غیر متوقع حالات و واقعات ، انکشافات و ایجادات کا آغاز
سیارہ یورینس دائرئہ بروج کا ایک چکر 84 سال میں مکمل کرتا ہے۔ اس سال 2 جون 2024 کو 84 سال بعد برج ثور میں داخل ہوچکا ہے۔ برج ثور ایک ثابت (Fixed) اور خاکی برج ہے۔کسی ایک برج میں یورینس کا طویل قیام سات سال تک رہتا ہے۔اس کی رفتار سست ہے، تقریباً ایک ماہ میں ایک درجہ طے کرتا ہے۔
یورینس کو ایجادات ، انکشافات اور غیر متوقع حالات و واقعات کا سیارہ کہا جاتا ہے۔ خاکی برج میں اس کا سات سالہ قیام ارضیاتی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے اور مادی اشیا سے متعلق نئی ایجادات اور انکشافات سامنے آتے ہیں۔2 جون 1940کو یعنی آج سے 84 سال پہلے جب یہ برج ثور میں داخل ہوا تو دنیا دوسری عالمی جنگ میں مصروف تھی ۔ آدھی سے زیادہ دنیا پر برطانوی سامراج کا کنٹرول تھا۔مڈل ایسٹ ، بر صغیر ہندوپاک ، چائنا، برما، انڈونیشیا، ملائشیا، افریقا وغیرہ میں برطانوی کالونیل نظام قائم تھا۔دوسری جنگ عظیم میں جرمنی ایک فاتح قوت کی حیثیت سے نمایاں ہورہا تھا۔ فرانس، پولینڈ اور روس کے علاوہ دیگر محاذوں پر بھی اس کی کامیابی نمایاں طور پر نظر آرہی تھی۔ اس موقع پر چرچل برطانوی وزیراعظم اور امریکی صدر روز ویلٹ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا اور امریکا باقاعدہ طور پر اس جنگ میں برطانیہ کا اتحادی بن گیااور نتیجے کے طور پر جرمنی کو شکست ہوئی۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران میں یورینس کی برج ثور میں موجودگی نے حیران کن طور پر جنگ کا نقشہ تبدیل کردیا۔جرمنی کو شکست ہوئی اور اس کا دارالحکومت برلن دو حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ مڈل ایسٹ میں بھی شام ، لبنان ، عراق ، مصر ، سوڈان وغیرہ سے برطانوی سامراج کو ہاتھ اٹھانا پڑا۔ برصغیر متحدہ ہندوستان کی تقسیم عمل میں آئی، قصہ مختصر یہ کہ پوری دنیا کے نقشے میں ایک نمایاں تبدیلی کی لہر اٹھی اور کئی نئے ملک وجود میں آگئے جن میں پاکستان بھی شامل تھا ۔اسی عرصے میں ایٹم بم ایجاد ہوا اور اس کا عملی مظاہرہ جاپان کے دو شہروں کی تباہی کی صورت میں دنیا نے دیکھا۔
84سال کے بعد ایک بار پھر یورینس برج ثور میں داخل ہوچکا ہے جس کا کام غیر متوقع حالات و واقعات لانا ہے، خصوصاً وہ ممالک یورینس کی برج ثور میں موجودگی سے شدید متاثر ہوں گے جہاں پہلے ہی عدم استحکام کی کیفیت ہے۔پاکستان اس حوالے سے سرفہرست ہے اور دوسرے نمبر پر بھارت ، مصر، انڈونیشیا، میکسیکو وغیرہ ہیں۔پاکستان کے زائچے کا طالع پیدائش تقریباً دو ڈگری ثور ہے لہٰذا سب سے پہلے متاثر ہونے والا ملک بھی پاکستان ہے کیوں کہ یورینس ثور میں داخل ہوتے ہی ابتدائی درجات پر ،ایک لمبے عرصے رجعت و استقامت کے ساتھ حرکت کرے گا اور ایسے ایسے غیر متوقع حالات و واقعات سامنے آئیں گے جن کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہ ہو۔
زائچے کے پہلے گھر میں رہتے ہوئے پہلے گھر کے علاوہ ساتویں گھر کو مقابلے کی نظر سے دیکھے گا جب کہ چوتھے اور دسویں گھر کو تربیع کی نظر سے ناظر ہوگا، مقابلے اور تربیع کی نظر نحس اثر رکھتی ہے جب کہ پانچویں اور نویں گھر کو تثلیث کی نظر سے ناظر ہوگاجو سعدا ثر رکھتی ہے۔مقابلے کی نظر اور تربیع کی نظر پاکستان کے دیگر ممالک سے تعلقات پر اثر انداز ہوگی اور عوامی بے داری کا سبب بنے گی۔ اس عرصے میں کوئی حکومت بھی استحکام حاصل نہیں کرسکے گی۔دوسری طرف نظریاتی شعور میں اضافہ ہوگا اور عوام اپنے مسائل کے حقیقی اسباب سے پوری طرح واقف ہوجائیں گے۔ اب تک جن رازوں پر پردے پڑے ہوئے تھے وہ آشکار ہوں گے ۔میڈیا اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں ناکامی کا شکار ہوں گے، اس کے ساتھ ہی عدلیہ میں بھی غیر معمولی ردعمل نمودار ہوگا جس کا تازہ ثبوت 12جولائی کو سپریم کورٹ کا ایک تاریخی فیصلہ ہے جس میں سپریم کورٹ کے ججز کی اکثریت نے چیف جسٹس کے خلاف جاتے ہوئے ایک ایسا فیصلہ دیا ہے جس کی عام طور سے توقع نہیں کی جاسکتی تھی ۔ ایک زیر عتاب سیاسی پارٹی کو اس فیصلے نے نئی زندگی بخش دی ہے جو ظاہر ہے کہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک نا خوش گوار صورت حال ہے ، اس فیصلے میں نمایاں بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے 13 ججز بشمول چیف جسٹس اس نکتے پر متفق ہیں کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ ہی کے 13 جنوری کے فیصلے کی غلط تشریح کی ، کیا الیکشن کمیشن کی یہ غلطی جس میں ملک کے جمہوری نظام کو سخت نقصان پہنچایا ، قابل معافی ہے؟
یورینس سال کے آخر تک ثور کے ابتدائی درجات پر ہی حرکت کرے گا۔ توقع رکھنی چاہیے کہ اس سال کے آخر تک ہمیں مزید ایسے ہی غیر متوقع حالات و واقعات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ہمارے ارباب حل و عقد اور صاحبان اختیار کو بہت سنجیدگی سے ملکی صورت حال کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔بے شک ہم ایسے وقت سے گزر رہے ہیں جہاں ہر قدم بہت سوچ سمجھ کر اٹھانے کی ضرورت ہے ورنہ نتائج ہماری توقع کے خلاف بھی آسکتے ہیں۔
نفسیاتی مسائل
زندگی کے اونچے نیچے راستے نت نئے مسائل سامنے لاتے ہیں، ان سے نا واقفیت زندگی میں مزید پے چیدگیاں پیدا کرتی ہیں۔ایک طویل خط سے مختصر اقتباس ملاحظہ کیجیے ۔
ن،ب لکھتی ہیں”شادی سے پہلے میری حالت یہ تھی کہ ہر چیز سے گندگی محسوس ہوتی تھی،بار بار ہاتھ دھونا ،نہاتے وقت یہ خوف رہتا تھا کہ دیوار کو ٹچ نہ ہوجاو¿ں۔شادی کے بعد گندگی کا احساس 60 فیصد ختم ہوگیا لیکن کسی بھی صدمے سے میرے ہاتھ پاو¿ں اور جبڑے اکڑنے لگے۔ نفسیاتی ڈاکٹر نے اینٹی ڈپریشن میڈیسن دی تو اکڑنے والی حالت تو نہیں رہی لیکن آنکھیں خود بخود بند ہوجاتی ہیں۔جیسے نشے میں ہوں پھر خود ہی آنکھ کھل جاتی ہے۔کچھ دیر آنکھوں پر دباو¿ رہتا ہے، جب شوہر سے تلخ کلامی ہوتی ہے تو شدید غصہ آتا ہے، چہرے کو نوچنے کے لئے ہاتھ خود بخود بڑھتے ہیں، دل کرتا ہے خود کو مار لوں۔خواب میں اکثر سانپ اور کتا نظر آتا ہے۔شادی سے پہلے اکثر ایک خواب نظر آتا تھا کہ پرانی اجنبی گلیوں میں ہوں اور کہیں نکلنے کا راستہ نہیں ملتا۔اس کے علاوہ اکثر لیٹے لیٹے ہاتھ پاو¿ں پورا جسم بھاری ہوجاتا ہے جیسے معذور ہوں جیسے اپنے ہاتھ،پاو¿ں کو حرکت دینے کی جسم میں طاقت ہی نہ ہو۔میں اپنے شوہر سے بے پناہ محبت کرتی ہوں۔جب اُن کا رویہ ٹھیک ہوتا ہے تو بہتر ہوجاتی ہوں ،تھوڑی سی ناچاقی ہوتی ہے تو پھر وہی حالت ہوجاتی ہے۔وہ باتیں میرے ذہن میں پورے دن گردش کرتی رہتی ہیں۔یاد داشت بہت کمزور ہوگئی ہے ،میں بہت پریشان ہوں اپنی اس حالت سے ۔برائے مہربانی میری اس پریشانی کو حل کریں، میں ہمیشہ آپ کی مشکور رہوں گی“۔
جواب:عزیزم!افسوس کی بات یہ ہے کہ آپ کو اپنی تاریخ پیدائش معلوم نہیں،کم از کم آپ اپنی نکاح کی تاریخ اور نکاح کا وقت بھی لکھ دیتیں تو ہمیں آپ کے کیس کا ایسٹرو انالائسس کرنے میں آسانی ہوجاتی۔بہر حال یہ بات تو طے ہے کہ آپ کا یہ مسئلہ نفسیاتی ہے اور ظاہر ہے کہ ایسے مسائل انہیں لوگوں کے ساتھ پیش آتے ہیں جو پیدائشی طور پر زیادہ حساس اور جذباتی ہوتے ہیں۔یقینا آپ کے پیدائشی سائن آبی اور آتشی ہوسکتے ہیں۔بنیادی بات یہ ہے کہ آپ نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی اور وہاں جو ماحول تھا وہ انتہائی نامناسب تھا لہذا چھوٹی عمر سے ہی آپ کے لاشعور میں مختلف خوف جنم لینے لگے جن میں سے ایک خوف یہ بھی تھا کہ آپ کی شادی نہیں ہوسکتی۔شادی سے پہلے آپ جو خواب دیکھتی تھیں وہ اسی خوف کی نشان دہی کرتا ہے کہ آپ کسی اجنبی جگہ پھنسی ہوئی ہیں اور نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔اسی خوف سے آپ کو وہ بیماری شروع ہوئی جس کا آپ نے ابتداءمیں ذکر کیا۔اس بیماری کے بارے میں ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں اور اس کی دوا بھی لکھ چکے ہیں۔اس کا تعلق اکثر موروثی اور خاندانی حالات سے ہوتا ہے۔اس کی دوا ہومیو پیتھک میں سفلینم ہے۔آپ بھی یہ دوا ایک لاکھ طاقت میں ایک خوراک کھالیں۔اس کے بعد شاید دوبارہ کھانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔آپ نے اپنی دیگر جسمانی تکالیف کا بھی ذکر کیا ہے۔اس دوا سے وہ مسائل بھی 50 فیصد حل ہوجائیں گے۔انشاءاللہ
آپ کی موجودہ کیفیات کی وجوہات کچھ تو آپ کی اس بیماری کی وجہ سے ہےں اور کچھ حساسیت کی زیادتی کی وجہ سے ۔ آپ کے اعصاب بہت کمزور ہیں،آپ جو اینٹی ڈپریشن دوائیں کھارہی ہیں یہ آپ کے اعصاب کو مزید کمزور کر رہی ہیں اور آپ کے نفسیاتی مسائل کو بڑھا رہی ہےں۔یاد رکھیں ایلو پیتھک طریقہءعلاج میں نفسیاتی مسائل کی جو دوائیں ہیں وہ اکثر لمبے عرصے استعمال کرنے سے اپنے خطرناک سائڈ افکیٹ چھوڑتی ہیں لہذا بہتر ہوگا کہ آپ ان دواوں سے آہستہ آہستہ جان چھڑائیں اور ہومیو پیتھک یا حکمت کی دواو¿ں پر زیادہ انحصار کریں، ان دواو¿ں کے سائیڈ افیکٹس کو اینٹی ڈوٹ کرنے کے لیے ایک اور دوا کا نام ہم لکھ رہے ہیں اسے ہفتے میں ایک بار ایک خوراک لے کر فائدہ اٹھائیں ۔دوا کا نام اوپیم 200 ہے۔ ہم آپ کے لیے مزید دوائیں تجویز نہیں کرسکتے کیوں کہ ایسے کیسوں میں جب تک مریض سے تفصیلی بات چیت نہ کی جائے اور تمام علامتوں پر پوری توجہ نہ دی جائے ،درست دوا تجویز نہیں کی جاسکتی۔لہذا اگر آپ ہمارے پاس آ نہیں سکتیں تو فون پر مشورہ کریں۔پھر ہم دوائیں تجویز کردیں گے جو آپ بازار سے لے کر استعمال کرسکتی ہیں۔
بغیر دواو¿ں کے استعمال علاج کا طریقہ یہ ہے۔روزانہ صبح نہار منہ ایک کپ عرقِ گلاب لیں، ایک بڑا چمچہ شہد اس میں ملا لیں اور پی لیا کریں۔اسی طرح شام کو بھی ایک کپ پی لیں۔خوراک میں پروٹین والی غذائیں کم کردیں ،سبزیاں زیادہ استعمال کریں، انڈہ ،مچھلی اور گوشت بھی کم کریں اور کھانے میں نمک کی مقدار کم کردیں۔اگر ہماری کتاب مظاہر نفس آپ کے پاس ہے تو اُس میں سے ”مشق تنفس و تصور“ کو پڑھیں اور شروع کردیں۔تین ماہ پابندی سے یہ مشق کریں تو آپ کو خود محسوس ہوگا کہ آپ کے اندر غیر معمولی تبدیلی آرہی ہے۔اگر یہ مشق آپ کو نہ مل سکے تو ایک اور چھوٹی سی سانس کی مشق ہم لکھ رہے ہیں اس پر فوری عمل شروع کریں۔
رات کو سونے سے پہلے وضو کرلیا کریں اور بستر پر چت لیٹ کر آنکھیں بند کرلیں اور جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیں۔اب ناک سے آہستہ آہستہ سانس اندر کھینچےں اور ذہن کو اس عمل کی طرف متوجہ رکھیں یعنی دل ہی دل میں یہ الفاظ دہراتی رہیں کہ میں سانس اندر کھینچ رہی ہوں اس کے بعد آہستہ آہستہ سانس کو باہر خارج کریں۔اس طرح کے پھیپھڑے مکمل طور پر خالی ہوجائیں۔اس دوران بھی دل میں یہ الفاظ دہراتی رہیں کہ میں سانس باہر نکال رہی ہوں اور میرے اندر صفائی کا عمل جاری ہے۔اسی طرح دوبارہ سانس کھینچنے اور باہر نکالنے کا عمل کریں۔یہ عمل اُس وقت تک کرتی رہیں جب تک آنکھیں نیند سے بوجھل نہ ہوجائیں۔اس کے بعد سوجائیں۔بس اتنا سا کام ہے جو آپ کو پابندی سے کرنا ہے۔خیال رہے کہ کھانا ہمیشہ سونے سے ڈھائی تین گھنٹے قبل کھا لیا کریں۔جس دن کھانا دیر سے کھائیں اور جلدی سونے کے لئے لیٹیں تو یہ مشق نہ کریں۔اس مشق سے مہینہ بھر میں ہی آپ کو اپنے اندر نئی توانائی محسوس ہونے لگے گی اور آپ کے مزاج کی بڑھی ہوئی حساسیت کنٹرول ہونے لگے گی۔
تھوڑا سا اپنے شوہر کے بارے میں بھی سمجھ لیں چوں کہ آپ نے اُن کی تاریخ پیدائش لکھ دی ہے ۔وہ بہت پریکٹیکل قسم کے آدمی ہیں۔ اُن کی محبت کا اظہار بھی عملی ہوتا ہے۔روایتی اور افسانوی اندازِ محبت اُن کا مزاج نہیں ہے۔کام ، کام اور صرف کام۔اُن کی زندگی کا موٹو ہے۔غلطی اُن سے برداشت نہیں ہوتی۔بے شک آج کل اُن کے حالات بہتر نہیں ہیں۔ معاشی طور پر پریشانی ہے ۔محبت کے معاملے میں اُن سے ایسی توقعات وابستہ نہ کریں جو اُن کے مزاج کے خلاف ہیں۔ آپ خود کو زیادہ مصرو ف رکھا کریں۔گھر کے کام کاج کے علاوہ اگر وقت بچتا ہے تو اس دوران میں اچھی کتابوں کا مطالعہ کیا کریں۔امید ہے اگر آپ ہمارے مشوروں پر عمل کریں گی تو بہتر نتائج دیکھیں گی۔