انعامی اسکیموں میں کامیابی ‘ سعد وقت کا حصول

تحریر: سید انور فراز

ہم قسمت کو دعوت دے سکتے ہیں لیکن اس پر حکم نہیں چلاسکتے

لاٹری انعامی بانڈز اور دیگر انعامی اسکیموں کے حوالے سے گفتگو ہوتی رہتی ہے اور ہم نے عرض کیا تھا کہ لوگ ایسے نمبروں کی تلاش میں رہتے ہیں جو انعام جیتنے میں مدد گار ثابت ہوں ۔ ہمارے تجربے اور مشاہدے کی روشنی میں یہ سوچ غلط ہے کہ نمبر آپ کی قسمت بدل سکتے ہیں یا آپ کو کوئی انعام جیتنے میں مدد دے سکتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ”وقت“ آپ کی قسمت بدل سکتا ہے ، نمبر نہیں ۔ ایسا وقت جو مبارک ہو اور آپ کی کامیابی کو یقینی بناسکے ۔ ہم نے یہ بھی عرض کیا تھا کہ اس سلسلے میں سب سے پہلے اپنے ذاتی زائچے پر نظر ڈالنا ضروری ہے اور اپنی پیدائشی خوبیوں اور خامیوں سے واقفیت ضروری ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آپ لاٹری یا کسی بھی انعامی اسکیم میں کامیابی کی پیدائشی طور پر کتنی اہلیت رکھتے ہیں ۔ اگر آپ کے اندر پیدائشی طورپر یہ صلاحیت موجود نہیں ہے تو آپ کبھی بھی کسی انعامی مقابلے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ۔ ایسی صورت میں آپ کو اپنے زائچے میں موجود خوش قسمتی کے عوامل سے واقفیت حاصل کرنا اور پھر ان کو وقت کی سعادت سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہوگا ، تب ہی آپ کوئی کامیابی حاصل کرسکیں گے ۔
واضح رہے کہ یہ اصول خود لاٹری یا انعامی اسکیموں کے حوالے سے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ زندگی کے ہر معاملے اور مرحلے میں اس کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے ، زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو ، تعلیم ، تربیت ، ملازمت ، کاروبار ، شادی ، اولاد ، سفر ، رہائش میں تبدیلی وغیرہ اگر آپ کے پیدائشی زائچے اور رواں وقت کی سعادت کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے تو آپ ناکامی کا شکار ہوسکتے ہیں ۔
اس سلسلے میں بنیادی اصول تو یہی ہے جس کا ہم اظہار کرچکے ہیں ، اگر آپ کے پاس اپنا زائچہ پیدائش ، زائچہ نکاح یا زندگی کے کسی اور اہم واقعے کا زائچہ موجود ہے تو سب سے پہلے اس زائچے میں اپنے ذاتی ، مالی اور خوش بختی کے خانوں کو دیکھیں اور ان کے حاکم سیارگان کی پوزیشن کو نوٹ کریں ۔ آپ کے لئے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ آپ کے مالی خوش قسمتی لانے والے سیارگان کون سے ہیں اور زائچے میں ان کی پوزیشن طاقت ور اور سعد ہے یا نہیں ؟ اسی طرح آپ کے ذاتی حاکم سیارے کو بھی طاقت ور اور سعد پوزیشن میں ہونا چاہیے۔اگر ان سیارگان کی پوزیشن سعد اور طاقت ور نہیں ہے یا طالع کے حاکم کی پوزیشن بھی کمزور ہے تو پھر کوئی لاٹری جیتنے کے امکانات انتہائی محدود ہوجاتے ہیں ، اس کے ساتھ ہی زائچے میں مشتری کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے ، کیونکہ یہی وہ سیارہ ہے جو وسعت و ترقی اور مالی خوش بختی پر حکمران ہے ۔ ” لوح مشتری “ یا ”لوح خوش بختی“ بنیادی طورپر اس ضرورت کو پورا کردیتی ہے کہ اگر مشتری زائچے میں کم زور بھی ہے تو ” لوح مشتری “ کے ذریعے مشتری کی سعادت حاصل ہوجاتی ہے ۔
ہر شخص چوں کہ اپنا زائچہ نہیں بنواتا اور نہ ہی وہ علم نجوم سے واقفیت رکھتا ہے لہٰذا اس کے لئے علم نجوم کے ذریعے کسی خوش قسمت وقت کا انتخاب کرنا آسان نہیں ہے ، اگر وہ کسی ایسٹرو لوجر سے رابطہ کرتا ہے تو ضروری نہیں ہے کہ وہ بھی اس کی درست رہنمائی کرے گا ، کیونکہ اس شعبے میں عمدہ مہارت رکھنے والے افراد کی اول تو پہلے ہی کمی ہے ، پھر اتنے پیچیدہ حسابات کی زحمت کون اٹھاتا ہے ، کیونکہ اس کی محنت کا بھرپور صلہ دیتے ہوئے بھی لوگ ہچکچاتے ہیں ۔ ہم بھی یہاں عام اور سادہ طریقوں پر ہی اکتفا کریں گے ، کیونکہ زیادہ ٹیکنیکل نوعیت کے مسائل اگر بیان بھی کئے جائیں تو انہیں سمجھے گا کون ؟ صرف وہی لوگ سمجھ سکیں گے جو خود علم نجوم کی معقول شد بدھ رکھتے ہیں ، لہٰذا ایسا طریقہ بیان کیا جارہا ہے جس سے عام آدمی فائدہ اٹھا سکے ۔
اکثر لوگ لاٹری کے ٹکٹ یا بانڈز زیادہ تعداد میں خرید کر پاس رکھتے ہیں ، کیونکہ ان کا نظریہ یہ ہوتا ہے کہ اس طرح ان کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں ، بے شک علم ریاضی کی رو سے اور دنیاوی نقطہ نظر سے تو یہ بات درست ہوسکتی ہے مگر روحانی اعتبار سے ہمارا یہ عمل انتہائی کمزور اور ناقص ہے ، روحانی نظریے کے تحت اس سے ہماری قوت ارادی اور ہمارے عقیدے کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے اور یاد رکھئے، ہماری قوت ارادی اور ہمارا عقیدہ ہی تو ہے جو پہاڑوں کو بھی اپنی جگہ سے ہلا سکتا ہے ۔ جب ہم بہت سے ٹکٹ یا بانڈز خرید لیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنی کامیابی کا یقین نہیں ہے اور یقین کی کمی بہر حال ناکامی سے دو چار کرتی ہے ۔ ہم صرف ایک ٹکٹ یا بانڈ خرید کر کیوں مطمئن نہیں ہوتے اور کیوں اس بات پر بھروسا نہیں کرتے کہ ہم ضرور جیتیں گے ؟ اس کی بنیادی وجہ وہی ہے کہ ہمیں اپنی خوش قسمتی کے عوامل کا شعور حاصل نہیں ہے ۔ ہمیں یہ شعور سب سے پہلے ہمارے زائچے سے حاصل ہوگا، اس کے بعد ” لوح مشتری “ سے ، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے زائچے میں سیارگان کی ایسی مبارک اور طاقت ور پوزیشن موجود ہے جو ہمیں جیتنے میں مدد دے سکتی ہے اور ماضی میں بھی ہمارے مشاہدے میں آچکی ہے ۔ اس کے بعدیہ احساس بھی ہمارے جیتنے کے یقین کو تقویت دینے کا باعث ہوگا کہ ” لوح مشتری “ کی صورت میں مشتری کی وسعت اور ترقی دینے والی قوت ہمیں حاصل ہے ، اب تیسرا مرحلہ مناسب اور مبارک وقت کا انتخاب ہے ۔
جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا ہے کہ علم نجوم سے مکمل طور پر مدد لینا عام آدمی کے لئے مشکل ہے ، لہٰذا صرف ایک چیز کو مد نظر رکھا جائے اور وہ ہے مشتری کی ساعت یعنی مشتری کا گھنٹہ ۔ علم الساعات کے ذریعے ہم روزانہ یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ 24 گھنٹے میں مشتری کے کتنے گھنٹے ہیں ، بس یہ گھنٹے ہمارے لئے خوش بختی کا وقت ہیں ۔ اگر آپ کے پاس ” لوح مشتری “ موجود ہے تو آپ لاٹری کا ٹکٹ یا انعامی بانڈ اس وقت خریدیں جب مشتری کی ساعت چل رہی ہو ۔ اگر دن بھی مشتری کا یعنی جمعرات کا ہو تو اور بہتر ہے ۔
وہ لوگ جو علم نجوم سے تھوڑی بہت بھی دلچسپی رکھتے ہیں اور کم از کم سیارگان کی روزانہ یا ماہانہ گردش پر نظر رکھتے ہیں اس بات کا مزید خیال رکھ سکتے ہیں کہ لاٹری ٹکٹ یا بانڈ خریدتے ہوئے سیارگان کے موافق زاویوں کو بھی مد نظر رکھیں ، خاص طور سے مشتری اور قمر کے نظرات، مشتری اور شمس ، شمس و قمر یا مشتری اور زہرہ کے نظرات یا پھر زیادہ باریکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے زائچے کے مالی معاملات پر حاکم سیارگان کے موافق نظرات کو مد نظر رکھیں تو جیتنے کے چانس اور بھی زیادہ ہوسکتے ہیں ۔ آپ کے زائچے میں مالی امور پر حاکم سیارگان زائچے کے دوسرے اور پانچویں گھر سے متعلق ہوں گے ، دوسرے اور پانچویں گھر کے حاکم اور ان گھروں پر قابض سیارگان نہایت اہمیت کے حامل ہیں ، انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔
جو لوگ جنتری یا تقویم خریدتے ہیں اور اس میں موجود سیاروں کی رفتاروں اور نظرات کو سمجھ سکتے ہیں وہ با آسانی کسی ایسے مبارک دن کا انتخاب کرسکتے ہیں جب ان کے مالی سیارگان موافق نظرات رکھتے ہوں یا مشتری اور زہرہ موافق نظرات کے تحت ہوں اس روز مشتری کی ساعت میں بانڈ یا لاٹری کے ٹکٹ کی خریداری جیتنے کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے ۔
ہم نے یہاں جو سادہ سا اصول بیان کیا ہے یہ بہر حال حتمی نہیں ہے ، ایک حتمی طریقہ کار جیسا کہ ہم پہلے بھی بیان کرچکے ہیں خاصا پیچیدہ اور مشکل ہے ، اس کے لئے تو اپنے زائچہ پیدائش پر بہت زیادہ انحصار کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ آپ لاٹری جیتنے کے اہل بھی ہیں یا نہیں اور خود آپ کی زندگی میں وقت کی سعادت یا نحوست کس حد تک کار فرما ہے ، بے شک آپ کی نااہلیت کو لوح مشتری کے ذریعے اہلیت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے لیکن رواں وقت کے ساتھ ہم آہنگی اسی صورت میں پیدا ہوگی جب آپ بانڈ یا لاٹری ٹکٹ کسی موافق اور مبارک وقت میں خریدیں گے ۔
یاد رکھئے، کائنات میں عام کارمک لہریں جاری و ساری ہیں ، جنہیں چینی فلسفیوں نے ” تاﺅ “ کہا ہے ، معاملات در حقیقت کیا ہیں اور کس طرح رو نما ہوتے ہیں ؟ یہ سب کچھ اس کے برعکس ہے جو ہمیں جدید معاشرہ سکھاتا ہے کہ معاملات کو کیسا ہونا چاہئے ۔ لوگ یا تو کائناتی توانائیوں کے بہاﺅ سے ہم آہنگ ہو کر کسی لہر کے ساتھ بہتے چلے جائیں اور بالآخر ایک منطقی منزل تک پہنچ جائیں یا پھر اس بہاﺅ کے خلاف نبرد آزما ہوں ۔ حقیقت یہ ہے کہ بنی نوع انسان کی ابتدائے آفرینش میں اس کائناتی ردھم کے ساتھ ہم آہنگی تھی لیکن جیسے جیسے انسانی شعور ترقی کرتا گیا اور سوچ کے ساتھ استدلال پر زور شروع ہوا تو انسان کائناتی ردھم سے دور ہوتا چلا گیا یا یوں کہہ لیجئے کہ اس نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کائناتی توانائیوں کے بہاﺅ کے خلاف جد و جہد شروع کردی ، وقت سے لڑنے کی اس انسانی کوشش نے زندگی میں اس کے لئے زیادہ گمبھیر مسائل پیدا کردیے ۔
جدید معاشرے میں جو کچھ روز مرہ کی زندگی میں پیش آتا ہے وہ در حقیقت ہماری سوچ اور دوسرے لوگوں کو اپنی سوچ کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کا نتیجہ ہے لیکن یہ کائناتی توانائی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا طریقہ نہیں ہے ، ہم اس توانائی کی لہروں سے مطابقت پیدا کرکے ہی اس کی پذیرائی کرسکتے ہیں ۔ گویا اس کی لہروں کے ساتھ بہہ کر ، نہ کہ ان سے الجھ کر ۔ ہم اپنی عادت کے مطابق جس طرح دوسروں کو مرعوب کرکے ان کا تعاون حاصل کرنا چاہتے ہیں بالکل اسی طرح ہم کائناتی توانائی کے بہاﺅ پر بھی غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ حالانکہ ہمیں چاہئے کہ ہم کائناتی توانائی کے پیچھے پیچھے چلیں اور اپنی اہمیت جتانے کے لئے اسے مرعوب کرنے کی کوشش نہ کریں ۔
طلسماتی تیکنیک کی تاثیر کے مقبول نظریئے کے برعکس ، آپ صرف قسمت کو دعوت دے سکتے ہیں ، اس پر حکم نہیں چلا سکتے ، آپ اپنے ارادے کی مضبوطی سے قسمت کو دعوت دیتے ہیں ، اگر آپ شعور کی ایک سطح پر اپنے آپ سے یہ کہتے ہیں کہ آپ لاٹری جیتنا چاہتے ہیں لیکن تحت الشعور کی سطح پر آپ کو سچ مچ یقین نہیں ہے کہ آپ جیتنے کے مستحق ہیں تو آپ کسی بھی طرح جیت نہیں سکتے ۔ لہٰذا شعور کے ساتھ تحت الشعور میں بھی یقین کی کیفیت کو تقویت پہنچانے کی ضرورت ہوگی ۔
اپنے آپ کو کائناتی توانائیوں کی لہروں سے ہم آہنگ کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ علم نجوم کی مدد سے سیاروں کی حرکت کے مطابق اپنے ہر عمل کا وقت منتخب کریں ، یہ وقت ہی سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے ، اس کے مقابلے میں پہلے سے منتخب کردہ نمبر بے کار ہیں ۔ اس سلسلے میں ہم پہلے عرض کرچکے ہیں کہ اگر آپ اپنے زائچے اور دیگر ایسٹرو لوجیکل موافقت سے واقف نہیں ہیں تو کم از کم صرف مشتری کی ساعت کا خیال ضرور رکھیں ۔ یاد رکھیں لاٹری جیتنے والے افراد اور نمبر پہلے سے طے شدہ نہیں ہوتے ۔ ایک رواں صورت ِ حال ہمارے سامنے ہوتی ہے ، تا وقت یہ کہ قرعہ اندازی کا لمحہ نہیں آجاتا ، بس اس لمحے میں ان لوگوں کا انتخاب عمل میں آجاتا ہے ، جن کے ساتھ اس وقت کی سعادت ہم آہنگ ہوتی ہے اور اس وقت کی سعادت انہی لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جنہوں نے کسی سعد وقت میں قسمت آزمائی کا آغاز کیا تھا ، اس سے کوئی بحث نہیں ہے کہ ان خوش قسمت لوگوں کے پاس لاٹری یا بانڈ کے نمبر کون سے تھے ۔
جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے ، قسمت کو دعوت دی جاسکتی ہے اس پر حکم نہیں چلایا جاسکتا ، اگر آپ کسی مبارک وقت پر انعامی اسکیم میں حصہ لے رہے ہیں تو آپ جیتنے کی بہترین پوزیشن میں ہیں ۔ گویا آپ قسمت سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ آپ کا ” نوٹس “ لے اور آپ اپنی قوت فیصلہ کو اس لمحے کے آگے سرنڈر کر کے قسمت کو دعوت دے رہے ہیں کہ وہ آپ کا ہاتھ تھام لے ۔
امید ہے کہ اس تفصیلی بحث اور وضاحت کے بعد ہمارے قارئین نے وہ راز پا لیا ہوگا جو کسی بھی انعامی مقابلے میں کامیابی کا بنیادی نکتہ ہے ۔ ہمارے اکثر قارئین صرف مشتری کی ساعت کا انتخاب کرکے بہت سے فوائد حاصل کرسکتے ہیں ۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ روزانہ کے 24 گھنٹوں میں مشتری کا گھنٹہ معلوم کرنا بھی عام آدمی کے لئے مشکل ہے ، اس سلسلے میں ماضی میں ہم روزانہ کی سیاروی ساعتوں کو معلوم کرنے کا طریقہ خاصی تفصیل کے ساتھ لکھ چکے ہیں ، ہماری کتاب ” مسیحا “ حصہ اول اور ہماری ویب سائٹ پر بھی یہ طریقہ موجود ہے مگر پھر بھی نئے یا پرانے قارئین کو کوئی شکایت ہوسکتی ہے ، لہٰذا انشا اللہ آئندہ ساعت معلوم کرنے کے حسابی اصولوں کی وضاحت کردی جائے گی ۔

انعامی بانڈز کی خرید اور ساعات ِسیارگان

گزشتہ کالم میں مشتری کی ساعت میں انعامی بانڈ یا لاٹری ٹکٹ خریدنے کے بارے میں بتایا گیا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ آئندہ ساعات ِ سیارگان معلوم کرنے کا طریقہ بیان کیا جائے گا ۔ چنانچہ یہ طریقہ دیا جا رہا ہے ۔
دن اور رات کو 24 گھنٹوں پر تقسیم کیا گیا ہے اور اصولاً 12 گھنٹے کا دن اور 12 گھنٹے کی رات تصور کی جاتی ہے لیکن در حقیقت ایسا نہیں ہے ، کیونکہ مختلف علاقوں اور مختلف موسموں کے سبب دن اور رات چھوٹے اور بڑے ہوتے رہتے ہیں ۔ لہٰذا ضروری نہیں ہے کہ ہر دن یا ہر رات 12 گھنٹے کا ہو ۔
آپ دنیا میں کسی جگہ بھی ہیں ، اپنے شہر کا طلوع آفتاب (Sun Rise) اور غروب آفتاب (Sun Set) آپ کو معلوم ہونا چاہئے ۔ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک دن کتنے گھنٹے کا ہے یہ معلوم کرنے کے بعد آپ دن کے گھنٹوں کو 12 پر تقسیم کردیں تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ ایک گھنٹہ یا ایک ساعت کتنے منٹ کی ہے ۔ اگر دن چھوٹا ہے اور 12 گھنٹے سے کم وقت کا ہے تو ایک ساعت بھی ایک گھنٹے سے کم ہوگی اور اگر دن بڑا ہے یعنی 12 گھنٹے سے زیادہ ہے تو ایک ساعت ایک گھنٹے سے بھی زیادہ ہوگی ۔ یہی اصول رات کی ساعتوں میں بھی سامنے رکھا جائے گا ۔ یعنی غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک رات کتنی بڑی ہے یا چھوٹی ہے ۔
ہفتے کے سات دنوں کا تعلق سات سیارگان سے ہے ، جس کی تربیت و تفصیل کچھ یوں ہے ۔
اتوار سورج یعنی شمس کا دن ہے ۔ پیر قمر یعنی چاند کا دن ہے ۔ منگل مریخ کا دن ہے ۔ بدھ عطارد کا دن ہے ۔ جمعرات مشتری کا دن ہے ۔ جمعہ زہرہ کا دن ہے اور ہفتہ زحل کا دن ہے ۔ ان دنوں میں صبح عین طلوع آفتاب کے وقت پہلی ساعت یعنی پہلا گھنٹہ اسی سیارے کا ہوتا ہے جس کا وہ دن ہے ، مثلاً جمعرات کو صبح پہلی ساعت مشتری کی ہوگی اس کے بعد آٹھویں ساعت مشتری کی ہوگی ، پھر غروب آفتاب کے بعد تیسری ساعت مشتری کی ہوگی ۔
اصول یہ ہے کہ ہر روز پہلا گھنٹہ یعنی ساعت اسی ستارے کی ہوتی ہے جو اس دن کا حاکم ہے ۔ اس کے بعد ترتیب وار دیگر سیاروں کی ساعتیں آتی ہیں ۔ یہ ترتیب کچھ اس طرح ہے
شمس ، زہرہ ، عطارد ، قمر ، زحل ، مشتری ، مریخ ۔ یعنی شمس کے بعد لازمی زہرہ کی ساعت ہوگی ، اور پھر عطارد ، قمر ، زحل اور مشتری کی ساعت ہوگی ۔ اس طرح 7 سیاروں کی ساعتیں ترتیب وار آتی ہیں اور دوبارہ پھر یہی چکر جاری رہتا ہے ، یعنی مشتری کی ساتویں ساعت کے بعد پھر آٹھویں ساعت شمس کی ہوگی ۔ اگر ہم جمعہ کے دن مشتری کی ساعت معلوم کرنا چاہیں تو ہمیں معلوم ہے کہ صبح سورج نکلنے کے وقت جمعہ کو پہلی ساعت زہرہ کی ہوتی ہے اور لازماً دوسری عطارد کی ، تیسری قمر کی ، چوتھی زحل کی اور پانچویں ساعت مشتری کی ہوگی ۔ اگر کسی بھی مہینے میں دنیا میں کسی جگہ بھی طلوع آفتاب کا وقت صبح تقریباً 7 بجے ہے تو گویا جمعہ کو صبح 7 بجے زہرہ کا گھنٹہ شروع ہوگا ، اور پھر بالترتیب دیگر سیاروں کی ساعتیں آئیں گی ، یہی اصول ہر دن کے لئے مقرر ہے ۔ صبح طلوع آفتاب سے شام غروب آفتاب تک ساتوں سیارگان کے گھنٹے اسی اصول کے تحت معلوم کئے جاسکتے ہیں ۔
اب آپ ایک دن یا ایک رات کے کل گھنٹوں کو 12 پر تقسیم کرکے جب ایک ساعت کا تخمینہ لگا لیں گے اور دن کی مناسبت سے یہ بھی معلوم کرلیں گے کہ پہلی ساعت کس سیارے کی ہے تو ترتیب وار باقی سیاروں کی ساعتیں بھی با آسانی معلوم کرسکتے ہیں ۔ اگر طلوع آفتاب صبح 7 بجے ہے اور غروب آفتاب شام ساڑھے 6 بجے ہے تو اس کا مطالب یہ ہوا کہ دن 11 گھنٹے کا ہے اور جب گیارہ گھنٹوں کو 12 پر تقسیم کیا جائے گا تو ظاہر ہے ایک ساعت کا تخمینہ ایک گھنٹے سے بھی کم ہوگا یعنی تقریباً 55 یا 56 منٹ کی ایک ساعت ہوگی لیکن جب غروب آفتاب سے صبح طلوع آفتاب تک رات کی طوالت کو دیکھیں تو وہ یقیناً زیادہ ہوگی یعنی تقریباً 13 گھنٹے کی رات ہوگی اور اس طرح رات کی ساعتیں ایک گھنٹے سے بھی زیادہ کی ہوں گی ۔
امید ہے کہ کسی بھی دن میں کسی بھی سیارے کی ساعت معلوم کرنا اب آپ کے لئے مشکل نہ ہوگا ، تھوڑی سی پریکٹس کی ضرورت ہوگی ، پھر بھی کوئی بات اگر وضاحت طلب ہو تو فون پر یا ای میل کے ذریعے معلوم کی جاسکتی ہے ۔ ہماری کتاب ” مسیحا “ حصہ اول میں ساعت معلوم کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ ¿ کار تفصیل کے ساتھ دیا گیا ہے ۔ یہ طریقہ کار نہایت اہم ہے ، زندگی کے ضروری کاموں کی انجام دہی میں بھی بے حد معاون و مفید ہے ، کیونکہ اکثر ہمیں اس وقت بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے جب ہم کسی نحس ساعت میں کوئی کام شروع کرتے ہیں ۔ مثلاً اگر ہم کوئی کام شروع کر رہے ہیں اور اس وقت زحل کی ساعت چل رہی ہو یا کوئی ایسی ساعت ہے جو نحس ہے تو یقینا وہ کام نہیں ہوگا یا اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلے گا ۔
علم الساعات اپنی جگہ ایک اہم علم ہے ، اس کے ذریعے بھی وقت کی سعادت اور نحوست سے آگاہی حاصل ہوتی ہے ۔ یہ علم نہایت قدیم ہے اور اس کی ابتدا قدیم بابل سے ہوئی تھی ۔ مسلمان ماہرین جفر نے اس علم میں نمایاں تحقیقی کام کیا اور آج دنیا بھر میں یہی طریقہ کار رائج ہے ۔ البتہ علم الساعات کے اصول و قواعد انڈین ویدک سسٹم میں مختلف ہیں ۔ انڈین ویدک سسٹم میں وقت کے پیمانے بھی مختلف ہیں ۔