آفاتِ ارضی و سماوی اور اختلافات و جنگ و جدل کا سال

دنیا بھر میں جاری تبدیلی کی لہر بالآخر اپنے اختتامی مرحلے میں داخل

2017 ء کو ہم نے ایک نئے آغاز اور تبدیلی کا سال قرار دیا تھا، ایسا ہی ہوا، وزیراعظم کی تبدیلی عمل میں آئی اور بہت سے کام ایسے ہوئے جو اس سے پہلے نہیں ہوئے تھے، 2018 ء کو ہم نے دھلائی، صفائی اور پاکستان دشمن قوتوں سے لڑائی کا سال قرار دیا، اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو کیا اس سال یہی کچھ نہیں ہوتا رہا، نیب ، سپریم کورٹ اور دیگر ادارے کرپٹ اور جرائم پیشہ لوگوں کے پیچھے لگے رہے ، ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں تاحال یہ مہم جاری ہے، 2018ء کا الیکشن بھی درحقیقت اسی نعرے پر جیتا گیا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ کیا جائے گا، نئے وزیراعظم نے اپنی ترجیحات میں احتسابی عمل کو سرفہرست رکھا ہے اور اسی وجہ سے وزارت داخلہ کا قلم دان بھی خود سنبھالا ہے۔
جب سیارہ یورینس نے یونانی سسٹم کے مطابق 2010 ء میں برج حمل میں اپنے نئے سفر کا آغاز کیا تھا، ہم نے نشان دہی کی تھی کہ اب مستقبل میں نئی قیادت کا ظہور ناگزیر ہے،برج حمل دائرۂ بروج کا پہلا برج ہے،یہ نوجوانوں سے متعلق ہے،ہم دیکھتے ہیں کہ 2010 ء کے بعد سے نوجوان نسل سیاست کی طرف زیادہ متوجہ ہوئی اور 2013 ء کے الیکشن میں بھی نوجوانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، یورینس ایجادات اور اختراعات کا سیارہ ہے، غیر متوقع اور اچانک واقعات سامنے لاتا ہے،ویدک سسٹم کے مطابق سال 2018 ء سے برج حمل میں داخل ہوا ہے،اسی طرح پلوٹو اور نیپچون بھی تبدیلی اور کایا کلپ کے سیارے ہیں، قوموں اور ملکوں کے عروج و زوال اور زمانوں کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اس حقیقت کو سمجھ لینا چاہیے کہ تبدیلی کی لہر صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے،یہ پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے،گویا دنیا بدل رہی ہے،رفتہ رفتہ ایسے غیر متوقع اور چونکا دینے والے فیصلے اور اقدام دنیا بھر میں ہورہے ہیں جو اہل نظرودانش کے لیے حیران کن ہیں، مثلاً2011 ء میں مراکش، لیبیا، مصر، یمن اور دوسرے اسلامی ممالک میں ایک انقلابی لہر، ایسے کرداروں کا سیاسی پلیٹ فارم پر نمودار ہونا جن کے بارے میں اہل نظر اچھی رائے نہیں رکھتے مثلاً امریکا میں مسٹر ٹرمپ کی کامیابی اور اس سے پہلے بھارت میں نریندر مودی کی وزارت اعظمیٰ، مصر میں جنرل عبدالفتح السیسی کی حکومت، شام میں بشار الاسد وغیرہ۔
اس سے پہلے کہ 2019 ء کے حوالے سے پاکستان کے زائچے پر نظر ڈالی جائے، مناسب ہوگا کہ بین الاقوامی منظر نامے کا جائزہ علم فلکیات کی روشنی میں لیا جائے کیوں کہ 2019 ء کئی اعتبار سے ایک غیر معمولی سال ہے جو اپنے اثرات کے حوالے سے 2020 ء سے جڑا ہوا ہے، دنیا میں حالات کی تبدیلی بہر حال پاکستان کے حالات پر بھی اثر انداز ہوتی ہے لہٰذا بین الاقوامی حالات و واقعات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ نئے سال کے آغاز ہی میں راہو کیتو گھر تبدیل کریں گے،24 مارچ کو راہو ویدک سسٹم کے مطابق برج جوزا میں اور کیتو برج قوس میں داخل ہوجائیں گے،سیارہ زحل یہاں پہلے سے موجود ہے لہٰذا تقریباً پورا سال کیتو اور زحل کے درمیان قران کی سی صورت حال برقرار رہے گی جو کسی طرح بھی اچھی اور خوش کن بات نہیں ہے،کیتو اور زحل کا قران دنیا میں حادثات ارضی و سماوی مثلاً شدید نوعیت کے سیلاب، زلزلے ، آتش فشاں پہاڑوں کا لاوا اگلنا اور بعض مخصوص زائچوں کی مخصوص پوزیشن کے تحت جنگ و جدل کا اشارہ ہے چناں چہ دیکھنا یہ ہوگا کہ دنیا کے کون کون سے ممالک اس صورت حال کے نتائج کا کس انداز میں سامنا کریں گے۔
اگر ہم دنیا کے اہم اور ایسے ممالک پر نظر ڈالیں جو بین الاقوامی سیاست میں کسی نہ کسی طور اہم کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں تو بڑی ہی دلچسپ صورت حال سامنے آتی ہے۔
طالع برج ثور کے زیر اثر پاکستان ، بھارت، مصر، میکسیکو اور بحرین ہیں۔
طالع جوزا کے زیر اثر فرانس اور ایک نئی تحقیق کے مطابق فرانس طالع جدی کے زیر اثر ہے۔
طالع سرطان کے زیر اثر امریکا ، روس، ایران،ترکی اور یورپ ۔ یورپی ممالک کا اپنا علیحدہ علیحدہ زائچہ بھی ہے لیکن یورپی یونین کے قیام کے بعد پورے یورپ کا ایک مشترکہ زائچہ بھی ماہرین فلکیات کے زیر مطالعہ رہتا ہے،تازہ صورت حال کے مطابق انگلینڈ یورپی اتحاد سے علیحدہ ہورہا ہے، اس صورت میں یہ زائچہ کل عدم ہوجائے گا، خیال رہے کہ ہم یہاں مختلف ممالک کے طالع پیدائش کے تحت جو نام دے رہے ہیں ،ان پر دنیا کے اکثر مشہور منجمین اتفاق رائے رکھتے ہیں لیکن اختلاف رکھنے والے بھی موجود ہیں۔
طالع برج اسد کے تحت کیوبا ۔
طالع برج سنبلہ کے تحت انگلینڈ، جرمنی، کنیڈا، برما، لبنان، ملائیشیا اور افغانستان۔
طالع عقرب کے تحت شام ، شمالی کوریا، لیبیا ۔
طالع قوس کے تحت سعودیہ عربیہ، داعش ۔
طالع جدی کے تحت چین، اسرائیل، جاپان اور یوکرائن ، نئی تحقیق کے مطابق فرانس ۔
طالع دلو کے تحت یو اے ای اور طالع حوت کے تحت کویت ۔
مندرجہ بالا ممالک کے پیدائشی بروج کے حوالے سے منجمین میں خاصا اختلاف بھی پایا جاتا ہے اور ممکن ہے ہم نے جو فہرست دی ہے اس میں بھی کسی ملک کے زائچے پر اتفاق رائے نہ ہو لیکن ہم اسے درست سمجھتے ہیں کیوں کہ ہم نے خود بھی ان زائچوں کا مطالعہ کیا ہے اور ان ملکوں کے حالات اور اتار چڑھاؤ کے مطابق زائچوں کو درست پایا ہے۔
اب غور طلب بات یہ ہے کہ دنیا کے نمایاں ترین ممالک جن میں بعض سپر پاورز بھی شامل ہیں، طالع سرطان ، جدی ، سنبلہ اور ثور کے زیر اثر ہیں، راہو اور کیتو کا قران ثور ممالک کے آٹھویں گھر میں پورا سال اپنا اثر دکھائے گا، آٹھواں گھر حادثات و اموات ، معاشی نقصانات اور آفات ارضی و سماوی کا ہے،چناں چہ پاکستان ، انڈیا، میکسیکو، مصر اور بحرین کے لیے خطرات میں اضافہ ہوگا، مزید خرابی یہ ہوگی کہ زحل دسویں گھر کا مالک ہے لہٰذا حکومت اور سربراہ حکومت کے لیے مسلسل مشکلات جاری رہیں گی۔
برج جوزا والوں کے لیے بہت زیادہ مسائل اور پریشانیاں نہیں ہوں گی جب کہ طالع برج سرطان والوں کو غیر معمولی چیلنجز سے واسطہ پڑے گا کیوں کہ یہ قران چھٹے گھر میں ہوگا، چھٹا گھر اختلافات اور تنازعات ، سول و ملٹری سروسز، عدالتی فیصلے اور الیکشن کے انعقاد سے متعلق ہے،چناں چہ امریکا ، روس، ایران، ترکی اور یورپ سب سے زیادہ زحل کیتو قران سے متاثر ہوں گے،واضح رہے کہ سیارہ زحل طالع سرطان کے آٹھویں گھر کا حاکم ہوکر زائچے کا سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والا سیارہ بھی بن جاتا ہے، دوسرے معنوں میں انھیں اندرونی اور بیرونی محاذوں پر بہت سے چیلنجز درپیش ہوں گے جو کسی جنگ و جدل کا میدان بھی گرم کرسکتے ہیں۔
طالع برج سنبلہ کے زائچے میں راہو کیتو قران چوتھے گھر میں اپنا اثر دکھائے گا اور زحل اس زائچے میں چھٹے فتنہ و فساد کے گھر کا حاکم ہوکر داخلی معاملات کو اور حکومت کو ڈسٹرب کرے گا، بعض ملکوں میں عوامی احتجاج کے امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، کیتو اور زحل کے نظرات اگر کسی ملک کے زائچے میں براہ راست اثر ڈال رہے ہوں گے تو وہ زیادہ خرابی اور نقصانات کا باعث بنیں گے،افغانستان جو کہ پہلے ہی ایک میدان جنگ کا نقشہ پیش کر رہا ہے،اس صورت حال سے زیادہ متاثر ہوگا کیوں کہ زائچے میں کثرت سیارگان بھی چوتھے گھر برج قوس میں ہے، امکان ہے کہ افغانستان میں صورت حال مکمل طور پر تبدیل ہوجائے گی اور موجودہ حکومت کے لیے اپنا وجود برقرار رکھنا ممکن نہیں ہوگا، امریکا کو بھی افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لانا ہوگی۔
طالع برج عقرب کے زیر اثر شام، شمالی کوریا اور لیبیا پہلے ہی شدید تباہی سے دوچار ہیں، راہو کیتو کا قران دوسرے گھر میں ہوگا، یہاں بھی زائچے کا باریک بینی سے مطالعہ کرنے کی ضرورت ہوگی، اگر راہو کیتو دیگر گھروں کو متاثر کریں گے تو خراب نتائج میں اضافہ ہوگا، چوں کہ سیارہ زحل طالع عقرب کے چوتھے گھر کا حاکم ہے،کیتو سے قران کی حالت ملک کی داخلی صورت حال میں پرتشدد واقعات اور عوامی بے چینی میں اضافہ ہوسکتا ہے،شام خانہ جنگی سے زیادہ متاثر ہوگا اور بیرونی قوتوں کی معرکہ آرائی کا نشانہ بنے گا۔
طالع قوس کے زیر اثر سعودیہ عربیہ اور داعش نمایاں ہیں، یہ قران پہلے گھر میں ہوگا اور اگر زائچے کے مختلف گھروں کو متاثر کرے گا ، سعودیہ عربیہ میں اس قران کے نتیجے میں غیر معمولی فیصلے اور اقدام دیکھنے میں آئیں گے جس کے نتیجے میں سعودی ماحول یکسر تبدیل ہوجائے گا۔
طالع جدی ، برج سرطان کے بعد دوسرا اہم ترین طالع ہے جو اس قران سے بری طرح متاثر ہوگا، چین ، اسرائیل، جاپان اور یوکرائن یا فرانس کے زائچے میں یہ قران بارھویں گھرمیں ہوگا جس کے نتیجے میں ان ممالک کو معاشی طور پر نہایت سخت وقت کا سامنا ہوسکتا ہے، مزید یہ کہ اپنی بقا کی جنگ کے لیے انھیں تیار رہنا ہوگا، ضروری نہیں ہے کہ یہ جنگ جویانہ پالیسیاں اپنائیں لیکن اگر اپنا دفع کرنا ضروری ہوجائے یا اپنے مفادات کے لیے کارروائی کرنا پڑجائے تو پھر مجبوری ہے ۔
دیگر ممالک کے بارے میں اظہار خیال ضروری نہیں ہے کیوں کہ ہمارے نزدیک آنے والے سال 2019 ء میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک یہی ہوسکتے ہیں، ہر ملک کا زائچہ علیحدہ علیحدہ قابل توجہ ہوگا، کون سا ملک زیادہ راہو کیتو اور زحل سے متاثر ہوتا ہے، یہ مطالعہ ضروری ہوگا،خیال رہے کہ تقریباً 2 جون سے 17 اگست 2019 ء تک نہایت ہی حساس اور خطرناک وقت ہوگا، اس وقت میں تیسری عالمی جنگ کے آغاز کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے،اس وقت کے عالمی لیڈر صورت حال کو کس طرح کنٹرول کرتے ہیں اس پر مستقبل کے نئے منظر نامے کا انحصار ہوگا، کیا کوئی ہٹلر ٹائپ شخصیت جنگ کے شعلوں کو ہوا دے گی یا کوئی چرچل،ڈیگال یا روز ویلٹ ٹائپ کردار صورت حال کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگا،نریندر مودی مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ، بشارالاسد، کِم جون آف کوریا، جنرل عبدالفتح السیسی نمایاں طور پر جنگ کے شعلوں کو ہوا دینے والے لیڈر ہوسکتے ہیں جب کہ طیب اردگان، ولادی میر پیوٹن، چینی صدر اور عمران خان کا کردار مصالحانہ ہوسکتا ہے، نریندر مودی کے دوسری بار وزیراعظم بننے کا امکان کم نظر آتا ہے اور انڈیا میں آئندہ سال الیکشن بھی ہوں گے جس میں جنتا پارٹی کی کامیابی مشکوک نظر آتی ہے۔
عزیزان من! نہایت اختصار کے ساتھ 2019 ء اور دنیا کے اہم ممالک کے حوالے سے جو گزارشات پیش کی گئی ہیں ان سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آنے والا سال دنیا کے لیے کوئی آسان سال نہیں ہے،حقیقت تو یہ ہے کہ کوئی سال بھی اتنا آسان نہیں ہوتا جتنا ہم اسے سمجھ لیتے ہیں، البتہ اللہ کی دی ہوئی عقل اور انسانی فہم و فراست سے ہم اپنے لیے آسانیاں پیدا کرسکتے ہیں، بدعقلی اور مفاد پرستی کے زیر اثر انسان ہمیشہ خسارے میں رہتا ہے۔

وحشت سی اک لالہء خونیں کفن ’’میں ہے‘‘
اب کے بہار آئی تو سمجھو کہ ہم گئے

پاکستان

زائچہ ء پاکستان کا پہلا گھر یعنی طالع برج ثور ہے،دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے حریف اور مخالف ملک بھارت کا بھی طالع برج ثور ہے، دونوں کے طالعات میں درجات مختلف ہیں جس کی وجہ سے اچھے اور برے اوقات سیاروی ٹرانزٹ میں مختلف ہوتے ہیں، دونوں زائچوں میں سیاروں کی پوزیشن بھی مختلف ہے جس کی وجہ سے دونوں کے دور اکبر اور دور اصغر بھی مختلف ہوتے ہیں، مثلاًبھارت اب ایک نہایت سخت اور مشکل دور میں داخل ہوچکا ہے، آئندہ سال الیکشن کا سال ہے لیکن اس سال سے ہی بھارت کے داخلی معاملات میں خرابیوں کی ابتدا ہوچکی ہے اور اگلے سال الیکشن سے پہلے ہی بدنظمی و انتشار عروج پر ہوگا، نریندر مودی دوبارہ سابقہ کامیابیاں حاصل نہیں کرسکیں گے۔
پاکستان الیکشن کے مرحلے سے گزر کر ایک نئی قیادت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے،دھلائی، صفائی کا جو کام شروع ہوا تھا وہ جاری ہے اور جاری رہے گا کیوں کہ زائچے میں مشتری کے دور اکبر میں زہرہ کا دور اصغر جاری ہے جو 17 جون 2019 ء تک جاری رہے گا، واضح رہے کہ اس دور کا آغاز 16 اکتوبر 2016 ء سے ہوا تھا، اسی سال میں پاناما اسکینڈل سامنے آیا اور پھر پورا ملک کرپشن کرپشن کا نعرہ لگانے لگا۔
نئی حکومت کو جو چیلنج درپیش ہیں، ان سے سب واقف ہیں، سب سے بڑا چیلنج ہماری معیشت ہے، اس کے بعد پانی کے مسائل بھی خطرناک رُخ اختیار کرتے نظر آتے ہیں، خارجہ محاذ پر بھارت اور امریکا کا گٹھ جوڑ ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے مگر اچھی بات یہ ہے کہ نئی قیادت یعنی وزیراعظم عمران خان پرعزم اور متحرک ہیں، ان کی ٹیم بھی اپنے طور پر جو کچھ کرسکتی ہے کر رہی ہے،ہماری ملٹری اسٹیبلشمنٹ بھی حکومت کے ساتھ کسی تعاون سے دریغ نہیں کر رہی گویا مشکلات سے نمٹنے کے لیے ماحول سازگار ہے البتہ سول بیوروکریسی گزشتہ تقریباً چالیس سال سے جس رنگ ڈھنگ کی عادی ہوچکی ہے وہ اسے آسانی سے نہیں چھوڑ سکتی اور نتیجے کے طور پر اسے بھی دھلائی صفائی کے سخت عمل گزرنا پڑے گا۔
گزشتہ سال ہی سے اس بات کی نشان دہی کی گئی تھی کہ زائچے کے دسویں گھر کا حاکم سیارہ زحل آٹھویں مصیبت کے گھر میں ہے اور تقریباً فروری 2020 ء تک یہاں قیام کرے گا، اس کا مطلب واضح ہے کہ کوئی بھی حکومت اور سربراہ حکومت سکون اور چین سے حکومت نہیں کرسکے گا، نئے سال میں کیتو تقریباً پورا سال ہی زحل کو متاثر کرے گا، اس کے نتیجے میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کو شدید خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے ، ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوسکتا ہے، بہت زیادہ کام کی زیادتی ان کی صحت کو متاثر کرسکتی ہے، کابینہ میں اکثر و بیشتر ردوبدل بھی دیکھنے میں آئے گا، معاشی اور تجارتی پوزیشن کو بہتر بنانا آسان نہیں ہوگا، گویا پورا سال ہی خاصی افراتفری اور بدنظمی کا نمونہ پیش کرے گا،اپوزیشن جماعتیں دل سے انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتیں، وہ کسی صورت بھی مثبت رویہ اختیار نہیں کریں گی اور اپنی برتری کے پیش نظر اسمبلیوں میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں گی، اس صورت حال میں یہ امکان بھی موجود ہے کہ وزیراعظم کسی مرحلے پر اسمبلی توڑ کر نئے الیکشن کے بارے میں سوچیں۔
سیارہ مشتری زائچے کے ساتویں گھر میں حرکت کرے گا اور مارچ اپریل میں ایک مختصر مدت کے لیے آٹھویں گھر میں بھی داخل ہوگا، اس حوالے سے دسمبر کے آخری ہفتے سے فروری تک ملک اور حکومت کے لیے بہت ہی مشکل اور صبر آزما وقت ہوگا، حکومت کو بحالت مجبوری ایسے فیصلے کرنا پڑیں گے جو ناپسندیدہ ہوسکتے ہیں،اسی طرح مارچ اپریل میں بھی معاشی حوالے سے دباؤ پڑسکتا ہے،یہ تمام صورت حال ملک کو اور حکومت کو مسلسل دباؤ میں لانے والی ہے،دیکھنا یہ ہوگا کہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ اس صورت حال میں کس طرح اپنی پوزیشن کو مستحکم رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں ؂

یہ عشق نہیں آساں، بس اتنا سمجھ لیجیے
اک آگ کادریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

نئے سال 2019 ء میں سب سے زیادہ مشکل اور سخت وقت سال کے ابتدائی چار مہینے تک نظر آتا ہے لیکن اس کے بعد یقیناً صورت حال بہتر ہوگی،17 جون 2019ء سے دور اصغر شمس کا شروع ہوگا جس میں عوام بہتری محسوس کریں گے لیکن حکومت اور وزیراعظم کو بدستور مختلف چیلنج درپیش رہیں گے ، یہ ضرور ہوگا کہ حکومت نئے چیلنجز سے نمٹنے کی پوزیشن میں آجائے گی، نئی قانون سازی کی مدد سے کرپشن کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات ہوسکیں گے اور کرپٹ افراد کو سخت حالات کا سامنا کرنا پڑے گا، پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہوگا جس میں عوام کو زیادہ سہولتیں اور مراعات حاصل ہوسکیں گی۔
جون سے شروع ہونے والا وقت خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی تعلقات میں بھی غیر معمولی موڑ لاتا ہوا نظر آتا ہے کیوں کہ اس وقت بین الاقوامی سطح پر نہایت ٹینشن کی فضا پیدا ہوسکتی ہے،اس صورت حال میں پاکستان کو اپنے خطے کے حوالے سے خارجہ پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہوگی،پہلے سے آزمائے ہوئے ممالک پر بھروسا کرنا درست نہ ہوگا۔
اگست کا مہینہ داخلی صورت حال میں اور حکومت کے معاملات میں تناؤ کی کیفیت لاسکتا ہے جس میں غیر ملکی سازشوں کا امکان نمایاں ہوگا، ستمبر اکتوبر سے کیتو اور زحل میں فاصلے بڑھیں گے تو حکومت کو بھی دباؤ سے نکلنے کا موقع ملے گا لیکن نومبر میں سیارہ مشتری آٹھویں گھر میں داخل ہوجائے گا، تھوڑی سی معاشی نوعیت کی پرابلمز پیدا ہوسکتی ہیں لیکن مشتری کا آٹھویں اپنے گھر میں قیام نہایت خوش آئند بات ہوگی، اس کے نتیجے میں ملک میں معدنیات کے نئے ذخائر دریافت ہوسکتے ہیں اور دیگر زیر زمین خزانوں سے بھی استفادے کا رجحان پیدا ہوگا، پاکستان میں ڈیم بننے کے امکانات نمایاں ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ سیارہ زحل پہلے ہی آٹھویں گھر میں حرکت کر رہا ہے،کیتو سے قران اگر بعض آفات ارضی و سماوی مثلاً زلزلہ، سیلاب وغیرہ کا خطرہ ظاہر کرتا ہے تو پھر دوسری طرف پاکستان میں آئل اور گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کی بھی نشان دہی کرتا ہے جیسے چند سال قبل ایک گلیشیئر کے سبب آنے والی تباہی سے ایک قدرتی جھیل وجود میں آگئی۔
نئے سال 2019 ء کو اگرچہ بہت سے تنازعات کے اختتام کا سال کہا جاسکتا ہے لیکن ان تنازعات کے نتیجے میں ہونے والی اکھاڑ پچھاڑ بھی کم نہیں ہوگی، تحریک انصاف کی حکومت کو خاصے اپ اینڈ ڈاؤن دیکھنے پڑیں گے لیکن اپوزیشن اسے تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی بلکہ یہ امکان موجود ہے کہ پرانی قیادتیں آنے والے سالوں میں میدان سیاست سے رخصت ہوجائیں اور دیگر پارٹیوں میں بھی نئی قیادت نمایاں ہوکر سامنے آئے (واللہ اعلم بالصواب)