نا اہل اور ناکام افراد اکثر تسخیر ہمزاد کے شوق میں مبتلا ہوتے ہیں
کئی سال پہلے ہم نے ” ہمزاد“ کے موضوع پر ایک طویل مضمون لکھا تھا‘اسی حوالے سے ہمیں ایک خط موصول ہوا ہے‘ آئیے پہلے اس کا مطالعہ کرتے ہیں ۔
وہ رقم طراز ہیں”امید ہے کہ آپ اللہ پاک کی رحمت سے ٹھیک ہوں گے‘ آپ کا تحقیقی مضمون بحوالہ ”تحقیق ہمزاد“ کے لیے ڈھیروں مبارکباد قبول ہوں‘اس مضمون کو پڑھ کر میرا ایک دیرینہ مسئلہ حل ہوا ہے اور مجھے نئی معلومات حاصل ہوئی ہیں‘میرے والد بزرگوارعرصہ آٹھ دس سال سے سائلین کے لیے تعویذات وغیرہ کرتے ہیں اور ورد وغیرہ بھی بتاتے ہیں‘سایہ‘آسیب اور سحروجادو کے مریضوں کے لیے سورة فلق اور آیت الکرسی کا ورد مخصوص تعداد میں بتاتے ہیں‘نہ ان کا کوئی استاد ہے نہ ہی وہ کسی سلسلے میں بیعت ہیں‘ میری والدہ محترمہ اور ہم سب بھائی بہن ان کو روکتے ہیں کہ گھر میں بیٹھ کر یہ تعویذات اور دم درود نہ کریں‘ پورے گھر پر برے اثرات مریضوں کے آرہے ہیں لیکن وہ گھر کے کسی فرد کی بات نہیں مانتے‘دس سال ہونے کوہیں ہمارے تمام کاموں پر بندشیں لگی ہوئی ہیں‘میرے والد کے بقول انہوں نے ایک رات کو نیند کے دوران میں محسوس کیا کہ کوئی ان کے پاﺅں کے قریب ہے‘ وہ گھبرا کر اٹھ بیٹھے‘دیکھا تو اپنی شکل کا ایک آدمی ان کے پاﺅں کی طرف کھڑا ہے یعنی کہ ان کا ہم شکل ۔
”ہمارے گھر میں فیملی کے سب لوگ بیمار ہیں‘میری چھوٹی بہن نے خواب میں دیکھاکہ والد صاحب کی شکل کاآدمی ہمارے سارے گھر کی لائٹیں بجھارہاہے‘میں نے صبح کے وقت کچی نیند میں دیکھا کہ والد میرے کمرے میں آئے ہیںلیکن وہ خود نہیں تھے ان کاہمشکل سایہ نما آدمی تھا جو بعد میں غائب ہوگیا‘والد صاحب کواس کام سے لاکھ روکیں لیکن وہ نہیں مانتے‘ کہتے ہیں میں گھر چھوڑ دوں گا لیکن یہ کام نہیں چھوڑوں گا‘میں پاگل ہوجاﺅں گا‘ لوگوں کو فیض پہنچا رہاہوں‘اپنے گھریلو مسائل کے لیے میں نے ایک روحانی عامل سے رابطہ کرنے کا پروگرام بنایا تو اسی رات خواب میں دیکھاکہ میں گھر سے نکل کرپیدل جارہاہوں اور سامنے سے والد صاحب کا ہمشکل آکر میرے راستے میں کھڑا ہوگیا ہے‘ وہ غضب ناک حالت میں میرے اوپر حملہ کرناچاہتاہے‘میں نے خوفزدہ حالت میں اس پر نادعلیؑ پڑھی تو وہ وہیں رُک گیا۔
”خاص طور پر اتوار کے روز وہ سائلین کو تعویذات وغیرہ دیتے ہیں اورگفتگو کے دوران میں بتاتے ہیں کہ میرے ایک مرشد کامل ہیں میں ان سے پوچھوں گا کہ آپ کا مسئلہ کس طرح حل ہوگاحالانکہ ان کا کوئی مرشد اور روحانی استاد نہیں ہے‘تقریباً آٹھ سال قبل وہ ایک پیر صاحب سے بیعت کے لیے گئے تھے‘ پیر صاحب نے جوورد ووظائف انہیں بتائے ‘انہوں نے چھوڑ دیے اور بتایا کہ میں نے ”اللہ ھو“ کے ورد کی اجازت مانگی تھی جونہیں دی گئی‘پیر صاحب کو شک ہوگیا کہ میں پیر سے بھی آگے نہ نکل جاﺅں ۔
”ہر دنیاوی کام جس میں والد صاحب ہاتھ ڈالیں‘ الٹ ہوجاتاہے‘ خود ایسا معاملہ کرتے ہیں کہ وہ کام الٹا رخ اختیارکرلیتاہے‘ایک بار چھوٹی بہن نے خواب میں دیکھا کہ والد صاحب کا ہمشکل والدہ محترمہ کا گلا گھونٹ رہاہے‘ایک بار والدہ محترمہ نے خواب میں دیکھا کہ عشاءکی نماز پڑھ کر درود شریف کا ورد کررہی تھی کہ والد کا ہمشکل مکمل جسمانی حالت میں سامنے آگیا اور ان کی آنکھوں میں ریت پھینک دی‘ حقیقت میں ریت نہیں تھی ‘انہیں احساس ہوا کہ آنکھوں میں ریت پڑ گئی ہے ‘ ایک مرتبہ میں نے ایک شاہ صاحب سے ایک دعا پڑھنے کے لیے لی تھی‘ دعا سات روز تک میں نے پڑھی لیکن ساتویں روز میں بیمار ہوگیا‘ دعا چھوڑ دی‘ بعدازاں خواب میں دیکھا کہ والد کا ہمشکل ہمارے گھر کے سامنے کھڑا ہے اور اس نے نہایت صحت مند گائے کا بچھڑا ذبح کردیا ہے جوکہ میرا ہے ‘ وہ نہایت تمسخر کے ساتھ مجھ سے کہہ رہاہے کہ تم دعا پڑھتے ہو‘یہ لو‘میں نے تمہارا بچھڑا ذبح کردیاہے‘ ابھی چند روز پہلے کی بات ہے کہ میں دوپہر کے وقت تھوڑی دیر کے لیے سویا توخواب میں دیکھا کہ باہر ہمارے دروازے پر ایک چھ فٹ لمبا اورجسمانی ساخت کے اعتبار سے باڈی بلڈر شخص کھڑا ہے‘ وہ فوجیوں کی رفتار سے آتاہے اور ایک ہاتھ سے اس نے ہمارا دروازہ اکھاڑ دیا ہے، میں سب گھروالوںکوکہتاہوں بھاگ جائیں‘ وہ آگیاہے ‘ اس وقت میرے والد اندر کمرے میں بیٹھے لوگوں کے لیے تعویذات لکھ رہے تھے ۔
”آپ مجھے یہ بتائیں‘ کیا یہ میرے والد کا ہمزاد ہے؟اگرچہ انہوں نے کوئی چلّہ بھی نہیں کیا‘یہ شیطان ان پر کیسے غالب آگیا ہے‘ ہمارے پورے گھرکو اس نے یرغمال بنارکھاہے ‘ میرے والد نمک کافی مقدار میں استعمال کرتے ہیں‘ کیا نمک کے زیادہ استعمال سے یہ خبیث چیز ان پر مسلط ہوگئی ہے؟یا کسی رشتہ دار نے ان پر سفلی کاعمل کراکے ان کا ہمزاد باہر نکال دیا ہے‘میرے والد محترم خود کو مرشد کامل اور عامل کامل کہتے ہیں‘ اس کی کیا حقیقت ہے ؟“
جواب:عزیزم! اگر آپ اپنے والد کی تاریخ پیدائش وغیرہ بھی لکھ دیتے تو بہت اچھا ہوتا‘ بہرحال معاملہ بالکل صاف اور واضح ہے‘یہ آپ کے والد کا ہمزاد ہرگز نہیں ہے بلکہ کوئی دوسرا آوارہ اور بھٹکا ہوا ہمزاد ہوسکتاہے جس نے آپ کے والد کو اپناآلہءکار بنالیاہے اور وہ اسی کو اپنا مرشد کامل سمجھتے ہیں اور اسی کے بل بوتے پر خود بھی مرشد کامل یاعامل کامل بنے بیٹھے ہیں‘ ہمارے معاشرے میں ایسے خواتین وحضرات کی کوئی کمی نہیں ہے ۔
آپ کے والد بنیادی طور پر انا پرست اور اقتدار پسند ہیں،عام طور پر ایسے لوگ جب اپنے حالات کی خرابی کی وجہ سے زندگی میں کوئی اعلیٰ مقام حاصل نہیں کرپاتے تو وہ اپنی انا کی تسکین کے لیے چور دروازوں کی تلاش شروع کردیتے ہیں،ہم نے دیکھا ہے کہ بعض لوگ روحانیت کے شوق میں اسی وجہ سے مبتلا ہوتے ہیں کہ روحانی طریقے اختیار کرکے ایسی قوت حاصل کریں کہ دوسرے ان کے سامنے جھک جائیں،اس مقصد کے لیے لوگ بہت سے چلّے وظائف اور ہمزاد یا جنات کے مو¿کلات کی تسخیر کے عملیات کرتے ہیں لیکن عام طور پر انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے اور اکثر ایسے چکروں میں پڑکر وہ اپنی سائیکی میں بھی بگاڑ پیدا کرلیتے ہیں۔
آپ کے والد کسی پیر صاحب کے پاس بھی ایسے ہی مقصد سے گئے ہوں گے اور جب انہوں نے سیدھے سادھے ورد و وظائف بتائے تو وہ مطمئن نہ ہوئے،شاید انہوں نے کسی سے سن رکھا ہوگا کہ ”اللہ ھو“ کا ورد بہت زبردست ہے، اس کے ذریعے کوئی بہت بڑا مقام حاصل ہوسکتا ہے وغیرہ وغیرہ اور ممکن ہے کہ انہوں نے اپنے طور پر ”اللہ ھو“ یا ایسا ہی کوئی ورد شروع بھی کیا ہو جس کے نتیجے میں روح میں لطافت پیدا ہونا ایک لازمی امر ہے،مزید نمکیات کا زیادہ استعمال بھی دماغ کے ایسے خلیوں کو متحرک کرتا ہے جو ماورائیت کی طرف لے جاتے ہیں گویا وہ ایک عمدہ معمول (Medium) بن گئے،یہ بھی ممکن ہے کہ وہ پیدائشی طور پر میڈیم شپ کی عمدہ صلاحیت رکھتے ہوں اور وردووظائف نے اس میں مزید اضافہ کردیا ہو، ایسی صورت میں کوئی بھی آوارہ ہمزاد ان سے رابطہ کرسکتا ہے اور اپنا تعارف کسی بزرگ شخصیت کے طور پر کراسکتا ہے جس سے متاثر ہوکر وہ اس کے آلہ ءکار بن گئے اور اسے اپنا مرشد سمجھنے لگے، وہ یقیناً لوگوں کے مسائل کے سلسلے میں انہیں مشورے دیتا ہوگا۔
ایسے آوارہ ہمزاد کبھی کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتے بلکہ گمراہ کرتے ہیں اور تباہی کے راستے پر لے جاتے ہیں،آپ کا اور آپ کے گھر والوں کا مسئلہ نفسیاتی ہے، آپ نے اس صورت حال کو بری طرح اپنے ذہن پر مسلط کرلیا ہے لہٰذا آپ کے خوابوں میں بھی والد کا ہمشکل موجود ہوتا ہے، کچی نیند میں یا نیم خوابی میں انسانی حواس پوری طرح بے دار نہیں ہوتے،شعور کی گرفت کمزور ہوتی ہے اور ایسے موقعوں پر ہمارے لاشعور میں چُھپے ہوئے خوف اپنا کام دکھاتے ہیں لہٰذا آپ کے اور تمام گھر والوں کے لاشعور میں جو والد صاحب کے حوالے سے خوف اور فکر کا آسیب چھپا بیٹھا ہے وہ قدم قدم پر سامنے آجاتا ہے،آپ اس خوف کو اپنے دل و دماغ سے نکال دیں اور یہی کام گھر کے دیگر افراد بھی کریں اس کا آسان نفسیاتی حل یہ ہے کہ آپ اُسے اپنا دشمن نمبر 1 سمجھتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی شروع کردیں جو آپ کی سوچ میں جاری رہے یعنی جب بھی اس طرف ذہن جائے فوراً سخت غصے اور طیش کا اظہار ایک جارحانہ سوچ کے ساتھ کریں،یہ طے کرلیں کہ آئندہ کبھی نظر آیا تو زندہ نہیں بچے گا ”میں اُسے نہیں چھوڑوں گا‘ جان سے مار دوں گا‘میں اُس سے نہیں ڈرتا‘ وہ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا“
یہ سوچ اختیار کرکے تھوڑے ہی دن بعد آپ خود کو ایک بدلا ہوا انسان پائیں گے،بنیادی بات یہ ہے کہ آپ کا خوف ختم ہوجائے، باقی رہا والد صاحب کی اصلاح کا معاملہ اور انہیں اس مصیبت سے نکالنے کا سوال تو یہ کافی مشکل کام ہے کیوں کہ وہ اس معاملے میں آپ سے تعاون نہیں کریں گے مثلاً کھانے میں نمک کا زیادہ استعمال آپ بند نہیں کرسکتے،میٹھی اشیاءاور شہد وغیرہ انہیں مستقل استعمال کرائیں جو دم درود اور تعویذات کا کام وہ کر رہے ہیں اور جائز طریقے سے کر رہے ہیں اُسے جاری رہنے دیں اُسے ختم کرنے کے لیے کوئی اصرار نہ کریں،اُن سے اپنے تعلقات کو بہتر بنائیں تاکہ وہ بھی آپ کی بات مانیں،تب ہی ان کا معقول علاج ہوسکے گا،یاد رکھیں اس سلسلے میں زیادہ اہم کردار آپ کی والدہ محترمہ ادا کرسکتی ہیں ، اگر وہ ہر خوف کو اپنے دل سے نکال دیں۔
ناکام شادی
ایس، کے کراچی سے لکھتی ہیں”میری شادی کو تقریباً ڈیڑھ سال ہوا ہے، شادی کے بعد میں یو، اے، ای چلی گئی تھی کیوں کہ میرے شوہر اور ان کی فیملی وہاں ہے،شادی کے بعد وہاں میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی تفصیل میں لکھ رہی ہوں لیکن آپ سے درخواست ہے کہ اس کو عام نہ کریں ۔ اب بڑی مشکل سے واپس آئی ہوں اور اب مجھے اس رشتے سے نفرت سی ہوگئی ہے، میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ میرے لیے کیا بہتر ہے‘ مجھے اب کیا کرنا چاہیے، میں واپس جانا نہیں چاہتی، آپ ہی میری کچھ مدد کریں؟“
جواب: آپ کی ای میل تفصیل سے پڑھنے کے بعد مختصر جواب آپ کو دے دیا گیا تھا کہ اس رشتے کو ختم کردیں ، یہی آپ کے لیے بہتر ہے،یہ ایک ناکام شادی ہے جو آپ کے والدین نے خدا معلوم کیسے کردی، دوسری بات یہ کہ آپ نے اپنی تاریخ پیدائش تو لکھی ہے لیکن پیدائش کا وقت اور پیدائشی شہر کا نام وغیرہ نہیں لکھا اس کے بغیر مکمل زائچہ نہیں بن سکتا اور آپ کے مستقبل پر بھی تفصیلی روشنی نہیں ڈالی جاسکتی۔
ہمیں حیرت ہے کہ لوگ زندگی کے اس قدر بھیانک موڑ پر پہنچ کر بھی بے عقلی اور بے انتظامی کا مظاہرہ کرتے ہیں، کم از کم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو اس ساری صورت حال میں یہی فیصلہ کرنا چاہیے تھا جس کا مشورہ ہم آپ کو دے رہے ہیں ، کیا اس کے بعد بھی کوئی گنجائش ہے کہ آپ دوبارہ وہاں جائیں ؟
دوسری بات یہ کہ صرف ایک ای میل کرکے جواب کا مطالبہ کرتے رہنا بھی احمقانہ عمل ہے ، آپ کراچی میں ہیں اور ہم بھی کراچی میں ہیں ، اگر فوری طور پر براہ راست رابطہ کرلیا جاتا تو ہم درست طور پر گائیڈ کردیتے اور آئندہ کے بارے میں بھی رہنمائی کردیتے ۔اتنے اہم معاملے میں آپ کو براہ راست فون پر رابطہ کرنا چاہیے تھا ۔ اب ای میل سے زیادہ واٹس ایپ کا استعمال بڑھ گیا ہے ، ہم بھی اب ای میل کم ہی دیکھتے اور استعمال کرتے ہیں ۔