زائچہ پاکستان ایک نئے مثبت دور میں داخل
زائچہ پاکستان اس سال دسمبر سے ایک نئے مثبت دور میں داخل ہورہا ہے۔9دسمبر 2008 سے زائچے میں سیارہ مشتری کا دور اکبر شروع ہوا جو 10دسمبر 2024کو ختم ہورہا ہے اور سیارہ زحل کا دور اکبر شروع ہورہا ہے۔
سیارہ مشتری زائچے کے آٹھویں اور گیارھویں گھر کا حاکم ہے۔چناں چہ زائچے کا سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والا سیارہ بن گیا ہے اور ہم نے دیکھا کہ 2008 سے 2024تک پاکستان ایک بدترین دور سے گزرا، اس عرصے میں عوام آج اس سطح پر آچکے ہیں کہ ملک چھوڑنے کی باتیں کر رہے ہیں اور جن کو موقع ملتا ہے وہ ملک چھوڑ دیتے ہیں، ان 16سالوں میں مہنگائی کا رفتہ رفتہ بڑھتا ہوا طوفان اپنی تمام حدیں پار کرچکا ہے۔ملک میں سیاسی استحکام نامی کوئی شے باقی نہیں ہے۔بہ ظاہر کہنے کو ملک میں ایک لولا لنگڑا جمہوری نظام جاری ہے۔ اس عرصے میں 3بار ملک میں عام انتخابات بھی ہوئے جن کے نتائج بھی متنازع رہے، خصوصاً 2018 اور 2024کے انتخابات میں مزید بحران کی سی کیفیت پیدا کی جو ہنوز جاری ہے۔اسی دور میں 1973کے آئین کی پچاسویں سالگرہ کے بعد آئین کا جو حشر کیا گیا وہ بھی ایک نہایت اہم واقع ہے۔
اس سال کے اختتامی مہینوں میں جو خطرناک سیاروی پوزیشن سامنے آئی جس کی ہم پہلے نشان دہی کرچکے ہیں یعنی سیارہ مریخ ایک طویل عرصے کے لیے اپنے برج ہبوط میں اکتوبر سے داخل ہوچکا ہے۔دیگر سیاروی صورت حال کا بھی ہم وقتاً فوقتاً پورا سال تذکرہ کرتے رہے ہیں جن میں سرفہرست سیارہ پلوٹو ، نیپچون ، یورینس اور مشتری کی پوزیشن ہے۔یہ تمام سیارے زائچے میں نحس اثر اور غیر متوقع حادثات و سانحات کا سبب بنتے ہیں۔
نومبر کے آخری ہفتے میں سب سے زیادہ خطرناک زاویہ سیارہ مریخ اور راہو کے درمیان قائم ہے جس کا ذکر ہم پہلے کرچکے ہیں تو یہ زاویہ تقریباً 22 جنوری 2025تک قائم رہے گا۔ اسی طرح سیارہ نیپچون زائچے میں پیدائش کے سیارہ مریخ پر ٹرانزٹ کر رہا ہے۔سیارہ مشتری زائچے میں پیدائش کے سیارہ عطارد پر نحس اثر ڈال رہا ہے۔راہو کی نظر مریخ کے علاوہ سیارہ شمس پر بھی نومبر کے آخری ہفتے میں اپنا اثر دکھا رہی تھی، اسی دوران میں 24نومبر کا احتجاج سامنے آیا اور پھر دونوں جانب سے جس شدت پسندی کا مظاہرہ ہوا ، وہ ہمارے سامنے ہے۔
عزیزان من! بے شک اس بدترین دور کا دسمبر میں خاتمہ ہورہا ہے اور سیارہ زحل کا مثبت دور شروع ہورہا ہے جو آئندہ 19سال تک جاری رہے گا۔سیارہ زحل زائچے کا یوگا کارک یعنی نویں اور دسویں گھر کا حاکم سیارہ ہے اور اس کے دور میں آئندہ 19سال تک ملک و قوم مثبت نتائج دیکھے گی لیکن فی الحال زائچے کی سیاروی پوزیشن نہایت تشویش ناک ہے جو آئندہ سال جون تک جاری رہے گی اور اس دوران میں مزید ایسے حادثات و سانحات کا امکان موجود ہے ۔نئے سال 2025کے حوالے سے ہمارا نیا آرٹیکل ان شاءاللہ بہت جلد آپ کے سامنے ہوگا۔
نومبر کے اختتام پر اسلام آباد میں جو سانحہ پیش آیا ، یہ ایک نہایت غیر معمولی واقعہ تھا، پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ملٹری فورسز کو عوامی احتجاج کے سامنے کھڑا کرنے کی غلطی کی گئی ہے، اس کی وجہ سیارہ مریخ کی ہبوط زدہ پوزیشن اور راہو کی مریخ پر نظر ہے۔اس غلطی کے نتائج بہر حال ذمے داران کو بھگتنا ہوں گے اور آنے والے چند مہینے سول و ملٹری بیوروکریسی کے لیے مشکل ثابت ہوں گے۔انھیں اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا ہوگا۔ملک کی ایک مقبول سیاسی جماعت کے خلاف ایسا کریک ڈاو¿ن مناسب نہیں تھا۔
سیارہ زحل کے دور اکبر میں شدت پسندی میں کمی آئے گی۔اب تمام فریقین کو افہام و تفہیم اور مذاکرات کی ٹیبل پر آنا پڑے گا اور اپنی انتہا پسندی کی پالیسیوں پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔خیال رہے کہ یہاں صورت حال صرف کسی ایک سیاسی جماعت سے محاذ آرائی کی نہیں بلکہ پورا ملک اس محاذ آرائی میں شامل ہوچکا ہے۔عوام مہنگائی کے عذاب ، روزگار کی عدم دستیابی کے سبب پورے نظام سے متنفر ہوچکی ہے۔ملک کے اداروں پر سے اس کا اعتماد اٹھ چکا ہے، صرف سیاست ہی نہیں وہ ادارے بھی متنازع ہوچکے ہیں جن پر کل تک عوام بھروسا کرتی تھی۔چناں چہ اس ساکھ کو بحال کرنے اور ملک کے عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت پر زور دینا پڑے گا اور ہم امید کرتے ہیں کہ زحل کے دور اکبر میں اور زحل ہی کے دور اصغر میں یہ کام ہوگا۔
دسمبر کے آغاز میں سیاروی گردش کسی طور بھی مثبت نہیں ہے۔ راہو کی مریخ پر نظر 22جنوری تک جاری رہے گی اور راہو کی نظر شمس پر بھی تاحال موجود ہے اور اس مہینے مشتری اور شمس کے درمیان بھی مقابلے کی نظر قائم ہوگی۔دیگر نظرات میں ایک اہم نظر مشتری اور پیدائشی عطارد کے درمیان خاصی طویل نظر آتی ہے جس کے نتیجے میں موجودہ حکومت سخت دباو¿ اور عوامی مخالفت کا سامنا کرے گی، میڈیا نہایت منفی کردار ادا کر رہا ہے اور آئندہ بھی کرے گا، اس حوالے سے صحافیوں میں بھی اضطراب اور بے چینی پیدا ہوگی، دسمبر کا دوسرا اور تیسرا ہفتہ حکومت کے لیے شدید نوعیت کی مشکلات لائے گا، امکان ہے کہ اس عرصے میں حکومت میں بعض غیر معمولی تبدیلیاں بھی دیکھنے میں آئےں اور بعض اہم عہدیداروں کو تبدیل کرنا پڑے گا۔
اس مہینے میں نیا چاند برج عقرب میں ہوگا جو ایک نحس اثر رکھنے والا چاند کہلائے گا۔ چناں چہ دسمبر کے مہینے کو کسی اعتبار سے بھی مثبت اثر کا حامل نہیں سمجھنا چاہیے، 16دسمبر سے سیاروی گردش زائچے کے آٹھویں گھر میں شروع ہوگی اور جنوری تک رہے گی، اس حوالے سے بھی دسمبر کا مہینہ خاصا مشکل اور تشویش ناک نظر آتا ہے۔ اس مہینے میں حکومت کو نہایت سخت نوعیت کے چیلنج درپیش ہوں گے، دیکھنا یہ ہے کہ وہ ان سے کس طرح نمٹے گی۔جہاں تک تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی باتیں ہیں ان میں کوئی جان نظر نہیں آتی، حکومت کو یہ غلطی کچھ زیادہ ہی مہنگی پڑ سکتی ہے۔
زائچہ عمران خان
عمران خان کے زائچے میں سیارگان کی پوزیشن 15نومبر کے بعد سے بارھویں گھر میں رہی۔ بہتر ہوتا کہ وہ 24نومبر کو ”فائنل کال“ سے باز رہتے، یہ وقت مناسب نہیں تھا، چناں چہ اس کا نتیجہ بھی ان کی توقع کے خلاف سامنے آیالیکن اس صورت حال سے ان کی مقبولیت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، جیسا کہ ہم پہلے بھی نشان دہی کرچکے ہیں کہ وہ ایک بدترین دور سے نکل چکے ہیں اور اب ان کے زائچے میں مشتری کے دور اکبر میں سیارہ شمس کا دور اصغر جاری ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں اس بات کی امید رکھنا چاہیے کہ وہ جیل سے باہر آجائیں گے۔ خاص طور پر 16دسمبر کے بعد سیاروی گردش برج قوس میں ہوگی جو ان کا ذاتی پیدائشی برج ہے لہٰذا جنوری ، فروری ایسے مہینے ہوسکتے ہیں جن میں وہ جیل سے باہر آجائیں اور سیاست میں براہ راست حصہ لے سکیں۔
تحریک انصاف میں جو انتشار اور بدنظمی نظر آرہی ہے اور دھڑے بندیاں ہورہی ہیں ، اس کا کوئی نقصان عمران خان کو ذاتی طور پر نہیں ہورہا، وہ جب جیل سے باہر آکر فعال ہوں گے تو یہ صورت حال تبدیل ہوجائے گی، پارٹی میں ان کے حقیقی جانثاروں کے علاوہ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جنھیں دو کشتی کے سوار کہا جاسکتا ہے۔عمران خان کی ایک کمزوری یہ ہے کہ وہ مردم شناس نہیں ہیں یا ہم یوں سمجھ لیں کہ وہ اس حقیقت سے واقف ہیں کہ انھیں کھوٹے سکوں سے کام چلانا پڑے گا کیوں کہ کھرے سکوں کی تلاش میں تو انھوں نے 22سال گزار دیے تھے ۔ بہر حال آنے والے مہینوں میں ان کی پوزیشن مزید بہتر ہوگی ۔
زائچہ پاکستان میں نئے دور اکبر کی آمد پر ہمیں ایک بہت پرانا شعر یاد آرہا ہے، آپ بھی سن لیں
گیا دور سرمایہ داری گیا
تماشا دکھا کر مداری گیا
دسمبر کی سیاروی گردش
سیارہ شمس برج عقرب میں ہے اور 15دسمبر کو برج قوس میں داخل ہوگا۔سیارہ عطارد بھی برج عقرب میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے۔16دسمبر کو مستقیم ہوگا، سیارہ زہرہ برج قوس میں ہے اور 2دسمبر کو برج جدی میں داخل ہوگا۔ سیارہ مریخ بدستور اپنے ہبوط کے برج سرطان میں حرکت کر رہا ہے اور راہو کی نظر کا شکار ہے۔
سیارہ مشتری بحالت رجعت برج ثور میں حرکت کر رہا ہے۔ سیارہ زحل مستقیم ہونے کے بعد برج دلو میں اپنی سیدھی رفتار پر آگیا ہے۔سیارہ یورینس برج ثور میں ، نیپچون برج حوت میں اور پلوٹو برج جدی میں حرکت کر رہے ہیں۔ راہو کیتو برج حوت اور سنبلہ میں ہیں، یہ رفتار سیارگان ویدک سسٹم کے مطابق ہےں۔
قمر در عقرب
قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں بہ روز ہفتہ 30نومبر صبح 05:32 پر داخل ہوگا اور 2دسمبر بہ روز پیر سہ پہر 03:15 تک ہبوط زدہ رہے گا۔یہ تمام عرصہ نحس اثرات کا حامل دن ہے۔اس دوران میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں، اپنے پہلے سے جاری معمولات کے مطابق فرائض انجام دیں ، اس دوران میں جذباتیت اور حساسیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ البتہ علاج معالجہ کرانا ، مخالفین کے خلاف اقدام کرنا ، بری عادتوں سے یا برے کاموں سے نجات کے لیے کوشش کرنا بہتر ہوتا ہے۔
قمر اپنے درجہ ءہبوط پر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 30نومبر بہ روز ہفتہ صبح 09:26 سے 11:23 تک رہے گا۔ یہ وقت خصوصی عملیات و وظائف کے لیے موزوں ہوگا۔
دسمبر کے آخر میں قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں 27دسمبر بہ روز جمعہ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق دوپہر 01:26 پر داخل ہوگا اور 29دسمبر بہ روز اتوار شب 10:52 تک رہے گا۔اس عرصے میں اپنے درجہ ءہبوط 27دسمبر کو شام 05:20 سے 07:17 تک ہوگا۔
شرف قمر
قمر اپنے شر ف کے برج ثور میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 13دسمبر بہ روز جمعہ 12:48 پر داخل ہوگا اور 15دسمبر بہ روز اتوار 02:34 تک شرف یافتہ رہے گا۔یہ سعد اور مبارک وقت ہے، اس میں نئے کاموں کی ابتدا کرنا بہتر ہوتا ہے۔اس کے علاوہ دیگر نیک اور جائز مقاصد کے لیے ورد وظائف بھی کیے جاسکتے ہیں جو ہماری ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔
قمر اپنے درجہ ءشرف پر 13دسمبر کو شام 04:04 سے 05:43 تک ہوگا۔