ایک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
پاکستان کے علاوہ ساری دنیا کی نظریں اس وقت عمران خان اور تحریک انصاف پر لگی ہوئی ہیں،حال ہی میں ایک طویل اجلاس کے بعد کچھ فیصلے آئی ایس پی آر کے ذریعے سامنے آئے ہیں جن کے مطابق سانحہ 9 مئی میں ملوث افراد کے ساتھ نہایت سختی کے ساتھ پیش آنے اور انھیں کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے،یقینا ایسا ہی ہونا چاہیے،یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک بدترین واقعہ ہے لیکن گرو چنڈال یوگ کی موجودگی میں جو 20 جون تک جاری رہے گا بلکہ بعض کلاسیکل نظریات کے مطابق راہو اور مشتری کی یہ پوزیشن نومبر تک جاری رہے گی،چناں چہ اس گمراہ کن یوگ کی موجودگی میں حقیقی انصاف پر زیادہ سے زیادہ زور دیا جائے اوردانش مندانہ رویہ اپنایا جائے، راہو مشتری کے ساتھ مل کر آئین و قانون کو مسخ کرتا ہے اور حقیقی انصاف کی راہ میں رکاوٹ کا سبب بنتا ہے،سیاسی مفادات کو آئینی اصولوں اور قانونی تقاضوں پر فوقیت حاصل ہوتی ہے،پاکستان کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جب ذاتی اور سیاسی مفادات کی وجہ سے غلط فیصلے ہوئے،اس کی واضح مثال 1977 ءاور1979 ءہےں جب جون میں گرو چنڈال یوگ زائچہ پاکستان پر اثر انداز تھا اور 5 جولائی کو ملک میں مارشل لا نافذ کردیا گیا،اس وقت کی عدالتوں نے مارشل لا کے حق میں فیصلہ دیا ، بعد ازاں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا بھی سنائی گئی جسے بعد میں ایک جوڈیشنل مرڈر کہا گیا۔
عزیزان من! گزشتہ تقریباً ایک سال سے ہم عمران خان کے زائچہ پیدائش پر مسلسل غوروفکر کرتے رہے ہیں،ماضی میں ہم نے ان کا زائچہ برج میزان کے تحت بنایا تھا لیکن گزشتہ سال ہمارے سامنے ان کا نیا وقت پیدائش آیا جس کے تحت پیدائشی برج قوس ہے،نہایت غوروفکر اور گزشتہ تقریباً ایک سال کے مشاہدے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ برج قوس ہی درست ہے،چناں چہ اسی زائچے کی روشنی میں وہ اپنی زندگی کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں،ایسا دور جس میں انسان غلطیاں بھی کرتا ہے اور ان کا خمیازہ بھی بھگتتا ہے،فی الحال اس موضوع پر زیادہ تفصیل سے بحث کی گنجائش نہیں ہے، البتہ زائچے کی موجودہ صورت حال پر ضرور روشنی ڈالی جائے گی۔
پاکستان کے زائچے میں سیارہ مریخ تیسرے گھر برج سرطان میں ہبوط زدہ ہے،مریخ فطری طور پر پولیس و ملٹری اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے متعلق ہے لہٰذا پاکستان میں گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ کا بازار گرم ہے،سیارہ زہرہ 31 مئی سے برج سرطان میں داخل ہوا ہے،یہ زائچے کے چھٹے گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے سول و ملٹری اسٹیبشلمنٹ سے متعلق ہے،زہرہ اور مریخ ایک دوسرے کے ہمراہ تیسرے گھر میں جو ایکشن ، پہل کاری اور حکومت کے فیصلوں اور احکامات کا گھر ہے ، مقیم رہیں گے تو ظاہر ہے کس کا حکم اہم ہوگا،مریخ کا قیام اس گھر میں یکم جولائی تک رہے گا اور زہرہ 7 جولائی کو عارضی طور پر برج اسد میں داخل ہوکر دوبارہ اسی گھر میں واپس آجائے گا،گویا ایک طویل مدت کے لیے اب جو کچھ بھی ہوگا زہرہ اور مریخ کے زیر اثر ہوگا،موجودہ سول حکومت کو تو عضوِ معطل ہی سمجھا جائے۔
عمران خان کے زائچے میں گروچنڈال یوگ پانچویں گھر میں پیدائشی قمر اور زہرہ کو متاثر کر رہا ہے،پانچویں گھر کا حاکم سیارہ مریخ زائچے کے آٹھویں گھر سرطان میں ہبوط زدہ ہے،گویا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ فی الوقت عقل و دانش کا فقدان ہے،خود ان کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے، نویںگھر کا حاکم سیارہ شمس اور دسویں گھر کا حاکم عطارد چھٹے گھر میں ہیں،یہ بھی کوئی اچھی صورت حال نہیں ہے،گرفتاری ، مقدمہ اور سزا کا امکان موجود ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آگے کوئی بہتر وقت نہیں آئے گا،شمس 16 جون کے بعد زائچے میں بہتر پوزیشن میں ہوگا،سیارہ عطارد 25 جون کے بعد بہتر پوزیشن میں ہوگا اور سیارہ مریخ یکم جولائی کے بعد زائچے کے نویں گھر میں داخل ہوگا،اس صورت حال میں نمایاں تبدیلی آئے گی،ملٹری کورٹ سے سزا کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کی گنجائش موجود ہے،گویا ایک مسلسل بقا کی جنگ فی الحال سامنے ہے۔
مفادات کا سیارہ زہرہ ایک طویل عرصے کے لیے یعنی 5 اکتوبر تک آٹھویں گھر میں خرابی پیدا کر رہا ہے،7 جولائی سے کچھ عرصے کے لیے زہرہ بھی برج اسد میں داخل ہوگا اور پھر 8 اگست کو دوبارہ زائچے کے آٹھویں گھر میں چلا جائے گا،قصہ مختصر یہ کہ فی الحال عمران خان کے لیے صورت حال اس شعر کے مصداق ہے کہ اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے۔
15 ستمبر سے زائچہ پاکستان اور زائچہ عمران خان دونوں کو ایک نئی فلکیاتی مشکل صورت حال کا سامنا ہوگا،راہو کیتو زائچے کی ایک ڈگری پر اسٹیشنری ہوں گے اور یہ مستقیم پوزیشن 28نومبر تک رہے گی،زائچہ پاکستان کے دوسرے ،چوتھے ،چھٹے ،آٹھویں ،دسویں اور بارھویں گھر بری طرح متاثر ہوں گے جس کے نتیجے میں ملک کی پوزیشن مزید خراب ہوسکتی ہے،نئے حادثات و سانحات جنم لے سکتے ہیں۔
عمران خان کے زائچے میں راہو کیتو پہلے گھر کو ، تیسرے گھر کو، پانچویں گھر کو ، ساتویں گھر کو اور نویں اور گیارھویں گھر کو متاثر کریں گے،ان کی زندگی کو بھی خطرات موجود ہیں اور امکان ہے کہ بہت قریبی لوگ بھی ساتھ چھوڑ دیں،قانونی معاملات مزید پیچیدہ ہوجائیں،قصہ مختصر یہ کہ نومبر تک پاکستان اور عمران خان دونوں کے لیے مشکل ترین وقت ہے، اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور عمران خان کو بھی ان کی ایسی مشکلات سے نجات دے جو ان کی اپنی بعض غلطیوں کا نتیجہ ہیں، ہم پہلے بھی کئی بار نشان دہی کرچکے ہیں کہ ان کا پیدائشی قمر برج حمل میں ہے اور وہ فطری طور پر حملی خصوصیات کے حامل ہیں،یہ لوگ نڈر اور چیلنج قبول کرنے والے ہوتے ہیں اور خطرات کی پروا کیے بغیر کسی مینڈھے کی طرح مخالف پر حملہ آور ہوکر بعض اوقات اپنا ہی نقصان کرلیتے ہیں،دوسروں کے مشوروں کو نظرانداز کرتے ہیں اور اپنی من مانی کرتے ہیں،یہ خصوصیت ان کی زندگی میں اکثر اُتار چڑھاو¿ کا باعث بنتی رہتی ہے۔
اماں کیسی کہ موج خوں ابھی سر سے نہیں گزری
گزر جائے تو شاید بازوئے قاتل ٹھہر جائے
میرے خواب اور ان کی حقیقت
کراچی سے ر۔الف ۔لکھتی ہیں۔ ”میں پچھلے ایک سال سے ہر مہینے دو مہینے بعد کچھ عجیب خواب دیکھتی ہوں۔ ایک بار دیکھا جیسے کوئی کالے رنگ کی بہت بھیانک چڑیل ہے۔ مجھے مارنا چاہتی ہے اور میں اپنے کمرے میں ہوں۔ میں آیة الکرسی اور دیگر آیات پڑھ رہی ہوں۔ سب مجھے بچانے کی کوشش کرتے ہیں مگر وہ کہتی ہے کہ میں اسے مار دوں گی۔ اتنے میں میرے اوپر پیلے لڈوﺅں کی بارش ہوتی ہے کہ پورا کمرا بھر جاتا ہے اور وہ چڑیل یہ کہتی ہوئی غائب ہو جاتی ہے کہ جا تو بچ گئی۔ پھر میری آنکھ کھلی تو فجر کا وقت تھا۔
”اگلے مہینے دیکھا کہ جیسے میں اور بڑی بہن کہیں بیٹھی ہوئی ہیں۔ میں سفید سوٹ میں ہوں۔ میرے دامن پہ کالا داغ لگتا ہے، تیل کا اور میں دل میں سوچتی ہوں کہ اب میرے ساتھ برا ہونے والا ہے مگر اتنے میں ایک لال دوپٹا تیز ہوا کے ساتھ اڑ کر مجھ پر آن گرتا ہے اور میں کہتی ہوں کہ اب میں بچ جاﺅں گی۔ اس کے بعد میری بہن مجھے براﺅن چاکلیٹ کے کیک کے ٹکڑا دیتی ہے کہ کھا لو اور میری آنکھ کھل جاتی ہے۔
”اس کے بعد میں نے دیکھا کہ ایک کالا بکرا ہے میرے قد سے بھی بڑا اور وہ مجھے کھانا چاہتا ہے اس کے سارے بال کھڑے ہیں اور وہ غرا رہا ہے۔ میں ہاتھ سے اس کا منہ پیچھے کر رہی ہوتی ہوں اتنے میں کسی کی آواز آتی ہے اور وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے اور میں بھاگ جاتی ہوں۔
”ابھی حال ہی میں، میں نے دیکھا کہ میں کسی اسپتال میں گئی ہوں، اپنی بلڈ رپورٹ لینے۔ وہاں ہر طرف خون پھیلا ہوا ہے اور لوگ زخمی ہیں۔ میری رپورٹ کہیں کھو جاتی ہے اور میں اسے ڈھونڈتی ہوں پھر میں اوپر کی منزل پر جاتی ہوں، راستے میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بیماری کی وجہ سے اپنے جسم کی اتری ہوئی کھال کا آٹا سا گوند رہے ہوتے ہیں کہ وہ اسے کھائیں گے اور وہاں خون پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ میں ان کو کراس کر کے سیڑھیاں چڑھتی ہوئی اوپر جا رہی ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم یہاں مر رہے ہیں اور اسے اوپر جانے کی لگی ہے مگر میں ان کی بات نہیں سنتی اور چلی جاتی ہوں۔ وہاں میں اپنے ابو کے ہاتھ میں مرغی کا کچا گوشت بھی دیکھتی ہوں۔ اسی وقت میری آنکھ کھل جاتی ہے اور یہ سب خواب مجھے فجر کے وقت آتے ہیں۔ ان خوابوں کے علاوہ میں نے بہت اچھے خواب بھی دیکھے جو اکثر آتے ہیں کہ جیسے میں خانہ کعبہ یا روضہ رسول پر حاضری دے رہی ہوں۔ آسمان پر آیتیں اور سورتیں پڑھ رہی ہوں اور دو تین بار میں نے رسول خدا کی زیارت بھی کی ہے۔ میں اکثر خواب میں قرآن پاک کی سورتیں آسمان پہ بادلوں سے بنی پڑھ رہی ہوتی ہوں۔ حقیقت میں بھی اگر میں چھت پہ کچھ وقت گزاروں تو مجھے آسمان پہ بادلوں سے اللہ لکھا نظر آتا ہے اور میں ورّد شروع کر دیتی ہوں۔ ان سب خوابوں کی حقیقت کیا ہے؟ کیوں مجھے ایسے خواب آتے ہیں؟ جب کہ میں کسی سے نہیں ڈرتی، جن بھوت چڑیل یا اندھیرا، مجھے کسی کا ڈر نہیں لگتا۔ ہمارے گھر میں اس قسم کی باتیں بھی نہیں ہوتیں۔ کیا ان خوابوں سے میری زندگی میں کوئی فرق پڑے گا؟ میری زندگی میں اکثر مشکلات رہتی ہیں، کیوں؟ میرا فیوچر آگے کیسا ہے؟ شادی کا بھی بتائیں کہ کب تک ہو گی اور کہاں؟ اپنوں میں یا باہر؟ کیا جاب کرنا میرے لئے بہتر ہے یا نہیں؟ میری طبعیت جو اتنی خراب رہتی ہے کوئی دوائی اثر نہیں کرتی، اس کی کیا وجہ ہے؟ “
جواب:۔ عزیزم! آپ کے خواب بالکل نارمل ہیں۔ جیسے بہت سے دوسرے لوگوں کے ہوتے ہیں، ان میں کوئی بھی غیر معمولی یا عجیب بات نہیں ہے۔ ایسے خواب اکثر و بیشتر لوگ دیکھتے رہتے ہیں۔ بس تھوڑی بہت علامتیں بدلتی رہتی ہیں۔ چڑیل کی جگہ کوئی بھوت یا جن دیکھتا ہے، کپڑے پہ داغ کی جگہ کوئی اور ایسی بات ہوتی ہے جو فکر مندی کا باعث ہو۔ بکرے کی جگہ کتا، بھینس، چھپکلی، سانپ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ خواب کا انجام بھی تقریباً ایسا ہی ہوتا ہے کہ بعد میں اس مصیبت سے نجات مل گئی۔
خوابوں سے متعلق اپنے مضامین میں ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ اکثر خواب ہمارے لاشعوری احساسات کا ڈسپلے ہوتے ہیں۔ آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔ یاد رکھیں! ہمارے لاشعوری احساسات ہمارا ایک خفیہ راز ہیں، جن سے ہم بھی بے خبر ہیں۔ ہمیں تو صرف ان باتوں کی خبر ہوتی ہے جو ہماری شعوری زندگی کا حصہ ہیں۔ مثلاً ہم جو بات سن رہے اور سمجھ رہے ہیں یا جو کچھ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور جو کچھ محسوس کر رہے ہیں، یہ ہماری شعوری زندگی ہے لیکن تھوڑی دیر بعد جب ہم منظر بدلنے کے بعد کچھ نیا دیکھنے لگتے ہیں اور کچھ نیا محسوس کرنے لگتے ہیں تو تھوڑی دیر پہلے کی شعوری زندگی فراموش ہو جاتی ہے اور ہم ایک نئی شعوری زندگی میں داخل ہو جاتے ہیں، یہ سلسلہ روز و شب چلتا رہتا ہے۔ اپنی پچھلی یعنی کئی سال پرانی شعوری زندگی کے بہت سے واقعات، بہت سی باتیں اور بہت سے احساسات ہمیں یاد رہتے ہیں لیکن ہماری شعوری زندگی کا ایک بہت بڑا حصہ ایسا بھی ہے جو ہمیں یاد نہیں رہتا بلکہ کبھی کبھی تو برسوں بعد کوئی یاد بھی دلائے تو بہت مشکل سے یاد آتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارا لاشعور بھی اسے بھول چکا ہے۔ ہمارے لاشعور اور تحت الشعور میں ایک بہت بڑا ذخیرہ ایسے واقعات و احساسات اور باتوں کا موجود ہے جو ہمیں شعوری طور پر یاد نہیں ہے۔ یہی ذخیرہ ہمارے خوابوں کی بنیاد ہے۔
ماہرین نفسیات کی تحقیق کے مطابق تو ہماری پیدائش کے بعد سے دو، تین سال تک کی زندگی جو تقریباً شعور سے عاری ہوتی ہے، وہ بھی ہماری لا شعوری اور تحت الشعوری یاداشت کا حصہ ہے اور یہ حصہ بھی خوابوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
آپ کے تینوں خواب یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ماضی کا کوئی ایسا خوف جسے آپ شعوری طور پر بھلا چکی تھیں، وہ بار بار خواب میں اپنے مخصوص انداز میں آتا ہے۔ وہ کوئی ایسی بات بھی ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے آپ صرف چند دن سخت پریشانی اور اذیت میں مبتلا رہی ہوں اور بعد ازاں وہ مسئلہ حل ہو گیا ہو لیکن وہ چند دن کی اذیت آپ کے تحت الشعور میں اپنا گہرا نقش چھوڑ گئی ہے۔ جو خواب کی حالت میں اپنا بھیانک چہرہ دکھا کر اپنی موجودگی کا احساس دلاتا ہے۔ چونکہ اس پریشانی سے یا مصیبت سے آپ کا کچھ نہیں بگڑا تھا اور آپ کا وہ مسئلہ کسی نہ کسی طرح حل ہو گیا تھا لہذا خواب کے انجام میں بہرحال آپ خواب میں موجود مصیبت سے نجات پا لیتی ہیں۔
ایک عام خیال اور تاثر لوگوں میں یہ پایا جاتا ہے کہ فجر کے وقت جو خواب دیکھے جاتے ہیں وہ سچے ہوتے ہیں۔ حالانکہ خواب تو سارے ہی سچے ہوتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم خوابوں کی زبان سمجھنے میں الجھن کا شکار ہوتے ہیں اور خواب میں جو کچھ نظر آتا ہے، اچھا یا برا، اسی کی بنیاد پر خواب کو اچھا یا برا قرار دے دیتے ہیں۔
جدید نفسیاتی تحقیقات کے مطابق ہر انسان ایک رات میں ایک سے زیادہ خواب دیکھتا ہے لیکن گہری نیند میں دیکھے جانے والے خواب عموماً یاد نہیں رہتے چونکہ صبح فجر کے وقت تک نیند پوری ہو چکی ہوتی ہے۔ شعور بیدار ہو رہا ہوتا ہے لہذا آنکھ بھی کھل جاتی ہے اور جو خواب ہم دیکھ رہے ہوتے ہیں وہ یاد بھی رہ جاتا ہے۔ البتہ درمیانی رات میں یا دن کے وقت گہری نیند سونے والے جب کسی خاص وجہ سے اچانک جاگتے ہیں یا انہیں جگایا جائے تو اس وقت وہ جو خواب دیکھ رہے ہوں وہ بھی انہیں یاد رہ سکتا ہے۔
آپ کے مندرجہ بالا خوابوں کا تعلق بنیادی طور پر آپ کے صحت کے مسائل سے جڑا ہوا ہے۔ آپ نے اپنے خط میں اپنی صحت کے حوالے سے بھی جو مسائل لکھے ہیں وہ بھی آپ کی لا شعوری زندگی کے خوف کا سبب ہو سکتے ہیں۔ آپ کے اچھے خواب مذہبی اور روحانی رجحانات کی عکاسی کرتے ہیں۔ آپ کا شمسی برج جوزا ہے اور قمری برج اسد ہے ،وقت پیدائش آپ نے نہیں لکھا لہٰذا مکمل زائچہ ہمارے پیش نظر نہیں ہے۔
جوزا افراد ہر وقت کچھ نہ کچھ سوچتے رہتے ہیں بستر پر لیٹنے کے بعد فوری طور پر نہیں سو سکتے کچھ دیر کروٹیں بدلتے رہتے ہیں اور اس دوران میں بھی خیالات کی یلغار ان کے ذہن پر رہتی ہے۔ اکثر جوزا افراد کی نیند گہری نہیں ہوتی یہ لوگ بہت زیادہ منتشر ذہنی کا شکار رہتے ہیں کیوں کہ ان کی سوچ میں ٹھہراو¿ نہیں ہوتا دوسری طرف پیدائشی اور قمری برج اسد انا، اعلیٰ معیارات، شاندار زندگی، بلند مقام کے حصول اور اقتدار کی خواہش کو جگاتا ہے۔ آپ کے لئے عزت و مرتبہ بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ آپ دنیا میں اور معاشرے میں ممتاز مقام کی حامل رہنا چاہتی ہےں اور بے شک ایسا مقام حاصل کر سکتی ہیں لیکن اس وقت جب موجودہ ماحول سے نکل جائیں گی۔
آپ کی صحت کے معاملات غلط علاج کا نتیجہ ہیں۔ اس وقت بھی جو علاج چل رہا ہے وہ غلط ہے۔ آپ نے جس اسپتال کا نام لکھا ہے وہ بھی مناسب نہیں ہے۔ آپ کے امراض کا علاج ایلو پیتھی میں نہیں ہے۔ کسی قابل اور مخلص ہومیو ڈاکٹر سے لگ کر علاج کرائیں۔ اس کے علاوہ ہماری تجویز کردہ سانس کی مشقیں آپ کے لئے بہت مفید ثابت ہو سکتی ہیں اور آپ کو پیرا سائیکولوجی کے طریقوں سے مدد لینی چاہئے۔ آپ کے لئے انتہائی مفید نگینہ گلابی ترملین ہے۔