عالی جس کا فن سخن میں اک انداز نرالا تھا

خوبیاں، خامیاں، تخلیقی سرگرمیاں ،علم نجوم کی روشنی میں

اب تک کی گفتگو عالی جی کے طالع پیدائش برج سنبلہ اور زائچے میں سیارگان کی نشست اور ان کے امتزاج پر کی گئی ہے،طالع سنبلہ کے زیر اثر وہ اپنے کردار اور عملی معاملات میں کیسے انسان تھے، مزید یہ کہ زائچے میں موجود سیاروی یوگ ان کی زندگی پر کس قسم کے اثرات مرتب کر رہے تھے،اس حوالے سے ایک اہم نکتہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ طالع کے درجات جس قمری منزل میں طلوع ہوتے ہیں وہ بھی نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے،یہ منزل ”ہست“ ہے جو برج سنبلہ میں دس درجے سے 23 درجہ 20 دقیقہ تک پھیلی ہوئی ہے،اس کا حاکم سیارہ قمر ہے،گویا عطارد و قمر کا امتزاج دماغ اور ذہانت کا اشتراک ہے،اس لیے ایک مضبوط ذہنی اور فطری نوعیت کے نتیجے میں ایک تخلیقی ذہانت اور عمدہ تقریر کی صلاحیت نمایاں ہوتی ہے،اسی منزل میں سیارہ عطارد شرف پاتا ہے،اس لیے خیالات کی پاکیزی اور ضبط نفس کی قوت کے ساتھ کار نمایاں کا تجربہ ہوسکتا ہے،صاحب زائچہ ہنر مند اور اپنے کام میں ماہر ہوسکتا ہے،چابک دست ، ملنسار،تفریح فراہم کرنے والا اور اپنے مقصد میں ثابت قدم ہوگا،اپنے رویے میں کٹر اور نظریات میں صاف ذہن کا مالک حساس، فنکارانہ مزاج کا حامل اس کا رجحان عوامی خدمت کی طرف ہوتا ہے لیکن یہاں ایک سقم بھی پایا جاتا ہے،ایسے لوگ دوسروں کے کاموں سے متاثر ہوتے ہیں اور ان کا گہرا اثر قبول کرکے شعوری یا لاشعوری طور پر ان کی پیروی کرتے ہیں یا کسی نہ کسی طورانھیں کاپی کرتے ہیں،گویا ان کی تخلیقات میں کسی نہ کسی مخصوص مکتبہ فکر یا شخصیت کی چھاپ نظر آتی ہے،ہم انھیں ایک ”جینوئن تھنکر “نہیں کہہ سکتے۔
ہر انسان کی فطری خصوصیات قمر کی پوزیشن پر انحصار کرتی ہیں،زائچے میں قمر ہبوط یافتہ برج عقرب میں ہے،یہاں موجودگی انسان کو بہت غیر معمولی حساسیت عطا کرتی ہے،عموماً برج عقرب میں قمر کو اچھا خیال نہیں کیا جاتا، ایسے لوگ جذباتی طور پربڑی گھٹن اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں،زندگی میں صدمات اور سانحات کا گہرا اثر قبول کرتے ہیںاور آسانی سے معاف کرنے والے نہیں ہوتے،قمر یہاں منزل انورادھا میں ہے جو دیوا (Divine) ہے گویا روایت سے جڑے رہنے والے لوگ، ایسے لوگ اپنے تخلیقی اظہار میں بھی کسی نہ کسی نظریے یا عقیدے کے پابند رہتے ہیں اور یہ پابندی تخلیقی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار میں مزاحمت کا سبب بنتی ہے۔اس منزل کا حاکم سیارہ زحل ہے جو زندگی میں روحانی چیلنجز کو ظاہر کرتا ہے،ایک متضاد امتزاج یہاں سیارہ زحل اور مریخ کے درمیان نظر آتا ہے یعنی زندگی کے چیلنجز اور ان سے معرکہ آرائی، صبرواستقامت کے ساتھ مریخ کی ترنگ ، دلیری اور جرات مندانہ جذبہ مشاہدے میں آتا ہے،یہ لوگ سفر کرنا پسند کرتے ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے رہتے ہیں،ابتدائی زندگی میں انھیں سخت دشواریاں اور صحت کے مسائل پیش آتے ہیں لیکن تقریباً بیس سال کی عمر کے بعداچھی صحت کے اور مضبوط قویٰ کے مالک ہوتے ہیں،عمدہ تنظیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
سیارہ قمر اگر انورادھا میں ہو تو صاحب زائچہ عقل مند ، رحم دل، محنتی، دولت مند، کرشماتی شخصیت کا مالک اور مشکل صورت حال کو سنبھالنے والا ہوتا ہے،زندگی میں اسے والدہ کے رشتے داروں سے مسائل ہوتے ہیں،یہ لوگ خواہ کیسی بھی صورت حال ہو آگے بڑھنے پر دھیان دیتے ہیں،شہرت حاصل کرتے ہیں، اپنے مخالفین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں،ان کو موسیقی اور دیگر فنون لطیفہ سے بھی دلچسپی ہوتی ہے۔
انورادھا منزل میں پیدا ہونے والے مشہور افراد میں مغل شہزادہ دارہ شکو،رضا شاہ پہلوی، صدام حسین، شاہ مردان شاہ پیر پگارا، ولیم شیکسپیئر، ڈاکٹر روتھ فاو،شاعر منیر نیازی، عالمی شہرت یافتہ ستار نواز روی شنکر،گلوکار محمد رفیع، باکسر مائیک ٹائسن، کرکٹر کپل دیو وغیرہ شامل ہیں۔
انورادھا کے منفی پہلووں میں حسد اور دوسروں کو قابو کرنے کی خواہش کے مسائل نمایاں ہوسکتے ہیں،ان کی زندگی کے ابتدائی دور میں خطرات اور سختیاں ہوسکتی ہیں،اپنی غرض کے لیے پراسرار طاقتوں کا ناجائز استعمال ہوسکتا ہے،ایک شاعرانہ پوشیدہ توانائی ان کے اندر موجود ہوتی ہے،ان کی فطرت میں برداشت کی کمی ،غصے کے مسائل بھی مشاہدے میں آتے ہیں،عقرب قمر کا ہبوطی برج ہے،یہاں یاس انگیز فطرت کا تجربہ ہوسکتا ہے۔
زائچے کے دیگر منفی پہلووں میں قمر اور مشتری کا ایک دوسرے سے بارھویں اور دوسرے ہونا ہے،یہ پوزیشن بعض مثبت اور بعض منفی اثرات دیتی ہے،بے شک صاحب زائچہ دولت مند ہوتا ہے،مال و زر کی اور پراپرٹی کی اسے کوئی کمی نہیں ہوتی،قمر کی پوزیشن سے گیارھویں اور دوسرے گھر کے مالکان زائچے میں دھن یوگ تشکیل دے رہے ہیں لیکن مشتری سے قمر کی بارھویں گھر میں موجودگی بعض محرومیوں اور تشنہ کامیوں کی بھی نشان دہی کرتی ہے،اسی طرح قمر اور مریخ زائچے میں شسٹ اشٹ یوگ بنارہے ہیں،یہ بھی منفی اثرات کا حامل ہے،خصوصاً وراثتی امور کے حصول میں دشواریوں کی نشان دہی کر رہا ہے۔
عزیزان من! یہ تمام تشریحات ایک تخلیق کار اور کامیاب زندگی گزارنے والے انسان کو سمجھنے میں مددگار ہیں،وہ کس پائے کے شاعر و ادیب تھے اور اپنی زندگی میں انھوں نے دیگر کون سے کارہائے نمایاں انجام دیے اور کیوں مخصوص شعبہ ہائے زندگی کو اختیار کیا، اسے سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
پیدائش کے وقت ان کے زائچے میں سیارہ زحل کا دور اکبر جاری تھا جس میں راہو کا دور اصغر چل رہا تھا، گویا تقریباً پانچ سال کی عمر تک یہ ایک ناموافق دور تھا مگر پھر عطارد کا 17 سالہ دور یقیناحصول علم و فن میں آسانیاں پیدا کرنے والا دور نظر آتا ہے،اس کے بعد کیتو کا دور دسمبر 1946 سے شروع ہوتا ہے جس میں زندگی کے کڑے فیصلے یعنی ہجرت نظر آتی ہے اور پھر ایک دوسرے ملک میں قدم جمانے کی جدوجہد شامل ہیں،یہ جدوجہد تقریباً دسمبر 1953 تک جاری رہی اور پھر سیارہ زہرہ کا شاندار دور اکبر بیس سال کے لیے شروع ہوا،اس دور میں عالی جی نے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کیں اور ان کی شہرت بام عروج تک پہنچی،زہرہ کا دور دسمبر 1973 تک جاری رہا اور اس کے بعد سیارہ شمس کا 6 سالہ دور اور پھر قمر کا دس سالہ دور بعض دیگر ناقص دور زندگی میں آتے رہے مگر ابتدا میں عطارد اور زہرہ کے ادوار نے جو کامیابیاں دیں اور زندگی میں استحکام عطا کیا وہ ناقص ادوار میں بقا کے لیے کافی تھا، دسمبر 2014 سے زائچے میں مشتری کا دور اکبر شروع ہوا، یہ شاندار دور وہ انجوائے نہیں کرسکے، عمر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا تھا، تقریباً91 برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کیا اور اپنے مالک حقیقی کے حضور میں حاضری دی،خدا رحمت کُند ایں عاشقان پاک طینت را۔

کوئی کہے مجھے نانک پنتھی کوئی کبیر کا داس
یہ بھی ہے میرا مان بڑھانا، ہے کیا میرے پاس