گزشتہ دنوں ملک اور بیرون ملک سے یہ سوال ہمارے قارئین کی اکثریت نے کیا ہے کہ آخر سیارہ زحل کی ساڑھی ستی یا ”ڈھیا“ کی اصطلاح کا اصل مفہوم کیا ہے؟ یہ کس طرح زندگی میں آتی ہے اور کیا ہر انسان کو زندگی میں اس مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے اور کتنی بار زندگی میں یہ پریشان کن وقت آتا ہے۔ براہ کرم اس مسئلے پر تفصیل سے روشنی ڈالیں۔
سیارہ زحل ہماری کائنات کا ایک اہم سیارہ ہے اور ایسٹرولوجی میں اس کی حیثیت و پوزیشن کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ علم نجوم کی تحقیقات کے مطابق یہ سیارہ کائناتی نظم و ضبط، صبروبرداشت اور محنت و مشقت سے متعلق ہے بالکل اسی طرح انسانی زندگی میں بھی اس کا عمل دخل، نظم و ضبط سے ہی ہے۔ جس انسان کی زندگی میں نظم و ضبط اور فطری اصول و قواعد کا فقدان ہوتا ہے، یہ سیارہ اس کا خصوصی طور پر دشمن ہے اور جب ایسا شخص اپنی زندگی کے مخصوص نظام الاوقات کے مطابق سیارہ زحل کی گرفت میں آتا ہے تو اس کی ساری اکڑ فوں نکل جاتی ہے اور اسے معلوم ہوتا ہے کہ زندگی کی حقیقتیں ویسی نہیں ہیں جیسی وہ اب تک سمجھتا رہا ہے یا یہ کہ زندگی اتنی حسین و رنگین نہیں ہے جتنی وہ سمجھتا رہا ہے۔ سیارہ زحل کی یہ گرفت کسی بھی انسان کی زندگی میں دو بار لازمی طور پر محسوس کی جا سکتی ہے اور اگر کوئی شخص زیادہ طویل العمر ہو تو تیسری باربھی وہ سیارہ زحل کے اس سائیکل سے گزرتا ہے۔
سیارہ زحل دائرہ بروج میں دسویں برج جدی (Capricorn) کا مالک اور قدیم علم نجوم کے مطابق گیارہویں برج دلو (Aqurius) کا بھی مالک ہے البتہ اب علم نجوم کی جدید تحقیقات کے مطابق برج دلو کو سیارہ یورینس کے ماتحت کر دیا گیا ہے لیکن ایسٹرولوجی کے ایسٹرن اسکول آف تھاٹ کے تحت برج دلو کے حاکم کی حیثیت سے سیارہ زحل ہی کو اہمیت دی جاتی ہے۔
سیارہ زحل چونکہ برج جدی کا متفقہ علیہ حاکم ہے جس کا عنصر مٹی ہے لہٰذا یہ زندگی کے مادی پہلوﺅں اور انسان کی عملی قوتوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس حوالے سے انسان کو فطرت کے بنیادی اصولوں کا پابند بناتا ہے۔ پابندی بذات خود انسان کے لیے ایک ناگوار اور ناپسندیدہ چیز ہے جسے وہ خوش دلی سے قبول نہیں کرتا اور شاید یہی وجہ ہے کہ زحل کے زیر اثر آئے ہوئے افراد اگر اپنے مزاج اور کردار میں بہت زیادہ آزادی پسند ہوں تو وہ زیادہ سختی اور پریشانی محسوس کرتے ہیں جب کہ اس کے برعکس وہ لوگ جو اپنے مزاج اور فطرت میں مستقل مزاج اور ڈیوٹی فل ہوں یعنی پابندیوں کی قدر و قیمت کو سمجھنے والے ہوں وہ سیارہ زحل کی سخت گیری سے زیادہ پریشان نہیں ہوتے۔
زحل کی ساڑھ ستی کی اصطلاح علم نجوم کے ایسٹرن اسکول آف تھاٹ یعنی ویدک سسٹم سے آئی ہے، یونانی یا ویسٹرن سسٹم میں بھی سیارہ زحل کی سختی اور پابندیوں کو تسلیم کیا جاتا ہے مگر دونوں مکتبہ ہائے فکر کے درمیان ایک اختلافی نکتہ موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ زحل کی ساڑھ ستی، نحوست یا سختی کا عرصہ ایسٹرن علم نجوم والے سیارہ قمر کو بنیاد بنا کر مقرر کرتے ہیں جب کہ ویسٹرن سٹم کے تحت سیارہ شمس کو مرکز بنایا جاتا ہے، اس کی آسان تشریح یہ ہے۔
ویسٹرن سسٹم میں سن سائن یعنی کسی شخص کی پیدائش کے وقت سورج جس برج میںتھا اسے مرکز مان کر سیارہ زحل کی موجودہ پوزیشن دیکھی جاتی ہے مثلاً اگر آپ کا سن سائن جدی (Capricorn) یا دلو (Aquarius) ہے تو آج کل آپ سیارہ زحل کی سختی سے گزر رہے ہیں کیوں کہ زحل گزشتہ سالوں سے پہلے قوس اور اب آج کل برج جدی سے گزر رہا ہے۔ اس سلسلے میں بنیادی اصول یہ ہے کہ جب زحل آپ کے زائچے میں آپ کے شمسی برج یعنی سن سائن سے ایک برج پہلے آجاتا ہے تو ساڑھ ستی شروع ہو جاتی ہے اور پھر یہ ساڑھے سات سال تک جاری رہتی ہے۔ ساڑھ ستی کا مطلب ساڑھے سات سالہ نحوست کا دور، بالکل اسی طرح ایسٹرن سسٹم میں سیارہ قمر کو مرکز بنایا جاتا ہے۔ زحل جب مون سائن یعنی جنم راشی سے ایک برج پہلے قیام کرتا ہے تو ساڑھ ستی شروع ہو جاتی ہے اور اس قیام سے آئندہ ساڑھے سات سال تک زحل کی یہ نحوست کا دور جاری رہتا ہے۔ گویا وہ لوگ جن کے پیدائشی زائچے میں جنم راشی یا مون سائن جدی یا دلو ہے وہ آج کل زحل کی ساڑھ ستی سے گزر رہے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ زحل کی سختی کاجائزہ لینے کے لیے کس اسکول آف تھاٹ کی بات مانی جائے اور کسے نظر انداز کیا جائے،اس حوالے سے قدیم اور جدید ایسٹرولوجی میں نمایاں اختلاف موجود ہے، قدیم نظریات کے مطابق تو سیارہ زحل کو ایک مستقل منحوس اور ظالم سیارے کے طور پر لیا جاتا ہے، جب کہ جدید ایسٹرولوجی اس نظریے کو قبول نہیں کرتی، جدید ایسٹرولوجی کے مطابق دائرئہ بروج کے صرف تین برج ایسے ہیں جن پر ساڑھ ستی کا نظریہ اثر انداز ہوتا ہے، اول سرطان پھر سنبلہ اور حوت ، باقی کسی بھی برج سے تعلق رکھنے والے افراد پر ساڑھ ستی کا روایتی نظریہ لاگو نہیں ہوتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ باقی بروج کے لیے سیارہ زحل سعد اثر کا حامل سمجھا جاتا ہے، مثلاً برج جدی یا دلو کا حاکم ہی سیارہ زحل ہے، وہ اپنے ہی برج سے تعلق رکھنے والوں کے لیے سخت گیری یا کسی مخالف اثر کا اظہار کیوں کرے گا، بنیادی اصول یہ ہے کہ کسی بھی زائچے کے 6,8,12 گھروں کا حقیقی مالک اگر سیارہ زحل ہوگا تو لازمی طور پر اسے ایسے برجوں کے لیے دشمن یا مخالف سیارہ سمجھا جائے گا، دوسری صورت میں اسے دوست ، موافق یا سعد ہی تصور کیا جائے گا، برج سرطان ، سنبلہ اور حوت میں زحل 6,8,12 گھروں کا حقیقی مالک ہے یاد رہے کہ یہ تین گھر زائچے کے فعلی منحوس خیال کیے جاتے ہیں اور ان سے منسوب سیارے دشمن قرار دیے جاتے ہیں لہٰذا ہر شخص پر سیارہ زحل کی ساڑھ ستی کا فتوی لگانا غلط ہے،آج کل اکثر منجمین یہ غلطی کرتے ہیں،یہی اصول ”ڈھیّا“ کے لیے بھی ہے یعنی جب سیارہ زحل زائچے میں قمر سے چوتھے گھر میں قیام کرتا ہے۔
یہ سخت گیری کب کس نوعیت کی ہوگی اور اس کے انسانی زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اس کے بارے میں ایک درست تجزیہ تو کسی شخص کے انفرادی برتھ چارٹ کو مدنظر رکھ کر ہی کیا جا سکتا ہے لیکن عمومی طور پر ساڑھے سات کا یہ منحوس دور کس قسم کے حالات سے دوچار کرتا ہے اس کا اندازہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں کیا جا سکتا ہے۔
جب سیارہ زحل کسی شخص کے مون چارٹ میں 12 ویں گھر میں داخل ہوتا ہے اور اپنا ناقص اثر شروع کرتا ہے تو اس اثر کو ہم تین حصوں میں تقسیم کر کے دیکھ سکتے ہیں۔ چونکہ زحل ایک برج (Sign) یا راشی میں ڈھائی سال قیام کرتا ہے لہٰذا ساڑھ ستی کا ساڑھے سات سالہ پیریڈ ڈھائی ڈھائی سال کے تین مختلف اثر رکھنے والے پیریڈز پر مشتمل ہوتا ہے۔ پہلے پیریڈ میں جب زحل مون سائن یا سن سائن سے ایک برج پہلے یعنی بارہویں گھر میں ہوتا ہے تو یہ ڈھائی سالہ دور انسان کو غفلت کا شکار بناتا ہے اور انسان ایسے اقدامات اور فیصلے کرتا ہے یا ایسی دلچسپیوں اور سرگرمیوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے جو بہرحال مستقبل میں نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں ۔ اوور کانفیڈنس، آرام طلبی، غلط اندازے اور قیاسات، اپنے پرائے اور اچھے برے کی تمیز کا فقدان، قرض، بیماری وغیرہ اس عرصے میں پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔ دوسرا دور اس وقت شروع ہوتا ہے جب زحل اس برج یا راشی میں آجاتا ہے جہاں پیدائش کے وقت سن یامون موجود تھے۔اس دور میں انسان کو یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ خطرات میں گھر چکا ہے اور اس کے ماضی میں کئے گئے فیصلے یا اقدامات درست نہیں تھے۔ جن کے نتیجے میں وہ ایک ایسی صورت حال میں پھنس چکا ہے جس سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ یہیں سے ڈپریشن کی ابتدا ہوتی ہے اور حوصلہ اور ہمت جواب دینے لگتی ہے۔ کاہلی، سستی اور بے زاری عروج پر پہنچنے لگتی ہے۔ اس کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کیا کرے اور کیا نہ کرے۔ اس موقع پر اگر درست رہنمائی اور درست فیصلے نہ کئے جائیں اور صبر و ضبط کے ساتھ شدید محنت اور ہمت اور استقامت سے کام نہ لیا جائے تو صورت حال اور بھی بدتر اور پے چیدہ ہوتی چلی جاتی ہے۔
زحل کی ساڑھی ستی کا تیسرا دور اس وقت شروع ہوتا ہے جب زحل سن یا مون سائن سے نکل کر اگلے برج یعنی خانہ دوئم میں داخل ہوتا ہے۔ خانہ دوئم چونکہ مالی امور اور آمدن سے متعلق ہے لہٰذا اس دور میں مالی پریشانیاں بے حد بڑھ جاتی ہیں۔ ذرائع آمدن محدود ہو کر رہ جاتے ہیں اگر انسان بیروزگار ہو تو نئی جاب ملنا مشکل ہوتی ہے۔ ملازمت میں ہو یا کاروبار کر رہا ہو تو آمدن محدود ہو جاتی ہے۔ پیسہ پیدا کرنے کے لئے سخت محنت اور جدوجہد کرنا پڑتی ہے لیکن پھر بھی محنت کا پورا صلہ نہیں ملتا۔ کہیں سے ادھار یا قرض ملنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ اس دور میں اکثر بڑے بڑے کاروباری لوگ عرش سے فرش پر آجاتتے ہیں۔ ملازمت میں ترقی رک جاتی ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ ساڑھ ستی کے یہ تینوں دور عموماً انسان کو توڑ کر ڈال دیتے ہیں۔ خاندان بکھر جاتے ہیں۔ ادارے تباہ ہو جاتے ہیں۔ ملک بدحالی اور تباہی کا شکار ہوتے ہیں،امید ہے کہ اس قدر وضاحت کافی ہوگی ، واقعہ یہ ہے کہ ہر پریشان حال یا مصیبت زدہ شخص پر زحل کی ساڑھ ستی کا نظریہ درست نہیں ہوتا، کسی شخص کے انفرادی زائچے ہی سے اس کی پریشانیوں کا اصل سبب معلوم ہوسکتا ہے اور ضروری نہیں ہے کہ وہ سیارہ زحل سے متاثر ہو، اس کی کوئی اور وجہ بھی ہوسکتی ہے جس کا اندازہ اس کے درست برتھ چارٹ کی روشنی میں ہی لگایا جاسکتا ہے لہٰذا صرف سن سائن کو بنیاد بناکر کسی کے بارے میں بھی کوئی حتمی بات کہنا غلط ہوگا۔
پسند کی شادی میں رکاوٹ
شادی فی زمانہ ہر گھر کا نہایت اہم اور تکلیف دہ مسئلہ بن گئی ہے خصوصاً لڑکیوں اور ان کے ماں باپ کے لئے۔ مناسب رشتے آسانی سے دستیاب نہیں ہوتے چنانچہ یہ مسئلہ تقریباً ہر گھر میں ہے، کوئی نہ کوئی گمبھیر صورت اختیار کر لیتا ہے اور جب لڑکیوں کی شادی میں تاخیر ہو رہی ہو تو کسی کی پسندیدگی کی نظر یا دو میٹھے ہمدردی کے بول امید کی کرن روشن کر دیتے ہیں۔ ہمارا تجربہ اور مشاہدہ یہ ہے کہ لڑکیوں کی اکثریت سادہ، معصوم اور نرم دل ہوتی ہے۔ ہر نرمی سے بات کرنے والے کو اپنا ہمدرد، خیر خواہ سمجھ بیٹھتی ہےں، پیار محبت جتانے والے لڑکوں کی باتوں اور وعدوں پر انہیں بہت جلد اعتبار آجاتا ہے، ایسی صورت میں اگر گھر والے سمجھائیں بجھائیں تو اس کا الٹا اثر ہوتا ہے۔ آیئے پہلے ایک خط سے کچھ اقتباسات ملاحظہ کیجئے۔
کے، آر لکھتی ہیں۔ ”میں ایک لڑکے کو پسند کرتی ہوں لیکن میری شادی اس سے نہیںہو پا رہی ہے۔ کیا میری شادی اس سے ہو جائے گی یا نہیں؟ اگر ہو گی تو کب تک؟ میں بہت پریشان رہتی ہوں۔ آپ بتائیں کیا میرے ستارے گردش میںہیں؟ میرے اچھے دن کب شروع ہوں گے؟ میری شادی اپنوں میں ہو گی یا میری پسند کے لڑکے سے؟ شادی شدہ زندگی کیسی گزرے گی؟“
جواب:۔ عزیزم! تم بہت اچھی اور بہت پیاری بیٹی ہو، ذہین بھی ہو، سلیقہ مند بھی ہو، لیکن فطرتاً نادان اور ناسمجھ ہو۔ تہمارے دل میں دنیا بھر کی ہمدردی موجود ہے۔ تمہارا اس لڑکے کا کوئی جوڑ نہیں ہے۔ وہ اپنے مزاج اور فطرت کے اعتبار سے نہایت غیر ذمہ دار اور بہت ہی خود غرضانہ سوچ رکھنے والا ہے۔ آپ دونوں کے مزاجوںمیں بھی زمین اور آسمان کا فرق ہے۔ تمہارا برج میزان ہوائی عنصر رکھتا ہے جب کہ اس کا خاکی۔ مٹی اور ہوا میں دشمنی ہے۔ اصول فطرت کے مطابق مٹی کی کثرت ہوا کو دھندلا اور کثیف بنا دیتی ہے جب کہ ہوا کی شدت مٹی کو اڑا کر رکھ دیتی ہے۔ ابھی تو ازدواجی زندگی کی حقیقتیں سامنے نہیں آئی ہیں اور آپ دونوں چونکہ زبانی کلامی مراحل میں ایک دوسرے کو پیار کی لوریاں دے رہے ہیں لیکن شادی کے بعد محبت کا بھوت اس وقت اتر جائے گا جب تم جیسی نازک مزاج لڑکی اس کے رنگ ڈھنگ دیکھے گی، زندگی کی ضرورتیں محض سہانے خواب دیکھنے سے پوری نہیں ہوتیں۔ پیٹ کی آگ محبت کی بارش سے نہیں بجھائی جا سکتی لہٰذا ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اس رشتے کے لیے خود کو پریشان اور ہلکان نہ کرو۔ تقریباً دو سال سے قمری برج سنبلہ والے سیارہ زحل کے سائے میں آ چکے ہیں۔ تمہارا قمری برج سنبلہ ہے۔ اس حساب سے سیارہ زحل قمری برج سے چوتھے گھر میں ہے ، یقیناً کسی خراب وقت میں تم نے یہ تعلق جوڑ لیا ہے جو وہ اس وقت ٹوٹ جائے گا جب زحل اس گھر سے رخصت ہو گا پھر یقیناً تمہیں اپنی غلطی کا احساس ہو گا۔ اس عرصے میں کسی اور جگہ بھی اگر گھر والے شادی کے لیے کہہ رہے ہوں تو اس کی بھی تاریخ پیدائش دیکھ لی جائے کہ وہ تم سے موافقت رکھتا ہے یا نہیں کیوں کہ خود تمہارا زائچہ تمہارے شوہر کے حوالے سے کوئی بہت خوش کن بات نہیں بتا رہا۔
تمہاری شادی میں تاخیر بھی اس وجہ سے ہو رہی ہے کہ اول تو پیدائش کے زائچے میں سیارہ زہرہ کو کیتو متاثر کر رہا ہے اور دوم یہ کہ حالیہ زائچہ میں زحل قمر سے چوتھے میں بیٹھا ہے۔ بہرحال آئندہ سال جنوری میں زحل یہاں سے ہٹ جائے گا تو انشاءاﷲ آئندہ سال کے آخر میں شادی متوقع ہے۔ زیادہ پریشان نہ ہوں اور اس محبت کو دل کا روگ نہ بناﺅ۔ تم ایسی لڑکی نہیں ہو جو کوئی بڑا روگ پالے جیسے ہی حقیقت کی آنکھیں کھلیں گی تمہیں سنبھلنے میں دیر نہیں لگے گی، بہتر ہوگا کہ اوپل یا سفید پکھراج کا نگینہ دائیں ہاتھ کی رنگ فنگر میں پہن لو۔