بچوں کے مزاج اور فطرت سے واقفیت ضروری ہے

ممکن ہے جو رویہ اور طور طریقے ہمیں ایب نارمل نظر آ رہے ہوں وہ درحقیقت نارمل ہوں

بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت ہر دور میں ایک اہم موضوع رہا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہر دور کے معاشرتی تقاضے جدا جدا رہے ہیں۔ اسی طرح ہر دور میں علاقائی اور نسلی تقاضے بھی مختلف ہی ہوتے ہیں۔کسی گاؤں دیہات یا دور دراز کی پسماندہ جگہ میں پیدا ہونے والا بچہ اپنے موروثی اور ارد گرد کے حالات کا اثر قبول کرتا ہے جب کہ کسی بڑے شہر میں پیدائش کی صورت میں بھی اسے اپنے موروثی معاملات کے ساتھ ساتھ ارد گرد کے ماحول کا اثر قبول کرنا ہوتا ہے۔ ان تمام عوامل کے ساتھ جو چیز نہایت اہمیت کی حامل ہے وہ بچے کی اپنی پیدائشی ساخت اور فطرت ہے۔ مذکورہ بالا عوامل یعنی موروثی اثرات اور ارد گرد کے ماحول کے رنگ سے وہ کس حد تک متاثر ہوتا ہے اور کیسے متاثر ہوتا ہے اس کا اندازہ اس کی پیدائشی ساخت اور فطری اثرات سے ہی لگایا جا سکتا ہے اور اس حوالے سے علم نجوم ہماری بیش قیمت رہنمائی کرتا ہے۔ ہم یہ بات دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ اس معاملے میں دوسرا کوئی دنیاوی علم اس کا ہم پلہ نہیں ہے۔
بچہ جس نوعیت کے اثرات پیدائشی طور پر لے کر پیدا ہوا ہے ان میں جزوی تغیر و تبدل وقت اور عمر کے ساتھ ساتھ ممکن ہے لیکن وہ اپنے زائچہ پیدائش (Birth chart) کے بنیادی اثرات کے حصار سے کبھی نہیں نکل سکتا۔ کبھی کبھی جب ہم دیکھتے ہیں کہ ایک بچہ اپنی عمر کے تقاضوں کے مطابق ردعمل ظاہر نہیں کر رہا بلکہ اس کے برخلاف طور طریقوں اور رویوں کا اظہار کر رہا ہے تو ہمیں یہ بات بہت عجیب معلوم ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں والدین اکثر پریشان ہو جاتے ہیں اور یہ سوچنے لگتے ہیں کہیں ان کا بچہ ایب نارمل تو نہیں ہے۔ آخر وہ ایسا کیوں نظر نہیں آ رہا جیسے اس کی عمر کے دوسرے بچے نظر آتے ہیں۔
عزیزان من! اس تمہیدی گفتگو کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ ہم اکثر ایسے سوالات کا سامنا کرتے ہیں اور اس وقت ہمارے پیش نظر جو خط ہے اس میں بھی کچھ ایسے ہی سوالات موجود ہیں۔ آئیے پہلے خط کا مطالعہ کیجئے پھر اس مسئلے پر مزید گفتگو ہو گی۔ یہ خط ہمارے ایک مستقل قاری نے لکھا ہے جن کا نام و مقام ظاہر کرنا ہم ضروری نہیں سمجھتے۔ وہ لکھتے ہیں۔
’’آپ کے کالم کا باقاعدہ قاری ہوں لیکن آج پہلی مرتبہ اپنے دو مسئلے آپ کی خدمت میں لے کر آیا ہوں۔ امید ہے جلد جواب دیں گے۔
پہلا مسئلہ میرے بیٹے کا ہے۔ آپ کی کتاب مسیحا حصہ اول میں عدد 8 کے بارے میں پڑھنے کے بعد سے پریشان ہوں۔ میرے بیٹے کی مکمل تاریخ پیدائش کا عدد 8 بنتا ہے۔ میں نے اس کا جو نام رکھا اس کا عدد 9 ہے۔ کیا اس کا یہ نام درست ہے کیوں کہ جیسے جیسے یہ بڑا ہوتا گیا اس کی عادتیں عجیب ہوتی گئی ہیں۔ نہ تو یہ کسی کو دوست بناتا ہے، نہ ہی گھر سے باہر جاتا ہے۔ آپ یقین کریں نہ تو اس کا کوئی دوست محلے میں ہے اور نہ کالج میں۔ بہت خاموش رہتا ہے۔ ویسے بے حد آرٹسٹک ذہن کا مالک ہے۔ بہت چھوٹی سی عمر سے اسے آرٹ سے لگاؤ ہے۔ خوبصورت ترین خطاطی اور پینٹنگ کرتا ہے۔ بہت ذہین اور حساس ہے۔ اپنے معیار سے کم پر سمجھوتا نہیں کرتا۔ اسی بات سے ہم دونوں میاں بیوی پریشان ہیں۔ آپ یقین کریں کہ ایک عام سے سلیپر بھی لینے ہوں تو وہ کسی معیاری نام سے کم پر راضی نہیں ہوتا۔ گھر، کپڑے، کاپیاں، پینسل، ربر، معمولی معمولی چیزوں پر وہ اتنا زیادہ ’’چوزی‘‘ ہے کہ ہم لوگ پریشان رہتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں ہر وقت حالات ایک سے نہیں رہتے۔ اگر اس کی بات پوری نہ ہو تو شدید ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ نہ پڑھائی میں دل لگاتا ہے اور نہ دوسری کسی مصروفیت میں۔ یہ بات بھی نہیں ہے کہ ہم نے ہمیشہ اس کی خواہش پوری کر کے اسے ضدی بنا دیا ہے۔
میری بیوی بچوں کی تربیت کے حوالے سے بہت حساس ہے اور بے حد احتیاط سے متوازن تربیت کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ بہت زیادہ تنہائی پسند ہے۔ ویسے میرا بیٹا بہت ذمے دار اور ذہین ہے مگر دو سال سے اس کی یہ عادت نمایاں ہوتی جا رہی ہے۔ اگر یہ پختہ ہو گئی تو زندگی خود اس کے لئے مشکل ہو جائے گی۔ ہم یہ سوچ کر پریشان ہیں۔ ہر طرح سے اسے سمجھاتے ہیں مگر وہ سمجھتا ہی نہیں۔ کالج میں، انسٹی ٹیوٹ میں ہر جگہ اساتذہ اور کلاس فیلوز اس کی تعریف کرتے ہیں۔ اخلاقی اعتبار سے بھی بہترین ہے۔ قرآن کریم ترجمے کے ساتھ پڑھتا ہے۔ نماز کا بھی پابند ہے مگر آج کل اس کی ذہنی اٹھا پٹخ بہت زیادہ ہے۔ برائے مہربانی یہ بتایئے کہ تاریخ پیدائش کے اعتبار سے اس کا نام درست ہے؟ طالع برج، شمسی اور قمری برج بتائیے؟ اس کے لئے کون سی فیلڈ بہتر رہے گی اور جو مسئلہ میں نے بیان کیا ہے اس کا حل کیا ہے؟‘‘
جواب:۔ محترم، پہلی بات تو عدد 8 کے حوالے سے سمجھ لیں کہ آپ نے ہماری کتاب میں عدد 8 کے حوالے سے اس کے منفی پہلو کے بارے میں پڑھا ہے۔ بے شک 8 نمبر کو علم الاعداد میں ایک سخت عدد کہا جاتا ہے کیوں کہ اس کا تعلق سختی اور پابندی کے ستارے زحل سے ہے۔ بیشتر ماہرین علم الاعداد نے اس عدد کو منحوس بھی قرار دیا ہے۔ شہرہ آفاق پامسٹ اور ماہر علم الاعداد ’’کیرو‘‘ نے اس عدد کے حوالے سے اپنی کتاب ’’بک آف نمبرز‘‘ میں یہاں تک لکھ دیا کہ عدد 8 کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد قسمت کے رحم و کرم پر رہتے ہیں۔ اسی طرح اور دیگر ماہرین علم الاعداد بھی عدد 8 کی سختی اور نحوست کا اعلان کرتے نظر آتے ہیں۔ ہم نے اپنی کتاب میں عدد 8 کے باب میں بے شک دیگر ماہرین کی رائے پیش کی ہے مگر ساتھ ہی اپنے ذاتی مطالعے، مشاہدے اور تجربے کو بھی بیان کر دیا ہے جس کے مطابق ہم عدد 8 کو ایک سخت عدد تو ضرور سمجھتے ہیں مگر منحوس خیال نہیں کرتے۔ بے شک اس کی سختی انسان کو زندگی میں سخت محنت اور جدوجہد اور مشکلات کے بعد ہی کامیابی دیتی ہے مگر وہ کامیابی نہایت پائیدار اور دائمی بنیادوں پر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے یہ وضاحت بھی کر دی ہے کہ 8 کا عدد ان لوگوں کے لئے نحس ثابت نہیں ہوتا جن کے پیدائشی زائچے میں سیارہ زحل سعد اور طاقتور پوزیشن رکھتا ہو۔ مزید برآں یہ بات بھی ہمارے تجربے میں آئی ہے کہ 17 کے مرکب اعداد سے حاصل ہونے والا 8 کا عدد نحس اثرات نہیں رکھتا۔ اس کی مثالیں بہت سی ہیں۔ 17 کے مرکب عدد کے تحت پیدا ہونے والے افراد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے یقیناً اپنی ابتدائی زندگی میں سخت محنت اور جدوجہد کی اور پھر عظیم کامیابیاں حاصل کیں کیوں کہ یہ عدد مستقل مزاجی، استحکام اور زبردست قوت برداشت دیتا ہے۔ اس عدد کے زیر اثر پیدا ہونے والے اکثر افراد ناقابل شکست ہوتے ہیں۔ زمانے کی سرد و گرم ہواؤں اور اپنے خلاف اٹھنے والے طوفانوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور سکت رکھتے ہیں۔ اگر ہم مثالیں دینے پر آجائیں تو مضمون طول پکڑتا جائے گا۔ صرف چند ایک مثالوں پر اکتفا کرتے ہیں۔
مسلمان ہند کے عظیم رہنما سر سید احمد خان کی تاریخ پیدائش 17 اکتوبر ہے۔ سندھ کے مشہور رہنما سائیں جی ایم سید 17 جنوری کو پیدا ہوئے۔ موجودہ دور کے مشہور سیاسی رہنما اور جماعت اسلامی کے سربراہ جناب قاضی حسین احمد کی تاریخ پیدائش بھی 17 جنوری ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جناب الطاف حسین کی بھی تاریخ پیدائش 17 ستمبر ہے۔ ایک اور دلچسپ شخصیت عظیم باکسر محمد علی کلے بھی 17 جنوری کو پیدا ہوئے اور مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے سخت ترین حریف جوفریزیئر کی تاریخ پیدائش بھی 17 جنوری ہی ہے۔
ایسی ہزاروں مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ آپ دیکھیں کہ ہم نے مندرجہ بالا جن شخصیات کے نام لئے ہیں، ان تمام لوگوں کی زندگی سخت محنت اور جدوجہد سے عبارت ہے۔ اس کے بعد ہی وہ دنیا میں اپنا کوئی مقام بنا سکے۔ محمد علی کلے کو اسلام قبول کرنے کے بعد ایک طویل عرصے تک امریکی حکومت سے لڑنا پڑا لیکن اس نے شکست نہیں مانی بلکہ دوبارہ اپنا عالمی ٹائٹل حاصل کیا جو اس سے ناجائز طور پر چھین لیا گیا تھا۔
آپ کے صاحبزادے کی تاریخ پیدائش کا عدد 4 ہے جب کہ مکمل تاریخ پیدائش کا عدد 8 ہے۔ گویا عدد قسمت 8 ہے اور یقیناً اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے اپنا کیریئر بنانے کے لئے سخت محنت اور جدوجہد کی ضرورت ہو گی۔ اس کے بعد وہ یقیناً کوئی بڑا مقام حاصل کر لے گا۔ نام کا عدد 9 ہے۔ یہ نامناسب نہیں ہے۔ تاریخ پیدائش کے عدد 4 کا معاون و مددگار عدد 9 ہے۔ اس کے علاوہ چونکہ اس کا شمسی برج حمل ہے لہٰذا 9 نمبر کا نام مناسب اور بہتر ہے۔ علم الاعداد میں 9 نمبر کا تعلق سیارہ مریخ سے ہے اور یہ عدد قوت و انفرادیت کا مظہر ہے لہٰذا اس حوالے سے تو آپ بالکل پریشان نہ ہوں۔ اب آئیے اس کے زائچے کی طرف۔
مگر اس سے پہلے ہم آپ کو یہ بھی بتا دیں کہ زائچہ پیدائش میں سیارہ زحل اپنے برج عروج یعنی جدی (Capricorn) میں ہے، زائچے کے خانۂ دوم میں جو ذرائع آمدن سے متعلق ہے، شمسی برج سے دسویں گھر میں ہے جو کیریئر کی نشان دہی کرتا ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ زائچے میں زحل سعد اور طاقتور ہے لہٰذا 8 کا عدد اس کے لئے مبارک ثابت ہو گا۔
تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش کے مطابق پیدائشی طالع (Rising Sign) برج قوس (Sagittarius)، شمسی برج حمل (Aries) جب کہ قمری برج حوت (Pisces) ہے۔
زائچے کی پوزیشن کے مطابق آپ کا بیٹا نہایت ذہین، محنتی اور تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ہے۔ آپ نے خود اپنے خط میں اس کی جن خوبیوں کا ذکر کیاہے۔ بے شک وہ ایسا ہی ہے۔ شمسی برج حمل کے زیر اثر وہ مکینیکل مزاج اور ذہن رکھتا ہے جب کہ رائزنگ سائن قوس (Sagittarius) کی وجہ سے وہ آئین، قانون، مذہب اور دیگر علمی مشاغل کو پسند کرتا ہے لیکن قمری برج حوت جو انسان کی فطرت کا عکاس ہوتا ہے، اسے ایک ایسا تخلیق کار بنا رہا ہے جو صرف اپنی دھن میں مگن رہنا چاہتا ہے۔ دنیا بیزاری، صرف اپنی پسند ناپسند سے سروکار، اپنے مقاصد کی تکمیل کا دھیان اور اپنی بڑائی اور عظمت کا خیال ہو سکتا ہے۔ممکن ہے وہ آپ کے اور آپ کی بیگم کے سمجھانے بجھانے کو حقیر نظر سے دیکھتا ہو لیکن آداب فرزندی کے تحت خاموش رہتا ہو۔ وہ یقیناً آپ کی نصیحتوں سے مطمئن نہیں ہوتا اور چونکہ وہ کہیں کوئی غلطی نہیں کر رہا تو پھر یہ نصیحتیں اور صبح و شام کا سمجھانا رفتہ رفتہ اس کی چڑ بنتی جا رہی ہے۔ آخر آپ کو اس بات پر اتنا اصرار کیوں کہ وہ دوسرے بچوں کی طرح شرارت کرے، بہت سے یار دوست بنائے۔ گھر سے باہر نکل کر گھومے پھرے وغیرہ وغیرہ۔ ہمارے خیال سے آپ اسے سمجھنے میں غلطی کر رہے ہیں۔ کم عمری میں وہ خاموشی سے آپ کے اور آپ کی بیگم کے صبح و شام کے لیکچر خاموشی سے سنتا رہا۔ اب ماشاء اﷲ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکا ہے، کالج جا رہا ہے، اپنی ایک واضح سوچ اور اپنا ایک نقطۂ نظر رکھتا ہے۔ آپ کو چاہئے کہ نرمی کے ساتھ اس سے تبادلہ خیال کریں اور یہ تبادلہ خیال اس کے پسندیدہ موضوعات اوراس کی سوچ کے تناظر میں ہونا چاہئے۔ وہ یقیناً آپ کی اور اپنی ماں کی نصیحتوں سے جھلاہٹ کا شکار ہو رہا ہے۔
آپ خوب جانتے ہیں کہ وہ آرٹسٹک مزاج ہے۔ ہم بھی بتا چکے ہیں وہ تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ہے۔ ایک تھنکر ہے، غور و فکر میں ڈوبا رہتا ہے۔ یاد رکھئے تخلیقی قوتیں رکھنے والے افراد نارمل ہر گز نہیں ہوتے۔ ان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی ایب نارمل رویہ ضرور ہوتا ہے۔ تمام شاعر، مصور، عظیم سائنس داں، فلسفی اس کی مثال ہیں۔ آئن اسٹائن جیسا عظیم سائنس داں اپنی معاشرتی زندگی میں اپنی بیوی کے لئے کسی عذاب سے کم نہیں تھا۔ ہمارے میر تقی میر یا غالب، جوش، سعادت حسن منٹو وغیرہ بھی اپنی عام زندگی میں خاصے ٹیڑھے لوگ تھے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ آپ نے دوران تعلیم میں اس کے لئے کون سا سبجیکٹ منتخب کیا ہے لیکن ہمارے خیال سے وہ اپنے زائچے کی روشنی میں ایک بڑا آرکیٹیکٹ بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر سائنسز، انجینئرنگ، میڈیکل سرجری وغیرہ بھی اس کے لئے مناسب شعبے ہیں۔ زائچے کا منفی پہلو یہ ہے کہ وہ مزاجاً خاصا ایگریسیو ہے لہٰذا اپنی ازدواجی زندگی میں شریک حیات کے لئے اچھا شوہر ثابت نہیں ہو گا۔ امکان ہے کہ اس کی شادی اور ازدواجی زندگی ناکامی سے دوچار ہو جائے گی۔
بیٹی کے سلسلے میں آپ کو ڈاکٹر تبدیل کرنا چاہئے اور ہفتہ کے دن کسی کالی چیز کا صدقہ دینا چاہئے۔ شادی میں رکاوٹ کی وجہ یہ ہے کہ سیارہ زحل زائچے میں ناموافق ہے۔ صحت کی خرابی بھی اسی وجہ سے ہے۔ ہفتے کے دن صدقے کے علاوہ اس کا توڑ یہ ہے کہ لوح زحل منگوا کر پاس رکھیں۔ نیلم، گارنیٹ یا سنگ حدید میں سے کوئی پتھر پہنائیں۔