ایک نئی کتاب ” امراض و علاج بالنجوم“ کا ایک معلوماتی باب
گزشتہ کالم میں میڈیکل ایسٹرولوجی کے حوالے سے ایک مضمون پیش کیا گیا تھا، ہمارے بعض قارئین نے اسے پسند کیا اور فرمائش کی کہ جس طرح آپ نے 12 برجوں سے متعلق جسمانی اعضاءاور امراض کی نشان دہی کی ہے ، اسی طرح تمام سیارگان سے متعلق بھی نشان دہی کی جائے لہٰذا یہ فرمائش پوری کی جارہی ہے۔
شمس : شمس قوت حیات کا نمائندہ اور کسی بھی پیدائش کے چارٹ میںحیات بخش ہے کیوں کہ یہ نظام ہضم پر حکمرانی کرتا ہے جو پورے جسم کے لیے غذائیت فراہم کرتا ہے۔یہ صفراوی ہے اور اس کی ہڈیاں سخت ہیں‘ گرم‘خشک اور تعمیری ہے‘ یہ ہڈیوں کے ڈھانچے‘ جسمانی ڈھانچے‘ خون‘دماغ‘ پیٹ‘ صفرا‘ ہاضمے کی آگ‘دل بطور زندگی کا مرکز‘ بینائی‘ پتّا‘ ریڑھ اور شکم کی نمائندگی کرتا ہے ۔اگر یہ کمزور ہو یا پیدائش کے زائچے میں متاثرہ ہو تو کمزور بینائی‘ سر کے درد‘ گردش خون میں تلّوَن‘ دل کی تکلیف‘ ہڈی کے فریکچر ‘ حد سے زیادہ تپش‘ بخار‘بلڈ پریشر‘ گنجاپن‘ دماغی کمزوری‘ ہڈی کے کینسر‘کمزور قوت مدافعت کا سبب بنے گا۔
قمر:قمر سرد، مرطوب ہے اور اس کا ڈھانچہ باد اور بلغم کا مرکب ہے۔ قمر زرخیزی اور جذباتی صحت کی نمائندگی کرتا ہے‘ یہ جسم میں موجود رطوبت، خون کی اچھی کوالٹی اور رطوبات، غدود، ٹانسل، پستان، رطوبت کے نظام، چہرہ، پھیپھڑوں اور سینے پر حکومت کرتا ہے‘ یہ رحم، حیض کی گردش، بچہ دانی اور تولیدی اعضاءپر بھی حکومت کرتا ہے۔ اگر یہ کمزور ہو اور پیدائش کے زائچے میں کمزور یا متاثرہ ہو تو نفسیاتی مسائل کے علاوہ صاحب زائچہ کے لیے بے خوابی، کاہلی، پھیپھڑوں کے مسائل، تِلّی کے بڑھ جانے، بچہ دانی کے عوارض، ٹی بی، حیض میں بے قاعدگی، قوت مدافعت میں خلل کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ صاحب زائچہ کو کثرت سے کھانسی، سردی لگنے، بخار، بھوک مرجانے، عام کمزوری وغیرہ کی شکایت ہوتی ہے۔ وہ انتہائی حساس، حد سے زیادہ رد عمل ظاہر کرنے والا، جواب دینے کی اہلیت کھودینے اور جذبات کا اظہار کرنے سے بھی معذور ہوتا ہے۔ قمر نیند، جذباتی سکون اور قوت مدافعت کا بھی نمائندہ ہے۔
مریخ: مریخ خشک، آتشی اور صفرادی فطرت کا حامل ہے۔ مریخ سر، ہڈی کے گُودے، خون، صفرا، ہاضمے کی آگ، آنت، ماتھے، گردن، عضلاتی سسٹم، پٹھوں، ناک اور بیرونی اعضائے تولیدی کی نمائندگی کرتا ہے۔ اگر یہ کمزور ہو اور پیدائش کے چارٹ میں متاثرہ ہو تو صاحب زائچہ کے لیے سوزش، حد سے زیادہ درجہ حرارت بڑھنے، بھوک کے معاملے میں عدم برداشت، زخموں، جلنے، حادثات، فریکچر، بواسیر، جلدی کُھجلی، ہر طرح کی شدید تکلیف، بخار، مرگی، ذہنی بگاڑ، رسولی‘ راہو سے قریبی تعلق کی صورت میں جسم کے عضلاتی حصے میں کینسر، پیچش، ٹائیفائیڈ، چیچک اور پھوڑے وغیرہ کا سبب بنتا ہے اور غصہ، چڑچڑا پن، عجلت، بے صبری، غیر مستقل مزاجی، جذبے اور حوصلے کی کمی اور سب کچھ یا کچھ بھی نہیں کا رویہ عطا کرتا ہے۔
عطارد :عطاردباد، پتّا اور بلغم کا مرکب ہے۔ عطارد دشکم کے نچلے حصے، جِلد، دماغ، نروس سسٹم، گردن کے نچلے حصے، حلق ، آنتوں، زبان، منہ، ہاتھوں اور بازوو¿ں کی نمائندگی کرتا ہے۔ اگر یہ کمزور ہو اور پیدائش کے زائچے میں متاثرہ ہو تو صاحب زائچہ نفسیاتی امراض، بے خوابی، نروس بریک ڈاو¿ن، مرگی ، جلدی امراض، خون کی کمی، نامردی، یادداشت یا گویائی سے محرومی،بلندی سے خوف، بہرا پن، دمہ، سانس کی نالی کے امراض، آنتوں میں خرابی، قوت مدافعت سے محرومی کا شکار ہوسکتا ہے۔ سوچنے اور گفتگو کرنے میں مشکل پیش آتی ہے، بزدلی، جذبے کی کمی، تنہائی، نامعقول رویہ، مفاد پرستی، حد سے بڑھی ہوئی دانش وری کا زعم اور شعور اور تمیز کا فقدان پیدا کرتا ہے۔
مشتری: مشتری ایک معتدل مزاج اور گرم جوش سیارہ ہے اور اس کی فطرت بلغمی ہے۔ مشتری کولہوں، چربی، خون، شریانوں کے نظام، غدود، جگر، لبلبے کے غدود، ہاضمے، جذب کرنے کی صلاحیت، کان، سماعت کی صلاحیت، ناک، پیروں، جسمانی نشوونما، تالو اور حلق کی نمائندگی کرتا ہے۔ اگر پیدائش کے زائچے میں یہ کمزور یا متاثرہ ہو تو صاحب زائچہ رطوبت اور گردشِ خون میں رکاوٹ، خون میں کمی، رسولی، یرقان اور جگر کی دیگرشکایات، کان کی تکلیف، ضعف معدہ، ریاح، کھانسی، سردی، ذیابطیس اور لبلبہ کے غدود کی بیماریوں وغیرہ میں مبتلا ہوگا۔
زہرہ : زہرہ گرم اور مرطوب سیارہ ہے اور اس کا ڈھانچہ بلغم اور باد کا مرکب ہے۔ زہرہ پیڑو اور جنسی اعضا، اعضائے تولید، غدود، منی،بیضہءخصیہ‘ اعضائے مخصوصہ، گُردوں، مثانہ، چہرہ، آنکھوں، بالائی گردن، حلق، تھوڑی، گالوں، جلد وغیرہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ اگر یہ کمزور ہو یا پیدائش کے زائچے میں متاثرہ ہو تو صاحب زائچہ امراضِ خبیثہ، پیشاب کی بیماریوں یا تولیدی سسٹم کے عوارض، ذیا بطیس، خون کی کمی، پتّے یا گُردوں میں پتھری، نامردی، فالج، جنسی بے راہ روی، جنسی تعلق قائم کرنے سے محرومی، جِلد کی چمک سے محرومی کا شکار ہوگا۔
زحل: زحل سرد اور خشک سیارہ ہے‘ اس کا مزاج بادی ہے۔ زحل عصبی ریشے، رگوں، جوڑوں، تِلّی، دانتوں، پنڈلیوں‘گھٹنوں اور ٹخنوں کے درمیانی حصے، بلغم اور پوشیدہ سسٹم اور ہڈیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ اگر یہ پیدائش کے زائچے میں کمزور یا متاثرہ ہو تو صاحب زائچہ درد ناک بیماریوں، ہر طرح کی پرانی اور تولیدی بیماریوں، ٹانگ کے فریکچر، سرطان، غدود کے عوارض، جلدی امراض، فالج، گنٹھیا، ریاحی جوڑوں کے درد، لاغر پن، ٹی بی، بادی امراض ، جسم کا ٹھنڈا پن، گونگا پن، نامردی، ذہنی اور بدنی تھکن، درد، پیشاب میں رکاوٹ وغیرہ کا شکار ہوگا۔
راہو : راہو بلغم اور باد کا مرکب ہے۔ اگر یہ متاثرہ ہو تو یہ بلغم، آنتوں کے امراض، پھوڑوں، جلد ، نروس سسٹم، السر، الرجی، تِلی، کیڑوں، ہائی بلڈ پریشر، دل کی تکلیف، وبائی امراض، نفسیاتی امراض، فریبِ نظر، توہمات، ہسٹیریا، پاگل پن، مرگی، زہر سے پیدا ہونے والی ہر طرح کی کیفیت، بادہ نوشی، پراسرار امراض(سحر و جادو‘آسیب)، جذام، بدہضمی، ہچکی، سوجن، پیروں میں درد یا چوٹ، سرطان وغیرہ کا سبب بنے گا۔ اگر یہ دوسرے سیاروں کو متاثر کر رہا ہو یا منحوس جگہ واقع ہو یا دیگر فعلی منحوس سیاروں کے زیر اثر ہو تو یہ خوف، ڈراونے خوابوں، کاہلی، جمود اور نکّما پن پیدا کرتا ہے۔
کیتو : کیتو اپنی فطرت میں خشک اور غضب ناک ہے‘ اس کا مزاج دھماکہ خیز ہے۔یہ پتے پر حکومت کرتا ہے۔ اگر یہ دوسرے سیاروں کو متاثر کرتا ہو یا منحوس جگہ واقع ہو یا دوسرے فعلی منحوس سیاروں سے متاثرہ ہو تو زخموں، چوٹوں، ریڑھ کی بیماریوں اور نروس سسٹم، ٹی بی، سرجری، السر، سوزش، بخار، آنتوں کے امراض، ذہنی خلل، لو بلڈ پریشر، بہرا پن، گفتگو میں نقص، نشے کی عادت، جلدی امراض، ہکلاہٹ وغیرہ کا سبب بنتا ہے۔
عملیات کا دائرئہ کار
اکثر لوگ اس غلط فہمی یا گمراہی کا شکار نظر آتے ہیں کہ عملیات ، نقوش وغیرہ کا دائرئہ اختیار لامحدود ہے، دنیا کا کوئی کام ایسا نہیں جو عمل، وظیفے ، چلّے یا نقش و طلسم وغیرہ کی مدد سے نہ کیا جاسکے، حالاں کہ یہ سوچ نہ صرف یہ کہ غلط ہے بلکہ نہایت گمراہ کن اور قانون قدرت کے خلاف ہے، اس حوالے سے کم علم لوگ دلیل یہ دیتے ہیں کہ اللہ کے کلام میں بڑی طاقت ہے، بتایا جاتا ہے کہ پہاڑوں پر بھی نازل کیا جاتا تو ریزہ ریزہ ہوجاتے لہٰذا کوئی کام بھی کلام الٰہی کے ذریعے ناممکن نہیں۔
بے شک کلام الٰہی کی تاثیر سے انکار ممکن نہیں لیکن اللہ کا کلام اس لیے نہیں بھیجا گیا کہ اس کے ذریعے حسب منشا ذاتی خواہشات کی تکمیل کی جائے، انسانی خواہشات لامحدود ہےں اور انسان اپنی خواہشات کے زیر اثر عموماً جائز و ناجائز کی تمیز کھوبیٹھتا ہے۔
پسند کی شادی
چند روز پہلے ایک فون موصول ہوا ، ایک صاحب نے بتایا کہ وہ فلاں مقام سے فون کر رہے ہیں اور آپ کی بڑی شہرت سنی ہے، میں بھی آپ سے ایک مسئلے میں مدد چاہتا ہوں، ہم نے ان سے مسئلہ پوچھا تو کہنے لگے ، ایک لڑکی اپنی پسند کی جگہ شادی کرنا چاہتی ہے اور اس سلسلے میں بڑے بڑے مشہور لوگوں سے رابطہ کرچکے ہیں اور انہیں بھاری رقمیں بھی دیں مگر کام نہیں ہوا، ہم نے پوچھا کہ شادی میں رکاوٹ کیا ہے، کیا کوئی تیسرا فریق رکاوٹ ڈال رہا ہے؟ انہوں نے جواباً کہا کہ سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ لڑکا شادی پر راضی نہیں ہے لیکن لڑکی اس کے لیے دیوانی ہورہی ہے، وہ کہتی ہے کہ اگر اس سے شادی نہ ہوئی تو خود کشی کرلوں گی، پلیز آپ اس سلسلے میں مدد کریں، آپ کا جو ہدیہ نذرانہ ہوگا ، پیش کردیا جائے گا۔
ہم نے انہیں سمجھایا کہ یہ کام نہیں ہوسکتا، آپ لڑکی کو سمجھائیں کہ وہ ضد چھوڑ دے، وہ فرمانے لگے کہ ہمارے سمجھانے کی ساری کوششیں بے کار ثابت ہوچکی ہیں، آپ اکثر شرف زہرہ کے موقع پر تسخیر وغیرہ کے اور دو افراد کے درمیان محبت کے لیے وظائف اور نقوش وغیرہ دیتے رہتے ہیں تو پھر کیوں انکار کر رہے ہیں؟ شرف زہرہ کا وقت قریب ہے ، آپ کوئی زبردست قسم کا عمل یا نقش بتادیں، اللہ کے کلام میں بڑی طاقت ہے، یقیناً اس وقت میں کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔
ہم نے ان سے کہا کہ اللہ کے کلام کی طاقت سے ہمیں انکار نہیں، شرف زہرہ کا وقت بھی ایسے کاموں کے لیے موزوں ہوتا ہے لیکن اللہ نے یہ اختیار کسی کو نہیں دیا کہ وہ اس کے کلام کے ذریعے زبردستی کسی کو اپنی خواہشات کا اسیر بنائے، محبت کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اگر محبت سچی ہو تو فریق ثانی اس سے ضرور متاثر ہوتا ہے، اس کے دل میں کوئی نہ کوئی نرم گوشہ ضرور پیدا ہوتا ہے، آپ کے بقول لڑکا لڑکی کو سخت ناپسند کرتا ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ لڑکی کی محبت میں سچائی اور لگن نہیں ہے، اسے چاہیے کہ اپنے رویے اور اعلیٰ کردار سے لڑکے کے دل میں جگہ بنائے، اگر دونوں کے درمیان پسندیدگی کا عنصر موجود ہوتا اور کوئی تیسرا فریق رکاوٹ کا باعث بنتا تو اس کی روک تھام کی جاسکتی تھی، خدا معلوم ہماری بات ان کی سمجھ میں آئی یا نہ آئی، یقیناً وہ ایسے نام نہاد جعلی عاملوں کی باتوں سے متاثر نظر آتے تھے جو ناممکن کو ممکن بنانے کے دعوے کرتے ہیں۔
عزیزان من! عملیات و وظائف کی کتابیں اور رسائل ایسے عملیات سے بھرے پڑے ہیں جو کسی مرد یا عورت کی تسخیر کے لیے ہوتے ہیں،اس حوالے سے علوی اور سفلی کی کوئی قید نہیں،بے شک ان میں سے بیشتر عملیات یا نقوش موثر بھی ہوتے ہیں لیکن ضروری نہیں ہے کہ ان کے نتائج 100 فیصد سامنے آئےں اور اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ صاحب ضرورت اپنے معاملے میں اس عمل یا نقش کا حقیقی استحقاق نہیں رکھتا ، اگر وہ صاحب استحقاق ہے تو یقیناً عمل اثر کرے گا، بہ صورت دیگر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا، دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے تمام عملیات میں یہ تاکید کی جاتی ہے کہ خبردار ناجائز نہ کیا جائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جائز و ناجائز کی تخصیص کیسے ہوگی؟ ہر شخص عورت یا مرد اگر کسی کو پسند کرتا ہے تو اسے حاصل کرنے کی کوشش بھی ضرور کرے گا اور پھر سب سے بڑا سوال یہی پیدا ہوگا کہ آپ کو اللہ نے جو اختیارات دیے ہیں ، وہی اختیارات اور حقوق دوسرے کو بھی حاصل ہےں، اللہ صرف آپ کا ہی مددگار نہیں ہے، اس کا بھی مددگار ہے، اگر آپ کسی بوالہوسی میں مبتلا ہیں اور اپنی خواہشات کے زیر اثر اندھے ہوچکے ہیں تو کسی کامیابی کی امید نہ رکھیں، دوسری صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آپ جس کی خواہش کر رہے ہیں اور پوری طرح نیک نیت ہیں لیکن اللہ سمجھتا ہے کہ وہ آپ کے لیے بہتر نہیں ہے اور آپ اپنی اس خواہش میں غلطی پر ہیں تو بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا اور یہ ناکامی ایک اشارہ بھی ہے کہ اس کام سے باز آجائیں۔
جرم و سزا
اسی طرح دیگر مسائل کے حل کے سلسلے میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہوتی ہے ، مثلاً گزشتہ ہفتے ہی ہم نے اپنے اسی کالم میں ایک صاحب کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی بدکردار بیوی سے علیحدہ ہوجائیں، اس پر ایک صاحب نے فون پر یہ سوال کیا کہ جناب طلاق تو اللہ کو سخت ناپسند ہے اور آپ نے مسئلے کا کوئی معقول حل بتانے کے بجائے طلاق کا مشورہ دے دیا، آپ کوئی وظیفہ ، نقش وغیرہ ایسا نہیں بتاسکتے تھے جس سے اس کی بیوی راہ راست پر آجائے اور اپنی غلط حرکتوں سے باز آجائے تاکہ اس کا گھر آباد رہے اور بچے بھی ماں باپ کے زیر سایہ رہیں؟
ہم نے ان سے گزارش کی کہ جو صورت حال بیان کی گئی تھی اس میں اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ یہی ہے جو ہم نے دیا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جب صورت حال شرعی طور پر جرم و گناہ کی حدود میں داخل ہوجائے تو پھر عمل ، وظیفہ یا نقش کا استعمال مزید خطرناک ہوجاتا ہے کیوں کہ مجرم یا گناہ گار کو سزا کے عمل سے گزر کر اصلاح و درستگی کی طرف آنا پڑے گا، یہ ممکن نہیں ہے کہ کسی عمل یا وظیفے سے اس کا گناہ کبیرہ یا جرم معاف ہوجائے اور عمل یا وظیفے کے نتیجے میں اگر سزا کا عمل شروع ہوگیا تو اس کے نتائج کس قدر تباہ کن ہوسکتے ہیں، اس بارے میں وقت سے پہلے کچھ نہیں کہا جاسکتا، بقول اقبالؒ حذر اے چیرہ دستاں سخت ہیں فطرت کی تعزیریں۔
عزیزان من! عملیات کا شوق رکھنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی عمل کے دائرئہ کار کو ضرور سمجھیں، بہ صورت دیگر یہی شکایت کرتے نظر آئیں گے کہ عمل یا نقش نے فائدہ نہیں دیا، اکثر لوگ کسی عمل یا نقش سے ایسی توقعات وابستہ کرلیتے ہیں جن کے وہ درحقیقت اہل ہی نہیں ہوتے، مثلاً اگر کوئی ٹیکسی ڈرائیور یا کلرک حصول دولت یا ترقی کے لیے کوئی وظیفہ پڑھتا ہے یا نقش ، لوح وغیرہ استعمال کرتا ہے اور یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ دولت مند ہوجائے یا عظیم ترقی حاصل کرے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی صلاحیت اور اہلیت میں بھی اضافے کے لیے کوشش کرے، بہ صورت دیگر اتنی ہی ترقی ہوگی، جتنی ترقی کا وہ اہل ہے، یہی قانون قدرت ہے اور قانون قدرت کے خلاف کچھ نہیں ہوتا، اس نکتے کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
ایسے تمام عملیات و نقوش جو کسی دوسرے غیر شخص کو اپنا مطیع و فرماں بردار بنانے کے لیے یا اس کے خلاف کوئی سخت اقدام کی خاطر کیے جاتے ہیں، ان میں مندرجہ بالا امور کو ضرور مدنظر رکھنا چاہیے۔