زائچہ پاکستان کی روشنی میں حکومت ، اپوزیشن اور مقتدر حلقوں کا کردار

پاکستانی سیاست کے رنگ ڈھنگ نرالے ہیں، حکومت ہو یا اپوزیشن سب اپنے اپنے ذاتی مفادات کے محور پر گھومتے رہتے ہیں، عوام گویا اس ملک میں کوئی غیر متعلق چیز ہےں جن کے دکھ تکلیف اور مسائل سے کسی کو غرض نہیں ہوتی، کہنے کو ملک میں ایک جمہوری نظام قائم ہے جس میں اصولی طور پر صرف اور صرف عوام کی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا، ہمارے ملک میں اول تو جمہوری پارٹیوں میں ہی جمہوریت کا فقدان ہے پھر پارٹی کے مفادات اور پارٹی لیڈروں کے مفادات سرفہرست رہتے ہیں یہ صورت حال سارا سال نت نئے جمہوری اور غیر جمہوری تماشے دکھاتی رہتی ہے، ابھی نیا سال شروع ہوا ہے اور ابتدا ہی سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی کا سلسلہ بدستور جاری و ساری ہے، کچھ لوگ حکومت کی تبدیلی کے لیے تحریک عدم اعتماد کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں تو کچھ احتجاج ، دھرنے اور لانگ مارچ کے عزائم کا اظہار کرتے ہیں، ماضی میں بھی یہی کچھ ہوتا رہا ہے اور شاید آئندہ بھی ایسا ہی کچھ ہوتا رہے۔
بلاشبہ حکومت اور وزیراعظم کے لیے اکتوبر 2021 ءسے 15 جنوری 2022 ءتک کا وقت سخت مشکل اور پریشانی کا تھا، اگر مقتدر حلقے جمہوری حکومت کے خیر خواہ نہ ہوتے تو کچھ بھی ہوسکتا تھا، دلچسپ بات یہ ہے کہ اپوزیشن کی نظریں بھی مقتدر حلقوں کی جنبش ابرو پر رہتی ہےں اور اب تو صورت حال یہ ہے کہ کھلم کھلا ڈیل جیسے ناپسندیدہ اور غیر جمہوری کھیل کے بارے میں میڈیا میں خبریں گردش کرتی نظر آتی ہیں اور بڑے بڑے جمہوریت کے چیمپئن صحافی و دانش ور بھی اس پر بغلیں بجارہے ہوتے ہیں، بہر حال جنوری کا مہینہ خیرو خیریت سے گزر گیا اور حکومت منی بجٹ پاس کرانے میں کامیاب ہوگئی لیکن کیا آنے والا وقت امن و آشتی اور صبروسکون سے گزر جائے گا؟
عزیزان من! کسی ایک برج میں ایک سے زیادہ سیاروں کا اجتماع ہمیشہ دنیا اور دنیا سے متعلق ممالک کے زائچوں میں کسی نئی صورت حال کی نشان دہی کرتا ہے، آپ کو یاد ہوگا ایک بڑا سیاروی اجتماع دسمبر 2019 کو ہوااور پھر فروری 2021 میں برج جدی میں یہ اجتماع ہوا اور اب 28 فروری کو ایک بار پھر 6 سیارگان برج جدی میں جمع ہورہے ہیں، بے شک سابقہ دو اجتماع زیادہ اہم اور طویل عرصے پر محیط اثرات کے حامل تھے کیوں کہ سیارہ مشتری اور شمس بھی ان اجتماعات میں شریک تھے، موجودہ 28 فروری کا سیاروی اجتماع شمس اور مشتری کے بغیر ہورہا ہے، اس اجتماع میں قمر ، عطارد ، زہرہ ، مریخ ، زحل اور سیارہ پلوٹو شامل ہوں گے، زائچہ پاکستان کے نویں گھر برج جدی میں ہونے والا یہ اجتماع نہایت اہم ہے۔
زائچے کا نواں گھر آئین و قانون ، مذہب ، عدلیہ ، الیکشن کمیشن، مستقبل کی منصوبہ بندی اور اعلیٰ تعلیم سے بھی متعلق ہے، برج جدی کا حاکم سیارہ زحل اپنے گھر میں طاقت ور پوزیشن میں ہوگا اور اس کے ساتھ عطارد اور قمر بھی طاقت ور پوزیشن رکھتے ہوں گے ، خیال رہے کہ یہ تینوں سیارگان زائچہ پاکستان کے لیے سعد اور مثبت اثر رکھنے والے سیارے ہیں، البتہ زہرہ اور مریخ جو فعلی منحوس سیاروں کا کردار ادا کر رہے ہیں، وہ کمزور پوزیشن میں ہوں گے اور حالتِ قران میں ۔
سیارہ زہرہ جنوری، فروری میں زائچے کے آٹھویں گھر میں طویل عرصہ قیام کے بعد برج جدی میں داخل ہوا ہے اور 8 فروری سے سیارہ مریخ کے ساتھ مسلسل قران کی حالت میں ہے، مریخ و زہرہ کا یہ طویل قران 19 مارچ تک جاری رہے گا، یہ بھی ایک نہایت غیر معمولی سیاروی صورت حال ہے،واضح رہے کہ زہرہ زائچے کے چھٹے گھر کا سیارہ ہے جس کا تعلق اسٹیبلشمنٹ سے اور الیکشن کے انعقاد ، عدلیہ کی فعالیت سے ہے جب کہ سیارہ مریخ زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہے جو نقصانات ، مستقبل کے خوف ، خفیہ ، ریشہ دوانیوں اور سازشوں سے ہے جن میں غیرملکی ہاتھ بھی شامل ہے، چناں چہ موجودہ سیاروی اجتماع ملک و قوم کے مندرجہ بالا امور و معاملات پر اثرانداز ہوگا۔
پاکستان کے زائچہ پیدائش میں سیارہ زہرہ اور قمر اسی نویں گھر میں ابتدائی درجات پر ہےں لہٰذا یہ زہرہ اور مریخ کا قران دونوں کو متاثر کرسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں کوئی بہت بڑا بھونچال مارچ کے مہینے میں نمودار ہوسکتا ہے جس کا تعلق آئینی ، مذہبی ، عدالتی اور الیکشن کمیشن کے حوالے سے ہوسکتا ہے، واضح رہے کہ سیارہ شمس اور مشتری زائچے کے دسویں گھر میں تقریباً قران کی حالت میں ہوں گے، مشتری غروب ہوگا اور چوں کہ وہ زائچے کا سب سے منحوس سیارہ ہے لہٰذا سیارہ شمس کو بھی بری طرح متاثر کرے گا، شمس کا تعلق حکمرانوں سے ، وزرا سے اور دیگر صاحب حیثیت و مرتبہ افراد سے ہے لہٰذا مارچ کا مہینہ ایسے تمام لوگوں کے لیے بہت سے رسک اور خطرات ظاہر کرتا ہے۔
زائچہ پاکستان میں تیسرا گھر برج سرطان ہے، اس کا تعلق ملکی قیادت اور قائدانہ فیصلوں سے ہے، اس دوران میں امکان موجود ہے کہ اہم فیصلے اور اقدام سامنے آسکتے ہیں، اسی طرح عدلیہ کے اہم فیصلے اور اہم کیس بھی نمایاں رہیں گے جن کے نتیجے میں کوئی بڑا بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔
دوسری طرف راہو کیتو کی پوزیشن بھی اس موقع پر زائچے کے پہلے ، تیسرے، پانچویں ، ساتویں ، نویں اور گیارھویں گھروں کو متاثر کر رہی ہوگی، یہ بھی اس بات کی علامت ہے کہ کوئی بڑا آئینی بحران ،کسی مقدمے کا غیر معمولی فیصلہ، اسٹیبلشمنٹ میں غیر معمولی تبدیلیاں، حکومت کے غیر معمولی فیصلے اور اقدام ، خاص طور پر نئے الیکشن کے حوالے سے کوئی نئی صورت حال سامنے آسکتی ہے، چوں کہ زائچے میں سیارہ مشتری کے دور اکبر میں سیارہ مریخ کا دور اصغر جاری ہے لہٰذا تمام اہم اقدام اور فیصلے حکومت اور مقتدر حلقوں کی مرضی کے مطابق ہی ہوں گے لیکن کیوں کہ اس سیاروی اجتماع میں سیارہ زحل ، عطارد اور قمر سعد و طاقت ور حیثیت سے نمایاں ہیں جب کہ شمس بری طرح متاثرہ ہے لہٰذا وزیراعظم اور بعض اہم وزرا کے لیے مشکلات اور پریشانیاں ہوسکتی ہیں لیکن حکومت کو کسی خطرے کا امکان کم نظر آتا ہے، اس کے برعکس سیارہ شمس چوں کہ زائچے کے چوتھے گھر کا حاکم ہے جو عوام اور اپوزیشن جماعتوں کا ہے لہٰذا عوام مہنگائی اور دیگر مشکلات سے مزید بدحال ہوسکتے ہیںاورکسی احتجاجی تحریک کے سلسلے میں سڑکوں پر آسکتے ہیں، یہی صورت حال اپوزیشن کی بھی ہوگی، ان کی حکومت گرانے کی کوششیں بارآور ثابت ہوتی نظر نہیں آتیں، اس امکان کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ خود وزیراعظم کوئی ایسا فیصلہ کریں جو کسی نئے الیکشن کی طرف رہنمائی کرتا ہو۔
مارچ کے مہینے میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات بھی متوقع ہیں لہٰذا بلدیاتی انتخابات ہوں یا کسی دوسری نوعیت کے انتخابات ہوں ، یہ سیاروی اجتماع اس حوالے سے کوئی فیصلہ کن صورت حال سامنے لاسکتا ہے۔
17 مارچ سے راہو یا کیتو بالترتیب برج حمل اور میزان میں داخل ہوچکے ہوں گے، چناں چہ اس سختی میں کمی آجائے گی جو اب تک جاری تھی،سیارہ شمس بھی بہتر پوزیشن میں آچکا ہوگا لیکن جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ زہرہ اور مریخ کا طویل قران جاری رہے گا جو اس دوران میں ہونے والے اہم فیصلے اور اقدامات کو کسی منطقی انجام تک پہنچائے گا، قصہ مختصر یہ کہ مارچ کی بیس تاریخ تک نہایت اہم وقت رہے گا، اس دوران میں جو تبدیلیاں سامنے آئیں گی، وہ یقینا غیر معمولی ہوں گی (واللہ اعلم بالصواب)
مارچ تک ایسی عجیب سیاروی گردش ہے جس میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، کچھ ایسا جس کی توقع نہ ہو، ملک بدحالی اور عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں مگر ہمارے سیاسی ، صحافی اور دانش ور حلقے صرف حکومت گرانے اور بچانے کی بحث میں الجھے ہوئے ہیں، عوام کی کسی کو فکر نہیں ہے، ایک تازہ شعر حسب حال ہے

.کہاں جائیں ہم ، یہ زمیں سخت ہے،آسماں دور ہے
مِرے مولا کرم ، یہ زمیں سخت ہے،آسماں دور ہے

سوالات و جوابات

شرفِ زہرہ

ایم، ایس،ملتان : عزیزم! عروج ماہ چاند کی پہلی تاریخ سے 14 تاریخ تک کے عرصے کو کہا جاتا ہے شرف زہرہ کا وقت ابھی دورہے، فی الحال تو قران زہرہ و مریخ کا آغاز ہونے والا ہے جو اس بار غیر معمولی طور پر خاصا طویل یعنی 19 مارچ تک جاری رہے گا، زہرہ و مریخ کا قران محبت ، دوستی ، شادی و منگنی اور دو افراد کے درمیان محبت و خلوص سے متعلق جفری اعمال کے لیے موثر ہوتا ہے، ان شاءاللہ آئندہ حوالے سے مناسب اور سعد اوقات کی نشان دہی کی جائے گی، اس بار جب یہ قران برج جدی میں داخل ہوگا تو مریخ شرف یافتہ اور زہرہ باقوت ہوگا، ایسے مواقع برسوں میں کبھی ملتے ہیں۔

شادی میں تاخیر

اے،جے،سکھر: آپ کے بیٹے اور بیٹی کے زائچوں میں ستاروں کی نحس پوزیشن کی وجہ سے شادی میں تاخیر ہے اس کا روحانی اور فلکیاتی علاج ضروری ہے ، جمعہ کے روز سفید چیزوں کا صدقہ دیا کریں اور سفید پکھراج یا اوپل کا نگینہ پہنائیں ،ستارہ زہرہ ہماری زندگی میں محبت، شادی اور ازدواجی تعلقات میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور دونوں کے زائچوں میں زہرہ کمزور پوزیشن رکھتا ہے،اگر آپ شرف زہرہ کا نورانی نقش بناکر انہیں پہنائیں تو یہ بھی نہایت فائدے مند ثابت ہوگا،جلد نصیب کھل جائے گا، بہتر ہوگا کہ دونوں کے زائچے بنواکر تفصیلی مشورہ کریں ۔

سانس کی مشق اور نگینہ

منور علی ‘ٹنڈوجام: آپ سانس کی مشق ضرور شروع کریں کیوں کہ آپ کے اندر مستقل مزاجی کی کمی ہے اور ذہنی انتشار بھی بہت زیادہ ہے ، دکان کی ترقی اور خیرو برکت کے لیے شرفِ زہرہ کا نورانی نقش 19 مارچ کو طریقہءکار کے مطابق عمدہ کاغذ پر لکھ کر دکان میں فریم کراکے لگالیں ، انشاءاللہ بہت خیرو برکت ہوگی، جب تاریخ پیدائش دُرست معلوم نہ ہو تو پتھر پہننے کا رسک نہیں لینا چاہیے، زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ برکاتی انگوٹھی منگا کر پہن لیں ، وہ کسی بھی قیمتی پتھر سے زیادہ فائدے مند ثابت ہوگی،یاد رکھیں برکاتی انگوٹھی چوں کہ شرفِ قمر میں تیار کی جاتی ہے جو گھریلو زندگی اور ایسے کاروباری معاملات کے لیے جن میں پبلک ڈیلنگ ہو، نہایت موزوں ہوتی ہے کیوں کہ قمر کا تعلق ہماری گھریلو زندگی ، خاندان اور عوام سے ہے۔