے جو ہمیں بتاتے ہیں کہ ان سے فلاں موقع پر فلاں غلطی ہوگئی تھی جس کا خمیازہ ابھی تک بھگت رہے ہیں‘ شادی کا غلط فیصلہ‘ جاب چھوڑنے کا غلط فیصلہ‘ نیا کاروبار شروع کرنے کا غلط فیصلہ‘ کسی جذباتی لمحے میں مکان بیچنے کا غلط فیصلہ یا خریدنے کا غلط فیصلہ وغیرہ وغیرہ۔
اس حوالے سے علم نجوم ہماری بھرپور رہنمائی کرتا ہے‘ بشرط یہ کہ ہم اس پر توجہ دیں لیکن عموماً ایسا ہوتا نہیں ہے‘ دائرہ بروج کے بارہ برج موڈ کے حوالے سے ہماری بہتر رہنمائی کرتے ہیں‘ ایک عمدہ اور قابل بھروسہ رہنمائی تو کسی کے انفرادی زائچہ پیدائش کی روشنی میں ہی ہو سکتی ہے لیکن ہمارا شمسی برج بھی کافی حد تک ہمارے موڈ اور مزاج پر روشنی ڈال سکتا ہے‘ اس حوالے سے بعض شمسی برج خوف اور پریشانیوں کے موضوعات کا خیر مقدم کرتے نظر آتے ہیں‘ جب کہ بعض ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض ان کے سامنے فوراً گھٹنے ٹیک دیتے ہیں۔

ثور‘ اسد‘ عقرب اور دلو

برج ثور ‘ اسد‘ عقرب اور دلو کے تحت پیدا ہونے والے افراد کسی خوف اور پریشانی کے مقابلے میں خاصے مضبوط ہوتے ہیں‘ ان کے ہوش اڑانا بہت ہی مشکل ہے‘ ان کی فطری ساخت انہیں ایسی خوبیاں عطا کرتی ہے کہ وہ ہسٹیریا کو بھی برداشت کرلیتے ہیں یعنی وہ بڑے بڑے بحرانوں میں بھی اپنے حواس کو بکھرنے نہیں دیتے۔
برج دلو والوں کی اعلیٰ درجے کی ذہنی صلاحیت اور بے غرضی ایسی خوبی ہے جو انہیں بے خوف بناتی ہے لیکن کسی وقت کچھ لمحے ایسے بھی ہوتے ہیں جب یہ لوگ خاموشی اختیار کرلیتے ہیں‘ اس وقت انہیں چھیڑنا نہیں چاہیے‘ شاید یہ اپنی اندرونی توانائی کو مجتمع کر رہے ہوتے ہیں۔
برج اسد والے اپنے شاہانہ مزاج کی وجہ سے کسی خوف اور پریشانی کا زیادہ اثر نہیں لیتے کیوں کہ ایسا کرنا ان کے نزدیک توہین آمیز ہے‘ انہیں اپنی طاقت اور تحفظ کا بھرپور احساس رہتا ہے‘ اپنے باطنی حوصلے پر پختہ یقین کی قوت انہیں نڈر بناتی ہے‘ حالات خواہ کچھ بھی ہوں وہ بہت جلد ان پر قابو پا لیتے ہیں۔
ثور افراد اپنی مضبوط قوت ارادی‘ ٹھوس جدوجہد اور زمینی مضبوطی کے سبب کسی ان دیکھے خوف سے دور رہتے ہیں‘ وہ سمجھتے ہیں کہ حالات خواہ کوئی بھی رخ اختیار کریں وہ اپنی محنت‘ مستقل مزاجی اور صبر و برداشت کے ذریعے ان پرقابو پالیں گے اور بالآخر کامیابی اور آخری فتح انہی کی ہوگی۔
عقرب افراد کا معاملہ سب سے الگ تھلک ہے‘ یہ پر اسرار لوگ اپنی باطنی قوت اور صلاحیت پر نہ صرف یہ کہ بھروسہ کرتے ہیں بلکہ اس سے واقف بھی ہوتے ہیں لہذا کسی قسم کے خوف کو قریب نہیں آنے دیتے‘ یہ طاغوتی طاقتوں سے ان کے اپنے ہی گراﺅنڈ پر مقابلہ کر سکتے ہیں‘ برج عقرب دائرہ بروج میں سب سے پراسرار برج ہے‘ ان لوگوں کی روحانی قوت نہایت مضبوط اور اثر انداز ہونے والی ہوتی ہے‘ اپنے موڈ اور ترنگ کی پوری طرح سوجھ بوجھ رکھتے ہیں لیکن کبھی کبھی سخت قنوطیت یعنی مایوسی کا شکار بھی ہوتے ہیں‘ایسا خصوصاً ان عقربی افراد کے ساتھ ہوتا ہے جن کا خدا پر ایمان کمزور ہو‘ وہ دہریے ہوں‘ ایسے لوگ خود کشی بھی کرتے ہیں اور کسی جذباتی دباﺅ میں آکر دوسروں کو نقصان بھی پہنچاتے ہیں یعنی قتل بھی کر سکتے ہیں۔

حمل‘میزان اور جدی

حمل ‘ میزان اور جدی خوف اور پریشانی کا شکار ہوتے ہیں لیکن اس سے نجات حاصل کرنے کی طاقت بھی رکھتے ہیں۔
حمل افراد پیدائشی فائٹر ہیں وہ ہر چیلنج کا مقابلہ بڑے ذوق و شوق کے ساتھ کرتے ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ ہر نیا چیلنج ان کی زندگی میں ایک نئی روح پھونکتا ہے‘ برج حمل کو ایکشن اور پہل کاری کا برج بھی کہا جاتا ہے‘ یہ لوگ ہمیشہ پہل کرتے ہیں اور ایکشن میں آنے کے لیے ہمہ وقت تیار نظر آتے ہیں‘ لہٰذا ہرقسم کے خوف اورپریشانی پر قابو پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں‘ خوف تو عموماً ان کے قریب نہیں آتا لیکن کسی پریشانی کی صورت میں یہ چڑچڑے پن اور دوسروں پر الزام تراشی کا مظاہرہ ضرور کرتے ہیں۔
میزان کا معاملہ برج حمل کے بالکل برعکس ہے‘ یہ سست مزاج‘ کاہل ‘ بزدل ہوتے ہیں‘ کسی پریشانی یا خوف کے نتیجے میں شدید ذہنی دباﺅ کا شکار ہوتے ہیں اور پھر سوچ بچار کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوتا ہے‘ لوگوں سے مشورے کرنا ‘ معاملے کا ہر پہلو سے جائزہ لینا اور پھر بھی کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچنا ان کی بنیادی کمزوری ہے لیکن یہ بہر حال ذہین ہوتے ہیں اور اپنی پریشانی یا خوف پر قابو پانے کا کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتے ہیں‘ راہ فرار اختیار کرنا بھی ان کے لیے کسی خوف یا پریشانی سے نجات کا ایک راستہ ہے۔
جدی ایک مزاحمتی بر ج ہے‘ فطری طور پر یہ قنوطی ہوتے ہیں اور ہمیشہ کسی مسئلہ کا تاریک پہلو ان کے پیش نظر رہتا ہے‘ کسی خوف اور پریشانی کا جلد شکار ہوتے ہیں‘ اس کے بعد ان کی مزاحمتی فطرت نمایاں ہوتی ہے اور یہ نظم و ضبط کی پابندی کرتے ہوئے مزاحمت شر وع کردیتے ہیں اور اس طرح ہر خوف اور پریشانی پر بالآخر قابو پالیتے ہیں‘ مثلاً ایک جدی عورت یا مرد کے گھر میں اگر بجلی کا بل زیادہ آجائے تو وہ صبح وشام اور رات و دن اس بات کی نگرانی شروع کردے گا کہ بلا وجہ کوئی لائٹ یا پنکھا استعمال نہ کیا جائے‘ وقتاً فوقتاً گھر کی تمام لائٹس یاپنکھے وغیرہ چیک کرتا رہے گا‘ بچوں کو ایسی کسی بے احتیاطی پر ڈانٹ ڈپٹ کرے گاوغیرہ وغیرہ۔

جوزا ‘ سنبلہ اور قوس

برج جوزا ‘ سنبلہ‘ قوس‘ سرطان اور حوت والے سب سے کمزور اور ڈر پوک واقعہ ہوئے ہیں‘ وہ خوف خطرے کے آگے فوراً گھٹنے ٹیک دیتے ہیں‘ اس کی کئی وجوہات ہیں‘ ہم انہیں بیان کرنے کی کوشش کریں گے۔
جوزا ‘ سنبلہ اورقوس ”ذوجسدین “ برج ہیں یعنی ڈبل باڈی سائن ان کے موڈ مزاج وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں‘ کبھی یہ بڑی مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور کبھی نہایت ڈھل مل یقین ٹائپ ہوتے ہیں‘ کبھی تبدیلی کوپسند کرتے ہیں اور کبھی نہایت استقامت کے ساتھ اپنے موقف پر جمے ہوئے نظر آتے ہیں‘ جوزا کا انداز سب سے نرالہ ہے‘ وہ خطرے کی بو سونگھتے ہی پہلے تجسس کا شکار ہوتا ہے اور جاننا چاہتا ہے کہ معاملہ کیا ہے‘ پھر جیسے ہی اسے اندازہ ہوتا ہے کہ مسئلے کی نوعیت کیا ہے؟ وہ اسی کے مطابق قدم اٹھاتا ہے یعنی راہ فرار اختیار کرنا یاپھر گھٹنے ٹیک دینا‘برج جوزا والوں کے موڈ کی ایک ادا لا تعلقی بھی ہے‘ وہ اچانک ہی کسی ایسے معاملے سے لاتعلقی اختیار کر لیتے ہیں جس کے لیے پہلے نہایت بے چین رہے ہوں۔
سنبلہ پریشانی اور خوف کو خود پرطاری کرلیتا ہے اور اس سے نجات پانے کی کوئی معقول کوشش کرنے کے بجائے اسے قسمت کا لکھا سمجھ لیتا ہے‘ دوسرے معنوں میں بعض سنبلہ افراد تمام عمر کسی نہ کسی خوف یاپریشانی کے زیر اثر زندگی گزارتے ہیں‘آپ انہیں کبھی اپنے حالات سے مطمئن اور آسودہ نہیں دیکھیں گے‘ کوئی نہ کوئی پریشانی یا خوف ان کے لیے مسئلہ ہوگا۔

سرطان اور حوت

سرطان افراد پیدائشی طور پر عدم تحفظ کا خوف اپنے اندر رکھتے ہیں‘ چھوٹی عمر میں اسی لیے اپنی ماں سے چپکے رہنا اور قدم قدم پر ماں کی ضرورت محسوس کرنا ان کی کمزوری ہے‘ ان کے لاشعور میں چھپا ہوا عدم تحفظ کا خوف ماں کی قربت سے کنٹرول ہوتا ہے اور جوانی میں حقیقی محبت کا احساس اس خوف کو دور کر سکتا ہے‘ قصہ مختصر یہ کہ ساری زندگی یہ لوگ عدم تحفظ کے خوف اور پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں اور اس سے نجات پانے کے لیے بہت کم ان کی کوششیں باآور ہوتی ہیں‘کرائے کے مکان میں رہتے ہوئے یہ کبھی خوش نہیں رہتے کیوں کہ ہر وقت انہیں یہ خوف اورپریشانی لاحق رہتی ہے کہ یہ مکان کسی وقت بھی خالی کرناپڑ سکتا ہے‘ کسی قریبی عزیز سے جدائی کا خوف بھی اکثر انہیں پریشان رکھتا ہے‘ الغرض کوئی نہ کوئی خوف یاپریشانی سرطان افراد کو بہرحال لاحق رہتی ہے۔
حوت افراد کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ جس دن دنیا میںآتے ہیں اسی دن سے واپسی کاخوف یا پریشانی انہیں لا حق ہوجاتی ہے‘ آپ اکثر حوت افراد کی زبان سے اس قسم کے جملے سنےں گے کہ زندگی فانی ہے اس کا کوئی بھروسا نہیں‘ کب وقت پورا ہوجائے اور زندگی کی کہانی ختم ہوجائے وغیرہ وغیرہ ۔
اگر یہ کہا جائے کہ دائرہ بروج کے تمام برجوں میں حوت سب سے زیادہ ڈپریسیو برج ہے تو غلط نہیں ہوگا‘ انہیں تو اپنے کل پر بھروسا نہیں ہوتا کہ وہ صبح کا سورج دیکھ سکیں گے یا نہیں؟ اس اعتبار سے ان کی متلوّن مزاجی ‘ تغّیر پذیری اور بزدلانہ فطرت نمایاں رہتی ہے‘ کسی بیماری کا شکار ہو کر یہ بہت شور مچاتے ہیں اور یقین کر لیتے ہیں کہ بس اب ان کا علاج نہیں ہو سکتا‘ وقت آخر قریب ہے‘ اپنے ساتھ دوسروں کے بھی ہاتھ پاﺅںپُھلا دیتے ہیں‘ حوت مریضوں کا علاج کرنابھی بڑا مشکل کام ہے‘ کیوں کہ یہ روزانہ کوئی نئی شکایت لیے بیٹھے ہوتے ہیں‘ ہمیں خاص طور پر ایسے مریضوں کے علاج معالجے کا خصوصی تجربہ ہے‘ چند روز پہلے وہ جس تکلیف کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں اور جس کے لیے دوا لی ہوتی ہے اس کا کوئی ذکر نہیں کرتے بلکہ کوئی نیا مسئلہ لے کر آتے ہیں اور اکثر ڈاکٹر کو بھی کنفیوژ کرتے ہیں‘ قصہ مختصر یہ کہ حوت افراد کے موڈ مزاج کا کوئی بھروسہ نہیں ہے ان کے خوف اور پریشانیوں کا بھی کوئی ٹھکانہ نہیں ہے‘ یہ آبی برج ہے اور سب سے زیادہ حساس اور جذباتی ہے‘ ہمیشہ کوئی نہ کوئی جذباتی مسئلہ یا معاملہ ان کے ساتھ رہتا ہے اور یہ کسی نہ کسی خوف یا پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں۔
اس تمام بحث سے ہم یہی نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ برج ثور‘ اسد‘ عقرب اور دلو والے اپنی زندگی میں خوف وپریشانیوں پر قابو پا سکتے ہیں۔ حمل‘ میزان اور جدی والے اپنے موڈ اور خوف سے جنگ کرنے کی قوت رکھتے ہیں لیکن جوزا ‘ سنبلہ‘ سرطان‘ اور حوت والے ان کے آگے سر تسلیم خم کردیتے ہیں۔ اس حقیقت کو سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ خوف اور پریشانیوں کے آگے جھک جانا سب سے بڑی شکست ہے‘ یہ چیزیں انہیں کچل کر رکھ دیتی ہیں‘ در حقیقت یہ ایسے سائے کے مانند ہیں جو طویل تو ہوتے ہیں لیکن اکثر بالکل غیر حقیقی ہوتے ہیں‘ ہمیں ان کے آگے ہتھیار ڈالنے کے بجائے ‘ ان سے جنگ کرنا چاہیے۔

سیار گان کا ناموافق اثر

وہ سیارے جن کے اثرات پریشانی‘ مایوسی‘ڈپریشن‘ خوف ‘ اداسی یا پژمردگی لاتے ہیں‘ وہ زحل ‘ نیپ چون‘ مریخ اورقمر ہیں‘ دوسری طرف زہرہ اور مشتری بھی اگر کمزور یا متاثرہ حالت میں ہوں تو مندرجہ بالا خرابیاں پیدا کرتے ہیں۔ مندرجہ بالاچاروں سیارگان اگر متاثرہ ہوں تو پیدائشی طور پر مذکورہ بالا مسائل جنم لیتے ہیں‘ ایسے افراد پیدائشی طور پر پریشان ہونے والے یا خوفزدہ ہوتے ہیں‘ ان کے لیے خصوصی روحانی علاج کی ضرورت ہوتی ہے‘ اس کے بغیر وہ اپنے خوف اور پریشانیوں پر کبھی قابو نہیں پا سکتے‘ اگر یہ صورت حال پیدائشی زائچے میں نہ بھی ہو تو ٹرانزٹ کرنے والے مذکورہ بالا سیارگان زندگی کے مختلف ادوار میں جب ناساز گار اثرات ڈال رہے ہوں تو ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے‘ اس کے لیے بھی روحانی علاج کی ضرورت پیش آتی ہے تاکہ زندگی کا وہ دور خیر وخیریت سے گزر جائے‘ فرق اتنا ہے کہ قمر کے اثرات نہایت قلیل اور عارضی ہوتے ہیں یعنی صرف ایک دو دن رہتے ہیں یا بعض اوقات صرف چند گھنٹے البتہ زحل کے اثرات طویل اور اکتا دینے والے ہوتے ہیں‘ خصوصاً ساڑھ ستی وغیرہ میں جو ساڑھے سات سال کا عرصہ ہوتا ہے‘ اس عرصے میں لوگ شدید مایوسی ‘ ناامیدی اور کبھی کبھی ہسٹیریا یا مراق کا شکار بھی ہوجاتے ہیں‘ اگر وہ جوزا‘ سرطان‘ سنبلہ‘ قوس یا حوت والے ہوں تو ان کے لیے سنبھلنا مشکل ہوتا ہے۔
سیارہ نیپ چون اس حوالے سے سب سے زیادہ خطرناک اور تکلیف دہ ہے‘ زندگی تباہ کر کے رکھ دیتا ہے‘ اس کے پیدا کردہ مسائل‘ پریشانیاں‘ خوف یا بیماریاں نہایت پیچیدہ اور پراسرار ہوتی ہیں‘ عام حالات میں انہیں سمجھنا تقریباً ناممکنات میں سے ہوتا ہے‘ ہالی ووڈ اسٹار مارلن منرو نے جب خودکشی کی تو سیارہ نیپ چون اس کے طالع پیدائش سے گزر رہا تھا‘نیپ چون کسی ایک برج میں گویا زائچے کے کسی ایک گھر میں تقریباً 14سال قیام کرتا ہے‘ اتنے طویل عرصے میں یہ اپنی ناموافق پوزیشن کے باعث انسان کو پاگل کر کے رکھ دیتا ہے‘ آج کل یہ برج حوت سے گزر رہا ہے جو اس کا ذاتی برج ہے۔
ان سیارگان کے ناقص اثرات کو زائل کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے خراب وقت میں زیادہ سے زیادہ کام میں مصروف رہے‘ اگر کوئی کام نہ ہو تو اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کے لیے کوشش شروع کردے یعنی کوئی نیا کام سیکھنا یا مزید علم حاصل کرنا وغیرہ‘ اس طرح اس کا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے اور ناموافق اوقات کے ختم ہوتے ہی وہ زیادہ تیزی سے ترقی کرتا ہے۔
روحانی تدابیرکے طور پر صدقات نہایت اہم ہیں‘ پابندی سے ان پر کاربند رہنا چاہیے‘ اپنے برج سے متعلق خصوصی لوح پاس رکھنا چاہیے۔