پوری ایک صدی کو اپنے زیر اثر رکھنے والی مقنا طیسی شخصیت 3 جون کو اس جہان فانی سے رخصت ہوئی، بلاشبہ عظیم باکسر محمد علی کلے ایک تاریخ ساز اور مسحور کن شخصیت کے حامل تھے، اللہ نے انہیں اُس عمر میں راہ ہدایت دکھائی جب لڑکے صرف تفریحات کی طرف ہی متوجہ رہتے ہیں اور وہ تو تھے بھی پیدائشی اسپورٹس مین۔
23,24 سال کی عمر میں انہوں نے اسلام قبول کرکے پوری عیسائی دنیا کے لیے ایک نیا چیلنج پیدا کردیا تھا کیوں کہ اس سے پہلے ہی 25 فروری 1964 ءکو اس لڑکے نے اس وقت کے ہیوی ویٹ چیمپئن سونی لسٹن کو ناک آوٹ کرکے ورلڈ چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتا تھا، اب اس کا مسلمان ہونا پوری کرسچن برادری کے لیے ایک مسئلہ بن گیا تھا،فائٹ جیتنے کے تھوڑے ہی عرصے بعد یعنی 14 اگست 1964 ءکو وہ اپنی پسندیدہ گرل فرینڈ سے شادی بھی کرچکے تھے،اسلام قبول کرنے سے یہ شادی بھی تنازعات کا شکار ہوئی اور بالآخر 1966 ءمیں طلاق کی نوبت آگئی۔
غیر معمولی لوگ دنیا میں غیر معمولی کارنامے انجام دیتے ہیں،بے شک محمد علی کلے بھی ایک ایسا ہی نام ہے،ابھی وہ ترقی کے زینے پر قدم بہ قدم آگے بڑھ رہا تھا اور یکے بعد دیگر اس کی فتوحات کا سلسلہ جاری تھا کہ اچانک امریکی حکومت نے جبری بھرتی کے قانون کے تحت اسے فوجی محاذ پر ویتنام بھیجنے کے احکامات جاری کردیے مگر وہ کوئی عام سا معمولی انسان نہیں تھا، اس نے یہ حکم ماننے سے انکار کردیا،نتیجے کے طور پر اس کا باکسنگ لائسنس کینسل کردیا گیا، دس ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا، 3 سال کے لیے کسی بھی باکسنگ میچ میں شرکت پر پابندی لگائی گئی لیکن وہ محمد علی کلے تھا جس کی تاریخ پیدائش 17 جنوری ہے، اس تاریخ کو پیدا ہونے والے افراد کو ”ناقابل شکست“ کہا جاتا ہے۔
امریکا ہی میں سال کے 366 دنوں کے کلیدی اثرات پر تحقیقی کام کیا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ایک ضخیم کتاب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہے،اس کا نام (The Birth day secret) ہے، ہر تاریخ کو اس کے کلیدی اثر کے مطابق ایک نام دیا گیا ہے مثلاً 4 جنوری آئزک نیوٹن کی تاریخ پیدائش ہے، اس تاریخ کو ”کلیہ دانی“ کا دن کہا گیا ہے،5 جنوری پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین جناب ذوالفقار علی بھٹو کی تاریخ پیدائش ہے،اسے ”بازیابی“ کا دن قرار دیا گیا ہے یعنی بحالی کے عمل کا دن، اسی طرح 17 جنوری کو ”ہیوی ویٹ“ کا دن کہا گیا ہے۔
17 جنوری کو پیدا ہونے والے
اس تحقیق کے مطابق 17 جنوری کو پیدا ہونے والے افراد طاقت ور ترین ، راسخ، راست گو ہوتے ہیں ،یہ خصوصیات محدود نہیں ہیں،ان کا دائرئہ کار بہت وسیع ہے،ان کے سامنے ایک واضح ہدف ہوتا ہے اور ایک ٹھوس خیال کہ وہ کسی خاص وقت میں کیا حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں؟ وہ اپنے پچھلے تجربات کی بنیاد پر اپنی آئندہ کامیابی اور آئندہ پیش آنے والی دشواریوں کا موثر تخمینہ لگانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
17 جنوری کو پیدا ہونے والے لوگ ابتدائی عمر ہی سے یہ جان جاتے ہیں کہ وہ کون سی شے ہے جو ایک انسان کو کامیابی سے ہم کنار کرتی ہے،وہ اس تحریک کی اہمیت کو سمجھنے لگتے ہیں جو لوگوں کو کچھ کرنے پر اکساتی ہے اور اس امر کا یقین کرنے پر بھی کہ وہ کسی خاص صورت حال میں کس طرح جوابی اقدام کریں،ان لوگوں کا شعور بے حد پختہ ہوتا ہے،وہ اپنے جذبات اور خواہشات سے پوری طرح واقف ہوتے ہیں اور زندگی کے چیلنجوں کا بار بارمقابلہ کرنے کے لیے اپنی استعداد میں اضافہ کرکے اپنے آپ کو اس کا اہل ثابت کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں،اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ان لوگوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ دوسروں کے جذبات و خیالات ، دکھ،پریشانی اور دلچسپیوں سے لاتعلقی ہے کیوں کہ یہ لوگ اپنے منصوبوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتے،اس طرح وہ اپنے ساتھیوں اور رفقاءکو بھی اپنا دشمن بنالیتے ہیں۔
اس دن پیدا ہونے والے افراد کو بے شک انفرادی کارناموں سے زیادہ سروکار ہوتا ہے اور وہ عام طور پر انفرادی آزادی کے کٹّر حامی ہوتے ہیں،چناں چہ شازونادر ہی ٹیم ورک میں خود کو ایڈجسٹ کرپاتے ہیں،سخت گیری یا آمرانہ رویہ ان کے طور طریقوں میں نمایاں نظر آتا ہے،اپنی ذاتی حیثیت میں کمال کی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
17 کے مرکب عدد کو باہم جمع کیا جائے تو مفرد عدد 8 حاصل ہوتا ہے جو سیارہ زحل کا عدد ہے،اس مہینے میں 17 جنوری کو زحل کے ذاتی برج جدی کی حکمرانی ہے،سیارہ زحل کو حدود و قیود اور پابندیوں کا سیارہ کہا جاتا ہے،اس عرصے میں پیدا ہونے والے اکثر افراد کی ابتدائی زندگی اور کبھی کبھی پوری زندگی کسی نہ کسی مقصد یا کاز کے لیے جدوجہد کرتے گزرتی ہے،اکثریت اپنی جدوجہد میں کامیاب ہوتی ہے،اولوالعزمی اور حاکمیت پسندی اس تاریخ کا طرئہ امتیاز ہے، یہ لوگ زندگی کے مادّی پہلوو¿ں پر غیر ضروری زور دیتے ہیں جو زیادہ مناسب بات نہیں ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد علی کلے کے سب سے سخت جان حریف جوفریزئر کی تاریخ پیدائش بھی 17 جنوری تھی، اس کے علاوہ اس تاریخ کو پیدا ہونے والی دیگر مشہور شخصیات میں فاتح جاپان امریکی جنرل میک آرتھر، انسانی حقوق کا علم بردار ٹام ڈولی، بینجمن فرینکلن، پاکستانی شخصیات میں جناب جی ایم سید، ریٹائرڈ ایئرمارشل اصغر خان، عبدالحفیظ کاردار اور سابق امیر جماعت اسلامی جناب قاضی حسین احمد شامل ہیں۔
غیر معمولی افراد
غیر معمولی خوبیوں اور صلاحیتوں کے مالک افراد کی زندگی میں مشکلات اور مصائب بھی غیر معمولی ہی نظر آتے ہیں،خدائے سخن میر تقی میر ہوں یا مرزا غالب ، قائد اعظم محمد علی جناح ہوں یا جناب ذوالفقار علی بھٹو ، علامہ اقبال ہوں یا عظیم شاعر فردوسی، یہ تمام لوگ اور ان جیسے دیگر ہزاروں غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک افراد کی زندگی پر اگر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ زندگی ان کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئی تھی، وہ کبھی اپنے حال اور احوال سے مطمئن نہ رہ سکے لیکن ان کی فطری اولوالعزمی انہیں کسی بھی مرحلے پر تھکنے اور ہارنے بھی نہیں دیتی، ہم ہمیشہ سے غیر معمولی افراد کے پیدائشی زائچوں کا مطالعہ کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور یہ بات اکثر ہمارے مشاہدے میں آتی رہتی ہے کہ ایسے تمام افراد کے زائچے میں کچھ نہ کچھ پیچیدگیاں اور خرابیاں ضرور ہوتی ہیں اور شاید یہی پیچیدگیاں اور خرابیاں انہیں ایک غیر معمولی شخصیت عطا کرتی ہےں،خواہ اس کے نتیجے میں کچھ دوسری تکلیفیں اور محرومیاں ان کی زندگی کا حصہ بن جائیں،اس حوالے سے جب سنچری مین محمد علی کا زائچہ دیکھا گیا تو یہ حقیقت یہاں بھی نمایاں نظر آتی ہے، بے شک وہ اپنے شعبے کے ایک کامیاب ترین انسان کے طور پر ابھر کر دنیا کے سامنے آئے لیکن باطنی طور پر وہ مستقل جس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے رہے، اُس میں بالآخر انہیں مستقل طور پر ایک اعصابی مریض بنادیا تھا، ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے کہ ڈاکٹر پارکنسن کی بیماری کے اسباب کیا بتاتے ہیں،یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سر پر مسلسل آہنی ضربات برداشت کرنے سے یہ بیماری ہوئی ہوگی لیکن سر پر مسلسل ضربات کا سامنا تو دیگر تمام باکسر بھی زندگی بھر کرتے ہیں،درحقیقت یہ بیماری اعصابی کمزوری کے سبب پیدا ہوتی ہے اور اعصاب اس وقت کمزور ہوتے ہیں جب عمر کے خاص حصے میں دلی صدمات کی زیادتی ہوتی ہے۔
زائچہ محمد علی کلے
صدی کے نمایاں ترین اور سب سے بڑے باکسر کی شخصیت ایسی نہیں ہے کہ دنیا بھر کے ایسٹرولوجر صاحبان اسے نظر انداز کریں،اکثر صاحب علم افراد نے ان کا زائچہ بنایا ہے، عام طور پر پیدائش کا وقت ہمیشہ ہی کچھ متنازع رہتا ہے جس کی وجہ سے ہر شخص اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق برتھ چارٹ بناتا ہے،محمد علی کی تاریخ پیدائش پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے اور وقت پیدائش 06:35 pm سے 07:30 pm تک بتایا جاتا ہے چناں چہ اکثریت تو 06:35 pm ہی سے زائچہ بناتی ہے جس کے مطابق برتھ سائن سرطان سامنے آتا ہے جو ہمارے نزدیک بالکل غلط ہے،قد قامت اور چہرے کی بناوٹ کے علاوہ اور بھی بہت سی علامات برج سرطان کے حق میں نہیں ہیں،ہم نے وقت پیدائش 06:54 pm رکھا ہے،اس طرح برتھ سائن اسد کا پہلا درجہ سامنے آتا ہے،سرطانی افراد کا قد عام طور پر اتنا نہیں ہوتا جتنا محمد علی کا تھا یعنی 6 فٹ 1 انچ، یہ قدوقامت برج اسد میں ہی ممکن ہے،دیگر خصوصیات بھی شمسی برج جدی کے علاوہ برج اسد کی ان کی زندگی میں نمایاں نظر آتی ہے،برج اسد کی نمایاں ترین خصوصیات میں مستقل مزاجی ، انا ، شاہانہ رنگ ڈھنگ، زندگی میں بلند ترین مقام پر پہنچنے کی آرزو، عمدہ انتظامی صلاحیت شامل ہیں۔
طالع کے درجات قمری منزل ماگھ میں ہےں جس کا حاکم غضب ناک کیتو ہے،کیتو کو روحانیت کا نمائندہ بھی کہا جاتا ہے،ایسا شخص دولت مندہوتا ہے، دنیا کی لذتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے، خدا کی بندگی کرتا ہے اور بزرگوں سے گہری عقیدت رکھتا ہے،لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں لیکن جنس مخالف کی عشوہ طرازیوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیتا ہے،اس کی جڑیں گہری ہوتی ہیں،کوئی اہم کام انجام دیتا ہے اور جسمانی طور پر مضبوط ہوتا ہے،اپنے والدین اور آباو واجداد سے گہری عقیدت رکھتا ہے،اس قمری منزل میں پیدا ہونے والے بعض دیگر مشہور افراد میں شیردل رچرڈ، سلطان سلیمان ذیشان، ہدایت کار سیسل بی ڈمل وغیرہ شامل ہیں۔
محمد علی کلے کا شمسی برج (Sun Sign) جدی (Capricorn) ہے، یہاں شمس قمری منزل اُتر شدھ میں ہے،اس منزل میں شمس کی پوزیشن انسانیت دوست بناتی ہے،روحانیت کی طرف راغب کرتی ہے،سماجی قدروں کو بدلنے کی خواہش ان لوگوں کے اندر انگڑائیاں لیتی ہے،کسی خاص کاز کے لیے جدوجہد کرتے ہیں،زور آور اور اچھے مقرر ثابت ہوتے ہیں، مشہور ہوتے ہیں لیکن متنازع بھی ہوسکتے ہیں،شمس کی اس پوزیشن پر پیدا ہونے والی دیگر شخصیات میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر، جی ایم سید، صدر جمال عبدالناصر شامل ہیں۔
کسی بھی برتھ چارٹ کا تیسرا اہم ترین ستون قمری برج (Moon Sign) ہے جسے جنم راشی بھی کہا جاتا ہے، محمد علی کے زائچے میں قمر بھی برج جدی میں ہے اور چاند کی منزل سرونا ہے، اس منزل پر سیارہ قمر ہی کی حکمرانی ہے،قمری منزل کسی بھی زائچے میں بڑی اہمیت رکھتی ہے،انسان کی فطرت کا سراغ اسی منزل سے لگایا جاتا ہے لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ فطری طور پر محمد علی نیک فطرت لیکن حساس و جذباتی انسان تھے،زحل کے برج جدی میں قمر کی موجودگی ثابت قدمی اور ایڈجسٹ ہونے کی صلاحیت عطا کرتی ہے،ایسے لوگ سیاست دان یا عوامی شخصیت بننے کے لیے موزوں ہوتے ہیں،ان کی مسکراہٹ میں ایک کشش ہوتی ہے جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے،ان کی زندگی میں خواہ کیسے بھی نشیب و فراز آئیں، یہ اپنی پوزیشن کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
زائچے کی بنیادی خصوصیات پر نظر ڈالی جائے تو عجب دھوپ چھاوں کا منظر دکھائی دیتا ہے، پہلا گھر جسے طالع پیدائش یا برتھ سائن کہا جاتا ہے، برج اسد کا ہے،اس کا حاکم سیارہ چھٹے خراب گھر میں بیٹھا ہے،چھٹے گھر میں موجودگی صاحب زائچہ کو تیز مزاج اور جھگڑالو بناتی ہے،سونے پر سہاگہ یہ کہ تیسرے پہل کاری ، کوشش اور اقدام کا ستارہ زہرہ بھی چھٹے گھر میں موجود ہے لہٰذا فوراً مشتعل ہونا ، شدید غصے کے ساتھ جوابی کارروائی کرنا ، آسانی سے کسی بات سے مطمئن نہ ہونا اس صورت حال کا نتیجہ ہے، مشہور ہے کہ وہ اپنے حریفوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتتے تھے اور مقابلے سے پہلے ہی ان کے خلاف کوئی نہ کوئی شرارتی کارروائی شروع کردیتے تھے، گویا اسلام قبول کرنے سے پہلے محمد علی کی شورا پشتی اور شر انگیزی عروج پر تھی، یہ ایسی پوزیشن ہے جو کسی بھی اختلافی معاملے میں انہیں انتہا کرجانے پر مجبور کرسکتی تھی اور ایسا ہی ہوا، امریکی حکومت کے سامنے بھی انہوں نے ہتھیار نہیں ڈالے، مقابلہ کیا اور بالآخر حکومت کو شکست ہوئی۔
قمر کے علاوہ راہو کیتو اس زائچے کے فعلی منحوس سیارے ہیں، قمر بھی اسی چھٹے گھر میں دوسرے گھر کے حاکم عطارد کے ساتھ موجود ہے اور دوسرے گھر کے حاکم کو جو فیملی اور اسٹیٹس کا نمائندہ ہے ، متاثر کر رہا ہے،چناں چہ یہ مسائل انہیں زندگی بھر پریشان کرتے رہے، پہلے ان کے اسٹیٹس پر ضرب لگائی گئی یعنی باکسنگ لائسنس منسوخ کردیا گیا ، ہیوی ویٹ چیمپئن شپ کا اعزاز چھین لیا گیا، جرمانہ کیا گیا، قیدوبند کی صعوبت بھی برداشت کرنا پڑی، فیملی کے حوالے سے بھی پہلا صدمہ پہلی شادی کی ناکامی کا اٹھانا پڑا، بعد ازاں دو شادیاں اور ناکام ہوئیں۔
جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا تھا کہ غیر معمولی لوگوں کے زائچوں میں مشکلات اور مسائل بھی غیر معمولی ہوتے ہیں،زائچے کا سب سے طاقت ور اور دوسرے الفاظ میں گولڈن اسٹار پانچویں گھر کا حاکم مشتری ہے جو زائچے میں دسویں گھر میں نہایت مضبوط پوزیشن رکھتا ہے،قمر اور عطارد پر بھرپور نظر ڈال رہا ہے جس سے مشکل اوقات میں بالآخر کامیاب ہوکر اور سُرخرو ہوکر اپنا اسٹیٹس برقرار رکھنے میں مدد ملی اور ایسا اُس وقت ہوا ، جب زائچے میں مشتری ہی کے 16 سالہ دور اکبر کا آغاز ہوا یعنی 13 نومبر 1969 ءسے ، اس سے پہلے وہ اگرچہ عدالت سے اپنا لائسنس بحال کراچکے تھے اور کرئر کا دوبارہ آغاز کردیا تھا لیکن کوئی غیر معمولی مقابلہ پیش نہیں آیا تھا، دوبارہ ورلڈ چیمپئن بننے کے لیے جدوجہد جاری تھی جس کا موقع 20 نومبر 1974 ءکو ملا اور دوسری بار ورلڈ چیمپئن بنے۔
مشتری کا طویل دور 13 نومبر 1985 ءتک جاری رہا، دور اکبر کے دوران میں دیگر سیارگان کے چھوٹے چھوٹے دور اصغر آتے رہتے ہیں جو زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں، ایسے ہی ادوار میں اپ اینڈ ڈاون کی کیفیات زندگی میں آتی ہیں لہٰذا اپنے طویل کرئر میں محمد علی نے غیر معمولی اور بے مثال کامیابیوں کے ساتھ ناکامیوں کا بھی منہ دیکھا لیکن ہر ناکامی کے بعد اپنے زائچے کی بنیادی خصوصیات کے مطابق وہ زیادہ ہمت اور حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیابی کے سفر کو آگے بڑھاتے رہے جس کا بہر حال ایک دن اختتام ہونا تھا، ریٹائرمنٹ کے وقت وہ تقریباً چالیس سال کے ہوچکے تھے، ایک اسپورٹس مین کے لیے یہ عمر کم نہیں ہوتی۔
کسی زائچے میں چار اہم سیارگان اگر چھٹے ، آٹھویں یا بارھویں گھر میں ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ اس شخص کی زندگی سیدھی سادی اور عام سی نہیں ہے،یقیناً بہت سے نشیب و فراز موجود ہیں، اگر کوئی مضبوط سیارہ مددگار نہ ہو تو ایسے لوگ کامیابیوں سے بہت دور چلے جاتے ہیں،زندگی میں محرومیاں اور مسائل بڑھ جاتے ہیں،یہی صورت حال تقریباً بھارتی سپر اسٹار امیتابھ بچن کے زائچے کی ہے جس میں ایک سے زیادہ سیارگان آٹھویں گھر میں بیٹھے ہیں جب کہ واحد سیارہ زحل جو طالع کا حاکم بھی ہے،زائچے کا سب سے طاقت ور سیارہ ہے جس نے زندگی میں بے مثال عروج دیا۔
محمد علی کے زائچے میں سیارہ زحل ساتویں گھر کا حاکم ہوکر نویں اپنے برج ہبوط میں ہے جب کہ نویں گھر کا حاکم اگرچہ اپنے ہی گھر میں موجود ہے مگر نوامسا (D-9) چارٹ میں یہ بھی ہبوط یافتہ ہے،اگرچہ یہ دونوں سیارے نویں گھر میں بہت اچھی جگہ بیٹھے ہیں اور قانونی طور پر راج یوگ بنارہے ہیں لیکن یہ راج یوگ دونوں سیاروں کی کمزوری کے باعث اعلیٰ درجے کا نہیں ہے، ہبوط یافتگی سے قطع نظر دونوں سیارگان کی نشست بہت عمدہ ہے جس کا کچھ نہ کچھ فائدہ صاحب زائچہ کو ضرور ملتا ہے،مریخ نوامسا چارٹ کے طالع کا حاکم ہے اور D-10 کے طالع میں برج اسد طلوع ہے،مریخی اثرات ایتھلیٹ یا باکسنگ کرئر کی طرف لے جانے کا سبب بنے، چھٹے گھر میں زہرہ اور شمس کی موجودگی میں مزاج میں جو غصہ اور اشتعال پیدا کیا، وہ بہر حال باکسنگ رنگ میں کام آیا۔
زندگی میں ازدواجی خوشیاں سیارہ زہرہ سے منسوب ہےں، زہرہ کی چھٹے گھر میں پوزیشن پر پہلے بات ہوچکی ہے جس کی وجہ سے صاحب زائچہ کی مشتعل مزاجی اور جھگڑالو طبیعت سامنے آتی ہے کیوں کہ زہرہ تیسرے گھر کا حاکم ہے لیکن ازدواجی زندگی کے حوالے سے بھی یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ کبھی بھی مطمئن نہیں رہے ہوں گے کیوں کہ زہرہ چھٹے گھر میں ہونے کے علاوہ نوامسا چارٹ میں اپنے برج ہبوط میں ہے۔
پانچویں گھر کا حاکم مشتری مضبوط بھی ہے اور اچھی جگہ بھی ہے لہٰذا کثرت اولاد اور اولاد سے متعلق خوشیاں انہیں حاصل ہوئیں،دو بیٹے اور سات بیٹیاں جب کہ ایک بیٹی باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے باکسر بنی اور خاصی شہرت پائی۔
ساتویں گھر کے حاکم زحل کا ہبوط یافتہ ہونا بیوی یا بیویوں کے سلسلے میں مستقل عدم اطمینان ظاہر کرتا ہے،پہلی بیوی ایک کاکٹیل ویٹرس تھی جو محمد علی کے مسلمان ہونے کے بعد وہ پابندیاں قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھی جو اسلامی لباس کے سلسلے میں محمد علی کی ڈیمانڈ تھی، دوسری بیوی اگرچہ مسلمان ہوگئی تھی اور اپنا نام بھی بلینڈا کے بجائے خلیلہ رکھ لیا تھا لیکن یہ نام بھی اُس کے حلقہ ءاحباب نے اور رشتے داروں نے قبول نہیں کیا، شاید وہ بھی ایسا ہی چاہتی تھی، یہ شادی بھی ناکام رہی، تیسری شادی محمد علی نے ویرونیکا نامی ایک ماڈل اور اداکارہ سے کی، یہ بھی ناکام رہی اور آخر میں چوتھی شادی نومبر 1986ءمیں یولینڈا سے ہوئی جو اُس کی ایک پرانی دوست تھی مگر شادی کے بعد علی کو اُس سے بھی حقیقی خوشیاں نہیں مل سکیں، دونوں خاصی الگ تھلگ زندگی گزارتے رہے،ایک عظیم انسان کی زندگی کا یہ سب سے بڑا المیہ رہا
میں یہ نہیں کہتا کہ مرے ساتھ نہیں ہو
احساس رفاقت بھی تو ہو ہم سفری میں
طویل بیماری
زائچے میں صحت کا نمائندہ سیارہ شمس ہے جو چھٹے گھر میں کمزور ہے، صحت کا ثانوی نمائندہ سیارہ مریخ ہے جو ششت بہرہ (D-6) کے طالع کا حاکم ہے، شمس اور مریخ کی کمزوری صحت کے معاملات کو بہت زیادہ متاثر نہیں کرسکی اور وہ زندگی بھر طاقت ور و توانا رہے، دونوں سیارگان کی کمزوری کی وجہ سے ہاضمے کی خرابیاں اور چوٹیں وغیرہ لگنا جیسے مسائل پیش آتے رہے ہوں گے لیکن قمر جس کا تعلق دماغ سے ہے اور عطارد جس کا تعلق ذہن سے ہے باہم قران کی پوزیشن رکھتے ہیں، قمر بارھویں گھر کا مالک ہوکر فعلی منحوس بن گیا ہے اور بری طرح عطارد کو متاثر کر رہا ہے، چناں چہ جب مشتری کے دور اکبر میں قمر کا دور اصغر شروع ہوا (1981) تو دماغی اور ذہنی کمزوری کے مسائل شروع ہوئے جنہوں نے رفتہ رفتہ رعشہ کی بیماری کا آغاز کردیا، اس بیماری کے بارے میں جدید میڈیکل طریقہ کار میں کوئی شافی و کافی علاج نہیں ہے، مریض کو مستقل طور پر دواوں پر ہی زندگی گزارنا پڑی، چناں چہ ایساہی ہوا، ان دواوں کے سائیڈ افیکٹس ایک طویل عرصے میں دیگر بہت سی بیماریوں کو جنم دیتے ہیں،بہر حال اس کے باوجود 74 سال کی طویل زندگی پائی، زائچے میں اشت بہرہ (D-8) کا حاکم سیارہ مشتری ہے جو زائچے میں مضبوط ہے،یہی طویل عمری کا راز ہے ورنہ جیسی بیماریاں 81 سے شروع ہوچکی تھیں ، اگر عمر کا کارک مضبوط نہ ہوتا تو یہ طویل عمری بھی ممکن نہ ہوتی۔