حروف صوامت کا ایک مجرب اور پُرتاثیر نقش
جب سیارگان سے متعلق اعمال کی بات ہوتی ہے تو ممکن نہیں کہ علم جفر کو نظرانداز کر دیا جائے اور علم جفر کا تذکرہ ہوگا تو علم الحروف پر بات ہوگی، کیوں کہ درحقیقت علم جفر حروف اور اعداد ہی کا علم ہے مگر بدقسمتی سے ہماری اکثریت حروف کے ان رموز و نکات سے ناواقف ہے جو استادانِ فن نے برسوں کی تحقیق اور تجربے کے بعد منکشف کیے ہیں۔ چوں کہ سورج اور چاند گرہن کے حوالے سے حروف صوامت کا تذکرہ عام ہوگیا ہے، لہٰذا لوگ حروف کی صرف ایک ہی قسم صوامت سے واقف ہوگئے ہیں۔ اس بار بھی جب چاند اور سورج گرہن کا وقت دیا گیا تو اکثر لوگوں نے فون پر شکایت کی کہ آپ نے حروفِ صوامت کی زکوٰۃ اور اعمال کے بارے میں نہیں لکھا، حالاں کہ ہم اس موضوع پر پہلے ہی کافی لکھ چکے ہیں اور اب تو یہ سارے مضامین یک جا ہو کر ہماری کتابوں میں بھی آگئے ہیں۔ گذشتہ کئی سالوں میں بہت سے لوگوں نے حروفِ صوامت کی زکوٰۃ بھی دی ہے اور وہ ان سے کام بھی لیتے ہیں، لہٰذا اس موضوع کو دہرانا ہم مناسب نہیں سمجھتے۔ آیے، آج کی نشست میں حروفِ ابجد کی دیگر اقسام کا تعارف کروایا جائے۔
سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ علم جفر کے نئے اصول و قواعد چوں کہ عربوں نے مرتب کیے ہیں، لہٰذا ان کی بنیاد عربی زبان کے 28 حروف تہجی ہیں، جن میں اُردو کے بعض حروف موجود نہیں ہیں۔ بعد میں اُردو زبان کے ماہرین نے ان حروف کا اضافہ اس طرح کیا ہے کہ جیم کے ساتھ چے کو رکھ دیا ہے اور دال کے ساتھ ڈال کا اضافہ کر دیا ہے اور ڑے کو رے کے برابر تصور کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح گاف کو کاف کا ہم پلہ اور ٹے کو تے کے ساتھ جب کہ ژے کو ذال کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ بہرحال علم جفر کے تمام اصول و قواعد عربی زبان کے 28 حروفِ تہجی کی بنیاد پر قائم ہیں اور ماہرین جفر نے ان کی تقسیم ناصرف عناصر کی بنیاد پر کی ہے بلکہ انہیں سات سیارگان پر بھی تقسیم کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی حروف کی جو اقسام مقرر کی گئی ہیں وہ یہ ہیں:
حروف نورانی: یہ وہ حروف ہیں جو قرآن کریم میں حروف مقطعات میں آئے ہیں۔ ان کی کل تعداد 14 ہے۔ حروف نورانی یہ ہیں:
ا ہ ح ط ی ک ل م ن س ع ص ق ر
حروف نورانی اعمال خیر میں مستعمل ہیں اور نہایت متبرک اور باقوت حروف سمجھے جاتے ہیں۔
حروفِ ظلمانی: یہ بھی 14 ہیں اور اعمالِ شر میں استعمال ہوتے ہیں۔
ب ج د و ز ف ش ط ٹ خ ذ ض ظ غ
حروف صوامت: یہ ایسے حروف ہیں جن پر کوئی نقطہ نہیں ہے۔ ان کی تعداد 13 ہے۔
ا د ہ و ح ط ک ل م س ع ص ر
یہ گپ چپ کے حروف کہلاتے ہیں اور بندش کے اعمال میں استعمال ہوتے ہیں۔
حروف ناطقہ: یہ تعداد میں 15 ہیں۔ حروف ناطقہ سے بندشوں کو کھولنے اور دنیاوی امور میں ترقی و تیزی سے متعلق اعمال کیے جاتے ہیں۔ مشہور ہے کہ حروف ناطقہ کا عامل کسی بھی ساکت چیز کو متحرک کرنے کی روحانی قوت رکھتا ہے۔
حروف تواخیہ: یہ ایسے حروف ہیں جو ایک ہی صورت کے دو تین ہیں۔
ب ت ث ج ح خ د ذ ر ز س ش ص ض ط ظ ع غ
حروفِ غیر تواخیہ: یہ وہ حروف ہیں جو اپنی صورت شکل میں تنہا ہیں۔ دوسرا کوئی حرف ان جیسا نہیں ہے۔
ف ک ق ل م ن و ہ ی
حروف ملفوظی: جب کسی حرف کو زبان سے ادا کیا جائے اور اس کی صوتی اعتبار سے ایک شکل بن جائے جسے لکھا جائے تو وہ کئی حروف پر مشتمل ہو جیسے الف، دال، جیم وغیرہ۔ گویا یہ ایک حرف 3 حرف پر مشتمل ہے۔ حروف کی اس شکل کو ملفوظی کہا جاتا ہے۔
علم جفر کی کچھ اور اصطلاحات ایسی ہیں جنہیں سمجھ لینا جفری اعمال کا شوق رکھنے والوں کے لیے ضروری ہے۔ مثلاً حروفِ مکتوبی، یہ ایسے حروف ہیں جن کا پہلا اور آخری حرف ایک ہی ہو۔ جیسے میم، نون، واؤ۔ حروفِ مسروری، یہ ایسے حروف ہیں جو ملفوظی طور پر لکھے جائیں تو صرف دو حروف پر مشتمل ہوں۔ مثلاً با، تا، سا، حا، خا وغیرہ۔
ایک اور اصطلاح ’’امتزاج‘‘ دینا ہے، یعنی دو علیحدہ علیحدہ قسم کے حروف کو باہم ملانا۔ اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ حروف کی دو لائنوں کو باہم اس طرح ملایا جائے کہ ایک حرف ایک لائن سے لیا جائے اور دوسرا حرف دوسری لائن سے لیا جائے اور اس طرح ایک تیسری قطار تیار کی جائے۔
ایک اصطلاح ’’بسط حرفی‘‘ کی ہے۔ اس کا مطلب حروف کو پھیلانا ہے۔ مثلاً اگر یہ کہا جائے کہ فلاں شخص کے نام کی بسط حرفی کریں۔ اس نام کے حروف کو علیحدہ علیحدہ لکھ کر حروف کی ایک لائن تیار کرلی جائے گی۔ ایک اور اصطلاح تخلیق کرنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے حروف نکال دیے جائیں جو بار بار آئے ہوں۔ مثلاً اگر ایک سطر میں الف کئی بار آیا ہے تو صرف ایک الف برقرار رکھ کر تمام الف کاٹ دیے جائیں۔
عزیزانِ من! علم جفر کی یہ نہایت ابتدائی باتیں ہیں۔ امید ہے کہ انہیں شائقین سمجھ لیں گے اور یاد رکھیں گے۔
علم جفر کا ذکر حروفِ صوامت اور سورج گرہن کے حوالے سے ہوا تھا تو ہم نے ضروری سمجھا کہ حروف کی دیگر اقسام سے بھی اپنے قارئین کو آگاہ کر دیا جائے۔ بے شک حروف نورانی کے بعد حروف صوامت نہایت اہم اور اپنے اثرات میں نہایت قوی حروف ہیں اور اس کا ثبوت یہ بھی ہے کہ اسم ذات اللہ اور اسم پاک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حروف پر بھی اگر نظر ڈالیں تو ان دونوں ناموں میں حروف صوامت ہی استعمال ہوئے ہیں۔ کسی حرف پر کوئی نقطہ نہیں ہے۔ اس سے بھی آگے بڑھ کر ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارا کلمہ شریف بھی حروف صوامت پر ہی مشتمل ہے۔ پورے کلمے میں ایک حرف بھی ایسا استعمال نہیں ہوا ہے جس پر کوئی نقطہ استعمال ہوا ہو۔
ماہرین جفر نے کلمہ شریف سے بھی ایک نیا نقطہ برآمد کیا ہے۔ کلمے کے حروف کو علیحدہ علیحدہ لکھیں اور اس کے بعد تلخیص کرلیں، یعنی جو حروف ایک سے زائد بار آئے ہیں، انہیں کاٹ دیں تو صرف 9 حروف اصل ہوں گے جو یہ ہیں:
ل ا ہ م ح د ر س و
ان 9 حروف کے اعداد 354 ہیں جب کہ تمام حروف صوامت کے اعداد 543 ہیں، یعنی اگر ان اعداد کی مفرف قوت لی جائے تو وہ 3 ہوگی۔ کلمہ شرف کے تلخیص شدہ حروف سے جو کلمہ بنتا ہے وہ یہ ہے
حمد السرِّھُو
اس کلمے کو ایک طلسم سمجھ لیجیے۔ اگر اس کے معنی معلوم کیے جائیں تو یہ ہوں گے۔ ’’تعریف کے قابل اس کے(اللہ کے) تمام بھید ہیں۔‘‘
عزیزانِ من! 354 کا نقش مثلث بھر کے سورج گرہن میں اگر اس کی زکوٰۃ نکال لی جائے تو یہ نقش تمام بندش کے کاموں میں مفید ثابت ہوگا۔ نقش یہ ہے:
حمد السرِّ ھُو
سورج گرہن میں اس نقش کی زکوٰۃ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ باوضو رجال الغیب کا خیال رکھتے ہوئے علیحدہ کمرے میں بیٹھیں۔ پہلے 354 مرتبہ اوّل و آخر درود شریف کے ساتھ کلمۂ طیبہ پڑھیں۔ بعدازاں کالی یا نیلی روشنائی سے یا کسی پینسل سے 354 مرتبہ اس نقش کو لکھ لیں۔ نقش کے اوپر طلسمی کلمہ بھی ضرور لکھیں۔ آسانی کے لیے بہتر یہ ہوگا کہ پہلے سے کسی سادہ کاپی پر 354 نقوش کے خانے بنا لیں، تاکہ عین وقت پر حرف نقش بھرنے کا کام ہی کرنا پڑے۔ اس کام سے فارغ ہونے کے بعد کچھ چینی پر فاتحہ دیں اور ایصالِ ثواب میں تمام اولیائے کرام اور خصوصاً حضرت غوث گوالیاری رحمتہ اللہ علیہ کو نہ بھولیں۔ جس کاپی میں نقوش لکھے ہیں اسے کسی سیاہ کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ لیں اور قبرستان میں جا کر ایسی جگہ دفن کر دیں جو لوگوں کی گزرگاہ نہ ہو۔ اب آپ ایک سال کے لیے اس نقش کے عامل ہوگئے۔ نقش کی تاثیر کو برقرار رکھنے کے لیے مداومت کے طور پر 9 نقش روزانہ لکھنا ہوں گے۔ اس کام کے لیے بھی ایک کاپی بنانا ہوگی جس میں فرصت کے اوقات میں 9 نقش لکھ دیا کریں۔
مندرجہ بالا نقش کسی بھی قسم کی بندش کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ نقش لکھ کر اس کے نیچے یا پشت پر مقصد کی سطر لکھ دیں۔ مثلاً اگر کسی کی زبان بندی مقصود ہے تو مقصد کی سطر کے طور پر اتنا لکھنا کافی ہوگا:
’’بستم زبان فلاں بن فلاں در غرض و حق فلاں بن فلاں۔‘‘ اسی طرح مختلف بیماریوں کے علاج معالجے، یعنی ان کی روک تھام کے لیے بھی مقصد کی سطر نقش پر لکھی جا سکتی ہے، یعنی اگر کسی کا سر درد نہ جاتا ہو، دنیا بھر کے علاج ہو چکے ہوں تو یہ نقش لکھ کر دیں، تاکہ سر میں باندھے۔
مقصد کی سطر اس طرح لکھیں:
’’بستم دردِسر فلاں بن فلاں‘‘
اسی طرح دیگر بیماریوں کی روک تھام بھی اس نقش سے ممکن ہوگی۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار مقاصد میں اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار مقاصد میں اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً ناجائز تعلقات کا خاتمہ، شراب، جوا یا دیگر عاداتِ بد سے روکنا، طاقت ور دشمن کو ظلم سے روکنا وغیرہ۔ شرط یہی ہے کہ نقش کے ساتھ اپنا مقصد واضح طور پر لکھیں۔ نقش کے مؤکل کا نام ’’جیشائل‘‘ ہے۔ نقش کی پشت پر اس کا نام بھی لکھیں۔
جس طرح حروفِ صوامت کے کاموں میں چاند، سورج گرہن، قمر در عقرب اور قرانِ شمس و قمر وغیرہ کے اوقات بہتر ہوتے ہیں، اسی طرح اس نقش سے کام لیتے وقت ایسے ہی اوقات کو اوّلیت دیں۔ بحالتِ مجبوری اگر ایسا کوئی وقت قریب نہ ہو اور ضرورت شدید آن پڑے تو مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے عطارد، مریخ اور زحل کی ساعتوں کا انتخاب کریں، جو روزانہ مل سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ جو لوگ علم نجوم سے واقفیت رکھتے ہیں اور سیارگان کے نظرات کو سمجھتے ہیں، ان کے لیے مناسب وقت کا حصول زیادہ مشکل نہیں ہوتا۔
آخری با ت وہی ہے جو ہم برسوں سے کہتے چلے آرہے ہیں کہ ہرگز ہرگز کسی ناجائز مقصد کے لیے اس نقش کو استعمال نہ کریں۔ ہمیشہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں۔ چھوٹی موٹی باتوں کو نظرانداز کر دیا کریں، خصوصاً اپنی ذات کے حوالے سے بہت زیادہ تحمل اور صبر و برداشت کا مظاہرہ کریں۔ خلق خدا کو فیض پہنچانے کی نیت رکھیں۔ اپنے ذاتی نام ونمود اور اپنے قوت و اقتدار کی خاطر اس نقش کی زکوٰۃ نہ دیں۔ اکثر لوگ اپنی تکلیف یا پریشانی کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں اور اپنے مخالف کے مظالم بھی بہت نمک مرچ لگا کر سناتے ہیں تاکہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے۔ ایسے معاملات میں نہایت دانش مندی کی ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ یک طرفہ شکایات سامنے آتی ہیں۔
ان کی روشنی میں کوئی قدم اٹھانا نامناسب بات ہے۔ ایسی صورت میں جب تک قطعی اطمینان نہ حاصل ہو جائے، کوئی قدم نہ اٹھائیں۔ وہ لوگ جو حروفِ صوامت سے کام لیتے ہیں، مقصد کی سطر بنا کر ان کے طلسمی کلمے تیار کر کے اس نقش کے چاروں طرف لکھ دیں۔ یہ دو آتشہ کام ہو جائے گا۔ ہم نے ہر بات کھول کر بیان کر دی ہے پھر بھی اگر کوئی الجھن محسوس ہو تو خط لکھ کر دریافت کر سکتے ہیں۔