حکومت اور مقتدرہ کو درپیش چیلنج نمایاں ہیں
سیارہ زہرہ پاکستان کے زائچے میں 25اگست کو اپنے ہبوط کے برج سنبلہ میں داخل ہوا اور 26اگست کو صوبہ بلوچستان میں جیسے قیامت صغرا برپا ہوگئی۔ ان گنت بے گناہ افراد کی ہلاکتیں کسی المیے سے کم نہیں۔ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
سیارہ زہرہ زائچہ پاکستان میں سول و ملٹری بیوروکریسی کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس کی ہبوط زدہ کمزوری ان اداروں کے لیے بھی ایک چیلنج کی صورت رکھتی ہے۔ زہرہ اس برج میں 18 ستمبر تک رہے گا، اس دوران میں ایسے مزید چیلنج درپیش ہوسکتے ہیں، بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔اسی دوران میں عدلیہ کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوششیں بھی سامنے آسکتی ہیں اور حکومت ایسی کارروائیوں میں مصروف نظر آتی ہے اور عدلیہ کے فیصلے بھی حکومت اور الیکشن کمیشن کے لیے نئے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔
سیارہ مریخ بھی برج جوزا میں ابتدائی درجات پر ہے اور زائچے کے دوسرے ، پانچویں اور آٹھویں، نویں گھروں کو متاثر کر رہا ہے۔یہ بھی ایک خطرے کی گھنٹی ہے ۔اس حوالے سے تقریباً 10 ستمبرتک کا وقت نہایت مخدوش اور اہمیت کا حامل ہے، اس وقت میں حکومت کو پورے ہوش و حواس، تدبر اور تحمل سے فیصلے کرنے کی ضرورت ہوگی ورنہ صورت حال مزید خرابی کی طرف جائے گی، اس وقت کیے گئے فیصلے مثبت نہیں منفی اثرات کے حامل ہوں گے۔ جن کے نتائج آئندہ مزید پیچیدگیاں اور خرابیاں لاسکتے ہیں، حکومت کو خصوصاً ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے جیسے وزیر داخلہ محسن نقوی دے چکے ہیں کہ بلوچستان کے حالات ایک ایس ایچ او کی مار ہےں، طاقت کے نشے میں ایسے متکبرانہ بیانات وزیر داخلہ کو زیب نہیںد یتے۔انھیں اپنے بیان پر معذرت کرنا چاہیے۔
زائچے میں ٹرانزٹ کرتا ہوا مشتری زائچے میں پیدائشی مشتری کے مقابل ہے۔مشتری کا تعلق زائچے میں حادثات اور سانحات سے ہے لہٰذا جو حادثہ ہوااس کا امکان موجود تھا اور آئندہ بھی ایسے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ایک خبر کے مطابق ایک ریٹائرڈ فوجی اور ان کے بیٹوں اور بھتیجے کو اغوا کرلیاگیاہے اور ایسے ہی دیگر واقعات بدستور ہورہے ہیں۔ بے شک ایسی وارداتیں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے لیکن بنیادی مسئلے کے مستقل حل کے بارے میں بھی درست سمت میں غورو فکر اور اقدام کی ضرورت کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف اس صورت حال میں فوری طور پر کوئٹہ پہنچ گئے اور صوبے کی حکومت سے تبادلہ ءخیال کیا لیکن ضروری تھا کہ اس مرحلے پر ان لوگوں سے بھی بات کی جاتی جو بلوچ اور پختون عوام کے حقیقی نمائندے ہیں ، حکومت کو عوامی اعتماد حاصل کرنے کی ضرورت ہے ، اس کے بغیر بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، یاد رہے کہ سیارہ مریخ کی 10ستمبر تک زائچے کے مختلف گھروں سے قائم نظر یہ اندیشہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اس ساری صورت حال میں کہیں نہ کہیں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہے اور بیرونی مداخلت اسی صورت میں ناکام بنائی جاسکتی ہے جب عوام کا اعتماد حکومت کو حاصل ہو بہ صورت دیگر نتائج مثبت برآمد نہیں ہوتے۔
عزیزان من! ہم گزشتہ مہینوں سے مسلسل سیارہ یورینس ، نیپچون اور پلوٹو کی پوزیشن کے حوالے سے بھی خبر دار کر رہے ہیں کہ یہ تینوں سست رفتار سیارے زائچہ پاکستان کے نہایت حساس مقامات پر براجمان ہیں۔ بے شک ان کے منفی اثرات فوری نوعیت کے نہیںہوتے لیکن ان کے اثرات کی موجودگی میں دیگر سیارگان کے منفی اثرات فوری نوعیت کے اچھے یا برے نتائج سامنے لاتے ہیں اور اتنی تیز رفتاری سے سب کچھ ہوتا ہے کہ سوچنے سمجھنے کا وقت ہی نہیںملتالہٰذا نہایت تحمل اور تدبر کے ساتھ آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیاجا ئے۔ اس خیال میں نہ رہا جائے کہ ہر مسئلہ بالآخر طاقت کے زور سے حل ہوجائے گا۔اگر ایسا ہوسکتا ہے تو آج مشرقی پاکستان ہمارے ساتھ ہوتا۔ اس وقت بھی مسائل کو طاقت کے زور پر حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔
ستمبر کا پورا مہینہ ستم گر نظر آتا ہے اور خیال رہے کہ کسی بھی قسم کی ستم گری کے نتائج کبھی بھی مثبت نہیں ہوتے۔ اس کے مابعد اثرات بعد میں بھگتنا پڑتے ہیں، عدلیہ اور حکومت کے درمیان جو محاذ آرائی جاری ہے یہ بھی کسی طور مناسب نہیںہے۔حکومت گویا پورے عدالتی نظام کو تبدیل کرنے کا ارادہ ظاہر کر رہی ہے تاکہ اپنی مرضی کے فیصلے حاصل کیے جاسکیں اور عدلیہ کی جانب سے کسی مداخلت کا امکان باقی نہ رہے، نامعلوم کیوں ہمارے ارباب حل و عقد یہ بھول جاتے ہیں کہ ماضی میںبھی ایسی کوششوں سے اقتدار کو طول دینے والے بالآخر منظر سے ایسے غائب ہوئے کہ آج کوئی انھیں اچھے الفاظ میں یاد بھی نہیں کرتا، اس کی تازہ مثال ایک سابق آئی ایس آئی چیف ہیں جن کے فیلڈ کورٹ مارشل کا آغاز ہونے والا ہے اور جنرل پرویز مشرف کو آج کن الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے ؟ اس حوالے سے ہماری سیاسی اشرافیہ بھی خاصی بدنام ہے، اپنی رسوائی و بدنامی کے داغوں پر پردہ ڈالنے کے لیے بھی جو اقدام کیے جاتے ہیں وہ ہمیشہ عارضی نوعیت کے ہوتے ہیں ، وقت بڑا سفاک ہے۔بالآخر سب کو بے نقاب کردیتا ہے، بڑی بڑی چالیں چلنے والے بزعم خود دانشور تاریخ کے کچرا خانے میں پڑے نظر آتے ہیں لیکن افسوس اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان اقتدار کے نشے میں چور افراد بروقت درست فیصلے نہیں کرپاتے جس کی تازہ مثال بنگلہ دیش کی جمہوری ڈکٹیٹر حسینہ واجد ہیں ۔ہمیشہ حکمرانی اللہ ہی کی ہے ، باقی سب آنیاں جانیا ںہیں۔
ستمبر کی سیاروی گردش
ستمبر کے آغاز سے سیارہ شمس اپنے ذاتی برج اسد میں حرکت کر رہا ہے ۔ 16ستمبر سے برج سنبلہ میں سفر کا آغاز کرے گا۔
سیارہ عطارد برج سرطان کے آخری درجات پر محو سفر ہے۔ 4ستمبر کو برج اسد میں داخل ہوگا اور تیز رفتاری سے سفر کرتا ہوا 23ستمبر کو اپنے شرف کے برج سنبلہ میں داخل ہوجائے گا۔
سیارہ زہرہ اپنے ہبوط کے برج سنبلہ میں حرکت کر رہا ہے۔ یہ زہرہ کی نہایت کمزور اور ناقص پوزیشن ہے، زہرہ کی برج سنبلہ میں ہبوط زدہ حالت میں منگنی و نکاح وغیرہ سے گریز کرنا چاہیے۔ زہرہ کابرج سنبلہ میںقیام 18ستمبر تک رہے گا۔اس کے بعد زہرہ اپنے ذاتی برج میزان میں داخل ہوجائے گا۔یکم ستمبر سے 8 ستمبر تک زہرہ اور کیتو کے درمیان قران کا زاویہ ہوگا اور یہ راہو سے بھی متاثرہ ہوگا۔یہ وقت خصوصاً خواتین کے لیے نہایت نحوست اثر ہے۔ اس عرصے میں انھیں ہفتہ اور منگل کو صدقات دینا چاہیے۔
سیارہ مریخ برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں گزارے گا۔
سیارہ مشتری برج ثور میں ، سیارہ زحل بحالت رجعت برج دلو میں ،سیارہ یورینس برج ثور میں بحالت رجعت اور پلوٹو برج جدی میں بحالت رجعت حرکت کریں گے، راہو اور کیتو برج حوت اور سنبلہ میں حرکت کریں گے۔ ستمبر کی یہ سیاروی گردش ویدک سسٹم کے مطابق ہے۔
قمر در عقرب
سیارہ قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 9 ستمبر 10:58 پر داخل ہوگا اور 11 ستمبر شب 08:51 تک ہبوط زدہ رہے گا۔یہ انتہائی نحس وقت ہے۔ اس وقت میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں اور اپنے معمول کے فرائض کی انجام دہی تک ہی خود کو محدود رکھیں۔البتہ اس دوران میں علاج معالجہ بہتر ہوتا ہے۔بیماریوں سے نجات ، بری عادتوں سے چھٹکارا ،مخالفین کی زبان بندی یا ان کے خلاف ضروری عملیات و وظائف اس عرصے میں موثر ہوتے ہیں۔
قمر اپنے درجہ ءہبوط پر 9 ستمبر کو دوپہر 02:54 سے 04:52 تک ہوگا۔یہ وقت اعمال بندش کے لیے موثر ترین ہے۔
وظیفہ برائے طلاق
عام طور سے ہم ایسے اعمال و وظائف سے گریز کرتے ہیں لیکن بعض انتہائی صورتوں میں ایسے وظائف کی ضرورت ناگزیر ہوجاتی ہے۔کسی انتہائی بدکار اور ظالم شوہر سے نجات یا ایسی عورت سے نجات کے لیے یہ وظیفہ معاون و مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔اس کا آغاز قمر در عقرب کے نحس وقت میں کیا جائے۔
اس ماہ قمر درعقرب کا آغاز 9ستمبر بروز پیر سے ہوگا۔بہتر ہوگا کہ یہ عمل پیر اور منگل کی درمیانی شب یعنی شب منگل میں شرو ع کیا جائے اور 21 دن تک مکمل کیا جائے۔ سورئہ مائدہ کی آیت نمبر 64 یہ ہے ۔
والقینا بینھم العدا وة ولبغضا ءعلی یوم القیمة
قرآن کریم میں دیکھ کر اعراب وغیرہ لگالیں۔اس کے بعد اول آخر تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ اس آیت کو 111 بار پڑھ کر اللہ سے اپنے مقصد کے لیے دعا کریں اور کسی صاف کاغذ پر نیلی یا کالی روشنائی سے تین مرتبہ لکھ لیں ۔ اس نقش کو محفوظ رکھیں روزانہ 21دن تک وظیفہ پڑھنے کے بعد ایک نقش لکھ کر محفوظ کرلیا کریں ۔ وظیفہ ختم ہونے کے بعد یہ 21نقش علیحدہ علیحدہ تہہ کرکے یعنی تعویذ کی شکل میں سمندر یا دریا یا کسی نہر میں بہا دیں ۔وظیفے کے اختتام پر کچھ مٹھائی پر فاتحہ دیں اور معصوم بچوں میں تقسیم کردیں۔خیال رہے کہ وظیفہ پڑھنے کے دوران میں آپ کے ذہن و دل میں اپنے مقصد کا خیال پختہ رہے اور پورے یقین کے ساتھ کامیابی کی امید رکھیں۔
شرف قمر
قمر اپنے شرف کے برج ثور میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 22 ستمبر کو 05:39 پر داخل ہوگا اور 24 ستمبر 09:25 تک شرف یافتہ رہے گا۔اپنے درجہ شرف پر 22 ستمبر کو 08:58 سے 10:39 تک رہے گا۔یہ وقت سعد اور مبارک ہے۔اس دوران میں اپنے جائز اور نیک مقاصد کے لیے دعا کرنا چاہیے۔ اس حوالے سے اس بار ایک وظیفہ دیا جارہا ہے ۔
اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم سیارہ قمر سے منسوب ہےں۔شرف کے اوقات میں 556 مرتبہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر کسی بھی جائز مقصد کے لیے دعا کی جاسکتی ہے۔اللہ آپ کو کامیابی دے۔
چاند گہن
اس سال کا دوسرا جزوی چاند گہن 18ستمبر بہ روز بدھ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 05:41:07 سے شروع ہوگا جب کہ مکمل گہن 07:44:18 اور گہن کا خاتمہ 08:15:38 پر ہوگا۔
ستمبر کے چاند گہن اور اکتوبر کے سورج گہن پر تفصیلی مضمون بعد میں دیا جائے گا۔