سیاست میں تلخی اور نفرت عروج پر،کیا ریاستی مداخلت ہوگی؟
ہماری آنکھوں نے جنرل ایوب خان کے خلاف عوامی احتجاج دیکھا ہے جس کے نتیجے میں 25 مارچ 1969 کو ملک میں مارشل لاءلگادیا گیا تھا،اس کے بعد 1977 کے انتخابات اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والی احتجاجی تحریک بھی دیکھی اور بعد ازاں 5 جولائی 1977 کو ایک بار پھر مارشل لاءنافذ ہوگیا، مذکورہ بالا دونوں عوامی احتجاج اتنے شدید نہیں تھے جتنی شدت آج کل دیکھنے میں آرہی ہے، تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے جسے بین الاقوامی سازش قرار دیا جارہا ہے،حالاں کہ بہ ظاہر عمران خان کی حکومت ایک تحریک عدم اعتماد کے جمہوری طریقے سے ختم کی گئی ہے مگر پاکستان کی سیاست بھی بہت ہی عجیب ہے ، کوئی سیاسی پارٹی یا سیاسی لیڈر اپنی شکست تسلیم نہیں کرتا، بالکل اسی طرح ہماری سیاسی اشرافیہ عدالتوں کے ان فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتی جو ان کے خلاف ہوں، نتیجے کے طور پر اختلافات جنم لیتے ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوتے اور برسوں گزر جانے کے بعد بھی ان کی مثالیں دی جاتی ہیں۔
اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے، حکومت اپنی بری بھلی کارکردگی کے ساتھ رواں دواں تھی اور ابھی اس کے اقتدار کی مدت تقریباً 14,15 مہینے باقی تھی کہ اچانک حزب اختلاف کی طرف سے تحریک عدم اعتماد کی باتیں ہونے لگیں اور بالآخر 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوگئی۔
اس تمام منظرنامے کی وجوہات پر علم نجوم کی روشنی میں ہم اپنے گزشتہ کالموں میں روشنی ڈال چکے ہیں،خاص طور سے 28 فروری 2022 کو ہونے والا سیاروی اجتماع اور زائچہ پاکستان کی مختلف سیاروی گردش اس کا سبب بنی مگر بات یہیں پر ختم نہیں ہوگئی، اختلاف در اختلاف کا سلسلہ بدستور جاری ہے ، متحدہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے اشتراک سے جو نئی حکومت برسراقتدار آئی ہے وہ بھی مستحکم اور پائیدار نظر نہیں آتی، زائچہ پاکستان میں سیاروی گردش بدستور ایسے رنگ بدل رہی ہے جو اس حکومت کو بھی رخصت کردے گی اور پھر نئے انتخابات لازمی ہوجائیں گے۔
عزیزان من! پاکستان کی سیاست میں اس قدر تلخی اور نفرت ماضی میں ہم نے کبھی نہیں دیکھی، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے دو سیاسی گروہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوں، 1977 میں اگرچہ اس سے ملتی جلتی صورت حال تھی یعنی لوگ بھٹو کی حمایت میں تھے یا مخالفت میں تھے، آج لوگ عمران خان کی حمایت میں ہیں یا مخالفت میں لیکن آج مخالفت اور حمایت کا انداز 1977 کے مقابلے میں زیادہ جارحانہ اور شدت پسندانہ ہے،شاید اس کی ایک وجہ موجودہ دور کا سوشل میڈیا بھی ہے،1977 میں اخبارات پر سنسر کی پابندیاں تھی اور ٹی وی چینل صرف ایک تھا جو سرکاری تھا، آج صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے جو موجودہ صورت حال کو سہ آتشہ بنارہی ہے،ایسی صورت حال بالآخر ریاستی اداروں، خاص طور سے فوج کو مداخلت کی دعوت دیتی ہے،حالاں کہ فوج نے واضح طور پر یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ مارشل لاءنہیں لگائے گی لیکن یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ ملک بدترین انارکی اور خانہ جنگی کی طرف چلا جائے اور فوج محض تماشا دیکھتی رہے،کوئی مداخلت نہ کرے،بہر حال اس ملک کی حفاظت کا ذمہ فوج کے کاندھوں پر ہے۔
30 اپریل اور یکم مئی کی درمیانی رات سورج گہن زائچہ پاکستان کے بارھویں گھر میں لگے گا، اگرچہ یہ جزوی گہن ہے لیکن بارھواں گھر داخلی صورت حال میں کسی غیر معمولی صورت حال کی نشان دہی کرتا ہے،خیال رہے کہ گہن کے اثرات ایک ماہ پہلے سے شروع ہوجاتے ہیں اور ایک ماہ بعد تک رہتے ہیں، سورج و چاند گہن کی مثال ایک ٹرائیگر کی جیسی ہے یعنی اگر آپ کسی پریشانی یا مصیبت کا شکار ہیں اور کوئی اہم فیصلہ کرنا چاہتے ہیں اور کر نہیں پارہے ہیں تو گہن ٹرائیگر پر دباو¿ بڑھادیتے ہیں اور پھر وہ کچھ ہوجاتا ہے جو شاید آپ عام حالات میں نہیں کرتے،گہن کے وقت زائچہ پاکستان میں زائچے کے دو فعلی منحوس سیارگان زہرہ و مشتری قران کی حالت میں ہوں گے،زہرہ کا تعلق زائچے کے چھٹے گھر سے (سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ) اور مشتری کا تعلق زائچے کے آٹھویں گھر سے ہے جو مصیبت کا گھر کہلاتا ہے،اس کا مطلب یہ ہوگا کہ صورت حال کسی ایسے رخ پر جاسکتی ہے جسے کنٹرول کرنے کے لیے ریاستی اداروں کو حرکت میں آنا پڑے اور نتیجے کے طور پر کوئی نیا حادثہ یا سانحہ جنم لے،ملکی اور قومی صورت حال کے مطابق بلاشبہ یہ گہن کوئی اہم پیش رفت لائے گا۔
16 مئی کا چاند گہن ایک مکمل گہن ہوگا جو پاکستان کے زائچے پر زیادہ گہرا اثر ڈالے گا، یہ گہن زائچے کے ساتویں گھر میں لگے گا، گہن کے اثرات ایک ماہ قبل اور ایک ماہ بعد تک رہیں گے گویا مئی اور جون کے مہینے نہایت ہی اہمیت کے حامل نظر آتے ہیں،اس دوران میں ملک میں اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی،موجودہ حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان اختلافات بڑھ جائیں گے اور انھیں بہر حال جلد الیکشن کی طرف جانا پڑے گا،تحریک انصاف حکومت اور ریاستی اداروں پر دباو بڑھانے کے لیے احتجاج میں مزید شدت لائے گی جس کا نتیجہ منفی بھی نکل سکتا ہے یعنی فوجی مداخلت ۔
سیارہ مریخ مئی کے دوسرے نصف میں برج حوت میں داخل ہوگا اور سیارہ مشتری سے قران کرے گا، یہ قران بھی نہایت منحوس اثر کا حامل ہوگا، جس کے نتیجے میں ملک کی کوئی اہم سیاسی شخصیت اس دار فانی سے کوچ کرسکتی ہے، اس کے علاوہ بھی دیگر حادثات کا خدشہ موجود ہے (واللہ اعلم بالصواب)
تیز ہوا کی چاپ سے تیرہ بنو ں میںلو اُٹھی
روحِ تغیرِ جہاں آگ سے فال لے گئی
عوام کے مسائل اگرچہ بے پناہ ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ روزگار کا ہے کیوں کہ اس کے بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا، بے روزگاری سب سے بڑا جہنم ہے جس کی آگ میں ہمارا ملک جل رہا ہے اور ملک سے باہر مقیم پاکستانی بھی روزگار کے حوالے سے کسی نہ کسی مسئلے کا شکار رہتے ہیں، خصوصاً دنیا بھر میں پھیلی ہوئی کورونا کی وبا نے اس مسئلے کو مزید سنگین بنادیا ہے، انسان کی زندگی میں اچھے اور برے اوقات آتے رہتے ہیں بعض لوگ اپنی بہترین کوششوں کے باوجود روزگار کے معاملات میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرپاتے، ایسے افراد کے لیے ہم پہلے بھی مخصوص اوقات کی مناسبت سے ورد و وظائف، عملیات و نقوش کی نشان دہی کرتے رہے ہیں، اسی مناسبت سے رمضان المبارک کے مقدس ترین مہینے میں جمعتہ الوداع سے متعلق ایک وظیفہ اور ایک نقش پیش کیا جارہا ہے جو مجرّب ہے اور انشائ اللہ تمام مسلمانوں کے لیے فائدہ بخش ثابت ہوگا، یہ نقش اور وظیفہ گزشتہ کئی سالوں سے دیا جارہا ہے اور بے شمار افراد اس کے ذریعے فوائد حاصل کرچکے ہیں،ان شاءاللہ ہم بھی یہ نقش کاغذ پر اور ہرن کی جھلی پر تیار کریں گے، ضرورت مند رابطہ کرسکتے ہیں۔
وظیفہ جمعتہ الوداع
وظیفہ بہت آسان ہے اور صرف تھوڑی سی دیر کی محنت ہے، اس محنت کے صلے میں ایک قیمتی تحفہ ہاتھ آجائے گا،یہ وظیفہ ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو نزلہ و زکام یا جوڑوں کے درد میں مبتلا رہتے ہیں۔
عمدہ خالص چنبیلی یا زیتون کا تیل حاصل کرلیں اور جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد اول آخر سات بار درود شریف کے ساتھ سورہ والعادیات سات بار پڑھ کر چنبیلی کے تیل پر دم کرلیں اور اسے محفوظ رکھیں، تمام اقسام کے جسمانی درد اور نزلے کے لیے مفید ہے، اکثر آرتھرائیٹس کے مریضوں کو بھی جوڑوں کے درد میں آرام ملا ہے، پرانے نزلے کی صورت میں اس تیل کی سر پر مالش مفید ثابت ہوگی۔
برائے خیروبرکت
دوسرا عمل تھوڑا سا مشکل ضرور ہے لیکن اس کی افادیت بھی کم نہیں ہے، جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے سورہ الاعراف کی آیت نمبر 10 کا نقش ہرن کی جھلّی یا عمدہ سفید کاغذ پر عرق گلاب میں زعفران ملاکر لکھ لیں، اگر زعفران نہ مل سکے تو عرق گلاب میں ہلدی ملاکر روشنائی بنالیں بعد ازاں نقش کو عمدہ خوشبو سے معطر کریں اور اپنی دکان، دفتر یا کاروبار و ملازمت کی جگہ پر رکھیں تو انشا اللہ بے انتہا خیر و برکت ہوگی، کاروبار ترقی کرے گا، اگر ملازمت ہے تو پائیدار ہوگی اور ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے، اگر گھر میں رکھیں تو بے برکتی ختم ہوجائے گی، قرض ہے تو اس کی ادائیگی میں آسانی ہوگی، فی الواقع نہایت موثر اور مجرب المجرب عمل ہے۔
نقش لکھنے کے بعد زرد رنگ کی مٹھائی پر فاتحہ دے کر ایصال ثواب کریں اور حضرت کاش البرنی ؒ کے لیے بھی دعائے خیر کریں، نقش پاس رکھنے کے بعد حسب توفیق صدقہ وخیرات کریں، اس نقش کو تعویذ کے طریقے پر تہہ کرکے موم جامہ کرلیں اور گلے میں پہنیں یا بازو پر باندھیں تو آپ کی ذاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا، اگر چاہیں تو فریم کراکے دکان یا دفتر میں یا گھر میں مغرب کی سمت دیوار پر آویزاں کرلیں، اگر نقش کو پوشیدہ رکھنا چاہیں تو چار تہہ کرلیں اور موم جامہ یا پلاسٹک کوٹڈ کرکے کاروبار کی جگہ یا گھر میں کسی محفوظ مقام پر رکھیں، ہم ہر سال سفید کاغذ یا ہرن کی جھلّی پر لکھتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ بہت زیادہ نقش لکھنا ممکن نہیں ہوتا، آپ سے درخواست ہے کہ خود ہی کوشش کریں اور کسی انتہائی مجبوری کے سبب اگر خود نہ لکھ سکتے ہوں تو ہمارے ہاں سے منگوالیں، نقش درج ذیل ہے۔
نقش بھرنے کے لیے مناسب ہوگا کہ نقش کے خانے پہلے سے تیارکرلیے جائیں اورعین وقت پر بسم اللہ پڑھ کر نقش مکمل کیا جائے، سب سے پہلے نقش کی پیشانی پر 786 لکھیں پھر نقش کے چاروں کونوں پر قولہ الحق ولہ الملک اور چاروں ملائکہ کے نام، کھیٰعص اور حٰمعسق لکھیں، پھر نقش کے بیرونی خانوں میں پوری آیت اسی طرح نقل کرلیں جیسے کہ لکھی ہوئی ہے، آخر میں درمیانی نقش مثلث بھریں، یہ مثلث اسی آیت شریف کا ہے، کیوں کہ آیت کے کل اعداد 2199 ہیں جس خانے میں 729 کے اعداد ہیں، یہ نقش کا پہلا خانہ ہے اس کے بعد ترتیب وار 730، 731، 732، 733، 734، 735، 736 اور آخری خانے میں 737 لکھ کر نقش مکمل کرلیں اور 21 مرتبہ مذکورہ آیت پڑھ کر نقش پر دم کریں۔ خیال رہے کہ نقش کے خانے بھرنے کی ترتیب یہی رہے گی، بس کام مکمل ہوگیا،نقش پاس رکھنے کے بعد مذکورہ آیت روزانہ 111 بار اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھنا اپنا معمول بنالیں، صدقہ و خیرات کرنے میں کسی کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں۔