دنیا تبدیلی کی ایک نئی لہر کی طرف گامزن

کورونا وائرس کا دنیا پر حملہ نومبر 2019 سے شروع ہوا، ہمارے قارئین اگر ہماری ویب سائٹ پر جائیں تو سال 2020 کو ہم نے جنگ و جدل، عالمی معاشی بحران اور معاشرتی ٹوٹ پھوٹ کا سال قرار دیا تھا، کورونا وائرس کی وبا نے بلاشبہ دنیا بھر میں ایک بڑے معاشی بحران اور معاشرتی انحطاط کی صورت حال پیدا کردی ہے، دسمبر 2019 کو برج قوس میں سات سیارگان کا اجتماع ہوا تھا، اس حوالے سے بھی ہم نے لکھا تھا کہ دنیا نظریاتی طور پر تبدیل ہونے جارہی ہے،کورونا وائرس نے ایسی صورت حال پیدا کردی ہے کہ اب مستقبل میں آنے والی تبدیلیاں انسانوں کو نئے انداز میں سوچنے اور نئے اصول و قوانین کی طرف لے جانے کا باعث بنیں گی، سال 2020 ایک ایسا سال ثابت ہوا جسے تاریخ میں فراموش نہیں کیا جاسکتا، ساری دنیا جس نوعیت کے حالات سے گزر رہی ہے،اس پر فیض صاحب کا شہر آشوب یاد آرہا ہے ؎

اب بزم سخن صحبت لب سوختگاں ہے
اب حلقہ ء مے طائفہ ء بے طلباں ہے
گھر رہیے تو ویرانی ء دل کھانے کو آوے
راہ چلیے تو ہر گام پہ غوغائے سگاں ہے

دسمبر 2019 کے بعد ایک بار پھر یعنی تقریباً 13 ماہ بعد ہی سات سیارگان ایک ہی برج جدی میں 11 فروری کو جمع ہورہے ہیں، یہ ایک غیر معمولی صورت حال ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ ماضی میں ایسی کوئی مثال موجود ہو، عام طور پر ایسے اجتماعات تقریباً 19,20 سال کے بعد ہوتے ہیں، بہتر ہوگا کہ ایسے اجتماع کی مختصر تاریخ پر ایک نظر ڈال لی جائے۔
گزشتہ صدی میں 21 ستمبر 1921 میں سیارہ زحل اور مشتری کے ساتھ شمس، عطارد اور راہو برج سنبلہ میں اکٹھا ہوئے تھے، سنبلہ بھی ایک خاکی برج ہے گویا ارضیاتی تبدیلیاں اور زمینی مسائل اس کے زیر اثر ہیں، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ خلافت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا اور بہت سے نئے ملک دنیا کے نقشے پر نمودار ہوگئے، اس کے ساتھ ہی برطانیہ عظمیٰ کا کالونیل سسٹم بھی زوال پذیر ہوا، برطانیہ کے زیر قبضہ علاقوں میں آزادی کی تحریکوں نے جنم لیا، جن کے نتیجے میں برصغیر ہندوپاک تقسیم ہوا اور دیگر بہت سے ممالک بھی بالآخر آزاد ہوئے۔
اس کے بعد 26 اپریل 1941 کو ایک بار پھر شمس و قمر، زہرہ، عطارد اور مشتری و زحل برج حمل میں جمع ہوئے، خیال رہے کہ یہ انرجی سے متعلق برج ہے چناں چہ دوسری جنگ عظیم کاآغاز ہوچکا تھا اور اس کا اختتام ایٹمی توانائی کے استعمال پر ہوا، جب امریکا نے جاپان پر دو ایٹم بم گرائے۔
5 فروری 1962 کو برج جدی میں یہ عظیم سیاروی اجتماع ہوا جس میں کیتو سمیت تقریباً 8 سیارگان شمس و قمر، زہرہ، مریخ، عطارد، مشتری اور زحل اکٹھا ہوئے، ہم نے دیکھا کہ اس کے بعد تقریباً بیس سال میں یعنی 1981 ء تک دنیا سرد جنگ کے آزار میں مبتلا رہی کیوں کہ یہ اجتماع خاکی برج جدی میں تھا، کوئی بڑی عالم گیر جنگ نہیں ہوئی لیکن دیگر ممالک کے درمیان جنگیں ہوتی رہیں، خاکی برج کی وجہ سے دنیا مذہب سے دور ہوئی اور سائنس کے زیادہ قریب ہوتی چلی گئی، رسم و رواج تبدیل ہوئے، دنیا میں حد سے زیادہ خود غرضی اور مفاد پرستی کا فروغ ہوا، پاکستان دولخت ہوا، مشرق وسطیٰ میں اسرائیل عرب جنگ کے نتیجے میں بیت المقدس اسرائیل کے قبضے میں چلا گیا اور بالآخر دنیا کی دو سپر پاورز کے درمیان تنازعات نے کچھ ایسا رخ اختیار کیا کہ ایک سپر پاور سویت یونین کا خاتمہ ہوا۔
یکم ستمبر 1981 ء کو ایک بار پھر عظیم سیاروی قران برج سنبلہ میں ہوا،یہ بھی خاکی برج ہے،اس کے نتیجے میں وہی کچھ ہوا جو ماضی میں ہوا تھا یعنی ایک سپر پاور کا خاتمہ، دیوار برلن کا ٹوٹنا، ایران میں انقلاب اور ایران عراق جنگ کے علاوہ اور بھی بہت سے واقعات جو ارضیاتی تبدیلیوں کا باعث بنے۔
24 مئی 2000 ء کو یہ عظیم اجتماع برج حمل میں ہوا جیسا کہ پہلے بھی نشان دہی کی ہے کہ برج حمل کا تعلق انرجی سے ہے، اس کا حاکم سیارہ مریخ ہے لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کا رجحان طاقت کے اظہار کی طرف رہا، نائن الیون ہوا اور پھر امریکا افغان وار شروع ہوئی، امریکا عراق پر بھی حملہ آور ہوا گویا بیس سال تک دنیا میں طاقت کا اظہار جاری رہا۔
اب 21 ویں صدی میں برج قوس کے بعد ایک بار پھر برج جدی میں سات سیارگان کا عظیم اجتماع ہورہا ہے یعنی پلوٹو، زحل، مشتری، شمس، عطارد، زہرہ اور قمر ایک ہی برج میں ہوں گے، اس قران کے نتیجے میں ایک بار پھر دنیا عظیم ارضیاتی تبدیلیوں سے گزرے گی، آنے والے بیس سال بہت سے ملکوں کی سرحدیں تبدیل کریں گے، زلزلے، آفاتِ ارضی و سماوی، جنگ و جدل کا بازار گرم رہے گا، بہت سے ممالک ابھر کر دنیا میں نمایاں ہوں گے اور کئی ایک ممالک زوال پذیر ہوں گے، خاکی برج جدی کی وجہ سے دنیا بہت زیادہ حقیقت پسندی کی طرف مائل ہوگی، سائنٹیفک سوچ پروان چڑھے گی، ایسے نظریات جن کی کوئی سائنٹیفک توجیہ نہ ہو،نظرانداز کیے جائیں گے، روایتی تصورات وہ کسی فلسفے کے تحت ہوں یا مذہب اور عقیدے کے تحت ان پر سوال اٹھیں گے،حقیقت پسندانہ سوچ کے ساتھ ان کی اصلاح پر توجہ دی جائے گی، اہم ترین بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں عوامی سطح پر یا قومی سطح پر خود غرضی بڑھے گی جس کے نتیجے میں روایتی خاندانی ماحول بری طرح متاثر ہوگا، رشتے ناتے کمزور پڑیں گے، ہر شخص نفسہ نفسی کا شکار ہوگا۔
ماضی کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں، 1962 ء میں جب یہ قران برج جدی میں ہوا تو ہم دیکھ سکتے ہیں اس کے بعد بیس سالوں میں دنیا کس طرح تبدیل ہوئی، ایسا ہی آئندہ بھی ہوگا۔

پاکستان

پاکستان کے زائچے میں یہ قران نویں گھر میں ہوگا جو مستقبل میں ترقی اور عملی منصوبوں، آئین و قانون، عدلیہ، الیکشن کمیشن، مذہب کا گھر ہے، بھارت اور ملائیشیا، مصر وغیرہ کے زائچوں میں بھی یہ قران زائچے کے نویں گھر میں ہوگا لہٰذا یہ ممالک بھی پاکستان جیسے حالات سے گزریں گے۔
نویں گھر میں اس عظیم اجتماع کے نتیجے میں پاکستان میں حقیقت پسندانہ تبدیلیاں آئیں گی، ملک کو ترقی کے راستے پر ڈالنے کے لیے عملی اقدام ہوں گے اور آئینی طور پر اصلاح و درستگی کا کام کیا جائے گا، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو زیادہ بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں ہوں گی، مذہبی انتہا پسندی کا زور ٹوٹے گا اور سائنسی نظریات کو نہ صرف یہ کہ فروغ ملے گا بلکہ عملی طور پر بھی اس پر توجہ دی جائے گی، ماضی میں اس ملک میں جو کچھ ہوتا رہا ہے، اس صورت حال کا خاتمہ اب قریب ہے، گزشتہ 35 سال سے ملک میں جو کچھ ہوتا رہا اور جو لوگ اس کے ذمے دار تھے وہ بالآخر منظر سے غائب ہوجائیں گے (وما علینا الالبلاغ)
نئے سال کا پہلا مہینہ جنوری خاصا تیز رفتار اور ہنگامہ خیز نظر آتا ہے، اس مہینے میں سیارہ مشتری اور زحل کا قران جاری ہے جو حکومت کے لیے ایک سخت وقت کی نشان دہی کر رہا ہے، خصوصاً وزیراعظم پاکستان اور ان کی کابینہ جنوری کے مہینے میں نہ صرف یہ کہ اپوزیشن کے دباؤ کا سامنا کر رہی ہے بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنے کے لیے منصوبہ بندی ہورہی ہے لیکن حکومت بالآخر اس دباؤ سے نکلنے میں کامیاب ہوجائے گی، ع ظیم سیاروی اجتماع کا آغاز اسی ماہ کی 14 تاریخ سے شروع ہوجائے گا، تقریباً تمام ہی سیارگان برج جدی میں داخل ہوچکے ہوں گے اور امکان ہے کہ فروری کا آغاز ایک ایسی نئی صورت حال سامنے لائے گا جو بہت سے لوگوں کے لیے چونکا دینے والی یعنی حیران کن ہوگی یعنی سینٹ کے قبل از وقت الیکشن اور ضمنی انتخابات اور اس کے بعد یقیناً صورت حال وہ نہیں رہے گی جو آج نظر آرہی ہے (واللہ اعلم بالصواب)

جنوری کی سیاروی پوزیشن

سیارہ شمس برج قوس میں حرکت کر رہا ہے، 14 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوگا اور جنوری کے آخر تک برج جدی ہی میں حرکت کرے گا۔
سیارہ عطارد بھی برج قوس میں ہے، 5 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوگا اور اپنی تیز رفتاری کے سبب 25 جنوری کو برج دلو میں داخل ہوجائے گا، 30 جنوری کو اسے رجعت ہوگی اور پھر 4 فروری کو دوبارہ برج جدی میں آئے گا۔
سیارہ زہرہ برج عقرب میں ہے، 4 جنوری کو برج قوس میں داخل ہوگا اور پھر 28 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوجائے گا۔
سیارہ مریخ برج حمل میں حرکت کر رہا ہے جو اس کا ذاتی برج ہے،پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا۔
سیارہ مشتری برج جدی میں جب کہ سیارہ زحل بھی برج جدی میں حرکت کر رہے ہیں اور تقریباً حالت قران میں ہیں، مشتری اور زحل کا یہ قران گزشتہ ماہ دسمبر سے جاری ہے اور تقریباً 29 جنوری تک جاری رہے گا، خیال رہے کہ زحل اور مشتری کا قران برسوں بعد ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا نئی تبدیلیوں کا سامنا کرتی ہے، مختلف افراد کے ذاتی زائچے میں ایسے قرانات کے اثرات کا جائزہ انفرادی طور پر لیا جاسکتا ہے۔
راہو اور کیتو اپنے شرف کے برج ثور اور عقرب میں ہیں، ان کی مستقیم پوزیشن 19 فروری کو ختم ہوگی۔مندرجہ بالا سیاروی پوزیشن ویدک سسٹم کے مطابق دی گئی ہیں۔

قمر در عقرب

نئے سال کا پہلا قمر در عقرب پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 9 جنوری 2021 صبح 06:30 am سے شروع ہوگا اور 11 جنوری صبح 08:42 am تک قمر اپنے برج ہبوط عقرب میں رہے گا، یہ مکمل طور پر نحس وقت ہے،اس وقت میں کوئی کام کرنا مناسب نہیں ہوتا، خصوصاً کوئی نیا کام یا کسی کام کی ابتدا، رشتہ طے کرنا، شادی و نکاح، نئے کاروبار کا آغاز یا نئی جاب کی ابتدا وغیرہ۔
البتہ یہ وقت علاج معالجے کے لیے اور برائیوں یا بری عادات وغیرہ سے نجات کے لیے معاون و مددگار ہوتا ہے، اس وقت میں ایسے عملیات و نقوش تیار کیے جاتے ہیں جو عادات بد یا کسی کے ظلم و زیادتی کو روکنے کے لیے مؤثر ثابت ہوتے ہیں، ایسے عملیات ہم برسوں سے دے رہے ہیں، ہماری کتابوں میں بھی موجود ہیں اور ویب سائٹ پر بھی، ان سے مدد لی جاسکتی ہے۔

شرف قمر

سیارہ قمر کو برج ثور میں شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے، پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اس ماہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں 23 جنوری کو تقریباً رات ایک بجے داخل ہوگا اور 25 جنوری 12:35 pm تک برج ثور میں رہے گا، اس دوران میں اپنے جائز مقاصد کے لیے عملیات و نقوش کیے جاسکتے ہیں، اس حوالے سے مناسب وقت 23 جنوری کو 12:45 pm سے 01:36 pm تک ہوگا۔