اناگزیدہ، حساس اور ذہنی پراگندگی کا شکار

س۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں ہمارے گھر میں سے تقریباً بیس سال کے عرصے سے کہیں نہ کہیں سے تعویذ نکلتے ہیں۔ تھوڑے دن سکون رہتا ہے پھر کہیں سے کوئی تعویذ نکل آتا ہے۔ جب کوئی پودا لگانے لگتے ہیں تو مٹی میں سے برآمد ہوتا ہے، کبھی تکیوں کے اندر، کبھی سیٹوں کے نیچے سے، کبھی مسلسل کوئی نہ کوئی چیز گری ہوئی ہوتی ہے۔ اگر صاف کردو تو اگلے روز پھر ہوتی ہے۔ کئی کئی دن ایسا ہوتا ہے۔ کبھی دروازے میں یا صحن میں تیل گرا ہوتا ہے۔ ہم صرف اﷲ کا کلام پڑھ کر پھونک دیتے ہیں یا مولوی صاحب پانی پر دم کرکے دیتے ہیں، اس کے چھینٹے مارتے ہیں اور وہی پانی پیتے ہیں۔ مہربانی کرکے آپ بتائیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیا کسی نے کوئی جادو ٹونا وغیرہ کیا ہوا ہے؟ جب ہم پاکستان میں اپنے گھر میں ہوتے ہیں تو وہاں سب کی عجیب طرح چڑ چڑی سی طبیعت ہوتی ہے، ہر کوئی ایک دوسرے سے لڑنے کو دوڑتا ہے۔ عجیب سست سست سی طبیعت رہتی ہے یا پھر کوئی نہ کوئی بیمار ہی رہتا ہے، پلیز ! آپ بتائیں ایسا کیوں ہوتا ہے اور اس کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی کب تک ہوگی اور میری ازدواجی زندگی کیسی گزرے گی، شوہر کیسا ہوگا وغیرہ۔ میں بہت حساس ہوں، شادی کے نام سے ڈرنے لگتی ہوں کہ پتا نہیں میری زندگی کیسی گزرے گی؟ کئی رشتے آتے ہیں لیکن بات نہیں بنتی۔ جب گھر والے رشتے کے بارے میں مجھ سے رائے لیتے ہیں تو میں کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر انکار کردیتی ہوں۔ میری عجیب طرح کی کیفیت ہوجاتی ہے کہ پتا نہیں میرے ساتھ کیا ہونے لگا ہے۔ کھانا پینا چھوٹ جاتا ہے، بیماروں کی طرح ہوجاتی ہوں، عجیب طرح کے خواب آتے ہیں۔ جب رشتے کی بات ختم ہوجاتی ہے پھر ٹھیک ہوجاتی ہوں۔ حالانکہ مجھے خود پتا ہے کہ ہر لڑکی کی ایک نہ ایک دن شادی ہونی ہے، میں خود بھی چاہتی ہوں کہ میری شادی ہو، میرا بھی گھر ہو لیکن میں شادی کے نام سے چڑ جاتی ہوں۔ جب کوئی پوچھتا ہے کہ تمہاری اب تک شادی نہیں ہوئی تو مجھے بہت برا لگتا ہے کہ ہر کسی کو میری ہی فکر کیوں لگی ہوئی ہے۔ بتائیں میرے ساتھ یہ مسئلہ کیوں ہے؟
ج۔ آپ نے اپنے گھریلو اور خاندانی حالات تحریر نہیں کیے جو اس صورت حال پر مزید روشنی ڈال سکتے تھے۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کوئی شخص یا کچھ افراد مستقل س مہم پر مامور ہیں کہ آپ کے گھر مین تعویذ وغیرہ دباتے رہیں اور کچھ نہ کچھ ڈالتے رہیں اور یہ کام وہ تقریباً بیس سال سے کررہے ہیں۔ ایسا عموماً اسی صورت میں ہوتا ہے جب دشمنی اور مخالفت کا سلسلہ خاصا گہرا ہو اور کچھ نہ کچھ معقول وجوہات بھی رکھتا ہو۔ ممکن ہے دس پندرہ سال قبل اس کی وجوہات کچھ اور رہی ہوں اور اب ایک وجہ آپ بھی ہوسکتی ہیں۔ یعنی خاندان میں کوئی گھرنا آپ کا رشتہ چاہتا ہو جس سے انکار کردیا گیا ہو۔ فی زمانہ یہ باتیں بہت عام ہوتی جارہی ہیں۔ لوگ اپنی پسند و ناپسند اور خواہشات کے زیر اثر اب بہت زیادہ عملیات و وظائف، نقش و تعویذات کے پیچھے بھاگنے لگے ہیں۔ وہ اس سلسلے میں جائز و ناجائز کی پروا بھی نہیں کرتے۔ صرف اپنے جذبات و خواہشات سے مغلوب ہو کر فوراً کسی پیر، فقیر، مولوی یا عامل کی تلاش شروع کردیتے ہیں۔ اس کا ہمیں ذاتی تجربہ بھی ہے۔ بہرحال جو صورت حال بھی ہے اس میں پہلی بات تو یہ طے ہے کہ آپ کے قریب ہی کے لوگ ملوث ہیں جن کی رسائی آپ کے گھر تک با آسانی ہوسکتی ہے۔ ایسے کاموں میں گھر کے ملازمین بھی آلہ کار بن جاتے ہیں۔ بہتر تو یہی ہوگا کہ اس مکان کو فروخت کردیں اور دوسرا مکان لے کر اس میں اگر ملازم بھی رکھیں تو با اعتماد۔آنے جانے والوں پر بھی نظر رکھیں۔ گھر میں پاکی اور صفائی کا خصوصی اہتمام رکھیں اور خود بھی ہمیشہ پاک صاف رہا کریں۔ پابندی سے سورہ فلق اور سورہ ناس اپنے ورد میں رکھیں لیکن جو اثرات ہوچکے ہیں پہلے ان کا توڑ کرنا بھی ضروری ہے۔ کیونکہ آپ کی کیفیات سحری اثرات کی آئینہ دار ہیں۔ اس سلسلے میں سحر و جادو کی پہچان اور اس کے اثرات کو زائل کرنے کا ایک مشہور طریقہ ہم لکھ رہے ہیں۔ اس پر عمل کریں۔
نیلے رنگ کا سوتی دھاگا لے کر اپنی پیشانی سے پاﺅں کے انگوٹھے تک ناپ لیں (خیال رہے کہ پیشانی پر جہاں بالوں کی آخری حد ہے، وہاں سے پاﺅں کے انگوٹھے تک سیدھے کھڑے ہو کر ناپیں، یہ کام کوئی دوسرا بھی کرسکتا ہے) پھر اسی سائز کے دس دھاگے اور ملا کر گیارہ تار کا ایک دھاگا بنالیں، یہ کام عصر و مغرب کے درمیان، مغرب سے کچھ پہلے کریں۔
اب دھاگے کے ایک سرے سے کچھ فاصلہ چھوڑ کر ایک پھندا بنائیں اور سورہ فلق پوری پڑھ کر پھندے میں پھونک مارتے ہوئے گرہ کس دیں۔ بالکل اس طرح جیسے پھونک کر پھندے میں باندھ دیا ہو، پھر اسی طرح کچھ فاصلہ دے کر دوسرا پھندا بنائیں اور سورہ فلق پڑھ کر پھندے میں پھونک مار کر گرہ لگائیں۔ اس طرح تھوڑے تھوڑے فاصلے سے پورے گیارہ تار کے اس دھاگے میں گیارہ گرہیں لگائیں۔ اس طرح سورہ فلق گیارہ مرتبہ پڑھی جائے گی۔
اب اس دھاگے کو گولہ بناکر آگ میں ڈال دیں اور دیکھیں کہ دھاگا نارمل انداز میں جل گیا ہے تو خیر ہے، کوئی سحر و جادو وغیرہ کا اثر نہیں ہے لیکن اگر دھاگا جلتے ہوئے کوئی بدبو، چراند یا کوئی اور غیر معمولی بات محسوس ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ سحری اثرات موجود ہیں۔ اب یہ کام روزانہ اسی وقت گیارہ دن تک متواتر کریں البتہ اگر دھاگا نارمل انداز میں جلنے لگے تو پھر نہ کریں۔ اس کا مطلب ہوگا کہ اب سحری اثرات ختم ہوچکے ہیں۔ بعد ازاں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے نام پر فاتحہ دے کر مٹھائی تقسیم کردیں اور کچھ صدقہ خیرات بھی کریں۔ بہتر ہوگا کہ اپنے وزن کے برابر اناج کا صدقہ دیں۔ اناج مین گندم، چاول وغیرہ لے سکتے ہیں۔
دھاگے کو گولا بناکر گیس کے چولہے پر نہ ڈالیں۔ بہتر ہوگا کہ کوئلے سلگا کر رکھیں اور اس پر جلائیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر گیس کے چولہے پر روٹی پکانے کا صاف توا رکھ کر خوب گرم کرلیں۔ اتنا گرم کے سرخ ہوجائے اور اس پر دھاگا ڈالتے ہی جلنے لگے۔ دراصل گیس کی آگ کے شعلوں میں دھاگا ایک دم جل جاتا ہے تو اکثر کوئی بو وغیرہ محسوس نہیں ہوتی۔
اس عمل کے ساتھ ساتھ روزانہ صبح فجر کے بعد چالیس مرتبہ معوذ تین (سورہ فلق اور سورہ ناس) پڑھ کر سحر زدہ پر دم کریں اور پانی پر دم کریں اور پانی پر دم کرکے پلائیں۔ گیارہ دن تک۔ انشاءاﷲ ہر قسم کے سحر و جادو کے اثرات ختم ہوجائیں گے۔ یہ عمل تمام قارئین ضرورت کے تحت کرسکتے ہیں، کسی خاص اجازت کی ضرورت نہیں۔

اناگزیدہ، حساس اور ذہنی پراگندگی کا شکار

س۔ن…………کراچی
ج۔ آپ کے لیے پیرا سائیکولوجی اور ہومیوپیتھک علاج بہتر ہے۔ روحانی علاج کے جس طریقے کے بارے میں آپ نے دریافت کیا ہے، وہ آسیب و سحر وغیرہ میں مروج ہے۔ جبکہ آپ کا معاملہ ہرگز ایسا نہیں ہے۔ آپ نے جو تعویذ روانہ کیے ہیں، وہ اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ ہمارے ہاں اکثر روحانی معالج مرض کو سمجھے بغیر سحر و آسیب کا فتویٰ لگا کر اپنے مخصوص طریقہ علاج پر لگادیتے ہیں۔ اس کا نتیجہ کبھی کبھی الٹا بھی نکل آتا ہے یعنی اگر پہلے سحری اثرات نہیں تھے تو اس علاج سے ہوجاتے ہیں۔
آپ کا مسئلہ درحقیقت ذہنی انتشار کا ہے۔ آپ بنیادی طور پر شدید انانیت کا شکار اور بے حد حساس ہیں۔ یہ حساسیت نامناسب حالات کی وجہ سے مزید بڑھ گئی ہے۔ بہتر ہوگا کہ آپ پیراسائیکولوجی کے اصولوں کے مطابق سانس کی مشق اور ساتھ میں نیلی روشنیوں کا مراقبہ کریں۔ ماہر نفسیات کا علاج جاری رکھیں مگر مسکن ادویات کا استعمال صرف انتہائی ضرورت کے تحت ہی کریں۔ خود کو ان کا عادی نہ بنائیں ورنہ وہی صورت ہوگی کہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ ایلوپیتھک دواﺅں کے بجائے ہومیوپیتھک دوائیں استعمال کریں۔ آپ کا شمسی برج اسد اور قمری برج سرطان ہے۔ جبکہ پیدائشی برج جوزا ہے۔ سرطان اور اس کی وجہ سے حساسیت اور انا زیادہ ہے مگر جوزا آپ کے لیے بے حد مددگار ہے۔ یہ آپ کو موجودہ صورت حال سے نکلنے میں مدد دے گا۔ خود کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھنے کی کوشش کیا کریں۔ نیلم آپ کے لیے مفید پتھر ہے اور یاد رکھیں، صرف سانس کی مشق اور مراقبہ ہی آپ کا حتمی علاج ہے یا ہومیوپیتھک دواﺅں کا سہارا لیں۔