خود غرضی اور مفاد پرستی میں اضافہ، پاکستان میں نیا نظام‘ آئینی ترامیم

ہماری دنیا میں آنے والا ہر نیا سال زندگی کے لیے کچھ نئے چیلنج، نئی تبدیلیاں اور نیا ماحول لاتا ہے، علم فلکیات اپنی سیاروی گردش سے ہمیں ہر سال کے بارے میں نہایت لطیف اور معنی خیز اشارے فراہم کرتا ہے،ان اشاروں کو سمجھنا اور ان کے معنی پر غور کرنا ماہرین فلکیات کا کام ہے، بے شک ہمارے علاوہ دنیا بھر کے دیگر منجمین بھی یہ کام پوری ذمے داری اور مہارت کے ساتھ کرتے ہیں، ہم بھی گزشتہ کئی سالوں سے یہ فریضہ انجام دے رہے ہیں، 2021 کا آغاز ہوا چاہتا ہے، اس سے پہلے کہ اس نئے سال پر گفتگو کا آغاز کیا جائے، بہتر ہوگا کہ گزشتہ سال 2020 کے حوالے سے تھوڑی سی یادداشت تازہ کرلی جائے۔
2020 کے بارے میں ہم نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا، صورت حال تقریباً اس کے مطابق رہی، ہم نے لکھا تھا ”2020 جنگ و جدل، عالمی معاشی بحران، معاشرتی ٹوٹ پھوٹ کا سال ہوگا اور پاکستان ایک نئے نظام کی طرف بڑھے گا“
بے شک عالمی صورت حال کچھ ایسی ہی رہی، چین اور امریکا کے درمیان ایک سرد جنگ کا آغاز ہوچکا ہے، چینی مسلح افواج بھارت کی سرحدوں پر بھارتی فوج کے مقابل کھڑی ہیں اور چین لداخ کے تقریبا ایک ہزار کلو میٹر علاقے پر قابض ہوچکا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت نے کوئی بڑی جوابی کارروائی کرنے کے بجائے روس میں مذاکرات کی ٹیبل پر اپنی شکست تسلیم کرلی لیکن یہ معاملہ یہاں نہیں رکے گا، بھارت کو اس صورت حال کی مزید قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان بھی خاموش محاذ آرائی جاری ہے، سیاسی طور پر نئی گروپ بندیاں ہورہی ہیں، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں نئی تبدیلیاں شروع ہوچکی ہیں، بعض عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں، یورپ کی صورت حال بھی انتشار اور اضطراب کی آئینہ دار ہے، ترکی اور یونان کے درمیان تنازع خاصا سنجیدہ ہوچکا ہے جس میں فرانس بھی ترکی کے مقابل آچکا ہے، قصہ مختصر یہ کہ ہر نیا سال دنیا کو ایک نئی سمت کی جانب لے جارہا ہے اور یہی اس متحرک نظام کائنات کا خاصہ ہے۔

غیر معمولی سیاروی اجتماعات

26 دسمبر 2019 کو تقریباً 7 سیارگان کا ایک بڑا اجتماع برج قوس میں ہوا تھا اور ہم نے اس کا تجزیہ کرتے ہوئے امکان ظاہر کیا تھا کہ اب دنیا نظریاتی طور پر تبدیل ہونے جارہی ہے،عالمی معاشی بحران کے ساتھ معاشرتی ٹوٹ پھوٹ بھی اپنی انتہا کو پہنچ رہی ہے، 2020 میں یہ مشاہدہ بھی ہوا،کورونا وائرس نے پوری دنیا کی فضا تبدیل کردی، معاشی بحران کے ساتھ ساتھ معاشرتی سرگرمیاں بھی محدود ہوکر رہ گئیں، اکثر ممالک ابھی تک اس صورت حال سے دوچار ہیں،نظریاتی طور پر بھی دنیا تبدیل ہورہی ہے یعنی عرب ممالک اسرائیل سے دوستانہ معاہدے کر رہے ہیں، اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں، سعودی عرب جو عالم اسلام میں ایک قائدانہ کردار کا حامل رہا ہے وہ بھی اسرائیل کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کر رہا ہے، دنیا جو ہمیشہ امریکا اور یورپ کی طرف دیکھتی تھی، اب چین اور روس کی طرف دیکھ رہی ہے۔
ہم نے 2020 کے بارے میں لکھا تھا ”فطری زائچے کے مطابق یہ قران اگر ایک طرف دنیا بھرمیں مذہبی انتہا پسندی، آئین و قانون سے ماورا فیصلے و اقدام اور معاشی بحران لائے گا تو دوسری طرف عالمی زائچے کے مطابق قوموں اور ملکوں کی نئی حد بندیوں اور اندرونی انتشار کا باعث ہوگا“
بین الاقوامی زائچے کے مطابق 11 فروری 2021 بمقام لندن 01:13 pm پر قران شمس و قمر ہوگا، نیو مون کا یہ زائچہ ظاہر کرتا ہے کہ سات سیارگان کا اجتماع اس بین الاقوامی زائچے میں آٹھویں گھر میں ہوگا، شمس و قمر، زہرہ،عطارد، مشتری اور زحل برج جدی میں اکٹھا ہوں گے،سیارہ مریخ اس اجتماع میں شریک نہیں ہوگا، جب کہ راہو کیتو ایسی پوزیشن میں ہوں گے جسے ایک انتہائی منحوس اثر کا حامل یوگ کہا جاتا ہے یعنی ”کال سرپ یوگ“گویا ویدک علم نجوم کے مطابق کال سرپ یوگ کی وجہ سے سال 2021 گویا ایک انتہائی نحوست کا سال ہوگا، ہم روایتی ویدک سسٹم کے اس یوگ کو تسلیم نہیں کرتے، یہ ضرور ہے کہ بین الاقوامی زائچے کے آٹھویں گھر میں اس اجتماع کے غیر معمولی اور ناموافق اثرات ممکن ہیں۔
برج جدی ایک خاکی اور منقلب برج (Earth sign) ہے، دسمبر 2019 میں ہونے والا سات سیارگان کا اجتماع برج قوس میں ہوا تھا جو آتشی اور ذوجسدین برج (Fire Sign) ہے، برج قوس مذہبی نظریات اور دنیاوی آئینی و قانونی نظریات یا فلسفے کا برج ہے، چناں چہ ہم نے 2020 میں دیکھا کہ دنیا کس طرح نظریاتی طور پر تبدیلی کی طرف گامزن ہوئی ہے، فروری 2021 میں ہونے والا سیاروی اجتماع ایک بالکل برعکس صورت حال کی نشان دہی کرتا ہے۔
اس اجتماع میں شریک سیارہ قمر، عطارد، مشتری غروب ہوں گے، مجموعی طور پر اس اجتماع کا اثر دنیا بھر میں عملیت پسندی اور تبدیلی کا رجحان لائے گا اور یہ تبدیلیاں مفادات کی بنیاد پر ہوں گی، نظم و ضبط اور اصول و قواعد پر زور دیا جائے گا، لوگ زیادہ پریکٹیکل ہوجائیں گے، خیالی دنیا سے نکل کر میدان عمل میں سرگرم ہوں گے، توہماتی،قیاسی باتوں سے زیادہ حقیقت پسندانہ یا دوسرے معنوں میں سائنسی سوچ اور فکر پر توجہ دی جائے گی اور یہ ایک مثبت رجحان ہوگا، بہت سے جذباتی رویوں، نظریوں اور فلسفوں کا خاتمہ ہوگا اور ایسی رسومات و روایات کی بھی حوصلہ شکنی کی جائے گی جو عملی طور پر عام انسان کے لیے محض وقت کا زیاں ہوں اور بے فائدہ ہوں مگر اس کے ساتھ ہی دنیا بھر میں خود پرستی اور خود غرضی بہت زیادہ بڑھ جائے گی، لوگ صرف نفع و نقصان کی بنیاد پر قدم آگے بڑھانے کو ترجیح دیں گے، اس سے قریبی رشتے ناتے بھی بری طرح متاثر ہوں گے،یہی صورت حال ملکوں اور قوموں کی بھی ہوگی،کسی ملک یا قوم کے حوالے سے اس سیاروی اجتماع کا جائزہ اس کے ذاتی برتھ چارٹ کے مطابق ہی درست ہوگا، یہاں ہم صرف اس اہم اجتماع سیارگان کے پوری دنیا کے لیے مجموعی اثرات پیش کر رہے ہیں۔
مختصراً ہم نشان دہی کرتے چلیں کہ طالع برج حمل کے تحت افراد یا ممالک کے زائچے میں یہ اجتماع دسویں (تجارت اور انتظامی امور) گھر میں ہوگا، برج ثور سے متعلق افراد و ممالک کے نویں گھر(ترقیاتی اور آئینی امور) میں، برج جوزا سے آٹھویں گھر (حادثات و سانحات) میں،برج سرطان سے ساتویں گھر(تعلقات) میں، برج اسد سے چھٹے گھر(فوجی اور سویلین سرگرمیاں) میں، برج سنبلہ سے پانچویں گھر(اعلیٰ تعلیمی اور دانش ورانہ سرگرمیاں) میں، برج میزان سے چوتھے گھر(داخلی اور عوامی امور) میں، برج عقرب سے تیسرے گھر (قائدانہ فیصلے اور تبدیلیاں) میں، برج قوس سے دوسرے گھر(معاشی حیثیت) میں، برج جدی کے پہلے گھر(ذاتی مفادات) میں ہوگا، چناں چہ مختلف افراد یا ممالک کو اسی حوالے سے دیکھا جائے گا اور مخصوص اثرات نوٹ کیے جائیں گے۔

پاکستان

پاکستان کا طالع پیدائش برج ثور ہے، پاکستان گزشتہ تقریباً 12 سال سے اپنے زائچے کے سب سے منحوس سیارے مشتری کے دور اکبر سے گزر رہا ہے، سیارہ مشتری کا دور اکبر 16 سال کے عرصے پر محیط ہوتا ہے، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ دسمبر 2008 سے اب تک اس دور کے منفی اثرات ہمارے ملک پر نمایاں ہیں، معاشی، اخلاقی، سیاسی، انتظامی، تعمیری،ترقیاتی اور بھی دیگر ہر لحاظ سے ہمارے حالات روز بہ روز بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، سونے پر سہاگا ہر سال کی سیاروی گردش بھی نت نئے مسائل اور مصائب کا باعث رہی ہے، تقریباً 2017 سے سیارہ زحل زائچے کے آٹھویں گھر میں آگیا تھا، زحل زائچے کا نہایت اہم ترین سیارہ ہے، دسویں گھر کا مالک ہے جس کا تعلق اعلیٰ عہدے داروں، حکومت اور تجارتی امور سے ہے،سیارہ زحل کی یہ پوزیشن 2019 سے مزید خراب ہوئی کیوں کہ اس پورے سال میں کیتو بھی زحل کے ساتھ حالت قران میں رہا، بے شک جنوری 2020 سے یہ بدترین پوزیشن تبدیل ہوئی اور زحل نے زائچے کے نویں گھر برج جدی میں قدم رکھا جو اس کا اپنا ذاتی برج ہے اور نواں گھر بھی سعادت افروز ہے لیکن زحل کی جس بھرپور توانائی کی ضرورت تھی، وہ 2020 میں حاصل نہیں ہوسکی کیوں کہ زائچے میں پورا سال اس کی موجودگی ابتدائی درجات پر عالم طفولیت کی رہی۔
نئے سال 2021 کے آغاز سے پہلے ہی یعنی تقریباً 20 نومبر 2019 کے بعد سے سیارہ مشتری بھی برج جدی میں داخل ہوگا اور اس طرح مشتری اور زحل کے درمیان ایک ایسے قران کا آغاز ہوگا جو حکومت، تجارت اور اعلیٰ عہدے داران کے لیے کسی طور بھی بہتر نہیں ہوگا، دسمبر ہی سے سیارہ زحل شمس کی قربت کے سبب غروب بھی ہوجائے گا اور یہ صورت حال تقریباً جنوری تک رہے گی، گویا رواں سال کے آخری مہینے نومبر دسمبر بھی زیادہ خوش کن نہیں ہیں، حکومت کے لیے اور عوام کے لیے بھی نئے چیلنج ان مہینوں میں موجود ہیں۔
نئے سال کے آغاز پر سیارہ مشتری کے دور اکبر میں سیارہ قمر کا دور اصغر جاری ہے جو فنکشنل اثرات کا حامل ہے، قمر زائچے کے تیسرے گھر کا حاکم اور نویں گھر میں قابض ہے، چھٹے گھر کے حاکم سیارہ زہرہ سے قریبی قران رکھتا ہے، اس کی وجہ سے قائدانہ باگ دوڑ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے، یہ دور 7 اگست 2021 تک جاری رہے گا اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ انتظامی امور میں سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی برقرار رہے گی، اگست سے زائچے کے بارھویں گھر کے حاکم سیارہ مریخ کا دور اصغر شروع ہوگا جسے کسی طرح بھی موافق اور بہتر نہیں کہا جاسکتا، مریخ زائچے میں نقصانات کی نشان دہی کرتا ہے اور دنیاوی علم نجوم میں فوج، پولیس سے متعلق ہے، اس امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ مریخ کا یہ دور جو 7 اگست 2021 سے 14 جولائی 2022 تک جاری رہے گا، ملک میں مکمل فوجی اور بیوروکریٹ عمل داری کا باعث ثابت ہو، گویا سیاسی بساط ہی لپٹ جائے۔
نئے سال کے آغاز میں دسمبر سے جاری کشیدہ سیاسی صورت حال اور بین الاقوامی صورت حال مزید پیچیدہ ہوتی نظر آتی ہے، بہت زیادہ دباؤ حکومت اور وزیراعظم پر ہوگا،ساتھ ہی فوج اور بیوروکریسی بھی دباؤ میں آئے گی،پڑوسی ملک بھارت سے محاذ آرائی اور کسی متوقع جنگ کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،صورت حال کے اس شدید دباؤ کے نتیجے میں موجودہ نظام کے خاتمے اور کسی نئے نظام کے بارے میں قیاس آرائیاں بڑھ جائیں گی، اندرون خانہ اس حوالے سے تیاریاں بھی ممکن ہیں۔
فروری میں جیسا کہ سات سیاروں کے نویں گھر میں اجتماع کا ذکر ہوچکا ہے اور اسی مہینے میں پاکستان میں سینیٹ کے انتخابات بھی متوقع ہیں، چناں چہ سیاسی محاذ آرائی عروج پر نظر آئے گی،سیارہ زحل کی پوزیشن بہتر ہوگی جس کی وجہ سے حکومت اپنی من مانی کرسکے گی لیکن خیال رہے کہ موجودہ سال میں سیارہ زحل مسلسل وقتاً فوقتاً راہو کے نحس اثر سے متاثر رہے گا اور اس کے نتیجے میں کرپشن بڑھے گی اور حکومتی وزرا یا مشیروں کے نت نئے اسکینڈل بھی سامنے آتے رہیں گے، سینیٹ میں بھی حکومت کی پوزیشن بہتر ہوجائے گی لیکن میڈیا اور عوام کے لیے سہولیات کا فقدان بھی نظر آتا ہے۔
مارچ کے مہینے سے آئین سازی کے معاملات پر زیادہ زور ہوگا، نئے قوانین کے لیے کوششیں تیز ہوں گی،اٹھارہویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم ہوسکتی ہیں، اپوزیشن کا حکومت پر دباؤ بڑھے گا اور نئی محاذ آرائیاں سیاسی میدان میں نظر آئیں گی مارچ کا مہینہ قدرتی اور غیر قدرتی حادثات و سانحات کے علاوہ وبائی امراض کے خدشات بھی ظاہرکرتا ہے لیکن ساتھ ہی اس مہینے میں عوامی مسائل کے حل کے لیے اور عوامی مفادات کے لیے بھی حکومت کے اقدام سامنے آئیں گے، ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت ہوگی، مارچ کی ابتدا اہم صاحب حیثیت افراد اور اعلیٰ عہدوں پر متمکن شخصیات کے لیے ناموافق نظر آتی ہے۔
اپریل پاکستان اور حکومت پاکستان کے لیے ایک سخت مہینہ نظر آتا ہے جس میں حکومت کی تبدیلی کے لیے اپوزیشن کی کوششیں تیز ہوں گی،خفیہ ذرائع بروئے کار ہوں گے، پارلیمنٹ کی صورت حال انتہائی متنازع ہوجائے گی، اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ اسمبلیوں کو ختم کرنے کے بارے میں سوچا جائے یا ملک میں کسی ریفرنڈم کی ضرورت پر زور دیا جائے جو موجودہ پارلیمانی نظام کو ختم کرنے اور صدارتی نظام لانے کے بارے میں ہوسکتا ہے، اپریل کا مہینہ خصوصاً 15 اپریل سے 15مئی خاصا مشکل اور چیلنجنگ ثابت ہوگا۔
مئی کا دوسرا ہاف ملک میں اہم واقعات لاسکتا ہے، حکومت کی پوزیشن بہتر ہوگی، تجارتی معاملات میں بھی نئے امکانات سامنے آئیں گے اور ملکی ترقی کے لیے اہم فیصلے اور اقدام ہوسکیں گے لیکن اس کے ساتھ ہی جرائم کی رفتار میں اضافہ ہوگا،عوام کی بہتری کے لیے سنجیدہ کوششیں دیکھنے میں آئیں گی، میڈیا اور سوشل میڈیا کی بہتری کے لیے بھی نئے امکانات پر غور کیا جائے گا، خیال رہے کہ سال 2021 پاکستان میں میڈیا کے معاملات میں غیر معمولی تبدیلیوں کا سال ہے،میڈیا پر جو غیر ذمے دارانہ رویے دیکھنے میں آتے ہیں اس کے پیش نظر بہت سی نئی تبدیلیاں اس سال متوقع ہیں۔
جون کا مہینہ اہم صاحب حیثیت شخصیات خصوصاً وزیراعظم یا وزراء اور مشیروں کے لیے ایک مشکل مہینہ ثابت ہوگا، اسی طرح میڈیا کے حوالے سے بھی بعض ناخوش گوار واقعات سامنے آسکتے ہیں، عوام اور اپوزیشن دونوں کے لیے یہ ایک بدترین مہینہ ہوگا، عوام کو موسمی حالات کی سختی کا بھی سامنا ہوگا، اسی مہینے میں ملکی قائدین کے غلط فیصلے بھی ان کے اپنے لیے نئے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔
جولائی کا آغاز اگرچہ خاصا اطمینان بخش نظر آتا ہے لیکن 15 جولائی کے بعد سے صورت حال تبدیل ہوگی، حکومت اور وزیراعظم کے لیے نئے چیلنج سامنے آئیں گے،ساتھ ہی فوجی اور سول بیوروکریسی سے متعلق نئے مسائل اور نئی تبدیلیاں بھی متوقع ہوں گی، خیال رہے کہ سال 2021 فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا آخری سال ہے، اس حوالے سے چہ مہ گوئیاں سامنے آسکتی ہیں کہ وہ اب ریٹائر ہوں گے یا مزید ایکسٹینشن انھیں ملے گی، جولائی کے آخر میں خاص طور پر یہ موضوعات زیر بحث آسکتے ہیں، مزید یہ کہ مون سون کا آغاز ہوگا اور اس سال بھی سابقہ سال کی طرح شدید نوعیت کی بارشیں، سیلابی صورت حال اور دیگر آفات ارضی و سماوی کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
اگست سے ایسے وقت کا آغاز ہورہا ہے جو کرپشن سے متعلق اور غیر ذمے دارانہ رویوں سے متعلق صورت حال کو انتہا پر لے جاسکتا ہے، بہت سے غیر معمولی اسکینڈلز اگست کے دوران میں یا بعد میں سامنے آنا شروع ہوں گے جوحکومت کی بدنامی کا باعث ہوں گے، یقیناً اس معاملے میں وزیراعظم اور دیگر مقتدر حلقے اہم اقدام اور فیصلے کرسکتے ہیں، احتساب کے نظام کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا جائے گا یا پھر پورے نظام ہی کو تبدیل کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے، خیال رہے کہ یہ ایسا وقت ہوگا جس میں ایک بار پھر اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے خدشات پیدا ہوسکتے ہیں، وزیراعظم سے استعفیٰ لینے کی باتیں ہوسکتی ہیں، اگست کا مہینہ ان حوالوں سے بہت ہی اہم نظر آتا ہے،یہ بھی ذہن میں رہے کہ 7 اگست سے زائچہ پاکستان میں سیارہ مریخ کا دور اصغر شروع ہوجائے گا اور جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ مریخ فوج پولیس کا خصوصی نمائندہ ہے، کیا اگست میں حالات کسی ایسے رخ پر جاسکتے ہیں جس کا منطقی انجام جمہوریت کی بساط کو لپیٹ کر ملک میں کوئی ایمرجنسی یا مارشل لا ہوگا؟
اگست کی 12 تاریخ سے 6 ستمبر تک وزیراعظم کے لیے بھی سخت ناموافق وقت ہوگا، ستمبر کا مہینہ حسب سابق بہت زیادہ چیلنجنگ تو نہیں ہوگا لیکن سربراہ مملکت اور ان کی کابینہ کے لیے ضرور دشواریوں کا باعث ہوسکتا ہے جیسا کہ پہلے نشان دہی کی جاچکی ہے کہ اس سال کرپشن اوربے ضابطگیاں بہت زیادہ بڑھ جائیں گی، وزیراعظم کے لیے اپنے ہی لوگوں کو سنبھالنا بہت مشکل ہوجائے گا، اس بات کا امکان موجود ہے کہ ستمبر میں کابینہ میں زیادہ بہتر لوگوں کو لایا جائے، اسی طرح سول بیوروکریسی میں بھی اچھی شہرت رکھنے والے ایمان دار لوگوں کو آگے لایا جائے گا،اس اعتبار سے پاکستان کے لیے یہ ایک مثبت اثرات کا حامل مہینہ ہوسکتا ہے۔
اکتوبر کا آغاز پاکستان کے زائچے میں مزید مثبت تبدیلیوں کی نشان دہی کر رہا ہے، خاص طور پر 15 یا 16 اکتوبر تک ملکی حالات کو بہتر بنانے کے لیے اہم فیصلے اور اقدام ہوں گے،اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں فوجی حلقوں میں خصوصی سرگرمی دیکھنے میں آئے گی اور شاید اس کی وجہ نئے فوجی سربراہ کے انتخاب کا مسئلہ ہوگا، تقریباً 20 اکتوبر سے 15 نومبر تک خاصا ہنگامہ خیز وقت ہوسکتا ہے، پاکستان کے اہم اداروں میں خاصی اکھاڑ پچھاڑ کا امکان موجود ہے، بہت سے سینئر لوگ ریٹائر ہوں گے اور بعض کو شاید جبری طور پر گھر بھیج دیا جائے۔
نومبر کا مہینہ بھی جیسا کہ پہلے نشان دہی کی ہے، خاصی افرا تفری کا مہینہ ہوگا جس میں اہم فیصلے اور اقدام دیکھنے میں آئیں گے،مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ 15 اکتوبر سے شروع ہونے والا وقت تقریباً 15 دسمبر تک بہت زیادہ فعال رہے گا، اس عرصے میں بہت سے عدالتی فیصلے بھی متوقع ہوں گے، بہت کچھ تبدیل ہونے کا امکان موجود ہے، خاص طور پر نومبر کی 15 تاریخ کے بعد خارجہ پالیسی اور بیرون ملک تعلقات میں بہت نمایاں طور پر بہتری کا امکان موجود ہے۔
دسمبر کاابتدائی ہفتہ یقیناً ملکی معاملات میں مثبت پیش رفت کا آئینہ دار ہوگا لیکن 15 دسمبر کے بعد سے کوئی نہایت ناخوش گوار صورت حال سامنے آسکتی ہے،معاشی،داخلی، شدید نوعیت کے اختلافی اور حکومت کے لیے چیلنجنگ ثابت ہونے والے معاملات 15 دسمبر سے 15جنوری تک جاری رہیں گے، واضح رہے کہ سیارہ مشتری دسویں گھر برج دلو میں داخل ہوگا اور جنوری تک اس کی پوزیشن زائچے میں مخدوش حالات کی نشان دہی کرتی ہے چناں چہ 15 جنوری 2021 ء کے بعد ہی پاکستان کا نیا اور تروتازہ چہرہ ہمارے سامنے آسکے گا، ان شاء اللہ۔