دونوں افراد کے زائچوں کی تازہ ترین صورت حال کا تجزیہ
زائچہ پاکستان کے حوالے سے ہم گزشتہ دو ماہ سے مسلسل نشان دہی کر رہے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی صورت حال روز بہ روز بگڑ رہی ہے جس کی وجہ ہمارے نزدیک زائچے کے نویں گھر میں 28 فروری کو ہونے والا 6 سیارگان کا اجتماع ہے او راس کے بعد طویل عرصہ رہنے والا مریخ و زہرہ کا قران اور 8 اپریل تک جاری رہنے والا مریخ و زحل کا قران ،طرفہ تماشہ یہ ہے کہ زائچہ پاکستان میں سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والے سیارہ مشتری کا دور اکبر اور دوسرے انتہائی منحوس سیارہ مریخ کا دور اصغر جو جولائی کے نصف میں اختتام کو پہنچے گا۔
اس تمام عرصے میں جو کچھ بھی نہ ہوجائے کم ہے،مارچ کا آخری ہفتہ اس قدر سنسنی خیز تھا کہ ہر گھنٹے بعد صورت حال تبدیل ہورہی تھی،جیسا کہ ہم نے سرخی لگائی تھی ”مارچ میں سیاروی مارچ“ گویا مارچ کے مہینے میں پورے پاکستان ہی کی نہیں پوری دنیا کی نظریں پاکستان کی لمحہ بہ لمحہ رنگ بدلتی صورت حال پر رہی اور 3 اپریل کو ایک ایسا منظر سامنے آیا جس میں سیاست کی پوری بساط ہی پلٹ دی لیکن اس کے ساتھ ہی مریخ و زحل کے قران کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا گیا اور بالآخر سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ پاوں باندھنے کا سبب بن گیا جس کے نتیجے میں عمران خان کو اپنے عہدے سے برخاست ہونا پڑا۔
عزیزان من! پاکستان کے زائچے پر تو وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہتی ہے ،اب ہمارا ارادہ ہے کہ اہم سیاسی اور مقتدر شخصیات کے زائچوں کا بھی جائزہ لیا جائے یقینا یہ سلسلہ عام احباب کے لیے پسندیدہ ہوگا، اس کے بعد اگر الیکشن کی نوبت آئی تو سیاسی پارٹیوں کے زائچوں پر بھی نظر ڈالی جائے گی۔
سب سے پہلے سابق وزیراعظم عمران خان کے زائچے پر بات کی جائے تو بہتر ہوگا، ابتدا ہی سے ان کے کئی ایک زائچے دنیا بھر میں بنائے اور بگاڑے گئے ہیں، کسی زمانے میں ہم بھی ان کی تاریخ پیدائش کے حوالے سے غلط فہمی کا شکار تھے لیکن بالآخر ایک صحافی دوست کی مدد سے خود عمران خان صاحب سے ان کی صحیح تاریخ پیدائش اور پیدائش کا وقت معلوم کیا گیا جو 5 اکتوبر 1952 بمقام لاہور صبح 09:05 am تقریباً ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ 9 سوا 9 بجے کے درمیان پیدا ہوئے ہیں،اس تصدیق کے بعد پہلی مرتبہ شاید 2010 یا 2011 میں ہم نے زائچہ بنایا جو ماہنامہ آئینہ قسمت لاہور میں شائع ہوا۔
زندگی کے مختلف واقعات اور صاحب زائچہ کی خصوصیات یعنی عادت و اطوار، کردار اور فطرت کا جائزہ لے کر مندرجہ بالا وقت مقرر کیا گیا ہے، پہلے گھر میں برج میزان 28 درجے پر طلوع ہے اور سیارہ زہرہ یہاں موجود ہے، اس پوزیشن کو علم نجوم کی اصطلاح میں ”ملاویا یوگ“ کہا گیا ہے، علم نجوم میں پانچ اہم یوگ ” پنجم مہاپرش یوگ“کہلاتے ہیں یعنی ان میں سے کسی یوگ کے زیر اثر پیدا ہونے والا شخص اپنے شعبے میں یا اپنی شخصیت و کردار میں مہا پرش ہوتا ہے، ملاویا یوگ ایک خوش قسمتی لانے والا یوگ (Combination) ہے، جن لوگوں کے زائچے میں یہ یوگ موجود ہو اور اصول و قواعد کے مطابق طاقت ور بھی ہو وہ لوگ زیادہ محنت کیے بغیر ہی وہ سب کچھ حاصل کرلیتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں،عمران خان نے بھی تقریباً وہ سب کچھ حاصل کیا جو وہ چاہتے تھے، یہی یوگ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے زائچے میں بھی موجود ہے، ان کی خوش قسمتی دیکھیے کہ تعلیم سے فارغ ہوکر جیسے ہی پاکستان آئیں فوراً ہی اسمبلی میں پہنچ گئیں اور پھر سب جانتے ہیں کہ انھوں نے کس طرح دنیا میں عزت اور شہرت حاصل کی۔
بہر حال عمران خان کے زائچے پر ہم کئی بار تفصیلی طور پر لکھ چکے ہیں، اس بار صرف تازہ صورت حال پر بات کریں گے،زائچے کے تیسرے گھر میں سیارہ مریخ چوتھے گھر میں راہو 27 درجے پر ، قمر اور مشتری ساتویں گھر میں کیتو دسویں گھر میں اور شمس زحل اور عطارد بارھویں گھر میں ہے، گویا یہ زائچے کا سب سے زیادہ کمزور اور بدترین پہلو ہے، راہو کیتو کے علاوہ سیارہ عطارد زائچے کا منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے۔
زائچے میں سیارہ مشتری کا مین پیریڈ جاری ہے،9 ستمبر 2019 سے مشتری کے مین پیریڈ میں منحوس عطارد کا سب پیریڈ شروع ہواجو15 دسمبر 2021 تک جاری رہا، بلاشبہ یہ ایک بدترین دور تھا، طالع میزان کے لیے سیارہ مشتری نہایت خوش قسمتی لانے والا سیارہ ہے،2020-21 میں یہ بھی اپنے ہبوط کے برج سے گزرا ہے، یہی وہ ساری خرابیاں تھیں جنہوں نے اپنا رنگ دکھایا اور حالات و معاملات روز بہ روز بگڑتے ہی چلے گئے۔
بدترین صورت حال اس وقت پیدا ہوئی جب زائچے کے چوتھے گھر برج جدی میں 6 سیارگان کا اجتماع ہوا یعنی 28 فروری کو اور اس کے بعد یکے بعد دیگرے تمام سیارگان پیدائشی زائچے کے راہو پر آئے ، خاص طور سے ٹرانزٹ کرتا ہوا زحل تاحال اسی پوائنٹ پر ہے، گزشتہ ماہ 17 مارچ کو راہو کیتو نے برج تبدیل کیا اور برج حمل اور میزان میں داخل ہوئے ، فوراً ہی طالع کے درجات سے قران شروع ہوگیا،دوسری جانب پیدائشی مشتری پر بھی دباو¿ آگیا، سونے پر سہاگا یہ کہ مشتری کے مین پیریڈ میں کیتو کا سب پیریڈ 15 دسمبر 2021 سے شروع ہوچکا تھا جو 21 نومبر 2022 تک جاری رہے گا۔
یہ وہ تمام وجوہات ہیں جنھوں نے عمران خان کو شدید ترین بحران اور بالآخر وزارت عظمیٰ سے فارغ کردیا، مریخ اور زحل کا قران جو پیدائشی راہو پر ہے اور پیدائشی مشتری پر بھی اثر انداز ہے ، 8 اپریل کو ختم ہوجائے گا، اسی مہینے میں ٹرانزٹ کرتا ہوا مشتری زائچے کے چھٹے گھر میں داخل ہوگا اور 15 مارچ سے 15 اپریل تک شمس و عطارد بھی چھٹے گھر میں ہوں گے، چناں چہ فی الحال کسی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے، البتہ 15 مئی سے صورت حال میں بہتری کی امید رکھی جاسکتی ہے، زائچے کی موجودہ پوزیشن ان کے لیے بہت سے خطرات کی نشان دہی کر رہی ہے، قید و بند ، مقدمات اور زندگی کو خطرہ بھی اس میں شامل ہے، اللہ تعالیٰ انھیں اپنے حفظ و امان میں رکھے ، خراب وقت میں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات اور استغفار کا ورد نہایت مددگار و معاون ثابت ہوتا ہے۔
سابق قائد حزب اختلاف شہباز شریف
ن لیگ کے موجودہ صدر جناب شہباز شریف کا زائچہ پیش نظر ہے، ان کی تاریخ پیدائش 23 نومبر 1951 بمقام لاہور اور ہمارے اندازے کے مطابق وقت پیدائش 12:30 pm ہے، زائچے کے پہلے گھر میں برج عقرب تقریباً 24 درجہ طلوع ہے،زائچے کے نحس اثر ڈالنے والے سیارگان راہو کیتو کے علاوہ مریخ اور زہرہ ہیں، راہو چوتھے گھر برج دلو میں 17 ڈگری پر ہے، سیارہ مشتری برج حوت میں پانچویں گھر میں ہے جب کہ قمر آٹھویں، مریخ ہبوط یافتہ نویں گھر برج سرطان میں ہے، زہرہ ، عطارد اور کیتو برج اسد میں دسویں گھر میں ہےں، شمس اور زحل گیارھویں گھر برج سنبلہ میں ہے۔
زائچے کا نہایت اہم یوگ ”ہمسا یوگ“ ہے، یہ بھی پنچم مہاپرش یوگ میں سے ایک ہے،ایسے لوگ نہایت دانش مند ، عوامی فلاح و بہبود کے کام کرنے والے ہوتے ہیں، چھٹے گھر کا حاکم مریخ ہبوط یافتہ ہے، ایسے لوگوں کی صحت کے معاملات بہتر نہیں رہتے، نویں گھر یعنی بھاگیا استھان کا حاکم قمر آٹھویں گھر برج جوزا میں ہے، ہماری نظر میں یہ زائچے کی سب سے بڑی کمزوری یا خرابی ہے،ایسے لوگ ہمیشہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے باوجود دوسروں کے دست نگر رہتے ہیں،اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ شہباز شریف تمام زندگی اپنے والد کے بعد اپنے بھائی کے تابع فرمان اور دست نگر رہے ہیں اور رہیں گے،انھیں چاہیے کہ سچا موتی(پرل)پہنا کریں، زائچے کی دیگر خصوصیات پر تفصیلی گفتگو کا یہ موقع نہیں ہے، فی الوقت ہم تازہ صورت حال کے پس منظر میں بات کریں گے۔
زائچے میں کیتو کا مین پیریڈ جاری ہے، کیتو دسویں کرئر کے گھر میں ہونے کی وجہ سے اچھی جگہ پر ہے، اس پیریڈ کی ابتدا 27 جولائی 2021 سے ہوئی تھی، 22 دسمبر 2021 سے کیتو کے مین پیریڈ میں سیارہ زہرہ کا سب پیریڈ شروع ہوا جو 22 فروری 2022 تک جاری رہا، زہرہ زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے زائچے کا سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے، مزید یہ کہ بارھواں گھر بیرون ملک تعلقات کی بھی نشان دہی کرتا ہے اور ظاہر ہے ن لیگ کے قائد جناب نواز شریف بیرون ملک مقیم ہیں اور شہباز شریف کو تمام ہدایات بیرون ملک سے ہی ملتی ہیں، ن لیگ کے صدر ہونے کی وجہ سے تازہ خبروں کے مطابق دیگر بیرونی ممالک سے بھی ان کے رابطوں کی نشان دہی ہوتی ہے، عمران خان کے بقول یہ ایک ”امپورٹڈ“ حکومت ہوگی۔
زائچے کا بارھواں گھر نقصان، خوف ،مسلسل علاج معالجہ ،خفیہ سرگرمیاں ظاہر کرتا ہے، بے خوابی کا شکار بناتا ہے، زائچے میں جاری ادوار کی یہ پوزیشن ہمیں مشکوک بنارہی تھی کہ وہ وزیراعظم بننے جارہے ہیں، ہمارا خیال تھا کہ ممکن ہے ہم نے جو پیدائش کا وقت مقرر کیا ہے وہ شاید غلط ہو ،چناں چہ وقت پر مزید نظرثانی کی گئی مگر اس کے باوجود یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ ان کا موجودہ دور اقتدار عارضی ثابت ہوگا،22 فروری 2022 سے زائچے میں سیارہ شمس کا سب پیریڈ شروع ہوا اور شمس زائچے کا بہتر پوزیشن رکھنے والا سیارہ ہے،گیارھویں گھر میں قابض ہے جو فوائد کا گھر ہے،اگرچہ شمس تھوڑا سا کمزور ہے، مگر اقتدار تک رسائی دے سکتا ہے۔
زائچے میں سیارگان کی ٹرانزٹ پوزیشن بہتر تھی، چوتھے گھر کا حاکم زحل تیسرے گھر سے گزر رہا ہے اور اس مہینے کے آخر تک چوتھے گھر میں داخل ہوجائے گا لیکن جس مہم جوئی میں انھوں نے خود کو ڈالا اس کے لیے وقت مناسب نہیں تھا، زہرہ اور مریخ جو ان کے زائچے کے منحوس اثر رکھنے والے سیارگان ہیں ،8 فروری سے 19 مارچ تک حالت قران میں رہے ہیں،28 فروری کا سیاروی اجتماع زائچے کے تیسرے گھر میں ہوا، زائچے کا تیسرا گھر پہل کاری ، کوشش اور جدوجہد کا ہے جس میں انھوں نے اپنی صحت کی خرابی کے باوجود کوئی کسر نہیں چھوڑی اور بالآخر تحریک عدم اعتماد پیش کردی،مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہے، آخری وقتوں میں یعنی مارچ کے دوسرے ہاف سے سیاروی گردش خلاف ہونے لگی، سیارہ زحل جو زائچے کا اہم سیارہ ہے یعنی چوتھے گھر (پناہ گاہ)کا حاکم پہلے زہرہ زحل قران سے متاثر ہوا اور پھر مریخ زحل قران کا شکار ہوا، گیارھویں گھر کا حاکم سیارہ عطارد جس کا تعلق فوائد اور ٹارگٹ کے حصول سے ہے،اس دوران میں مسلسل شمس کی قربت کے سبب غروب رہا،عطارد تاحال غروب ہے، انھیں اپنے اہداف کے حصول میں سخت دشواریاں پیش آئیں گی، وزیراعظم بننے کے بعد شاید وہ سب نہ کرسکیں جو کرنا چاہتے ہوں، ان کے مدمقابل عمران خان اگر دانش مندی کے ساتھ فیصلے اور اقدام کریں تو ان کی حکومت کے لیے بدترین مشکلات پیدا کرسکتے ہیں، ان کے لیے مزید مشکلات اس صورت میں بھی موجود ہیں کہ وہ مختلف الخیال جماعتوں کے اتحاد میں ہیں، 15 اپریل کے بعد سے اتحاد میں بھی اختلاف رائے پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے،ان کے زائچے کا نہایت اہم سیارہ مشتری کیتو سے متاثرہ ہے،یہ ٹرانزٹ پوزیشن جب تک جاری رہے گی انھیں سکون کا سانس لینا مشکل ہوگا، اقتدار میں آنے کے بعد یقینا ان کا پہلا ہدف اپنے اوپر لگے ہوئے الزامات اور اس کے نتیجے میں جاری مقدمات سے نجات حاصل کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی اپنے بڑے بھائی جناب نواز شریف اور بھتیجی مریم نواز، داماد وغیرہ کے مقدمات کو ختم کرانے کی کوشش بھی سرفہرست ہوگی لیکن یہ سب بہت آسان نہ ہوگا، 15 اپریل سے 15 مئی اور 15 جون سے جولائی ایسے اوقات ہیں جن میں وہ شدید ترین مشکلات اور الجھنوں کا شکار ہوسکتے ہیں، شاید اس سے زیادہ عرصہ وہ خود بھی اقتدار میں نہ رہنا چاہیں اور اسمبلی توڑ کر الیکشن کی طرف چلے جائیں ۔