پاکستان کی سیاسی تاریخ کا بدترین بحران

لانگ مارچ کی ناکامی کا سبب ؟موجودہ حکومت کا خاتمہ ؟

پاکستان کی تاریخ میں ایسا سیاسی بحران شاید پہلے کبھی نہ آیا ہو جس کا آغاز مارچ کے مہینے سے ہوا اور تاحال جاری ہے،ہم پہلے بھی اس موضوع پر یہ بتاچکے ہیں کہ اس بحران کی وجوہات کیا ہیں، اپریل میں ایک تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی اور وزیراعظم عمران خان سڑکوں پر آگئے،نئی حکومت اتحادی جماعتوں نے قائم کی اور شہباز شریف وزیر اعظم بن گئے لیکن ملک میں جاری معاشی بحران اور ساتھ ہی سیاسی بحران کسی طرح بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا، اس کے ساتھ ہی مہنگائی کا ایک طوفان ہے کہ بڑھتا ہی جارہا ہے،موجودہ حکومت اس پر قابو پانے کے لیے اپنی حد تک جو کوششیں ممکن ہیں ، کر رہی ہے لیکن دوسری طرف عمران خان کے جارحانہ فیصلے اور اقدام اسے مسلسل پریشان کر رہے ہیں،ایک مرحلہ تو ایسا بھی آیا کہ حکومت اب گئی کہ جب گئی،اس کی وجہ سورج اور چاند گہن کے علاوہ سیارہ مریخ و زہرہ کا قران ہے جو ابھی جاری ہے اور 7 جون کو ختم ہوگا۔
سیارہ مریخ پاکستان کے زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہے اور فعلی منحوس سیارہ ہے اس کا تعلق خفیہ سازشوں اور بیرون ملک معاملات ، نقصانات وغیرہ سے ہے جب کہ سیارہ مشتری زائچے کے آٹھویں گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے،دونوں کا قران نت نئے حادثات و سانحات سے ہے،خیال رہے کہ اس وقت زائچہ پاکستان کے مطابق دور اکبر سیارہ مشتری اور دور اصغر سیارہ مریخ ہی کا جاری ہے،گویا یہ قران سونے پر سہاگا ہے۔
اس قران کے نتیجے میں پی ڈی ایم کی حکومت کا خاتمہ یقینی ہوگیا تھا لیکن عمران خان جو فطری طور پر جلد باز اور بے صبرے ہیں، ایک غلط فیصلہ کر بیٹھے،انھوں نے اسلام آباد تک لانگ مارچ کا پروگرام بنایا ہوا تھا اور 25 مئی کو لانگ مارچ کی کال دے دی،یہ انتہائی نامناسب وقت تھا،خصوصاً ان کے اپنے ذاتی زائچے کے مطابق وہ 15 مئی سے 15 جون تک بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جون کا پورا مہینہ ،وہ ایک سخت اور مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، اگر وہ یہ جلد بازی نہ کرتے تو حکومت خود ہی اپنا بوریا بستر لپیٹ کر گھر جانے کی تیاری کرچکی تھی، کہا جاتا ہے کہ اس مشکل وقت میں آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف کو میدان میں ڈٹ جانے کا مشورہ دیا جس کے نتیجے میں پورے ملک میں سخت ترین کریک ڈاو¿ن شروع ہوگیا اور راستے بند کردیے گئے،اس مرحلے پر اسٹیبلشمنٹ جو خود بھی چاہتی تھی کہ سیاسی جماعتیں نئے انتخابات کی طرف جائیں ،پیچھے ہٹ گئی کیوں کہ ریاست کی بقا کے لیے آئی ایم ایف سے معاہدہ ضروری تھا جو فوری طور پر پی ڈی ایم کی حکومت ہی کرسکتی تھی، بجٹ بھی سر پر تھا، چناں چہ شنید یہ ہے کہ کچھ اہم لوگوں نے جو عمران خان پر بھی اثرا نداز ہوسکتے تھے، درمیان میں مداخلت کرکے انھیں لانگ مارچ ختم کرنے کا مشورہ دیا اور اس طرح یہ لانگ مارچ ناکام رہا۔
خیال رہے کہ اگر عمران خان کے ذاتی زائچے کے مطابق سیاروی گردش مخالف چل رہی ہے تو 15 مئی سے جناب وزیراعظم شہباز شریف کے ذاتی زائچے کے مطابق سیاروی گردش ان کی موافقت میں ہے،چناں چہ حکومت کو قدم جمانے اور اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے کا موقع مل گیا لیکن کیا یہ حکومت آئندہ بھی برسراقتدار رہ سکتی ہے؟اس کا امکان کم ہی نظر آتا ہے،اس کی وجوہات علم نجوم کی روشنی میں درج ذیل ہیں۔
جناب شہباز شریف کا زائچہ 15 جون کے بعد سے تقریباً اسی پوزیشن کی طرف جاتا نظر آتا ہے جس پوزیشن میں آج کل عمران خان کا زائچہ ہے اور یہ صورت حال جولائی تک رہے گی جس کے نتیجے میں اقتدار ان کے ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔
دوسری طرف جیسا کہ پہلے بتایا جاچکا ہے کہ پاکستان کے زائچے میں مشتری اور مریخ کے دور کسی طور بھی سیاسی استحکام کی نشان دہی نہیں کرتے،مریخ کا دور اصغر جولائی 2022 تک جاری رہے گا اور اس کے فوراً بعد راہو کا دور اصغر شروع ہوجائے گا، یہ بھی منحوس اثر کا حامل ہے،مزید یہ کہ 20 جون تک زہرہ اور راہو کا قران اور پھر جولائی کے آخر میں سیارہ مریخ اور راہو کا قران زائچہ پاکستان کے نہایت خطرناک زاویے ہیں جو موجودہ حکومت کے خاتمے اور کسی نئے عبوری سیٹ اپ کی نشان دہی کرتے ہیں۔
پاکستان اس وقت جس بدترین صورت حال سے دوچار ہے،اس میں کوئی سیاسی حکومت حالات کو سنبھالنے کی اہل نظرنہیں آتی، اس کی وجہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات تمام حدود پار چکے ہیں، نفرتوں کا ایک طوفان موجود ہے،پاکستانی معاشرہ منقسم نظر آتا ہے،اس صورت حال میں کوئی بھی سیاسی حکومت خواہ وہ الیکشن کے ذریعے اقتدار میں آئے ،کارکردگی نہیں دکھا سکے گی،بہتر یہی ہوگا کہ ایک ٹیکنو کریٹ حکومت جو ہر شعبے کے ماہرین پرمشتمل ہو، کم از کم ایک سال کے لیے آجائے تاکہ سیاسی جماعتیں اپنی اختلافی رسا کشی کو اقتدار سے باہر رہ کر جاری رکھ سکیں، ہر سیاسی جماعت اور اس کے قائدین ملک و قوم سے زیادہ ذاتی انا اور مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں،ایک دوسرے کو نیچا دکھانا ضروری خیال کرتے ہیں، 90 ءکی دہائی میں بھی صورت حال کچھ ایسی ہی تھی لیکن شدت پسندی بہر حال اس نوعیت کی نہیں تھی۔

جون کی سیاروی گردش

سیارہ شمس برج ثور میں حرکت کر رہا ہے،15 جون کو برج جوزا میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک اسی برج میں حرکت کرے گا،سیارہ عطارد بحالت رجعت برج ثور میں ہے،3 جون کو مستقیم ہوگا اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، سیارہ زہرہ برج حمل میں ہے،18 جون کو برج ثور میں داخل ہوگا اور اسی برج میں مہینے کے آخر تک حرکت کرے گا،سیارہ مریخ برج حوت میں حرکت کر رہا ہے،27 جون کو اپنے ذاتی برج حمل میں داخل ہوگا،سیارہ مشتری برج حوت میں ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، سیارہ زحل برج دلو میں ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا،راہو اور کیتو بالترتیب برج حمل اور میزان میں حرکت کریں گے۔

قمر در عقرب

سیارہ قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں 12 جون کو 06:05 pm پر داخل ہوگا اور 14 جون 06:02 pm تک ہبوط یافتہ رہے گا،یہ نہایت منحوس اثر رکھنے والا وقت ہے،اس دوران میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں،منگنی نکاح وغیرہ سے گریز کریں،اپنے معمول کی مصروفیات جاری رکھیں، کثرت سے استغفار کا ورد کرتے رہنا چاہیے،سفید رنگ کی چیزوں کا صدقہ دینا بھی انسب ہے۔
اس وقت میں ماہرین جفر بندش کے عملیات کرتے ہیں ، بری عادتوں سے نجات ،مخالفین کی زبان بندی،دشمنی کا خاتمہ وغیرہ،ضرورت کے مطابق ایسے عملیات ہماری ویب سائٹ پر جفر آثار کے لنک میںمل سکتے ہیں۔

شرف قمر

قمر اپنے شرف کے برج ثور میں 25 جون کو 04:34 pm پر داخل ہوگا اور 28 جون 05:55 am تک برج ثور میں رہے گا، یہ ایک مبارک اور معاون وقت ہے اس وقت نئے کاموں کی ابتدا کرنا چاہیے،اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کرنا بھی اس وقت بہتر ہوتا ہے،کسی نیک مقصد کے لیے اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ پڑھ کر دعا کریں،اس عمل کے لیے باقوت وقت 26 جون بہ روز پیر کو ہوگا، صبح 05:46 am سے 06:54 am تک ، اس کے علاوہ دوپہر 01:42 pm سے 02:51 pm تک ۔