سیارہ مریخ کی زائچے میں مخصوص پوزیشن،کتنی حقیقت کتنا فسانہ
علم نجوم ایک بہت عظیم سائنس ہے جس کی بنیاد علم ریاضی اور علم فلکیات پر قائم ہے۔ دنیا بھر میں اس سائنس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے اس کے دو نمایاں اسکول آف تھاٹ ہیں۔ ایک کو یونانی یا ویسٹرن سسٹم کہا جاتا ہے جبکہ دوسرے کو ویدک سسٹم، ہندی جوتش یا انڈین ایسٹرولوجی کہا جاتا ہے۔ دونوں سسٹم اپنی اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں۔ کم علم اور متعصب افراد انتہا پسندانہ سوچ کے ساتھ اس معاملے میں تفریق کرتے ہوئے کسی دوسرے سسٹم کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔
علم نجوم کا یونانی یا ویسٹرن سسٹم دنیا بھر میں زیادہ مقبول اور مستعمل ہے جس کی وجہ شاید یہ بھی ہے کہ مغرب میں گزشتہ سو سال کے اندر اس علم کی ترویج و اشاعت کا کام بہت بڑے پیمانے پر ہوا ہے۔ ساتھ ہی جدید سطح پر تحقیق و تجربات بھی بے پناہ ہوئے۔ ویدک سسٹم صدیوں سے برِ صغیر تک محدود رہا اور تقسیم ہندوستان کے بعد صرف انڈیا تک محدود ہوگیا لیکن گزشتہ 25,30 سال سے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی ترقی اور انٹرنیٹ کے فروغ نے اب ویدک سسٹم کو بھی دنیا بھر میں متعارف کرا دیا ہے۔ویدک سسٹم ہو یا ویسٹرن سسٹم ،دونوں طریق کار مسلسل تحقیق و تجربے کی بنیاد پر ترقی کر رہے ہیں،بہت سے پرانے نظریات و عقائد پر ماہرین نے اعتراضات کیے ہیں اور انھیں علم نجوم سے خارج کردیا گیا ہے،اسی طرح بہت سے نئے نظریات اور عقائد تحقیق و تجربے کی بنیاد پر نئے سامنے آئے ہیں،دنیا کا کوئی بھی علم اسی وقت ترقی کرتا ہے،جب تحقیق کے میدان میں نئے تجربات کا سلسلہ جاری رہے،علم نجوم ایک سائنس ہے اور سائنس میں ہمیشہ نئے نظریات سامنے آتے رہے ہیں اور پرانے نظریات پر نظر ثانی کی گئی ہے۔
آج ہمارا موضوع اسی ویدک سسٹم کی ایک اصطلاح (Term) منگل دوش ہے۔ انڈین ایسٹرلوجی میں مینگلیک ان لڑکے لڑکیوں کو کہا جاتا ہے جن کے زائچہ پیدائش میں مریخ جسے ہندی میں منگل کہتے ہیں، ایک مخصوص پوزیشن میں آ جائے۔ ایسے لوگوں کو مینگلیک، منگلا، منگلی کہا جاتا ہے۔ علمی اصطلاح میں اس صورت حال کو کوجا دوش، منگل دوش، یا انگارکا دوش بھی کہا جاتا ہے۔
ہندو معاشرے میں اس حوالے سے بڑا خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ مینگلیک لڑکے لڑکیوں کی شادی کامیاب نہیں ہوتی یا پھر ان کے لائف پارٹنر کی جلد موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس کا توڑ یہ بتایا جاتا ہے کہ مینگلیک لڑکے یا لڑکی کی شادی کسی منگلیک لڑکے یا لڑکی سے ہی کی جائے تب ہی کامیاب رہے گی۔
ہمارے معاشرے میں TV Channels کی بھرمار کے بعد Tv پر ایسٹرولوجی کے پروگرام بھی شروع ہو چکے ہیں اور ان پروگراموں میں بھانت بھانت کی بولیاں بولی جا رہی ہیں۔ اکا دکا پروگرام ہی ایسے ہیں جن کی علمی سطح پر کوئی حیثیت نظر آتی ہے۔ باقی کا اﷲ ہی حافظ ہے۔ ان کی مثال ایسی ہی ہے جیسے ہمارے ملک میں ہزاروں کی تعداد میں موجود نام نہاد عاملین و کاملین کی ہے ہر بوالہوس نے عشق کو پیشہ بنا لیا۔
Tv پر ایسٹرولوجی کے پروگراموں کی وجہ سے منگلیک کی اصطلاح عوام میں متعارف ہوئی ۔ اب لوگ ہم سے اکثر وضاحت طلب کرتے ہیں کہ یہ مینگلیک کا ماجرا کیا ہے؟ Tv پروگرام میں یا فون پر ٹیکنیکل باتوں کی وضاحت کا موقع نہیں ہوتا۔ ایک بار پہلے مختصر انداز میں، اسی کالم میں تھوڑی سی وضاحت کی تھی لیکن اب مناسب سمجھا کہ اس مسئلے پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے اور علمی باریکیوں کو واضح کیا جائے۔ ہمارا یہ کالم صرف عام قارئین ہی نہیں بلکہ اس علم سے وابستہ شائقین بھی پڑھتے ہیں، پہلے منگل دوش سے متعلق کلاسیکل ویدک نظریات اور اصول و قواعد پر بات ہوگی،آخر میں اس سلسلے میں ہم اپنا نکتہ نظربیان کریں گے۔
جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا کہ انڈین ایسٹرولوجی میں مریخ (Mars) پیدائش کے زائچے میں ایک مخصوص پوزیشن میں آ جائے تو اس صورت کو منگل دوش یا مینگلیک کہتے ہیں۔ اس سلسلے میں ویدک سسٹم کے اصول خاصے پیچیدہ ہیں۔ کسی کے برتھ چارٹ کا اچھی طرح مطالعہ کئے بغیر اس پر مینگلیک ہونے کا فتویٰ نہیں لگایا جا سکتا۔ آئیے ویدک سسٹم کے اصولوں کو سمجھ لیجیے۔
اس حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں بھی ہندو معاشرے میں عام ہیں اور ہندو معاشرے سے ہمارے معاشرے میں بھی آگئی ہیں۔ مثلاً یہ کہ اگر انسان منگل کے دن پیدا ہوا ہو تو وہ مینگلیک ہے لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے۔ ایک اور غلط فہمی بعض ہندو منجمین نے پھیلائی ہے، وہ یہ کہ بعض لوگ ڈبل مینگلیک ہوتے ہیں یا ٹرپل مینگلیک ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں دلیل یہ دی جاتی ہے کہ مریخ طالع پیدائش (Rising Sign) سے دوسرے، چوتھے، ساتویں، آٹھویں یا بارہویں گھروں میں ہو یا پہلے گھر میں ہو تومینگلیک بناتا ہے۔ اس بنیادی بات میں مزید اضافہ یہ ہے کہ مریخ اگر قمری برج سے مندرجہ بالا گھروں میں ہو تو بھی مینگلیک بنائے گا۔ اگر کسی کے زائچے میں یہ دونوں صورتیں موجود ہوں تو اسے ڈبل مینگلیک کہیں گے۔ ایک تیسری صورت کا اضافہ یہ ہے کہ مریخ اگر پیدائشی زائچے میں سیارہ زہرہ سے مندرجہ بالا خانوں میں ہو تو بھی مینگلیک کا اثر دے گا۔ اگر کسی کے زائچہ پیدائش میں یہ تینوں صورتیں موجود ہوں تو اسے ٹرپل مینگلیک اور انتہائی منحوس تصور کر لیا جائے گا لیکن در حقیقت علم نجوم کے مستند اور معتبر اصولوں کے مطابق یہ تصور غلط ہے۔ مینگلیک یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔ اس سلسلے میں تیسری کوئی بات اہم نہیں ہے۔
علم نجوم میں سیارہ مریخ ایک جنگ جو سیارہ ہے۔ اسے کمانڈر ان چیف کا مرتبہ حاصل ہے۔ مریخی افراد بے حد غصہ ور، جلد اشتعال میں آ جانے والے بلند حوصلہ اور ہمت کے مالک، بے پناہ انرجی کے حامل، پر اعتماد اور جنگ جو ہوتے ہیں۔ مریخ کے ماتحت برج حمل اور عقرب ہے۔ جیسا کے اوپر بیان کیا گیا ہے کہ مریخ زائچے کے مخصوص گھروں میں قیام رکھتا ہو تو منگل دوش لگ جاتا ہے لیکن بعض صورتوں میں یہ دوش زائل بھی ہو جاتا ہے۔ اگر یہ دوش اصول و قواعد کے مطابق درست ہے اور کسی وجہ سے زائل بھی نہیں ہوا تو یقیناً ایسے شخص، عورت یا مرد کی ازدواجی زندگی میں کامیابی اور خوشگواری کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ بعض صورتوں میں شادی کے بعد لائف پارٹنر کی قبل از وقت موت واقع ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں علیحدگی اور طلاق، لڑائی جھگڑا، حادثات یا دیگر مصیبتیں اور پریشانیاں تنگ کرتی ہیں لیکن یہ سب کچھ بعض منجمین کے نزدیک 28 سال کی عمر تک اور بعض کے نزدیک 31 یا 33 سال کی عمر تک رہتا ہے۔ کیونکہ مینگلیک کا اثر پھر خود بہ خود ختم ہو جاتا ہے۔
مندرجہ بالا مریخ کی ناقص پوزیشن کا اثر بعض صورتوں میں زائل تصور کیا جاتا ہے۔ مثلاً نوامسا چارٹ میں مریخ موافق پوزیشن میں ہو یا ساتواں گھر اور اس کا حاکم سعد اور باقوت پوزیشن رکھتا ہو یا کوئی دوسرا سعد سیارہ ساتویں گھر یا اس کے حاکم کے ساتھ سعد نظر رکھتا ہو۔ ایسی صورت میں منگل دوش زائل ہو جائے گا۔
مختلف قسم کے مینگلیک افراد
مریخ اگر زائچے کے پہلے گھر یعنی لگن میں ہو گا تو ایسا مینگلیک کسی چوٹ یا آپریشن کی وجہ سے زخم کا نشان سر یا چہرے پر رکھتا ہو گا، اسے مہم جویانہ کاموں میں محتاط رہنا چاہیے۔اس کی زندگی میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر تنازعات اور اختلافات پیدا ہوتے رہتے ہیں۔
اگر مریخ دوسرے گھر میں ہو تو صاحب زائچہ تیز مزاج اور بد زبان ہو گا۔
اگر مریخ چوتھے گھر میں ہو تو جذباتی اور جارحانہ فطرت ظاہر ہو گی۔ جس کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ اسے اپنے پیشہ ورانہ معاملات میں ہمیشہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے اور پروفیشن میں اکثر تبدیلیاں آتی رہیں۔
مریخ اگر زائچے کے ساتویں گھر میں ہو گا تو یہ ایک زبردست توانائی دینے والی پوزیشن ہے لیکن ایسے شخص کے اپنے افراد خانہ کے ساتھ اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔ کاروباری یا لائف پارٹنر سے بھی اختلاف رائے رہتا ہے۔ ایسے شخص کی بیوی سخت اور تیز زبان ہو گی اگر عورت کے زائچے میں یہ پوزیشن ہو تو اس کا شوہر جھگڑالو ہو گا۔
مریخ اگر آٹھویں گھر میں ہو گا تو یہ مینگلیک کی نہایت خراب صورت ہے کیونکہ اسی صورت میں شوہر یا بیوی کی جلدی موت واقع ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور ایسے منگلیک کو زیادہ منحوس کہا جاتا ہے۔
اگر مریخ زائچے کے بارہویں گھر میں ہے تو مزاج میں شدید اشتعال اور غصہ لاتا ہے۔ مالی نقصانات بہت ہوتے ہیں۔ ایسے شخص کے دشمن بھی زیادہ ہوتے ہیں۔
ویدک سسٹم کے قدیم نظریات
اگر مریخ زائچے میں پہلے گھر میں یا چوتھے، ساتویں ، آٹھویں یا بارہویں گھروں میں ہو گا اور اس پر کسی سعد سیارے کی نظر بھی نہ ہو یا اس کے ساتھ کوئی سعد سیارہ حالت قران میں بھی نہ ہو تو عورت جلد بیوہ ہو گی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر مریخ کسی سعد سیارے کی سعد نظر رکھتا ہو تو مینگلیک کا نحس اثر زائل ہو جائے گا۔ اسی طرح اگر ایک عورت کے زائچے میں بیوگی کا دوش موجود ہے اور وہ ایک ایسے شخص سے شادی کرتی ہے جو ایسا ہی دوش اپنے زائچے میں رکھتا ہے تو دونوں کے اس نحس یوگ کا اثر زائل ہو جائے گا اور دونوں کی شادی کامیاب رہے گی۔ یہاں ہم کچھ ایسی صورتیں دے رہے ہیں جن کی وجہ سے لڑکے یا لڑکی کے زائچے میں منگل دوش زائل ہو جاتا ہے۔
اگر مریخ منگل دوش کے مقررہ گھروں میں ہونے کو باوجود اپنے ذاتی برج حمل یا عقرب میں ہو یا شرف یافتہ ہو یعنی برج جدی میں ہو یا ایسے برج میں ہو جو اس کے دوست کا ہے مثلاً شمس، مشتری اور قمر جو مریخ کے دوست ہےں تو بھی منگل دوش زائل ہو جائے گا۔
اگر مریخ لگن سے دوسرے گھر میں ہو اور دوسرا گھر جوزا یا سنبلہ ہو تو منگلیک کا اثر زائل ہو گا۔
اگر مریخ چوتھے گھر میں ہو اور چوتھے گھر کا قابض برج حمل یا عقرب ہو تو بھی منگل دوش زائل ہو گا۔
اگر مریخ ساتویں گھر میں ہو اور اس پر برج سرطان یا جدی قابض ہو تو بھی مریخ کا ناقص اثر زائل ہوگا۔
اگر مریخ آٹھویں گھر میں ہے اور آٹھواں گھر برج قوس یا حوت کا ہے تو بھی مریخ کا ناقص اثر زائل ہو گا۔
اگر مریخ بارہویں گھر میں ہے اور بارہویں گھر پر ثور یا میزان قابض ہے تو بھی منگلیک کا اثر زائل ہو گا۔
طالع سرطان اور اسد کے لیے مریخ ایک یوگاکارک ہے لہذا منگلیک کا اثر زائل ہو گا۔
دلو طالع کے لیے مریخ چوتھے یا آٹھویں میں منگلیک کا ناقص اثر نہیں دے گا۔
اگر سعد اکبر مشتری اور مریخ طالع میں موجود ہوں تو منگلیک کا اثر ختم ہوگا۔ اگر مشتری یا قمر مریخ سے حالت قران میں ہو یا ان کی نظر مریخ پر ہو تو منگلیک کا اثر باطل ہوگا۔ اسی طرح اگر مریخ کے ساتھ شمس، عطارد، زحل یا راس حالت قران میں ہوں یا ان کی مریخ پر نظر ہو تو بھی منگلیک کا اثر باطل ہوگا۔ اس کے علاوہ بھی منگل دوش بعض وجوہات کی بنا پر زائل ہوتا ہے اگر زحل کی نظر مریخ کے ذاتی گھروں پر ہو تو بھی منگلیک کا اثر زائل ہوتا ہے لیکن ساتھ میں دیگر سیاروں کی پوزیشن بھی دیکھنی پڑے گی۔
مندرجہ بالا تمام دلائل و جواز کو مدِ نظر رکھے بغیر کسی پر مینگلیک ہونے کا یا دوسرے معنوں میں منحوس و خطرناک ہونے کا فتویٰ نہیں لگایا جا سکتا لہٰذا سرسری حساب دیکھنے والے ہمارےTV کے منجمین اگر کسی کو مینگلیک قرار دیتے ہیں تو ہمارے خیال میں ادھوری بات کرتے ہیں کیوں کہ مندرجہ بالا تمام امکانات کا ایک نظر میں جائزہ نہیں لیا جا سکتا۔
مینگلیک کا علاج
اگر تمام ثبوت و شواہد سے یہ بات ثابت ہو جائے کہ کوئی لڑکا یا لڑکی واقعی مینگلیک ہے تو اس کا پہلا علاج تو یہی ہے کہ اس کی شادی کسی منگلیک لڑکے یا لڑکی سے کی جائے۔ اس سلسلے میں شادی سے پہلے دونوں کے زائچوں کا معائنہ ضروری ہو گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ ایسے لڑکے لڑکیوں کی شادی میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔ کم از کم 28 سال کی عمر سے پہلے شادی نہ کی جائے۔ بعض منجم 33 سال کی حد مقرر کرتے ہیں مگر ظاہر ہے آج کے زمانے میں خاص طور پر لڑکی 20 سال کی ہوتی ہے تو ماں باپ کو اس کی شادی کی فکر ہو جاتی ہے اور اگر 25 سال کی ہو جائے تو ماں باپ پریشان ہونا شروع ہو جاتے ہیں کہ اب تک اس کی شادی کیوں نہیں ہو رہی؟ لہٰذا بھاگ دوڑ کر کے کہیں نہ کہیں شادی کر دی جاتی ہے ۔ شادی کے بعد جب خراب نتائج آتے ہیں تو پھر ایک اور پریشانی شروع ہو جاتی ہے۔
مینگلیک کا اثر زائل کرنے کے لیے عام طور پر مرجان (Coral) کا نگینہ منگل کے دن ساعتِ مریخ میں پہنایا جاتا ہے اور ہر منگل کو سرخ رنگ کی اشیاءکا صدقہ دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ہندو معاشرے میں ان کے اپنے مذہب کے مطابق بہت سے طریقے اور عبادات مروج ہیں۔ ہمارے ہاں اسمائے الٰہی اور آیات قرآنی کا استعمال بذریعہ علم جفر کیا جاتا ہے۔ ہماری نظر میں لوح مریخ، لوح شمس، لوح مشتری، لوح قمر اور لوح عطارد بھی منگلیک کا اثر زائل کرنے میں موثر ثابت ہوتی ہیں لیکن ان میں سے کوئی لوح تجویز کرنے سے پہلے یہ ضرور دیکھ لیا جائے کہ صاحب زائچہ کو کون سی لوح کی ضرورت ہے۔ ہمارا اپنا ایک علیحدہ مخصوص جفری طریقہ کار بھی ہے جو مجرب اور آزمودہ ہے۔ انشاءاﷲ آئندہ کسی موقع پر اس کا اظہار کریں گے۔
ہمارے نظریات
عزیزان من! اب تک جو بھی گفتگو کی گئی ہے،وہ قدیم ویدک نظریات کی روشنی میں تھی لیکن جیسا کہ پہلے عرض کیا تھا کہ علم نجوم کی جدید تحقیق اور تجربات ہمیشہ سے جاری ہیں اور ہمیشہ جاری رہیں گے جس کے نتیجے میں بہت سے قدیم نظریات و عقائد جب تجربات کی کسوٹی پر پورا نہ اتریں تو انھیں رد کردیا جاتا ہے،ایسی ہی صورت حال ہماری نظر میں منگل دوش کی بھی ہے۔
پہلی با ت یہ ہے کہ سیارہ مریخ جس زائچے میں سعد اثر کا حامل ہووہ لوگ منگل دوش کا شکار نہیں ہوتے،اس حوالے سے صرف تین طالع برج ایسے ہیں جنھیں منگل دوش کے خطرات کا اندیشہ ہوسکتا ہے،اول برج ثور کہ سیارہ مریخ بارھویں گھر کا حاکم ہوکر فعلی منحوس سیارہ ہوجاتا ہے،وہ اگر زائچے کے پہلے ،دوسرے ،چوتھے ،ساتویں، آٹھویں یا بارھویں گھر میں ایسے درجات کے قریب ہو جو طالع کے درجات ہیں تو نہایت سخت قسم کا منگل دوش پیدا ہوجائے گا،دوم برج سنبلہ طالع ہو تو سیارہ مریخ آٹھویںگھر کا حاکم ہوکر فعلی منحوس ہوجاتا ہے،وہ بھی زائچے کے مندرجہ بالا گھروں میں طالع کے درجات سے قریبی قران رکھتا ہوتو لازمی طور پر منگل دوش کا اثر دے گا اور سوم برج عقرب جو زائچے میں چھٹے گھر کا مالک ہوکر مندرجہ بالا گھروں میں زائچے کے حساس درجات پر موجود ہو تو منگل دوش تسلیم کیا جائے گا اس کے علاوہ کوئی دوسری صورت ہماری نظر میں منگل دوش کی نہیں ہے،خیال رہے کہ ہر زائچے کا حساس پوائنٹ طالع کا وہ درجہ ہے جو پیدائش کے وقت طلوع تھا ،فرض کریںطالع برج ثور 5 درجہ ہے اور سیارہ مریخ زائچے میں پہلے، دوسرے ،چوتھے ،ساتویں ،آٹھویں یا بارھویں گھر میں ایک درجے سے دس درجے تک حرکت کر رہا ہے تو وہ زائچے کے ان گھروں کو متاثر کرے گا جن سے ناظر ہوگا اور یہی گھر عموماً شادی، شریک حیات اور ازدواجی زندگی سے متعلق ہیں۔
ثور، سنبلہ اور عقرب کے علاوہ باقی 9 طالعات میں سیارہ مریخ زائچے میں کسی گھر میں بھی ہو تو منگل دوش کا اثر نہیں دے گا لہٰذا کسی وہم اور وسوسے میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے بالکل اسی طرح ہماری نظر میں ساڑھ ستی کا مسئلہ ہے،سیارہ زحل صرف تین طالع برج کے لیے فعلی منحوس سیارہ ہے،اول سرطان،دوم سنبلہ اور سوم برج حوت لہٰذا صرف ان تینوں بروج کے لیے ہی ساڑھ ستی کا اثر دیتا ہے،باقی دیگر 9 بروج کے لیے سیارہ زحل فعلی سعد سیارہ ہے،ہمارے ملک میں اور قدیم ویدک نظریات کے تحت سیارہ زحل کو ہر صورت میں منحوس سمجھ لیا گیا ہے جو غلط ہے،کسی بھی زائچے میں صرف فعلی منحوس سیارگان ہی نقصان دہ اور ضرر رساں ہوتے ہیں،فعلی سعد سیارے ہر گز ضرر رساں نہیں ہوتے۔