برطانیہ‘فرانس‘ امریکہ‘ روس‘چین اور مشرق وسطیٰ کے حوالے سے انکشافات

گزشتہ مضمون میں ناسٹرا ڈیمس کے طریق پیش گوئی پر بات ہوئی تھی اور ہم نے ثابت کیا تھا کہ وہ کوئی اعلیٰ درجے کا ایسٹرولوجر نہیں تھا بلکہ اعلیٰ درجے کا کاہن تھا‘ یہ ضرور ہے کہ اس نے اپنی ابتدائی زندگی میں علم نجوم اور دیگرمروّجہ علوم و فنون سے واقفیت حاصل کی تھی لیکن بعد ازاں اپنی پیش گوئیوں کے لیے اس نے اپنی قوت نفسانیہ سے کام لیا۔
وہ14دسمبر1503ءکو پیدا ہوا ‘ اس کا نام مائیکل ڈی ناسٹرے ڈیمے رکھا گیا مگر جب وہ یونیورسٹی میں لاطینی زبان کی تعلیم حاصل کر رہا تھا تو اس نے اپنے نام میں تبدیلی کی اور ناسٹراڈیمس نام اختیار کیا‘ یقیناً اس عرصے میں اس نے علم الاعداد اور دیگر علوم خفیہ میں دلچسپی لی ہوگی اور اپنا نام اپنی تاریخ پیدائش کے مطابق نہ پا کراس میں تبدیلی کی ہوگی‘ اس کی تاریخ پیدائش کا عدد پانچ ہے اور مکمل تاریخ پیدائش کا عدد آٹھ ۔
پانچ کا عدد مختلف علوم سے دلچسپی ظاہر کرتا ہے اور انسان کو ورسٹائل (ہمہ داں) بناتا ہے مگر عدد قسمت آٹھ ایک سخت عدد ہے کیوں کہ سیارہ زحل کے ما تحت ہے ‘سخت محنت اور جدوجہد کے بعد کامیابی دیتا ہے۔
ناسٹراڈیمس کا عدد انگریزی قاعدے کے مطابق ایک ہے لیکن چونکہ یہ فرانسیسی نام ہے اور ممکن ہے فرانسیسی میں اس کے ہجے اور تلفظ میںفرق ہو لہٰذا نام کے عدد پر بات نہیں ہو سکتی‘ بہر حال ابتدا میں اس نے لاطینی اور عبرانی کے علاوہ کئی زبانیں سیکھی تھیں اور طب و فلسفہ وغیرہ کی تعلیم بھی حاصل کی‘ اپنے کرئر کی ابتدا اس نے ایک معالج ہی کی حیثیت سے کی تھی‘ اسی زمانے میں جب فرانس میں طاعون کی وباءپھیلی تو وہ بہت کامیاب معالج قرار پایا‘ اس نے مروّجہ طریقہ علاج سے اختلاف کرتے ہوئے نئی تحقیقات کیں۔
طاعون کی وباءمیںانسانی زندگی کی بے ثباتی دیکھ کر اس کے نظریات میں بڑا انقلاب آیا اور اس نے کیمیا گری اور دیگر مخفی علوم کے بارے میں کتابیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر پڑھنا شروع کردیں جب اپنے شہر میں تمام کتابیں پڑھ چکا تو فرانس کے دورے پر نکل کھڑا ہوا اور جہاں بھی نادر و نایاب کتابیں نظر آئیں وہاں پہنچ گیا‘ بالآخر ایک قصبے کو اپنا مستقل ٹھکانہ بنا کر علوم مخفیہ کی تحقیق میں مصروف ہوگیا۔
اس تمام صورت حال سے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ وہ یقیناً علوم روحیات کی طرف بھی متوجہ ہوا ہوگا اور اس میدان میں بھی وہ کسی سے پیچھے نہیں رہا بلکہ بہت سو سے آگے نکل گیا۔
ناسٹراڈیمس کی زندگی کی ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ جب فرانس میں دوبارہ طاعون کی وباءپھیلی تو اس مرتبہ اس کے بیوی بچے بھی اس جان لیوا مرض کا شکار ہوگئے اور وہ انہیں نہ بچا سکا جبکہ وہ اس بیماری کے علاج کے حوالے سے ہی مشہور تھا آسماں بھی ہے ستم ایجاد کیا
اس سانحے نے اس کی زندگی کا رخ موڑ دیا اور ایک بار پھر وہ سفر کے لیے نکل کھڑا ہوا‘ دنیا بھر میں آوارہ گردی کے لیے‘ اس آوارگی میں وہ چھ سال تک مصروف رہا۔
واپس فرانس آیا تو سالون کے قصبے میں رہائش اختیار کی اور ایک مالدار بیوہ سے شادی کرلی‘ یہیں پہلی مرتبہ اس پر یہ انکشاف ہوا کہ وہ پیش گوئی کر سکتا ہے لہٰذا اس نے پہلی بار ایک سالانہ میگزین جنتری ٹائپ شائع کیا جس میں درج تمام پیش گوئیاں درست ثابت ہوئیں اور وہ ایک پیش گو کی حیثیت سے مشہور گیا‘ لوگ اسے ماہر علم نجوم سمجھنے لگے۔
ہم نے پہلے ناسٹراڈیمس کی جس پیش گوئی کا ذکر کیا تھا وہ اس کے بعض شارحین کی نظر میں 1999ءکے بارے میں تھی یعنی تیسری عالمی جنگ کے لیے اشارہ ‘ وہ لکھتا ہے “ جب کرہِّ شمالی سے تعلق رکھنے والے متحد ہوجائیں گے تو مشرق میں خوف و دہشت کا دور دورہ ہوگا‘ دو عظیم رہنما ایک دوسرے کے دوست ہوں گے اور ”نیوسٹی“ (امریکہ) اپنی عظمت کی بلندیوں پر ہوگا“
اس پیش گوئی کا کچھ حصہ 2001ءکے ستمبر میں سامنے آیا جب نیو یارک (نیو سٹی) میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر تباہ ہوا لیکن تیسری عالمگیر جنگ اس انداز میں شروع نہیں ہوئی کہ ساری دنیا تباہی کے دھانے پر پہنچ جاتی لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ نائن الیون کے بعد مغرب اور مشرق کے درمیان محاذ آرائی میں اضافہ ہوا‘ صدر بش نے صلیبی جنگ کی بات کی‘ زرد اقوام چین ‘ ملائیشیا اور جاپان ‘ کوریا وغیرہ نے خود کو دنیا میں مزید نمایاں کیا‘ کوریا ایٹمی طاقت کے طور پر سامنے آیا اور اس طرح ایک نئی بین الاقوامی صف بندی شروع ہو گئی جو تاحال جاری ہے۔
ایک جگہ وہ لکھتا ہے ” ان دو طاقتوں کے اتحاد کے خلاف چین سے اٹھنے والا عیسائی دشمن رہنما آواز بلند کرے گا‘ (دوطاقتوں سے مراد ممکن ہے امریکہ اور برطانیہ ہوں) چالیس سال تک دنیا پر قوسِ قزح نمودار نہیں ہوگی اور نمودار کیسے ہو کہ وہ چالیس برس تک آسمان پر قائم رہے گی‘ تڑخی ہوئی زمین بالکل سوکھ جائے گی‘ اس کے بعد ایک مہیب سیلاب نمودار ہوگا“
یہ صورت حال ابھی سامنے نہیں آئی‘ ایٹمی جنگ کے بعد ہی نمودار ہو سکتی ہے‘ ممکن ہے اسی طرف اشارہ ہو۔
اس نے مشرق وسطی کے تنازع میں ایک ایسے مسلمان رہنما کے اٹھ کھڑے ہونے کی پیش گوئی کی تھی جو مغرب کے خلاف بغاوت کردے گا‘ ایک زمانے میں لوگ اس حوالے سے معروف صدر ناصر پھر یاسر عرفات اور انقلاب ایران کے وقت آیت اللہ خمینی کی طرف دیکھنے لگے تھے اور پھر صدام حسین کی طرف نظر اٹھی ‘ بعد میں اسامہ بن لادن بھی اس فہرست میں شامل رہے‘ واللہ اعلم بالصواب۔
بہر حال ” مسلمان رہنما“ ابھی تک ظاہر نہیں ہوا ہے‘ بعض لوگ اس پیش گوئی کو قربِ قیامت کا اشارہ اور حضرت امام مہدیؑ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔

اہم پیش گوئیاں

ناسٹراڈیمس نے اسرائیل کی مملکت کے قیام ‘ عراق ‘ ایران جنگ کے علاوہ بیروت کی تباہی کی بھی پیش گوئی کی تھی ‘ وہ اسے ”شہر ہاشم“ لکھتا ہے‘ اس نے آج سے چار سو سول قبل ہیروشیما اور ناگا ساکی پرایٹمی حملے کی تفصیلات بیان کی تھیں‘ اس نے اپنی بعض پیش گوئیوں میں افراد کے نام تک دیے ہیں مثلاً اس نے ہٹلر کا نام ”ہسٹر“ لکھا ۔
ایک روز وہ بازار سے گزر رہا تھا کہ اسے ایک نوجوان راہب نظر آیا جس کا نام فیلس ریتی تھا ‘ ڈیمس کی نظر جونہی اس پر پڑی وہ تیزی سے اس کے قریب گیا اور ” مقدس پوپ“ کہتے ہوئے اس کے سامنے دو زانو ہو کر جھک گیا پھر اس کے لباس کے دامن کو انتہائی عقیدت سے بوسہ دیا‘ وہ نوجوان راہب اور آس پاس کے لوگ ناسٹراڈیمس کی اس حرکت پر حیران رہ گئے‘ انہوں نے یہی خیال کیا کہ اس کا دماغ خراب ہوگیا ہے لیکن کچھ سال بعد جب ڈیمس اس دنیا میں نہیں رہا تھا یعنی 1585ءمیں‘ وہ نوجوان راہب کا رڈ نیل ہو چکا تھا اور پوپ سبکٹس پنجم کے نام سے ویٹکن سٹی میں سربرا ہ اعلیٰ منتخب ہوا۔
اسی طرح جب فرانس کی ملکہ کیتھرائن اس سے ملنے سالون میں اس کے گھر آئی تو اس کے ہمراہ ایک کمزور سا کم عمر لڑکا بھی تھا‘ ناسٹراڈیمس کی نظر اس لڑکے پر پڑی تو وہ چونک اٹھا اور اس نے انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بادشاہ بنے گا‘ لڑکا جس کا نام ہنری تھا اور جو ناروے کا رہنے والا تھا‘ حیران رہ گیا لیکن یہ حقیقت ہے کہ کچھ برسوں کے بعد وہی لڑکا فرانس کے شاہ ہنری چہارم کے نام سے فرانسیسی تخت پر متمکن ہوا۔
اس کی ایک اور حیرت انگیز پیش گوئی ملکہ کیتھرائن کے شوہر شاہ ہنری دوم کے بارے میں تھی ‘ اس نے لکھا تھا ” نوجوان شیر بوڑھے شیر پر غالب آجائے گا‘ میدان میں دو بدو لڑائی کے دوران ایک سنہرے پنجرے میں بند اس کی آنکھ بجھ جائے گی‘ ایک وار سے دو زخم آئیں گے اور ایک اذیت ناک موت کو ساتھ لائیں گے“۔
درباریوں نے اس پہیلی نما پیش گوئی کو بہت بوجھنا چاہا لیکن وہ اس کی حقیقت نہ جان سکے‘ چار سال بعد شاہ ہنری دوم ایک نمائشی مقابلے کے دوران میں اپنے ایک نوجوان افسر کیپٹن منٹگمری سے شمشیر زنی میں مصروف تھا اور دونوں اپنی مہارت کے جوہر دکھا رہے تھے کہ اچانک نوجوان افسر کی تلوار شاہ کے سنہرے خورد پر پڑی اور اس کو چیرتی ہوئی دماغ میں میں اتر گئی‘ شاہ دس دن تک شدید اذیت میںمبتلا رہ کر موت کی آغوش میںپہنچ گیا اورناسٹراڈیمس کی عجیب پیش گوئی حروف بحرف پوری ہوئی ۔

برطانوی حالات و واقعات

دسمبر 1648ءمیں جب پارلیمانی قوتوں کی برطانیہ میںفتح ہوئی اور شاہ چارلس اول گرفتار ہوا تو اسے ونڈسر کے قلعے میں رکھا گیا جو دریائے ٹیمز کے کنارے واقع ہے اور چند ہفتوں بعد چارلس اول کو لندن برج سے گزار کر مقتل کی طرف لے جایا گیا جہاں اس کا سر قلم کردیا گیا‘ اس وقت وہ سفید رنگ کی ایک قمیض اور گہرے رنگ کی پتلون پہنے ہوئے تھا۔
ایک قطعہ جو چارلس اول ہی کے بارے میں ہے اورتقریباً ایک صدی قبل لکھا گیا تھا‘ وہ یوں ہے۔
” لندن کی پارلیمنٹ اپنے بادشاہ کو قتل کردے گی“ وہ کونسل کے گُھٹے ہوئے سر والوں کی وجہ سے مارا جائے گا“ یہ اشارہ ”راﺅنڈ ہیڈز“ کی طرف تھا‘ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ” کرامویل ایک بادشاہ سے زیادہ قسائی ہے“ اس نے 1665ءمیں طاعون کی اس وباءکی بھی پیش گوئی کی تھی جس میں لندن کے محلے کے محلے صاف ہو گئے تھے۔
ناسٹراڈیمس نے اس وباءکو چارلس اول کے قتل کی سزا قرار دیا تھا‘ وہ لکھتا ہے ” ملاحوں کے اس شہر میں طاعون کی عظیم وبا ءاس وقت تک موجو رہے گی جب تک خون ناحق کا انتقام نہ لے لیا جائے“
اسی سال لندن میں عظیم آگ لگی‘ اس نے اس کی بھی اطلاع دے دی تھی‘ لکھا ”لندن میں ایک خون ہوگا اور یہ خون ناحق جم جائے گا‘ اس جمے ہوئے خون کے دھبوںکو ایک عظیم آگ جلائے گی“

نپولین بونا پارٹ

ناسٹراڈیمس نے اپنے قطعات میںتین اشخاص کو عیسائیت کاعظیم دشمن قرار دیا تھا ‘ اس کی پیش گوئی کے مطابق پہلا دشمن نپولین‘ دوسرا ہٹلر اور تیسرے کے بارے میں کچھ نہیں معلوم‘ بس یہ کہ وہ بہت جلد نمودار ہوگا‘ اس کا نام بھی پردئہ غیب میں ہے‘ اپنے قطعات میںاس نے نپولین کی ”کورسیکا “ ( اٹلی) میںپیدائش کا ذکر کیا ہے۔
”اٹلی میں ایک شہنشاہ پیدا ہوگا جو سلطنت کے لیے بہت نقصان کا سبب بنے گا‘ لوگ اس کے ساتھیوں کے بارے میں حیران ہوا کریںگے اور وہ شہزادے کے بجائے قسائی نظر آئے گا“
آگے چل کر وہ اٹلی میں پیدا ہونے والے اسی بچے کے تیز رفتار عروج اور تیز رفتار زوال کے بارے میں بتاتا ہے ‘ وہ لکھتا ہے ”عظیم سلطنت کے بجائے ایک مختصر سی جگہ اس کا مقدر ہوگی پھر یہی جگہ پھیلنے لگے گی لیکن آخر میں وہ ایک چھوٹی سی جگہ لایا جائے گا اور یہیں اس کے شاہی نشان و علم سرنگوں ہوں گے“
نپولین کو جب شکست ہوئی تو 1814ءمیں اسے ”ایلیا“ کے ایک چھوٹے سے جزیرے میں قید کردیا گیا لیکن اسی سال وہ وہاں سے فرار ہوگیا اور سو دن تک اس نے دوبارہ برسر اقتدار آنے کے لیے شدید جدوجہد کی‘ آخر دوبارہ واٹر لو میں شکست کھا کے گرفتار ہوا اور بحر اوقیانوس کے ایک چھوٹے سے جزیرے ہیلینا میں قید کردیا گیا یہیں اس نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے۔

دوسری جنگ عظیم اور ہٹلر

دوسرے عیسائیت دشمن شخص کے طور پر اس نے جو نام لکھا وہ ”ہسٹر“ تھا‘ ناسٹراڈیمس کے اس قطعے کے بارے میں اس کی شرح لکھنے والے کہتے ہیں کہ یہ جنگ عظیم دوم کے ابتدائی دنوں کے بارے میں ہے کہ جب جرمن افواج دریائے رائن کو عبور کر کے فرانس میں داخل ہوئیں۔
وہ لکھتا ہے ”وحشی درندے دریا عبور کر لیں گے‘ میدان جنگ کا بڑا حصہ (اتحادی فوج )ہسٹر کے خلاف صف آرا ہوگا“ ہٹلر کی پیدائش کے بار ے میں لکھا ” دریائے رائن کے قریب آسٹریا کے پہاڑوں میں ایک معمولی گھرانے میں وہ شخص پیدا ہوگا جو پولینڈ اور ہنگری کے تحفظ کا دعوے دار ہوگا لیکن جس کا مقدر بے یقینی کی دھند میں لپٹا ہوگا“
ذرا تصور کریں چار سو سال قبل ناسٹراڈیمس کی آنکھیں بیسوی صدی میں رونما ہونے والے حالات و واقعات کو کس طرح دیکھ رہی تھیں‘ وہ ہٹلر کی پیدائش کے مقام سے بھی واقف تھا اور اس کے مستقبل سے بھی۔ اس قدر درست اور واضح پیش گوئی کسی حسابی علم سے ممکن نہیں‘ یہ یقیناً ناسٹراڈیمس کی نفسانی قوت کا کرشمہ تھا جو اسے مستقبل کی سیر کرا رہی تھی اور اس طرح کہ وہ تمام واقعات جیسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔
اس نے بیسوی صدی میں ہونے والی ایجادات کو بھی دیکھا اور کہا ”ایسی مشینیں ہوںگی جن سے آگ کے شعلے پرواز کریں گے“ اس نے ہٹلر کے حکم پر یہودیوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کو بھی بیان کیا ہے‘ اپنے ایک قطعہ میں وہ لکھتا ہے۔
”وہ جلا وطن جو جزیروں میں لے جائے گئے ‘ وہ دنیا کے سب سے ظالم بادشاہ (ہٹلر) کے حکم پر قتل کیے جائیں گے اور آگ کے شعلوں میں پھینک دیے جائیںگے“
دوسری عالمی جنگ اور ہٹلر کے حوالے سے اس کا ایک قطعہ دیکھیں‘ وہ لکھتا ہے” تیسری دہائی کا پہلا آدمی نیرو سے بدتر ثابت ہوگا‘ وہ انسانی خون کا پیاسا ہوگا اور خون بہانے سے ہرگز دریغ نہیں کرے گا‘ وہ بھٹیاں بنوائے گا جن میں انسان جلائے جائیں گے“ واضح رہے کہ ہٹلر کے جرمنی کو ”تیسری دہائی“ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے اور یہاں ”پہلا آدمی“ سے مراد ملک کا سربراہ ہے‘ اسی طرح وہ 1945-46ءمیں ہونے والے مشہور ”مقدمہءنیو رمبرگ“ کا ذکر کرتا ہے۔
”جب ملکوں کے حکمران ایک دوسرے سے مل کر بیٹھیں گے تو بہت سے لوگ مجرم قرار پائیں گے لیکن ان حکمرانوں میں سے ایک بہت سی مشکلیں پیدا کرے گا اور وہ جو کہ جنگ کے بعد سر جوڑ کر بیٹھے تھے ایک دوسرے کے اتحادی نہیں رہےں گے“
یہ 20نومبر 1945ءکو شروع ہونے والے اس مقدمہ کا ذکر ہے جو تمام اتحادی قوتوں نے مل کر جرمنی کے نازی مجرموں کے خلاف چلایا تھا‘ اتحادی قوتوں کے سربراہان اس کارروائی پر متفق تھے مگر امریکہ کے صدر آئزن ہاور نے پھر ایسے اعلانات شروع کیے کہ اتحادی قوتیں اختلافات کا شکار ہو کر علیحدہ ہو گئیں ۔

تاج اور عشق

ناسٹراڈیمس کی پیش گوئیوں میں ایک قطعہ برطانوی شہنشاہ ڈیوک آف ونڈسر یعنی ایڈورڈ ہشتم اور امریکی مطلقہ خاتون مسز ویلس سیمپسن کے شہرہ آفاق معاشقے کے بارے میں بھی ہے جس کے نتیجے میں ایڈورڈ ہشتم نے برطانوی تخت و تاج کو ٹھوکر مار کر اپنی محبوبہ کو حاصل کرنے کو ترجیح دی تھی اور بعد ازاں اس کا بھائی ڈیوک آف یارک بادشاہ بنا‘ تاریخ اسے جارج ششم کے نام سے جانتی ہے‘ موجودہ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم اس کی صاحب زادی ہیں‘ ناسٹراڈیمس کے اس قطعے کا ترجمہ یہ ہے۔
” ایک مطلقہ کو اپنانے کی پاداش میں جزیرے کا بادشاہ ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا جائے گا اور وہ شخص جزیرے پر حکومت کرے گا جس میں بادشاہی کے کوئی آثار نہ ہوں گے“ واضح رہے کہ ایڈورڈ ہشتم کا بھائی بادشاہ بننے کے لیے ذہنی اور عملی طور پر تیار نہ تھا۔

روسی اور فرانسیسی انقلاب

انقلاب فرانس کے حوالے سے اس نے بیستائل کے مشہور زمانہ قلعے کی تباہی کے بارے میں لکھا ‘ یہ قلعہ قید خانے کے طور پر استعمال ہوتا تھا ۔
روسی انقلاب جو کہ 1917ءمیں برپا ہوا ‘ اس کے بارے میں وہ لکھتا ہے ”اکتوبر کے مہینے میں سرخ جھنڈے والے خانہ جنگی برپا کریں گے جس کے نتیجے میں موت‘ بیماریاں اور بھوک ہر طرف پھیل جائے گی‘ مخالفین جلا وطن کردیے جائیں گے اور عظیم شخصیتوں کی ہلاکت ایک پراسرار واقع بن جائے گی“ ۔ یہاں اس کا اشارہ روسی شہنشاہ زارنکولس دوم ‘ اس کی ملکہ اور پانچ بچوں کی پراسرار گمشدگی کی طرف ہے‘ انہیں کمیونسٹ انقلابیوں نے گرفتار کر رکھا تھا پھر اچانک یہ سب غائب ہوگئے‘ بعد میں یہ خبر پھیلی کہ انہیں گولی ماردی گئی لیکن حالیہ تحقیقاتی انکشافات سے معلوم ہوا ہے کہ ان لوگوں کو سائبر یا کے قید خانوں میں بھیج دیا گیا تھا‘ وہیں یہ لوگ مر کھپ گئے۔
سوویت یونین کے بارے میں ایک قطعہ اس نے یہ لکھا “ روس میں گائے جانے والے گیت اور وہاں سے اٹھنے والے مطالبات ساری دنیا میں پھیل جائےں گے اور کمزور ذہن والے ان گیتوں اور مطالبات کو مقدس کلمات کی طرح عزیز رکھیں گے ‘ روس کے حکمران لوگوں کوقید خانوں میں رکھیں گے۔“
روس کے مرد آہن اور مشہور ڈکٹیٹر اسٹالن کے بارے میں اس کی پیش گوئی میں اشارہ دیکھیے” روس بے پناہ طاقت حاصل کرے گا اور اپنے شہزادے کو ہٹا کر ایک دیہاتی کو اپنا حکمران بنالے گا‘ اس کے بعد وہ عظیم بحری قوت بن جائے گا اور پہاڑوں کے پرے اس کی فوجیں ہوں گی“
جوزف اسٹالن ایک دیہات میں پیدا ہوا تھا‘ اس دور میں روس نے ترقی کی عظیم شاہراہ پر قدم رکھا اور ایک سپرپاور بن گیا‘ ایک طویل عرصے تک امریکہ سے سرد جنگ جاری رہی اور بالآخر سوویت یونین بکھر گیا‘ کئی نئی ریاستیں وجود میں آ گئیں‘شاید موجودہ روسی صدر پیوٹن دوبارہ یورپ اور امریکہ سے محاذ آرائی کے لیے آمادہ ہیں‘ یوکرین کا انقلاب اس محاذ آرائی کو ہوا دے رہا ہے۔ (جاری ہے)