کالا جادو یا سفلی عمل کے فریب کا پھیلاو

بیماری اور دیگر مسائل ، اندھی خواہشات میں تباہی کا راستہ

عزیزان من! بہت سے لوگ براہ راست ہم سے رابطہ کرتے ہیں اور مختلف مسائل میں مشورے کرتے ہیں۔خاص طور پر ایسٹرولوجی ، ہومیو پیتھی اور روحانیات کے حوالے سے ، ظاہر ہے کہ اس مشورت کے لیے انھیں ہماری فیس بھی ادا کرنا پڑتی ہے لیکن بے شمار ایسے لوگ بھی ہیں جو فیس ادا نہیں کرسکتے ، ان کے لیے خصوصی طور پر یہ سلسلہ شروع کیا جارہا ہے۔آپ کا کوئی بھی مسئلہ ہو وہ آپ ہمیں خط کے ذریعے ، ای میل کے ذریعے یا واٹس ایپ کے ذریعے تفصیل کے ساتھ لکھ بھیجیں۔ ہم آپ کو اسی پیج کے ذریعے جواب دیں گے۔
اکثر ایسے واقعات ہمارے علم میں آتے رہتے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ تعلیمی شعور کی کمی عام لوگوں کو نہایت بھیانک غلطیوں کی طرف لے جاتی ہے۔ ایسی غلطیاں جو ان کی دنیا اور دین دونوں کے لیے تباہی و بربادی کا باعث ہوتی ہے۔ ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے بین الاقوامی شہرت یافتہ براڈ کاسٹنگ کارپوریشن بی بی سی کی ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت اور پاکستان میں کالے جادو اور سفلی عملیات کا رواج بہت بڑھ گیا ہے۔ بھارت کی حد تک تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے لیکن پاکستان کے اسلامی معاشرے میں یقیناً یہ بات نہ صرف باعث حیرت ہے بلکہ شرمناک بھی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ یقیناً علمی اور دینی شعور کی کمی ہے۔ ایسے لوگ اپنے مسائل کے حل اور اہم ضروریات کے سلسلے میں جائزو ناجائز کی تفریق بھی بھول بیٹھے ہیں۔ وہ بس ہر صورت میں صرف اپنی خواہشات کی تکمیل چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جب روحانی امداد کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو آیات قرآنی یا اسمائے الہیٰ سے مدد لیتے ہوئے صبر کا دامن چھوڑ بیٹھتے ہیں۔ اور جلد اور فوری نتائج کے فریب میں آکر خود کو شیطان کے حوالے کردیتے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے ایک لڑکی نے ہم سے رابطہ کیا۔ وہ اپنی پسند کی جگہ شادی کرنا چاہتی تھی۔ اس سلسلے میں وہ بہت سے پیروں اور عاملوں کے دروازے پر حاضری دے چکی تھی۔ اس نے بتایا کہ ایک عامل نے اس کا مسئلہ معلوم کرنے کے بعد کہا کہ یہ معاملہ نوری علم کے ذریعے حل نہیں ہوگا۔ اس کے لئے تو دوسرا طریقہ ہی اختیار کرنا پڑے گا اگر تم تیار ہوتو میں تمھارے لئے بات کرسکتا ہوں۔ کیونکہ میرے پاس دونوں طرح کی طاقتیں موجود ہیں۔ لڑکی نے سوال کیا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پاک اور ناپاک قوتیں ایک جگہ اکھٹا ہوجائیں۔ اب ان موصوف نے اس کی توجہہ یہ پیش کی کہ دراصل میری نورانی قوتیں اتنی زیادہ ہیں کہ دیگر سفلی قوتیں میرا حکم نہیں ٹال سکتیں تمہاری خاطر میں انہیں تمھارا کام کرنے کا حکم دے سکتا ہوں۔
لڑکی نے پھر سوال کیا آخر آپ نورانی طریقے سے اس کام کو کیوں نہیں کرتے؟ میرے کام میں ایسی کون سی ناجائز بات ہے جس کے لئے آپ کو کسی گندے سفلی ذریعے سے مدد لینے کی ضرورت ہو۔ عامل موصوف نے اس سوال کا عجیب و غریب جواب دیا۔ فرمایا کہ تم جس لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہو اس کی ماں نے اسے تم سے دور رکھنے کے لئے ایک ہندوعامل سے عمل کرایا ہے۔ اور لڑکے کے سرپر سفلی مwکلات کی چوکی بٹھائی ہے‘ اسے ہٹانے کے لئے نورانی طریقے پر کوئی عمل اس لئے نہیں کیا جاسکتا کہ وہ لڑکا میرے پاس نہیں آیا۔ نہ میرا اس سے کوئی واسطہ ہے۔ اگر وہ میرے پاس علاج کے لئے آتا یا تم اسے میرے پاس لے آئو تو بات دوسری ہوگی۔ پھر میں نورانی طریقے سے تمھارا مسئلہ حل کردوں گا۔ بصورت دیگر تو یہی ممکن ہے کہ میں ان کالی طاقتوں سے تمہارے لئے بات کروں جو میرا بڑا احترام کرتی ہیں۔ وہ اس لڑکے سے مئوکلات کی چوکی ہٹانے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔ لڑکی کے سرپر اگرچہ عشق کا بھوت سوار تھا مگر بہر حال مسلمان تھی اور ابھی ایمان کی کرنیں اس کے دل میں موجود تھیں لہٰذا اس نے اپنی تسلی کے لئے مزید سوال کر ڈالا کہ کیا ایسا کرنے سے میں کافر تو نہیں ہوجائوں گی؟ جواباً عامل صاحب نے کہا کہ ہر گز نہیں۔ تم کوئی ایسا کام تھوڑی کررہی ہو جسے غیر اسلامی کہا جائے۔ بلکہ اس کام کی نوعیت تو بس اتنی ہے کہ ہم اپنے دشمن سے چھٹکارا پانے کے لئے دشمن کے کچھ ساتھیوں کو بیچ میں ڈال کر ایک صلح نامہ کررہے ہیں‘ لڑکی اس دلیل سے مطمئن ہو گئی اور اس نے کہا ٹھیک ہے آپ ان سے بات کرلیں۔ عامل نے لڑکی سے تین روز بعد آنے کے لئے کہا اور جب دو تین روز بعد ان کے پاس گئی تو بتایا کہ میری بات ہو گئی ہے اور چوکی کے موکلات اس لڑکے کا پیچھا چھوڑنے کے لئے تیار ہیں۔ مگر وہ اس سلسلے میں اپنی مقررہ بھینٹ(قربانی) مانگ رہے ہیں۔
لڑکی نے پوچھا کہ وہ بیھنٹ کیا ہوگی؟ تو جواب میں عامل صاحب نے بتایا کہ وہ ایک سرخ رنگ کی گائے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ لڑکی نے کہا کہ میں کہاں سے گائے لائوں گی تو عامل صاحب نے کہا کہ آپ گائے کی قیمت مجھے دے دیں۔ باقی تمام انتظام میں کرلوں گا۔
قصہ مختصر یہ کہ گائے کی قیمت سن کر لڑکی کے ہوش اڑ گئے اور اس نے صاف طور سے کہہ دیا کہ میں اتنی رقم کا بندوبست نہیں کرسکتی عامل صاحب نے جب یہ دیکھا کہ شکار ہاتھ سے نکل رہا ہے تو انہوں نے نیا پینترا بدلا اور کہا کہ میں تمھاری خاطر ایک بار پھر بات کرتا ہوں وہ دوسرے کمرے میں گئے اور کچھ دیر بعد واپس آکر لڑکی کو اپنے ساتھ آنے کا اشارہ کیا اور اسے بھی ساتھ دوسرے کمرے میں لے گئے۔ جہاں ایک پتھر کی مورتی رکھی ہوئی تھی اس کے ارد گرد پھول اور کچھ دیگر سامان بھی رکھا تھا۔ اگر بتیاں جل رہی تھیں۔ کمرہ عجیب سی خوشبو سے مہک رہا تھا۔ عامل صاحب نے لڑکی سے کہا کہ اپنا ہاتھ مورتی کے سرپر رکھیں۔ لڑکی نے ڈرتے ڈرتے ہاتھ رکھ دیا۔ اس کے بعد انہوں نے زیر لب کچھ پڑھنا شروع کیا۔ پھر چند لمحے خاموش رہ کر بولے کہ وعدہ کرو جو حکم دیا جائے گا تم اس پر عمل کروگی۔
لڑکی کچھ گبھرا گئی اس نے پوچھا‘ کیسا حکم؟ میں آپ کو بتاچکی ہوں کہ میں زیادہ پیسوں کا انتظام نہیں کرسکتی۔ اس پر عامل نے کہا میں تمھاری مالی پوزیشن بتاچکا ہوں لہذا فوری طور پر تم پر کوئی مالی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا لیکن جب تم بھینٹ کی رقم ادا کرنے کے قابل ہوجائو تو وہ تمھیں ضرور ادا کرنا ہوگی۔ لڑکی نے اس بات کا وعدہ کرلیا۔
اس کارروائی کے بعد جو واقعات پیش آئے انہیں اگر تفصیل سے لکھا جائے تو شاید یہ تفصیل ہمارے مزید دو تین کالموں پر محیط ہوگی۔ مختصراً صرف اتنا ہی عرض کریں گے کہ اس گورکھ دھندے میں پھنسنے کے بعد لڑکی کس طرح تباہ ہوئی وہ ایک داستان عبر ت ہے۔ اسے اپنی عزت سے بھی ہاتھ دھونے پڑے اور بلیک میلنگ کا شکار بھی ہونا پڑا ساتھ ہی اس لڑکے کی نفرت کا شکار بھی بنی جس کی محبت میں اس نے یہ سب کچھ کیا تھا۔ بقول اس کے یہ درست ہے کہ کچھ عرصے بعد وہ اس لڑکے سے دو بارہ رابطہ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی اور وہ اس سے شادی کے لئے بھی تیار ہوگیا تھا مگر اس وقت تک وہ عامل صاحب کے شکنجے میں پوری طرح پھنس چکی تھی اور بقول خود وہ اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتی تھی کہ اس لڑکے سے شادی کرے۔
عزیزان من! خدا معلوم ایسی کتنی بھیانک داستانیں ہمارے معاشرے میں بکھری پڑی ہیں اور ان کی بنیادی وجہ ہمارے خیال میں یہی ہے کہ ہم نے اللہ کے احکام پر اور سنت رسولﷺ پر اور سنت اولیاءپر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔ صبرو برداشت ہمارے اندر باقی نہیں رہی ہے۔ ہماری خواہشات بے لگام ہوچکی ہیں۔ جن کے زیر اثر ہم جائزو ناجائز کی تمیز کھو کر ہر اس راستے پر چل پڑتے ہیں۔ جو ہمیں جلد از جلد منزل تک پہنچانے کا خواب دکھاتا ہے۔ اس وقت ہم یہ ہر گز نہیں سوچتے کہ اس خواب کی تعبیر کتنی بھیانک اور تباہ کن ہوسکتی ہے۔
ہم ایسے بے شمار کیسوں کے دیدہ و شنیدہ ہیں اور رات و دن یہ تماشے دیکھتے رہتے ہیں۔ سحر اور جادوکا زور بلاشبہ ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ ہوگیا ہے اور ہماری سادہ لوح جذباتی خواتین بہت جلد اس فریب میں آجاتی ہیں۔ اس موقع پر ہم اس بات کی وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ سحر اور جادو جو آج کل کالا جادو یا سفلی علم وغیرہ کے نام سے مشہور ہے یا ایسے طریقے جن میں غیر مرئی شیطانی قوتوں یعنی ارواح خبیثہ‘ ہمزاد اور موکلات سے مدد لی جاتی ہے ہر گز قرآنی یا نورانی طریقوں سے اتحاد نہیں کرسکتا۔ اور جو شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ دونوں طریقوں سے کام لیتا ہے وہ یقیناً لوگوں کو فریب دے رہا ہے۔ اس کے لئے خواہ وہ اپنے طور پر کوئی دلیل وجواز پیش کرے۔
ہم یہاں ”تذکرہءغوثیہ“ سے ایک اقتباس نقل کررہے ہیں۔ جو اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لئے کافی وشافی ہے۔ تذکرہ ءغوثیہ حضرت سید غوث علی شاہ پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ کے ملفوظات پر مشتمل ہے۔ اور آپؒ کی ذات گرامی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ایک روز ارشاد فرمایا ۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں ایک عورت تھی جس کو اپنے شوہر سے بدرجہ غایت محبت تھی لیکن شوہر کو نہایت نفرت تھی ہر طرح کی تدبیریں کیں۔ کوئی کارگر نہیں ہوئی۔ اس نے سنا کہ مدینہ منورہ میں ایک عورت بڑی ساحرہ ہے۔ لاچار اس کے پاس گئی اور اپنا درد دل ظاہر کیا۔ اس نے کہا‘ اچھا میں تجھے سلطان ساحرین کے پاس لئے چلتی ہوں، وہ کچھ علاج معقول کرے گا۔
رات کے وقت دونوں مدینہ طیبہ سے باہر نکلیں‘ دیکھا دو جانور سیاہ رنگ گدھے کے برابر کھڑے ہیں۔ دونوں سوار ہوکر روانہ ہوئیں اورآناً فاناً ملک عراق کے اندر چاہ بابل کے کنارے جا اتریں جہاں ہاروت ماروت لٹکے ہوئے ہیں۔ وہ ساحرہ کنویں کے اندر گئی۔ اپنے ساتھ والی کی سفارش کی انھوں نے کہا بلائو ، عورت اس کے ساتھ اندرگئی اور اپنا تمام ماجرا بیان کیا۔ انہوں نے پہلے تو اسے سمجھایا کہ تو جادو نہ سیکھ ، اہل اسلام کو یہ بات زیب نہیں مگر اس عورت نے اصرار کیا۔ ہاروت ماروت نے کہا۔ خیر تیری خوشی‘ باہر ایک تنور ہے اس میں پیشاب کر۔ وہ عورت گئی اور یونہی بیٹھ کر چلی آئی۔ پیشاب نہ کیا ۔ واپس آئی تو پوچھا‘ کیا دیکھا ہے؟ اس نے کہا کچھ بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے پیشاب نہیں کیا۔ پھر جا اور پیشاب کر، پھر دوسری بار بھی ایسا ہی کیا کہ پیشاب نہیں کیا۔ تب فرشتوں نے کہا‘ جب تک نہ کرے گی مطلب حاصل نہ ہوگا۔ ناچار تیسری بار اس نے پیشاب کیا اور دیکھا کے ایک سفید چیز جسم سے نکلی اور سیاہ چیز داخل ہوگئی۔ واپس آکر ان سے یہ کیفیت بیان کی۔ دونوں نے کہا کہ جااب تو پوری ساحرہ ہوگئی ہے۔ دونوں جس طرح گئی تھیں رخصت ہوکر واپس آگئیں لیکن اس کا فکر اور تردد نہ گیا۔
پہلی ساحرہ نے پوچھا‘ اب کس لیے پریشان ہے؟ تو اس نے کہا مجھ کو تشفی اور اطمینان کیا خاک ہو۔ نہ کوئی جنتر نہ منتر‘ نہ پڑھنت‘ نہ تعلیم نہ تلقین میں تو جیسی تھی ویسی اب بھی ہوں۔
پہلی ساحرہ نے جواب دیا کہ یہاں پڑھنے پڑھانے کی کچھ حاجت نہیں۔ شاید تجھ کو اپنی سحر آموزی پر یقین نہیں ہوا۔ ذرا اس درخت کی طرف جو سامنے ہے بہ نظر غضب دیکھ۔ اس نے جو دیکھا درخت فی الفور خشک ہوگیا۔ عورت نے کہا اب نظر رحمت سے دیکھ ، رحمت کی نظر ڈالی تو ایک آن میں سبز ہوگیا۔عورت بولی‘ اب بھی تجھ کو یقین آیا کہ نہیں؟ بس تیرے ارادے پر موقوف ہے جو چاہے ہوجائے گا۔ تب اس عورت کو اطمینان ہوگیا۔ گھر میں آگئی‘ شوہر کو نظر محبت سے دیکھا وہ اسی وقت مطیع و فرمابردار ہوگیا۔
کچھ عرصہ بعد ایک دن اظہار محبت کے لیے اپنے شوہر سے تمام ماجرا کہہ دیا کہ تمھارے واسطے ایسی مشقت اٹھائی ہے۔ جادو سیکھ کر تم کو بس میں کیا اور پھر طرح طرح کے جادو اور طلسم اس کو سکھائے وہ شخص نہایت حیران و پریشان ہوا۔ جب صبح ہوگئی تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں اس کو لے گیا اور تمام حال اس کا بیان کیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے غسل کا حکم دیا اور پھر فرمایا‘ اب کلمہءشہادت پڑھو۔ اس نے کلمہ توحید پڑھا۔ غرض تیسری دفعہ اس نے کلمہ ءشہادت پڑھا۔ اس وقت ایک سیاہ چیز اس کے جسم سے نکلی اور ایک سفید چیز داخل ہوگئی۔
عزیزان من! یہ واقعہ ایک کھلی دلیل ہے کہ نوری علم اور کالے علم کے درمیان اتحاد ویکجائی ممکن نہیں۔ جو لوگ غلطی سے کسی ایسے عمل میں مبتلا ہوجائیں جس کا تعلق سحر و جادو یاشیطانی اعمال سے ہو‘ ان کے لیے توبہ کے دروازے بند نہیں ہیں۔ فوراً شرعی طریقے سے غسل کرکے کلمہ شہادت کا کثرت کے ساتھ ورد کرنا چاہیے اور کثرت سے توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔ جیسا کہ ہم نے ابتدا میں ذکر کیا ہے کہ بی بی سی کی ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں سحرو جادو کا بے انتہا زور ہورہا ہے۔ اس حوالے سے ہمارے بھی مشاہدے میں جو واقعات آرہے ہیں ان میں یہ دھندا کرنے والے اکثر لوگ حقیقی معنوں میں سحریات کے علم سے یا تو ناواقف ہیں یا پھر وہ کوئی سحری عمل خود سے کرتے ہی نہیں بلکہ اکثریت تو محض لوگوں کو بے وقوف بناکر پیسے بٹورنے کا کام کررہی ہے۔ بہر حال دونوں صورتوں میں نقصان تو ان ہی سادہ لوگوں کا ہے جو اپنا ایمان بھی غارت کررہے ہیں اور ان کے ہاتھ بھی کچھ نہیں آتا بلکہ وہ تباہی کے اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے اکثر تو واپسی ہی نا ممکن ہوجاتی ہے۔ لہٰذا اس بات کی نہایت شدت کے ساتھ ضرورت محسوس ہورہی ہے کہ سحر یات کے موضوع پر لکھا جائے انشاءاللہ آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

عامل جادو گر کا خوف

اختر حسین‘ میر پور خاص:سے لکھتے ہیں ”ایک عامل جادو گر تقریباً 8-7سال سے میرے پیچھے لگا ہوا ہے جوکہ مجھ پر مسلسل روزانہ جادو اور آسیب مسلط کرتا ہے۔ میں سخت تکلیف اور اذیت میں مبتلا ہوں۔ میں نے جہاں جہاں سے اپنا علاج کروایا اور جو تعویذات استعمال کیے، سب کچھ آپ کو لکھا تھا۔ تعویذات سے فائدہ نہیں ہوا۔ میں نے کچھ سورتیں اور آیتیں اور اسمائے مبارکہ پڑھنا شروع کردیے۔ سورتیں وغیرہ پڑھنے سے مجھے کچھ فائدہ نہیں ہوا۔ یہ عامل جادو گر ہر تعویز کی کاٹ کردیتا ہے جو سورتیں میں پڑھتا ہوں ان کی تاثیر بھی بے اثر ہوجاتی ہے۔ آپ نے مجھے ایک حصار صبح شام پڑھنے کے لیے بتایا اور سورة سبا کی آیت چینی کی پلیٹ پر لکھ کر شہد سے چاٹنے کے لیے بتائی تھی۔ میں نے آپ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق 40روز عمل کیا لیکن مجھے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اب پھر خط لکھ رہا ہوں۔ یہ عامل جادو گر روزانہ صبح 7سے9بجے تک 12بجے سے 4بجے تک اور رات کو 8بجے سے 12بجے تک مجھ پر مسلسل جادو اور آسیب مسلط کرتا ہے۔ کبھی کبھی تو پورے دن مجھ پر جادو اور آسیب مسلط کرتا رہتا ہے میں بہت تکلیف‘اذیت اور کرب میں مبتلا ہوں۔“
جواب:عزیزم ! ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے عامل جادو گر کا خوف پال لیا ہے اور نفسیاتی طور پر سحر اور جادو کے اثرات کو اپنے اوپر مسلط کرلیا ہے۔ اس حوالے سے آپ کی قوت ارادی نہایت کمزور ہو چکی ہے۔ اس صورت حال میں کوئی علاج کار گر نہیں ہوسکتا۔ سب سے پہلے اپنی قوت ارادی کو مضبوط کرنے کی کوشش کریں۔ آپ جو سورتیں اور آیات اور اسمائے الٰہی مستقل پڑھتے ہیں تو ان کے بارے میں بھی آپ کا یقین نہ ہونے کے برابر ہے حالانکہ یہ ایسا کلام ہے کہ پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کردے۔ جبکہ اس کے برعکس عامل کی قوتوں پر اس قدر یقین ہے کہ بقول آپ کے وہ ان سورتوں کے اثرات بھی زائل کردیتا ہے۔
بس یہی آپ کی ساری بیماری کا بنیادی نکتہ ہے۔ آپ ہر وقت ذہن میں اسی خیال کو تقویت دیا کریں کہ آپ جو سورتیں اور اسمائے الہیٰ پڑھتے ہیں۔ ان کی قوت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے اور عامل جادو گر آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا بلکہ وہ خود تباہ و برباد ہوگا۔ اپنے اندر خوش امیدی پیدا کریں ۔پہلے سے یہ نہ سوچا کریں کہ فلاں وقت سے میری طبیعت خراب ہونا شروع ہوجائے گی بلکہ یہ سوچا کریں کہ میں بہتر ہورہا ہوں۔ میری طبیعت سنبھل رہی ہے ، مجھے کچھ نہیں ہوگا ، میں ہر حملے کا مقابلہ کرسکتا ہوں وغیرہ وغیرہ۔ در حقیقت آپ کو اصل لڑائی اپنے آپ سے لڑنی ہے۔ یعنی اپنی منفی سوچیں ختم اور اپنے اندر مثبت سوچوں کو ابھارنا ہے۔ اس کے لیے ہم عموماً سانس کی مشق تجویز کرتے ہیں۔ آپ ہماری تجویز کردہ سانس کی کوئی بھی مشق شروع کرسکتے ہیں۔
دوسری اور نہایت اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنی تکلیفات کے سلسلے میں مادی علاج کو کوئی اہمیت نہیں دے رہے۔ کسی اچھے تجریہ کار ہو میوپیتھک ڈاکٹر سے مستقل مزاجی کے ساتھ رابطہ رکھیں اور اپنی ساری علامتیں اسے بتائیں تاکہ وہ آپ کی جسمانی تکلیفات کا علاج کرسکے۔ ایک اور روحانی طریقہ ہم آپ کو بتارہے ہیں۔ یہ ہر قسم کے سخت سے سخت سحری اور جادوئی اثرات کا توڑ ہے۔ اسے پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ کریں۔ پہلے سے اپنے دماغ میں یہ فتورنہ پیدا کریں کہ عامل جادو گر اس کا بھی توڑ کرلے گا۔ ہم آپ کو بتادیںیہ نہایت زبر دست عمل ہے۔ نہ صرف آسیب و جادو کا توڑ کرتا ہے بلکہ مہلک جسمانی ، پے چیدہ بیماریوں سے بھی نجات ملتی ہے کیوں کہ یہ عمل انسان کی روح کو صحت بخشتا ہے۔
چینی یا شیشے کی نئی اور صاف پلیٹ بازار سے منگوالیں اور صبح طلوع آفتاب کے وقت مندرجہ ذیل اسما ءسورة فاتحہ کے ساتھ زعفران کی روشنائی سے پلیٹ پر لکھیں۔ لکھنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ پلیٹ کے مرکز سے لکھنا شروع کریں۔ پہلے بسم اللہ لکھیں پھر سورة فاتحہ لکھیں اس کے بعد مندرجہ ذیل اسماءلکھیں اور پھر پوری پلیٹ پر ان اسماءکو بار بار لکھ کر بھر دیں۔ بعدازاں عرق گلاب یا آب زم زم سے پلیٹ دھوکر ، شہد ملا کر پی لیں۔ اسما ءیہ ہیں۔

یِاحَیُّ حِینَ لَا حَیَّ فِی دَیمُومَةِ مُلکِہ وَبَقآئِہ یَاحَیُّ

اس کے علاوہ ان ہی اسماءکا بکثرت ورد بھی رکھیں۔ دیگرافراد بھی جو کسی بھی قسم کے سحرو جادو‘ آسیب یا مہلک جسمانی امراض کا شکار ہوں اس عمل کو کرسکتے ہیں۔ عمل کی مدت 40 دن ہے۔