ہمارے ملک میں طلاق اور خلع کی شرح میں اضافہ کیوں؟
پاکستان میں اگر ایک طرف لڑکے لڑکیوں کی شادی میں تاخیر کے مسائل بہت زیادہ ہیں تو دوسری طرف شادی کے بعد ازدواجی زندگی میں تلخیاں اور ناکامیاں بھی نمایاں ہیں۔اس صورت حال کی ایک وجہ تو ملک کے بدترین معاشی حالات بھی ہیں، بے روزگاری، مہنگائی، حد سے زیادہ ہے اور اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ازدواجی زندگی میں خوشیاں معاشی خوش حالی کے بغیر ممکن نہیں ہےں۔اس صورت حال میں میاں بیوی میں تلخیاں جنم لیتی ہیں لیکن اگر دونوں کے درمیان حقیقی محبت و یگانگت موجود ہو تو یہ تلخیاں قابل برداشت ہوجاتی ہیں۔خاص طور پر خواتین اپنے محبت کرنے والے شوہر کے شانہ بشانہ معاشی پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ سب کچھ کرتی ہیں جو کرسکتی ہیں لیکن اگر صورت حال اس کے برعکس ہو یعنی دونوں کے درمیان محبت و یگانگت کا فقدان ہو تو صورت حال اکثر کنٹرول سے باہر ہوجاتی ہے اور نتیجے کے طور پر بات خلع یا طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔
ابھی کچھ روز پہلے ایک خاتون نے رابطہ کیا اور ہمیں بتایا کہ انھوں نے اپنے بھائی کی شادی کی تھی جو ایک مہینہ بھی نہیں چل سکی اور لڑکی نے خلع لے لیا حالاں کہ لڑکا برسرروزگار تھااور ایک مہینے میںایک ودسرے کو اچھی طرح جاننے سمجھنے کی بھی گنجائش نہیں ہوتی۔ اسی طرح بہت سے کیس ہم دیکھ چکے ہیں جن میں شادی کے فوری بعد یا کچھ تاخیر کے بعد لڑکیاں خلع لینے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔لڑکوں کی طرف سے طلاق دینے کے واقعات بہت کم سامنے آتے ہیں، اس کی وجوہات یہ ہیں کہ لڑکا یا اس کے خاندان والے سمجھتے ہیں کہ جال میں گرفتار پرندہ اگر اُڑ گیا ہے تو جانے دو، اس میں ہمارا کیا نقصان ہے۔ خود ہی خلع لے گا تو مہر بھی چھوڑنا پڑے گا اور بعض اوقات جہیز کا سامان بھی ہڑپ کرنے کی نیت ہوتی ہے۔ یہ ظالمانہ رویہ ہمارے معاشرے میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے۔
اس کے برعکس صورت حال بھی مشاہدے میں آئی ہے۔کچھ عرصہ پہلے ہماری ایک شاگرد کی شادی ہوئی لیکن چند مہینے بعد ہی اس نے ہمیں بتایا کہ لڑکے کی ماں اور بہنیں بضد ہیں کہ میں جاب کروں اور انھیں پیسے کما کر دوں ورنہ وہ طلاق کرادیں گی۔انھوں نے لڑکے پر بھی زور دینا شروع کیا کہ اگر یہ جاب کرکے پیسے گھر میں نہیں دیتی تو اسے طلاق دے دو ، ہم تمہاری دوسری شادی کرادیں گے لیکن لڑکے نے اپنی والدہ اور بہنوں کی بات نہیں مانی لیکن پریشان ضرور ہوگیا کیوں کہ دوسری صورت میں اسے گھر سے نکال دینے کی دھمکی دی گئی تھی ۔
لڑکی ہمارے پاس آئی تو ہم نے دونوں کا زائچہ دیکھا اور لڑکی کو سمجھایا کہ تم دونوں کے درمیان زائچے کی میچنگ بہت اچھی ہے۔دونوں کامیاب ازدواجی زندگی گزاروگے، لڑکا تم سے بے وفائی نہیں کرے گا لہٰذا تمھیں بھی چاہیے کہ اسے سپورٹ کرو ، اس کی آمدن کم ہے تو تم جاب کرو اور کوئی چھوٹا موٹا کرائے کا مکان لے کر اپنی سسرال سے الگ ہوجاو۔ چناں چہ اس نے یہی کیا ، لڑکے نے اس کا ساتھ دیا اور اب وہ دونوں پیار و محبت کے ساتھ علیحدہ رہ کر زندگی کی سختیاں جھیل رہے ہیں۔
عزیزان من! اس ساری تمہید کا مقصد یہ ہے کہ اگر شادی سے پہلے یعنی رشتہ طے ہونے سے پہلے دونوں میاں بیوی کے زائچوں کا موازنہ کرکے دونوںکے درمیان موافقت کا جائزہ لے لیا جائے اور پھر فیصلہ کیا جائے تو ہم سمجھتے ہیں کہ 75فیصد شادیاں کامیاب ہوں گی اور ازدواجی زندگی خوش گوار رہے گی لیکن لوگ ایسا نہیں کرتے ، اچھے رشتوں کی کمی اور لڑکیوں کی بڑھتی ہوئی عمر کے خوف میں مبتلا والدین یا بہن بھائی جو بھی رشتہ آجائے اسے غنیمت سمجھتے ہوئے جلد بازی کا شکار ہوتے ہیں اور فیصلہ کر بیٹھتے ہیں ، زیادہ سے زیادہ کسی مولانا ، استخارہ سینٹر سے رجوع کرکے دونوں کے نام مع والدہ سے ان کے درمیان موافقت دیکھتے ہیں، بعض خود ہی استخارہ کرتے ہیں۔ آئیے اس صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں۔
ہم بار ہا یہ لکھ چکے ہیں کہ ہمارے نام اتنی اہمیت نہیں رکھتے جتنی اہمیت ہماری تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش کی ہے کیوں کہ تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش اللہ کا مقرر کردہ ہے جسے کوئی بدل نہیں سکتا جب کہ نام ہم خود رکھتے ہیں اور بعض اوقات اسے بدل بھی لیتے ہیں۔ ہمارے ملک کی اکثریت ناموں کو بڑی اہمیت دیتی ہے ، حد یہ کہ علم نجوم میں بھی نام کے پہلے حرف سے اپنا برج مقرر کر رہے ہوتے ہیں جو بالکل غلط ہے۔
دوسری طرف ہمارے ہاں مروج استخارہ سسٹم ہے ۔ جو لوگ خود استخارہ کر رہے ہوتے ہیں وہ اکثر گمراہ ہوتے ہیں، اگر لڑکے کی ماں یا باپ یا خود لڑکی یا لڑکا استخارہ کرتے ہیں تو ضروری نہیں ہے کہ انھیں درست جواب مل سکے۔ اگر وہ لڑکے یا لڑکی کی شخصیت سے متاثر ہوگئے ہیں تو استخارے کے خواب میں بھی اس کے اثرات شامل ہوجائیں گے یا اگر وہ متاثر نہیں ہیں اور لڑکا یا لڑکی ان کو زیادہ پسند نہیں آیا ہے تو بھی کوئی غلط جواب ہی انھیں نظر آئے گا ، جہاں تک ہمارے استخارہ سینٹرز کا مسئلہ ہے تو وہ بھی خاصا غیر معیاری ہے ۔ نبی اکرم ﷺ کی ایک حدیث کے مطابق استخارے کی جو دعا ہے کبھی کسی نے اس کا ترجمہ پڑھنے کی زحمت کی ہے؟ شاید نہ کی ہو جس میں اللہ سے یہ دعا کی جارہی ہے کہ پرورد گارد میں جو کام کرنے جارہا ہوں یا جارہی ہوں یہ اگر میرے حق میں بہتر ہے تو اس کے اسباب پیدا کردے اور اگر میرے حق میں بہتر نہیں ہے تو اسے ختم کردے یا مجھ سے دور کردے ۔
اب آپ سوچیے کہ استخارے کی نوعیت اور حیثیت کیا ہے ۔ ہمارے ہاں تو ہر مسئلے میں لوگ استخارہ کر تے پھر رہے ہیں ، بیماری ، بے روزگاری، سحر و جادو کے اثرات وغیرہ وغیرہ۔ایک زمانے میں ایک ٹی وی چینل پر آن لائن استخارہ سینٹر موجود تھا اور لوگ مختلف نوعیت کے سوالات کرکے جواب حاصل کیا کرتے تھے۔ہمارے نزدیک یہ سارے طریقے مناسب نہیں ہیں۔
تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش جیسا کہ ہم نے پہلے بتایا ، اللہ کی مقرر کردہ ہے اور اس کے ذریعے جو سائنٹیفک بنیادوں پر فلکیاتی پوزیشن کو مدنظر رکھ کر حساب کیا جائے گا، وہ ضرور قابل بھروسا ہوگا، اگر سو فیصد نہیں تو 75فیصد نتائج پر بھروسا کیا جاسکتا ہے۔ ہم برسوں سے یہ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ بے شمار لوگ ہمارے پاس آتے ہیں اور اعتراف کرتے ہیں آپ نے شادی سے منع کیا تھا لیکن ہم نے آپ کی بات نہیں مانی اور اب پچھتارہے ہیں۔
علم نجوم نہایت لطیف فلکیاتی علم ہے ، زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالتا ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ اگر دونوں کی تاریخ پیدائش درست ہے اور چارٹ میچنگ کرنے کے بعد رشتہ طے کیا جائے تو نتائج پر مکمل بھروسا کیا جاسکتا ہے۔اپنی کتاب ”اک جہان حیرت“ میں ہم نے چارٹ میچنگ کا طریقہ تفصیل سے بیان کیا ہے لیکن عام لوگ جو علم نجوم کی بنیادی تعلیم نہیں رکھتے ، اس سے فائدہ نہیں اٹھاسکتے۔ ضروری ہے کہ اس معاملے میں کسی مستند ماہر نجوم سے ہی رجوع کیا جائے ۔
ہمارے ملک میں جھوٹ بولنے کی وبا ءبھی عام ہے ۔اکثر لوگ بلا وجہ اور بلا ضرورت بھی جھوٹ بولتے ہیں خصوصاً مائیں بہنیں اپنے بیٹے یا بیٹی کی عمر کم بتاتی ہیں یا غلط تاریخ پیدائش دیتی ہیں ، شناختی کارڈ میں ایک دو سال کم کرکے تاریخ پیدائش درج کرائی جاتی ہے۔ لڑکے والے لڑکی والوں سے اور لڑکی والے لڑکے والوں سے تاریخ پیدائش پوچھ لیں تو وہ ناراض ہوتے ہیں، اکثر کیسوں میں جب ہم نے لڑکی والوں سے کہا کہ لڑکے کی تاریخ پیدائش معلوم کریں تو وہ پریشان ہوگئے، کہنے لگے ” وہ ناراض ہوسکتے ہیں “ گویا ان میں ہمت ہی نہیں تھی کہ وہ لڑکے کے بارے میں ضروری معلومات حاصل کرسکیں۔ حالاں کہ یہ ان کا حق ہے کہ لڑکی والوں کو لڑکے کے بارے میں ہر قسم کی معلومات کھلے دل سے اور سچائی کے ساتھ بتانی چاہیے لیکن ایسا نہیں ہوتا، گویا جس رشتے کی بنیاد جھوٹ اور فریب پر رکھی جائے گی تو اس کا انجام بھی کیسے بہتر ہوگا؟
مناسب اوقات میں نکاح و شادی
دوسرا اہم مسئلہ شادی اور ازدواجی زندگی میں نکاح کے وقت کا ہے ۔ پاکستان میں تو اب نکاح و شادی کی تاریخ مناسب ہال کی بکنگ پر منحصر ہوگئی ہے، اس بات کا خیال ہی نہیں رکھا جاتا کہ دو افراد زندگی کے ایک نئے سفر پر روانہ ہورہے ہیں تو ان کے مستقبل کے حوالے سے بھی کچھ سوچا سمجھا جائے ، بس جو دن تاریخ خاندان والوں کو سوٹ کرتی ہے وہ مقرر کردی جاتی ہے۔ ہمارے اثناءعشری بھائی پھر بھی کم از کم قمر در عقرب کے نحس وقت کا خیال رکھتے ہیں مگر اس سے زیادہ کسی بات کو اہمیت نہیں دیتے۔ اس حوالے سے بھارت میں اہم کاموں کی ابتدا کے لیے ” مہورت“ کا رواج ہے جو مناسب ہے۔پاکستان میں ہم مسلمان یہ طے کیے بیٹھے ہیں کہ سب دن اللہ کے ہیں اور اللہ بہتر کرے گا۔ حالاں کہ اللہ نے خود قرآن کریم میں نشان دہی کی ہے کہ کچھ دن نحوست کے ہوتے ہیں ، ایک قوم پر عذاب نازل کرنے کے حوالے سے فرمایا ” ہم نے ان پر ایسے دنوں میں آندھیاں بھیجیں جو سخت نحوست کے تھے “ پھر ہم کیسے تمام دنوں کو سعد و مبارک تسلیم کرلیں؟
ہمارے تجربے میں یہ بات بار ہا آئی ہے کہ نامناسب اور نحس وقت میں نکاح و شادی کی جائے تواس کے نتائج کبھی بہتر نہیں ہوتے، ایسے کیس دیکھنے میں آئے ہیں کہ شادی سے پہلے لڑکا لڑکی بہت اچھے حالات سے گزر رہے تھے لیکن شادی کے بعد ان کی زندگی میں مختلف نوعیت کے عجیب و غریب مسائل اور الجھنوں کا آغاز ہوگیا اور یہ بھی مشاہدے میں آیا ہے کہ اگر کسی اچھے اور مبارک وقت پر شادی ہوئی تو پہلے سے جاری خراب حالات ختم ہوتے چلے گئے اور دونوں فریقین ایک خوش حال زندگی گزارنے لگے۔چناں چہ نکاح و شادی کے وقت کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے۔اکثر لوگ ہم سے اس حوالے سے رہنمائی طلب کرتے ہیں اور آج تک کسی نے بھی شکایت نہیں کی کہ وہ جوڑا پریشانیوں کا شکار ہوا ہو۔
عزیزان من! پہلی چیز دونوں افراد کی باہمی چارٹ میچنگ ہے جس سے اندازہ ہوسکے کہ یہ دونوں افراد ایک دوسرے سے کس حد تک مخلص رہیں گے اور محبت کریں گے۔جب کہ دوسری چیز نکاح کا وقت ہے، یہاں یہ بھی واضح کرتے چلیں کہ اچھا وقت ہماری مرضی کے مطابق نہیں ملتا۔ضروری نہیں ہے کہ جس مہینے یا جن دنوں میں آپ نکاح کرنا چاہ رہے ہوں ان دنوں میں آپ کو کوئی اچھا وقت میسر آجائے۔ اس حوالے سے بہت سی باتوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔مثلاً سیارہ قمر کی پوزیشن عروج ماہ کی ہو ۔ ماضی میں پرانے لوگ اس بات کا خیال رکھتے تھے کہ شادی کی تاریخ ہمیشہ چڑھتے چاند میں رکھی جائے ۔ عروج ماہ کا مطلب چاند کی پہلی تاریخ سے 14 تاریخ تک کا وقت ہے۔ہمارا تجربہ تو یہ ہے کہ ہر نئے اور اہم کام کی ابتدا عروج ماہ میں کی جائے ۔ امریکی ارب پتی ہاورڈ ہیوز جسے امریکا کی جہاز سازی کی صنعت میں ایک امتیازی مقام حاصل ہے اور وہ ” خبطی ارب پتی“ کے نام سے بھی مشہور ہے۔ ہاورڈ کوئی نیا معاہدہ یا کسی بھی کام کا آغاز چاند کی پہلی تاریخ سے 14 تاریخ کے درمیان کیا کرتا تھا اور اس کے بعد اگر کوئی کروڑوں ڈالر کا ایگریمنٹ بھی سامنے آئے تو انکار کردےتا تھا۔ اس کی دیگر ایسی ہی عجیب و غریب باتوں اور حرکتوں کی وجہ سے اسے خبطی کہا جانے لگا ۔
آج پاکستان میں کون اس اہم بات پر غور کرتا ہے ۔ حالاں کہ اکثر جانتے ہیں کہ ان کے بزرگ چڑھتے چاند کی اہمیت کو سمجھتے تھے ۔ دوسری اہم بات قمر در عقرب ہے، برج عقرب میں قمر ہبوط زدہ ہوتا ہے ۔ اس کی تمام مثبت خصوصیات ختم ہوجاتی ہے اور قمر ہمارا سب سے قریبی ہمسایہ اور ہماری زندگی پر فوری اثرات ڈالنے والا سیارہ ہے۔ہم ہر مہینے قمر در عقرب کے وقت کی نشان دہی کرتے ہیں۔ اکثر لوگ اس سے استفادہ کرتے ہیں۔
دوسری اہم بات سیارہ زہرہ کی پوزیشن ہے۔ زہرہ رجعت میں نہ ہو ، ہبوط زدہ نہ ہو، نحس اثرات سے آلودہ نہ ہو، نکاح کے زائچے میں کسی منحوس گھر میں نہ ہو، جیسا کہ ابھی اگست کی سیاروی گردش کے حوالے سے ہم نے لکھا تھا کہ سیارہ زہرہ 25اگست سے 18ستمبر تک برج سنبلہ میں جو اس کا ہبوط کا برج ہے ، ہبوط زدہ رہے گا لہٰذا اس وقت میں منگنی ، نکاح وغیرہ نہ کیا جائے ۔ماضی میں بھی ہم ایسے اوقات کی نشان دہی کرتے رہے ہیں۔امید ہے کہ علم فلکیات سے متعلق یہ اہم معلومات آپ کے لیے فائدہ بخش ثابت ہوگی اور اس حوالے سے آپ محتاط رویہ اختیار کریں گے بلکہ دوسروں کو بھی محتاط رہنے کی تاکید کریں گے۔