عجوا کھجور کے بے شمار فوائد اور ہومیو پیتھک طریق استعمال
ہومیو پیتھی بلاشبہ دنیا بھر میں رائج تمام طریق علاج میں منفرد ہے،اس کے بانی ڈاکٹر سیموئل ہنی من سے لے کر آج تک اس نے جتنی ترقی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ترقی کا یہ سفر تاحال جاری ہے،آج بھی دنیا کے ہر کونے میں ایسے ماہرین ہومیو پیتھی موجود ہیں جو اس کی ترویج اور ترقی میں مصروف ہیں، روز بہ روز نت نئی ادویات میں اضافہ ہورہا ہے،انسانی صحت و سلامتی کے حوالے سے ٹھوس بنیادوں پر تحقیق و تجربات جاری ہیں،ہمارا ملک پاکستان بھی ہومیو پیتھی کی اس خدمت میں کسی سے پیچھے نہیں ہے، آج کی نشست میں ہم اپنے ملک کے ایک نامور ہومیو پیتھ ڈاکٹر خورشید محمد ملک (ایم ڈی ہومیو جرمنی)کی کتاب ”نادر ہومیوپیتھک“ سے ان کے ذاتی تجربات و تجزیات پیش کریں گے،ڈاکٹر صاحب کا تعلق راجن پور سے ہے اور انھوں نے راجن پور میں رہتے ہوئے ہی تجربات اور تحقیق کا کام کیا ہے،ایک سچے مسلمان کی حیثیت سے انھوں نے سب سے پہلے قرآن کریم میں موجود اشیا ءکو اہمیت دی اور سب سے پہلے ایسی تمام اشیا کو اپنے تجربات اور تحقیق کا مرکز بنایا،وہ لکھتے ہیں ۔
”بیماری کیا ہے؟ انسانی جسم کی صحت مند حالت کی بدلی ہوئی صورت کا نام بیماری ہے، اس کے ذرائع مختلف ہوسکتے ہیں، خالق ذوالجلال نے انسان (اشرف المخلوقات) اپنی اس تخلیقی کو بے مثال شاہکار قرار دیتا ہے، باقی تمام کائنات کی مخلوق کو اس کے آگے سرنگوں ہونے کا حکم دیا ، یہ تخلیق ایک بہت پیچیدہ خود کار Automatic زندہ مشین ہے اور اس میں کئی عمل اور اجزاءانسانی عقل کی دریافت اور سمجھ سے باہر ہیں، خاص طور پر روح امر ربی”نفس“ پر جو ہمیشہ زندہ رہنے والی ہے اور اس مشین کی زندگی کا باعث ہے، روح کے سوا دیگر عوامل بھی اسے زندہ اور صحت مند رکھنے کے لیے موجود ہیں۔
بیماری اسی خود کار زندہ مشین کے کسی حصے یا کل کی کارکردگی میں تبدیلی کا نام ہے،چوں کہ اللہ کے خاص اذن سے ، ارادے سے (کن فیکون سے) یہ مشینی انسان دو موتوں اور زندگیوں کے process (موت کی جمع)سے گزرے گا، اس کی تخلیق ایک خاص تقویم سے متعلق ہے، بندھی ہوئی اس لیے اس کی روحانی اور جسمانی تقویمی صحت کے بارے میں بھی خالق کائنات نے اصول وضع کردئیے ہیں اور ان میں بھی اپنے غائب غیر محسوس کارندوں (فرشتوں جن لہروں (Waves) معلوم نامعلوم کشش عمل در عمل لہروں کرنوں (Frequency) کے ذریعے شکست و ریخت، تخلیقی عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
بیماری: علاج کے عمل کی گتھی بھی اسی کے فرمان، اسی کتاب (دین، زندگی گزارنے کا طریقہ) اور اس کے بھیجے ہوئے پیغمبرﷺ سے سلجھائی جاسکے گی اور سلجھائی جاسکتی ہے،بیماری کے بارے میں حضرت ابی رمثہؓ سے روایت ہے۔(مسند احمد)
حضور ﷺ نے فرمایا:
”اللہ الطبیب“ طبیب خود اللہ کی ذات ہے۔
انت الرفیق واللہ الطبیب، مریض کو اطمینان تم دلاو طبیب خود اللہ ہے۔
(سنن ابو داو¿د میں ہے) حضرت ابی سعید ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا ”ان اللہ تعالیٰ لم نیزل دآئً الا انزل لہ دوآئً علمہُ من علمہُ وجھلہُ الا السّام وھوَ الموت (ابو داو¿د)
”اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی بیماری نہیں اتاری جس کے ساتھ اس کی شفاءبھی اتاری نہ گئی ہو، یہ بات جس نے سمجھ لی وہ جان گیا اور جس نے نہ سمجھی وہ جاہل رہا لیکن ایک بیماری یعنی موت کی دوا نہیں ہے“
اسی طرح دوسری جگہ پر رحمت عالمﷺ نے مزید تاکید کے ساتھ اس امر میں ہدایت فرمائی کہ دنیا میں کوئی مرض لا علاج نہیں البتہ دوائی کی تلاش جاری رکھنی چاہیے اور علاج بھی ۔
فرمان ہے۔
حضرت ام الدرداؓ بیان فرماتی ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا۔
ان اللہ تعالی خلق الدآ ءوالدوآءفتداو واولاتتداو وبحرام
اللہ تعالیٰ نے بیماریاں نازل فرماتے ہوئے ان کا علاج بھی نازل کیا ہے اس لیے علاج کرتے رہنا چاہیے ،البتہ حرام چیزوں سے علاج نہ کیا جائے۔
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الدوآءمن القدر وقد ینفع باذن اللہ تعالیٰ (ابو نعیم۔ طبرانی)
”علاج انسان کے مقدر کا حصہ ہے اور اس سے اللہ تعالیٰ کے حکم کے بعد فائدہ ہوتاہے “۔
تو یہ سب کچھ ظاہر کرنے کے لیے لکھا گیا کہ علاج کرنا ضروری ٹھہرا اور اس کے لیے واضح ہدایات انبیاءالسلام سے جاری ہوئیں اور علاج بھی کیا۔
خود اللہ تعالیٰ نے الہام کے ذریعے یعنی توریت،اناجیل اور آخر کار القرآن میں باقاعدہ فرمان جاری کیے، مزید برآں یہ کہ بیماری، دوائی اور علاج کے لیے تحقیق اور تجربات پر غوروفکر کرنے کا حکم دیا، شفاءحاصل کرنے کے لیے اللہ سے امداد اور ہدایت ضروری ہے اور خالق مطلق جو انسانی جیسی شاہکار تخلیق کی راہنمائی” زندگی کے ہر میدان ہر شعبہ میں فرمائی“ اس طرح جسمانی مرض کے لیے بھی اسے اپنے عقل پر صرف محدود سوچ پر نہیں چھوڑ دیا بلکہ آفاقی سوچ عطا فرمادی، فرمان الٰہی ہے اور قرآن مجید اپنے لیے خود فرماتا ہے۔۔
قل ھوا لّذین اٰمنو اھدًی وَّ شفائ۔ حم سجدہ 44.
یہ ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہدایت اور شفاءکا سرچشمہ ہے۔
وتنزل من القران ماھو شفاءورحمتہ للمومنین (بنی سرائیل 82 )
”قرآن کے ذریعے ہم نے شفاءاور رحمت کو نازل فرمایا، مومنوں کے لیے“۔
دوسری جگہ پر فرمان الٰہی کچھ اس طرح سے ہے کہ علاج کے معاملے میں خالق کائنات نے انسانی خود کار مشین کا بھی خالق ہے با صحت چلتے رکھنے کا بھی اپنا ذمہ لیا ہے، البتہ اس کا فرمان ہے کہ عبادت کرو عبادت صرف ”چند وظیفوں یا حرکات کا نام نہیں ہے بلکہ قرآن اور اللہ کی مرضی کے مطابق اس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ہر معاملے میں اللہ کے فرمانوں کی پیروی کی جائے کیوں کہ وہی مستقل سچائیاں ہیں۔
مریض، مرض اور علاج میں قرآن سے ہدایات ضروری ہیں اور جو اشارے قرآن میں مل جائیں، Admitted Facts یعنی امر ہیں باقی اس پر غوروفکر، تجربہ تجزیہ، تحقیق تعدیل کی تحریک دی گئی۔
اس بات کی مزید وضاحت سورة الحجر میں یوں فرمائی گئی۔
واعبد ربک حتی یاتیک الیقین (الحجر99 )
”اپنے رب کی عبادت اس اعتماد اور یقین کے ساتھ کرو کہ تمہیں اس پر پورا یقین ہو، یہ ایک اللہ کی اپنے عبد پر، شاہکار تخلیق پر کمال مہربانی ہے“
دوسری جگہ پر اللہ تعالیٰ سورہ النحل میں شہد کے معاملے میں استعمال کا طریقہ اور مزید آگے تحقیق کرکے زیادہ سے زیادہ اس وحی کردہ مکھی (مگس، النحل،Bee ) کے اجزائ، لعاب سے فائدہ اٹھانے کے لیے اکسایا گیا ہے تاکہ انسانیت اس اللہ کے نادر ادویات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاسکے، دکھی انسانیت، بیمار انسان شفاءیاب ہوسکے۔
قرآن مجید میں سورة النحل میں فرمایا۔
واوحی ربک الی النحل ان اتخذی من الجبال بیوتاً ومن الشَّجر ومِمَّا یغر شونہ ثمہ کلیُ من کلِ الثمرات فاس±لُکی سبل ربک ذللایخرجُ من بطُونھا شرابُ مختلف الوَنہُ فیہ شفاءللّناس ان فی ذَلک لایةً لقوم یتفکرون (النحل68-69 )
”وہ پہاڑوں، درختوں کی بلندیوں اور چھپروں پر اپنا گھر بنائے پھر وہ ہر قسم کے پھلوں سے رزق حاصل کرے اور اپنے رب کے متعین کردہ راستہ پر چلے، ان کے پیٹوں سے مختلف رنگوں کی رطوبتیں نکلتی ہیں جن میں لوگوں کے لیے شفاءرکھی گئی ہے،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشانیاں ہیں تاکہ لوگ ان پر غور و فکر کرکے فائدہ اٹھائیں“
آیت کے خط کشیدہ حصہ پر غور فرمائی تو صورت حال واضح ہوجاتی ہے اور یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ اس میں بے شمار فائدہ اور ادویہ بنائی جاسکتی ہے۔
شہد: شہد کے معاملے میں رحمت العالمینﷺ کے فرمان کے مطابق شہد کی اہمیت کو اجاگر فرماتے ہوئے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
علیکم باشفاءین العسل والقران (ابن ماجہ، مستدرک الحاکم)
”تمہارے لیے شفاءکے دو مظہر ہیں، شہد اور قرآن“
اب دیکھنا سمجھنا یہ ہے کہ الہامی ہدایات کے مطابق علاج کس طریقے سے اور کس طرح کیا جائے، حضور اکرم ﷺ کی یہ ایک واضح ہدایت ہے، حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
اذا اصیب الدواءالداءبرءباذن اللہ (احمد۔مسلم)
”جس دوائی کے اثرات بیماری کی نوعیت کے مطابق مرتب ہوں تو اللہ کے حکم سے شفاءہوجاتی ہے“۔
اس سے صاف ظاہر ہے کہ انیاءعلیہم السلام کا طریقہ یہی علاج بالضد نہیں بلکہ علاج بالموافق یا بالمثل ہے، یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ ہانمین موجود ہومیو پیتھی والا علاج بالمثل نہیں بلکہ اس کی عمدہ ، اعلیٰ اور افضل طریقہ ہے، ہومیو پیتھک پوٹنسی والا طریقہ پورا قابل عمل نہیں ہے اس سے جو ڈیسی مل (Desimal) یا سینٹی مل (Centemal) طریقہ رکھا گیا ہے وہ قیاسی ہے، عملی طور پر صرف طریقے کی حد تک تحلیل و تقلیل کی تصدیق ہوتی ہے، مروج ہوجانے سے نیا طریقہ نکالنے اور اپنانے سے کوئی فائدہ نہیں ہے،ا سی طریقے سے ہی دوائی کو محفوظ، بے ضرر بنانے کا عمل فی الحال ممکن ہے۔
فرمان رسول مقبولﷺ سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ادویہ کے اثرات بیماری کے مطابق یا موافق مرتب ہوں تو شفاءہوجاتی ہے، بیماری کے نام سے نہیں علامات کے ذریعے سے ہوگا اور وہ بھی انسانی جسم کا علامتی نقشہ یا مجموعہ علامات دوائی کی علاماتی نقشہ یا مجموعے کے مطابق یا موافق ہوگا، تب شفاءہوگی اور یہی ہومیو پیتھک پروونگ کا اصول ہے، علاماتی تجزیاتی، تجرباتی نقشہ ہے اس لیے میں یہی طریقہ انبیاءﷺ کا طریقہ علاج سمجھتا ہوں اور یہی طریقہ ہی بیمار انسان پر بے ضرر دوائی کے عمل کا نتیجہ ہوگا اور یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ پوٹینسی سے دوائی کی مادیت ختم اور بے ضرر شفائی خواص موجود رہتے ہیں، یا باقی رہ جاتے ہیں، فی الحال یہی ہانیمن کا پروونگز کا طریقہ اور پوٹینسی، جاری رہنا چاہیے جب تک اللہ تعالیٰ کسی بھی مومن ہومیو پیتھک ڈاکٹر ریسچر کو آزمائش پرونگز کا طریقہ القا کردے یا وہ دریافت کرلے، اس ضمن میں میرے ذہن میں چند تجاویز ہیں جن پر عملی تجربہ کر رہا ہوں، ان شاءاللہ ذوالجلال کی مدد سے کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کروں گا، نئی تصنیف جو اس طریقہ کو سائنٹیفک کردے، منشاءالٰہی کے مطابق دریافت کا نتیجہ ہوگی میں اسے مدد الٰہی سے کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، یہاں یہ بات بھی واضح کردینا ضروری سمجھنا ہوں کہ رحمت عالم ﷺ کے واضح فرمودات اور احکام سے علاج بالضد منشاءالٰہی کے موافق نہیں اس سلسلے میں چند احادیث پیش کرتا ہوں۔
طارق بن سویدؓ الحضرمی اور دوسرے اطباءنے علاج کے لیے انگور کی شراب کے بارے میں دریافت کیا تو نبیﷺ نے فرمایا:
لاشفاءفی الحرام
”حرام چیزوں میں شفاءنہیں ہوتی“
حرام جانوروں کے گوشت، خون، شراب، منشیات اور زہریلی ادویہ میں شفاءنہیں ہے۔
ان اللہ تعالیٰ خلق الداءوالدوآءفتداو و ولا تنداو وبحرام (طبرانی)
”اللہ تعالیٰ نے بیماریاں نازل فرماتے ہوئے ان کا علاج بھی نازل کیا ہے اس لیے علاج کرتے رہنا چاہیے، البتہ حرام چیزوں سے علاج نہ کیا جائے۔
حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں۔
نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن الدوآءالخبیث (نسائی)
”رسول اللہ ﷺ نے برے اثرات والی دواوں سے منع کیا ہے“۔
یہ ایک سیدھی سی بات ہے کہ جو بھی علاج کرے گا وہ شفاءکی نیت ہی سے کرے گا لیکن اس باب میں بہت سی ادویہ ایسی ہیں جن کے ذیلی سائیڈ افیکٹس اور ناخوش گوار اثرات ہوتے ہیں۔
حضور ﷺ کے ان فرمودات کے بعد Toxix دوائیوں اور زہریلی دواوں سے شفاءنہ ملے گی، کیا کوئی شبہ باقی رہ جاتا ہے؟ وقتی طور پر ضرور کوئی فائدہ ہوجاتا ہے لیکن مابعد اس کے اثرات صحت کی تباہی کا باعث بنتے ہیں، مرض بڑھ جاتا ہے، تکلیف زیادہ ہوجاتی ہے ، کیا علاج بالموافق کے حق میں یہ واضح اور غیر مبہم دلیل نہیں ہے؟“
عجواکھجور
یہ الہامی دوا ہے،نبی اکرم ﷺ کے ماموں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ دل کی بیماری میں مبتلا ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے مشورہ دیا کہ عجوا کھجور گٹھلی سمیت کھلائی جائے،پاکستان کے نامور ہومیو پیتھ ڈاکٹر خورشید محمد ملک ،راجن پور نے عجوا کھجور مع گٹھلی سے مدر ٹنکچر تیار کیا اور اس کی باقاعدہ پروونگ کی،وہ لکھتے ہیں، عجوا میں گلوکوز کی ایک قسم موجو د ہے اور پیکٹن pectin نامی نمک بھی ہے جو آنتوں کی غیر معمولی حرکات کو کم کرکے اسہال میں مفید ہے۔
عجوا میں وہ تمام بنیادی عناصر خاطر خواہ مقدار میں موجود ہیں جو انسان کو صحت مندرکھنے میں مدد دیتے ہیں اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مرض کا دفعیہ بھی کرتے ہیں،مثلاً پروٹین، کاربوہائیڈرائٹس، کیلشیم، فولاد، فاسفورس، سلفر، کلورین، مینگیز وغیرہ، اس کے علاوہ ہارمون ، نیز وٹامن کی خاصی مقدار کم و بیش تقریباً تمام موجود ہیں، اس کی گٹھلی میں Sterols کے ساتھ ساتھ اسپرین کی ایک خاص قسم Sepsine پائی جاتی ہے جو خون کو سلامتی کی حد تک پتلا کرتی ہے اور جسم کے کسی اور حصے کو نقصان نہیں پہنچاتی۔
عجوا کی پروونگ گٹھلی سمیت 7x-3x-2x پوٹینسی میں کی گئی،پروونگ میں تیس انسانوں نے حصہ لیا جن میں سے بیس مرد ،سات خواتین اور 3 بچے تھے،تقریباً 800 پیتھالوجیکل علاماتی معالجاتی نتائج اس کی تائید میں آئے جو یہ ہیں۔
ذہن پراگندہ،مایوسی،دماغ میں تپکن اور سر میں دھڑکن سی محسوس ہو مگر بی پی نارمل حد تک،بے چینی بھی پائی گئی، دل کے معاملے میں بہت ساری علامات آئی ہیں، خاص طور پر انجائینا پیکٹورس، سینے میں درد جلن،بے چینی، سانس کی تنگی، بے انتہا کمزوری، دل کے شریانوں میں بندش،رسولیاں،رکاوٹیں،وریدوں کا مڑجانا، دل کے دورے،کوتاہ دمی،گویا کہ تقریباً دل کی اکثر بیماریوں میں شفائی اثرات ثابت ہوئے۔
جگر اور پتے کے لیے جن میں پتے کی پتھریاں اور اس کے ساتھ قولنجی درد، یرقان، عام ایچ بی سی،ہیپاٹائٹس کے ساتھ جگر کا سکڑاو۔
انتڑیوں اور معدہ کی تیزابیت معدہ اور Duedenal Ulcer خاص طور پر انتڑیوں کا سفید فنگس، جس کے دیگر حصوں کے سفید سفید کرنچی فنگس،قبض،بواسیری سکڑاو، گردہ اور مثانہ کا پرانا ورم، پیپ اور چربی پروٹین کا آنا، گردے کی کاردگی متاثر ہو فنکشن دس اور بھی کم ہوجائے، بلڈ یوریا بہت بڑھ جائے اور دل کے عوارض میں مزید اضافے کردے تو یہ تریاق ثابت ہوتا ہے۔
عورتوں میں استحاضہ بے قاعدہ ماہوری کی زیادتیMenor Rhagia یہ اکثر Follical رحم کی جھلی کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اس کے لیے شافی ہے، ساتھ ہی دوران زچگی کی اکثر پیچیدگیاں دور ہوتی ہیں، بچے کی آسان پیدائش ہوتی ہے، مسلسل استعمال سے زچگی کی کمزوری بہت جلد دور ہوجاتی ہے۔
مردوں میں قوت مردمی کی کمی بلکہ بانجھ پن Sperm ، جرثومے نہ ہوں یا نہ ہونے کے برابر جنسی شہوانی بے حد کمزوری Royoll Jelly 2x جننگ اور گھی کے ساتھ تریاق اعظم ہے، اعصابی کمزوری بلڈ پریشر کم یا زیادہ دونوں حالتوں کو پروپولیس، Govern کرکے اعتدال میں لانے کی بے شمار مثالیں تجربہ میں آئی ہیں۔
دل کے مریضوں میں خاص طور پر Angeography یا By pass سے مریض صرف عجوہ گٹھلی کی 3x,2x کے سات دن سات ہفتے کے استعمال سے شفاءیاب ہوئے، ایسے مریض میرے تجرباتی ریکارڈ میں ایک سو سے زیادہ ہیں دیگر تجرباتی ڈاکٹروں کے تجرباتی نتائج بھی اس طرح سے ہیں۔
اب اس کے مزید تجربات ہونا باقی ہیں اور آہستہ آہستہ پوری دنیا میں مزید غوروفکر تحقیق و تجربات ہوں گے اور اس کے معجزاتی اثرات نسل انسانی کو دل کے دوروں کی اچانک موت جو کہ الہامی احکام میں کوئی اچھی نہیں تصور کی گئی ہے، نجات مل جائے گی۔ان شاءاللہ۔(جاری ہے)