شرف شمس اور لوح شفاءنورانی کا تحفہ ءخاص
زائچہ پاکستان ہمارے پیش نظر ہے، اس سال فروری سے پے بہ پے ایسی سیاروی پیش رفت جاری ہے جو ملکی اور قومی معاملات میں حالات کی روز بہ روز بڑھتی خرابیوں کا باعث بن رہی ہے،ہم پہلے بھی یہ نشان دہی کرچکے ہیں کہ پاکستان کا طالع پیدائش برج ثور ہے اور اس کے بالکل ابتدائی درجات طالع میں طلوع ہیں، زائچے کے منحوس اثر رکھنے والے سیارے زہرہ ، مریخ،مشتری اور راہو کیتو ہیں جب کہ سعد اثر رکھنے والے سیارگان شمس، قمر ،عطارداور زحل ہےں، جب بھی کوئی خرابی جنم لیتی ہے تو منحوس اثر کے حامل سیارگان کردار ادا کرتے ہیں، یہ کردار کئی طرح سے ظاہر ہوتا ہے، منحوس سیارگان باہمی طور پر نحس زاویے بنارہے ہیں یا زائچے کے سعد اثر رکھنے والے سیارگان کو متاثر کر رہے ہوں۔
دسمبر 2008 سے زائچے میں سب سے زیادہ منحوس اثر کے حامل سیارہ مشتری کا دور اکبر شروع ہواجو تاحال جاری ہے، اس کا اختتام دسمبر 2024 میں ہوگا، اگر پاکستان کے حالات پر ایک سرسری نظر ڈالی جائے تو 16 سال کا یہ عرصہ کسی طور بھی بہتر نظر نہیں آتا، اس تمام عرصے میں پاکستان روز بہ روز مختلف نوعیت کے مسائل ، حادثات، سانحات اور اقتصادی طور پر بدحالی کی طرف گامزن نظر آتا ہے۔
مشتری کے دور اکبر میں سیارہ مریخ کادور اصغر گزشتہ سال اگست 2021 سے شروع ہوا، گویا سب سے بڑے منحوس کے ساتھ ایک دوسرے منحوس کا دور شروع ہوگیا جو اس سال 17 جولائی تک جاری رہے گا، مریخ زائچے کے بارھویں اور ساتویںگھر کا حاکم ہے، زائچے کا بارھواں گھر نقصانات ، خوف، خفیہ سازشوں (جن کا تعلق بیرون ملک سے ہو)سے ہے، سیارہ مریخ کو فوج کا نمائندہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ اس دور میں حکومت اور فوج کے درمیان بھی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی، بہر حال یہ دور جاری ہے۔
کسی بھی زائچے میں ادوار کی خصوصیات کے ساتھ سیاروی گردش بھی اپنے نت نئے رنگ دکھاتی ہے بلکہ اکثر سیاروی گردش کا اثر ادوار پر غالب رہتا ہے، اس حوالے سے اس سال فروری میں ایک اہم سیاروی اجتماع سامنے آیا، 28 فروری کو تقریباً 6 سیارگان ایک ہی برج جدی میں اکٹھا ہوئے،برج جدی زائچے کا نواں گھر ، اس کا تعلق مستقبل کے منصوبوں، آئین و قانون ، عدلیہ ،الیکشن کمیشن اور خارجہ امور سے ہے،بلاشبہ یہ اہم معاملات نت نئے رنگ بدلتے نظر آتے ہیں اور اس اجتماع کے اثرات مستقبل میں بھی جاری رہیں گے جس کے نتیجے میں مزید آئینی تبدیلیوں کا امکان موجود ہے۔
8 فروری سے زائچے کے دو منحوس سیارگان زہرہ اور مشتری کا قران شروع ہوا جو تاحال جاری ہے، اس قران کی ابتدا برج قوس سے ہوئی جو زائچے کا آٹھواں یعنی مصیبت کا گھر ہے اور اب یہ قران نویں گھر تک آچکا ہے، 19 مارچ کو اس کی شدت ختم ہوجائے گی، جیسا کہ پہلے عرض کیا تھا کہ مریخ کا تعلق خفیہ سازشوں ، نقصانات وغیرہ سے ہے اور زہرہ زائچے کے پہلے اور چھٹے گھر کا حاکم ہے، پہلے گھر کا مطلب پاکستان ہے اور چھٹے گھر کا مطلب اختلافات، لڑائی جھگڑے، مقدمات، صحت کے معاملات ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کی فعالیت ، سول و فوجی بیوروکریسی ہے،گویا دونوں سیاروںکا قران ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کے داخلی معاملات میں بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کا بھی کوئی نہ کوئی کردار ضرور موجود ہے اور ایسا پہلی بار نہیں ہورہا، ماضی میں بھی اس کی مثالیں موجودہیں۔
گزشتہ ماہ فروری ہی میں ایک اور سیاروی خرابی کا بھی آغاز ہوا یعنی منحوس مشتری اور سعد شمس کا قران جو 12 مارچ کو ختم ہوا لیکن مشتری تاحال کمزور اور غروب حالت میں ہے، 20مارچ سے طلوع ہوگا، شمس حکومت ، صاحب حیثیت افراد ، عہدہ و مرتبہ رکھنے والے لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے، چناں چہ ہم نے دیکھا کہ وزیراعظم کو بھی در در بھٹکنا پڑا، وہ کبھی چوہدریوں کے دروازے پر نظر آئے تو کبھی دوسرے اتحادیوں کی خدمت میں حاضری دی اور تاحال یہ سرگرانی جاری ہے، سیارہ مشتری وزیراعظم عمران خان کے ذاتی زائچے کا اہم ترین سیارہ ہے، 20 مارچ کے بعد طلوع ہوجائے گا۔
راہو اور کیتو اپنی نحوست میں منفرد ہیں، تقریباً فروری کے مہینے سے برج ثور اور عقرب میں ابتدائی درجات پر حرکت کر رہے ہیں گویا زائچے کے نہایت حساس پوائنٹ پر ہیں جس کے نتیجے میں زائچے کے تقریباً آدھے گھروں کو ڈسٹرب کر رہے ہیں، چناں چہ جو بھی نہ ہوجائے کم ہے، 17 مارچ کو یہ دونوں منحوس برج تبدیل کریں گے یعنی راہو برج حمل میں اور کیتو برج میزان میں داخل ہوں گے، چناںچہ اس نحوست کا خاتمہ ہوجائے گا اور موجودہ صورت حال میں نمایاں تبدیلی کے آثار پیدا ہوں گے لیکن ایک دوسری خرابی کا آغاز ہوگا جو بہت خطرناک ہے،21,22 مارچ مشتری اور عطارد کا قران اور کیتو اور مشتری کے درمیان نحس زاویہ جس میں عطارد بھی شامل ہوگا بعد ازاں زہرہ اور زحل کا قران اور پھر مریخ اور زحل کے قران کا آغاز ہوگا جو سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خانہ جنگی جیسی صورت حال بھی جنم لے سکتی ہے، حکومت کیا ، جمہوریت کی بساط بھی لپٹ سکتی ہے۔
مریخ اور زحل کے قران کا اثر اپریل کے پہلے ہفتے تک جاری رہے گا، اس مسئلے پر بہت زیادہ ذمے داری وزیراعظم پر عائد ہوتی ہے، انھیں بہت ہی تحمل اور تدبر کے ساتھ صورت حال کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، کسی معاملے کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں، اپنے جذبات اور غصے پر قابو رکھیں، وہ چیلنج قبول کرنے والے انسان ہیں لیکن ہر وقت ایسا نہیں ہوتا جب طبل جنگ بجایا جائے اور چیلنج قبول کیا جائے ، دانش مندی اور حکمت عملی سے کام لینا ان کے حق میں بہتر ہوگا۔
زہرہ ، زحل اور مریخ و زحل کا قران ملک میں کسی ایمرجنسی کا امکان بھی ظاہر کرتا ہے۔
جہاں تک بیرونی مداخلت کے امکان کا تعلق ہے سو اس کے شواہد سامنے آچکے ہیں، بعض بیرونی قوتیں ہر صورت میں عمران خان کو ہٹانا چاہتی ہیں ، تازہ خبروں کے مطابق ایک زیر کثیر اس مہم جوئی پر خرچ ہورہا ہے ،وزیراعظم پاکستان کے علاوہ یقینا ملک کے مقتدر حلقے بھی اس تمام صورت حال کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور یقین رکھنا چاہیے کہ وہ اس صورت حال میں مناسب وقت پر اپنا کردار ضرور ادا کریں گے (واللہ اعلم بالصواب)
حفیظ جالندھری صاحب کا مشہور شعر ایسے ہی موقعوں پر یاد آتا ہے
دیکھا جو کھا کے تیرکمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی
لوح شفاء
سیارہ شمس ہماری دنیا میں زندگی کا مظہر ہے، اگر سورج کی روشنی اور حرارت نہ ہو تو زندگی ختم ہوجائے گی، انسان ہو یا حیوان یا تمام نباتات سب کے لیے سورج کی روشنی اور تمازت ضروری اور حیات بخش ہے، اسی بنیاد پر علم نجوم میں بھی سیارہ شمس کو صحت و تندرستی کا نمائندہ تسلیم کیا جاتا ہے، عام طور سے اگر کسی کے زائچہ پیدائش میں سیارہ شمس کمزور ہو ، اپنے برج ہبوط میں ہو یا دیگر منحوس اثرات سے متاثرہ ہو تو ایسے لوگوں کی صحت اکثر خراب رہتی ہے، وہ بہت چھوٹی عمر سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے رہتے ہیں، خاص طور پر ہاضمے کی خرابیاں،امراض قلب اور دیگر جسمانی کمزوریاں انھیں پریشان کرتی رہتی ہیں، ایسے لوگوں میں قوت حیات کی کمی ہوتی ہے یعنی ان کا جسمانی دفاعی سسٹم کمزور ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ آئے روز کسی نہ کسی بیماری کے مسئلے کا شکار ہوتے رہتے ہیں اور نتیجے کے طور پر بالآخر کبھی نہ کبھی مہلک اور ضدی قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کے دہانے تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔
علم جفر اور علم نجوم کے اشتراک سے ماہرین جفر ایسے نقش و طلسم تیار کرتے ہیں جو مختلف قسم کی بیماریوں کے مقابلے میں معاون و مددگار ثابت ہوں، ایسے نقش و طلسم کو شرف شمس یا سیارہ شمس کے دیگر سعد و باقوت اوقات میں تیار کیا جاتا ہے اور ان سے کام لیا جاتا ہے۔
عزیزان من! اس حوالے سے ہم جو لوح مبارک یہاں پیش کر رہے ہیں وہ جفری اصول و قواعد کے مطابق بے مثال ہے، اہل نظر ہی اس کی اہمیت کو سمجھ سکتے ہیں، اس لوح کی تیاری میں اسم الٰہی ”حی“اور آیت شفا”اللہ یشفے عبدہ بلطفہ“ کو بنیاد بنایا گیا ہے، لوح کا پہلا رُخ ستارہ داودی میں اسم الٰہی حی کا مثلث نقش ہے، اسم الٰہی حی کے اعداد 18 ہیں، جب کہ دوسرا رُخ آیت مبارکہ کا ہے اور ساتھ ہی صحت سے متعلق حروف و طلسم اور موکلات ہیں۔
اس لوح کو تانبے ، اسٹیل یا سونے کی گول لوح پر تیار کیا جائے اور تیاری کا وقت شرف شمس میں ساعتِ شمس ہوگی، اگر ایک ساعت میں نقش مکمل نہ ہوسکے تو دوسری ساعتِ شمس لی جاسکتی ہے، تیاری کے وقت رجال الغیب کا خیال رکھیں کہ وہ سامنے نہ ہوں(رجال الغیب کی سمت معلوم کرنے کے لیے یہاں کلک کریں)لوح تیار ہونے کے بعد 111 بار اللہ یشفے عبدہ بلطفہ بحق یا حیُ ، اول آخر تین بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر لوح پر دم کریں اور بعد میں بھی اس ورد کو جاری رکھیں تو ان شاءاللہ صحت مندی و تندرستی حاصل رہے گی اور مہلک امراض میں بھی اس لوح سے مدد لی جاسکتی ہے، سخت قسم کی بیماریوں مثلاً کینسر، دمہ ، ہڈیوں اور جوڑوں کے درد، ہاضمے کی خرابیاں، ٹی بی وغیرہ میں اس لوح کا استعمال کسی بھی نوچندے اتوار ، منگل یاجمعرات یا پیرسے شروع کریں اور صبح ساعت اول میں تقریباً آدھے گھنٹے کے لیے لوح کو ایک کپ عرق گلاب میں ڈال کر رکھ دیں اور99بار مندرجہ بالا آیت اور اسم الٰہی پڑھ کر اس پر دم کردیں اور عرق گلاب پی لیں، جب تک مرض کی شدت کم نہ ہو ، یہ طریقہ جاری رکھیں، ان شاءاللہ شفاءہوگی، ہر اتوار کو کسی غریب بال بچے دار کی مدد کیا کریں اور منگل کو ایک مرغی ذبح کراکے کسی غریب کے گھر بھیج دیا کریں۔
وہ لوگ جو کسی مجبوری کے تحت یہ لوح خود تیار نہ کرسکیں وہ براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔
شرف شمس کے باقوت اور موثر اوقات
عام طور پر لوگ مختلف جنتریوں میں شائع ہونے والے شرف یا اوج وغیرہ کے اوقات کو فالو کرتے ہیں لیکن علم نجوم سے ناواقفیت کے سبب بعض حقائق سے بے خبر رہتے ہیں، اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان اوقات میں دیگر سیاروی پوزیشن ناموافق ہوتی ہے، چناں چہ تمام محنت برباد ہوجاتی ہے اور مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوتے، ہم ذیل میں جو اوقات دے رہے ہیں انہی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے استخراج کیے گئے ہیں۔یہ اوقات اسلام آباد کے وقت کے مطابق ہیں،دیگر شہروں کے افراد اسلام آباد کے وقت سے اپنے شہر کے وقت کے فرق کو مدنظر رکھ کر ان اوقات میں کمی بیشی کرسکتے ہیں، خیال رہے کہ اسلام آباد اور کراچی کے درمیان تقریباً آدھے گھنٹے کا فرق ہے لیکن پنجاب کے مختلف شہروں میں یہ فرق دو تین منٹ سے زیادہ نہیں ہے۔
2 مئی بہ روز پیر قبل طلوع آفتاب ساعت شمس 02:42 am سے 03:35 am تک ہوگی
اس کے بعد رات 11:14 pm سے 3 مئی شب 12:11 am تک موثر ساعت شمس ہوگی۔
3 مئی بہ روز منگل صبح 05:20 am سے 06:27am ساعت قمر ہوگی،قمر اس وقت اپنے شرف کے برج ثور میں ہوگا اس لیے یہ ساعت بھی موثر ہوگی، اسی روز 09:50 am سے 10:57 am تک ساعت شمس ہوگی اور پھر سہ پہر 05:42 pm سے 06:50 pm تک ساعت شمس موثر ہوگی،اسی رات 09:27 pm سے 22:20 pm تک موثر ساعت ہوگی۔
4 مئی بہ روز بدھ صبح 10:57 am سے 12:05 pm تک اور شام 06:51 pm سے 07:45 pm تک موثر ساعت شمس ہوگی۔