دنیا بدل گئی، میری دنیا بدل گئی

چین اپنے زائچے کی روشنی میں

 

 

چین کا پیدائشی برج جدی 25 درجہ 18 دقیقہ ہے، طالع کا حاکم بارھویں گھر میں ہے جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ بیرون ملک تجارت چینی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، راہو کیتو زائچے کے تیسرے اور نویں گھر میں ہیں جب کہ مشتری برج سرطان میں شرف یافتہ ہے، قمر برج سنبلہ میں ، شمس برج میزان میں ہبوط یافتہ ہے، عطارد ، زہرہ اور مریخ گیارھویں گھر برج عقرب میں ہےں، دنیاوی طور پر چینی عوام یا حکومت جنگ جویانہ مزاج اور فطرت کی مالک نہیں ہے، کاروباری مزاج رکھتی ہے، (امریکیوں کی طرح) ، طالع برج جدی اپنے کام سے کام اور مفادات سے دلچسپی رکھنے والا برج ہے لیکن یہ بے حد مزاحمتی برج بھی ہے، بہت محتاط بناتا ہے اور بہت آہستگی اور خاموشی کے ساتھ ترقی کے راستے پر گامزن کرتا ہے، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ چین نے دیکھتے ہی دیکھتے خود کو دنیا کے طاقت ور ممالک کی صف میں شامل کرلیا اور اس کا نیا منصوبہ شاید اسے پوری دنیا پر غالب کردے۔
چین کے زائچے میں کیتو کا دور اکبر جاری ہے جب کہ 8مئی 2019 ءسے راہو کا سب پیریڈ جاری تھا، چین کا عظیم منصوبہ سی پیک دنیا بھر کے لیے ایک چیلنج کے طور پر سامنے آیا، خاص طور سے امریکی بلاک اس میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششوں میں مصروف رہا اور ہے، بھارت کے لیے بھی یہ صورت حال ناقابل قبول ہے، 2019 ءمیں راہو کا دور اصغر اس میں رکاوٹ اور نئے چیلنج لایا، اس کی وجہ سیارہ زحل کا بارھویں گھر میں کیتو کے ساتھ مسلسل قران میں رہنا اور راہو کا پرابلمیٹک دور تھا۔
26 مئی 2020 ءکو زائچے میں سیارہ مشتری کا سب پیریڈ شروع ہوا جو برج جدی کے لیے ایک خراب اثرات کا سیارہ ہے یعنی فنکشنل منحوس، مشتری زائچے میں خود اپنے گھر میں موجود تھا اور جب وہ اپریل میں برج جدی میں داخل ہوا تو چین کی جارحانہ پالیسی سامنے آئی، اس نے لداخ میں خاصے بڑے علاقے پر قبضہ کرکے بھارت کے لیے ایک نیا چیلنج پیدا کردیا تاکہ وہ سی پیک کے خلاف جارحانہ کارروائیوں سے باز رہے، بعض خبروں کے مطابق بھارت مئی کے آخر میں گلگت بلتستان میں کسی مہم جوئی کا ارادہ کر رہا تھا۔
مشتری کا دور اصغر ظاہر کرتا ہے کہ چین اب کسی نقصان کی پروا کیے بغیر ہر طرح کی محاذ آرائی کے لیے تیار ہے،اس سلسلے میں سیاسی ڈپلومیسی کے علاوہ وہ کسی جنگی کارروائی سے بھی گریز نہیں کرے گا، اس سال جنوری سے سیارہ زحل برج جدی میں آچکا ہے جو چین کو مزید تقویت دینے اور بام عروج تک لے جانے میں مددگار ثابت ہوگا، تازہ صورت حال میں سیارہ زہرہ کا چار مہینے کاقیام برج ثور میںخاصا اہم ہے، 15 جون سے 15 جولائی تک شمس اور عطارد زائچے کے چھٹے گھر میں رہیں گے ، یہ وقت چین کے لیے کچھ نئے مسائل اور چیلنج لاسکتا ہے،اسی طرح 15 اگست سے 15 ستمبر تک بھی ایسی ہی صورت حال رہے گی۔
سیارہ مشتری یکم جولائی کو زائچے کے بارھویں گھر برج قوس میں چلا جائے گا اور پھر 23 اگست سے تقریباً 23 درجہ برج قوس میں مستقیم پوزیشن پر 5 اکتوبر تک رہے گا، یہ چینی زائچے کا اہم ترین پوائنٹ ہوگا، اس وقت امکان ہے کہ بھارت ، امریکا اور دیگر اتحادی چین کے خلاف کوئی بڑی کارروائی کرےں، کوئی نئی سیاسی حکمت عملی یا جنگی حکمت عملی چین کے خلاف سامنے آسکتی ہے،خیال رہے کہ چین مڈل ایسٹ، اسرائیل اور یورپ میں بھی اپنا اثرورسوخ بڑھا رہا ہے،اسی طرح ہانگ کانگ اور پیسفک سی میں بھی اس کے مفادات اہمیت رکھتے ہیں جس میں تائیوان شامل ہے اور امریکا اور بھارت کے مفادات بھی اس سے وابستہ ہیں، یہ تنازعات اس موقع پر کوئی نیا گل کھلاسکتے ہیں جس کا نتیجہ کسی بڑی جنگ کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔

ایران اپنے زائچے کی روشنی میں

 

 

 

ایران کا موجودہ زائچہ یکم اپریل 1979 ءسہ پہر 3 بجے بمقام ایران بنایا جاتا ہے حالاں کہ ایران ایک قدیم ملک ہے لیکن ملکوں میں آنے والے انقلابات کے بعد کسی بھی ملک کے نئے زائچوں کی ضرورت پیش آتی ہے،1979 ءمیں ایران میں ایک عظیم انقلاب برپا ہوا، شہنشائیت ختم ہوئی اور اس کی جگہ حضرت آیت اللہ خمینی کا برپا کردہ انقلاب کامیاب ہوا جس کے نتیجے میں ایک نئی پارلیمنٹ وجود میں آئی اور ملک کا نیا اسلامی نام بھی تجویز ہوا، اس حوالے سے ہمارا مو¿قف یہ ہے کہ جو لوگ پاکستان کے 1947 ءکے زائچے کو اب تک درست سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہےں،1947 ءمیں جو پاکستان وجود میں آیا تھا، ہمارے خیال کے مطابق اور دنیاوی حقائق کے مطابق وہ 1971 ءمیں دولخت ہونے کی وجہ سے ختم ہوگیا، اسی بنیاد پر ہم پاکستان کا دوسرا زائچہ 20 دسمبر 1971 ءکے مطابق درست سمجھتے ہیں کیوں کہ ٹرانسفر آف پاور ایک ڈکٹیٹر سے جناب ذوالفقار علی بھٹو نے اسی روز مکمل کی تھی اور اس طرح ایک نئے پاکستان کا آغاز کیا تھا۔
ایران کا برتھ سائن 23 درجہ 42 دقیقہ برج سرطان ہے،زائچے میں چھٹے گھر کے حاکم سیارہ مشتری کا دور اکبر 5 نومبر 2011 ءسے جاری ہے اور 5 نومبر 2027 ءتک جاری رہے گا، ہم دیکھتے ہیں کہ چھٹے اختلافات ، تنازعات اور جنگ جوئی جیسے چیلنج اس تمام عرصے میں ایران کو درپیش رہے ہیں، مسلسل امریکا، اسرائیل سے اختلاف و تنازعات جو ڈونالڈ ٹرمپ کے دور میں مزید پیچیدہ ہوگئے، کسی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
مشتری کے دور اکبر میں کیتو کا دور اصغر گیارہ اکتوبر 2018 ءسے جاری تھا جس کا خاتمہ 17 ستمبر 2019 ءکو ہوا، کیتو زائچے کے آٹھویں گھر میں ہے لہٰذا اس دور میں ایران کو سخت ترین مشکلات اور چیلنجز کا سامنا رہا، اب سیارہ زہرہ کا دور اصغر جاری ہے،زہرہ زائچے کے آٹھویں گھر میں ہے اور چوتھے گھر کا حاکم ہے اس پر فنکشنل منحوس سیارہ زحل کی نظر ہے، اس کی وجہ سے ایران میں اکثر انتشار اور عوامی احتجاج رہتا ہے،مشتری اور زہرہ کے پیریڈز کا امتزاج ایران کے لیے مسلسل نت نئے چیلنجز کا باعث ہے،زہرہ کا دور 18 مئی 2022 ءکو ختم ہوگا اور شمس کا طاقت ور دور شروع ہوگا تو یہ ایران کے لیے اچھا وقت ہوگا۔
تازہ صورت حال اس اعتبار سے خاصی تشویش ناک ہے کہ سیارہ مشتری زائچے کے چھٹے گھر میں اگست تا اکتوبر تقریباً 23,24 ڈگری پر مستقیم رہے گا جس کی وجہ سے ایران میں اہم تبدیلیاں آسکتی ہیں، موجودہ حکومت کے بجائے کوئی دوسری قیادت سامنے آسکتی ہے،اسی طرح معاشی بحران بھی شدت اختیار کرے گا اور بیرون ملک سے جاری سازشیں اور جارحانہ کارروائیاں بھی ایران کے لیے نئے چیلنج آئیں گے۔

اسرائیل اپنے زائچے کی روشنی میں

 

 

اسرائیل کا پیدائشی برج بھی جدی 20:56 درجہ ہے، راہو کیتو زائچے کے چوتھے اور دسویں گھر میں تقریباً 20 ڈگری پر موجود ہےں، ایسی ہی پوزیشن راہو کیتو کی امریکا کے زائچے میں بھی ہے لہٰذا امریکا کی طرح اسرائیل کو بھی مسلسل حالت جنگ میں دیکھا جاسکتا ہے،زائچے کے چوتھے گھر کا حاکم سیارہ عطارد آٹھویں گھرمیں ہے جب کہ مشتری بارھویں گھر میں رہتے ہوئے بھرپور نظر سے مریخ کو ناظر ہے،یہ صورت حال اسرائیلی عوام کے لیے اور داخلی معاملات کے لیے مستقل پریشانی اور خوف کا باعث ہے،بہترین بات یہ ہے کہ نویں گھر کا حاکم سیارہ عطارد پانچویں گھرمیں نہایت طاقت ور پوزیشن میں ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل قسمت کا دھنی ہے،تمام عرب ممالک مل کر بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکے، اسے دنیا کی سپر پاور امریکا ، برطانیہ وغیرہ کی سپورٹ ہمیشہ حاصل رہی۔
اسرائیلی زائچے میں راہو کا دور اکبر15 مئی 2016 ءسے جاری ہے اور 16 مئی 2034 ءتک جاری رہے گا، راہو زائچے کے چوتھے گھر میں ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس دور میں اسرائیلی عوام جنگ سے بچنا چاہتے ہیں اور کوئی ایسا راستہ اختیار کرنا چاہتے ہیں جو امن کا ہو، گزشتہ سالوں میں ایسی بہت سی کوششیں سامنے آچکی ہیں، راہو کے مین پیریڈ میں 26 جنوری 2019 ءسے بارھویں گھر کے حاکم سیارہ مشتری کا دور اصغر جاری ہے جو اسرائیل کو مزید خوف زدہ کر رہا ہے،شاید اسی وجہ سے اسرائیل سعودی عرب کے علاوہ چین سے بھی تعلقات بڑھا رہا ہے اور آہستہ آہستہ امریکی اثر سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے،سال 2019 ءاسرائیل کے لیے مستقل داخلی و خارجی مسائل کے علاوہ بیرونی چیلنجز کا سال تھا لیکن اس سال سیارہ زحل زائچے کے پہلے گھر میں آچکا ہے مگر ساتھ ہی مشتری زائچے کے بارھویں گھر میں رہتے ہوئے اگست تا اکتوبر ایسی پوزیشن میں ہوگا جو اسے دوسرے ملکوں سے کسی نئی محاذ آرائی پر آمادہ کرسکتی ہے جس کا نتیجہ خود اسرائیل کے حق میں بہر حال اچھانہیں ہوگا اور آنے والا سال 2021 ءاسرائیل کے لیے مزید پریشانیاں اور نقصانات لائے گا۔

پاکستان اپنے زائچے کی روشنی میں

 

 

پاکستان کے بارے میں جیسا کہ پہلے ہم بتاچکے ہیں کہ نیا زائچہ ءپاکستان ہماری نظر میں 20 اکتوبر 1971ءبمقام اسلام آباد 14:55 pm ہے، اس وقت میں ہم نے مزید 5 منٹ کی کمی زائچے پر مزید غورو فکر کے بعد کی ہے، زائچے کا پہلا گھر برج ثور دو درجہ 35 دقیقہ ہے، زائچے کی مکمل تشریح پہلے کی جاچکی ہے۔
سیارہ مشتری کا دور اکبر 6 دسمبر 2008 ءسے جاری ہے اور 6 دسمبر 2024 ءتک جاری رہے گا، مشتری زائچے کا سب سے منحوس سیارہ ہے لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ 6 دسمبر 2008 ءسے پاکستان مسلسل مسائل اور پریشانیوں کا شکار ہے جن کا خاتمہ امید ہے کہ 2025 ءمیں ہوسکے گا۔
فی الحال مشتری کے مین پیریڈ میں 7 اپریل 2020 ءسے قمر کا دور اصغر جاری ہے،قمر زائچے میں اچھی جگہ ہے یعنی نویں گھر میں لیکن سیارہ زہرہ سے متاثرہ ہے جو زائچے کے پانچویں گھر کا حاکم ہے اور زہرہ کا تعلق اسٹیبلشمنٹ سے ہے،چناں چہ ہم دیکھ رہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا غلبہ مزید نمایاں ہوگیا ہے اور ہمیشہ رہے گا، قمر کا یہ دور 7 اگست 2021 ءتک جاری رہے گا۔
سیارہ مشتری زائچے کے آٹھویں گھر میں گزشتہ سال نومبر میں آگیا تھا لیکن اس سال اپریل سے اپنے برج ہبوط جدی میں داخل ہوا اور جون تک ایسی پوزیشن میں ہے کہ پاکستان کے لیے نت نئے چیلنجز لارہا ہے، زائچے کے پہلے ، تیسرے، پانچویں اور نویں گھر پر ناقص اثر ڈال رہا ہے جس کے نتیجے میں ملک مسلسل دباو¿ میں ہے، کاروبار زندگی معطل ہورہا ہے،تیسرے گھر کی منسوبات متاثر ہوئی ہیں، طیارے کا حادثہ بھی اسی مشتری کی نظر کا نتیجہ ہے کیوں کہ تیسرا گھر ائر لائنز وغیرہ سے متعلق ہے،مزید یہ کہ تیسرے گھر کا حاکم قمر نویں گھر میں پانچ ڈگری پر ہے اور مشتری قمر پر بھی برا اثر ڈال رہا ہے، پانچویں گھر پر نظر کی وجہ سے اور تیسرے گھر پر نظر کی وجہ سے میڈیا بہت بری حالت میں ہے،اسی طرح نویں گھر کو اور پانچویں گھر کے حاکم زہرہ کو بھی مشتری کی یہ پوزیشن متاثر کر رہی ہے، سول اور ملٹری بیوروکریسی بھی اس صورت حال کا شکار ہے، اچھی بات یہ ہے کہ سیارہ زحل زائچے کے نویں گھر میں قمر کو سپورٹ دے رہا ہے اور زائچے کے نویں ، گیارھویں، تیسرے اور چھٹے گھر کو بھی سپورٹ دے رہا ہے۔
پاکستان کے زائچے میں بھی اگست ستمبر کے مہینے سیارہ مریخ کے بارھویں گھر میں داخلے اور تین ڈگری پر مستقیم پوزیشن سے خاصے اہم ہوسکتے ہیں، اس عرصے میں بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ اور فوجی حلقوں میں نئے رجحانات سامنے آسکتے ہیں، مزید یہ کہ مریخ کی نظر زائچے کے تیسرے گھر ، چھٹے گھر اور ساتویں گھر پر ہوگی جس کے نتیجے میں بھارت سے کسی بڑی محاذ آرائی کا امکان نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اس حوالے سے پاکستان کی مسلح افواج کو بہت چوکس اور محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،پاکستان کے مغرب اور جنوب مغرب کے علاقے کسی بھارتی مہم جوئی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
یکم جولائی سے سیارہ مشتری واپس آٹھویں گھر برج قوس میں آجائے گا، چناں چہ گزشتہ تین مہینے سے جو دباو¿ جاری ہے وہ ختم ہوگا، سیارہ زحل کی پوزیشن بھی بہتر ہوگی اور نئے آئینی امکانات کا جائزہ لیا جائے گا، کسی نئی آئینی ترمیم کے بارے میں پیش رفت ہوسکتی ہے،اسی طرح مریخ کی پوزیشن خصوصاً برج حوت میں موجودہ اسمبلیوں کے حوالے سے نئے سوال پیدا کرے گی، ستمبر اکتوبر میں کابینہ میں غیر معمولی ردوبدل ، احتساب کے عمل میں تیزی اور اسٹیبلشمنٹ کا مزید غلبہ نظر آتا ہے، کسی نئے سیٹ اپ کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اگست تا اکتوبر عمران خان کے ذاتی زائچے میں سیارہ مشتری کی پوزیشن نہایت اہم ہوگی، زائچے کے تیسرے گھر میں رہتے ہوئے وہ انھیں ایسے فیصلوں اور اقدام کی طرف لے جاسکتی ہے جو چونکا دینے والے اور بہت ہی اہم نوعیت کے ہوسکتے ہیں، خاص طور پر بھارت کے حوالے سے بھی اس وقت عمران خان کوئی بڑا قدم اٹھاسکتے ہیں، انشاءاللہ دیگر ممالک کے زائچوں پر بھی آئندہ تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی۔ (واللہ اعلم بالصواب)