نیا سال 2025 ایک نہایت حساس اور سنسنی خیز سال

نیا سال 2025 کے پہلے 6 ماہ کسی بڑی احتجاجی تحریک کو جنم دے سکتے ہیں

زائچہ پاکستان کی تاریخ

نئے سال سے پاکستان سیارہ زحل کے دور اکبر میں داخل ہوچکا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے جس کے اثرات آئندہ 19 سال تک مشاہدے میں آئیں گے جو یقینا مثبت ہوں گے۔

پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد جو نیا زائچہ نئے پاکستان کا وجود میں آیا، وہ ہمارے نزدیک 20 دسمبر 1971 سے شروع ہوتا ہے۔ ہمارے نزدیک یہ زائچہ تقریباً 14 یا 15 سال سے ٹیسٹنگ کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔ زائچے کی ابتدا سیارہ شمس کے دور اکبر سے ہوئی جو کسی حد تک جمہوری دور کہلاتا ہے۔ اسی دور میں پاکستان کا نیا آئین بھی پارلیمنٹ سے منظور ہوا، 1973سے آج تک یہی آئین مختلف ترامیم و اضافے کے ساتھ رائج ہے۔

زائچے کے عیوب و محاسن پر ہم کافی پہلے ایک تفصیلی مضمون لکھ چکے ہیں جو ماہنامہ آئینہ قسمت میں شائع ہوچکا ہے۔ 1973 کے آئین کا نفاذ ایک خوش آئند عمل تھا لیکن 9 دسمبر 1973 سے زائچے میں قمر کا دور اکبر شروع ہوا۔ واضح رہے کہ قمر جو زائچے میں اگرچہ اچھی پوزیشن اور نویں گھر میں موجود ہے اور تیسرے گھر کا حاکم سیارہ ہے۔ لیکن بدقسمتی سے چھٹے گھر کے حاکم زہرہ کے ساتھ قریبی قران رکھتا ہے۔

یہ خرابی سول و ملٹری بیوروکریسی کو اقتدار میں مداخلت کی دعوت دیتی ہے، چناں چہ قمر کے دور اکبر ہی میں 1977ء میں ملک میں مارشل لا نافذ ہوا اور آئین نہ صرف یہ کہ معطل ہوا بلکہ بعض نئی آئینی ترامیم بھی اس میں مقتدر قوتوں کی طرف سے شامل کردی گئیں۔

سیاروں کے دور اکبر اور ان کے اثرات

10دسمبر 1983 سے سیارہ مریخ کا دور اکبر شروع ہوا گویا ملک مکمل طور پر مسلح افواج کے کنٹرول میں تھا اور پاکستان حالت جنگ میں۔  اسی مریخ کے دور میں بالآخر 1988 میں ایک حادثہ ہوا جس میں جنرل ضیاءالحق اور دیگر اہم افراد جاں بحق ہوئے اور پاکستان کو ایک بار پھر جمہوریت کی پٹری پر ڈالنے کی کوشش شروع ہوئی۔ لیکن آئین میں جو نئی ترامیم ہوچکی تھیں وہ کسی طرح بھی جمہوریت کے پنپنے میں معاون نہیں ہوسکتی تھیں۔

10دسمبر 1990 سے زائچہ پاکستان میں راہو کا دور اکبر شروع ہوا۔ راہو زائچے میں اگرچہ نویں گھر میں ہے لیکن یہ پُرفریب سیارہ ہمیشہ  فریب، مکاری اور منفی ہتھکنڈوں کے لیے مشہور ہے اور طُرفہ تماشا یہ کہ سیارہ زحل نویں دسویں گھر کا حاکم ہے، یعنی حکمران طبقہ اس سے متاثرہ ہے۔

راہو کے طویل دور میں جمہوریت نہیں پنپ سکی اور ایک بار پھر ملک مارشل لا کی نذر ہوگیا۔ مگر راہو جسے سیاست کا ستارہ بھی کہا جاتا ہے، ایک پرفریب جمہوریت کا نیا طریقہ کار اس ملک کو دے گیا جس میں جمہوری حکومتوں کی باگ ڈور مقتدر حلقوں کے ہاتھ میں رہتی ہے۔ چناں چہ لولی لنگڑی نام نہاد جمہوریت کے نظارے ہمیں مارشل لا حکومت کے دوران بھی نظر آتے رہے۔اس دور کا خاتمہ  9 دسمبر 2008 کو ہوا جب کہ ملک سے مارشل لا ختم ہوچکا تھا اور ایک نئے جمہوری دور کا ابھی آغاز ہی ہوا تھا۔

مشتری کا تباہ کن دور

سیارہ مشتری کا یہ دور اکبر پاکستان کے لیے نہایت تباہ کن ثابت ہوا کیوں کہ مشتری زائچے کے گیارھویں اور آٹھویں گھر کا حاکم ہے، گویا زائچے کے مطابق سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے۔ چناں چہ جمہوریت کو پروان چڑھنے کا موقع تو کیا ملتا، مقتدر قوتوں اور جمہوری قوتوں کے درمیان محاذ آرائی کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا۔

گزشتہ 16 سال کی سیاسی تاریخ اتنی پرانی بھی نہیں ہے کہ اسے یہاں دہرانا پڑے۔ اس تمام عرصے میں بدترین وقت اس وقت شروع ہوا جب مشتری کے دور اکبر ہی میں سیارہ مریخ کا دور اصغر 10 اگست 2021 سے شروع ہوا تو حسب معمول حکومت اور مقتدر قوتوں کے درمیان محا ذ آرائی کا سلسلہ شروع ہوگیا اور بالآخر اپریل 2022ء میں ایک حکومت ختم ہوئی اور دوسری اتحادی حکومت اقتدار میں آگئی۔

اگر گزشتہ تین سالوں پر نظر ڈالی جائے تو شاید ان سالوں کی نظیر پاکستان کی تاریخ میں دوسری کوئی نہیں ملے گی۔ یہ وہی سال ہیں جن میں پاکستان معاشی طور پر اس قدر کمزور ہوا کہ ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ گیا، جس سے بچنے کے لیے ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان سامنے آیا۔ گویا پاکستان کے عوام نے گزشتہ تین سالوں جیسا بدترین وقت اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

زحل کے دور اکبر کا آغاز

الحمد اللہ یہ منحوس ترین مشتری کا دور اکبر 10 دسمبر 2024 کو اپنے اختتام پر پہنچا اور سیارہ زحل کے 19سالہ دور اکبر کا آغاز ہوا۔

سیارہ زحل زائچہ پاکستان کے سعد اثر رکھنے والے سیارگان میں سے ہے۔ یہ یوگ کارک ہے یعنی زائچے کے دو سعد گھروں کا حاکم ہے، نواں گھر اور دسواں گھر۔ زحل خود بحالت رجعت برج ثور میں یعنی زائچے کے پہلے گھر میں اچھی پوزیشن رکھتا ہے، البتہ خرابی یہ ہے کہ بہت ہلکی سی ایک نظر نویں گھر سے راہو کی زحل پر ہے۔

یہ وہ خرابی ہے جس کے سبب اس زائچے کے وجود میں آنے کے بعد پاکستان کے حکمران طبقوں میں خاص طور سے وزیراعظم اور ان کی کابینہ میں کرپشن کا شہد لگ گیا ہے لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ وزرائے اعظم اور کابینہ ہمیشہ اس حوالے سے بدنام ہوتے رہے ہیں۔

زحل زائچے کے دسویں گھر کا حاکم ہونے کی وجہ سے سربراہ مملکت اور کابینہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ سیارہ زحل کا تعلق نچلے طبقے سے ہے، مزدوروں سے ہے۔ لیکن راہو کی نظر کے سبب وہ لوگ سیاست میں آئے جو کسی نہ کسی طرح راتوں رات دولت مند بن گئے تھے اور پھر سیاست جیسے پیشے کو بھی انھوں نے کاروبار ہی سمجھا اور یہ صورت حال جاری ہے اور شاید آئندہ بھی جاری رہے گی۔

اسے تبدیل کرنے کے لیے پاکستان کے جمہوری نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، جمہوریت کو نچلی سطح تک فروغ دینا ناگزیر ہے اور یہ ایک مضبوط اور شفاف بلدیاتی نظام کے بغیر ممکن نہیں۔ بدقسمتی سے ہماری راہو زدہ اشرافیہ اپنے ذاتی مفادات کے پیش نظر بلدیاتی نظام سے گریزاں رہی ہے جب کہ جمہوریت کو بلدیاتی نظام کے بغیر چلانا جمہوریت کی نفی ہے۔ اسی طرح مزدور اور طلبہ یونینز پر پابندی بھی عوامی جمہوریت کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ شاید زحل کے دور اکبر میں اس حوالے سے مثبت پیش رفت سامنے آئے۔

سیارہ زحل کی پوزیشن اور سپورٹ

زحل کے دور اکبر میں زحل ہی کا دور اصغر 13 دسمبر 2027 تک جاری رہے گا اور اس کے بعد سیارہ عطارد کا دور اصغر شروع ہوگا۔ یہ دونوں دور مثبت اثر کے حامل ہیں۔ لہٰذا امید کرنا چاہیے کہ سال 2025 سے 2030 تک ایک مثبت وقت پاکستان کو میسر ہوگا جس میں ملکی استحکام، ترقی اور عوام کے مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

زائچہ پاکستان میں ٹرانزٹ کرتا ہوا زحل دسویں گھر میں موجود ہے اور اس سال مارچ سے برج حوت میں یعنی زائچے کے گیارھویں گھر میں داخل ہوجائے گا۔ سیارہ زحل کی پوزیشن اس سال اور آئندہ سال بھی پاکستان کے لیے سپورٹنگ رہے گی۔

بہت زیادہ خرابی سیارہ مشتری کی پوزیشن نے پیدا کی ہے جو گزشتہ سال یکم مئی سے پہلے گھر برج ثور میں حرکت کر رہا ہے۔ مشتری کی یہ پوزیشن 2023 میں ایک بڑا آئینی بحران لائی ہے جس کی وجہ سے سپریم کورٹ کے فیصلے بھی متنازع ہوگئے اور حکومت کے لیے قابل قبول نہ رہے۔ مزید یہ کہ حکومت پورے عدالتی نظام کا اسٹرکچر بھی تبدیل کرنے پر آمادہ ہوگئی۔

مشتری اس سال 14 مئی کے بعد زائچے کے دوسرے گھر میں داخل ہوگا مگر اس وقت تک عدلیہ، الیکشن کمیشن اور ملک کے آئین کا حلیہ اس حد تک تبدیل ہوچکا ہوگا اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔۔۔

وہ ہم نے پردۂ تحقیق پر کیے ہیں ستم
کہ عمرِ خضر گزر جائے گی رفو کرتے

مریخ کی پوزیشن

گزشتہ سال اور اس سال نہایت اہم ٹرانزٹ سیارہ مریخ کا ہے۔ مریخ گزشتہ سال اکتوبر میں اپنے ہبوط کے برج سرطان میں داخل ہوا اور 22 جنوری 2025 تک اسی برج میں رہا۔ بحالت رجعت یہ برج جوزا میں داخل ہوگا مگر استقامت کے بعد 3 اپریل کو دوبارہ برج سرطان میں آجائے گا اور 7 جون کو اس برج کا پیچھا چھوڑے گا۔

مریخ کی یہ پوزیشن نہایت نقصان پہنچانے والی ہے کیوں کہ سیارہ مریخ فوج، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے متعلق ہے۔ لیکن زائچہ پاکستان میں اس کا ایک کردار بیرون ملک مداخلت اور خفیہ سازشوں سے بھی ہے۔ لہٰذا گزشتہ سال بھی ہم نے دیکھا کہ فوج اور پولیس کو اپنی ذمے داریاں ادا کرنے میں خاصی دشواریوں کا سامنا رہا اور بیرونی مداخلت بھی جاری رہی جو اس سال بھی ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔

ہبوط زدہ مریخ سے کسی مثبت انرجی کے ظہور کی توقع عبث ہے۔ اس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ساکھ اور اہمیت کھودیں گے جو ایک بڑا المیہ ہوگا اور پاکستان کے دشمن بھی شاید یہی چاہتے ہیں۔ امکان ہے کہ اس تمام عرصے میں سول و ملٹری بیوروکریسی کو بہت محتاط رہنا ہوگا اور خصوصاً عوام میں اپنی ساکھ کو بحال کرنے پر توجہ دینا ہوگی کیوں کہ بیرونی عناصر بھی اپنی کارروائیوں میں اسی وقت کامیاب ہوتے ہیں جب عوام کا ریاست سے اعتماد اٹھ جائے۔

دیگر سیارگان کا اثر

اس سال ایک اور بڑی تبدیلی راہو اور کیتو کے برج تبدیل کرنے سے سامنے آئے گی۔ راہو کیتو 3 مئی سے بالترتیب برج دلو اور اسد میں داخل ہوجائیں گے اورزائچہ پاکستان میں دسویں اور چوتھے گھر میں حرکت کریں گے۔

ملکی اور بین الاقوامی معاملات میں سیارہ یورینس، نیپچون اور پلوٹو کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ گزشتہ سال یورینس پاکستان کے زائچے کے پہلے گھر میں داخل ہوا اور نیپچون گیارھویں گھر میں جب کہ پلوٹو پہلے سے نویں گھر میں موجود ہے اور سیارہ قمر کو متاثر کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک ایک ہائبرڈ نظام کے طابع ہے۔

دوسری طرف سیارہ نیپچون بھی برج حوت میں زائچے کے پیدائشی مریخ پر اثر ڈال رہا ہے جس کے نتیجے میں بیرونی سازشوں میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کو کمزور کرنے اور مزید تقسیم کرنے کے منصوبے پرورش پا رہے ہیں۔ بہر حال ہمیں یقین ہے کہ ہماری انٹیلی جنس سروسز ایسی سازشوں سے بے خبر نہیں ہوں گی اور وہ ان حوالوں سے اہم اقدام کریں گی۔

جنوری، فروری، مارچ

نئے سال کا آغاز زیادہ خوش گوار نظر نہیں آتا، ملک میں سیاسی منافرت حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے اور اس کی وجہ گزشتہ دور کی خرابیاں ہیں۔ لیکن زحل کے دور میں یہ امکان موجود ہے کہ ہمارے تمام سیاستدان اپنے ذاتی مفادات کی عینک ہٹا کر ملک کے بہترین مفاد میں سر جوڑ کر بیٹھ سکیں۔

سیارہ مریخ کی اپنے برج ہبوط میں طویل موجودگی بھی اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ ہمارے مقتدر حلقے بھی حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کوئی جارحانہ پالیسی اپنانے سے گریز کریں اور افہام و تفہیم کے ذریعے معاملات کو آگے بڑھائیں۔ ممکن ہے جب آپ یہ سطور پڑھ رہے ہوں تو ایسے فیصلے اور اقدام سامنے آچکے ہوں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ تین سالوں میں پاکستان کے اہم ترین ادارے بری طرح اعتماد کھوچکے ہیں۔ عوامی مزاج بگڑ چکا ہے، عوام کسی پر بھروسا کرنے کے روادار نہیں رہے۔ ایسا نہیں ہے کہ عوام بے وقوف ہیں، کوئی اچھا برا نہیں سمجھتے۔ ملک کا پڑھا لکھا طبقہ خوب جانتا ہے کہ ہماری موجودہ بدترین حالت کے اسباب و عوامل کیا ہیں۔

ایسی صورت میں مقتدر حلقوں اور اہل سیاست کو زیادہ سنجیدہ اور سچائی پر مبنی طرز عمل اختیار کرنا ہوگا ورنہ جیسا کہ نشان دہی کی ہے کہ ہمارے خفیہ اور کھلے دشمن کسی بھی موقع کے انتظار میں تیار بیٹھے ہیں۔

سال کی پہلی سہ ماہی یقینا نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ تمام اہل سیاست اگر اب بھی ذاتی مفادات اور ذاتی بغض و عناد کے دائرے سے باہر نہ نکلے تو سال کی پہلی سہ ماہی نہایت سنسنی خیز صورت حال سامنے لاسکتی ہے۔ کیوں کہ مارچ کے مہینے میں ایک بڑا سیاروی اجتماع زائچے کے گیارھویں گھر میں ہوگا جو پوری بساط کو الٹ پلٹ کر سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں کوئی بڑی احتجاجی تحریک بھی جنم لے سکتی ہے۔

اپریل، مئی، جون

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ پہلی سہ ماہی میں ملکی سیاست میں جو طوفان جنم لیں گے وہ آنے والے مہینوں اپریل مئی جون میں پوری طرح آوٹ آف کنٹرول ہوچکے ہوں گے۔ ملک کے حکمرانوں کو ہر صورت میں اپنی انا اور طاقت کے گھمنڈ سے ماورا ہوکر سوچنا ہوگا کہ اس ملک کے عوام کیا چاہتے ہیں۔

جون تک ایسا ہی وقت ہوگا جب اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے عوامی خواہشات کا احترام کیا جائے۔ ہماری حکمران اشرافیہ صرف اپنے اقتدار کو طول دینے کے داو پیچ میں مصروف رہی تو ممکن ہے ہمیں ایسے ایسے مناظر دیکھنے کو ملیں جو اس سے پہلے کبھی نہ دیکھے ہوں۔

زائچہ پاکستان کے حساس مقامات پر سیارہ یورینس، نیپچون، پلوٹو کی موجودگی ایک مسلسل خطرے کی گھنٹی ہے جو گزشتہ سال سے بج رہی ہے اور 2025 میں بھی ہمیں خبردار کر رہی ہے کہ موجودہ وقت بہت تیزی سے رنگ بدل رہا ہے۔

جولائی، اگست، ستمبر

سال کی تیسری سہ ماہی میں سیاروی گردش کی تندی و تیزی میں بہت حد تک کمی واقع ہوگی اور اصلاح احوال کے لیے فیصلے و اقدام کیے جائیں گے۔ اگر ابتدائی 6 ماہ میں صورت حال کو بہت زیادہ خراب ہونے سے روک لیا گیا ہوگا تو یہ مہینے یقیناً ملک میں استحکام کا باعث اور ترقی کے راستے پر گامزن ہونے کے لیے مواقع فراہم کریں گے۔

اکتوبر، نومبر، دسمبر

پاکستان کی تاریخ میں سال کے آخری تین مہینے ہمیشہ اہمیت کے حامل اور غیر معمولی حالات و واقعات کا باعث ہوتے ہیں کیوں کہ سیارگان کی گردش زائچے میں مغربی سمت میں ہوتی ہے۔ چناں چہ ان مہینوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے خصوصاً 15 اکتوبر سے 15 نومبر تک ریاستی اور سرکاری اداروں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔

مزید یہ کہ اس دوران میں عدلیہ بھی غیر معمولی فعالیت بھی نمایاں ہوتی ہے، بہت سے اہم فیصلے اس عرصے میں ہوتے ہیں، بیرون ملک تجارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور غیر ملکی تعلقات پر بھی اثر پڑتا ہے۔ چنا ں چہ ان مہینوں میں خارجہ امور اہمیت اختیار کر یں گے اور دوسرے ملکوں سے تعلقات میں بہتری کے لیے کوششیں تیز ہوں گی۔

لیکن 15 دسمبر کے بعد صورت حال تبدیل ہوتی ہے اور گویا ہر قسم کی پیش رفت رک جاتی ہے، مزید یہ کہ حادثات اور سانحات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ (واللہ اعلم بالصواب)