اکتوبر کا چاند گہن اس حوالے سے ایک موثر وقت ہے
عملیات سے دلچسپی رکھنے والے اور اس فن کے اسرار و رموز سے واقف افراد کے لیے سورج اور چاند گرہن کا وقت نہایت قیمتی ہوتا ہے۔ ایسے ہی وقت میں بعض عملیات کی زکات ادا کی جاتی ہے خصوصاً حروف صوامت کی۔ اس سال اکتوبر کے مہینے میں سورج گہن 14 اکتوبر کوہے اور چاند گہن 28,29 اکتوبر کی درمیانی شب میں واقع ہوگا۔ ہمارے نزدیک چاند گہن کا وقت زیادہ موثر ہے کیوں کہ یہ چاند گہن پاکستان میں نظر بھی آئے گا۔
حروف صوامت وہ حروف کہلاتے ہیں جن پر کوئی نکتہ نہیں ہوتا ۔ یہ خاموشی، سکون، استقرار اور انجماد کی خاصیت رکھتے ہیں۔ حروف تہجی میں ان کی تعداد13 ہے۔ہر قسم کی بندش، استحکام اور ٹھہراو کے کام ان سے لیے جاتے ہیں۔
ا ح د ر س ص ط ع ک ل م و ہ
ان حروف کے اعداد ابجد قمری سے543 ہیں۔ ان کی زکات اصغر ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ چاند گہن کے وقت نیم تاریک کمرے میں پاک و صاف باوضو بیٹھ کر پہلے مرکز روحانیات، وجہ کائنات حضور ﷺ کو ایصال ثواب کرکے اجازت طلب ہوں۔ اگر کسی سلسلے میں بیعت ہیں تو اپنے پیرومرشد سے بھی اجازت طلب ہوں۔ (وہ وصال کرچکے ہوں تو ایصال ثواب کرکے، حیات ہوں تو براہ راست اجازت لیں) بعد ازاں سفید کاغذ پر کالی روشنائی سے یا پنسل سے یہ حروف 543 مرتبہ لکھ لیں۔ ( لکھتے ہوئے انھیں ملاکر اس طرح لکھیں۔ احد رسص طعک لموہ)لکھتے ہوئے مکمل خاموشی اختیار کریں اور منہ میں موم کا کوئی چھوٹا سا ٹکڑا رکھ لیں۔ لکھنے کے بعد دو نفل شکرانے کے ادا کریں اور تمام کاغذات کو جن پر یہ حروف لکھے ہیں، کالے کپڑے میں اچھی طرح لپیٹ کر ایک پیکٹ بنالیں۔ پھر خاموشی سے کسی قبرستان میں یا کسی پاک صاف زمین کے ٹکڑے میں دفن کرادیں۔ اس کے بعد کسی کاپی پر روزانہ تیرہ مرتبہ ضرور لکھیں۔ اس طرح اس زکات کا اثر قابو میں رہے گا اور جب ضرورت کے وقت کوئی نقش و طلسم لکھیں گے تو وہ ضرور موثر ہوگا۔
یاد رکھیں، یہ گپ چپ کے حروف ہیں، ان کی زکات کی ادائیگی اور پھر ان کے اعمال میں خاموشی شرط ہے۔ جب یہ کام مکمل ہوجائے تو سمجھ لیں کہ اب آپ ان حروف کے عامل ہوگئے۔ یہ زکات ایک سال تک کے لیے کار آمد ہوگی۔ اگلے سال پھر کسی چاند گہن کے موقع پر دوبارہ زکات ادا کرکے آپ حروف صوامت کے حامل بن سکتے ہیں۔ یہ سلسلہ مسلسل تین سال تک جاری رہے تو زکات اکبر ادا ہوجاتی ہے اور اس کے بعد مزید زکات ادا کرنے کی ضرور نہیں رہتی۔
حروف صوامت سے بے شمار کام لیے جاتے ہیں۔ ان کا دائرہ کار بہت وسیع و عریض ہے۔ تقریباً تمام بندشوں اور روک تھام یاعادت بد وغیرہ چھڑانے کے لیے یہ اکسیر کا درجہ رکھتے ہیں۔ عموماً چوبیس گھنٹے میں یا زیادہ سے زیادہ 13 دن میںان کا اثر ظاہر ہوجاتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ عمل قواعد و ضوابط کے مطابق کیا گیا ہو۔
حروف صوامت سے کام لینے کا طریقہ
ہم نے یہ وضاحت پہلے ہی کردی تھی کہ حروف صوامت کی زکات ادا کرنے کا طریقہ صرف ان لوگوں کے لیے دیا جارہا ہے جو عملیات کا شوق رکھتے ہوں، دوسروں کے کام کرنا چاہتے ہوں اور خدمت خلق کا جذبہ رکھتے ہوں۔ روحانی علوم کے حصول سے انھیں دلچسپی ہو۔ عام لوگ جو اس طرح کی روحانی دلچسپی نہیں رکھتے ان کے لیے اس زکات کی ادائیگی ضروری نہیںہے لیکن دیکھنے میں یہ آیا کہ عام لوگ بھی اس طرف متوجہ ہوگئے اور صرف اپنی ذاتی ضروریات اور مسائل کے حل کے لیے حروف صوامت کی زکات ادا کردی۔ ایسے افراد سے گزارش ہے کہ پہلے مضمون کو غور سے پڑھ لیا کریں۔ جب بات مکمل طور پر سمجھ میں آجائے اور آپ کے لیے مناسب اور موافق بھی ہو تب اس پر عمل کریں۔ یہ کوئی عام قسم کا وظیفہ یا عمل نہیں ہے، یہ ایک زبردست قوت کے حصول کا معاملہ ہے جو لوگ اسے حاصل کرلیتے ہیں ، وہ بڑے بڑے ناممکن کام کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیتے ہیں لیکن اس راستے میں شرط اول نیک نیتی، جذبہ خدمت خلق اور اپنی ذہنی و علمی تربیت ہے۔ ان شرائط کو پورا کیے بغیر ایسی صلاحیت پیدا نہیں ہوتی، ایسی طاقت حاصل نہیں ہوتی۔ لوگ ان راستوں پر عمر بھر دوڑتے رہتے ہیں مگر سوائے ناکامی اور نامرادی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور یاد رکھیں وہ لوگ بھی عموماً ناکامی کا منہ دیکھتے ہیں بلکہ نقصان اٹھاتے ہیں جو صرف اپنی ذاتی غرض و غائیت کے لیے عامل بننا چاہتے ہیں۔ اس طاقت کے حصول کے لیے وہ لوگ موزوں ہیں جو خدمت خلق کا جذبہ رکھتے ہوں، اپنی خواہشات کے غلام نہ ہوں، صابر و شاکر ہوں ، متحمل مزاج ہوں، چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصے میں نہ آجائیں ورنہ نقصان اٹھائیں گے۔
گذشتہ تقریباً 30,35 سال سے ہم خواتین کے مسائل کا مطالعہ اور مشاہدہ کر رہے ہیں اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں درحقیقت یہ مخلوق بے حد مظلوم اور مجبور ہے۔ یہاں ہم اس کی وجوہات پر گفتگو کرکے کسی نئی بحث میں نہیں الجھنا چاہتے۔ ہم نے اپنے طور پر اس صورت حال کا جائزہ لے کر یہ فیصلہ کیا کہ اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو وہ طریقے حتی الامکان سمجھاتے رہیں جو روز مرہ زندگی کے مسائل سے نمٹنے میں کار آمد ہوں مگر ہمیں افسوس کے ساتھ یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ وہ اس طرف زیادہ توجہ نہیں دیتیں۔ سب کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ مسئلے کا کوئی تیار حل دستیاب ہوجائے جو فوری طور پر چشم زون میں ان کے مسائل حل کردے اور مسائل بھی ایسے جو برسوں کے پیدا کردہ ہیں۔ یہ سوچ قانون فطرت کے خلاف ہے۔ برسوں کے پیدہ شدہ مسائل یک لخت ختم نہیں ہوسکتے۔ معجزے اور کرامات کا یہ دور نہیں اور معجزے و کرامات کے متلاشی یہ نکتہ بھی ذہن میں رکھیں کہ معجزات و کرامات کا ظہور اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے مخصوص ہے، عام انسانوں کے مسائل کا حل اور جائز خواہشات کی تکمیل کا عمل اپنے مخصوص فطری طریقہ کار کے مطابق ہی جاری رہتا ہے اور اس عمل پر ہماری ذاتی اچھائیوں اور برائیوں کا اثر ہونا بھی لازمی ہے۔ ہماری خوبیوں اور خامیوں کو بھی اس سلسلے میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس عمل میں تیزی اور بہتری لانے کے لیے جہاں ہم مادی طور پر کوشش کرتے ہیں وہیں روحانی امداد بھی حاصل کی جاتی ہے۔
آئیے حروف صوامت سے روحانی مدد کا طریقہ سمجھ لیں۔ ماہرین علم الحروف نے حروف کی جو قسمیں بیان کی ہیں، وہ یہ ہیں۔ حروف نورانی، حروف ظلمانی، حروف ناطق، حروف صوامت، حروف شفایا حروف علت وغیرہ۔
حروف صوامت سے روک تھام اور بندش کے کام لیے جاتے ہیں۔ مثلاً کسی کو کسی بری عادت یا حرکت سے روکنا، بھاگنے والے کو روکنا، دشمنی ختم کرنا، دو افراد کے درمیان محبت پیدا کرنا، مخالفت کرنے والے کی زبان بند کرنا، غصے کی عادت باندھنا، مارپیٹ، گالی گلوچ کی عادت باندھنا، شراب یا کوئی اور نشہ کرنے کی عادت باندھنا، چوری، جوا وغیرہ کی بری عادت سے روکنا، ناجائز تعلق باندھنا وغیرہ۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار بندش کے کام ان حروف سے لیے جاتے ہیں، ذہانت شرط ہے، طریقے کے بنیادی اصولوں کو سمجھ کر ذہانت سے کام لیا جائے تو بہت بڑے بڑے کام ان حروف کی مدد سے ممکن ہیں۔
ماہرین علم جفر کہتے ہیں کہ انسانی ضروریات کا ایک چوتھائی حصہ ان حروف کی مدد سے پورا کیاجاسکتا ہے۔ ان خوبیوں کے ساتھ اس کام میں تخریب کا پہلو بھی موجود ہے یعنی وقتی جذبات اور اشتعال کے عالم میں یا کسی کی جھوٹی سچی کہانی سے متاثر ہوکر کسی کے خلاف کام کرنا ناجائز کے زمرے میں آئے گا اور جو ایسا کرے گا وہ خود بھی نقصان اٹھائے گا اور بالآخر اپنی قوت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا۔ لہٰذا ہم واضح الفاظ میں تنبیہ کر رہے ہیں کہ جو لوگ حروف صوامت کی زکات ادا کرچکے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں اور آئندہ اس کی مدد سے کام لینا چاہتے ہیں وہ سخت ضبط و برداشت کو اپنا شعار بنائیں، صرف انتہائی ضرورت کے تحت اور جائز کاموں میں ہی حروف صوامت کے اعمال کی طرف متوجہ ہوں۔
چاند یا سورج گہن
عام طور سے لوگ کسی بھی گہن میں زکات ادا کرلیتے ہیں جو ایک نامناسب عمل ہے۔ خیال رہے کہ حروف صوامت کے اعداد 543 ابجد قمری سے لیے گئے ہیں لہٰذا ان حروف کی زکات بھی قمری گہن میں دینا افضل ہے۔ ہاں اگر حروف صوامت کے اعداد ابجد شمسی سے لیے جائیں تو پھر زکات بھی سورج گہن میں ادا کی جائے لیکن وہ بہت سخت اور مشکل کام ہے اس کے لیے خصوصی تربیت اور علم جفر سے بھرپور واقفیت ضروری ہے۔ اس میں شک نہیں کہ شمسی طریق کار زیادہ زود اثر ہے لیکن اس کے لیے دنیا داری سے کنارہ کرنا بھی ضروری ہوگا۔
حروف صوامت کے اعمال ہمیشہ قمر در عقرب میں یا گہن کے اوقات میں کرنا زیادہ موثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سیارگان کے نظرات بد میں بھی ان کے طلسم و نقوش لکھے جاسکتے ہیں لیکن اس کے لیے آپ کا علم نجوم سے تھوڑا بہت واقف ہونا ضروری ہے ۔ جو لوگ زیادہ ضرورت مند ہوں اور پبلک میں باقاعدہ اس طرح کے کام کرنے کے شوقین ہوں انھیں چاہیے کہ علم نجوم سے اپنی واقفیت بڑھائیں۔ عام افراد کے لیے قمر در عقرب اور چاند کی پندرہ تاریخ سے آخری تاریخوں کے ہفتہ، منگل اور بدھ کے دن مناسب ہیں۔ ان دنوں میں دوپہر کی ساعت جو عموماً ایک سے دو بجے تک ہوتی ہے، طلسم یا نقش لکھنے کے لیے مناسب ہوگی۔
اگر کسی بھاگنے والے کو روکنا مقصود ہے، یا دو افراد کے درمیان طلاق کو روکنا مقصود ہے یا کسی جگہ، زمین، مکان یا دکان پر اپنا قبضہ مضبوط کرنا مقصود ہے تو ہفتے کے دن کا انتخاب کریں۔ اگر دشمنی کو روکنا چاہتے ہیں، نفرت کو ختم کرنا ہے، محبت کے لیے خواب بندی کرنا ہے تو منگل کا دن لیں اور اگر زبان بندی، بے ہودہ گوئی بحث و تکرار کو روکنا ہے تو بدھ کا دن لیں۔ اب ایک مثال کے ذریعے پورا عمل سمجھ لیں۔
سب سے پہلے اپنے مقصد کے مطابق ایک جملہ لکھیں جس سے آپ کا مقصد واضح ہوجائے۔ مثلاً آپ چاہتے ہیں کہ سر کے درد کو روکیں تو جملہ یہ ہوگا۔
میں نے باندھا سردرد، سردرد نہ ہو
ماہرین جفر عموماً فارسی اور عربی کے جملے لکھتے ہیں اور ” میں نے باندھا“ کے لیے فارسی لفظ ” بستم“ استعمال کرتے ہیں۔ فارسی اور عربی زبان کے استعمال سے جملہ مختصر اور جامع بن جاتا ہے اور زیادہ زود اثر ٹھہرتا ہے لیکن وہ لوگ جو فارسی اور عربی سے واقف نہیں ، اردو میں بھی جملہ بناسکتے ہیں۔ فارسی اور عربی کی بندشوں کے کچھ جملے ہم یہاں لکھ رہے ہیں جو حضرت کاش البرنیؒ صاحب کے ترتیب دیے ہوئے ہیں۔ ان جملوں کو اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ اکثر خواتین و حضرات ممکن ہے اردو میں بھی درست جملہ مقصد کے مطابق نہ بناسکیں۔
بستم قدم فلاں بسوئے خانہ فلاں تانتواند رسد( کسی کے ہاں جانے سے روکنے کے لیے) ہم نے اختصار کی وجہ سے صرف ” فلاں“ لکھنے پر اکتفا کیا ہے جب آپ سطر لکھیں تو فلاں کی جگہ پورا نام مع والدہ لکھیں۔ ” بستم قدم فلاں“ یعنی میں نے باندھے قدم فلاں بن فلاں کے یہاں اس کا نام مع والدہ لکھیں گے جسے روکنا مقصود ہے۔ پھر ”بسوئے خانہ فلاں“ فلاں کے گھر کی طرف۔ اب جس کے گھر جانے سے روکنا ہے اس کا نام مع والدہ لکھیں گے۔ آخری الفاظ کا مطلب ہے ”تاکہ جا نہ سکے۔“ ان جملوں میں اثبات و نفی ضروری ہے۔ پہلے مقصد متعین ہوگا جو اثبات میں ہوگا پھر اس کی نفی کی جائے گی۔ اب دوسرے مقاصد کے لیے جملے دیکھیے۔
بستم رغبت دل فلاں در محبت فلاں تا محبت نہ شود(محبت کو روکنا، دو دلوں کے درمیان)
بستم قدم دریں مکاں فلاں بیرون قرار نہ یا بد( گھر سے باہر رہنے والے کے قدم باندھنے کے لیے )
(بستم زباں فلاں در غرض و حق فلاں کبھی خلاف نہ بولے (زبان بندی کے لیے
بستم عادت شراب نوشی فلاں، ترک شراب ابداً (شراب نوشی کی عادت باندھنے کے لیے) ۔ اس سطر میں شراب نوشی کی جگہ کسی اور نشے کی عادت ہو تو اسے شامل کیا جاسکتا ہے۔
بستم طلاق مابین فلاں و بین فلاں طلاق واقع نہ شودا بدا (طلاق سے روکنے کے لیے)
(بستم زبان و دست فلاں فی حق فلاں صم بکم عمی فھم لا یرجعون ( مارنے اور گالی دینے کی عادت
(بستم ملازمت فلاں در دفتر فلاں، نہ تبدیل دفتر نہ عہدہ (ملازمت یا تبدیلی عہدہ کو روکنے کے لیے
بستم دست دزدی فلاں اراً داً عاد تاً عمداًفعلا دزدی نہ تواند کرد (چوری کی عادت باندھنے کے لیے)
عقد الاتعلق عاشقی فلاں و بین فلاں لا تنزلی ( تعلق عشق و عاشقی کو روکنے کے لیے)
عقد الزنا مابین فلاں و بین فلاں لاتنزلی ابداً (ناجائز تعلق کو باندھنے کے لیے)
یہ چند سطور مختلف مقاصد کے لیے لکھ دی ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار مقاصد کے لیے اسی طرح اردو میں بھی سطریں لکھی جاسکتی ہیں۔
اب طریقہ یہ ہے کہ مقصد کی سطر کے تمام حروف الگ الگ کرکے ایک نئی سطر میں لکھ لیں۔ مثلاً سطر یہ ہے ۔” بستم درد سر، درد نہ ہو “ تو الگ الگ حروف میں یوں لکھیں۔
ب س ت م د ر د س ر د ر د ن ہ ہ و
ان الگ الگ حروف کے نیچے حروف صوامت لکھیں پھر ایک حروف حروف صوامت کا لیں اور ایک اوپر کی سطر مقصد کا۔ اس طرح دونوں سطروں کو باہم ملا کر ایک تیسری نئی سطر بنالیں پھر تمام حروف کی گنتی کریں۔ اگر تمام حروف کی تعداد جفت ہو تو چار چار حروف لے کر لفظ بنالیں اور تعداد طاق ہو تو پانچ پانچ حروف لے کر لفظ بنائیں۔ مثال اس کی یہ ہے۔
مقصد کے حروف : ب س ت م د ر د س ر د ر د ن ہ ہ و
حروف صوامت: ا ح د ر س ص ط ع ک ل م و ہ
اگر مقصد کی سطر طویل ہو تو حروف صوامت دوبار ابتدا سے لکھنے شروع کردیں جس طرح مثال میں اوپر لکھے گئے ہیں۔ اب انہیں امتزاج دیا یعنی آپس میں ملایا تو تیسری نئی سطر یہ بنی۔
ا ب ح س د ت ر م س د ص ر ط د ع س ک ر ل د م ر و د ہ ن ا ہ ح ہ د و۔
16 حروف مقصد کی سطر کے تھے اور سولہ حروف صوامت کل تعداد 32 ہوئی جو جفت ہے لہٰذا چار چار حروف کے لفظ بنائیں گے جو یہ ہوں گے یعنی ہر چار حروف کو ملا کر لکھیں گے تو ایک طلسمی لفظ بنے گا۔
پہلے چار حروف ا ب ح س کو ملا کر لکھا تو لفظ ”ابحس“ بنا اس کے بعد د ت ر م کو لیا تو لفظ ”دترم“ ہوا۔ اسی طرح لفظ بنائیں۔ اس عمل کے طلسمی لفظ یہ ہےں۔
ابحس۔ دترم۔ سدمر۔ طہ عس۔ کرلد۔ مرود۔ ھناہ۔ حھدو۔
بتیس حروف سے آٹھ لفظ تیار ہوئے۔ یہ تمام کام پہلے سے تیار کرکے رکھ لینا چاہیے ا ور پھر قمر در عقرب یا دیگر مخصوص اوقات میں ان الفاظ کو کالی یا نیلی روشنائی سے کاغذ پر لکھ کر موکل حروف صوامت کا نام لکھ کر یہ جو یہ ہے ” یا حراکیل“ تعویذ بناکر کالے یا نیلے کاغذ یا کپڑے میں لپیٹ کر کسی بھاری چیز کے نیچے دبادیں تاکہ اس پر وزن رہے۔اگر مطلوب یعنی فریق ثانی جس کے لیے عمل کیاجارہا ہے اس کا استعمال شدہ کوئی کپڑا دستیاب ہو تو اسے تعویذ پر لپیٹ دیں۔ حروف صوامت کی زکات ادا کرنا ہو یا بعد از زکات بندش کے نقوش تیار کرنے ہوں تو 2 کلو چاول اور 2 کلو چینی تین بار اپنے سر پر وار کر پاس رکھ لیں ۔عمل کے فارغ ہونے کے بعد صدقے کی چینی اور چاول چیونٹیوں یا دیگر حشرات الارض کو ڈال دیں۔
بس اسی قدر کام کرنا ہوگا۔ اس کی تاثیر بہت جلد ظاہر ہوتی ہے۔ اگر درست عمل تیار کیا ہے اور عامل کی قوت بھی بھرپور ہے تو صرف چوبیس گھنٹے میں اثر ظاہر ہوجاتا ہے ورنہ کچھ تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔ اگر اثر ظاہر نہ ہو تو اپنے کام کو چیک کریں کہ کہاں غلطی ہوئی ہے بصورت دیگر دوبارہ کریں۔ سہ بارہ کریں۔ ضرور کامیابی ہوگی۔ انشاءاللہ! نئی نئی جن لوگوں نے زکات دی ہے انھیں عموماً ابتدا میں کچھ ناکامیاں ہوتی ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اثر پذیری میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔