نہایت عجیب اور غیر متوقع حالات و واقعات لانے والا مہینہ
پاکستان کی تاریخ میںفوج کا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے جس کی وجہ ملک کے سیاست دانوں کی نا اہلی اور ذاتی مفاد پرستی رہی ہے،پہلی بار گورنر جنرل اسکندر مرزا اور پاکستان کے پہلے صدر نے فوج کو سیاسی معاملات میں مداخلت کی دعوت دی تھی اور انتہا یہ کہ جنرل ایوب خان کو ملک کا وزیراعظم بھی نامزد کردیا تھا، ایوب خان نے سکندر مرزا سے استعفا لے کر 1958 میں مارشل لا نافذ کردیا اور پھر ملک میں فوجی اثرورسوخ سیاسی معاملات میں بھی نمایاں ہوتا چلا گیا،1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا سانحہ پیش آیا تو فوج ہی برسر اقتدار تھی۔
پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد 20 دسمبر 1971 کو ذوالفقار علی بھٹو نے پہلے سول چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے طور پر اقتدار سنبھالا اور ملک کو ایک جمہوری راستے پر لانے کی ابتدا کی لیکن 1977 میں ایک بار پھر جنرل ضیاءالحق نے مارشل لا نافذ کردیا جو ان کی اس دنیا سے رخصتی تک جاری و ساری رہا، اگرچہ انھوں نے بھی اپنی مرضی کی جمہوریت قائم کرنے کی کوشش کی اور غیر جماعتی بنیاد پر انتخابات کراکے محمد خان جونیجو کو وزیراعظم مقرر کیا تھا۔
جنرل ضیاءالحق کے بعد ان کے جانشین صدر غلام اسحاق خان نے 1988میںنئے انتخابات کرائے اور اس طرح محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے مرکز اور سندھ میں حکومت بنائی لیکن یہ حکومت بھی مکمل طور پر ایک آزاد جمہوری حکومت نہیں تھی،اگست 1990 میں اسے ختم کردیا گیا اور پھر مسلم لیگ ن کو اقتدار میں لایا گیا،یہ کھیل 1999 تک جاری رہا اور ملک میں ایک بار پھر فوجی حکومت قائم ہوگئی،جنرل پرویز مشرف نے حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل لا نافذ کردیا مگر بین الاقوامی مسائل کے پیش نظر ہر فوجی آمر کو کسی نہ کسی جمہوری ڈرامے کی ضرورت پیش آتی ہے،جنرل مشرف نے بھی 2002 میں الیکشن کرائے اور ایک نام نہاد جمہوری حکومت قائم کی جس کا خاتمہ 2008 میں ہوا اور پاکستان پیپلز پارٹی برسراقتدار آئی،اس نے پہلی بار اپنی پانچ سال کی مدت پوری کی اور اس کے بعدمسلم لیگ ن نے اقتدارسنبھالا ،2018 میں بھی یہی تسلسل جاری رہا اور تحریک انصاف حکومت میں آئی،اس تمام عرصے میں بھی اسٹیبلشمنٹ اور سیاست دانوں کے درمیان کشمکش جاری رہی اور اسٹیبلشمنٹ کا نمایاں کردار ہر حکومت کے آنے اور جانے میں موثر رہا، اپوزیشن جماعتوں نے 2018 کے الیکشن کو تسلیم نہیں کیا اور کھل کر اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگایا،یہی الزام موجودہ صورت حال میں بھی نظر آتا ہے اور آئندہ کے منظرنامے میں بھی نمایاں ہے۔
پہلی بار عمران خان اور تحریک انصاف کھل کر اسٹیبلشمنٹ پر اور خاص طور پر موجودہ چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ پرتنقید کر رہی ہے گویا اس وقت ہر سطح پر موجودہ فوجی کردار کو ہدف تنقید بنایا جارہا ہے،موجودہ حکومت کے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے اور عالمی صورت حال کے تناظر میں ملک میں مہنگائی کا تاریخی طوفان شروع ہوچکا ہے جو عوام کے لیے نہایت تکلیف دہ ہے،پی ڈی ایم کی حکومت ابھی تک مستحکم نہیں ہوسکی ہے،تحریک انصاف نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے،ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب گزشتہ تین ماہ سے غیر معمولی آئینی و سیاسی بحران کا شکار ہے،فی الحال آئینی و سیاسی جنگ عدالتوں میں لڑی جارہی ہے لیکن جولائی اگست کے مہینوں میں یہ جنگ دوبارہ سڑکوں پر آسکتی ہے۔
عزیزان من! زائچہ پاکستان کے مطابق صورت حال بدستور نہایت کشیدہ اور پیچیدہ بھی ہے،پاکستان کے زائچے میں سب سے منحوس سیارے مشتری کا دور اکبر جاری ہے اور دور اصغر بھی سیارہ مریخ کا گزشتہ سال اگست میں شروع ہوا تھا اور اب 17جولائی کو ختم ہوگا جس کے بعد راہو کا دور اصغر جاری رہے گا، امکان ہے کہ راہو کا دور صورت حال کو کسی بہتر سمت کی طرف لے جانے میں معاون و مددگار ثابت ہوگا لیکن یہ ایک نہایت ہی پرفریب دور ہوگا یعنی جو نظر آرہا ہوگا وہ حقیقتاً ہوگا نہیں،تمام خوش نمائی ایک سراب ہوگی،جو بھی حکومت ہوگی وہ بہ ظاہر جمہوری ہوگی۔
اس کے ساتھ ہی زائچے میں مریخ ،راہو اور یورینس کا قران جولائی کے آخری ہفتے میں بھرپور طریقے سے حالات و واقعات پر اثر انداز ہوگا،یہ نہایت موثر قران ہے، اس کے نتیجے میں موجودہ حکومت ختم ہوسکتی ہے،قران کا زیادہ اثر اسٹیبلشمنٹ پر ہوگا،ان کی رسوائی میں اضافہ ہوگا،خاص طور پر جنرل قمر جاوید باجوہ اس قران کے نتیجے میں زیادہ متاثر ہوں گے،فوجی حلقوں میں اضطراب اور بے چینی بڑھے گی،اس قران میں سیارہ یورینس کی شرکت کوئی نہایت ہی عجیب اور غیر متوقع صورت حال سامنے لاسکتی ہے جس کے بارے میں شاید پہلے سے کوئی وہم و گمان بھی نہ ہو۔
وزیراعظم شہباز شریف اور پنجاب کے جناب حمزہ شہباز جولائی اور اگست میں اپنے زائچے کے مطابق مشکل حالات اور مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں،عمران خان کے لیے بہتر وقت 15 اگست کے بعد شروع ہوگا،واضح رہے کہ عالمی سطح پر جو واقعات رونما ہورہے ہیں جن میں روس اور یوکرائن کی جنگ ، چین اور امریکا کی محاذ آرائی، مشرق وسطیٰ کی بدلتی صورت حال وغیرہ ،پاکستان بھی اس عالمی منظر نامے سے متاثر ہوسکتا ہے اور مستقبل میں کچھ ایسے حالات و واقعات سامنے آسکتے ہیں جن کے بارے میں کوئی وہم و گمان بھی نہیں کرسکتا(واللہ اعلم بالصواب)
جولائی کی سیاروی گردش
سیارہ شمس برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے،16 جولائی کو برج سرطان میں داخل ہوگا جو اس کا برج اوج ہے،سیارہ عطارد برج ثور میں ہے،2 جون کو برج جوزا میں داخل ہوجائے گا اور پھر اسی مہینے 16 جولائی کو برج سرطان میں داخل ہوگا،گویا عطارد کی تیز رفتاری اس مہینے میں اہمیت کی حامل رہے گی،سیارہ زہرہ برج ثور میں حرکت کر رہا ہے،12 جولائی کو برج جوزا میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ برج حمل میں حرکت کر رہا ہے،اس ماہ آخر میں راہو اور یورینس سے قران کرے گا،یہ ایک نہایت اہم قران ہوگا،سیارہ مشتری برج حوت میں ہے،29 جولائی سے اسے رجعت ہوجائے گی،سیارہ زحل برج دلو میں بحالت رجعت حرکت کررہا ہے،12 جولائی کو بحالتِ رجعت ہی برج جدی میں داخل ہوگا اور اس سال کا باقی عرصہ اسی برج میں گزارے گا،راہو کیتو بالترتیب برج حمل اور میزان میں پورا ماہ حرکت کریں گے۔
قمر در عقرب
قمر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 10 جولائی کو 03:53 am پر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں داخل ہوگا اور 12 جولائی 04:45 am تک ہبوط یافتہ رہے گا، یہ انتہائی نحس وقت ہے، اس وقت کوئی نیا کام شروع نہ کریں،خاص طور سے شادی بیاہ، منگنی سے گریز کریں،صرف اپنے روز مرہ کے فرائض کی انجام دہی پر توجہ دیں،اس وقت حساسیت بھی بڑھ جاتی ہے اور جذباتی کیفیات بے قابو ہوسکتی ہیں۔
قمر در عقرب میں بندش وغیرہ کے عملیات کیے جاتے ہیں،کسی کو غلط کام سے روکنا ،بری عادتوں سے نجات ،مخالفین کی زبان بندی،دشمنوں سے حفاظت کے لیے اس موقع پر عمل و نقوش سے کام لیا جاتا ہے،اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ پر جفر آثار کا لنک معاون و مددگار ثابت ہوگا،رجال الغیب کی سمت معلوم کرنے کے لیے بھی یہاں کلک کریں۔
شرف قمر
سیارہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 22 جولائی کو برج ثور میں داخل ہوگا اور 25 جولائی 11:04 am تک شرف یافتہ رہے گا،اس دوران میں موثر ترین وقت سندھ لوکل ٹائم کے مطابق رات 08:13 pm سے 09:06pm تک ہوگا،یہ سعد و مبارک وقت ہے، اس میں اپنی جائز ضروریات کے لیے عمل و وظائف کرنا چاہیے،اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کریں۔
گزشتہ سے پیوستہ
سیارہ قمر کے مختلف چہرے (Faces) اور مختلف عناصر کے تحت اثرات و خصوصیات کے بعد یورینس، نیپچون اور پلوٹو سے قمر کے مختلف زاویوں کے اثرات پر اب تک روشنی ڈالی گئی ہے،آئیے دیکھتے ہیں ہمارا یہ سب سے قریب ترین پڑوسی سیارہ دیگر سیارگان کے ساتھ جب مختلف قسم کے زاویے بناتا ہے تو کسی بھی انسان کے زائچے میں کیا خوبیاں اور خامیاں نمودار ہوتی ہیں۔
قران قمر و شمس
Conjuction of Moon and sun
یہ نظر بہترین صورت میں آپ کی شخصیت کو درخشانی،استقلال اور کسی بھی تجربے میں اپنے تمام تر وجود کے ساتھ شمولیت کی صلاحیت دیتی ہے، جذباتی صورت میں جب آپ متحرک ہوں تو آپ زبردست ارتکاز حاصل کرلیتے ہیں تاہم اگر کوئی شخص یا کوئی چیز آپ کو جھنجوڑ نہ پائے تو آپ اس سے قطعاً لاتعلق رہتے ہیں، ممکنہ طور پر آپ کا مسئلہ لوگوں کے مسائل اور تجربات کو خارجی طور پر سمجھنا ہے، اکثر اوقات آپ کے لیے اپنے احساسات کے بہاو¿ کی زد میں آجانا زیادہ آسان ہے اور اس صورت میں آپ اپنی ترنگ کے غلام ہوکر وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں جس پر بعد میں آپ کو پچھتانا پڑے، کسی مسئلے میں بری طرح الجھنے کے بعد جذباتی طور پر غیر متناظر ہوسکتے ہیں یعنی اسے نظرانداز کرسکتے ہیں اور آپ کے احساسات غیر ضروری حد تک اہمیت اختیار کرسکتے ہیں۔
بنیادی طور پر آپ کو خود سے ہٹ کر دیکھنے میں دشواری ہوسکتی ہے اور آپ اپنی سوچوں اور محسوسات کو خلط ملط کرسکتے ہیں، آپ ہر چیز کو ذاتی تعلق کے حوالے سے دیکھنا چاہتے ہیں، آپ تجربات کو اسی حد تک ذاتی سمجھتے ہیں کہ آپ کا خیال ہوتا ہے کہ ہر تجربہ محض آپ کی خوشی آپ کی تکلیف کے لیے ترتیب دیا گیا ہے، جب آپ کسی دوسرے فرد سے متصادم ہوتے ہیں تو آپ مسائل کا اپنے من پسند رخ سے جائزہ لیتے ہیں اور دوسرے کے نقطہ ءنظر کو خاطر میں نہیں لاتے، آپ میں یہ رجحان بھی ہوسکتا ہے کہ غیر جذباتی مسائل سے جذباتی انداز میں اور جذباتی مسائل سے غیر جذباتی انداز میں نبرد آزما ہوں اسی طرح آپ میں غصہ اور کینہ پروری بھی ہوسکتی ہے۔
امکان یہ ہے کہ آپ خود پرست ہیں، اس بنا پر آپ کبھی یہ اندازہ نہیں لگاسکتے کہ آپ کا طرز عمل دوسروں کو کس طرح متاثر کرے گا، اکثر اسی پوزیشن میں شخصیت خود غرض اور موقع پرست ہوتی ہے، اگرچہ اس سے آپ مادی کامرانی حاصل کرسکتے ہیں لیکن آپ اس منفی طرز عمل کے ذریعے اچھے اور پر خلوص تعلقات سے محروم رہتے ہیں، اس پوزیشن کو دیگر نظرات کی روشنی میں پرکھنا بھی ضروری ہے، زائچے میں اگر تربیع اور مقابلے کے نظرات زیادہ ہیں تو خود پرستی اور انانیت بڑھ جاتی ہے،ا ٓپ کے تعلقات میں یہ مسائل خصوصاًحارج ہوں گے، اگر تثلیث اور تسدیس کے نظرات زیادہ ہوں تو زیادہ مرتکز شخصیت ہوگی اور ایسا شخص دوسروں کے ساتھ چلنے میں زیادہ دشواری محسوس نہیں کرے گا۔
ایک اور اہم بات بروج کی ماہیت سے متعلق ہے، اگر یہ قران آتشی بروج میں ہو اہے تو شخصیت میں بے تحاشہ و جلد بازی اور یقینی طور پر بہت زیادہ خود پرستی ہوگی،دوسروں کے احساسات سے قطعی لاتعلقی پائی جائے گی اور ایسا فرد شدید خود غرضانہ طرز عمل اختیار کرے گا، اس عنصر میں قران شدید انانیت پسندی لائے گا کیوں کہ اس کی نظر میں کائنات کی ہر چیز اسی کے حوالے سے اہم یا غیر اہم ہوگی، حمل اور اسد میں تحرک،ہوس اور اولوالعزمی اور زیادہ ہوگی جب کہ قوس میں آزادی کو خواہش ضرورت سے زیادہ ہوگی، بہر حال تینوں آتشی بروج میں وہ صرف یہ دیکھے گا کہ کہاں سے کیا حاصل کرسکتا ہے، کچھ دینے کا اسے خیال بھی نہیں آئے گا۔
بادی بروج میں یہ قران زندگی کے بارے میں تجربہ پسندی کا رجحان لاتا ہے، یہاں ہر تجربے کی ذہنی طور پر چھان بین ہوتی ہے اور ذہن و جذبات پر حکومت کرتا ہے، ایسے شخص میں احساسات کو لفظوں میں منتقل کرنے اور خیالات کا اظہار کرنے کی شدید خواہش ہوتی ہے، ایسا شخص خود کو اور دوسروں کو اچھی طرح سمجھنا چاہتا ہے،ا کثر احساسات سے متعلق ذہنی پراگندگی ہوتی ہے جس کا نتیجہ جذباتی اتار چڑھاو¿ کی صورت میںنکلتا ہے، تغیر پذیری آتی ہے اور کبھی کبھار ڈپریشن تک کی نوبت آجاتی ہے، اکثر ایسا شخص ذہنی طور پر سرد ہوتا ہے اور جذباتی لاتعلقی بھی اس میں ہوتی ہے جو گہرے رومانی تعلقات میں مسائل پیدا کردیتی ہے، ایسے اشخاص میں لاشعوری طور پر جذباتی فراریت ہوتی ہے چناں چہ وہ ذہنی اور جسمانی طور سے مختلف اوردوری رکھنے والے شخص کو اپنی محبت کا مرکز بناتا ہے۔
خاکی بروج میں شخصیت عملی اور مادہ پرست ہوتی ہے، جذباتی اور مادی تحفظ بہت اہم ہوجاتے ہیں، برج جدی میں یہ تحفظات اسٹیٹس، کرئر اور قوت کے ذریعے حاصل کرنے کا رجحان ہوتا ہے، اگرچہ ایسی شخصیت بے پناہ نظم و ضبط کی حامل ہوتی ہے لیکن وہ بے ساختگی سے محروم ہوتی ہے،ایسے لوگوں میں فلسفیانہ اور روحانی نقطہ ءنظر سے قطعی طور پر ہٹ کر مادی دنیا میں گم ہوجانے کا رجحان ہوتا ہے، اکثر یہاں تحفظ ہر قیمت پر حاصل کرنے کا رجحان ہوتا ہے۔
آبی بروج میں شخصیت بے حد جذباتی ہوتی ہے،ا یسا شخص اپنے احساسات کا اسیر ہوتا ہے اور ان سے بالاتر ہوکر کسی حقیقت کو نہیں دیکھ سکتا، عام طور پر وہ بے حد توانا ہوتا ہے اور روحانی صلاحیت کو بہت زیادہ بڑھایا جاسکتا ہے، ایسے شخص میں بیرونی اثرات فوری طور پر قبول کرنے اور پھر انہیں اپنے احساسات سے گزارنے کے بعد محفوظ کرلینے کا رجحان ہوتا ہے، ایسے لوگوں کے موڈ تیزی سے بدلتے ہیں اور وہ اداسی کو اور ہر چیز کو چھپانے کی طرف مائل ہوتے ہیں، کبھی کبھی ان کی شخصیت خود اپنے آپ سے نبرد آزما ہوجاتی ہے اور وہ خود آزاد ہوجاتے ہیں، کبھی کبھی ایسے اشخاص جذباتی طور پر بہت پے چیدہ ہوجاتے ہیں اور بہت محتاط بھی ہوجاتے ہیں ،جذبات بہت شدید اور خود آزاری کی حد تک پختہ ہوتے ہیں، اچھے نظرات کی صورت میں یہ شخص بے حد رومانی ہوسکتا ہے اور اس کے برعکس صورت میں شدید جذبات انگیزی اور خود کو تکلیف پہنچانے کا رجحان پیدا ہوتا ہے۔
تثلیث و تسدیس قمر و شمس
Trine or SXT Sun and Moon
آپ جو چاہتے ہیں اسے حاصل کرلیتے ہیں،ا ٓپ آزاد خیال پرا مید اور پراعتماد شخصیت کے مالک ہیں، جب آپ کسی چیز کی خواہش کرتے ہیں تو اس کے ساتھ ہی آپ یہ بھی خوب جانتے ہیں کہ آپ اسے کس طرح حاصل کرسکتے ہیں اور حصول کے اس عمل میں آپ وقت بالکل ضائع نہیں کرتے، آپ کی قوت ارادی مضبوط ہے اور آپ کی گہری جذباتی خواہشات کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے،ا ٓپ خود پسند ہونے کے ساتھ ملنسار بھی ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ اپنی شخصیت کو کس طرح پیش کیا جائے کہ لوگوں کے بڑے گروہوں میں مقبولیت حاصل کرسکیں، لوگ آپ میں بے پناہ کشش محسوس کرتے ہیں اور آپ کی طرف کھینچتے ہیں، آپ اپنی مقبولیت سے فائدہ بھی اٹھاتے ہیں اور اپنی مقبولیت کو کسی بڑے مقصد کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تربیع قمر و شمس
moon square sun
بے حدگہرائی میں آپ خود سے جنگ میں مصروف ہیں، آپ کا ایک حصہ آزادی چاہتا ہے اور محض عشق کی خاطر محبت کرتا ہے جب کہ دوسرا حصہ اس جذباتی تحفظ کی شدت سے طلب کرتا ہے جو قریبی اور سچے تعلق اور پابند تعلق سے حاصل ہوتا ہے، کبھی کبھی یوں لگتا ہے جیسے آپ میں دو مختلف اشخاص مختلف خواہشات کے حصول کے لیے جی رہے ہیں، اکثر یہ تصادم آپ کے محبوب کی شخصیت کے انتخاب میں ظاہر ہوتا ہے، اس کے نتیجے میں آپ ایسے مشکل تعلقات میں پھنس جاتے ہیں جو آپ کے متصادم جذبات کو سطح پر لے آتے ہیں اور آپ کو ان تکلیف دہ متضاد احساسات سے جنگ کرنا پڑتی ہے۔
امکان ہے کہ آپ نے بچپن میں اپنے والدین سے جدائی کا تجربہ کیا ہو،وہ طلاق کے ذریعے ہو یا موت کے ذریعے،ا ٓپ نے اپنی موجودہ توقعات کی بنیاد اس منفی تجربے کو بنالیا ہے، آپ کا مسئلہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ اعتبار نہیں کرتے، کسی بھی تعلق کے مستقبل ہونے پر بلکہ خود پر بھی ، آپ سمجھتے ہیں کہ آپ میںیہ اہلیت ہی نہیں کہ آپ کسی پر بھروسا کرکے خود کو اس طرح اس کے سپرد کرسکیں کہ اس کی حفاظت میں آجائیں۔
کبھی کبھی جلد بازی میں آپ ایسی صورت حال میں شامل ہوجاتے ہیں جو آگے جاکر آپ کی زندگی کو محدود و قید کردے، آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے اعمال کی ذمے داری قبول کریں اور صحیح انتخاب کرتے وقت محتاط رہنے کی کوشش نہ کریں، آپ میں ممکن ہے اپنے موجودہ دکھوں کی ذمہ داری اپنے بچپن کے تلخ تجربات پر ڈالنے کا رجحان ہو، ایسے میں آپ کو یہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ یہ آپ کے مسائل کا حل نہیں اور جس جذباتی تحفظ کی آپ کو طلب ہے، وہ نہیں دے سکتا، مستقبل کا سامنا خوش امیدی سے کیجئے، اپنے مزاج کی دفاعیت کو کم کردیجئے، اپنی جذباتی نشوونما کے لیے تبدیلیوں کو مکمل بھروسے کے ساتھ قبول کرنے کی عادت ڈالئے، پیچھے مڑ کر مت دیکھیے بلکہ جو سامنے ہے اسے حاصل کیجیے۔(جاری ہے)