علم نجوم (Astrology) ایک نہایت وسیع و عمیق دائرۂ اختیار رکھتا ہے،انسانی بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ کائناتی حقیقتوں کا بہترین شعور ہمیں علم نجوم کے ذریعے حاصل ہوتا ہے، بہ شرط یہ کہ ہم اس سائنس کو جدید سائنسی طور طریقوں کے مطابق استعمال کریں مگر بدقسمتی سے صورت حال اکثر اس کے برعکس نظر آتی ہے، خاص طور پر گزشتہ کئی صدیوں سے علم نجوم کو ایک سائنسی علم کے بجائے روایتی عقائد کی آمیزش سے غیب دانی کا علم بنادیا گیا یا ایسا سمجھ لیا گیا، روایتی عقائد میں قدیم زمانے کے وہ نظریات اور تصورات شامل رہے ہیں جب دنیا میں ستارہ پرستی عام تھی، ستاروں اور سیاروں کو دیوی دیوتا کا درجہ دیا جاتا تھا۔
خیال رہے کہ اس کی ابتدا مصر، بابل، یونان اور ہندوستان میں ہوئی، قدیم زمانے میں یہ تمام ممالک شرک اور کفر کی لعنت میں بری طرح جکڑے ہوئے تھے، اسی لیے اللہ کے رسولوں نے بھی اس کو نظرانداز کیا اور ایک سائنسی علم سے زیادہ اسے کوئی اہمیت نہیں دی اور یہ سائنس بھی ان علوم کی طرح تھی جس کا شعور اللہ ہی نے انسان کو دیا تھا،قرآن کریم میں ایک نبیؐ کا تذکرہ موجود ہے جس میں اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے کہ ہم نے انھیں ستاروں کا علم دیا تھا،وہ کون سے نبیؐ تھے؟ تاریخ دانوں خصوصاً اسرائیلی تاریخ کے ماہرین کا خیال ہے کہ وہ حضرت ادریسؑ تھے۔
تاریخ ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ حضرت ادریس ؑ کا زمانہ حضرت نوحؑ سے بہت پہلے ہے، آپؑ حضرت شیثؑ کی اولاد میں تھے اور آپؑ ہی کے زمانے میں مشرکین نے بہت عروج حاصل کرلیا تھا، اہل ایمان کے لیے فلسطین اور اس کے گردونواح میں رہنا تقریباً ناممکن ہوگیا تھا، چناں چہ آپ نے فلسطین سے مصر کی جانب ہجرت کی، شاید آپ ہی دنیا میں ہجرت کرنے والی پہلی ہستی ہیں۔
حضرت ادریسؑ ہی کے بارے میں یہ روایات ملتی ہیں کہ آپؑ نے قلم اور تحریر کی ابتدا کی، مصر میں زراعت کا آغاز کیا اور بھی بہت سی ایجادات حضرت ادریسؑ کا عطیہ ہیں، ایک روایت کے مطابق انھیں زندہ آسمانوں پر اٹھالیا گیا تھا (واللہ اعلم بالصواب)
چناں چہ یہ بات تو ثابت ہے کہ دنیا میں تمام علوم کا سرچشمہ اللہ ہی کی ذات والا صفات ہے،مختلف انبیاء نے دینی علوم کے علاوہ دنیاوی علوم میں بھی مخلوق خدا کی رہنمائی فرمائی۔یہ الگ بات ہے کہ ان کے بعد ان کی قوموں نے جس طرح دینی معاملات میں انحراف سے کام لیا اسی طرح علوم کے حوالے سے بھی نت نئی خرابیوں کو جنم دیا،چناں چہ علم نجوم بھی بعد ازاں ستارہ پرستی کی شکل اختیار کرگیا، آج بھی شام اور عراق میں ستارہ پرست موجود ہیں جنھیں سائبی کہا جاتا ہے، یہ لوگ ستاروں کی پرستش کرتے ہیں۔
قدیم یا کلاسیکل علم نجوم اسی ستارہ پرستی کے نظریات پر قائم ہے لیکن بیسویں صدی میں بلاشبہ ایسے ماہرین نجوم پیدا ہوئے جنھوں نے اس علم کو خالص سائنسی بنیاد پر استوار کیا اور اس قابل بنایا کہ انسان اس علم سے دنیا اور زندگی کے معاملات میں بالکل اسی طرح رہنمائی حاصل کرسکتا ہے جس طرح دنیا میں رائج دیگر علوم کے ذریعے حاصل کرتا ہے۔
ہم طویل عرصے سے اس علم کے ذریعے لوگوں کو حقیقی رہنمائی فراہم کر رہے ہیں، اسی مقصد کے تحت برسوں کالم نویسی بھی کی اور سینکڑوں کالم لکھے، کتابیں بھی لکھیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ حقیقی علم نجوم کیا ہے اور لوگ جن غلط نظریات اور تصورات میں مبتلا ہیں ان سے دور رہیں۔
علم نجوم کیا ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ علم نجوم ہمیں بتاتا ہے کہ ہم کیا ہیں اور کیا نہیں ہیں؟اس کے ساتھ ہی علم نجوم ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ وقت کیا ہے اور وقت کے اثرات کیا ہیں، وقت اچھا ہے یا برا ہے، برسوں پہلے ہم نے ایک انگریزی کی کتاب میں یہ جملہ پڑھا تھا۔
{{“Astrology is a knowledge of the time and person”
یہ ایک جملہ کافی ہے، ایسٹرولوجی کو سمجھنے کے لیے لیکن لوگ کسی بھی ماہر نجوم سے کچھ ایسی توقعات وابستہ کرلیتے ہیں جو قصے کہانیوں میں انھوں نے سن رکھی ہوتی ہے، مثلاً اکثر لوگ ایک من گھڑت واقعہ سناتے ہیں کہ یونان میں علم نجوم اپنے عروج پر پہنچا ہوا تھا تو ایک مرتبہ حضرت جبرائیل ؑ ایک کم عمر لڑکے کے پاس گئے اور اس سے سوال کیا کہ تم اپنے علم کی روشنی میں بتاؤ کہ جبرائیلؑ اس وقت کہاں ہیں؟
لڑکے نے تھوڑی دیر کچھ حساب کتاب کیا اور پھر کہا کہ میں مکمل غوروفکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جبرائیلؑ یہیں پر موجود ہیں اور وہ ہم دونوں میں سے کوئی ایک ہیں۔
یہ قصہ واللہ اعلم کس نے گھڑ کر پھیلایا صرف اس لیے کہ علم نجوم کو غیب دانی کا علم ثابت کیا جائے، معاذ اللہ کیا حضرت جبرائیلؑ ایسے فضول کاموں کے لیے وقت نکال سکتے تھے اور فرشتے تو اللہ کے حکم کے پابند ہیں، ایسے ہی بہت سے قصے علم نجوم کے حوالے سے مشہور ہیں جو غلط ہیں، ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
جیسا کہ پہلے ہم نے عرض کیا ہے کہ علم نجوم انسان کو سمجھنے میں مددگار ہے اور وقت کے اثرات کا آئینہ دار ہے، چناں چہ سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ کو سمجھنے کی ضرورت ہے، حدیث قدسی ہے کہ جس نے اپنے آپ کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا چناں چہ ہمیں سب سے پہلے خود کو پہچاننے اور سمجھنے کے لیے علم نجوم سے مدد لینی چاہیے، مشہور ماہر نفسیات کارل یونگ کا کہنا ہے کہ میں نے انسانی نفسیات کو سمجھنے میں علم نجوم سے رہنمائی لی۔
والسمآءِ ذَاتِ الْبُروج
عموماً علم نجوم کے حوالے سے بارہ برجوں کی جو خصوصیات بیان کی جاتی ہیں وہ عورت اور مرد کے لیے مشترک ہوتی ہیں،حالاں کہ ایسا نہیں ہے، ہر برج کے تحت پیدا ہونے والے عورت اور مرد، بچے، بوڑھے، اپنے خصوصیات میں کچھ نہ کچھ مختلف ضرور ہوتے ہیں، بے شک برج کی بنیادی خصوصیات ان میں مشترک ہوتی ہیں لیکن بہ حیثیت عورت یا مرد ان کے طور طریقوں اور پسند ناپسند میں بہت کچھ مختلف ہوتا ہے اور کیوں نہ ہو؟
ایک برج حمل کے تحت پیدا ہونے والا مرد اپنی مردانہ صفات کا اظہار کرے گا اور برج حمل کے تحت پیدا ہونے والی عورت اپنی نسوانی خصوصیات کا اظہار کرے گی،ہمارا آج کا موضوع یہی ہے، 12 برجوں کے تحت پیدا ہونے والی خواتین اپنے برج کی مثبت یا منفی خصوصیات کا اظہار کس طرح کرتی ہیں؟
حمل عورت
برج حمل دائرۂ بروج کا پہلا برج ہے جس پر ڈائنامک سیارہ مریخ کی حکمرانی ہے، مریخ توانائی، ہمت و حوصلہ اور بہادری کی صفات کا نمائندہ ہے، چناں چہ برج حمل کے تحت پیدا ہونے والی خواتین بلاشبہ نڈر، بے خوف، بولڈ اور حوصلہ مند ہوتی ہیں، ان کی شاندار نسوانی صفات لوگوں کو ان کی طرف متوجہ کرتی ہیں، جب آپ کسی حمل لڑکی یا خاتون سے ملتے ہیں تو چند ہی لمحوں میں آپ کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ آپ کے سامنے ایک توانائی سے بھرپور بے جھجک اور بے باک شخصیت موجود ہے جسے آپ آسانی سے متاثر نہیں کرسکتے،وہ کوئی دباؤ بھی قبول نہیں کرے گی، اسے متاثر کرنے کے لیے آپ کو کوئی غیر معمولی کارنامہ انجام دینا ہوگا۔
حمل خواتین نہایت پرکشش اور اسمارٹ ہوتی ہیں اور اگر ان کے پیدائشی برتھ چارٹ میں کوئی خرابی نہیں ہے تو وہ ساری زندگی اسمارٹ ہی رہتی ہیں، انھیں خود پر فخر ہوتا ہے جو کسی مرحلے پر غرور اور تکبر کی حد تک جاسکتا ہے،اپنے خاندان کے بارے میں بھی فخریہ انداز اختیار کرتی ہیں، کمزور اور کمتر درجے کی باتوں یا چیزوں کے لیے ان کے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں ہوتا،اسی لیے اپنے شوہر اور بچوں کو بھی توانا اور دبنگ دیکھنا چاہتی ہیں، شاید اسی وجہ سے رقابت اور سماجی مقابلہ آرائی بھی ان میں نمایاں ہوتی ہے، کوئی بھی چیلنج وہ فوری قبول کرتی ہیں، انھیں کبھی چیلنج کرنے کی غلطی نہ کریں، اپنے شوہر کی بھرپور توجہ چاہتی ہیں اور یہ برداشت نہیں کرسکتیں کہ ان کی موجودگی میں وہ کسی اور طرف متوجہ ہو،اپنے دوستوں اور سہیلیوں کے درمیان میں ان کی یہ خواہش یہ ہوگی کہ موضوع گفتگو وہی رہیں، کسی اور کے بارے میں گفتگو وہ زیادہ دیر برداشت نہیں کرسکتیں، وہ ایسے شریک حیات کو پسند کرتی ہیں جو جسمانی اور مالی طور پر مضبوط ہو، انواع و اقسام کے لذیز اور خوش ذائقہ کھانے بھی انھیں متاثر نہیں کرتے، وہ زندہ رہنے کے لیے کھاتی ہیں، کھانے کے لیے زندہ نہیں رہتیں، انھیں سادہ غذا سے رغبت ہوتی ہے اور عام طور پر ایسے مشاغل ان کا شوق ہوسکتے ہیں جو آؤٹ ڈور سرگرمیوں میں نمایاں ہوں، اگر آپ کسی حمل لڑکی کے محبوب یا خاتون کے شوہر ہیں تو آپ کو خیال رکھنا چاہیے کہ انھیں دلچسپ واقعات سنائیں اور گفتگو کا موضوع زیادہ تر ان ہی کی ذات ہو، ان کی خود پرستی آپ کے اسی طرز عمل سے تسکین پاتی ہے، آپ انھیں کبھی شکست دینے کے بارے میں نہ سوچیں کیوں کہ آپ اس کوشش میں ہمیشہ ناکام رہیں گے۔
ایک ماں کے طور پر حمل خواتین نظم و ضبط کا خیال رکھنے والی اور اپنے بچوں کی فوجی انداز میں تربیت کرنے والی ہوتی ہیں، مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ان کے گھر میں کوئی حمل بچہ نمودار ہوجائے پھر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ آئندہ کیا ہوگا؟ کون فاتح ہوگا اور کون مفتوح؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک حمل شریک حیات آپ کی بہت معاون و مددگار ثابت ہوتی ہے،وہ ایسے اوقات میں آپ کے شانہ بشانہ مردانہ وار کردار ادا کرتی نظر آتی ہے جب آپ کی سب امیدیں ختم ہوگئی ہوں اور آپ حوصلہ ہار بیٹھے ہوں لیکن شرط یہی ہے کہ آپ دونوں کے درمیان حقیقی محبت اور رشتہ مضبوط ہو، یاد رکھیے ایک حمل شریک حیات کے ساتھ آپ کو اول دن سے نہایت معتدل انداز اختیار کرنے کی ضرورت ہے، آپ اسے کسی طرح بھی اپنی برتری کا مظاہرہ کرکے اپنا تابع فرمان نہیں بناسکتے،اگر غلبہ و حاکمیت کی جنگ چھڑگئی تو وہ کبھی نہیں رکے گی اور گھر کا امن و سکون غارت ہوسکتا ہے، اسی لیے حمل مرد اور حمل عورت کی جوڑی نامناسب خیال کی جاتی ہے کیوں کہ مشہور ہے ایک چھت کے نیچے ”دو باس“ نہیں ہوسکتے،اسی طرح حمل اور عقرب کی جوڑی بھی اسی مرحلے پر نہایت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
اداکارہ بیٹی ڈیوس کا برج حمل تھا، وہ کہتی ہے ”مڑ کے پیچھے دیکھنے کامطلب یہ ہے کہ آپ اپنی چوکسی کی طرف سے غافل ہوگئے ہیں“
ہومیو پیتھی میں ایک مشہور دوا ”پلاٹینا“ (Platina) ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ یہ برج حمل سے تعلق رکھنے والی خواتین کی نمائندگی کرتی ہے۔
ثور عورت
دائرۂ بروج کا دوسرا برج ثور (Taurus) ہے، حسن و خوب صورتی، توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ زہرہ اس برج پر حکمرانی کرتا ہے، برج ثور ایک ثابت (Fixed) اور عنصر کے اعتبار سے خاکی برج ہے، مادیت یا دوسرے معنوں میں حقیقت پسندی اس کا خاصہ ہے۔
ایک ثور عورت نہایت مستقل مزاج، محنتی،محبت کرنے والی اور اپنی زندگی میں امن و استحکام چاہنے والی ہوتی ہے، وہ نہایت قابل اعتماد، صبروتحمل کی مالک اور ہر صورت میں ثابت قدم رہتی ہے، شازونادر ہی ثور خواتین علیحدگی یا طلاق کے بارے میں سوچتی ہیں، شادی سے پہلے وہ زندگی میں آرام و آسائش کے خواب دیکھتی ہیں، بے شک وہ آرام طلب اور کسی حد تک سست مزاجی کا شکار ہوتی ہیں لیکن اپنی حقیقت پسندی کے سبب اپنا مستقبل بنانے کے لیے سخت محنت اور جدوجہد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹھتیں لیکن ضروری ہے کہ وہ جو کچھ بھی کر رہی ہوں اس میں انھیں مثبت نتائج کی امید ہو، کوئی قدم اٹھانے سے پہلے انھیں یقین ہونا چاہیے کہ وہ جس جگہ قدم رکھیں گی وہ ان کے لیے بہتر اور فائدہ بخش ہوگی ورنہ وہ اپنی جگہ سے ہلنا بھی پسند نہیں کریں گی۔
محبوبہ یا شریک حیات کی صورت میں وہ دل کھول کر آپ کا پیسہ خرچ کراسکتی ہیں اور اس کے باوجود انھیں کوئی کمی محسوس ہوسکتی ہے، انھیں گھر بھی شاندار چاہیے اور کھانا بھی عمدہ اور لذیذ ہونا چاہیے، ضروری ہے کہ خود کو ان کے لیے وقف کردیں۔
فطری طور پر ثور خواتین گھریلو زندگی کی خواہش مند ہوتی ہیں اور ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے بہت سی تکالیف اور پریشانیاں بھی برداشت کرلیتی ہیں،ضد اور اڑیل پن ان کا مخصوص نشان ہے، آپ آسانی سے ان کی رائے کو تبدیل نہیں کرسکتے، اپنے گھر کی تعمیروترقی سے انھیں دلچسپی ہوتی ہے، گھر میں ہر قسم کے آرام و آسائش کا خیال رکھتی ہیں، ایک مہربان اور وفادار بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ وہ بہت خیال رکھنے والی ماں بھی ثابت ہوتی ہیں۔
ثور خواتین عموماً اپنے مخصوص طریقے پر اپنی حکمرانی کا اظہار کرتی ہیں، وہ بہ ظاہر پرسکون، محتاط اور ملنسار معلوم ہوتی ہیں لیکن ان کے اندر رقیبانہ جذبات اور مادی آسائشوں کی شدید خواہش موجود ہوتی ہے، اگرچہ وہ اپنے شوہر کی وفاداری پر شک نہیں کرتیں کیوں کہ وہ خود بھی کبھی اپنی راہ سے نہیں بھٹکتیں لیکن اگر انھیں معلوم ہوجائے کہ شوہر بے وفائی کا مرتکب ہورہا ہے تو ان کا غصہ نہایت شدید ہوسکتا ہے مگر اس کے باوجود بھی وہ شوہر سے علیحدگی کے بارے میں نہیں سوچتیں، وہ اپنے شوہر کو ترقی کے راستے پر گامزن دیکھنا چاہتی ہیں کیوں کہ وہ اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ ہیں کہ شوہر کی ترقی اور خوش حالی ہی میں ان کے لیے آرام و آسائش کا سامان موجود ہے،اس کے بغیر ان کی ضروریات پوری نہیں ہوسکتیں، اگر شوہر کی طرف سے وہ ناامیدی کا شکار ہوں تو خود میدان عمل میں نکل کر اپنے ذرائع آمدن میں اضافہ کرسکتی ہیں کیوں کہ ہر صورت میں انھیں ایک ایسا خوب صورت سجا سجایا گھر چاہیے جس میں عیش و آرام کے تمام لوازمات موجود ہوں اور وہ اپنی خوش اخلاقی اور میزبانی کا بھرپور مظاہرہ کرسکیں۔
عمدہ کھانا ثور مرد کی طرح ثور عورت کی بھی کمزوری ہے لہٰذا ثور عورت کو اپنا کچن بھی شاندار چاہیے اور بیڈ روم بھی، وہ ایک بڑا شاندار اور کشادہ بیڈ بھی چاہتی ہے جس کے ساتھ ایک شاندار باتھ روم اور ڈریسنگ روم بھی موجود ہو لیکن وہ ثور خواتین جو کسی پروفیشن سے منسلک ہوجاتی ہیں انھیں اپنے کچن سے زیادہ کاروباری معاملات سے دلچسپی ہوجاتی ہے۔
ثور عورت کی سب سے نمایاں خوبی یہ ہے کہ وہ شوہر سے دل کی گہرائی سے محبت کرتی ہے، اس کا بڑا خیال رکھتی ہے اور بہت حوصلہ مند ہوتی ہیں، اگر ثور عورت کے انفرادی زائچہ پیدائش میں سیارگان کے منفی اثرات موجود ہوں تو وہ خود سر، ضدی اور شدت پسند ہوسکتی ہے اور بعض صورتوں میں بے راہ روی بھی اختیار کرسکتی ہے، ثور مرد اور عورت کی جوڑی کو معیاری نہیں کہا جاسکتا،اگر دونوں کے درمیان کبھی کوئی بدمزگی پیدا ہوجائے تو دونوں اس انتظار میں صدیاں گزارسکتے ہیں کہ مصالحانہ پہل دوسری جانب سے ہوگی۔
عمدہ کھانوں کی طلب اکثر جب حد سے بڑھتی ہے تو ثور خواتین کی صحت کے معاملات متاثر ہوتے ہیں،خاص طور سے زیادہ عمر میں وہ موٹاپے کی طرف بھی مائل ہوجاتی ہیں، انھیں چاہیے کہ ہمیشہ جسمانی ورزش کا خیال رکھیں۔
ہومیو پیتھک میڈیسن نکس وامیکا (Nuxvomica) برج ثور کے تحت پیدا ہونے والے مردوخواتین کی صحت کے لیے مفید دوا ہے(جاری ہے)