مارچ کے مہینے سے موسم بہار کا آغاز ہوتا ہے، موسمی تبدیلی دنیا بھر میں ایک نیا رنگ اور نئی امنگ پیدا کرتی ہے، ہر سال اسی مہینے سے نئے فلکیاتی سال کا آغاز بھی ہوتا ہے لیکن اس سال مارچ کا مہینہ ایک اور اہم تبدیلی کا باعث ہے، علم فلکیات میں راس و ذنب جنھیں راہو اور کیتو بھی کہا جاتا ہے، اپنے برج تبدیل کر رہے ہیں، یہ تبدیلی ویدک علم نجوم کے حساب سے ہورہی ہے، راہو گزشتہ تقریباً ڈیڑھ سال سے برج سرطان میں حرکت کر رہا تھا، اس ماہ کی 23 تاریخ سے برج جوزا میں داخل ہوگا، کیتو ہمیشہ اس کے مقابل برج میں حرکت کرتا ہے لہٰذا وہ برج قوس میں آجائے گا، یہ دونوں سیارے جو درحقیقت پرچھائیاں ہیں، آئندہ ڈیڑھ سال کا عرصہ یعنی ستمبر 2020 ء تک برج جوزا اور قوس میں گزاریں گے،یہ فلکیاتی تبدیلی تقریباً تمام بروج سے تعلق رکھنے والے افراد اور ممالک پر خصوصی طور سے اثر انداز ہوگی، اس حوالے سے تفصیلی مضمون ان شاء اللہ آئندہ تحریر کیا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ کون سے برج اس تبدیلی سے کس طرح متاثر ہوں گے، واضح رہے کہ یہ دونوں پرچھائی سیارے مجموعی طور پر منحوس اثر کے حامل سمجھے جاتے ہیں اور زندگی پر منفی اثرات ڈالتے ہیں،دوسری اہم تبدیلی اس ماہ میں سیارہ شمس کے نئے سالانہ سفر کا آغاز ہے،برج حمل دائرۂ بروج کا پہلا برج ہے اور برج حوت کو آخری برج تسلیم کیا جاتا ہے، ہر سال اس مہینے میں شمس برج حمل میں اپنا سالانہ چکر مکمل کرکے برج حمل کے پہلے درجے پر قدم رکھتا ہے تو اس کے نئے سفر کا آغاز ہوتا ہے۔
سورج کے برج حمل میں داخلے کو تحویل آفتاب کہتے ہیں اور جس دن سے یہ داخلہ ہوتا ہے اس دن کو فلکیاتی سال کا پہلا دن قرار دیا جاتا ہے۔ قدیم زمانے میں اسے اسی مناسبت سے نوروز یعنی نیا دن کہا گیا ، قدیم ایرانی کیلنڈر کی ابتدا بھی اسی دن سے ہوتی ہے ، ماہرین فلکیات و روحانیات کا نظریہ ہے کہ اس لمحے میں نظام کائنات ایک نہایت قلیل ترین وقت کے لیے ساکت ہو کر دوبارہ متحرک ہوتا ہے لہٰذا اس وقت کو قبولیت دعا کا لمحہ بھی کہا جاتا ہے،فقہء جعفریہ کے مطابق اس دن کی اہمیت بہت زیادہ ہے،اس روز خصوصی عبادات کی تاکید کی جاتی ہے اور تحویل کے وقت کو قبولیتِ دعا کا وقت تسلیم کیا جاتا ہے۔
منجم اس وقت کو بنیاد بنا کر پورے سال کے لیے حسابات تیار کرتے ہیں اور ان کی روشنی میں نئے سال کے لیے پیش گوئیاں کی جاتی ہیں ، دنیا بھر میں موسم بہارکا آغاز ہوتا ہے ، سورج اپنے نئے سالانہ سفر کی ابتدا کرتا ہے کیوں کہ برج حمل دائرہ بروج کا پہلا برج ہے ، اسی برج میں 19 درجے پر شمس کو شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے اور علمائے جفر اس موقع پر اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لیے طلسم و نقش تیار کرتے ہیں ۔
نوروز 2019 ء
اس سال یہ موقع یعنی تحویل آفتاب پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 21 مارچ 2019ء بروز جمعرات قبل طلوع آفتاب 03:00am پر ہو گا اور بین الاقوامی گرین وچ ٹائم کے مطابق 20 مارچ کو شب 10:00 pm بمقام لندن ہوگا جب کہ نیویارک اور ٹورنٹو ٹائم کے مطابق نو روز کا یہ وقت 20 مارچ کو شام 05:00PM پر ہو گا ۔
ہم نے چوں کہ بین الاقوامی جی ایم ٹی ٹائم بھی دے دیا ہے لہٰذا دیگر ممالک کے ہمارے قارئین جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے ملک کے اسٹینڈرڈ ٹائم کا فرق معلوم کر کے اپنی رہائش کے شہر کا درست تحویل آفتاب کا وقت معلوم کر سکتے ہیں ، مزید تصحیح کے لیے پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم سے یا جی ایم ٹی ٹائم سے یا نیو یارک ٹائم سے اپنے رہائشی شہر کا فرق معلوم کرکے اس وقت میں سے نفی یا جمع کرلیں تو زیادہ درست ترین تحویل کا وقت حاصل ہوجائے گا۔
چونکہ اس وقت کو نہایت سعد اور موثر مانا گیا ہے لہٰذا اس وقت دعا کرنا نہایت مستجاب خیال کیا جاتا ہے ۔ ماہرین جفر و عملیات اس لمحے کو پانے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کرتے ہیں مثلاً کسی برتن میں معمولی سا سوراخ کر کے پانی بھر دیا جاتا ہے اور پانی کی دھار پر نظر جما دی جاتی ہے جب تحویل کا وقت آتا ہے تو پانی کی دھارپل بھر کے لیے رک جاتی ہے ۔
ایران میں اس مقصد کے تحت ایک مخصوص قسم کی مچھلی گھروں میں پالی جاتی ہے ، اسے شیشے کے مرتبان یا ایکیوریم میں رکھا جاتا ہے ۔ تحویل آفتاب کے وقت وہ مچھلی تیزی سے حرکت کر کے پانی سے باہر چھلانگ لگاتی ہے ۔ یہاں ہم اپنا مجرب اور ایک سادہ طریقہ لکھ رہے ہیں ۔ قارئین اس پر عمل کر کے اس سعد وقت سے فیض یاب ہو سکتے ہیں ۔
دعائے نوروز
تحویل آفتاب کے وقت سے کچھ پہلے پاک صاف لباس پہن کر باوضو قبلہ رخ بیٹھ جائیں ، کوئی سرخ کپڑا یا جائے نمازپچھالیں ، ممکن ہو تو سرخ رنگ کی شال یا کوئی سرخ رومال یا سرخ ٹوپی سر پر رکھ لیں ، کسی بڑے پیالے یا برتن میں پانی بھر لیں اور اس پانی میں سرخ گلاب یا گیندے کا زرد پھول ڈال دیں ۔ اگر کوئی پھول میسر نہ ہو تو کوئی بھی ایسی سرخ یا زرد رنگ کی چیز ڈال سکتے ہیں جو پانی میں ڈوبنے کے بجائے اس کی سطح پر تیرتی رہے۔ خیال رہے کہ اگر کمرے میں پنکھا تیزی سے چل رہا ہو تو اس کی ہوا سے بھی پانی کی سطح پر ارتعاش پیدا ہو گا اور پانی میں ڈالا ہوا پھول متحرک ہو جائے گا ۔ اس لیے پنکھا وغیرہ بند کر دیں تاکہ پانی ساکت رہے اور پھول وغیرہ میں حرکت نہ ہو ، اس کے بعد اﷲ رب العزت کو یاد کریں ۔ اس کی حمد و ثنا کریں ، جس طرح بھی کر سکتے ہیں ، پھر 11 مرتبہ درود شریف پڑھیں اور اس کے بعد مندرجہ ذیل دعا پڑھنا شروع کر دیں ۔ اس دعا کو 366 مرتبہ اس طرح پڑھیں کہ اوپر دیا گیا تحویل آفتاب کا وقت درمیان میں آجائے ، بعد ازاں پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر اس عمل کو اختتام تک پہنچائیں ۔ دعا یہ ہے ۔
یَا اَللّٰہُ یَا مُقَلِبُ القُلُوبِِ وَ الاَبَصار یَا مُدَبِّرُ اللَیلِ وَالنَّھَارِ یَا مُحَولِ الحَولِ وَالاَحوَالِ حَوِّل حَالنَا اِلٰی اَحسَنُ الحَال یَا عَزِیزُ یَا غَنِیٍ
ترجمہ:۔ اے اﷲ، اے دلوں اور نگاہوں کو بدلنے والے ، اے رات اور دن کی تدبیر کرنے والے ، اے حال اور احوال کو بدلنے والے تو ہمارے حال کو بہترین حال سے بدل دے ۔ اے غالب ، اے بے نیاز ۔
وہ لوگ جو طویل عرصے سے خراب حالوں میں رہ رہے ہیں اس سعد وقتِ دعا میں یہ دعا ضرور مانگیں ۔ انشاء اﷲ اس سال وہ اپنے حال میں تبدیلی محسوس کر لیں گے ۔ پڑھتے ہوئے گلاب کے پھول پر توجہ مرکوز رکھیں جس وقت پھول متحرک ہو گا آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ تحویل آفتاب کا عمل مکمل ہو گیا ہے اور آپ نے یقیناًقبولیت دعا کا لمحہ پا لیا ہے ۔
آب شفا
اس موقع پر ’’ آب شفا ‘‘ بھی تیار کیا جاتا ہے ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ 7 کنوؤں کا پانی یا بارش کا پانی جو پہلے سے حاصل کر کے رکھا گیا ہو کسی بوتل میں بھر کر رکھیں اور تحویل کے وقت 7 سلام پڑھ کر اس پر دم کر لیں ۔ یہ پانی مریض کو صبح شام تھوڑا تھوڑا پلاتے رہیں ۔ اگر آب زم زم مہیا ہو تو اس پر بھی ساتوں سلام پڑھ کر دم کر سکتے ہیں ، اگر یہ بھی دستیاب نہ ہو تو صاف پانی ابال کر کسی بوتل میں بھرلیں اور اس پر دم کرلیں دیگر ضروری علاج کے ساتھ ساتھ اس پانی کا استعمال مرض کی شدت کو کم کرے گا اور شفایابی کے عمل میں مددگار ثابت ہو گا ۔ ساتوں سلام یہ ہیں ۔
سلام علیٰ نوح فی العالمین ۔ سلام قولاً من رب الرحیم ۔ سلام علیٰ ابراہیم ۔ سلام علیٰ موسیٰ و ہارون ۔ سلام علیٰ اِل یٰسین ۔ سلام علیکم طبتم فادخلوھا خٰلدین ۔ سلام ِ ھیَ حتیٰ مطلع الفجر
آب شفاکی تیاری کے سلسلے میں اکثر لوگ یہ سوال بھی پوچھتے ہیں کہ ہم اس خاص وقت میں اپنے لیے دعا کریں یا آب شفا تیار کریں تو ظاہر ہے دعا کرنا افضل ہے ، آب شفا بعد میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے ، کیو ں کہ سورج حمل کے پہلے درجے پر 24 گھنٹے تک رہتا ہے ، اس دوران میں جو شمس کی ساعات دستیاب ہوں ان میں آب شفا تیار کیا جاسکتا ہے۔
نقش تحفظ
یہی سات سلام تحویل کے وقت یا شمس کی ساعت میں اگر مشک و زعفران اور عرق گلاب سے عمدہ سفید کاغذ یا ہرن کی جھلی پر لکھ لیے جائیں تو یہ تحفظ کا کام بھی کرتے ہیں ۔ اس نقش کو پہننے والا آفات و حادثات ، بیماریوں، سحر و جادو وغیرہ کے اثرات سے محفوظ رہتا ہے ۔ لوگ یہ نقش لکھ کر بچوں کے گلے میں ڈالتے ہیں تاکہ نظر بد سے محفوظ رہیں ، ماہرین جفر 36 خانوں کے نقش مسدس میں ساتوں سلاموں کے اعداد مخصوص چال سے بھر کر ’’ لوح تحفظ ‘‘ تیار کرتے ہیں ۔ لوحِ تحفظ ہر سال ہمارے ہاں بھی تیار کی جاتی ہے ۔
شادی ایک معاشرتی مسئلہ
آئیے ایک خط کے حوالے سے ایک معاشرتی مسئلے کا جائزہ لیتے ہیں، یہ ہمیں موصول ہونے والے بے شمار خطوط میں سے ایک ہے، خط پڑھ کر بہت افسوس ہوا کہ ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی جہالت کس طرح مسائل کو جنم دیتی ہے۔ ہمیں تو خیر اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ ہم آئے روز ایسے ہی تماشے دیکھتے رہتے ہیں۔
بات دراصل یہ ہے کہ 2 افراد کی شادی ان دونوں کا ذاتی معاملہ ضرور ہے مگر ہمارے معاشرے میں یہ بنیادی طور پر ایک معاشرتی معاملہ بن گیا ہے اور اس میں دو افراد کے ذاتی تعلقات یا ان کی ذاتی پسند و ناپسند سے زیادہ خاندانی ماملات یعنی رشتے داریاں اور ارد گرد کے لوگ اس معاملے میں زیادہ مثبت یا منفی کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں لہٰذا نتیجے کے طور پر ایک مثبت یا موافق جوڑی بھی کامیاب ازدواجی زندگی نہیں گزار پاتی۔ ہماری نظر سے ایسے کیس گزرے ہیں اور گزرتے رہے ہیں کہ میاں بیوی باہمی طور پر ایک دوسرے سے موافقت رکھتے ہیں۔ دونوں کے درمیان اچھی مزاجی ہم آہنگی موجود ہے اور دونوں ایک دوسرے سے حقیقی محبت اور انسیت رکھتے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی ازدواجی زندگی صرف اس وجہ سے ناکام ہو رہی ہوتی ہے کہ دونوں فریقین کے قریبی عزیز و رشتے دار ماں باپ، بہن بھائی، خالہ، ماموں، چچا وغیرہ منفی کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ ان دونوں کے لئے اپنی جھوٹی انا کے بے شمار مسائل پیدا کر رہے ہوتے ہیں اور کچھ نہیں تو پرانی خاندانی رنجشوں کو بنیاد بنا کر شگوفے چھوڑ رہے ہوتے ہیں۔ الغرض کسی نہ کسی بات پر کوئی مسئلہ پیدا کرتے رہنا ایسے منفی کرداروں کا تفریحی مشغلہ ہوتا ہے اور نتیجے کے طور پر جوائنٹ فیملی سسٹم میں وہ دونوں میاں بیوی تگنی کاناچ ناچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کیوں کہ یہ منفی کردار اتنے قریبی رشتوں سے جڑے ہوتے ہیں کہ ان سے صرف نظر کرنا یا ترک تعلق کرنا بھی ممکن نہیں ہوتا اور بالآخر ان دونوں افراد کے درمیان یا تو جدائی واقع ہو جاتی ہے یا پھر لڑکی کو نہ صرف اپنے میکے والوں سے ترک تعلق کر کے عمر بھر کا ایک عذاب بھگتنا پڑتا ہے بلکہ سسرال والوں کے رحم و کرم پر زندگی گزارنا پڑتی ہے۔ وہ اپنے شوہر کی محبت میں یا اپنے بچوں کی وجہ سے جب اپنے ماضی کے رشتوں کی قربانی دے بیٹھتی ہے تو پہلے تو ماں، باپ، بہن، بھائی اس سے ناراض ہو جاتے ہیں اور ہمیشہ کے لئے تعلق ختم کر لیتے ہیں پھر سسرال والوں کو اس پر ظلم و ستم کرنے کا اور گھر کی نوکرانی بنا کر رکھنے کا کھلا اختیار مل جاتا ہے۔
عزیزم! بے شک آپ کا موجودہ رشتہ ہمارے مشورے سے طے ہوا تھا۔ ہماری اب بھی یہی رائے ہے کہ آپ کے اور آپ کے منگیتر کے زائچے ایسے ہیں کہ دونوں کے درمیان ایک معقول ریلیشن شپ قائم ہو سکتی ہے مگر آپ نے جو تازہ صورت حال خط میں لکھی ہے اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ کی ہونے والی سسرال میں جہالت، جھوٹی انا (جو ظاہر ہے جہالت ہی سے پیدا ہوتی ہے) کا راج ہے۔ یہ درست ہے کہ آپ اور آپ کے منگیتر کے درمیان پسندیدگی کا جذبہ موجود ہے مگر آپ کے منگیتر کا زائچہ یہ بتا رہا ہے کہ موصوف غیر معمولی ذہین اور بولڈ انسان نہیں ہیں۔
وہ اپنے گھر اور خاندان کی صورت حال میں کوئی نمایاں اور مضبوط کردار ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ کسی معاملے میں اپنی کوئی واضح اور صاف رائے نہیں رکھتے لہٰذا ایسا شخص اپنے خاندانی ماحول میں آپ کے لئے کوئی مضبوط سہارا ثابت نہیں ہو سکے گا بلکہ ایک عجب دوغلے پن کا کردار ادا کر رہا ہو گا یعنی آپ سے بھی بنا کر رکھنا چاہے گا۔ آپ کی محبت میں مرا جا رہا ہو گا۔ دوسری طرف اپنے گھر والوں کے سامنے آپ کا دفاع بھی نہیں کرے گا اور ان کے سامنے بھی سر جھکا کر باادب باملاحظہ بیٹھا ہو گا۔ گویا ان کی بھی ہاں میں ہاں ملا رہا ہو گا۔ رہ گئے اس کے گھر والے تو ان سے آپ اور آپ کے اہل خانہ خوب واقف ہیں اور ان کی تازہ ترین حرکتیں بھی آپ کے علم میں ہیں لہٰذا ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اس رشتے کو ختم کر دیں اور اس پر کسی قسم کی افسردگی اور ملال کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ تو آپ کی خوش قسمتی ہے کہ آپ ایک غلط گھر میں جانے سے بچ رہی ہیں اور زیادہ بہتر بات یہ ہو گی کہ اس سے پہلے کہ وہ باقاعدہ طور پر اس رشتے کو توڑ دیں آپ خود آگے بڑھ کر ان کے منہ پر جوتا ماریں اور پورے خاندان میں اس منگنی کو ختم کرنے کا اعلان کر دیں تاکہ آئندہ بھی کوئی اور ان سے رشتہ کرتے ہوئے محتاط رہے۔
ہمارے معاشرے میں منگنی ٹوٹنے کا سارا الزام یا عیب لڑکی یا لڑکی والوں پر ڈال دیا جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر سارا صدمہ اور غم لڑکی اور لڑکی والے برداشت کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔ اس واقعے کو لڑکی پر دھبا سمجھا جاتا ہے۔ یہ بھی ایک جاہلانہ سوچ ہے اور یہ اس لئے پروان چڑھ گئی ہے کہ لڑکی والے آخری وقت تک معاملے کو بنانے اور سنبھالنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ مخالف پارٹی یعنی فریق ثانی کی نامناسب حرکتوں اور زیادتیوں کو برداشت کرتے رہتے ہیں اور بالآخر جب ان لوگوں کی طرف سے معاملہ ختم کر دیا جاتا ہے تو رونے دھونے بیٹھ جاتے ہیں حالانکہ ہونا یہ چاہئے کہ ایسی حرکتوں اور نامناسب باتوں کے سامنے آنے پر لڑکی والوں کو زیادہ سخت رویہ اختیار کرنا چاہئے کہ جب ابھی سے ان کے یہ لچھن ہیں تو شادی کے بعد کیا ہو گا؟ لہٰذا پہلی فرصت میں خود آگے بڑھ کر ایسے لوگوں سے ترک تعلق کر لینا چاہئے تاکہ آگے چل کر زندگی مسائل کا جہنم نہ بنے۔
جب ہم نے آپ کا زائچہ بنایا ہو گا تو یقیناًیہ بھی بتا دیا ہو گا کہ شادی کے بعد آپ کو سسرالی عزیزوں سے پریشانی کا سامنا ہوگا اور آپ کے لیے اپنے سسرال میں ایڈجسٹ کرنا خاصا مشکل کام ہوگا، اس حوالے سے ضروری صدقات بھی آپ کو بتائے ہوں گے،معلوم نہیں آپ نے صدقات کی پابندی کی یا نہیں ، بہر حال آپ کو پابندی کرنا چاہیے، مزید یہ کہ سفید پکھراج کا نگینہ بھی ضرور پہننا چاہیے، عام طور پر لوگ مشورہ لیتے ہیں لیکن ہدایات پر پوری طرح عمل نہیں کرتے، امید ہے کہ آپ مشورے پر عمل کریں گی، اس بات کی فکر نہ کریں کہ اس منگنی کے ختم ہونے سے کوئی قیامت آجائے گی یا کوئی دوسرا رشتہ مشکل سے ملے گا، ایک دروازہ بند ہوگا تو اللہ آپ کے لیے دوسرے نئے دروازے کھول دے گا۔