ث، ر کراچی سے لکھتی ہیں ” امید کرتی ہوں کہ اللہ کی ذات سے آپ خیریت سے ہوں گے، میری بیٹی کی شادی اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ خیریت سے اور عزت سے ہوگئی ہے۔ آپ سے لوح مشتری منگوائی تھی مگر ابھی تک اس کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے، بلکہ میں مزید قرض دار ہوگئی ہوں، اب یہ قرض کیسے ادا ہوگا؟ یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے ، آپ سے پوچھنا تھا کہ کیا میں یا مسبب الاسباب کا ورد جاری رکھوں ؟بیٹے کی وجہ سے بھی بہت پریشان ہوں، پڑھائی بالکل چھوڑ دی ہے، راتوں کو گھر سے باہر رہتا ہے اور اب تو جواب بھی دینے لگا ہے، بڑوں سے بدتمیزی بھی کرنے لگا ہے، آپ سے نشہ چھوڑنے کی دوا لکھوائی تھی وہ بھی دے رہی ہوں، مگر کوئی اثر نہیں ہورہا ہے، پتہ نہیں میری پریشانیاں کب ختم ہوں گی؟سورئہ کوثر بھی پڑھ کر کھانے پینے کی چیزوں پر دیتی ہوں اور چاند گہن میں آپ نے جو دوسرا طریقہ اخبار میں لکھا تھا اس پر بھی عمل کیا مگر ابھی تک اس کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا، میرے بیٹے کے بارے میں بتادیجئے، وہ کب تک ٹھیک ہوگا اور کب صحیح راستے پر آئے گا یا میں یوں ہی پریشان مرجاو¿ں گی؟میرا قرضہ کیسے ادا ہوگا؟ کیوں کہ نہ تو میں کوئی کام کرتی ہوں اور نہ میرا بیٹا کچھ کرتا ہے اور لوح مشتری کا اثر کب شروع ہوگا؟
”آپ کو معلوم ہے کہ میں اپنے والد کے گھر پر رہتی ہوں مگر والد کے حالات بھی بہت خراب ہوتے جارہے ہیں، ان پر بہت زیادہ قرض چڑھ گیا ہے کیوں کہ کوئی اور کمانے والا نہیں ہے، میرے دو بھائی ہیں مگر وہ بھی ناکارہ ہیں، کوئی کام نہیں کرتے، صرف گھر میں سونا، کھانا اور لڑائی جھگڑا کرنا، بس یہی کام ہے ان کا۔ہمارا گزارا گھر کے کرائے سے ہوتا ہے، اب قرض چڑھنے کی وجہ سے والد کہہ رہے ہیں کہ ہم یہ گھر بیچ دیتے ہیں۔کیا ہمارا گھر بیچ دینا ٹھیک رہے گا ؟ہمارے گھر سے پریشانیاں کب ختم ہوں گی، کب ہمارے گھر میں خوشیاں آئیں گی، گھر کا لڑائی جھگڑا دیکھ دیکھ کر چھوٹے بچے بھی بگڑتے جارہے ہیں، اللہ کے واسطے ہمارے مسئلے کا حل بتادیں اور کوئی وظیفہ یا دعا بتائیں؟“
جواب: عزیزم!بیٹی کی شادی پر مبارک باد قبول کریں، آپ گزشتہ دس بارہ سال سے جس طرح زندگی گزار رہی ہیں، اس میں بیٹی کی شادی کردینا بہت بڑی بات ہے۔بس یہ اللہ کا کرم اور احسان ہے ورنہ انسان کے بس کی بات نہیں۔
عزیزم! لوح مشتری آپ کو جو فائدہ پہنچا سکتی ہے ، وہ پہنچا رہی ہے لیکن جہاں صورتحال یہ ہو کہ کوئی گھر کا فرد کمانے اور کام کرنے کے لئے تیار ہی نہ ہو وہاں بے چاری لوح مشتری بھی کیا کرے گی، مزید نحوست یہ کہ باہمی لڑائی جھگڑے، نا اتفاقیاں، نشے کی لعنت وغیرہ موجود ہوں تو پھر کوئی وظیفہ یا دعا بھی کیا کرے گی؟ آپ لوگوں نے خود شیطان کو مہمان بنایا ہوا ہے، بے شک آپ یا آپ کے والد اتنے قصور وار نہیں ہیں، مگر زندگی تو شیطانوں کے ساتھ ہی گزار رہے ہیں۔ایسی صورت میں خیرو برکت کیسے ہوگی؟ والد کو چاہیے کہ ایسے بیٹوں کے ساتھ سخت سلوک کریں اور انہیں گھر سے نکال دیں۔اگر اتنی ہمت نہیں ہے تو ان کی شکایت علاقے کی مصالحتی کمیٹی یا ممبر صوبائی اسمبلی سے کریں۔بہر حال اصلاح احوال کے لئے کچھ نہ کچھ عملی اقدام تو کرنا پڑیں گے۔یاد رکھیں جہاں مادی خرابیاں موجود ہوتی ہیں، پہلے انہیں مادی طور پر درست کرنے کی درست ہوتی ہے پھر اللہ بھی مدد کرتا ہے۔
آپ کے بیٹے کا پیدائشی برج جدی اور قمری برج سنبلہ ہے، اس طرح وہ گزشتہ تین سال سے سیارہ زحل کی ساڑھ ستی سے گزر رہا ہے، 2012 ءتک ساڑھ ستی کا زور زیادہ شدید ہے، خراب ماحول اور بری صحبت کی وجہ سے اس خراب دور میں وہ مزید بگڑ گیا ہے اور تعلیم سے بھی دور ہوگیا ہے لیکن اس کا زائچہ خراب یا کمزور نہیں ہے ،جب وہ زحل کی نحوست سے نکلے گا تو یقیناً ایک کامیاب انسان بنے گا، پابندی کے ساتھ ہفتے کے دن اس کا صدقہ دیں، تعلیم کا ستارہ زائچے میں کمزور ہے، اگر وہ پڑھ نہیں رہا تو اسے کسی کام پر لگائیں، گھر میں کوئی تو چار پیسے کما کر لائے۔اس طرح وہ بری صحبت سے بھی بچ سکے گا، خود آپ نے بھی کبھی کوئی کام دھندا کرنے کے بارے میں نہیں سوچا اور ہمیشہ بے عملی کی زندگی گزاری، آج کے دور میں خواتین کا کام کرنا کوئی بری بات نہیں ہے مگر آپ نے کبھی اس طرف سنجیدگی سے توجہ ہی نہیں دی ۔ کراچی میں خواتین گارمنٹس فیکٹریوں میں کام کرکے اچھے پیسے کمالیتی ہیں تو آپ کیوں نہیں کرسکتیں۔کچھ نہ کرنے والوں کو اللہ سے شکایت نہیں کرنی چاہیے کہ ہمارے حالات کیوں نہیں بدلتے؟ اور ہماری دعا کیوں قبول نہیں ہوتی؟اللہ کے اصولوں کو علامہ اقبال نے جوابِ شکوہ میں بڑے خوبصورت انداز سے بیان کیا ہے
کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
اگر تم خود کچھ کام کر رہی ہوتیں تو بیٹے کو بھی غیرت آتی اور وہ ماں کا مدد گار بن کے کھڑا ہوتا۔بچے اپنے بڑوں کو دیکھ کر بنتے یا بگڑتے ہیں جبکہ آپ کے ہاں تو صورت حال یہ ہے کہ ہمہ خانہ آفتاب است۔آپ کے بیٹے کے سامنے مامووں کی مثال بھی موجود ہے کہ وہ کچھ نہیں کرتے اور مفت کی کھاتے ہیں۔اگر تم تھوڑی سی ہمت کرلو اور کوئی کام کرنا شروع کردو تو یقیناً اللہ کی مدد شامل حال ہوجائے گی پھر لوح مشتری بھی فائدہ دے گی اور دعائیں اور وظیفے بھی اثر کریں گے۔مکان بیچنا مسئلے کا حل نہیں ہے، اس طرح ایک مرتبہ قرض اتر جائے گا مگر پھر دوبارہ قرض چڑھنے میں کتنی دیر لگے گی اور اس کے بعد کیا بیچا جائے گا؟ابھی تو کم از کم مکان کے کرائے سے نجات ملی ہوئی ہے پھر کرایہ کہاں سے آئے گا اور گھر کیسے چلے گا؟آپ کے مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ آپ کوئی کام کریں۔
میں اور میرے شوہر
مسز غ، الف کراچی سے لکھتی ہیں ”آپ کا کالم باقاعدگی سے پڑھتی ہوں میں نے اس سے بہت استفادہ کیا ہے۔اپنے اور اپنے شوہر کے لئے لوح مشتری بھی تیار کی۔اللہ کا شکر ہے کہ اس سے فائدہ ہونا ظاہر ہورہا ہے، اس کے علاوہ میں نے اپنے لئے لوح اسم اعظم بھی تیار کرکے رکھ لی ہے۔آپ میرا زائچہ دیکھ کر میرے بارے میں تفصیل سے بتادیں کہ میرے لئے کون سا پتھر اور لوح بہتر رہے گی؟ اور میرے شوہر کا زائچہ دیکھ کر بتادیں کہ ان کی شخصیت کیسی ہے؟اور کونسا اسٹون ان کے لئے بہتر ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔اپنی نکاح کی تاریخ اور وقت بھی لکھ رہی ہوں، یہ بھی بتائیں کہ ہمارے ازدواجی زندگی کیسی ہے اور آگے کیسی رہے گی؟“
جواب:عزیزم!ا آپ کا شمسی برج جدی اور قمری برج بھی جدی ہے، بہت اچھی بات یہ ہے کہ سیارہ مشتری آپ کے زائچے میں اپنے شرف کے برج سرطان میں ہے۔اس طرح زائچے میں گج کیسری یوگ بن رہا ہے جو دولت اور خوش بختی لاتا ہے۔آپ کے لئے لوح مشتری بہترین ہے اور لوح اسم اعظم تو ہر شخص کے لئے ایک انمول تحفہ ہے، آپ کا لکی اسٹون زمرد یا جیڈ ہے ۔
آپ کے شوہر کا شمسی برج ثور اور قمری برج جدی ہے، اس طرح آپ دونوں میاں بیوی کے درمیان اچھی انڈر اسٹینڈنگ موجود ہے۔دونوں عملی سوچ رکھتے ہیں اور سخت محنتی بھی ہیں، اصول و قواعد کی پابندی کرتے ہیں۔آپ کے شوہر ضدی، کچھ منہ پھٹ اور غصے کے تیز ہیں کیوں کہ سیارہ مریخ بھی برج ثور میں ہے، ایسے لوگ جلد مشتعل ہوجاتے ہیں اور پھر چھوٹے بڑے کسی کو نہیں دیکھتے، نہ یہ سوچتے ہیں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اور کس کو کہہ رہے ہیں۔انہیں چاہیے کہ اپنے غصے پر قابو رکھا کریں۔وہ ڈومینیٹنگ نیچر رکھتے ہیں، محنتی اور گھر کا خیال رکھنے والے انسان ہیں، یقیناً گزشتہ کچھ سال آپ دونوں نے کافی سخت گزاریں ہوں گے لیکن اب بہتر وقت شروع ہوچکا ہے، ان کے لئے بھی لکی اسٹون وہی ہوگا جو آپ کا ہے اور لوح مشتری بھی بہتر ہے ۔باقی آپ نے اپنے سارے بچوں کی تاریخ پیدائشیں وغیرہ بھی لکھ دی ہیں، اگر اس کالم میں آپ کے پورے خاندان کے زائچے ڈسکس کئے گئے تو جگہ کم پڑ جائے گی، اصولی طور پر ایسے ذاتی اور نجی معاملات کے لئے براہ راست رابطہ کرنا چاہیے اور بچوں کے زائچے دفتر سے بنواکر رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔
پریشانیاں کب ختم ہوں گی
محمد آصف، میرپورخاص سے لکھتے ہیں ”میں اپنے ستاروں کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں اور میری شادی کب تک ہوسکے گی، میرا کام بالکل بند پڑا ہے،میری پریشانیاں کب ختم ہوں گی؟“
جواب:عزیزم! آپ کا شمسی برج میزان اور قمری برج ثور ہے جب کہ پیدائشی برج سرطان ہے۔سیارہ زحل آپ کے زائچے میں مقام شمس سے گزر رہا ہے اسی لئے گزشتہ سال اکتوبر سے آپ زیادہ پریشانیوں کا شکار ہیں لیکن یہ تھوڑے دن کی بات ہے۔سال کے آخر تک صورت حال بہتر ہوجائے گی۔آپ پابندی سے اپنا صدقہ ہفتے کے دن دیتے رہیں اور اپنا اسمِ اعظم پڑھتے رہیں جو یہ ہے یاَ صَمَدُ الوَدُودُ الوَالی۔اتوار سے 263 مرتبہ روزانہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھا کریں اور اللہ سے بہتری کے لئے دعا کیا کریں۔
آپ پیدائشی طور پر مینگلیک ہیں اور مینگلیک افراد کی شادی میں تاخیر ہوتی ہے لہٰذا پریشان نہ ہوں،آپ کی شادی 27 سال کی عمر کے بعد ہوگی۔مینگلیک کا اثرختم کرنے کے لئے مرجان کا نگینہ پہننا چاہیے۔آپ کا لکی اسٹون بھی مرجان ہے، اسے منگل کے دن پہننا چاہیے۔
ہمارے جواب سے افسوس
عرشی کراچی سے لکھتی ہیں ۔ ” آپ نے میرے خط کا جواب دیا، بہت شکریہ لیکن مجھے اور سب گھر والوں کو بہت افسوس ہوا کیونکہ جیسا کہ آپ نے کہا کہ ہم لوگ لکیر کے فقیر ہیں تو ایسا نہیں ہے ، پہلے ہم لوگوں نے گھر بیٹھے رشتوں کا انتظار کیا پھر جاننے والوں سے کہا اور جب بھی بات نہ بنی تو رشتہ کرانے والوں سے رابطے کئے لیکن پتہ نہیں ایسا کیوں ہو رہا ہے ، رشتے تو اب بھی آتے ہیں لیکن کوئی ساٹھ سال کا اور کوئی 55 سال کا ہوتا ہے اور ان کی ڈیمانڈ 33 ، 38 سال کی ہوتی ہے ، انہیں جب ہماری صحیح عمر پتہ چلتی ہے تو چلے جاتے ہیں ، اس صورت حال میں ہم لڑکیاں تو کچھ نہیں کرسکتے ۔ گھر کے بڑے ہی شادی کے بارے میں سوچتے ہیں اور کرتے ہیں ، پھر بھی ہم نے آپ کے کہنے سے خود ایک جاننے والی سے کہا ، انہوں نے 2 رشتے بتائے ، یقین کریں جس دن انہوں نے آنا تھا صبح ان صاحب کی والدہ فوت ہوگئیں اور دوسرے جو تھے ان کی بھابھی نے ہمیں دیکھا اور بہت پسند کیا ، بات آگے بڑھی تو انہوں نے مسلک پوچھا ہم نے اپنا مسلک بتا دیا جو ان کے مسلک سے مختلف تھا اس طرح یہ معاملہ بھی ختم ہوگیا ، ہمارا گھرانہ تعلیم یافتہ ہے اور دونوں بھابیاں بھی ماسٹرز کرچکی ہیں ، ہم دونوں بہنوں نے انٹر کیا ہے اور میں سست اور کاہل بھی نہیں ہوں ہر وقت کچھ نہ کچھ کام کرتی رہتی ہوں ، گھنٹوں کا کام منٹوں میں کرلیتی ہوں ، اکثر مولوی حضرات کہتے ہیں کہ بندش کرائی ہوئی ہے ، اس کے لئے بھی پڑھنے کو جو بتاتے ہیں وہ ہم پڑھ لیتے ہیں ، کوئی کہتا ہے کہ جن نے آپ لوگوں سے شادی کی ہوئی ہے تو سورہ جن بھی پڑھ چکے ہیں ، 41 دن ۔ آپ ایک مرتبہ پھر ہم تینوں بہن بھائیوں کا زائچہ بنا کر بتادیں ، آپ کی بڑی مہربانی ہوگی ۔“
جواب: عزیزم ! آپ نے ہماری باتوں کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی یا پھر ہماری باتیں آپ کی سمجھ ہی میں نہیں آئیں ، آپ نے اپنے موجودہ خط میں خود ہماری باتوں کی تائید کردی ہے کہ آپ سست اور کاہل ، لکیر کے فقیر ہیں ، روز مرہ کے گھریلو کام کاج جلدی جلدی نمٹا لینا اس بات کا ثبوت نہیں ہیں کہ آپ کاہل نہیں ہیں ، کاہل ہمارے نزدیک وہ لوگ ہیں جو ترقی نہیں کرتے ، جس حال میں 20 سال پہلے تھے اسی حال میں 20 سال بعد بھی نظر آتے ہیں ، اگر آپ کی شادی میں تاخیر ہو رہی تھی اور کوئی مناسب رشتہ نہیں مل رہا تھا تو کم از کم تعلیم حاصل کرنے اور اپنا کریئر بنانے پر توجہ دی ہوتی ، ہمیں یقین ہے کہ آج آپ کسی بڑے ادارے میں کسی اعلیٰ عہدے پر کام کر رہی ہوتیں اور کم عمر لڑکے بھی آپ سے شادی کے خواہش مند ہوتے کیونکہ دنیا اب کچھ ایسی ہی ہوچکی ہے ، حرص و ہوس عام ہے ۔
ہم ایسی بہت سی لڑکیوں کو جانتے ہیں جن کی شادی میں کسی نہ کسی وجہ سے تاخیر ہوئی لیکن انہوں نے اس تاخیر کو نظر انداز کرکے اپنے وقت ضائع نہیں کیا بلکہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ایسی پوزیشن پر پہنچ گئیں کہ لوگ انہیں رشک اور حسرت سے دیکھنے لگے ، ان سے شادی کے خواہش مند رہنے لگے ، آپ نے اپنے گھر میں تعلیمی ماحول کا ذکر کیا ہے اور اپنے بھائیوں کے لئے بھابیاں بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ لائی ہیں تو آخر خود انٹر کے بعد تعلیم کیوں چھوڑ دی ؟ اس سوال کے بہت سے جواب اور بہانے آپ کے پاس ہوں گے جو ہمیں مطمئن نہیں کرسکتے ، ہمارے نزدیک تو زندگی کا بیش قیمت وقت جو کچھ سیکھنے سکھانے اور اپنی فطری صلاحیتوں کو جِلا دینے کے لئے ہوتا ہے اسے ضائع کرنا خود کو مستقبل میں مجبور اور معذور بنانے کے برابر ہے ، ہمارے نزدیک یہ آپ کی کاہلی بھی ہے اور گھر کے بڑوں کا لکیر کے فقیر ہونا بھی اس سے ثابت ہے ، وہ آپ کی شادی کے لئے سوچتے رہے اور اپنے طور پر کوشش بھی کرتے رہے لیکن تھوڑا سا مختلف انداز میں سوچتے تو آج آپ شادی نہ ہونے کے باوجود اتنی مجبور اور بے آسرا نہ ہوتیں کہ 60 اور 55 سال کے رشتے آرہے ہوتے ۔
عزیزم ! حقیقت بڑی تلخ ہوتی ہے ، ہم آپ کا دل نہیں دکھانا چاہتے مگر حقیقت کو سمجھے بغیر آپ اپنے مسائل کو حل بھی نہیں کرسکتیں اور حقیقت یہ ہے آپ کے لئے 55 یا 60 سال کا رشتہ ناموزوں نہیں ہے بہ شرط یہ کہ وہ صحت مند اور صاحب حیثیت ہو ، شاید خود آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ شادی کے بعد ازدواجی زندگی کے مسائل کی ڈیمانڈ کیا ہوگی اور آپ اسے پورا کرنے کی کس قدر اہل ہیں ، یہی صورت حال آپ کی چھوٹی بہن کے ساتھ بھی ہے ، ہمارا مشورہ تو یہ ہوگا کہ آپ کسی ایسے شخص سے شادی کریں جو پہلے سے صاحب اولاد ہو اور آپ سے مزید اولاد کی طلب نہ رکھتا ہو ، عقل مند کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے ، اگر آپ خود ہمارے پاس آئی ہوتیں تو ہمیں کھل کر آپ کو سمجھانے میں اور آپ کی رہنمائی کرنے میں آسانی ہوتی ، ہمارے نردیک آپ کے معاملات میں نہ کوئی بندش ہے نہ کوئی جن یا آسیب ہے ، حقیقت پسندی کی کمی ہے اور مسائل کا درست ادراک چاہئے ، صرف وظیفے پڑھنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔