شہد اور شہد کی مکھی سے متعلق ادویات سے حاصل شدہ تجربات
پاکستان کے قابل فخر ڈاکٹر اور ریسرچرخورشید محمد ملک صاحب کے تجربات و مشاہدات کا سلسلہ ہم نے اپنی ویب سائٹ پر شروع کیا ہے،زیر نظر مضمون بھی اسی کی ایک کڑی ہے،شہد اور شہد کی مکھی سے متعلق ہومیو پیتھی میں کئی دوائیں موجود ہیں، اس موضوع پر دنیا بھر میں دیگر ڈاکٹر صاحبان نے بھی تحقیق و تجربات کیے ہیں اور ہومیو پیتھی میں اس حوالے سے مختلف ادویہ زیر استعمال ہیں جن کا تذکرہ ہم ڈاکٹر خورشید صاحب کی کتاب ”نادر ہومیو پیتھک تجرباتی و تجزیاتی یادداشتیں “ کے حوالے سے پیش کر رہے ہیں۔
ملغوبہ مگسی
(Bee P.R.A)
شہد کے چھتے میں شہد کے بعد رائیل جیلی کے ساتھ پروپولیس والے 4 خانوں میں شہد کی مکھیاں جو مرجاتی ہیں اور ان کے جسم ریزہ ریزہ ہوکر اس حصے میں دفن ہوجاتے ہیں یہاں پر ایک ملغوبہ مہیا ہوتا ہے جس میں سے اس ملغوبہ کو پروپولیس اور رائیل جیلی کو علیحدہ کرنا بہت مشکل ہے، ساتھ ہی النحل (Bee) کے جسم کے خمیری حصے جو اس ملغوبہ میں شامل ہیں مل جاتے ہیں تو اس مکسچر( موم کی قسم کے محلول) کو علیحدہ دوائی بنادیتے ہیں، یہ دوائی نئی دریافت کا حصہ بن گئی ہے،اس کی 8-2x-Q پوٹینسی میں بے قاعدہ پروونگز کی گئیں جو خاص علامات اور مخصوص شفائی اثرات مشترکہ رائیل جیلی، پروپولیس اور النحل (Bee) میں پائے گئے ان کو صرف نظر کرکے بلاوجہ کی طوالت سے قاری کو بچایا گیا ہے، اختصار بھی ملحوظ خاطر ہے، اس لیے Rare اور خاص علامات جو پروونگز سے ظاہر ہوئیں اس کا ذکر کیا جاتا ہے، اس پروونگز میں 12 رضا کار سامنے آئے خود میں بھی اس میں شامل رہا، پتھیالوجیکل نتائج کا ریکارڈ بھی زیر مشاہدہ ہے اور اس کو بھی سامنے رکھا گیا، سب سے اہم علامات علیحدہ مرتب ہوئیں۔
آج کے ودر کی پولیوشنPolution, گھاس پھونس، گندم کی تھریشنگ کے دنوں کے اڑتے ذرات کی ہوا، Hay Dust یولس کی سمیاتی Pollen (انفیکشن) اثرات میں سے کھانسی، جسم میں نہ ختم ہونے والی خارش، گلے اور پھیپھڑے کی گھٹن دمہ کی طرح دل کے دورے کی ابتدائی علامات، معدہ میں جلن، بھوک پیاس ندارد، انتڑیوں کی خشکی، مقعد کی انتہائی خشکی اور کھچاو¿ سکڑاو¿ قسم کا احساس شدید قبض کے ساتھ، جسم کے مختلف جگہوں پر جلندار چکتے گول چھوٹے، چیچک کے دانوں جیسے گروپ کی شکل میں جلندار خارش اور بے چینی کے ساتھ Herpies Zost کی شکل کے گردے کا یکدم کام چھوڑ دینے والی علامات، ابکائیاں، کمزوری ، بے حد کمزوری، آنکھوں کے آگے اندھیرا، پیشاب قطرہ قطرہ یا پھر احساس، دماغ سن، بے ہوشی تک، اکثر نیم بے ہوشی، زنانہ مردانہ بانجھ پن میں گردے کی تکلیف کے بعد وائرل وائرس والا اولیگوسپرمیا، یا فلیوین ٹیوب کا سکڑاو اور (OVA) انڈا پختہ نہ Unmature Ovum ہونا شامل ہے۔
بچوں میں نامعلوم الرجی کے ساتھ عام کمزوری اس کے چند دن استعمال سے خاطر خواہ افاقہ ہوا، نامعلوم اور غیر دریافت شدہ الرجی اور وائرس کے ضمن میں تسلی بخش نتائج سامنے آئے، خاص طور پر ایڈز کے لیے مفید معلوم ہوتا ہے، چند مریضوں پر تجربات شروع ہیں ، وسائل اور مریضوں کا ہمارے پاس نہ ہونا اس تجربے میں مشکل پیدا کر رہا ہے، تین مریضوں میں سے دو مریض اس دوائی کی 2x کی ایک مہینے کے استعمال سے تقریباً شفایاب ہوچکے ہیں، ابھی ان کا آغا خان اسپتال سے لیبارٹری ٹیسٹ رپورٹ کا انتظار ہے،(ایچ آئی وی ٹیسٹ کا نتیجہ)۔
یاد رہے کہ میں کسی بھی تحقیق اور تجربے کو لیبارٹری ٹیسٹوں کی فائنل رپورٹ کے بغیر نامکمل سمجھتا ہوں اور زیادہ تر اخراجات انہی ٹیسٹوں پر آتے ہیں، رضا کار ”Provres” پر ورزیا غریب بیماریہ اخراجات برداشت نہیں کرسکتے اور میں خود اکیلا بھی اتنے بھاری بجٹ کا متحمل نہیں ہوں، دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں اور ان تجربات کے لیے کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے سے بچائے، یہ دوائی ابھی تجرباتی رینج اور نامکمل تحقیق رجسٹر میں درج ہے اور اگلے مرحلے طے کر رہی ہے۔
2001 ءکے شروع میں امریکا کی ایک یونیورسٹی میری لینڈ میں دو ڈاکٹروں نے تجربات کیے،ا یک سائنس دان ڈاکٹر ڈائیلو اور دوسرے انتھونی ڈیونیکو پین جنہوں نے اپنے تجربات کے نتیجے میں ایڈز کی دوائی موثر دریافت کی وہ ہومیو طریقہ کی ہے اور اس کے 70 فیصد Contants ہماری P,R,A اور باقی کلونجی کے مطابق ہیں بلکہ اس سے بنے ہیں۔
رائیل جیلی
(Royal Jelly)
شکروماکھی
شہد کے چھتے میں شہد کے حصے سے ملحق نیچے شہد کی چھوٹی چھوٹی کیپوں (کپی) سے ملی ہوئی ایک پوری قطار دو یا تین چار حصے (قطاریں) ہوتی ہیں جن میں شہد سے گاڑھا بلکہ جما ہوا گہرا زرد بھورا مواد بھرا ہوتا ہے، یہ مطلوبہ موسومہ رائیل جیلی ہے اسے جنوبی پنجابی بلکہ سرائیکی اور ہندی زبانوں میں شکرویاشکلوماکھی کہتے ہیں۔
عرصہ قدیم سے شہد کے چھتے میں اسے شہد سے زیادہ طاقت ور شہد سمجھا جاتا رہا ہے اور تھوڑی مقدار میں کھانے کا کہا جاتا رہا ہے، طب کے علماءقدیم بھی اسے شہد سے زیادہ طاقت ور سمجھتے ہیں اور مفرحات اور یاقوتی میں خفیہ طریقے سے ملاتے اور کتابی مقوی معجونوں اور یا قوتی کے نسخوں میں (کوڈورڈ)خفیہ الفاظ میں درج کرتے ہیں۔
یہ قدیم زمانہ سے معلوم شدہ بات ہے کہ یہ شہد کا حصہ ”شکرو“ ملکہ مکھی کے بچوں کی خوراک ہوتی ہے اور بچہ بہت تیزی سے اس خوراک کے ذریعے نشوونما کے مراحل طے کرتا ہے۔
موجودہ سائنسی دور میں اس کے متعلق یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ملکہ بچوں کو پالنے پوسنے (Nursing) والی مکھیوں کے (Salivery glands) لعاب دہن سے مل کر شہد کا یہ مواد (شکرو) (R.J) اتنا طاقت اور نشو و نما کرنے والا ہے کہ کسی اور خوراک میں یہ طاقت صرف شہد باقی تمام دودھ اور دیگر نشوونما کو تیز کرنے والے مشروب سے دوگنا بڑھتوری کرتا ہے مگر یہ ثابت ہوا کہ (R.J) شکرو، میں یہ طاقت تیس گنا تک ہے جو دنیا میں کسی اور خوراک میں نہیں، یہ انتہائی بے ضرر بھی ہے اور (Nontoxic) غیر سمیاتی ہے۔
میں نے 1990 سے اس پر تحقیقاتی کام شروع کیا، بائمن اعظم کے اصولوں سے ہومیو پیتھک طریقہ پر پروونگزکئی گروپوں پر کیں ، ان کے نتائج یکساں طور پر مختصرا کچھ یوں ہیں۔
حواس و دماغ
سر میں چکر، دماغ شام کو خالی پن محسوس کرے،ایسا کہ ماتھے کے درمیان سے سر کے گرد دائرے کی شکل میں ایک خالی پن محسوس ہو، بلڈ پریشر ہائی ہوجائے لیکن دل پر کوئی بوجھ یا دھڑکن کی زیادتی نہ ہو، یاد داشت کمزور، درست الفاظ کی تلاش مشکل ہو،ہجے غلط اور ہندسے غلط لکھ دے، صحیح تحریر لکھنے یا درست بات کہنے کے لیے ذہن کو قابو کرنا پڑے، بے خیالی میں غلط فقرے بول لیے جائیں جن کو فوراً درست کرنا پڑے، عام دماغی کمزوری محسوس ہو، نیند کم ہوجائے، نظر کمزور ہوجائے، سفید موتیا (Catract) اترنا شروع ہوجائے،خاص طور پر دائیں آنکھ میں پہلے شروع ہو، کم روشنی میں چہرے نہ پہچانے جاسکیں،E.N.T کی الرجی، کانوں میں سائیں سائیں کی آوازیں آئیں، گھڑی کی آواز کے وفقے سے ،ٹک ٹک کی آوازیں۔
نظام انہضام
معدہ میں ورم، السر کی کیفیات کے ساتھ، گلے میں خشکی، بھوک کم ہوجائے اور پانی پیتے وقت پانی بھی درد پیدا کرے،انتڑیوں میں سوزش ،ہوا کثرت سے، انتڑیوں میں غبارے کی طرح ہوا بھرجائے لیکن پاخانے سخت یا بالکل پتلا مروڑ کے ساتھ، بواسیر ابتدائی حالتوں کی طرح، معمولی سی کانچ بھی نکلے، جگر متاثر ہوجائے، جگر کے تمام عوارض میں کمزوری ،انتہائی کمزوری، یرقان، جگر کے سکڑاو¿، عام فزیکل جائنڈس میں دیگر مناسب ہومیو پیتھک ادویہ کے ساتھ استعمال سے نا صرف کمزوری جلد ی دور ہوتی ہے بلکہ وائرس اور بیکٹریا کا واقعی قلع قمع ہوجاتا ہے۔
نظام حرکت
بڑے جوڑوں کی درمیانی جھلی پر اس کا خاص اثر ہے ، کسی بھی وجہ سے یعنی یورک ایسڈ کی زیادتی ،و جع المفاصل(Rheumattitis Arthritis) یا بڑھاپے کی وجہ ہو اور درمیانی جھلی گھس جائے، ٹوٹ پھوٹ جائے، گھس جائے تو اس سے پروپولیس کے ساتھ دینے سے نہ صرف سیلوں کی (Degenration) رک جاتی ہے بلکہ یہ سیل مرمت ہوجاتے ہیں بلکہ نئے سیل پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں، زخموں کا اندمال (Healing) شروع ہوجاتا ہے اور یہ عمل (Process) تیزی سے تکمیل مراحل طے کرلیتا ہے اور شفایابی یقینی ہوجاتی ہے۔
اعضائے جنسی افعال تناسل
تولیدی نظام میں خرابی، جرثومہ (Sperm) یا (Oligospermia) کم یا ناپیدا ہوں، اصل دوائی (R.J) 3x دیگر مناسب (Miasnmic) ادویہ کے ساتھ دینے سے تخلیقاتی سیل پیدا ہوجاتے ہیں۔
ایمونیوایسڈ کی ایک قسم (Arginine) ساتھ دیا جائے تو سونے پر سہاگا، زیادہ مفید، ارجی نائین کی قسم قدرتی طور پر Royal Jelly اور Propolis میں صحت یابی کی مقدار تک قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے۔
کئی اہم کیس جن میں سید نجم الاسلام بخاری سکھر سندھ کا کیس مثال کے طور پر بیان کیا جاسکتا ہے،ا ٓٹھ سال کے علاج اور لیبارٹری چیکنگ سے تولیدی خلیے ناپید رہے لیکن رائل جیلی دیگر علاماتی ہومیو پیتھک ادویہ چار مہینے استعمال کے بعد نہ صرف بانجھ پن ختم ہوگیا، لیبارٹری ٹیسٹ پر ہزاروں کی تعداد میں جرثومے پیدا ہوگئے اور شاہ صاحب موصوف” صاحب اولاد“ بھی بن گئے، یہ 1992 ءکے اوائل کا کیس ہے۔
بے شمار ایسی مثالیں دی جاسکتی ہیں، ہمارے ریکارڈ میں موجود ہیں، طوالت کے باعث کتاب میں اندراج ضروری نہیں ہے۔
ایک خاص بات جو شہد (العسل) Propolis پروپولیس (Royal Jelly) میں اللہ جل شانہ کی طرف سے خاص عطیہ ہے وہ میڈیکل زبان میں کچھ یوں ہے کہ
ایک خاص قسم کے وٹامن Flavonoid فلیوونائیڈ جو تمام نباتاتی دنیا میں Plant Kingdem اور انسانی یا نباتاتی صحت کی بقاءکی ضامن مانے گئے ہیں وہ اب تک پانچ صد 500 کی تعداد قسم کے دریافت ہوئے ہیں ان میں من جملہ پرووپولیس میں 120 ، رائیل جیلی میں 300 تین صد اور شہد (العسل) میں 350 تین سو پچاس سے اوپر ایک ہی مفرد محلول میںموجود ہیں اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یہ ادویہ کتنی مفید اور صحت بخش اور بیماری دور کرنے والی ہوسکتی ہے، یہ تجزیہ اور تجربہ سوئٹزرلینڈ کے ریسرچ سینٹرز، Alaron جرمنی کے ریسرچ سینٹر Digin بلجیم فرانس کے ریسرچ سینٹر، دیگر بھارت کے تحقیقاتی اداروں میں باقاعدہ ہوا ہے، ہومیو پیتھک طریقہ پروونگ میں علاماتی تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانیت کے لیے کلّی شفاءکا باعث ہے۔
ڈاکٹر خالد غزنوی مصنف”طب نبوی“ اور موجود سائنس میں لکھتے ہیں:
”اولمپک کھیلوں میں توانائی حاصل کرنے کے لیے متعدد اقسام کی ادویہ استعمال کرتے ہیں، کھیلوں کے قوانین کے مطابق ہارمونز کا استعمال ممنوع ہے۔ اب کے برس چینی خواتین نے جب کھیلوں میں برتری حاصل کی تو ان پر منشیات کا الزام لگایا گیا، انھوں نے بتایا کہ وہ کسی کیمیکل دوائی سے طاقت حاصل نہیں کرتیں، انہوں نے اپنی توانائی میں اضافے کے لیے رائیل جیلی کا استعمال کیا تھا۔
حضرت ابو ایوب انصاری ؓ روایت فرماتے ہیں ، نبی ﷺ نے فرمایا:
” سنا اور سنوت میں ہر بیماری سے شفاءہے“۔
اسی طرح ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں:
”حضور ﷺ نے شبرم کے بارے میں فرمایا کہ موجود ہے تمہارے لیے سنا اور سنوت، ان میں ہر چیز کی دوا ہے، موت کے سوا“۔
پوری نباتاتی سنوت، رائیل جیلی گھی ملی ہوئی، یا سو یہ (سونف کے مشابہ) Flavriode میں ہے 80 فیصد، اسی فیصد صرف اور صرف شہد اور اس کے دیگر اجزا میں پائے جاتے ہیں اور یہی ایک جزو موثرہ ہے جو اسی الہامی دوا کو بغیر کسی زہریلے اثرات کے مکمل شفاءکے قطرے بنادیتا ہے،ا س میں بہت ساری خبیث بیماریوں کے لیے مکمل علاج مضمر ہے، رائیل جیلی اکیلی صرف Grain oil کے ساتھ دیتے ہیں اور Arginine Acid کی کافی مقدار کی رائیل جیلی میں موجودگی سے تخلیقی زندگیوں یعنی Sperm کی بے انتہائی بڑھوتری شروع ہوگئی جو بانجھ پن (Mumps) وائرس کی وجہ سے تھا ،مکمل طور پر ٹھیک ہوگیا، اس کی پروونگز (آزمائشیں) 7-x3-Q میں ہوئیں۔
اجمالاً تجرباتی نتائج درج کردیے گئے ہیں ، مزید تحقیق دیگر ریسرچ ڈاکٹر فرماویں، یاد رہے کہ یہ ایک تجرباتی یادداشتیں ہیں انھیں میٹریا یا میڈیکانہ سمجھا جائے، اگر اس کو کوئی مہربان ڈاکٹر میٹریا میڈیکا کے اندراجات کے انداز میں ڈھال دے تو شکریہ۔
بہر حال اس بے انتہا مفید، طاقت بخش دوائی کی مزید تحقیق جاری رہنی چاہیے،میں بھی اس نہج پر یہ کام جاری رکھے ہوئے ہوں۔