برجوں کے طلسم کدے سے رہنمائی کے لیے غور طلب باتیں

دنیا بھر میں رائج علم نجوم کے اصول و قواعد کا فرق

بارہ برج ، بارہ نشان

علم نجوم میں دائرئہ بروج کے بارہ برج بنیادی اہمیت کے حامل ہیں، ان سے بارہ نشانات منسوب ہیں لیکن یہ نسبت محض خیالی نہیں ہے بلکہ یہ نشان اس برج کی کلیدی خصوصیت کے حامل ہیں،ایک کے علاوہ تمام نشان جاندار ہیں، بے جان نشان برج میزان سے منسوب ترازو ہے،گویا کسی اہم فیصلے کے وقت میزانی افراد غیر جذباتی ہوکر فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دائرئہ بروج کا پہلا برج حمل (Aries) ہے،اس کا نشان مینڈھا ہے،مینڈھے کی طرح فوراً چیلنج قبول کرنا اس کی کلیدی خصوصیت ہے۔
دوسرا برج ثور (Taurus) ہے،اس کا نشان سانڈ (Bull) ہے،بیل کی ضد اور اڑیل پن مشہور ہے،محنتی ،سخت جان اور مسلسل کام کرنا بھی اس کی بنیادی خصوصیت ہے۔
تیسرابرج جوزا (Gemini) ہے، اس کا نشان دو جڑواں بچے ہیں، بچوں کی طرح شریر ، نٹ کھٹ، کھلنڈرا ، غیر ذمے دار،کسی بات کی پروا نہ کرنے والا ،صرف اپنی دھن میں مگن ۔
چوتھا برج سرطان (Cancer) ہے، اس کا نشان کیکڑا ہے،ڈرپوک،ایک ہی جگہ چمٹے رہنا، ذرا سا خطرہ محسوس کرتے ہی چھپ جانا، اپنی رہائشی جگہ ،اپنی فیملی سے جڑے رہنا،تبدیلی سے خوف زدہ ۔
پانچواں برج اسد(Leo) ہے،اس کا نشان ببر شیر (Lion) ہے،جنگل کا بادشاہ ،اپنے سوا کسی کو زیادہ اہمیت نہ دینا، خوش آمد پسند،تعریف کامتمنی ،فیاض، بڑے دل والا۔
چھٹا برج سنبلہ(Virgo) ہے، اس کانشان کنواری دوشیزہ ہے، شرمیلا پن،کفایت شعاری،صحت مندی، اپنے کام سے کام رکھنا اور کام کو ہی اہمیت دینا ،خود غرضی ۔
ساتواں برج میزان (Libra) ہے، اس کا نشان ترازو ہے جو توازن کے لیے مشہورہے،عدالت ، انصاف ،امن پسندی ، معمولی سا عدم توازن بھی میزانی افراد کو بے چینی اور اضطراب میں مبتلا کردیتا ہے۔
آٹھواں برج عقرب (Scorpio) ہے، یہ واحد برج ہے جس کے تین نشان ہےں،بچھو، عقاب اور ققنس ،ڈنک مارنا، عقاب جیسی تیزی سے حملہ کرنا اور ققنس کی طرح خود کشی کرلینا ، شدت اور انتہا پسندی ، زندگی یا موت ۔
نواں برج قوس (Sagittarius) ہے، اس کا نشان قنطر ہے جس کا وجود یونانی دیو مالا میں نظر آتا ہے،جسم گھوڑے کا اور سر انسان کا، گھوڑے کی طرح مضبوط اور تیز رفتار ،اپنا ذاتی فلسفہ رکھنے والا،کھلاڑی۔
دسواں برج جدی (Capricorn) ہے،اس کا نشان پہاڑی بکرا ہے جو سرجھکاکر اپنے مخصوص راستے پر مسلسل سفر کرتا ہوا پہاڑ کی کسی بلند چوٹی پر براجمان ہوجاتا ہے اور پھر وہیں جم کر بیٹھ جاتا ہے۔
گیارھواں گھر برج دلو (Aquarius) ہے، اس کا نشان مشکیزہ بردار بوڑھا ہے جو اپنے غیر معمولی تجربات ، ایجادات ، آئیڈیاز کے ذریعے دنیا کی پیاس بجھاتا ہے۔
بارھواں برج حوت (Pieses) ہے، اس کا نشان دو مختلف سمتوں میں حرکت کرتی ہوئی مچھلیاں ہیں جنھیں کسی پل قرار نہیں ہے،ہر دم کوئی تلاش و جستجو ان کی زندگی کا مقصد ہے،بے چینی اور بے قراری ان کا طرئہ امتیاز ہے۔
بارہ بروج اور ان کے نشانات کی علامات نہایت اہم ہیں، یہ کسی نہ کسی سطح پر ظاہر ہوتی رہتی ہیں، آپ کو غور کرنا چاہیے۔

بارہ بروج

برجوں کی علامات سے جڑی خصوصیات اپنی جگہ لیکن یہ صرف ایک پہلو ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ،کسی بھی برج کی مکمل خصوصیات ایک الگ موضوع ہے جو نہایت وسیع و عریض ہے، دنیا بھر میں اس موضوع پر لاکھوں کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور اکثر لوگ ان کتابوں کے مطابق اپنی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں جس میں کسی حد تک کامیاب ہوتے ہیں اور بہت سی باتوں سے اختلاف کرتے ہیں، اس اختلاف کے کئی اسباب ہیں۔
سب سے پہلا سبب تو ہماری نظر میں یہ ہے کہ اکثر لوگ آج بھی قدیم نظریات کی پیروی کرتے ہیں جو بطلیموسی نظام کے تحت قائم کیے گئے تھے، بطلیموس (Patolemy) تقریباً پہلی یا دوسری صدی عیسوی میں پیدا ہوا تھا، علم فلکیات پر وہ پہلا ماہر فلکیات ہے جس نے نظام شمسی کی تشریح کی اور علم نجوم (Astrology) کے قواعد و ضوابط مرتب کیے ہیں، بعد کی سائنسی تحقیقات نے اس کے نظریات سے اختلاف کیا،اس کے نظریے کے مطابق زمین ساکت ہے،چاند، سورج اور دیگر سیارے زمین کے گرد گردش کر رہے ہیں، اس نظریے کی سب سے پہلے مخالفت اٹلی کے سائنسداں گلیلی نے کی جس کے نتیجے میں اسے کلیسا کے حکم پر سزائے موت سنائی گئی،بعد ازاں سولہویں صدی عیسوی میں کیپلر نے جدید نظام شمسی کی درست تفہیم پیش کی جس کے نتیجے میں نہ صرف فلکیاتی سائنس میں ایک نیا انقلاب آیا بلکہ علم نجوم کے اصول و قواعد بھی تبدیل ہوئے لیکن ایک مسئلہ پھر بھی متنازع رہا یعنی زمین کے قطب کا جھکاو¿ جو طویل عرصے بعد اب تقریباً 24 ڈگری تک آچکا ہے اور اس بنیاد پر مشرقی اور مغربی ماہرین فلکیات و نجوم کے درمیان شدید نوعیت کا اختلاف پایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں دو اسکول آف تھاٹ وجود میں آگئے ہیں ،ایک مغربی جسے یونانی یا مغربی ایسٹرولوجی کہا جاتا ہے اور دوسرا مشرقی جسے ویدک سسٹم کہتے ہیں، مغربی نظریے کے حامی موجودہ 24 ڈگری کے فرق کو نظرانداز کرتے ہیں جب کہ مشرقی سسٹم اس کا قائل ہے،اس فرق کی وجہ سے سیارگان کی فلکیاتی پوزیشن اور بروج کی پوزیشن میں تقریباً 23,24 ڈگری کا فرق واقع ہوجاتا ہے،اس فرق کو سمجھنے کے لیے دونوں سسٹم کے بنیادی اصول درج ذیل ہیں۔

قدیم یونانی یا ویسٹرن سسٹم

برج حمل کا عرصہ 21 مارچ سے 20 اپریل تک ،برج ثور کا عرصہ 21 اپریل سے 20 مئی ، برج جوزا کا عرصہ 21 مئی سے 20 جون، برج سرطان کا عرصہ 21 جون سے 22 جولائی، برج اسد کا عرصہ 23 جولائی سے 22 اگست، برج سنبلہ کا عرصہ 23 اگست سے 22 ستمبر، برج میزان کا عرصہ 23 ستمبر سے 22 اکتوبر، برج عقرب کا عرصہ 23 اکتوبر سے 22 نومبر جب کہ برج قوس کا عرصہ 23 نومبر سے 21 دسمبر، برج جدی کا عرصہ 22 دسمبر سے 19 جنوری، برج دلو کا عرصہ 20 جنوری سے 19 فروری،برج حوت کا عرصہ 20 فروری سے 20 مارچ۔
ہمارے ملک میں ابتدا ہی سے یونانی سسٹم رائج رہا ہے لہٰذا اکثریت اسی کی پیروی کرتی ہے۔

مشرقی یا ویدک سسٹم

مشرقی سسٹم کے مطابق برج حمل کا عرصہ فی زمانہ 14 اپریل سے 15 مئی، برج ثور کا عرصہ 16 مئی سے 15 جون، برج جوزا کا عرصہ 15 جون سے 16 جولائی، برج سرطان کا عرصہ 16 جولائی سے 17 اگست، برج اسد کا عرصہ 17 اگست سے 17 ستمبر، برج سنبلہ کا عرصہ 17 ستمبر سے 17 اکتوبر، برج میزان کا عرصہ 17 اکتوبر سے 16 نومبر،برج عقرب کا عرصہ 16 نومبر سے 16 دسمبر،برج قوس کا عرصہ 16 دسمبر سے 14 جنوری، برج جدی کا عرصہ 14 جنوری سے 12 فروری، برج دلو کا عرصہ 13 فروری سے 14 مارچ اور برج حوت کا عرصہ 14 مارچ سے 14 اپریل۔
خیال رہے کہ دونوںطریقوں کے اصول و قواعد میں سال بہ سال کچھ نہ کچھ فرق آتا رہتا ہے جس کے نتیجے میں ان تاریخوں میں بھی فرق واقع ہوسکتا ہے کیوں کہ سیارہ شمس کا داخلہ کسی ایک برج میں ہر سال کسی ایک مقررہ وقت پر نہیں ہوتا جولوگ ہر سال برج حمل کے پہلے درجے پر سیارہ شمس کے داخلے پر نوروز مناتے ہیں اور خصوصی عبادات کرتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ وقت ہمیشہ کسی ایک تاریخ یا ٹائم پر نہیں ہوتا لہٰذا شمس کے برج تبدیل کرنے کی تاریخوں میں پیدا ہونے والے افراد اکثر اپنا شمسی برج درست معلوم کرنے سے محروم ہوسکتے ہیں۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ کس طریق کار کو درست تسلیم کیا جائے اور اس کی پیروی کی جائے تو ہمارا جواب یہ ہے کہ جو طریقہ تجربے کی کسوٹی پر پورا اترے اسی کی پیروی کرنا مناسب ہوگا، ہمارے ذاتی تجربے کے مطابق مشرقی یعنی ویدک سسٹم تجربے کی کسوٹی پر پورا اترتا ہے،آپ نے دیکھا ہوگا کہ اکثر لوگ اپنی تاریخ پیدائش کے مطابق جب اپنا شمسی برج معلوم کرتے ہیں اور پھر اس برج کے مطابق اپنی خصوصیات کا مطالعہ کرتے ہیں تو اکثر مشکوک نظر آتے ہیں، انھیں کچھ خصوصیات درست معلوم ہوتی ہیں اور کچھ غلط، اگر ویدک سسٹم کے مطابق آپ اپنے برج کی خصوصیات کو پڑھیں اور سمجھیں تو یقینا زیادہ قریبی نتائج حاصل ہوں گے۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اکثر لوگ اپنا شمسی برج معلوم کرنے کے بعد یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ بس ہم جو کچھ بھی ہیں اور ہماری زندگی جو کچھ بھی ہے وہ اسی برج کے زیر اثر ہے، یہ سوچ بھی غلط ہے، بعض لوگ تو اکثر فون پر سوال کرتے ہیں کہ جناب میرا برج جدی ہے ،ذرا بتائیے آج کل میرے حالات میں کیا اچھائی یا برائی ہورہی ہے،ہم انھیں جواب دیتے ہیں کہ برج جدی کے تحت دنیا میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں افراد ہوسکتے ہیں تو کیا سب کے حالات کی اچھائی برائی یکساں ہوگی؟
حقیقت یہ ہے کہ ہمارا شمسی برج صرف ہماری ظاہری شخصیت کی نشان دہی کرتا ہے اور اس میں بھی وقت اور عمر کے ساتھ ساتھ فرق آتا رہتا ہے،اس کے ذریعے زندگی کے حالات کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا، ہر شخص کی زندگی میں ایک سے زائد برج اپنا اثر دکھا رہے ہوتے ہیں،شمسی برج ،قمری برج اور پیدائشی برج اور پھر ان برجوں میں گردش کرتے سیارگان بھی ان کی خصوصیات میں فرق ڈالتے ہیں، ان میں سب سے زیادہ اہم پیدائشی برج اور قمری برج ہیں،پیدائشی برج ہمارے کردار و عمل پرروشنی ڈالتا ہے،قمری برج ہماری جبلت یعنی فطرت کی نشان دہی کرتا ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی لہٰذا صرف سن سائن کے ذریعے آگاہی حاصل کرنے والے ممکن ہے اپنی فطرت اور کردار و عمل میں کچھ مختلف ہوں،یہی وجہ ہے کہ بعد میں وہ یہ خیال کریں کہ شمسی برج کے تحت جو خصوصیات مطالع میں آئی ہیں،وہ سب ہم پر پوری طرح اثرانداز نہیں ہیں، امید ہے کہ اس قدر وضاحت کے بعد بہت سے لوگ کسی غلط فہمی کا شکار ہونے سے بچ سکیں گے۔