ہوائی برجوں کی محبت کے انداز کا نرالہ پہلو
عناصر کی آمیزش
اب تک تینوں آبی بروج کی محبت کے انداز اور مقاصد پر گفتگو ہوئی ہے لیکن اس سے پہلے کہ ہم باقی بروج پر بات کریں۔ اس حقیقت کو سمجھ لینا ضروری ہے کہ کسی بھی شخص )عورت یا مرد) کی شخصیت و کردار اور فطرت پر صرف ایک شمسی برج ہی اثرانداز نہیں ہوتا بلکہ اس کا مکمل زائچہ پیدائش (Birth Chart) اثر انداز ہوتا ہے جس میں عناصر کی تقسیم کا فارمولا بے حد اہمیت کا حامل ہے یعنی دیکھنا یہ ہو گا کہ زائچے میں کون سا عنصر قوی اور زیادہ اثرانداز ہے اگر آبی عنصر (Water Element) قوی ہے تو یقیناً ایسا شخص زیادہ حساس ہو گا اور اسی کی مناسبت سے اس کے رومانی اور جذباتی معاملات زیادہ نمایاں ہو کر سامنے آئیں گے۔ اگر آتشی عنصر زیادہ قوی ہے تو شخصیت و کردار میں جذبے کے ساتھ جوش و جنون نمایاں ہو گا۔ اگر ہوائی عنصر (Air Element) زیادہ قوی ہو گا تو شخصیت میں خیالی، قیاسی اور تصوراتی رجحان زیادہ ہو گا اگر خاکی عنصر (Earth Element) زیادہ ہو گا تو ایسی شخصیت میں عقلیت اور عملیت پسندی زیادہ ہو گی۔ یہ لوگ کوئی بھی کام کریں اس میں نفع و نقصان کے پہلو کو نظر انداز نہیں کرتے۔
یا ترا تذکرہ کرے ہر شخص
یا کوئی ہم سے گفتگو نہ کرے
اگر آبی بروج کے ساتھ ہوائی بروج کی شراکت موجود ہو تو حساسیت کے ساتھ وہم و قیاس اور تصورات کا اضافہ ہو جاتا ہے گویا بقول غالب بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے۔ ایسے لوگ عملیت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور صرف محبوب کی یادوں سے دل بہلانا ہی کافی سمجھتے ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ امتزاج دنیاوی اعتبار سے بہت کمزور ہے کیونکہ ایسے لوگ عملیت پسند نہ ہونے کی وجہ سے عموماً محبت میں ناکام رہتے ہیں اور ہمیشہ ٹھنڈی آہیں بھرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے محبوب کو وصال یار کے لیے بھی خود ہی کچھ کرنا پڑتا ہے۔
مزید آگے بڑھنے سے پہلے یہ تشریح اس لیے ضروری تھی کہ ممکن ہے بعض لوگ یہ سوچےں کہ ہمارا شمسی برج فلاں ہے لیکن ہم ایسے نہیں ہیں جیسا کہ لکھا گیا ہے۔ ایسی صورت میں ان لوگوں کو اپنا قمری اور پیدائشی برج ضرور چیک کرنا چاہیے۔ تب ہی درست صورت حال کا اندازہ ہو سکے گا۔
ہوائی بروج کا انداز محبت
جوزا، میزان اور دلو کا عنصر ہوا ہے۔ ان تینوں بروج میں جوزا ذو جسدین یعنی دہرے پن کا حامل، میزان منقلب یعنی تغیر پذیر، تبدیل ہونے والا اور دلو ثابت یعنی ٹہراو¿ رکھنے والا برج ہے۔ لہذا تینوں ہوائی برج اپنا ایک مختلف انداز رکھتے ہیں۔ اپنے عنصر ہوا کی مناسبت سے تینوں تخیلات اور تصورات کی دنیا میں رہتے ہیں اور اس حوالے سے ان کی محبت کے اظہار اور انداز بھی جدا جدا اور نرالے ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ یہ تینوں ہوائی تکون کے رکن دائرہ بروج کے انوکھے اور نرالے برج ہیں تو غلط نہیں ہوگا،تینوں بروج میں البتہ برج دلو اپنی انفرادیت میں یکتا ہے، ثابت قدم اور عملیت پسند ہیں جب کہ جوزا اور میزان نے ثابت قدمی اور عملیت کا فقدان ہے، چناں چہ ان کی محبت خیالی دنیا سے باہر قدم نکالنے میں ناکام رہتی ہے، ان کی محبت کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کھیل بچوں کا ہوا، دیدئہ بینا نہ ہوا۔
برج جوزا کا انداز محبت
برج جوزا کا تعلق انسانی ذہن اور ذہنی اعمال و افعال سے ہے لہذا جوزا افراد کوئی کام بھی ذہنی تحریک کے بغیر نہیں کرتے۔ سوچنا سمجھنا اور جاننا ان کے لیے اولیت رکھتا ہے لہذا محبت کے معاملات میں دل کے بجائے ان کا دماغ اور ذہن اپنا کردار ادا کررہا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جوزا افراد کی محبت احساساتی نہیں ہوتی بلکہ کسی سوچے سمجھے منصوبے کا مظہر ہوتی ہے۔ شاید اسی وجہ سے وہ روایتی اور افسانوی محبت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ محبت ان کے نزدیک زندگی کے لیے ضروری تو ہے مگر ناگزیر نہیں ہے۔ کبھی کبھی تو وہ صرف تفریح طبع کے لیے بیک وقت دو تین جگہ عشق لڑا رہے ہوتے ہیں اور کبھی کسی ایسی محبت سے اچانک راہ فرار اختیار کرتے نظرآتے ہیں جس میں وہ مرنے جینے اور ہمیشہ ساتھ رہنے کی قسمیں کھائے بیٹھیں ہوں۔ دراصل جوزا ایک بڑا شریر بچہ ہے جس کی دلچسپیاں گزرتے وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ یہ صورت حال ان کی محبت کے انداز اور اظہار میں بھی جاری رہتی ہے۔
دو جوزا افراد کی محبت کا انداز بلکل ایسا ہی ہو گا جیسے درخت کی شاخ پر بیٹھے دو پرندے باہم چوہلیں، خوش فعلیاں کرتے نظر آئیں لیکن تھوڑی دیر بعد دوبارہ آپ اس شاخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہو گا کہ ایک ان میں سے غائب ہو چکا ہے اور دوسرا بھی کسی اور سمت پرواز کرنے کے لیے تیار ہے۔ پھر کچھ ہی دیر بعد دونوں اسی جگہ موجود ہوں گے اور حسب سابق اسی طرح باہم چوہلیں کرتے نظر آرہے ہوں گے۔
جوزا والوں کا انداز محبت ہی کیا، زندگی کے اور معاملات میں بھی طرز عمل اسی طرح جاری رہتا ہے، ان کی زندگی میں اکثر کام ادھورے رہ جاتے ہیں۔ یہ جتنی تیزی سے کسی نئی دلچسپی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اتنی ہی تیزی سے اس سے منہ موڑ بھی لیتے ہیں۔ ان لوگوں میں اپنے ذاتی معاملات کے لیے قوت فیصلہ بہت کمزور ہوتی ہے۔ بے شک یہ دوسروں کو ہر معاملے میں نت نئے مشورے دیتے ان کی مدد کرتے نظر آئیں گے مگر خود اپنے معاملات میں ان کے لیے کوئی حتمی فیصلہ کرنا بڑا مشکل کام ہوتا ہے۔ محبت کے معاملے میں بھی یہ آخر تک یہ فیصلہ ہی نہیں کر پاتے کہ وہ جسے پسند کرتے ہیں اس سے محبت بھی کرتے ہیں یا نہیں۔ دراصل ان کا ہر وقت سوچنے والا ذہن انہیں مستقل کسی نہ کسی الجھن میں مبتلا رکھتا ہے اور جب وہ الجھن ان کے سر کا درد بن جائے تو یہ ایک لمحے میں اسے ذہن سے جھٹک کر کسی نئی الجھن کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔ جوزا افراد سے محبت کرنے والے ان کی بے پروائی، کج ادائی اور بے وفائی کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں مگر وہ اپنی ان خصوصیات کو تسلیم نہیں کرتے۔ بلکہ اس سلسلے میں ان کا اپنا ایک نقطہ نظر ہے۔ ان کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان کو کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دنیا کو جان لینا چاہیے اور اس سلسلے میں آگے ہی آگے بڑھتے رہنا چاہیے، پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھنا چاہیے۔ گویا محبت کے روایتی نظریہ اور فلسفہ کے مطابق جوزا افراد اس کے بلکل برعکس نظر آتے ہیں۔ ان کی محبت میں عدم استحکام نظر آتا ہے۔ وہ کسی شاعر کے بقول تو نہیں اور سہی اور نہیں اور سہی کی مثال کو مدِ نظر رکھتے ہیں۔
یقیناً شمسی برج جوزا کے تحت پیدا ہونے والے اکثر افراد یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم ایسے نہیں ہیں تو یقیناً ان کے قمری یا پیدائشی برج ان کی محبت میں استحکام لانے کا سبب ہو سکتے ہیں۔
برج میزان کا انداز محبت
ہوائی تکون کا دوسرا برج میزان ہے۔ بارہ بروج میں یہ واحد برج ہے جس کا نشان ایک بے جان چیز ترازو ہے۔ گویا توازن اور ہم آہنگی اس کی بنیادی خصوصیات میں شامل ہیں۔ اسی لیے ان کی انصاف پسندی اور سفارت کاری مشہور ہے۔ زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو یہ ہاتھ میں ترازو تھامے نظر آئیں گے یعنی محبت جیسے جذبے میں بھی ان کی ناپ تول جاری رہتی ہے۔ یہ ہر وقت تجزیہ کرتے رہتے ہیں کہ وہ جتنی محبت کسی سے کر رہے ہیں یا جتنا کسی کا خیال رکھتے ہیں کیا وہ بھی جواباً اتنا ہی ان کے ساتھ کر رہا ہے یا نہیں؟
میزانی افراد کا سارا زور توازن (Balance) پر رہتا ہے۔ لہذا محبت کے معاملات میں بھی یہ عدم توازن کا شکار نہیں ہوتے لیکن اگر کسی وجہ سے کسی معاملے میں بھی توازن بگڑ جائے تو یہ لوگ بہت پریشان ہوتے ہیں بلکہ کبھی کبھی اذیت کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ بارہ بروج میں برج میزان سب سے زیادہ رومان پسند اور امن پسند برج ہے۔ انہیں ہر وقت اور ہر معاملہ میں رومانس اور امن چاہیے کیونکہ رومانس اور امن کے بغیر ان کی بھرپور دلچسپی نمایاں نہیں ہوتی۔ یہ دنیا کہ سب سے زیادہ حسن پسند اور حسن پرست لوگ بھی ہیں۔ اسی لیے فنون لطیفہ میں بھی ان کا کردار غیر معمولی رہا ہے۔
ایک متوازن محبت اور پرسکون ماحول برج میزان کی ناگزیر ضرورت ہے۔ محبت میں انتہا پسندی اور جذبے کی شدت ان کے نزدیک خطرناک ہوتی ہے۔ یہ خود بھی اپنے انداز اور اظہار محبت میں محتاط روی کا خیال رکھتے ہیں اور اپنے محبوب سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔
ہوائی برج ہونے کی وجہ سے برج میزان بھی ذہانت اورذہن سے متعلق ہے۔ لہذا میزانی افراد کی محبت کا جذبہ دل سے زیادہ ذہن کا طابع ہوتا ہے۔ خیال رہے کہ برج میزان دائرہ بروج میں ایک مرکزی برج ہے۔ جو بارہ بروج کے درمیان میں واقع ہے۔ گویا بروج کے ہجوم میں گھرا ہوا ہے۔ لہذا یہ لوگ تنہائی سے خوفزدہ رہتے ہیں۔ انہیں ہر وقت ایک ساتھی کی ضرورت رہتی ہے۔ برج میزان شادی کا برج بھی ہے۔ لہذا شادی میزانی افراد کے لیے بہت خوشی کا باعث ہوتی ہے اور اگر من پسند ساتھی مل جائے تو یہ لوگ بہت مطمئن اور خوش رہتے ہیں لیکن ان کے ساتھی کو ہمیشہ کسی انتہا پسندی سے گریز کرنا چاہیے۔ ورنہ میزانی افراد پریشان ہو کر راہ فرار ڈھونڈنے لگتے ہیں۔ واضح رہے کہ اپنی امن پسندی کی وجہ سے میزانی افراد کسی مقابلے یا تنازع سے گھبراتے ہیں اور وہ مقابلہ کرنے کے بجائے اپنا راستہ بدل لینا بہتر سمجھتے ہیں۔
ایک شوہر یا بیوی کی حیثیت سے میزانی افراد تھوڑے سے مشکل ثابت ہوتے ہیں کیونکہ جس قسم کا توازن وہ ہر معاملے میں چاہتے ہیں اسے برقرار رکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔
میزانی افراد ضروری نہیں ہے کہ صرف ایک محبت پر قناعت کر لیں۔ ان کی زندگی میں ایک سے زیادہ رومانی تعلقات اور دلچسپیاں ہو سکتی ہیں۔ لہذا محبت کے روایتی تصور پر یہ اسی صورت میں پورا اتر سکتے ہیں جب کسی دوسرے آبی یا آتشی برج کا تعاون انہیں مل رہا ہو۔ میزانی افراد کے لیے محبت ایک رفاقت، ایک علاج تنہائی ہے۔ کسی کا ساتھ وہ اپنے لیے ضروری سمجھتے ہیں اور اس ساتھ کو استحکام دینے کے لیے شادی کو بھی ضروری خیال کرتے ہیں اگر ان کا ساتھی ایک اچھا سامع بھی ہووتو وہ بہت خوش رہتے ہیں۔ شادی کے بغیر ان کی محبت اتار چڑھاو¿ کا شکار رہتی ہے۔ یہ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جو آخر تک کسی نہ کسی تذبذب کا شکار رہتے ہیں اور کوئی حتمی فیصلہ کرنا ان کے لیے مشکل ثابت ہوتا ہے۔ بلکل آخری لمحوں میں یہ اپنا کوئی بھی فیصلہ تبدیل کر سکتے ہیں بلکہ اکثر تو یہ ہوتا ہے کہ میزانی افراد کسی مسئلہ میں الجھ کر اس کا بہت دیر تک ہر ہر پہلو سے جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ بہت غور و فکر کرتے ہیں لیکن کسی فیصلے پر پھر بھی نہیں پہنچتے بلکہ آخر میں تنگ آ کر کوئی فیصلہ کیے بغیر ہی مسئلے کو ادھورا چھوڑ دیتے ہیں اور اپنے دل کو یہ کہہ کر تسلی دے لیتے ہیں کہ جب دوسرے فریق کی طرف سے کچھ ہو گا تو پھر اس کے مطابق ہی ہم بھی کوئی قدم اٹھا لیں گے۔ یہاں پر میزان افراد کے بارے میں ایک اہم حقیقت یہ سمجھ لینی چاہیے کہ یہ لوگ “پہل کار” نہیں ہوتے یعنی اپنی طرف سے کبھی پہل نہیں کرتے۔ محبت کے اظہار میں بھی پہل کرنے سے ہچکچاتے ہیں کیونکہ کوئی واضح فیصلہ کر نہیں پاتے۔ لہذا ان سے محبت کرنے والوں کو خود پہل کرنا چاہیے۔ اس انتظار میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ خود آگے بڑھیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میزان افراد کو متاثر کرنے اور ان کا دل جیتنے کا سب سے بڑا گر یہی ہے کہ آپ انہیں پہل کرنے کی زحمت سے بچا لیں۔ وہ آپ کی پیش قدمی کو بہت اہمیت دیں گے اور اس سے انہیں خصوصی خوشی حاصل ہو گی۔ میزان شوہر یا بیوی کے سلسلے میں اگر اس بات کا خیال رکھا جائے تو اس کا نتیجہ بہت شاندار نکلے گا۔
برج دلو کا انداز محبت
دائرة البروج کا سب سے انوکھا اور نرالا برج دلو ہے۔ تو ظاہر ہے اس کی محبت کے انداز بھی انوکھے اور نرالے ہی ہوں گے۔ ہوائی برجوں کی تکون میں یہ تیسرا اور آخری برج ہے۔ اس کا نشان مشکیزہ بردار ایک معمّر شخص ہے۔ اپنی ماہیت کے اعتبار سے یہ ثابت (Fixed) ہے۔
برج دلو کا نمبر برجوں کی قطار میں گیارہواں ہے۔ گویا یہ فطری زائچہ کا گیارہواں گھر ہے جس کا تعلق امید و خواہشات اور دوستی سے ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ دلو افراد کے نزدیک محبت کے معنٰی دوستی ہیں تو غلط نہیں ہو گا۔ یہ لوگ کافی بڑا حلقہ احباب رکھتے ہیں اور اپنے دوستوں کے درمیان خوش رہتے ہیں۔ دوستوں کے کام آنا ان کے دکھ درد اور خوشی و غم میں شریک ہونا ان کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ لوگ ہمدردی کا جذبہ بھی بہت رکھتے ہیں۔ اگر سڑک پر کوئی حادثہ پیش آجائے یا کسی معذور کو سہارے کی ضرورت ہو تو ممکن نہیں ہے کہ ایک دلو شخص اسے نظر انداز کر کے آگے بڑھ جائے مگر اس خوبی کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔ وہ یہ کہ اپنے اس سوشل ورک کی وجہ سے یہ لوگ اپنے ذاتی کام بھول جاتے ہیں۔ ان کی وہی مثال ہے کہ اپنے گھر میں اندھیرا اور پڑوسی کے گھر میں چراغ جلا رہے ہیں۔ دلو افراد سے ان کے اہل خانہ کو شکایت ہو سکتی ہے لیکن پڑوسیوں کو نہیں۔
برج دلو کی محبت، ہمدردی اور دوستی کے دائرے سے باہر نہیں نکلتی۔ حد یہ ہے کہ شادی کے بعد دلو مرد اور خواتین کو شوہر یا بیوی کی شکل میں ایک دوست چاہیے ہوتا ہے۔ اگر بیوی یا شوہر دوستانہ انداز اور ماحول پیدا نہ کرے تو یہ لوگ پریشان ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں یہ کوئی لڑائی جھگڑا یا تنازع مول لینے کے بجائے وقت گزاری کے لیے کوئی متبادل راستہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔
برج دلو کی محبت میں جوش و ولولہ، گہرائی اور گیرائی کا فقدان ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ شمسی برج دلو کے ساتھ کوئی آبی برج بھی موجود ہو۔
دلو افراد تعلقات کے معاملے میں کھلے دل اور کھلے ہاتھ کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔ وہ بہت جلدی تکلفات کی ساری حدیں توڑ کر آپ کے دل میں گھر کر لیں گے لیکن جیسے ہی وہ یہ محسوس کریں گے کہ آپ ان کی محبت میں بہت زیادہ سنجیدگی اور دیوانہ پن کی حدود میں داخل ہو رہے ہیں تو وہ گھبرا جائیں گے اور ممکن ہے راہ فرار اختیار کریں۔ دراصل برج دلو دوستی کے علاوہ آزادی، سچائی اور روشن خیالی کا برج بھی ہے۔ دلو افراد کے نزدیک ان کی سب سے سب سے زیادہ قیمتی شے ان کی آزادی ہے۔ جب وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ فریق ثانی ان کی محبت میں دیوانہ ہو رہا ہے اور یہ دیوانگی ان کے پیروں کی زنجیر بن سکتی ہے تو وہ گھبرا جاتے ہیں، سمجھ لیتے ہیں اب وہ ضرور ان سے شادی کا تقاضا کرے گا جس کا مطلب پابندی اور ذمہ داری ہے۔ کسی بھی قسم کی پابندی دلو افراد کے لیے ناقابل قبول ہے۔ ایسی صورت میں انہیں یہ احساس دلانے کی ضرورت ہو گی کہ شادی ایک دوستانہ اور ہمدردانہ تعلق کو مزید مضبوط بناتی ہے اور وہ اس رشتے میں بندھ کر بھی اپنی آزادی کا سودا نہی کر رہے۔
اگر دو دلو افراد ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور پھر شادی کر لیتے ہیں تو یہ جوڑی بری نہیں ہے لیکن اس میں خرابی یہ ہے کہ یہ کسی وقت بھی ٹوٹ سکتی ہے یعنی جب بھی دونوں ایک دوسرے سے بے زار ہوں گے یا ایک دوسرے سے شکایات پیدا ہوں گی تو دونوں بڑی آسانی کے ساتھ اپنے راستے الگ کر لیں گے۔ طویل عرصے تک ایک ساتھ رہنے کے باوجود وہ کسی بڑے جذباتی صدمے کا شکار بھی نہیں ہوں گے۔ بقول شاعر چار دن تڑپے تھے آخر پھر قرار آ ہی گیا۔
برج دلو سے متعلق افراد ہر معاملے میں رسم و روایات کے خلاف چلتے ہیں۔ وہ کوئی کام بھی اس طرح نہیں کرنا چاہتے جس طرح اس کام کو دوسرے کرتے ہوں۔ یہ لوگ اپنا نیا راستہ نکالنا پسند کرتے ہیں۔ اسی لیے برج دلو کو جدت پسندی اور غیر متوقع رویوں کا برج بھی کہا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے یہ دوسروں کو حیران کرنے والے کام کر گزرتے ہیں۔ مشہور سائنسدان تھامس ایلو ایڈیسن کا شمسی برج دلو تھا۔ اس نے دنیا کو اپنی بے شمار ایجادات سے حیران کر دیا۔ جب وہ بچہ تھا تو ایک بار مرغی کے انڈوں پر بیٹھا ہوا تھا۔گھر والے بہت حیران ہوئے اور پوچھا کہ تم یہ کیا کر رہے ہو؟ تو اس نے جواب دیا “میں یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہوں کہ میں بھی مرغی کی طرح انڈوں میں سے بچے نکال سکتا ہوں یا نہیں۔”
محبت، دوستی اور تعلقات کے حوالے سے بھی دلو افراد کا رویہ حیرت انگیز ہوتا ہے۔ وہ اس معاملے میں بھی دوسروں کو چونکا دیتے ہیں۔ مثلاً وہ کسی ایسی شخصیت سے شادی کر سکتے ہیں جس سے انہیں محبت نہ ہو یا جو انہیں پسند نہ ہو۔ دلو مرد یا خواتین پوری زندگی ایسے کسی ازدواجی رشتے کو نبھانے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں جو ان کے لیے ناپسندیدہ ہو۔ ایسے رشتے کبھی تو ہمدردی کے جذبے کے تحت قائم ہوتے ہیں اور کبھی سوشل ورک کے طور پر وہ کسی ایسی شخصیت سے شادی کے لیے اچانک تیار ہو سکتے ہیں جس سے کوئی بھی شادی کرنا پسند نہ کرتا ہو یا اسے سہارے کی ضرورت ہو۔ ایسے موقعے پر وہ فوراً اپنی خدمات پیش کر سکتے ہیں۔
دلو افراد انوکھے ہوتے ہیں اور انوکھی چیزیں پسند کرتے ہیں جو روایت کے برعکس ہوں۔ اکثر بے جوڑ تعلقات اور شادیوں میں دلو افراد ہی اہم کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ مثلاً کوئی دلو مرد کسی ایسی عورت سے شادی کر سکتا ہے جو اس کے مقابلے میں انتہائی بدصورت یا کسی نہ کسی اعتبار سے نہایت کمتر ہو یا کوئی دلو عورت کسی ایسے شریک حیات کا انتخاب کر سکتی ہے جو ہر اعتبار سے اس سے کمتر نظر آئے۔ ایسی صورت میں وہ کسی مخالفت کی بھی پروا نہیں کرتے۔ نہ ہی انہیں اپنے اس انتخاب پر کوئی شرمندگی یا پشیمانی ہوتی ہے۔ دراصل اس معاملے میں بھی دلوافراد کی روایت شکنی اور انوکھی اور نرالی چیزوں کے پیچھے لپکنے کی فطرت کارفرما ہوتی ہے۔ وہ اپنی بے جوڑ شادی میں سب کچھ بھول کر فریق ثانی کی کسی انوکھی خوبی یا ادا کے اسیر ہو جاتے ہیں۔
دلو افراد کا اظہار محبت بڑا ہی عجیب ہوتا ہے۔ وہ اکثر دوسروں کو دھوکا دیتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ ایسا جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ ان کا ایک غیر اختیاری فعل ہوتا ہے۔ جب وہ کسی سے تعلقات بڑھاتے ہیں تو ان کی بے تکلفی اور ہمدردی حد سے بڑھ جاتی ہے۔ آپ کو یہ محسوس ہو گا کہ آپ کے سوا انہیں دنیا میں کسی چیز سے دلچسپی ہی نہیں ہے اور وہ آپ کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ آپ یقیناً یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ وہ آپ سے شدید محبت کرنے لگے ہیں۔ بس اب کسی وقت بھی شادی کی فرمائش کر سکتے ہیں مگر جب ایک طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی وہ شادی کا لفظ زبان پر نہیں لاتے تو آپ یقیناً خود پہل کرنے کے بارے میں سوچیں گے یا کسی اور ذریعے سے انہیں شادی پر رضامند کرنے کی کوشش کریں گے مگر یاد رکھیں اس مرحلے پر بھی وہ آپ کو چونکا سکتے ہیں اور ان کا جواب کچھ اس قسم کا ہو سکتا ہے کہ میں نے تو کبھی بھی اس طرح نہیں سوچا۔ ہم بس بہت اچھے دوست ہیں یا یہ کہ میرا اب تک کا رویہ کسی ہمدردی کے جذبے کے تحت تھا۔
ذرا سوچیے اس قسم کے جواب کے بعد آپ کا کیا حال ہو گا؟ ساحر لدھیانوی کا ایک شعر تھوڑی سے ترمیم کے بعد دلو افراد کے اس رویے کی بہترین عکاسی کرتا ہے۔
میں جیسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا تھا
وہ تبسم، وہ تکلم تیری عادت ہی نہ ہو
بعض دلو افراد (مرد یا خواتین) برسوں کسی ایسے ہی محبت نما تعلق میں بندھے رہنے کے بعد اچانک کسی اور جگہ شادی کر بیٹھتے ہیں اور پھر یہی جواز پیش کر رہے ہوتے ہیں کہ ہمارا تعلق تو دوستی اور ہمدردی کا تھا۔ ہم ایسے کئی کیس دیکھ چکے ہیں۔ ایسی صورت حال کا نتیجہ فریق ثانی کے حق میں بہت برا نکلتا ہے۔
اس تمام گفتگو کا مطلب یہ نہیں کہ دلو افراد طوطا چشم، ہرجائی اور غیر جذباتی ہوتے ہیں۔ محبت کا پودا ان کے دل میں سرسبز و شاداب نہیں ہو سکتا۔ ایسا ہر گز نہیں ہے وہ جب کسی سے محبت کرتے ہیں تو آخری وقت تک ساتھ نبھاتے ہیں۔ بس بات صرف اتنی سی ہے کہ ان کی محبت صورت شکل، مال و دولت یا دیگر روایتی دنیاوی معیارات کے طابع نہیں ہوتی بلکہ کوئی انوکھی بات ان کی محبت کی بنیاد بنتی ہے۔ یہ بتانا بہت مشکل ہے کہ وہ ایسی کون سی بات ہو سکتی ہے۔ البتہ یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ کوئی ایسی بات جو ان کے خیال میں بہت انوکھی اور نایاب ترین ہو خواہ وہ بات دوسروں کی نظر میں معمولی اور غیر اہم ہی کیوں نہ ہو؟
شادی یا کسی بھی پارٹنر شپ سے دلو افراد اسی صورت میں بے زار ہوں گے۔ جب انہیں یہ محسوس ہو کہ ان کی فطری اور ذاتی آزادی خطرے میں ہے۔ دائرہ بروج کے بعض برج حاکمانہ مزاجی اور غلبہ پسندی پر مائل ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ دلو افراد ہر گز گزارا نہیں کر سکتے۔ ایسے بروج میں اسد، ثور، عقرب سر فہرست ہیں۔ دلو افراد کے ساتھ ان کی شراکت زیادہ مضبوط اور پائیدار ثابت نہیں ہو سکتی۔