نئے سال 2023 کے ماہ بہ ماہ رنگ بدلتے حالات کا فلکیاتی جائزہ

2022کی سفاکیوں سے ہم آہنگ ایک اور سخت اور مشکل سال

مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آساں ہوگئیں

ہم کئی بار اس حقیقت کی نشان دہی کرتے رہے ہیں کہ پاکستان اپنے زائچے کے مطابق سیارہ مشتری کے دور اکبر سے گزر رہا ہے اور اس کا آغاز ستمبر 2008 سے ہوا تھا جب کہ اختتام دسمبر 2024 میں ہوگا، سیارہ مشتری پاکستان کے زائچے کے مطابق آٹھویں گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے نہایت منحوس اثر رکھنے والا سیارہ بن گیا ہے لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ جب سے مشتری کا دور شروع ہوا ہے پاکستان مستقل مسائل و مشکلات سے دوچار ہے،قرضے بڑھ رہے ہیں ،پاکستانی کرنسی کی ویلیو گھٹ رہی ہے،2010 میں بدترین سیلاب آیا اور اب موجودہ سال 2022 میں تاریخ کا سب سے زیادہ تباہ کن سیلاب بھی اسی دور میں ہم دیکھ رہے ہیں جس کے نقصانات کا ابھی تک کوئی درست اندازہ بھی نہیں ہوسکا ہے۔
اس دور کا آغازپاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران میں ہوا تھا، بعد ازاں مسلم لیگ ن کی حکومت کو بھی شدید ترین مشکلات کا سامنا رہااور پھر تحریک انصاف کی حکومت بھی شدید نوعیت کے مسائل کا شکار رہی، 2020 میں کووڈ – 19 کی وبا بھی ملک کے عوام کو برداشت کرنا پڑی اور 2022 میں ایک تحریک عدم اعتماد کی صورت میں حکومت ختم ہوگئی،گزشتہ سال کی جنتری میں ہم نے اس خطرے کی نشان دہی کی تھی مگر اتحادی جماعتوں کی مشترکہ حکومت کا حال بھی اچھا نہیں ہے، ملک میں سیلابی صورت حال کے علاوہ مہنگائی کا طوفان عوام کے لیے عذاب بن گیا ہے،پٹرول، بجلی اور تمام اشیائے ضرورت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں،شاید یہ مشتری کے دور اکبر کے اختتامی جھٹکے ہیں جو نہایت شدید ہوچکے ہیں، صورت حال اس قدر قابو سے باہر ہوچکی ہے کہ خدا نہ خواستہ ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جارہی ہیں اور کہنے والے کہہ رہے ہیں کہ موجودہ بحران سے نکلنے کے لیے پاکستا ن کو کافی لمبا عرصہ درکار ہوگا۔
اس صورت حال میں اس شدت کا آغاز مشتری کے دور اکبر میں مریخ کے دور اصغر سے ہوا جو اگست 2021 سے شروع ہوا تھا اور جولائی 2022 تک رہا، اب راہو کا دور اصغر شروع ہوچکا ہے جو مشتری کے دور اکبر کے خاتمے تک جاری رہے گا اور اس کے بعد سیارہ زحل کا دور اکبر شروع ہوگا، جو یقینا ایک بہتر دور ہوگا۔
راہو زائچے کے نویں گھر میں ہے اور یہ ایک مثبت پوزیشن ہے،راہو کے دور میں امید رکھنی چاہیے کہ ملکی سیاست میں نت نئے رنگ دیکھنے کو ملیں گے اور مل رہے ہیں، راہو ہماری نظر میں سیاست کا نمائندہ ہے لہٰذا سیاسی داو پیچ جاری رہیں گے جس میں مقتدر حلقے بھی پوری طرح شریک نظر آتے ہیں اور آئندہ بھی شریک رہیں گے،بدقسمتی سے پاکستان کے سیاست داں گزشتہ 14 سالوں میں آہستہ آہستہ اپنی ساکھ اور اعتماد کھوچکے ہیں، چناں چہ عوام غیر سیاسی حلقوں کی طرف دیکھنے پر مجبور ہوتے ہیں،ستمبر میںجب یہ سطور لکھی جارہی ہیں ، ملک میں اتحادی جماعتوں کی حکومت ہے اور جناب شہباز شریف ملک کے وزیراعظم ہیں لیکن یہ حکومت اسلام آباد تک محدود ہے،دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ وفاقی حکومت کا کسی صوبے پر کوئی اختیار نہیں ہے،سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے،پنجاب ، کے پی کے ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی حکومت اور حیرت انگیز طور پر اپوزیشن لیڈر عمران خان اپنی حکومت ختم ہونے کے باوجود روز بہ روز مقبول ترین ہوتے چلے جارہے ہیں، اس کی وجہ ان کے زائچہ ءپیدائش میں ملاویا یوگ اور مہا راج یوگ ہے،ان کا مطالبہ نئے انتخابات کا ہے جو اتحادی حکومت کے لیے قابل قبول نہیں ہے،بہر حال سیاسی جوڑ توڑ اور داو پیچ جاری ہیں۔
اس سال کا آخری اہم واقعہ جسے ٹرننگ پوائنٹ کہا جائے وہ جنرل قمرجاوید باجوہ کی رخصتی اور نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تقرری ہے، کہا جارہا ہے کہ باجوہ صاحب مزید ایکسٹینشن چاہتے تھے جو بہر حال نہ مل سکی اور اس طرح باجوہ ڈاکٹرائن کا خاتمہ ہوگیا، اب نئے چیف آئے ہیں اور ظاہر ہے کہ وہ اپنی عقل و فہم کے مطابق نیا فوجی سیٹ اپ بنائیں گے، اس صورت حال نے سیاست دانوں کو بھی نئے داو¿ پیچ کے بارے میں غور کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

سال 2023

نئے سال 2023 کا مفرد عدد 7 ہے جو علم الاعداد میں نہایت سخت اور پراسرار عدد شمار کیا جاتا ہے لہٰذا نئے سال کو ایک مشکل اور نہایت پیچیدہ سال تصور کرنا چاہیے،ایک ایسا سال جس میں ہماری امیدوں اور توقعات کے خلاف کچھ بھی ممکن ہے ،اگر حکومت اور مقتدر قوتیں عوامی مشکلات میں کمی کے لیے کوئی مثبت طرز عمل اختیار کرنے میں ناکام رہیں تو یہ ایک انقلابی سال بھی ثابت ہوسکتا ہے،عوامی احتجاج ممکن ہے سب کچھ بہاکر لے جائے ۔
عزیزان من! مشتری کے دور اکبر اور راہو کے دور اصغر میں سال 2023 ملک میں نئے انتخابات کا سال ہے لیکن یہ انتخابات ملک و قوم کی صورت حال میں کوئی مثبت تبدیلی لاتے نظر نہیں آتے، سیارہ مشتری زائچے میں حادثات ، اموات اور سانحات کی نشان دہی کرتا ہے جب کہ راہو کا دور اصغر ایک نہایت پرفریب صورت حال سامنے لاتا ہے جو عارضی طور پر خوش کن ہوتی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ظاہر ہوتی ہے بہ ظاہر سب اچھا لیکن بعد ازاں نتائج اس کے برعکس ۔

جنوری 2023

2022 کے اکتوبر سے جاری صورت حال اس سال جنوری میں بھی رنگ دکھائے گی، کوئی آئینی بحران ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے متعلق نمایاں رہے گا، میڈیا کا کردار متنازع اور ناپسندیدہ ہوگا، اظہار رائے پر گرفت رہے گی،بچوں سے متعلق مسائل پریشانی کا باعث ہوں گے،بیرون ملک سے وابستہ امدادی توقعات میں مایوسی رہے گی، تعلیمی نظام متاثر ہوگا، ٹرانسپورٹ سے متعلق حادثات میں اضافہ ہوسکتا ہے،عوامی مسائل میں کسی کمی کا امکان نظر نہیں آتا،زائچے کا اہم سیارہ زحل اس ماہ برج دلو میں داخل ہوجائے گا اور آئندہ تقریباً ڈھائی سال کا عرصہ اسی برج میں گزارے گا،یہ ایک خوش آئند تبدیلی ہوگی۔

فروری

سیارہ زحل کی زائچے کے دسویں گھر میں آمد اور طویل قیام ایک مثبت بات ہے اور اس بات کی نشان دہی ہے کہ حکومت اور پارلیمنٹ کو استحکام ملے گا، حکومتی اقدام اور فیصلے ملک و قوم کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہوں گے،خاص طور پر نچلے اور متوسط طبقے کو ریلیف دینے کی کوششوں کا آغاز ہوسکتا ہے، گزشتہ سال 2022 سے جو غیر متوقع اور اچانک پیش آنے والے حالات و واقعات جاری تھے، ان کا خاتمہ ہوگا لیکن حکومت کے لیے درپیش چیلنجز بدستور رہیں گے،اعلیٰ عہدوں اور مرتبوں پر فائز افراد کے لیے فروری کا پہلا ہفتہ تنزلی اور مصیبت کا باعث ہوسکتا ہے،اس مہینے میں ایسے افراد سے متعلق اسکینڈل بھی سامنے آسکتے ہیں، میڈیا اور انٹرٹینمنٹ یا اسپورٹس سے متعلق سرگرمیوں میں زیادہ خوش کن صورت حال نظر نہیں آتی،فروری کا مہینہ عدلیہ کے فیصلوں،سول و ملٹری ،اسٹیبلشمنٹ میں تبدیلیوں کی بھی نشان دہی کرتا ہے۔

مارچ

یہ مہینہ لازمی طور پر ملکی و قومی سطح پر نئے امکانات اور نئی سرگرمیوں کی نشان دہی کر رہا ہے، اعلیٰ سطح پر اہم فیصلے اور اقدام دیکھنے کو ملیں گے جن کے مستقبل میں اچھے نتائج سامنے آئیں گے لیکن اس ماہ میں بھی اعلیٰ عدلیہ کی فعالیت ، الیکشن کمیشن کی فعالیت ، سول و ملٹری ،بیوروکریسی سے متعلق غیر معمولی سرگرمیاں جاری رہیں گی، عوام کو ریلیف دینے کے لیے نئے منصوبوں پر غور ہوگا اور حکومت پر دباو میں اضافہ ہوگا، حکومت کے بعض ناپسندیدہ اقدام بھی سامنے آسکتے ہیں جو حکومت کی ساکھ کو متاثر کرسکتے ہیں، سیاسی سطح پر اختلافات بڑھیںگے۔

اپریل

اس سال کا نہایت اہم مہینہ ہے جو ملک و قوم اور حکومت کے لیے ایک مشکل مہینہ ثابت ہوسکتا ہے، اس مہینے میں سیارہ مشتری بھی گھر تبدیل کرے گا اور زائچے کے بارھویں گھر میںداخل ہوجائے گا، معاشی مشکلات میں اضافہ ہوگا خصوصاً بینکنگ سیکٹر اور مالیاتی امور پر دباو آئے گا، حکومت اور اعلیٰ عہدےداروں پر بھی یہ مہینہ نئی مشکلات اور پریشانیوں کی نشان دہی کر رہا ہے، خصوصاًا پریل کا آخری ہفتہ عوامی سطح پر بے چینی اور اضطراب لائے گا،اس کی وجہ بعض حکومتی فیصلے ہوسکتے ہیں، اپوزیشن جماعتیں اس موقع سے فائدہ اٹھاکر کسی احتجاج کی کال دے سکتی ہیں اورنئے انتخابات کے لیے کوئی شیڈول مقرر ہوسکتا ہے، اس مہینے میں مختلف قسم کے حادثات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

مئی

اپریل سے جاری مسائل و مشکلات مئی میں بھی اپنا رنگ دکھائیں گے،خصوصاً عوامی مسائل میں اضافہ ، موسمی تغیرات کی شدت ، مہنگائی میں اضافہ جیسے معاملات نمایاں رہیں گے، وبائی بیماریاں اور حادثات و سانحات کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، اس مہینے کی 20 تاریخ تک ہر قسم کی شدت پسندی اور نقصانات عروج پر نظر آتے ہیں، اہم اور صاحب حیثیت شخصیات پر دباو آئے گا، بعض کے انتقال پرملال کا خدشہ بھی موجود ہے،حکومت کو سخت اور ناپسندیدہ فیصلے اور اقدام کی ضرورت پیش آسکتی ہے،بعض اہم مقدمات عدالتوں میں پیش ہوسکتے ہیں، عدلیہ کے کردار پر بھی سوال اٹھ سکتے ہیں،سول و ملٹری بیوروکریسی میں نئی تبدیلیاں اسی ماہ میں متوقع ہوسکتی ہیں، گویا اپریل اور مئی کے مہینے اس سال خصوصی اہمیت کے حامل رہیں گے۔

جون

اس سال بھی شدید نوعیت کی بارشوں اور سیلاب کے خطرات اپنی جگہ برقرار رہیں گے اور اس حوالے سے قبل از وقت اقدامات کی نوید بھی سنائی جائے گی جو درحقیقت محض افسانہ ہوگی،سیارہ مشتری اور راہو حالات قران میں ہوںگے،گویا اصطلاحاً ”گروچنڈال یوگ“ زائچے میں سرگرم عمل ہوجائے گا جس کے نتیجے میں ملک میں نفسیاتی مسائل میں اضافہ ہوگا، عجیب و غریب پے چیدہ نوعیت کے نفسیاتی امراض جنم لے سکتے ہیں، مذہبی شدت پسندی اور جنون بڑھ جائے گا، شمال مغربی علاقوں میں خصوصاً کے پی کے وغیرہ کی طرف شدت پسندی کی نئی لہر پیدا ہوسکتی ہے جس پر قابو پانے کے لیے طاقت کا استعمال ناگزیر ہوسکتا ہے،جون کا مہینہ ہر اعتبار سے ایک سخت اور مشکل مہینہ ثابت ہوگا۔

جولائی

اس ماہ میں حکومت کی مشکلات میں اضافہ اور نئے چیلنج سامنے آسکتے ہیں، سیارہ زہرہ و مریخ زائچے کے چوتھے گھر میں حرکت کریں گے جس کی وجہ سے عوام اور اپوزیشن بھی مشکلات کا شکار ہوں گے،عوام کو موسمی اثرات کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کے علاوہ وبائی امراض کا سامنابھی ہوسکتا ہے،بعض معاشی چیلنج بھی اس ماہ میں نظر آتے ہیں جن کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت نئے فیصلے کرسکتی ہے،سول وملٹری اسٹیبلشمنٹ کا رویہ حکومت کے ساتھ مفاہمانہ نہیں ہوگا،بعض امور میں اختلافات پیدا ہوسکتے ہیںجو زیادہ شدید نوعیت کے نہیں ہوں گے،خیال رہے کہ اس مہینے میں موسمی خراب صورت حال کے سبب پیدا ہونے والے حالات میں حسب معمول فوج کو عوام کی مدد کے لیے میدان میں آنا پڑے گا۔

اگست

آزادی کا مہینہ جون جولائی میں پیدا ہونے والی صورت حال پر قابو پانے میں گزرے گا،معاشی صورت حال روز بہ روز مشکل ہوتی نظر آئے گی اور حکومت کے لیے نت نئے چیلنج پیدا ہوں گے جن کی وجہ سے بہت سے تعمیروترقی کے منصوبوں میں رکاوٹیں کھڑی ہوں گی گویا جولائی سے جاری مشکلات اس ماہ بھی حکومت کی توجہ کا مرکز رہیں گی بلکہ ان کی شدت میں اضافہ ہی ہوگا، کسی کمی کا امکان نظر نہیں آتا، عوام کے مسائل میں کوئی کمی ہوتی نظر نہیں آتی، خواص کے مفادات اور دلچسپیوں کا حال بدستور حسب سابق ہی رہے گا، بچوں سے متعلق حادثات کے مسائل جنم لیں گے ،میڈیا اور انٹرٹینمنٹ کے شعبے بھی متاثر ہوںگے،اگست سے ایک ایسے وقت کا آغاز ہورہا ہے جس میں حکومت کی پوزیشن روز بہ روز متنازع ہوگی اور اس کی ساکھ کو لاحق خطرات میں اضافہ شروع ہوجائے گا۔

ستمبر

ستمبر کی ستم گری مشہور ہے،اس سال بھی ستمبر سے راہو کیتو ایسی پوزیشن میں آجائیں گے جو زائچہ پاکستان کو بری طرح متاثر کرسکتے ہیں، ایک مضبوط حکومت اور سیاسی استحکام ہی ایسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ضروری ہوتا ہے لہٰذا حکومت کے لیے ایک نئے امتحان کا آغاز ہوگا، معاشی چیلنج ، عوامی بے چینی اور اضطراب ،سول و ملٹری بیوروکریسی کا عدم تعاون ،کابینہ سے متعلق عدم اطمینان اور بعض اسکینڈل ستمبر کے مہینے کے اہم موضوعات ہوسکتے ہیں، خیال رہے کہ راہوکا دور اصغر جاری ہے لہٰذا یہ توقع رکھنا تو فضول ہی ہوگا کہ اس ملک میں کرپشن کو روکا جاسکے،البتہ اس میں اضافہ بہر طور جاری رہے گا۔

اکتوبر

اس ماہ سے جاری صورت حال میں نہایت شدت پیداہونے کا امکان ہے،خصوصاً ملکی مسلح افواج کو بڑے چیلنج درپیش ہوسکتے ہیں جن کا تعلق سرحدی معاملات سے اور ملک میں جاری دہشت گردی کے واقعات سے ہوسکتا ہے،شمالی اور مغربی حصوں میں نئے فتنے جنم لے سکتے ہیں جن میں بیرونی مداخلت کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،یہ مہینہ عدلیہ کی فعالیت بھی ظاہر کرتا ہے، بعض اہم کیسوں کے غیر معمولی فیصلے اس مہینے میں اہمیت اختیار کرسکتے ہیں اور حکومت بھی نئی قانون سازی کے ذریعے صورت حال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرسکتی ہے جس کی سخت مخالفت کی جاسکتی ہے، اچھی بات یہ ہے کہ اس مہینے میں سیارہ زحل کی اچھی پوزیشن حکومت کو سپورٹ کرے گی اور صورت حال پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

نومبر

اکتوبر سے جاری مسائل و مشکلات میں کوئی نیا ٹرننگ پوائنٹ نومبر میں سامنے آئے گا جو بہت شدید اور چیلنجنگ ہوگا، خصوصاً نومبر کا پہلا ہفتہ اس حوالے سے اہم ہوگا، کسی اہم مشہور شخصیت کا بڑا اسکینڈل بھی سامنے آئے گا لیکن صورت حال کی یہ شدت نومبر کے آخری ہفتے سے کم ہونا شروع ہوجائے گی،سیاسی صورت حال میں استحکام پیدا ہوگا اور معاشی طور پر بھی بعض نئے راستے پیدا ہونے کا امکان ہے،عوامی مشکلات میں بھی اس مہینے میں کمی نظر آتی ہے،خیال رہے کہ نومبر کے آخر سے راہو کیتو گھر تبدیل کریں گے اور نئی پوزیشن میں ان کی سختی اور سفاکی ایسی نہیں ہوگی جیسی گزشتہ سال اور اس سال رہی ہے،گویا زائچہ پاکستان کا یہ مہینہ ایک اہم ٹرننگ پوائنٹ ہوگاجس کے مثبت ثمرات ہمیں آنے والے سال میں نظر آئیں گے۔

دسمبر

دسمبر کا مہینہ خصوصاً ابتدائی 15 دن خاصے اطمینان اور سکون کے نظر آتے ہیں لیکن اس کے بعد صورت حال میں تبدیلی کا امکان موجود ہے،خاص طور پر کرائم میں اضافہ اور دہشت گردی جیسے واقعات کی نشان دہی ہوتی ہے،گویا 15 دسمبر کے بعد سے ایسے حالات و واقعات پیدا ہوسکتے ہیں جو ملکی سلامتی اور قومی مفادات کے خلاف ہوں،بعض اہم اور صاحب حیثیت شخصیات کی اموات بھی اس مہینے میں ممکن ہوسکتی ہیں، بچوں سے متعلق مسائل میں اضافہ ہوگا اور میڈیا پر بھی نامناسب دباو بڑھے گا، انٹرٹینمنٹ کا شعبہ متاثر ہوگا، ہماری مسلح افواج کے لیے بھی اس مہینے میں بعض نئے چیلنج درپیش ہوں گے، امکان یہ ہے کہ یہ صورت حال آنے والے سال 2024 کے جنوری تک جاری رہے گی۔