برج حوت کی محبت کا انداز
آبی تکون کا تیسرا برج حوت (Pisces) ہے جس کا نشان ایک دوسرے کے مخالف رخ پر حرکت کرتی ہوئی دو مچھلیاں ہیں۔ حوت دائرہ بروج کی قطار میں سب سے آخر میں ہے اور ایک نظریہ کے مطابق ایک حوتی بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ اپنی ذہنی سوچ کے مطابق اسّی برس کا ہوتا ہے گویا بچپن ہی میں دنیا سے روانگی کے سفر پر سوچ بچار شروع ہو جاتی ہے۔
برج حوت ذو جسدین (Double Body Sign) ہے۔ آبی بروج میں اس سے زیادہ حساس (Sensitive) کوئی دوسرا سائن نہیں ہے۔ اس پر طرفہ تماشا اس کی شخصیت کا دہرا پن ہے۔ ایک دوسرے کی مخالف سمت گردش کرتی ہوئی دو مچھلیاں حوتی افراد کی حساس طبیعت کے عدم اطمینان اور اضطراب کو ظاہر کرتی ہیں اگر ہم یہ کہیں کہ یہ لوگ کسی حال میں بھی خوش نہیں رہتے تو غلط نہیں ہو گا۔ محبت کی شدید بھوک سب سے زیادہ برج حوت میں پائی جاتی ہے۔ حوتی افراد کی محبت میں “نرگسیت” کا پہلو نمایاں ہے یعنی یہ لوگ چاہنے سے زیادہ چاہے جانا پسند کرتے ہیں۔ اگر بیک وقت بہت سے لوگ ان کی محبت میں گرفتار ہو جائیں تو اس بات کا برا نہیں منائیں گے بلکہ یہ ان کے لیے خوشی اور تسکین کا باعث ہو گی۔ یہ ہر وقت اور ہر لمحہ کسی کے دل کی گہرائیوں میں رہنا چاہتے ہیں۔
ایک حوت شخصیت جب کسی کو پسند کرتی ہے اور اس کی محبت میں مبتلا ہوتی ہے تو سمجھ لیں اس کے بدترین مسائل کا آغاز ہو جاتا ہے کیونکہ محبت میں ناکامی یا کامیابی دونوں ہی صورتیں حوتی افراد کے لیے نت نئے مسائل پیدا کرتی ہیں۔ ناکامی کی صورت میں حوتی افراد بھی شدید جذباتی ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں اور مایوسی کی انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہ خودکشی کریں یا نہ کریں ہر صورت میں محبت کا ناکام تجربہ ان کی زندگی میں اداسیوں کا موسم لے آتا ہے۔ وہ دنیا سے بے زاری کا اظہار کرنے لگتے ہیں اور ایسی انتہا پسندانہ سوچ میں مبتلا ہوتے ہیں جو کسی طور بھی مناسب نہیں ہوتی۔ مثلاً زندگی بھر شادی نہ کرنے کا فیصلہ وغیرہ۔ ان کا رویہ محبت میں ناکامی کے بعد کچھ ایسا ہوتا ہے پس معشوق جینا عشق کو بدنام کرنا ہے یا پھر بقول شاعر
ایک محبت کافی ہے
باقی عمر اضافی ہے
لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، بے شک وہ اپنی ناکام محبت کو کبھی نہیں بھولتے۔ اس کی یاد میں ہمیشہ ٹھنڈی آہیں بھرتے رہتے ہیں مگر دوسری محبت کی طرف بڑھتے ہوئے ہچکچاتے بھی نہیں ہیں اور اس دوسری محبت کا آغاز دوسروں کے ہمدردانہ رویوں سے ہوتا ہے۔
اگر حوتی افراد کو محبت میں ناکامی کے بعد سنبھالنا مقصود ہو تو انہیں گزشتہ محبت کا طعنہ دیے بغیر محبت کا اظہار کرنا چاہیے اور یہ اظہار ان کی اشک شوئی سے شروع کرنا چاہیے اگر آپ نے ان کے غم کو اہمیت نہ دی تو آپ کو انہیں اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکامی ہو سکتی ہے۔ آپ ان کے ہمدرد بن کر ان کے دل میں کوئی مقام بنا سکتے ہیں۔
برج حوت کا تعلق روح،احساسات اور تبدیلی سے ہے۔ حوتی افراد کا عقیدہ یا نعرہ یہ ہے “میں محسوس کرتا ہوں” (I Feel) گویا یہ لوگ کچھ سمجھتے نہیں ہیں، بس محسوس کرتے ہیں اور جو کچھ بھی یہ محسوس کرتے ہیں اسی کی بنیاد پر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تبدیلی بھی ضروری ہے یعنی وہ محبت میں بھی ایک جیسے انداز اور طور طریقوں سے بوریت اور بے زاری محسوس کر سکتے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں کسی نئی محبت کی ضرورت محسوس ہو سکتی ہے، حوت افراد کے محبت کے معاملات کا یہ سب سے خطرناک پہلو ہے۔
محبت میں کامیابی ظاہر ہے کسی بھی محبت کرنے والے کی زندگی کا سب سے بڑا انعام ہو سکتی ہے لیکن حوتی افراد کا مسئلہ دوسرا ہے۔ شادی کے بعد انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ محبت جو شادی سے پہلے موجود تھی، ازدواجی زندگی کے مسائل میں کہیں گم ہو چکی ہے۔ ان کا لائف پارٹنر اب ان پر کم اور دیگر دنیا داری کے معاملات پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ لہذا ان کی محبت کی بھوک دوبارہ جاگ اٹھتی ہے۔ نتیجے کے طور پر ایک نئی محبت کی تلاش شروع ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پہلی محبت سے شکایات کا دفتر کھل جاتا ہے۔ حوت افراد خاص طور پر خواتین کی اس کمزوری سے کچھ دوسرے عاشق مزاج فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیںکیوں کہ ان کی دل جوئی اور ہمدردی حوت خواتین کو ایک نئی محبت کی دلچسپیوں کا احساس دلاتی ہے۔
بہت کم حوتی افراد ایسے ہوں گے جو پسند اور محبت کی شادی کرنے کے بعد بھی ایک مطمئن اور آسودہ زندگی گزار رہے ہوں۔ اس حوالے سے حوت مرد اور خواتین کا رویہ کچھ تھوڑا سا مختلف ہے۔ مرد شادی کے بعد بہت جلد دوسری محبت کے خبط میں مبتلا ہو جاتے ہیں جبکہ خواتین پہلی محبت سے بے زار تو نہیں ہوتیں اور نئی محبت کے بارے میں فورا ہی نہیں سوچتیں لیکن ان کا فطری عدم اطمینان بہرحال ظاہر ہونے لگتا ہے۔ دراصل حوت افراد دوسروں کی مکمل توجہ چاہتے ہیں۔ وہ اس میں کسی بھی قسم کی کوئی کمی برداشت نہیں کر سکتے اور یہ ایک بڑا ہی مشکل اور ناممکن سا مرحلہ ہے۔
برج حوت کا عنصر پانی ہے اور شاید پانی کی طرح پھیلنا حوتی افراد میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ چاہے جانے اور منظورِ نظر رہنے کی شدید خواہش سب سے زیادہ برج حوت میںپائی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی حوت شخصیت سے 70 سال کی عمر میں یہ سوال کیا جائے کہ آپ کی آخری خواہش کیا ہے تو اس کا جواب یقیناً یہی ہو گا کہ “بس ایک محبت چاہیے”۔
شہرہ آفاق ہالی ووڈ فلم اسٹار ایلزبتھ ٹیلر ایک نمایاں اور مثالی حوت شخصیت ہے جس نے نو شادیاں کی ہیں اور رچرڈ برٹن سے دو بار شادی اور دو بار طلاق ہوئی۔ دونوں کی محبت اور شادی کے ہنگامے دنیا بھر میں اس قدر مشہور ہوئے اور رسوائیوں کا وہ طوفان اٹھا کہ ویٹی کن سٹی سے پوپ پال کو ان کے خلاف فتویٰ جاری کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ رچرڈ برٹن ایک عقرب شخصیت تھا۔ بلاشبہ آبی برج ایک دوسرے کے لیے بڑی کشش رکھتے ہیں۔ خاص طور سے عقرب حوت کو بڑی رغبت اور للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتا ہے جبکہ حوت سرطان کو اور سرطان عقرب کو۔ آبی تکون کے تینوں برج سرطان ، عقرب اور حوت ایک دوسرے کی محبت میں آسانی سے مبتلا ہو سکتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ وہ ایک کامیاب ازدواجی زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔ محبت کا جذبہ اور فلسفہ ایک الگ حیثیت رکھتا ہے جبکہ شادی دو افراد کے ایک ساتھ زندگی گزارنے کا ایک معاہدہ ہے۔ یہ معاہدہ کچھ اصول و قواعد اور نظم و ضبط کی پابندی چاہتا ہے۔ اس کے تحت دونوں افراد پر کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ جب وہ ان ذمہ داریوں کو پوری طرح انجام نہیں دے پاتے تو یہ معاہدہ خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ ایک دوسرے سے محبت اور کشش کے باجود انہیں علیحدہ ہونا پڑتا ہے۔ لہذا ایسی شادی کی ناکامی کو محبت کی ناکامی نہیں کہا جا سکتا۔
غالباً ساتویں یا آٹھویں شادی کی ناکامی کے بعد جب کسی صحافی نے ایلزبتھ ٹیلر سے پوچھا کہ جب آپ کی کوئی شادی بھی کامیاب نہیں ہوتی تو آخر آپ مزید شادی کیوں کرتی ہیں؟ ایلزبتھ نے کچھ ناراض ہوتے ہوئے غصے سے جواب دیا “کیا مطلب ہے؟ کیا تم چاہتے ہو کہ میں رات کو اکیلی سوو¿ں۔”
حوت افراد میں تنہائی کا خوف بھی پایا جاتا ہے۔ وہ اکیلا رہنے سے ڈرتے ہیں۔ بے شک حوت افراد دل کی گہرائیوں سے محبت کے معاملے میں آگے قدم بڑھاتے ہیں مگر ان کے قدموں کی لغزش سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ہم نے ایسے کیس بھی دیکھے ہیں کہ محبت میں مبتلا ہو کر طوفانی رفتار کے ساتھ منگنی کر لی، سارے گھر والوں کی مخالفت کے باوجود۔ پھر کچھ عرصے بعد کسی اور سے متاثر ہو کر پہلی منگنی توڑ دی اور دوسری جگہ شادی کر لی مگر بعد میں وہ شادی بھی کامیاب نہ رہی اب پھر پہلی محبت یاد آ رہی ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ برج حوت بلاشبہ ایک Love Sign ہے مگر اس کی محبت کے رنگ ڈھنگ نرالے ہیں۔
حوت افراد کی دہری شخصیت محبت میں عدم استحکام کا سبب بنتی ہے۔ ایک حوت عورت شادی کے بعد شوہر سے شکوے شکایات کر سکتی ہے اور علیحدگی کے بارے میں بھی سوچ سکتی ہے۔
لیکن ایک حوت مرد شادی کے بعد دوسری محبت کی خواہش صرف اس لیے نہیں کرتا کہ وہ اپنی پہلی محبت سے خوش نہیں ہے بلکہ درحقیقت وہ یہ چاہتا ہے کہ اس کی چاہنے والیاں اور بھی ہوں۔ وہ بہت سی خواتین کا منظور نظر رہے یعنی چاہے جانے کی خواہش یا تمنا عروج پر ہوتی ہے۔ اگر حوتی افراد کے زائچے میں سیارگان نحس اثرات ڈال رہے ہوں تو محبت میں بھونرا صفاتی ، بے وفائی اور بدنظری کا عنصر بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگ عیاشیوں میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں۔
عناصر کی آمیزش
اب تک تینوں آبی بروج کی محبت کے انداز اور مقاصد پر گفتگو ہوئی ہے لیکن اس سے پہلے کہ ہم باقی بروج پر بات کریں۔ اس حقیقت کو سمجھ لینا ضروری ہے کہ کسی بھی شخص )عورت یا مرد) کی شخصیت و کردار اور فطرت پر صرف ایک شمسی برج ہی اثرانداز نہیں ہوتا بلکہ اس کا مکمل زائچہ پیدائش (Birth Chart) اثر انداز ہوتا ہے جس میں عناصر کی تقسیم کا فارمولا بے حد اہمیت کا حامل ہے یعنی دیکھنا یہ ہو گا کہ زائچے میں کون سا عنصر قوی اور زیادہ اثرانداز ہے اگر آبی عنصر (Water Element) قوی ہے تو یقیناً ایسا شخص زیادہ حساس ہو گا اور اسی کی مناسبت سے اس کے رومانی اور جذباتی معاملات زیادہ نمایاں ہو کر سامنے آئیں گے۔ اگر آتشی عنصر زیادہ قوی ہے تو شخصیت و کردار میں جذبے کے ساتھ جوش و جنون نمایاں ہو گا۔ اگر ہوائی عنصر (Air Element) زیادہ قوی ہو گا تو شخصیت میں خیالی، قیاسی اور تصوراتی رجحان زیادہ ہو گا اگر خاکی عنصر (Earth Element) زیادہ ہو گا تو ایسی شخصیت میں عقلیت اور عملیت پسندی زیادہ ہو گی۔ یہ لوگ کوئی بھی کام کریں اس میں نفع و نقصان کے پہلو کو نظر انداز نہیں کرتے۔
مندرجہ بالا آبی بروج کے اظہار و انداز محبت میں اس بات کو مدِ نظر رکھنا ہو گا کہ ان کے انفرادی زائچہ پیدائش میں اگر کوئی اور عنصر قوی ہے تو وہ خصوصیات جو بیان کی گئی ہیں، کوئی نیا رنگ اختیار کر سکتی ہیں مثلاً اگر سرطان، عقرب یا حوت کے ساتھ قمری یا پیدائشی برج خاکی عنصر کا ہو تو یہ لوگ اندھی محبت کے قائل نہیں ہوں گے بلکہ محبت کے معاملات میں برے بھلے اور نفع نقصان کی تمیز ضرور کریں گے۔ اگر آتشی برج قمری یا پیدائشی ہو تو یہ ایک آبی برج کے لیے سونے پر سہاگا ہو گا کیونکہ اس طرح ان کی حساسیت میں مزید شدت آجائے گی اور ایسے لوگ بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق کی مثال ہوں گے۔ اگر شمسی ، قمری اور پیدائشی تینوں بروج یا تین میں سے دو بروج آبی ہوں تو حساسیت مزید بڑھ جائے گی اور ایسے لوگوں کا عشق بڑی گہرائی اور گیرائی کا حامل ہو گا یعنی انہیں پھر اپنے محبوب کے سوا دنیا میں کچھ نظر ہی نہیں آتا، بقول شاعر
یا ترا تذکرہ کرے ہر شخص
یا کوئی ہم سے گفتگو نہ کرے
اگر آبی بروج کے ساتھ ہوائی بروج کی شراکت موجود ہو تو حساسیت کے ساتھ وہم و قیاس اور تصورات کا اضافہ ہو جاتا ہے گویا بقول غالب بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے۔ ایسے لوگ عملیت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور صرف محبوب کی یادوں سے دل بہلانا ہی کافی سمجھتے ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ امتزاج دنیاوی اعتبار سے بہت کمزور ہے کیونکہ ایسے لوگ عملیت پسند نہ ہونے کی وجہ سے عموماً محبت میں ناکام رہتے ہیں اور ہمیشہ ٹھنڈی آہیں بھرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے محبوب کو وصال یار کے لیے بھی خود ہی کچھ کرنا پڑتا ہے۔
مزید آگے بڑھنے سے پہلے یہ تشریح اس لیے ضروری تھی کہ ممکن ہے بعض لوگ یہ سوچےں کہ ہمارا شمسی برج فلاں ہے لیکن ہم ایسے نہیں ہیں جیسا کہ لکھا گیا ہے۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کو اپنا قمری اور پیدائشی برج ضرور چیک کرنا چاہیے۔ تب ہی درست صورت حال کا اندازہ ہو سکے گا۔
ہوائی بروج کا انداز محبت
جوزا، میزان اور دلو کا عنصر ہوا ہے۔ ان تینوں بروج میں جوزا ذو جسدین یعنی دہرے پن کا حامل، میزان منقلب یعنی تغیر پذیر، تبدیل ہونے والا اور دلو ثابت یعنی ٹہراو¿ رکھنے والا برج ہے۔ لہذا تینوں ہوائی برج اپنا ایک مختلف انداز رکھتے ہیں۔ اپنے عنصر ہوا کی مناسبت سے تینوں تخیلات اور تصورات کی دنیا میں رہتے ہیں اور اس حوالے سے ان کی محبت کے اظہار اور انداز بھی جدا جدا اور نرالے ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ یہ تینوں ہوائی تکون کے رکن دائرہ بروج کے انوکھے اور نرالے برج ہیں تو غلط نہیں ہوگا،تینوں بروج میں البتہ برج دلو اپنی انفرادیت میں یکتا ہے، ثابت قدم اور عملیت پسند ہیں جب کہ جوزا اور میزان نے ثابت قدمی اور عملیت کا فقدان ہے، چناں چہ ان کی محبت خیالی دنیا سے باہر قدم نکالنے میں ناکام رہتی ہے، ان کی محبت کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کھیل بچوں کا ہوا، دیدئہ بینا نہ ہوا۔
برج جوزا کا انداز محبت
برج جوزا کا تعلق انسانی ذہن اور ذہنی اعمال و افعال سے ہے لہذا جوزا افراد کوئی کام بھی ذہنی تحریک کے بغیر نہیں کرتے۔ سوچنا سمجھنا اور جاننا ان کے لیے اولیت رکھتا ہے لہذا محبت کے معاملات میں دل کے بجائے ان کا دماغ اور ذہن اپنا کردار ادا کررہا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جوزا افراد کی محبت احساساتی نہیں ہوتی بلکہ کسی سوچے سمجھے منصوبے کا مظہر ہوتی ہے۔ شاید اسی وجہ سے وہ روایتی اور افسانوی محبت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ محبت ان کے نزدیک زندگی کے لیے ضروری تو ہے مگر ناگزیر نہیں ہے۔ کبھی کبھی تو وہ صرف تفریح طبع کے لیے بیک وقت دو تین جگہ عشق لڑا رہے ہوتے ہیں اور کبھی کسی ایسی محبت سے اچانک راہ فرار اختیار کرتے نظرآتے ہیں جس میں وہ مرنے جینے اور ہمیشہ ساتھ رہنے کی قسمیں کھائے بیٹھیں ہوں۔ دراصل جوزا ایک بڑا شریر بچہ ہے جس کی دلچسپیاں گزرتے وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ یہ صورت حال ان کی محبت کے انداز اور اظہار میں بھی جاری رہتی ہے۔
دو جوزا افراد کی محبت کا انداز بلکل ایسا ہی ہو گا جیسے درخت کی شاخ پر بیٹھے دو پرندے باہم چوہلیں، خوش فعلیاں کرتے نظر آئیں لیکن تھوڑی دیر بعد دوبارہ آپ اس شاخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہو گا کہ ایک ان میں سے غائب ہو چکا ہے اور دوسرا بھی کسی اور سمت پرواز کرنے کے لیے تیار ہے۔ پھر کچھ ہی دیر بعد دونوں اسی جگہ موجود ہوں گے اور حسب سابق اسی طرح باہم چوہلیں کرتے نظر آرہے ہوں گے۔
جوزا والوں کا انداز محبت ہی کیا، زندگی کے اور معاملات میں بھی طرز عمل اسی طرح جاری رہتا ہے، ان کی زندگی میں اکثر کام ادھورے رہ جاتے ہیں۔ یہ جتنی تیزی سے کسی نئی دلچسپی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اتنی ہی تیزی سے اس سے منہ موڑ بھی لیتے ہیں۔ ان لوگوں میں اپنے ذاتی معاملات کے لیے قوت فیصلہ بہت کمزور ہوتی ہے۔ بے شک یہ دوسروں کو ہر معاملے میں نت نئے مشورے دیتے ان کی مدد کرتے نظر آئیں گے مگر خود اپنے معاملات میں ان کے لیے کوئی حتمی فیصلہ کرنا بڑا مشکل کام ہوتا ہے۔ محبت کے معاملے میں بھی یہ آخر تک یہ فیصلہ ہی نہیں کر پاتے کہ وہ جسے پسند کرتے ہیں اس سے محبت بھی کرتے ہیں یا نہیں۔ دراصل ان کا ہر وقت سوچنے والا ذہن انہیں مستقل کسی نہ کسی الجھن میں مبتلا رکھتا ہے اور جب وہ الجھن ان کے سر کا درد بن جائے تو یہ ایک لمحے میں اسے ذہن سے جھٹک کر کسی نئی الجھن کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔ جوزا افراد سے محبت کرنے والے ان کی بے پروائی، کج ادائی اور بے وفائی کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں مگر وہ اپنی ان خصوصیات کو تسلیم نہیں کرتے۔ بلکہ اس سلسلے میں ان کا اپنا ایک نقطہ نظر ہے۔ ان کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان کو کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دنیا کو جان لینا چاہیے اور اس سلسلے میں آگے ہی آگے بڑھتے رہنا چاہیے، پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھنا چاہیے۔ گویا محبت کے روایتی نظریہ اور فلسفہ کے مطابق جوزا افراد اس کے بلکل برعکس نظر آتے ہیں۔ ان کی محبت میں عدم استحکام نظر آتا ہے۔ وہ کسی شاعر کے بقول تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی کی مثال کو مدِ نظر رکھتے ہیں۔
یقیناً شمسی برج جوزا کے تحت پیدا ہونے والے اکثر افراد یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم ایسے نہیں ہیں تو یقیناً ان کے قمری یا پیدائشی برج ان کی محبت میں استحکام لانے کا سبب ہو سکتے ہیں۔
نوٹ: برجوں کے دلچسپ حیرت کدے میں محبت کے رنگ ڈھنگ کا سلسلہ جاری ہے۔