قریب تر ہے نمود جس کی اسی کا مشتاق ہے زمانہ
دسمبر کی فلکیاتی صورت حال، حکومت کے لیے سخت وقت کا آغاز
شاید ایسا تماشا پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی کسی نے دیکھا ہو، کم از کم ہماری یاد داشت میں ایسی صورت حال کبھی نہیں رہی جیسی آج کل دیکھنے میں آرہی ہے، وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت اول روز ہی سے ہدف تنقید بنی ہوئی ہے، فیض صاحب کا مشہور شعر بار بار یاد آتا ہے
کسی کا درد ہو کرتے ہیں تِرے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے تِرے سبب سے ہے
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کہ ملک کی تمام سیاسی اشرافیہ اور میڈیا ، دائیں بائیں بازو کے دانش ور سب کا مسئلہ عمران خان اور تحریک انصاف ہے، ہر دوسرے تیسرے دن کوئی نیا شوشا چھوٹتا ہے اور سارا میڈیا اس کی گردان شروع کردیتا ہے،سوشل میڈیا بھی ساتھ ساتھ آواز سے آواز ملاکر اپنا راگ الاپ رہا ہوتا ہے،سوشل منیڈیا پر تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کی تمام خرابیاں اور برائیاں عمران خان میں لوگوں کو نظر آرہی ہیں اور اس کے مقابلے میں ماضی کی تمام سیاسی قیادتیں گویا فرشتہ صفت اور ملک و قوم کے لیے ہر اعتبار سے بہتر تھیں، ابھی سے عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کے بارے میں فتوے جاری ہونا شروع ہوگئے ہیں اور اس کے بھیانک انجام کی پیش گوئیاں بھی جاری ہیں، اتنی کم مدت میں جب کہ ابھی موجودہ حکومت کے سو دن بھی پورے نہیں ہوئے اس قدر شدت اور انتہا پسندی ہم نے پہلے کبھی کسی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد نہیں دیکھی، بعض لوگوں کی تکلیف اس حوالے سے اس قدر شدید ہے کہ حیرت ہوتی ہے لیکن نہایت دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ اس قدر مخالفت اور تنقید کے باوجود تمام مخالفین اور ناقدین کی یہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ جو مصیبت یا عذاب عمران خان کی شکل میں ان پر نازل ہوا ہے، اس سے نجات کا ذریعہ کیا ہوگا؟ خود بقول ان کے فوج ، عدلیہ اور حکومت ایک پیج پر ہیں، ان کے درمیان تاحال مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے، ایک امید عاصیہ کیس کے فیصلے سے بندھی تھی سو وہ بھی دم توڑ گئی، ہمارا خیال ہے کہ اب تمام مخالفین کو مصلّے بھچا کر دست بہ دعا ہوجانا چاہیے کہ اللہ ہی ایسی تمام مصیبتوں کو ٹالنے میں مددگار ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے مخالفین اور ناقدین کے لیے ایسٹرولوجیکل نکتہ ءنظر سے مژدہ ہو کہ نہ صرف عمران خان ، ان کی حکومت اور پاکستان کے لیے دسمبر سے ایک نہایت سخت وقت شروع ہورہا ہے جس میں مختلف نوعیت کے ایسے چیلنجز سامنے آسکتے ہیں جن سے نمٹنا آسان نہیں ہوگا اور یہ وقت تقریباً فروری تک جاری رہے گا، اگر وہ کسی طرح یہ وقت خیروخوبی سے گزارنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر مخالفین کے لیے بہت بری خبر ہے، عمران خان کا نیا روپ نہایت سخت اور خطرناک ہوگا، فطری طور پر عمران خان کا رجحان ڈومینیٹنگ اور جارحانہ ہے،جوابی کارروائی نہایت سخت ہوسکتی ہے اور جس ہٹلر کا حوالہ انھوں نے یوٹرن کے حوالے سے دیا ہے،وہ خود بھی ایسا ہی کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں، بے شک ایسے کردار کا انجام بھی بخیر نہیں ہوتا لیکن بعض لوگ انجام کی پروا نہیں کرتے، عمران خان کو بھی ایسی ہی شخصیت سمجھا جاسکتا ہے۔
اگر ہم یہ کہیں کہ عمران خان ایک روایتی پاکستانی سیاست داں نہیں ہیں تو یہ غلط نہیں ہوگا، یہی وجہ ہے کہ موصوف سیاست کے روایتی طور طریقوں اور داو¿ پیچ کے بجائے اپنے ہی مخصوص اسٹائل میں بات کرنے کے عادی ہیں اور ان کے مخالفین خصوصاً اپوزیشن ان کو اکثر مشورہ دیتی نظر آتی ہے کہ اب وہ ملک کے وزیراعظم ہیں لہٰذا ”کنٹینر سے اتر آئیں“
اگر آپ غور کریں تو ماضی میں بھی عمران خان کے بات چیت کرنے کے رنگ ڈھنگ کچھ ایسے ہی تھے جو آج بھی نظر آتے ہیں اور انسان اپنی فطری خصوصیات کے خلاف کیسے جاسکتا ہے ، ان کے مقابلے میں جناب زرداری، نواز شریف ، مولانا فضل الرحمن، سراج الحق صاحب وغیرہ منجھے ہوئے سیاست کار ہیں ، ان کا ہر فقرہ نپا تلا ہوتا ہے جب کہ عمران خان ان سب سے مختلف انداز کے مالک رہے ہیں اور شاید ان کی مقبولیت کا ایک سبب ان کا یہی منفرد انداز بھی رہا ہے، فی الوقت عمران خان کو جو چیلنج درپیش ہے، وہ معاشی ہے، مزید یہ کہ ان کی ٹیم میں مخلص اور غیر مخلص یا نادان دوست بھی شامل ہیں، اس تمام صورت حال سے وہ کس طرح عہدہ برآ ہوتے ہیں، آنے والے وقت میں اس کا فیصلہ ہوجائے گا، امکان یہی ہے کہ وہ اس بحران سے نکلنے میں کامیاب ہوجائیں گے
جو تھا نہیں ہے جو ہے نہ ہوگا، یہی ہے اک حرف محرمانہ
قریب تر ہے نمود جس کی اسی کا مشتاق ہے زمانہ
دسمبر کے ستارے
سیارہ شمس آتشی برج قوس میں حرکت کر رہا ہے،22 دسمبر کو خاکی برج جدی میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک اسی برج میں رہے گا، پیغام بر سیارہ عطارد بھی بحالتِ رجعت برج قوس میں ہے،یکم دسمبر کو اپنی الٹی چال کی وجہ سے برج عقرب میں داخل ہوگا، 7 دسمبر کو مستقیم ہوکر سیدھی چال پر آئے گا اور پھر 13 دسمبر کو دوبارہ برج قوس میں داخل ہوگا، 21 نومبر سے شمس کی قربت کے سبب غروب ہوگیا تھا، 4 دسمبر سے دوبارہ طلوع ہوگا، وہ لوگ جن کا ستارہ عطارد ہے، ایسے وقت میں کسی نہ کسی مسئلے سے دوچار ہوتے ہیں، توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ زہرہ برج میزان میں حرکت کر رہا ہے، 2 دسمبر کو برج عقرب میں داخل ہوگا، توانائی کا ستارہ مریخ برج حوت میں ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا،علم و دانش اور ترقیاتی امور سے متعلق سیارہ مشتری اپنے ذاتی برج قوس میں حرکت کر رہا ہے لیکن شمس کی قربت کے سبب غروب حالت میں ہے، جن لوگوں کا پیدائشی برج قوس اور سیارہ مشتری ہے، انھیں اس وقت میں محتاط رہنا چاہیے، کاموں میں رکاوٹ اور ذاتی معاملات میں مشکلات سے واسطہ ہوگا، محنت اور افرادی قوت کا سیارہ زحل اپنے ذاتی برج جدی میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا،ایجادات اور اختراعات یا چونکا دینے والے واقعات کا سیارہ یورینس واپس برج حمل میں جاچکا ہے کیوں کہ رجعت میں ہے،پورا مہینہ یہاں گزارے گا، تخلیقی صلاحیتوں اور پراسراریت کا سیارہ نیپچون اپنے برج حوت میں ہے، کایا پلٹ کا سیارہ پلوٹو برج جدی میں اور راس و ذنب بالترتیب سرطان اور جدی میں رہیں گے،سیارگان کی یہ پوزیشن دسمبر کے مہینے کے لیے یونانی سسٹم کے تحت دی گئی ہیں۔
قمر در عقرب
قمر اپنے درجہ ءہبوط پر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 04 دسمبر کو 04:30 am سے 06:18 am تک رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 3 دسمبر 11:30pm سے 5 دسمبر 01:18 am تک رہے گا، یہ وقت انتہائی نحوست کا شمار ہوتا ہے،اس وقت کوئی کام نہیں کرنا چاہیے،البتہ علاج معالجہ بہتر رہتا ہے،اس وقت میں ایسے عملیات و نقوش کیے جاتے ہیں جو بری عادتوں سے نجات کے لیے یا دشمن کے خلاف کارروائی کرنا ہو۔
دسمبر کے مہینے میں قمر دوسری بار اپنے ہبوط کے درجے پر 31 دسمبر کو پاکستان ٹائم کے مطابق 10:01 am سے 11:49 am تک رہے گا، جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 05:01 am سے 06:49 am تک ہوگا۔
اس ماہ چوں کہ قمر در عقرب کا وقت دو بارہ ہوگا، چناں چہ اس کی مناسبت سے ضروری عمل دیے جارہے ہیں جو نہایت سادہ اور آسان ہیں، درست وقت پر ہدایت کے مطابق ان پر عمل کریں تو ان شاءاللہ مفید نتائج حاصل ہوں گے۔
دو افراد کے درمیان عداوت و دشمنی
اکثر دو افراد کے درمیان عداوت یا دشمنی اس قدر بڑھ جاتی ہے اور پورے خاندان کے لیے عذاب بن جاتی ہے،اس کا خاتمہ ضروری ہے، اکثر تو اس بنیاد پر باہمی قریبی رشتوں میں دراڑیں پڑجاتی ہیں، ایسی صورت حال کے لیے درج ذیل عمل مفید ثابت ہوگا، دیکھنا یہ ہوگا کہ دونوں میں سے حق پر کون ہے اور ناحق کون کر رہا ہے؟ لہٰذا نقش لکھتے ہوئے پہلے اُس فریق کا نام مع والدہ لکھیں جو ظلم و زیادتی کر رہا ہو اور بعد میں اس کا نام لکھیں جو حق پر ہو اور اس ساری دشمنی میں اپنا دفاع کر رہا ہو۔
احدرسص طعک لموہ لادیایا غفور یا غفور بستم اختلاف و عداوت فلاں بن فلاں و بین فلاں بن فلاں بحق صمُ بکمُ عمیُ فہم لایعقلون یا حراکیل العجل العجل العجل الساعة الساعة الساعة الوحا الوحا الوحا
کسی صاف کاغذ پر نیلی یا کالی روشنائی سے دو نقش قمر در عقرب کے وقت لکھیں اور موم جامہ یا اسکاچ ٹیپ لپیٹ کر اُس راستے میں دائیں بائیں کسی سائیڈ دفن کردیں، جہاں سے اُن کا گزر ہوتا ہو، زمین میں دفن کرنے سے پہلے نقش پر کوئی وزنی پتھر بھی رکھ دیں، بعد ازاں کچھ مٹھائی پر فاتحہ دے کر بچوں میں تقسیم کریں اور حسب توفیق صدقہ و خیرات کریں، انشاءاللہ دونوں کے درمیان اختلاف و دشمنی ختم ہوگی۔
ناجائزو ناپسندیدہ تعلق کا خاتمہ
اکثر والدین اپنے بیٹے یا بیٹی کی ایسی محبت یا وابستگی سے پریشان رہتے ہیں جو ان کے نزدیک ناپسندیدہ ہوتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا لڑکا یا لڑکی ایک غلط راستے پر چل رہے ہیں۔
ایسی صورت میں طریقہ یہ ہے کہ قمر در عقرب کے وقت کسی علیحدہ کمرے میں باوضو بیٹھ کر مندرجہ ذیل سطور کسی سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے لکھیں اور کا غذ کو تہہ کر کے تعویذ کی شکل بنا لیں اور پھر اس کاغذ کو کسی بھاری وزنی چیز کے نیچے دبا دیں یا قبرستان میں دفن کردیں، اگر ایسے دو نقش تیار کیے جائیں اور دونوں کو لڑکا اور لڑکی کی گزر گاہ کے قریب دفن کیا جائے تو بھی نہایت مو¿ثر ہوگا، انشاءاللہ دونوں کے درمیان علیحدگی ہوجائے گی۔
”احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور بستم تعلق فلاں بن فلاں و بین فلاں بن فلاں عَقدَت قُلوبِھم ابداً یا حراکیل بحق یا قابض یا مانع العجل العجل الساعة الساعة“
فلاں بن فلان کی جگہ دونوں کا نام مع والدہ لکھیں ، لڑکی کے فلاں بنت فلاں لکھا جائے گا۔
شرف قمر
قمر کو برج ثور کے تین درجے پر شرف کی سعد قوت حاصل ہوتی ہے،اس ماہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قمر اپنے درجہ ءشرف پر 18 دسمبر کو 06:16 pm سے 08:05 pm تک رہے گا، جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 01:16 pm سے 03:05 pm تک ہوگا۔
شرف قمر کا وقت سعد و مبارک ہوتا ہے اس وقت اپنے جائز مقاصد کے لیے عمل کیا جاسکتا ہے، شرف کے وقت میں باوضو ہوکر 556 مرتبہ اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم، اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر کسی بھی جائز مقصد کے لیے دعا کریں تو انشاءاللہ کامیابی ہوگی، بہتر ہوگا کہ جب تک مقصد حاصل نہ ہوجائے مندرجہ اسمائے الٰہی مستقل اپنے ورد میں چلتے پھرتے بلاتعداد پڑھتے رہا کریں۔
اکثر لوگ اپنے گھر میں بے برکتی یا فیملی میں نا اتفاقی کی شکایت کرتے ہیں، انھیں چاہیے کہ شرف قمر کے وقت قبلہ رُخ بیٹھ کر بسم اللہ الرحمن الرحیم 786 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھیں اور کچھ چینی پر دم کرلیں، بعد میں اُس چینی کو گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ گھر کے تمام افراد استعمال کرسکیں، جب چینی ختم ہونے لگے اور تھوڑی سی رہ جائے تو مزید چینی اس میں ڈال لیا کریں، اس طرح چینی کو ختم نہ ہونے دیں، انشاءاللہ گھر میں خیروبرکت بھی ہوگی اور باہمی طور پر محبت اور یگانگت پیدا ہوگی۔
نظرات و اثراتِ سیارگان
دسمبر کے مہینے میں اہم سیارگان کے درمیان کچھ زیادہ اہم نظرات نہیں ہیں، اس ماہ مقابلے کی ایک نظر، تربیع کے تین زاویے، تثلیث کے دو اور تسدیس کے بھی دو زاویے قائم ہوں گے جب کہ دو قرانات بھی ہیں لیکن دسمبر کا مہینہ پاکستان کے لیے ایک نہایت اہم مہینہ ہوسکتا ہے،اس مہینے کے آخر تک حالات و واقعات میں بہت تیز رفتاری دیکھنے میں آئی، خصوصاً حکومتی اقدامات اور فیصلے اہم ہوں گے، اسی طرح قانونی اور آئینی معاملات بھی اہمیت اختیار کریں گے اور عدلیہ کی فعالیت میں اضافہ ہوگا، حکومت اور وزیراعظم کی مشکلات میں بھی اضافہ نظر آتا ہے، آئیے اس مہینے کے نظرات اور ان کے اثرات پر ایک نظر ڈال لی جائے۔
یکم دسمبر: زہرہ اور یورینس کا مقابلہ ایک نحس زاویہ ہے، خاص طور پر خواتین اس سے متاثر ہوتی ہیں، منگنی ٹوٹنا یا ازدواجی زندگی میں کوئی غیر متوقع اچانک واقعہ پریشانی کا باعث ہوتا ہے، خواتین سے متعلق اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے،اس ماہ بعض عدالتی فیصلے چونکا دینے والے اور حیران کن ہوسکتے ہیں۔
3 دسمبر: شمس اور مریخ کے درمیان تربیع کا زاویہ بھی نحس اثر رکھتا ہے،یہ نظر صاحب حیثیت اور اعلیٰ عہدہ و مرتبہ رکھنے والے افراد کے لیے کسی پریشانی کا اظہار کرتی ہے،عام افراد کو اس دوران میں گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں کوئی رسک نہیں لینا چاہیے۔
6 دسمبر: شمس اور نیپچون کے درمیان تربیع کی نظر قائم ہورہی ہے، یہ بھی ایک نحس زاویہ ہے جس کے خراب اثرات حکمرانوں اور صاحب حیثیت افراد پر ہوتے ہیں، وہ غلطیاں کرتے ہیں جس کا نتیجہ بھگتنا پڑتا ہے،عام افراد کو اس دوران میں حکام بالا یا اپنے افسران کے وعدوں پر بھروسا نہیں کرنا چاہیے۔
7 دسمبر: مریخ اور نیپچون کے درمیان قران کا زاویہ بھی نحس اثر رکھتا ہے،ایک منفی توانائی اس دوران میں جنریٹ ہوتی ہے،تشدد اور جارحیت کا رجحان سامنے آتا ہے، دہشت گردی کے واقعات اور دیگر حادثات اس نظر کا ثمرہ ہوسکتے ہیں، مشینری سے متعلق کاموں یا کاروبار میں پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اور نقصان کا اندیشہ رہتا ہے۔
16 دسمبر: زہرہ اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ اچھے اثرات رکھتا ہے،تعمیری نوعیت کے معاملات فائدہ دیتے ہیں، رشتے اور تعلقات کو مستحکم کرنے میں مدد ملتی ہے،اس وقت قائم کیے گئے رشتے یا مراسم پائیدار ہوتے ہیں، اس وقت نئے گھر میں شفٹ ہونا مبارک ہوگا۔
20 دسمبر: شمس اور یورینس کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ حکومت کی طرف سے کوئی سرپرائز دے سکتا ہے،نئے چونکا دینے والے مثبت فیصلے یا اقدام سامنے آسکتے ہیں، کسی نئے کام کی ابتدا کرنا عام لوگوں کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے،اس وقت نئے مواقع نکل سکتے ہیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، گورنمنٹ سے ٹھیکے وغیرہ لینے کے لیے بھی معاون و مددگار وقت ہوتا ہے۔
21 دسمبر: عطارد اور نیپچون کے درمیان تثلیث کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے،نئے سفر یا سفر سے متعلق امور میں کامیابی دیتا ہے، نئی معلومات یا تعلیمی و تخلیقی نوعیت کی سرگرمیوں کے لیے بھی بہتر وقت ہوگا، پیچیدہ نوعیت کے مسائل کے حل میں مدد ملتی ہے،دوسروں کو قائل کرنا اور اپنی بات منوانا آسان ہوگا۔
اسی تاریخ کو عطارد و مشتری کا قران ایک اور سعد زاویہ ہوگا، گویا اس دوران میں کاروباری معاملات، ترقیاتی پروگرام، مالی اسکیمیں شروع کرنا بہتر ثابت ہوگا، میڈیا سے متعلق اچھی خبریں سامنے آسکتی ہیں۔
25 دسمبر: عطارد اور نیپچون کے درمیان تربیع کی نظر نحس اثر رکھتی ہے،کسی دھوکے یا فراڈ سے بچیں، افواہوں پر توجہ نہ دیں، غیر مخلص یا اجنبی افراد کی باتوں میں نہ آئیں، یہ نظر غلط فہمیاں اور بدگمانیاں درمیان میں لاتی ہےں، سفر اور تعلیمی معاملات میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
29 دسمبر: زہرہ اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ سعد اثر رکھتا ہے لیکن شدت پسندی یا انتہا پسندانہ رجحان اس نظر کا خاصا ہے،چناں چہ اعتدال سے کام لینا بہتر ہوگا، کسی معاملے میں بھی حداعتدال قائم رکھیں، خصوصاً خواتین کو رومانی معاملات میں اس دوران محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی،اس وقت ہوش سے زیادہ جوش نقصان کا باعث ہوتا ہے۔
آئیے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف:
ایم ایچ لکھتے ہیں”میری ایک بہت قریبی عزیزہ ہیں اور ان کی تین لڑکیاں۔ دو کی وہ شادی کر چکی ہیں اور ایک بہت چھوٹی ہے۔ ایک طویل عرصے میں ان کی اپنے شوہر سے تین سے چار مرتبہ طلاق ہو چکی ہے جب کہ ایک طلاق تو ایسی ہوئی کہ سارے محلے اور بازار نے دیکھا مگر ہر بار یہ ہوا کہ کچھ ہی دنوں کے بعد وہ پھر ایک ساتھ رہتے ہوئے دیکھے جانے لگے۔ وہ ہمارے گھر بھی آ کر ٹھہرتی ہیں خصوصاً جب شوہر سے لڑائی جھگڑا ہوتا ہے اور میں نے محسوس کیا ہے کہ ان کی وجہ سے ہمارے گھر کا ماحول خراب ہوتا ہے لیکن میری بیوی ان کی حمایت کرتی ہے جب کہ میرا خیال یہ ہے کہ وہ ایک گناہ گار ہیں لہٰذا ہمیں ان سے دور رہنا چاہیے۔ کہیں ان کے گناہ کا عذاب ہم پر بھی نہ پڑے۔ آپ بتائیں میرا خیال صحیح ہے یا میری بیوی کا؟“
جواب:۔ عزیزم! ان کے گناہ اور ثواب کا فیصلہ تو آپ اﷲ پر چھوڑ دیں۔ اگر انہوں نے کوئی گناہ کیا ہے تو اس کی سزا بھی وہ خود ہی بھگتیں گی۔ آپ اس کی زد میں نہیں آئیں گے۔ اس سارے معاملے میں آپ کی سوچ یکطرفہ ہے۔ آپ نے ان کے شوہر کے بارے میں کچھ نہیں لکھا جو انہیں بار بار طلاق دیتا رہا۔ آپ کے خط سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے شوہر کے علاوہ اس کا دنیا میںکوئی اور سہارا بھی نہیں ہے۔ دو بیٹیاں اپنے گھر کی ہو گئیں۔ اگر شوہر گھر سے نکال دے تو وہ اپنی چھوٹی بیٹی کو لے کر کہاں جائے۔ اگر آپ کی بیوی ان پر رحم کھا کر اپنے گھر میں پناہ دے دیتی ہے تو ہمارے نزدیک تو یہ ایک کار ثواب ہے۔ ایک معصوم بچی اور ایک معمر خاتون اگر آپ کے گھر میں پناہ گزین ہو ں گی تو اﷲ کا عذاب نہیں اﷲ کی رحمت آپ کے گھر پر ہو گی۔ باقی دونوں میاں بیوی کے درمیان لڑائی جھگڑے کی بنیاد کیا ہے اور ان کے دیگر کیا مسائل ہیں اس پر آپ نے کچھ نہیں لکھا۔ اگر آپ ان کا گھر بسانے کے لیے ماضی میں کچھ نہیں کر سکے یا اب آپ سمجھتے ہیں کہ حقیقی معنوں میں طلاق ہو گئی ہے اور انہیں اپنے شوہر کے گھر واپس نہیں جانا چاہیے تو پھر آپ کو نہ صرف یہ کہ انہیں مستقل طور پر اپنے گھر میں پناہ دینی چاہئے بلکہ ان کا سہارا بھی بننا چاہئے تاکہ وہ اپنی مجبوریوں کے ہاتھوں مزید ذلیل و خوار ہونے سے اور گناہ کی زندگی گزارنے سے بچ سکیں۔
منفی انداز فکر کی جھلک
ایم، این، کراچی: جو لوگ دماغ کے بجائے دل سے سوچتے ہوں اور دل کے فیصلوں پر عمل بھی کرتے ہوں، ان کے حالات زندگی ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے آپ نے اپنی فیملی کے بیان کیے ہیں۔ اس کے بعد یہ شکوہ کیا جائے کہ ہماری تو قسمت ہی خراب ہے یا یہ کہ کسی نے جادو ٹونہ، تعویز وغیرہ کرا دیے ہیں۔ یہ کچھ نہیں معلوم کہ وہ ”کسی“ کون ذات شریف ہیں۔ یہ تصدیق کرنے والے عالموں، عاملوں، مولاناﺅں، باباﺅں اور باجی اللہ والیوں کی بھی کوئی کمی نہیں جو فوراً یہ فتویٰ داغ دیتے ہیں کہ ”بندش“ ہے۔ کسی نے زبردست تعویز کرائے ہوئے ہیں۔ بہت بھاری اثر ہے۔ اپنی نالائقیوں اور کوتاہیوں پر کوئی نظر نہیں کرتا، نا معلوم خیالی مخالفین کا اثر فوراً نظر آنے لگتا ہے۔ آپ کا اور آپ کے خاندان کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ آپ نہایت جذباتی اور انا گزیدہ ہیں اور جھوٹی انانیت بڑے منفی انداز میں آپ کے ذہن پر سوار ہے۔ گھر کا نامناسب ماحول، نامناسب تربیت اس پر سونے پر سہاگہ کے مترادف ہوئی۔ صرف اندازے کی بنیاد پر آپ سیریس ہو گئیں اور خود کو روگ لگا بیٹھیں پھر آپ کا وہ عشق کس معیار کا تھا جو اب ٹھنڈا بھی ہو چکا۔ عشق تو واقعی آپ کے بھائی نے کیا کہ خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں۔ دس سال کی جدوجہد کے بعد بالآخر اپنی محبت کو پا کر ہی دم لیا۔ پیاری بیٹی! عقل کے ناخن لو، اپنی بڑھی ہوئی منفی حساسیت پر قابو پانے کی کوشش کرو، عارضی طور پر چمکنے والی ہر چیز کو سونا نہ سمجھو، حقیقت پسندی اختیار کرو، وقت کی نزاکتوں کو محسوس کرو۔ اب بھی تمہارے دماغ میں خناس موجود ہے کہ ”میری شادی کسی بہت اچھی جگہ ہو تاکہ دوسرے دیکھ کر جل جائیں۔“ یہ منفی انداز فکر نہیں ہے تو کیا ہے؟ کبھی اپنی خامیوں پر بھی غور کیا ہے؟ تعلیم مکمل نہیں ہو سکی، صحت کے مسائل مستقل پریشان کرتے رہتے ہیں، گھریلو پوزیشن کمزور۔ کیا صرف عملیات کے بل بوتے پر دنیا فتح کرو گی اور فرمائش یہ ہے کہ وظیفہ بھی کوئی آسان سا ہو۔ محنت سے جان چھڑانے والے زندگی کے کسی شعبے میں بھی کامیاب نہیں ہوتے۔ سب سے پہلے اپنی اصلاح پر توجہ دو اور حقیقت کو مدنظر رکھ کر شادی کے بارے میں سوچو تو جلد شادی ہو جائے گی۔ آئندہ سال تک اس کا امکان موجود ہے۔ خاص طور پر مارچ، اپریل میں کسی رشتے کی بات چل سکتی ہے۔
سنبلہ اور حوت کا تعلق
ایس، اے، حیدرآباد: یہ آپ کو قاضی بننے کا خبط کیوں سوار ہوا ہے۔ یہ تو وہی بات ہوئی نا کہ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔ بہرحال آپ کے کزن خاصے جذباتی اور احمق ہیں۔ وہ محض جذبات کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں۔ جس لڑکی سے وہ شادی کرنا چاہتے ہیں، اس کے ساتھ ان کی ازدواجی زندگی کامیاب نہیں رہے گی۔ ان کا برج حوت اور لڑکی کا سنبلہ ہے۔ دونوں میں شدید مزاجی اور نظریاتی اختلاف ہو گا اور یہ اختلاف عملی زندگی میں کھل کر سامنے آئے گا۔ ابھی جو لیلٰی مجنوں بنے ہوئے ہیں بعد میں خاندان بھر کے لیے تماشا بنیں گے۔ انہیں سمجھائیں، خاص طور پر لڑکی کو، وہ ذہین ہے، سمجھ لے گی مگر آپ کے کزن کو سمجھانا مشکل ہے۔
جذباتی دباﺅ سے نجات کے لیے آزاد نگاری
ایف، اے، کراچی: آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ بہت زیادہ حساس ہیں۔ زندگی کے ہر معاملے کا تاریک پہلو سب سے پہلے آپ کے سامنے آتا ہے۔ آپ کے سن سائن عقرب کی کرشمہ سازی ہے۔ مون سائن دلو کی وجہ سے آپ فطرتاً بہت زیادہ توقعات رکھنے والی ہیں اور دوسروں سے بھی بہت کچھ توقعات وابستہ کر لیتی ہیں، جب وہ پوری نہیں ہوتیں تو آپ کو شدید جذباتی شاک لگتا ہے جو آپ کے اعصاب پر بہت برا اثر ڈالتا ہے۔ آپ نے جن حالات کا ذکر کیا ہے، ان کے تحت بھی اعصاب زندگی لامی ہے۔ آپ کے لیے بے حد ضروری ہے کہ آپ ”فری رائٹنگ“ کی عادت ڈالیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب ذہن پر خےالات کی یلغار ہو رہی ہو تو علیحدہ کمرے میں بیٹھ کر کاغذ قلم سنبھال لیں اور جو بھی سوچیں ذہن میں جنم لی رہی ہوں، انہیں کاغذ پر لکھنا شروع کر دیں۔
یاد رکھیں ”فری رائٹنگ“ کا مطلب ہے ”آزاد نگاری“ لہٰذا لکھنے میں مکمل آزادی ضروری ہے۔ کوئی ایسی بات جو لکھتے ہوئے آپ کو جھجک محسوس ہو، شرمندگی ہو، خوف محسوس ہو ضرور لکھیں۔ خواہ وہ کتنے ہی راز کی بات کیوں نہ ہو۔ لکھتے لکھتے ذہن کو خالی کر دیں۔ بعد میں ان کاغذات کو فوراً جلا دیں۔
بہترین طریقہ یہ ہو گا کہ رات کو سونے سے پہلے یہ کام کیا کریں اور دن بھر کی روداد کے ساتھ اپنے تبصرے وغیرہ بھی لکھ لیا کریں پھر اسے جلانے میں تاخیر نہ کریں۔ سانس کی مشق بھی روزانہ کریں۔ تین ماہ پابندی سے اگر آپ نے ہماری ہدایات پر عمل کر لیا تو خود کو بہت بدلا ہوا پائیں گی انشااللہ! ورنہ آپ جس سمت میں جا رہی ہیں، وہ شیزوفرینیا اور ہسٹریا جیسی خطرناک بیماریوں کا راستہ ہے۔