فروری کی سیاروی گردش، حکومت اور عوام کے لیے مشکل مہینہ

نئی سیاروی گردش ،حالات و واقعات میں اُتار چڑھاو لائے گی

پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں ملک کی ایسی بدترین صورت حال کبھی مشاہدے میں نہیں آئی جیسی کہ آج کل نظر آرہی ہے،ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہوتے جارہے ہیں اور ہر شعبہ ءزندگی گویامکمل طور پر ایک عضو معطل ہوکر رہ گیا ہے،اس کی سیاسی وجوہات پر روزانہ اخبارات اور ٹی وی چینلز پر تبصرے اور تجزیے ہوتے رہتے ہیں لیکن ایسٹرولوجیکل خرابیاں ہماری نظر میں زیادہ اہم ہیں،قابل اجمیری مرحوم کا شہرہ آفاق شعر اس صورت حال کا آئینہ دار ہے

وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ اک دم نہیں ہوتا

ہمارے نزدیک موجودہ صورت حال تک پہنچنے کا سفر دسمبر 2008 سے شروع ہوا تھا جب زائچہ پاکستان کے سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والے سیارہ مشتری کا دور اکبر شروع ہوا، اس کا خاتمہ دسمبر 2024 میں ہوگا۔
مشتری کے دور اکبر میں سیارہ مریخ کا دور اصغر اگست 2021 سے شروع ہوا گویا 2 منحوسوں کا اجتماعی دور جو 17 جولائی 2022 تک جاری رہا،پورے ملک کا نقشہ بدل گیا، ایک حکومت ختم ہوئی، دوسری آئی، وہ بھی ناکام ہے اور تیزی سے اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے،17 جولائی 2022سے راہو کا دور اصغر جاری ہے،ہم نے پہلے بھی اس حوالے سے لکھا تھا کہ راہو کا یہ دور نہایت پرفریب اور نفسا نفسی کا دور ہوگا،اس دور میں جو بھی خوش کن اور اچھا نظر آرہا ہوگا، وہ ہماری نظروں کا دھوکا ہوگا،جولائی سے آج تک صورت حال کچھ ایسی ہی ہے اور آئندہ بھی ایسی ہی رہے گی،الا ماشاءاللہ۔
عزیزان من! سال کے دوسرے مہینے کا آغاز ہورہا ہے، سیارہ مریخ گزشتہ سال اگست سے برج ثور میں یعنی زائچہ پاکستان کے پہلے گھر میں براجمان ہے اور 13 مارچ تک یہیں رہے گا،زائچے کے بارھویں اورساتویں گھر کا مالک ہونے کی وجہ سے نقصانات ، تشدد، بیرونی مداخلت، مستقبل کے خوف اور دیگر خرابیاں پیدا کرتا ہے، سیارہ عطارد جو زائچے کے دوسرے اور پانچویں گھر کا مالک اور سعد اثر رکھنے والا سیارہ ہے وہ گزشتہ سال دسمبر سے زائچے کے سب سے منحوس گھر برج قوس میں حرکت کر رہا ہے، یہ خرابی 8 فروری کے بعد دور ہوگی لیکن اس سے بھی زیادہ خراب بات یہ ہے کہ سیارہ نیپچون19 فروری سے برج حوت میں آجائے گا اور پورا سال ہی یہاں گزارے گا،فریبی راہو کے دور اصغر میں نیپچون کی یہ پوزیشن نہایت ہی تشویش ناک ہے، ہم پہلے ہی دوسروں کے مقروض اور رحم و کرم پر ہیں،نیپچون کی یہ پوزیشن ہماری اعلیٰ قیادت کو غلط فیصلے کرنے پر مجبور کرسکتی ہے،ہمارے ملکی دانش وروں کی آنکھوں پر پٹی باندھ سکتی ہے،ہمیں بہ ظاہر خوش کن نظر آنے والی باتیں مستقبل میں کوئی بھیانک شکل اختیار کرسکتی ہیں، افسوس ناک صورت حال یہ ہے کہ ملک میں ایسی قیادت کا فقدان ہے جو دور رس نظر رکھتی ہو، نیپچون کی سارا سال برج حوت کے ابتدائی درجات پر حرکت ملک میں کسی نئے اور پرفریب سیٹ اپ کا سبب بن سکتی ہے یعنی اگر الیکشن ہوں تو وہ صاف شفاف نہ ہوں،اگر الیکشن نہ ہوں تو موجودہ سیٹ اپ ہی کو نئی قانونی منہ شگافیوں کے ساتھ برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے، اس کے سوا کیاکہا جاسکتا ہے

اے خاصہ ءخاصان رُسل وقتِ دعا ہے
امت پہ تِری آکے عجب وقت پڑاہے

سیارہ عطارد زائچے کے دوسرے گھر کا حاکم بھی ہے اور مریخ کی اس پر نظر ہے جس کی وجہ سے اقتصادی بحران سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے،مجبور ہوکر حکومت آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر عمل کرے گی،اس کے نتیجے میں خوف ناک مہنگائی کا طوفان عوام کے لیے شدید بے چینی اور اضطراب کا باعث ہوگا، عوام کی حکومت سے نفرت میں اضافہ ہوگا اور احتجاجی صورت حال روز بہ روز بڑھے گی،اس صورت حال میں امکان ہے کہ فروری کے دوسرے ہفتے تک حکومت مزید غلط اقدامات کرسکتی ہے،حکومت کا ستارہ فروری کے دوسرے ہفتے سے غروب ہورہا ہے جس کے نتیجے میں حکومت کی پریشانیوں میں کئی گناہ اضافہ ہوجائے گا،مزید یہ کہ وہ غلطیوں پر غلطیاں کرے گی،حکومت کے اتحادیوں میں بھی بے چینی اور اضطراب کی لہر پیدا ہوگی اور بعض معاملات پر اختلاف رائے بڑھ سکتا ہے۔
15 فروری کے بعد سے مقتدرہ کا ستارہ اپنے شرف کے برج میں داخل ہوگا تو یقینا انھیں بھی صورت حال کی سنگینی کا احساس ہوگا، امکان یہی ہے کہ وہ جو سیاست سے بہ ظاہر لاتعلق ہوچکے ہیں انھیں ملک کی صورت حال پر توجہ دینا پڑے، فروری کے تیسرے اور آخری ہفتے تک امکان ہے کہ مقتدر حلقے اور عدلیہ زیادہ فعال ہوجائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے لیے اگرچہ بہت سے چیلنج موجود ہیں لیکن ان کے لیے زیادہ سخت وقت کا آغاز 13 مارچ کے بعد سے شروع ہوگا جب کہ اپوزیشن لیڈر عمران خان کا جاری سخت وقت 13 مارچ کے بعد ختم ہوجائے گا، وہ زیادہ توانا انداز میں میدان میں نظر آئیں گے،یہ الگ بات ہے کہ اس سارے وقت میں ان کے خلاف عدالتوں میں جاری مقدمات انھیں کسی نا اہلی کی خبر دے سکتے ہیں (واللہ اعلم بالصواب)

قافلے چلے تو ہیں ، دیکھیے کہاں ٹھہریں
راستے ہیں پے چیدہ راہ بر بھی کم دیدہ

فروری کی سیاروی گردش

سیارہ شمس برج جدی میں حرکت کر رہا ہے،14 فروری کو برج دلو میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک اسی برج میں رہے گا،سیارہ عطارد برج قوس میں حرکت کر رہا ہے،8فروری کو برج جدی میں داخل ہوگا اور پھر 28 فروری کو برج دلو میں داخل ہوجائے گا، اس ماہ عطارد کی رفتار زیادہ تیز ہوگی،سیارہ زہرہ برج دلو میں ہے اور 16 فروری کو اپنے شرف کے برج حوت میں داخل ہوگا، گویا پورا مہینہ شرف یافتہ رہے گا۔
سیارہ مریخ برج ثور میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا،سیارہ مشتری برج حوت میں ہے اور اسی برج میں حرکت کرے گا،سیارہ زحل برج دلو میں داخل ہوچکا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا،سیارہ یورینس برج حمل میں جب کہ نیپچون برج دلو میں حرکت کر رہا ہے،19 فروری کو برج حوت میں داخل ہوجائے گا اور پورا سال اسی برج میں ابتدائی درجات پر بحالت رجعت و استقامت حرکت کرے گا،سیارہ پلوٹوبرج جدی میں ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، راہو اور کیتو برج حمل اور میزان میں حرکت کریں گے،یہ رفتار سیارگان ویدک سسٹم کے مطابق ہیں۔

شرف قمر

سیارہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں 31 جنوری کو پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 02:17 am پر داخل ہوگا اور 2فروری دوپہر 01:30 pm تک شرف یافتہ رہے گا، یہ شرف قمر عروج ماہ کا ہوگا لہٰذا زیادہ موثر اور مفید ہوگا، اس موقع پر برکاتی انگوٹھی یا لوح قمر وغیرہ تیار کرنا مناسب ہوگا،اس حوالے سے خصوصی اوقات عمل درج ذیل ہیں۔
31 جنوری کو دوپہر 12:21 pm سے 01:14 pm تک ۔
اس کے علاوہ 31 جنوری کو ہی رات 09:00 pm سے 10:07 pm تک ۔

قمر در عقرب

قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں 13 فروری کو رات 08:09 pm پر داخل ہوگا اور 16 فروری شب 12:16 am تک برج عقرب میں رہے گا،اب اکثر لوگ کبھی کبھی یہ شکایت کرتے ہیں کہ ہم نے قمر در عقرب کا مخصوص وقت برائے عملیات نہیں دیا، حالاں کہ کئی بار نشان دہی کی گئی ہے کہ سیارہ قمر برج عقرب میں مسلسل ہبوط یافتہ ہی ہوتا ہے،کسی ایک درجے کی کوئی قید نہیں ہے،دیے گئے اوقات میں عملیات کے لیے بہتر وقت اپنی ضرورت کے مطابق آپ خود منتخب کرسکتے ہیں،اس کے لیے آپ کو سیارگان کی ساعات معلوم ہونا چاہئیں،اگر عادات بد یا خواب بندی وغیرہ کا عمل کرنا ہو تو قمر یا زہرہ کی ساعت لی جائے،اگر زبان بندی مقصود ہو تو سیارہ عطارد کی ساعت لی جائے، روک تھام یا قبضے وغیرہ کو قائم رکھنے کا عمل ہو تو سیارہ زحل کی ساعت میں کام کریں،ناجائز تعلقات کا خاتمہ ہو تو سیارہ مریخ کی ساعت لی جائے،الغرض قمر در عقرب کے تمام اوقات میں اس اہم نکتے کو یاد رکھا جائے تو کامیابی کا امکان بڑھ جائے گا، ساعت معلوم کرنے کے لیے کسی بھی جنتری سے مدد لی جاسکتی ہے،اول تو جو لوگ عملیات کا شوق رکھتے ہیں انھیں ساعات وغیرہ معلوم کرنے کا طریقہ جاننا چاہیے،آج کل یہ بہت آسان ہوگیا ہے ایسے سافٹ ویئرز آگئے ہیں جنھیں اپنے موبائل میں ڈاون لوڈ کرلیں تو آپ کو روزانہ کی اور رات دن کی ساعت کا علم ہوتا رہے گا،ایسا سافٹ ویئر آپ کو گوگل پلے اسٹور میں مل جائے گا۔