اپریل کی سیاروی گردش،پل پل رنگ بدلتا مہینہ
اب یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی کہ پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین بحران کا شکار ہے،سنجیدہ یا غیر سنجیدہ ہر شخص اعتراف کر رہا ہے کہ ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے،عوام مہنگائی اور بے روزگاری کے عذاب میں مبتلا ہیں،بین الاقوامی رابطے اور مراسم کوئی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں،آئی ایم ایف نے ہاتھ کھینچ لیا ہے،اب تک آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا، ملک میں دہشت گردی ، جرائم ،کرپشن اپنی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے،برسراقتدار طبقہ اور سول بیوروکریسی اپنی من مانی میں مصروف ہیں ،انھیں عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں،سیاست داں بھی ذاتی مفادات سے آگے کچھ دیکھنے پر تیار نہیں،مقتدر حلقے شاید ابھی تک یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہمارا موجودہ صورت حال سے کوئی تعلق نہیں ہے،عدلیہ کے اندر تفریق و تقسیم سامنے آرہی ہے جس کا فائدہ سیاست داں اٹھا رہے ہیں ،میڈیا بھی تقسیم ہے،پنجاب اور کے پی کے میں عبوری حکومتیں قائم ہےں جن کا کام پر امن اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہے لیکن انھیں اس کام سے بہ ظاہر کوئی دلچسپی نظر نہیں آتی، الیکشن کمیشن کی پوزیشن بھی متنازع ہوچکی ہے،الغرض ملک کا ہر ادارہ متنازع ہوچکا ہے،ملک کے دانش ور اور صحافی ایسی لایعنی بحثوں میں مصروف ہیں جن کا ملک کے حقیقی مسائل اور خاص طور سے عوامی مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے،پورا ملک عمران، عمران ،عمران کرتا نظر آتا ہے اور کوئی موضوع کہیں زیر بحث نہیں ہوتا۔
گزشتہ ماہ ہم نے نشان دہی کی تھی کہ سیارہ زہرہ جو زائچے کے چھٹے گھر کا حاکم ہے اور جس کا تعلق سول و ملٹری ،بیوروکریسی،عدلیہ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں سے ہے،برج حمل میں راہو سے قران کرے گا لہٰذاعدلیہ ،الیکشن کمیشن اور بیوروکریسی زیادہ ایکٹو اور متنازع ہوگی سو ایسا ہی ہوا لیکن یہ قران زائچے کے بارھویں گھر میں ہوا، مزید یہ کہ راہو جیسے فریبی اثرات رکھنے والے کے ساتھ ہوا تو کیسے ممکن تھا کہ کوئی مثبت نتیجہ سامنے آتا، عدلیہ کے فیصلے بھی متنازع ہوئے اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی،مقتدرحلقوں کا تعلق بھی سیارہ زہرہ ہے،ان کا کردار بھی بہت سے سوالیہ نشان چھوڑ رہا ہے،ہم نے یہ بھی نشان دہی کی تھی کہ مارچ اپریل تقریباً ایسے ہی اثرات کے حامل ہوں گے جیسا کہ 2022 میں تھے اور ممکن ہے کہ اس سال اپریل کے آخر تک صورت حال یک دم تبدیل ہوجائے،موجودہ سیٹ اپ کو تبدیل کرنا پڑے، وفاق میں کسی نئی قومی حکومت کی تشکیل کے بارے میں سوچا جائے جو ملک میں نئے انتخابات کرائے لیکن کوئی نیا سیٹ اپ لایا جائے یا موجودہ سیٹ اپ ہی کو آگے بڑھایا جائے ، ہر صورت میں مقتدرہ کا کردار نمایاں رہے گا کیوں کہ سیارہ زہرہ 6 اپریل سے 2 مئی تک زائچہ پاکستان کے پہلے گھر میں رہے گا اور اس کے بعد 30 مئی سے 7 جولائی تک اس کا طویل قیام زائچے کے تیسرے گھر میں ہوگا،تیسرا گھر نہایت اہم ہے،کوئی نیا ایکشن یا نئے احکامات اسی گھر کی فعالیت سے سامنے آتے ہیں۔
بہر حال یہ بات تو طے ہے کہ حالات اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں موجودہ جمہوری سیٹ اپ کی بساط لپیٹنا پڑے اور کوئی دوسرا انتظامی ڈھانچہ سامنے آئے، زائچہ پاکستان کے مطابق 14 اپریل سے سیارہ شمس ،عطارد زائچے کے بارھویں گھر برج حمل میں ہوں گے اور 22 اپریل سے سیارہ مشتری بھی بارھویں گھر میں ہوگا اور آئندہ مہینوں میں راہو سے قران کرے گا،اس قران کو ”گروچنڈال یوگ“ کہا جاتا ہے جو ہماری عدلیہ ، الیکشن کمیشن اور آئین کے لیے نحس اثرات کا حامل ہوگا، بہت سی نئی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی،گروچنڈال یوگ ہماری عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو نئے سبق سکھا سکتا ہے،یہ ممکن نہیں ہوگا کہ وہ کسی معاملے میں کوئی من مانی کرسکےں۔
مزید یہ کہ 20 اپریل کو زائچے کے بارھویں گھر میں ہی نہایت حساس درجات پر مکمل سورج گہن لگے گا،یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ اپریل کے آخر یا زیادہ سے زیادہ مئی تک مقتدر حلقوں کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے صورت حال کو سنبھالنے کے لیے کھل کر سامنے آنا پڑے گا کیوں کہ سیاست داں کسی افہام و تفہیم کے لیے تیار نظر نہیں آتے بلکہ اس حوالے سے نہایت انتہا پسندانہ بیانات دیے جارہے ہیں،حیرت انگیز طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کا رویہ اور طرز عمل خاصا پر اسرار نظر آتا ہے،اس پر ان شاءاللہ علیحدہ سے کسی وقت گفتگو ہوگی۔
خیال رہے کہ 20 اپریل کا مکمل سورج گہن تقریباً ایسے ہی نحس اثرات کا حامل ہے جیسا کہ 11 اگست 1999 کا مکمل سورج گہن تھا،چاند یا سورج گہن پہلے سے موجود تناو¿ کی صورت میں ٹرائیگر دبانے کا کام کرتے ہیں۔
آنے والے مہینوں میں سیارہ مریخ 1 1 مئی سے اپنے ہبوط کے برج سرطان میں داخل ہوگا اور 31 مئی سے سیارہ زہرہ بھی سرطان میں داخل ہوجائے گا،زہرہ کا قیام برج سرطان میں معمول سے زیادہ طویل ہوگا یعنی جون جولائی ،اگست ،ستمبر ،2 اکتوبر کو یہ برج سرطان سے رخصت ہوگا ،خیال رہے کہ زہرہ کی پوزیشن زائچہ پاکستان کے تیسرے گھر میں رہے گی،جس کا تعلق ایکشن سے ہے اور خود زہرہ کا تعلق سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے ہے،گویا یہ ممکن نہیں ہے کہ آنے والے دنوں میں مقتدر حلقوں کی پوزیشن ڈھکی چھپی رہ سکے اور وہاپنا فعال کردار ادا نہ کریں،سیارہ مریخ کسی بھی ملک کے زائچے میں فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا نمائندہ ہے لہٰذا سیاست دانوں کی باہمی محاذ آرائی جو بدترین دشمنی کی شکل اختیار کرچکی ہے،ماضی کا کوئی نیا رنگ دکھاسکتی ہے،عوام پہلے ہی سیاست دانوں سے بے زار ہوچکے ہیں وہ حبس ہے کہ لُو کی دعا مانگتے ہیں لوگ۔ (واللہ اعلم بالصواب)
اپریل کی سیاروی گردش
سیارہ شمس برج حوت میں حرکت کر رہا ہے،14 اپریل کو اپنے شرف کے برج حمل میں داخل ہوگا، سیارہ عطارد برج حمل میں داخل ہوچکا ہے،21 اپریل کو اسے رجعت ہوگی اور مہینے کے آخر تک بحالت رجعت اسی برج میں حرکت کرے گا،سیارہ زہرہ برج حمل میں حرکت کر رہا ہے،06 اپریل کو برج ثور میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک اسی برج میں حرکت کرے گا،سیارہ مریخ برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا،سیارہ مشتری برج حوت میں ہے اور 22 اپریل کو برج حمل میں داخل ہوگا اور تقریباً 13 ماہ اسی برج میں گزارے گا،سیارہ زحل اپنے ذاتی برج دلو میں حرکت کر رہا ہے جب کہ یورینس برج حمل میں ، نیپچون برج حوت میں اور پلوٹو برج جدی میں ہیں، راہو اور کیتو بالترتیب برج حمل اور میزان میں حرکت کر رہے ہیں،یہ سیاروی رفتاریں مشرقی سسٹم کے مطابق ہیں۔
قمر در عقرب
قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اس ماہ 9 اپریل صبح 07:35 am پر داخل ہوگا اور 11 اپریل دوپہر 12:27 pm تک ہبوط یافتہ رہے گا،یہ تمام وقت نہایت نحس خیال کیا جاتا ہے،اس وقت میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں،اپنے معمول کے فرائض کی انجام دہی تک ہی محدود رہیں،شادی بیاہ ، نکاح ،منگنی ،کوئی نئی جوائننگ ،نیا معاہدہ یا کسی نئے سفر کا آغاز اس عرصے میں نامناسب ہوتا ہے جس کے نتائج بہتر نہیں ہوتے،اس وقت میں علاج معالجہ کرانا بہتر ہوگا،اس کے علاوہ اس وقت ایسے جفری وظائف اور نقش کیے جاتے ہیں جو خرابیوں کو دور کرنے کے لیے ہوں، مخالفین کی زبان بندی،جھوٹ بولنا ، نشہ کرنا،گھر سے بھاگنا ،چوری کرنا یا کسی سخت اور ظالم دشمن کے خلاف کارروائی کرنا اس وقت میں بہتر ہوتا ہے،اس حوالے سے ضروری اعمال و نقش ہماری ویب سائٹ پر جفر آثار کے لنک پر دیکھے جاسکتے ہیں۔
بعض لوگ جو خود مناسب ساعت کا استخراج نہیں کرسکتے ان کے لیے خصوصی وقت لکھا جارہا ہے۔
9 اپریل کو 11:05 am سے 12:52pm تک کا وقت زیادہ موثر ہوگا۔
شرف قمر
قمر اپنے شرف کے برج میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اس ماہ 22 اپریل صبح 04:35 am پر داخل ہوگا اور 24 اپریل 12:42pm تک شرف یافتہ رہے گا،اچھی بات یہ ہے کہ اس دوران میں برج ثور کا حاکم سیارہ زہرہ بھی اسی گھر میں ہوگا، یہ عروج ماہ کا وقت ہے لہٰذا شرف قمر نہایت موثر ہوگا،اس سلسلے میں خصوصی اوقات کی نشان دہی کی جارہی ہے۔
23 اپریل کے روز طلوع آفتاب سے پہلے 01:54 am سے 02:47 am تک موثر وقت ہوگا،اس کے بعد اسی روز 08:48am سے 09:54 am اور 04:31 pm سے 05:37 pm تک ساعت قمر موثر اور ذود اثر ہوں گی۔
اس وقت میں لوح قمر نورانی ، برکاتی انگوٹھی یا دیگر اعمال قمر انجام دیے جاسکتے ہیں،عام لوگ جو خود ایسے کام نہیں کرسکتے ان کے لیے اپنا مشہور وظیفہ لکھ رہے ہیں، اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم جو سیارہ قمر سے منسوب ہیں،اس وقت میں اول آخر درود شریف کے ساتھ 556 مرتبہ پڑھ کر اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کریں،اللہ کامیابی دے گا۔
سورج گہن
اس سال کا پہلا اور مکمل سورج گہن 20 اپریل کو برج حمل کے 5 درجہ 39 دقیقہ پر لگے گا،اس گہن کا آغاز پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق صبح 06:34:22 am پر ہوگا،اس کا نکتہ ءعروج یعنی مکمل گہن 09:16:49 am پر ہوگا،گہن کا خاتمہ 11:59 am پر ہوگا،گہن کا کل دورانیہ 05 گھنٹہ 25 منٹ رہے گا،گہن پاکستان کے کچھ حصوں کے علاوہ ایشیائی ممالک آسٹریلیا، انڈونیشیا، ملائشیا، تھائی لینڈ، جاپان اور انٹارکٹیکا میں بھی دیکھا جاسکے گا۔
گہن کے اوقات میں حاملہ خواتین کو احتیاط کرنی چاہیے،انھیں کوئی کام نہیں کرنا چاہیے بلکہ آرام سے اپنے بستر پر لیٹ کر استغفار کا ورد کرنا چاہیے،گہن کے اثرات مختلف لوگوں پر مختلف نوعیت کے اچھے یا برے ہوتے ہیں،ان کی اچھائی یا برائی کا اندازہ کسی کے انفرادی پیدائشی زائچے کے مطابق کیا جاسکتا ہے،مجموعی طور پر ایسے گہن جو اپنے علاقے میں نظر بھی آئیں ،زیادہ موثر ہوتے ہیں،پاکستان اور ہندوستان کے زائچوں میں یہ گہن بارھویں گھر میں لگے گا۔
گہن کے موقع پر ایک خاص قسم کی روحانیت اثر انداز ہوتی ہے لہٰذا اس موقع پر مختلف وظائف و اعمال کیے جاتے ہیں،اس حوالے سے ضروری آرٹیکل ان شاءاللہ آئندہ ہفتے دیا جائے گا۔