شرف مریخ کے اوقات و ساعات اور لوح و خاتمِ مریخ کی تیاری کا طریقِ کار
علم نجوم اور علم جفر میں باہم جو رابطہ ہے وہ ان علوم کے جاننے والوں سے پوشیدہ نہیں بلکہ سچی بات تو یہ ہے کہ علم جفر ہو یا علم الاعداد، پامسٹری ہو یا علم الابدان، الغرض اکلٹ سائنسز کا کوئی بھی شعبہ ہو، علم نجوم کے بغیر نامکمل ہی رہتا ہے کیوں کہ جیسا کہ ہم اپنے اکثر مضامین میں لکھ چکے ہیں کہ علم نجوم نہ صرف یہ کہ کائنات اور کائنات میں موجود زندگی کا علم ہے بلکہ وقت کی حالت و کیفیت کو جاننے کا علم بھی ہے چنانچہ اس کے بغیر دیگر علوم نتیجہ خیز نہیں ہو سکتے،وقت کی سعادت و نحوست کے بارے میں ہمیں صرف علم نجوم کے ذریعے ہی معلومات حاصل ہوسکتی ہیں،بعض لوگ اکثر محاورتاً یہ کہتے ہیں کہ کوئی دن یا کوئی وقت سعد یا نحس نہیں ہوتا،سب دن اللہ کے ہیں اور ایک جیسے ہیں ،اس قسم کے محاورے ہم اکثر بولتے ہیں حالاں کہ ایسا ہر گز نہیں ہے ، وقت کی سعادت یا نحوست کے بارے میں خود رب العزت نے اپنی کتاب میں اشارے دیے ہیں ، مثلاً ایک قوم پر عذاب کے حوالے سے ارشادِ باری تعالیٰ ہے ’’ہم نے انتہائی منحوس دنوں میں اُن پر آندھیاں بھیجیں‘‘سورۂ الرحمن کی یہ آیت بھی نہایت غور طلب ہے’’کُل یوم ھوا فی شان‘‘ (ہر روز اُس کی ایک نئی شان ہے) اور یہ شان اُس کے جلال و جمال ، رحمت و غضب، عفوو درگزر کی عکاسی کرتی ہے،اگر نظام کائنات کا گہری نظر سے مشاہدہ کیا جائے تو ہمیں اس کی شانِ کریمی کے بدلتے عکس جابجا نظر آتے ہیں۔
رب جلیل و عظیم نے زمانے اور وقت کی قسم کھائی ہے، زمانہ یا وقت کیا ہے؟اُس کے قائم کردہ نظامِ فلکیات کی گردش کا اثر ، اس حقیقت سے تو کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا کہ ہمارے روز و شب اور ماہ و سال ، چاند اور سورج کی گردش کے سبب وجود میں آتے ہیں اور صدیوں پر جاری زمانوں کی تبدیلی کا عمل بیرونی سیارگان پلوٹو ، نیپچون، یورینس،زحل اور مشتری کی گردش کا مرہون منت ہے لہٰذا علمائے جفر و نجوم اس بات پر متفق ہیں کہ ہر ایک عمل وقت کی سعادت و نحوست کا محتاج ہے۔
حروف و اعداد کے خواص
علم جفر حروف اور اعداد کے باطنی خواص سے بحث کرتا ہے اور اسی بنیاد پر علمائے جفر نے اسمائے الٰہی اور آیات قرآنی کے باطنی خواص مقرر کئے۔ ان کی تحقیق کے مطابق تمام حروف اور اعداد کسی نہ کسی سیارے یا برج کے زیر اثر ہیں یا اس بات کو یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ بعض حروف اور اعداد اپنے مخصوص سیارے کے اثرات کو قبول کرتے ہیں اور پھر ان کا اظہار بھی کرتے ہیں جیسا کہ عدد 9 سیارہ مریخ سے منسوب ہے اور مریخی قوتوں کا اظہار کرتا ہے۔
علوم نجوم میں سیارگان اپنی گردش کے دوران جب مختلف بروج سے گزرتے ہیں تو سعد یا نحس، کم زور یا باقوت اثرات کا اظہار ہوتا ہے۔ ماہرین جفر ایسے اوقات میں علم الحروف و اعداد کی مدد سے ایسے نقوش و طلسم مرتب کرتے ہیں جو سیارگان کی مخصوص خاصیتوں کو قبول کر لیں۔ نقوش و طلسم میں اثر پذیری کے حوالے سے علم جفر کے قوانین میں یہ ایک بنیادی سبب ہے۔ سیارگان کے باقوت اثرات کے حامل اوقات پر نظر رکھی جاتی ہے اور خصوصاً جب کوئی سیارہ اپنے درجۂ شرف (Exaltation Degree) پر آتا ہے تو گویا اپنے بہترین اثرات ظاہر کرتا ہے۔ قمر یعنی چاند ہر ماہ جب برج ثور میں داخل ہوتا ہے تو شرف یافتہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ عطارد، زہرہ و شمس سال میں ایک بار درجہ شرف پر آتے ہیں۔ مریخ (Mars) تقریبا! ڈیڑھ سال بعد درجۂ شرف پر آتا ہے جب کہ سیارہ مشتری 13 سال بعد یہ قوت حاصل کرتا ہے جب وہ برج سرطان سے گزر رہا ہوتا ہے۔(2001 ء کے بعد آئندہ سال ستمبر 2013 ء میں مشتری درجہ ء شرف پر آئے گا) سیارہ زحل (Saturn) تقریباً 30 سال بعد درجۂ شرف پر آتا ہے جب وہ برج میزان سے گزر رہا ہوتا ہے (گزشتہ سال 2011 ء میں یہ وقت آیا تھا)
لوح مریخ برائے قوت و غلبہ
سیارہ مریخ دائرۂ بروج میں برج حمل اور عقرب کا حاکم ہے چنانچہ اس کی لوح حمل اور عقرب افراد کے لئے لوح عروج و کامیابی کا درجہ رکھتی ہے۔ دیگر افراد بھی جو مریخی قوتوں کا حصول چاہتے ہیں اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ مریخ قوت جسمانی اور غلبہ و فتوحات سے منسوب ہے۔ دھاتوں میں لوہا اور تانبا اس کی منسوبی دھاتیں ہیں۔ مشینری اور اس سے متعلق کام انجینئرنگ، ڈرائیونگ یا دیگر ٹیکنیکل کام اس کے زیر اثر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی مقابلے میں کامیابی اور اپنے دشمنوں پر فتح و غلبہ حاصل کرنے کے لئے بھی مریخی قوتوں سے کام لیا جاتا ہے۔ اگر پیدائشی زائچے میں سیارہ مریخ کی پوزیشن کمزور ہو تو ایسے لوگوں میں ہمت و حوصلہ، جوش و جذبہ اور قوت کارکردگی کمزور ہوتی ہے۔ ایسے افراد خصوصاً کسی مقابلے اور معرکہ آرائی سے جان بچاتے ہیں۔ اپنے حق کے لئے بھی پورے جوش و جذبے کے ساتھ کوششیں نہیں کر پاتے۔ نتیجتاً ناکامیاں زندگی میں ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ ایسے لوگوں کو یہ لوح فائدہ دے گی۔ اسے لوہے یا تانبے کی تختی پر کندہ کر کے پاس رکھنا چاہیے۔
سیارہ مریخ سے منسوب اسمائے الٰہی ’’یَامَالِکُ یَا قُدُّوسُ‘‘ ہیں۔ دونوں اسمائے الٰہی کے اعداد ابجد قمری سے 261 ہیں۔ ان کا نقش ہمارے طریقۂ کار کے مطابق درج ذیل ہے۔
مریخ کے اوقات شرف میں ساعت مریخ میں اسے طریقۂ کار کے مطابق تانبے یا اسٹیل کی تختی پر کندہ کر لیا جائے۔ اس کی تیاری کا طریقہ یہ ہو گا کہ اول نقش کے خانے بنائیں پھر اوپر 786 پھر چاروں کونوں پر قولہ الحق ولہ الملک لکھیں۔ پھر چاروں ملائکہ کے نام اور حروف نورانی کھٰیٰعٓصٓ اور حٰمٓعٓسٓقٓ لکھیں بعد ازاں نقش کے باہر چاروں طرف جو اعداد دیے گئے ہیں انہیں اسی طرح لکھیں جیسے دیے گئے ہیں۔ اس کے بعد نقش بھریں ‘نقش مریخ یہ ہے:
یہ نقش مثلث خالی البطن کہلاتا ہے یعنی درمیان کا خانہ مقصد کے لیے خالی چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اصل نقش 8 خانوں کا ہے۔ پہلا خانہ عدد 27 والا ہے لہٰذا اسی سے نقش کی ابتدا کریں گے۔ دوسرے خانے میں 54، پھر تیسرے خانے میں 81، چوتھے میں 108، پانچویں میں 135، چھٹے میں 99، ساتویں خانے میں 126اور آخری خانے میں 153 کے عدد ترتیب وار لکھے جائیں تو نقش اپنی درست چال کے مطابق مکمل ہو جائے گا۔ پھر نقش کی پشت پر مؤکلات کے نام لکھیں جو یہ ہیں:یا سمسائیلُ الاحمر‘پھر اس کے نیچے یہ اسمائے الٰہی لکھے جائیں گے،یا قھار یا قادر یا غنی یا عزیز یا واحد یا اﷲ یا ودود،آخر میں یہ طلسم لکھ دیں:
اب 261 مرتبہ اسمائے الٰہی یا مالکُ یا قدوسُ پڑھ کر نقش پر دم کردیں۔یہ تمام کام علیحدہ کمرے میں پاک صاف لباس پہن کر باوضو کریں اور بہتر ہو گا کہ سرخ رنگ کا لباس پہنیں، رجال الغیب کی سمت کا خیال رکھیں کہ وہ آپ کے سامنے نہ ہوں۔ کام شروع کرنے سے پہلے سات مرتبہ آیۃ الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر دم کریں پھر سات بار یہ اسمائے الٰہی پڑھ کر اپنے دونوں ہاتھوں پر دم کریں۔ یا حافظ یا حفیظ یا رقیب یا وکیل۔ پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر نقش لکھنے کا آغاز کریں۔ تمام کام سے فارغ ہو کر سرخ رنگ کی مٹھائی پر فاتحہ دیں اور نقش کو محفوظ کر لیں۔ سمجھ لیں کہ آپ نے ایک بیش قیمت شے پالی ہے۔ اس لوح کی خصوصیات ہم کیا بیان کریں جو تیار کر کے پاس رکھے گا خود وقت کے ساتھ ساتھ مشاہدہ کرے گا۔
واضح رہے کہ مریخ کا عدد 9 ہے جو گنتی کا آخری عدد کہلاتا ہے اور ایک نہایت طاقتور اور ناقابل شکست عدد سمجھا جاتا ہے۔ اسمائے الٰہی یا مالکُ یا قدوسُ کے اعداد 261 ہیں۔ اگر انہیں مفرد کیا جائے تو عدد 9 ہی حاصل ہو گا۔
1+6+2=9
اس نقش کے پہلے خانے میں 27 کا عدد ہے جس کا مفرد عدد 9 ہے۔ 7+2=9 اسی طرح نقش کے تمام خانوں میں موجود اعداد کا مفرد عدد 9 ہے۔ گویا یہ نقش 9 نمبر کی بھرپور قوتوں کا حامل ہے جو لوگ اس نقش کو اپنے پاس رکھیں گے، ان کی کارکردگی شاندار رہے گی اور زندگی میں آنے والی مشکلات اور رکاوٹوں پر باآسانی قابو پا لیں گے اگر کسی مقدمے یا مقابلے سے واسطہ ہے تو اس میں بھی کامیابی حاصل کریں گے۔ نقش کے اثرات میں تیزی لانے یا کسی مخصوص مقابلے میں کامیابی کیلئے متعلقہ اسمائے الٰہی یَا مَالِکُ یَا قُدُّوسُ 261 مرتبہ روزانہ پڑھیں۔ آخری بات یہ کہ اس نقش کو پاس رکھنے والے سحری اور آسیبی اثرات سے محفوظ رہتے ہیں اور اگر کوئی ایسے اثرات کی لپیٹ میں ہو تو اس کو پاس رکھنے سے اثرات ختم ہو جائیں گے۔
مریخی انگوٹھی برائے قوتِ جسمانی
انسانی جسم میں خون کی کمی یا دوران خون کی کمزوری سے پیدا ہونے والے امراض کے لئے بھی سیارہ مریخ کے سعد اوقات میں جفری اعمال تیار کئے جاتے ہیں اور اس سلسلے میں مخصوص حروف و اعداد کی قوتوں اور مریخی قوتوں کے امتزاج سے انگوٹھی تیار کی جاتی ہے جسے پہننے یا پاس رکھنے سے ایسے امراض کو افاقہ ہوتا ہے جو خون کی کمی یا دوران خون کی کمزوری کے سبب پیدا ہوتے ہیں جن میں مردانہ قوت کی کمزوری بھی شامل ہے، اس سلسلے میں عدد 9 کی انگوٹھی بھی بہت مشہور ہوئی ہے جو دماغی قوت کے لیے مفید ہے۔
ابجد قمری کے 28 حروف میں سے چار حرف ایسے ہیں جن کے باطنی خواص کو جسمانی قوت و توانائی کے سلسلے میں موثر مانا جاتا ہے۔ یہ چار حروف ب۔ س۔ ج۔ غ ہیں۔ اس سلسلے میں جفری طریقہ کار یہ ہے کہ جس شخص کو کسی بھی نوعیت کی جسمانی کمزوری، خون کی کمی وغیرہ کی شکایت ہو تو اپنے نام اور والدہ کے نام کے اعداد ابجد قمری سے حاصل کر کے مطلوبہ حروف کے اعداد ان میں جمع کرے پھر اسے 28 پر تقسیم کرے جو باقی بچے اس کے مطابق حروف تہجی کو شمار کریں اور یہ شمار جس حرف پر ختم ہو اس کا انتخاب کرے، بس یہی حرف آپ کی جسمانی قوت میں اضافے کے لئے موثر ہو گا۔ اس حرف کے ساتھ لفظ ’’طیش‘‘ کا اضافہ کرے۔ اب جو طلسمی لفظ بنے گا اسے ساعت مریخ میں شرف مریخ کے وقت اسٹیل کی انگوٹھی پرکندہ کریں کہ درمیان میں یہ لفظ ہو اور اس کے چاروں طرف یہ کلمہ لکھیں
’’اذشطفمہ‘‘
یقیناً طریقہ کار پوری طرح سمجھ میں نہیں آیا ہو گا لہٰذا ایک مثال کے ذریعے سمجھ لیں۔ مثلاً نام نور علی ہے اور والدہ کا نام فاطمہ ہے تو نام کے اعداد ابجد قمری کے حساب سے 366، والدہ کے نام کے اعداد 135 ہوئے، دونوں کو جمع کیا تو 501 ہوئے۔ اب اس مجموعے میں 1693 کا اور اضافہ کیا تو تعداد 2194 ہو گئی۔ 28 پر تقسیم کیا تو باقی 10 بچے۔ حروف ابجد میں 10 واں حرف ’’ی‘‘ ہے، بس یہی حرف نور علی بن فاطمہ کے لئے مفید ثابت ہو گا۔ اس کے ساتھ طیش کا لفظ جوڑ دیا تو ’’یطیش‘‘ ہو گیا۔ اسی لفظ کو انگوٹھی پر درمیان میں کندہ کر کے چاروں طرف یعنی چار مرتبہ وہ کلمہ لکھ دیں جو پہلے بتایا جا چکا ہے(اذشطفمہ) بس مریخی انگوٹھی برائے قوتِ جسمانی تیار ہو گئی۔ اس انگوٹھی کو نوچندے منگل کے روز ساعت مریخ میں دائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی میں یا رنگ فنگر میں پہن لیں ،انشاء اﷲ وقت کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت و توانائی میں بہتری آتی جائے گی۔ علم جفر کے یہ وہ راز ہیں جسے ماہرین جفر عام نہیں کرتے، اپنے سینوں میں ہی مدفون رکھتے ہیں۔
ان سارے معاملات کے د وران ستارے کی ساعت کا تذکرہ بار بار آیا ہے۔ بے شمار لوگ نہیں جانتے کہ ساعت سے مراد کیا ہے لہٰذا اس کی تھوڑی سے وضاحت ضروری ہے۔ ساعت کا مطلب گھنٹہ ہے۔ مریخ یا کسی بھی ستارے کی ساعت کا مطلب وہ گھنٹہ ہے جو اُس ستارے سے منسوب ہے۔ واضح ہو کہ دن اور رات کے درمیان 24 گھنٹے ہوتے ہیں اور ہر گھنٹے پر سات سیاروں میں سے کوئی ایک حاکم ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ ہفتے کے سات دن سات سیاروں سے منسوب ہیں۔ اتوار شمس کا دن ہے، پیر قمر کا دن۔ منگل مریخ کا دن۔ بدھ عطارد کا دن۔ جمعرات مشتری کا دن۔ جمعہ زہرہ کا دن اور ہفتہ زحل کا دن ہے اور ہر دن کی ابتدا اسی سیارے کی ساعت یا گھنٹے سے ہوتی ہے جو اس دن کا حاکم ہے اور دن کی ابتدا کا مطلب ہے طلوع آفتاب اور اختتام کا مطلب غروب آفتاب۔
عزیزان من! شرف کے اوقات اور مریخ کی ساعتیں دے دی گئیں ہیں،تمام طریقہء کار کی تفصیل کے ساتھ وضاحت بھی کردی گئی ہے،22 اور 23 دسمبر کو رجال الغیب کی سمت بھی نوٹ کرلیں،8 دسمبر کو شمال کی جانب ہوں گے لہٰذا نقش لکھتے وقت اپنا رُخ جنوب کی جانب رکھیں،9 دسمبر کو جنوب مشرق میں ہوں گے لہٰذا شمال یا شمال مغرب کی جانب رُخ کریں،اب بھی اگر کوئی بات وضاحت طلب ہو تو فون یا ای میل کے ذریعے معلوم کرسکتے ہیں۔